اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
نامعلوم یسوعTHE UNKNOWN JESUS ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر، پادری ایمریٹس کا لکھا ہوا ایک واعظ ’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔ |
ڈاکٹر گل بتاتے ہیں کہ یوحنا یروشلم سے تقریباً 26 میل دور دریائے اردن میں لوگوں کو بپتسمہ دے رہا تھا۔ بہت سے لوگ یوحنا بپتسمہ دینے والے کو ایک نبی سمجھتے تھے۔ وہ بڑی بھیڑ میں اُسے منادی سننے کے لیے آ رہے تھے۔ اس نے ان سے توبہ کرنے اور بپتسمہ لینے کے لیے کہا۔ عدالتِ اعلیٰ اور مجلسِ شوریٰ کے بزرگان نے یروشلم سے کاہنوں اور لاویوں کو یوحنا سے سوال کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ وہ کون تھا، اور وہ کس اختیار سے منادی اور بپتسمہ دے رہا تھا۔ آپ اس کے ساتھ اس کی دشمنی کو محسوس کر سکتے ہیں جس طرح انہوں نے اس سے سوال کیا۔ یوحنا نے انہیں صاف اِنکار کیا کہ میں تو مسیحا، وہ مسیح نہیں ہوں (یوحنا 1: 20)۔
’’اور اُنہوں نے اُس سے پوچھا، پھر تو کون ہے؟ کیا تو ایلیاہ ہے؟ اور اُس نے کہا، میں وہ بھی نہیں ہوں۔ کیا تو وہ نبی ہے؟ اور اُس نے جواب دیا، نہیںَ پھر اُنہوں نے اُس سے کہا، تو پھر تو کون ہے؟ جواب دے تاکہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو بتا سکیں۔ تو اپنے بارے میں کیا کہتا ہے؟ یوحنا نے اشعیا نبی کے الفاظ میں جواب دیا، میں بیابان میں پکارنے والے کی آواز ہوں، خداوند کے لیے راہ تیار کرو‘‘ (یوحنا 1: 21۔23)۔
یوحنا سے سوال کرنے والوں میں سے کچھ فریسی تھے، جو یہودیت کے کٹر ترین فرقے سے تھے۔
وہ جاننا چاہتے تھے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کو بپتسمہ دینے کا اختیار کہاں سے ملا۔ یہودیوں کے لیے غیر قوموں کو بپتسمہ دینا ایک عام رواج تھا جو یہودی مذہب کے پیروکار بننا چاہتے تھے، لیکن کسی نے بھی یہودیوں کو بپتسمہ نہیں دیا۔ ’’ہمیں بپتسمہ لینے کی ضرورت نہیں ہے،‘‘ [انہوں نے] سوچا۔ ’’ہم غیر قوموں کی طرح گنہگار نہیں ہیں۔‘‘ اس لیے، وہ جاننا چاہتے تھے کہ یہ یوحنا کون تھا جو یہودیوں کو بپتسمہ دے رہا تھا (نئے عہد نامے کی اطلاق شدہ تفسیرThe Applied New Testament Commentary، کنگزوے اشاعت خانے Kingsway Publications، 1997، صفحہ 361)۔
یوحنا جانتا تھا کہ یہ فریسی اس کے خلاف تھے! اس لیے اس نے انہیں کوئی سیدھا جواب نہیں دیا۔ اس نے سادگی سے کہا
’’میں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
یوحنا نے اُن کی یسوع کی جانب نشاندہی کی تھی، جو انہیں روح القدس سے بپتسمہ دے گا (حوالہ دیکھیں، یوحنا 1: 33)۔ یوحنا نے کہا کہ وہ صرف پانی سے بپتسمہ دے رہا تھا، لیکن یسوع انہیں روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔
لیکن میں آپ کی توجہ چھبیسویں آیت کے دوسرے نصف حصے کی جانب مبذول کرواتا ہوں،
’’… تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
البرٹ بارنز Albert Barnes کہتے ہیں،
تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے۔ آپ کے درمیان۔ وہ ہجوم میں غیر ممتاز ہے۔ مسیح پہلے ہی آ چکا تھا، اور لوگوں پر ظاہر ہونے والا تھا۔ یہ اگلے دن تک نہیں ہوا تھا (آیت 29) کہ یسوع کا مسیحا کے طور پر اعلان کیا گیا یا اُسے ظاہر کیا گیا تھا… اگرچہ یہ ممکن ہے کہ وہ بھیڑ میں تھا، پھر بھی وہ مسیح کے طور پر نہیں جانا جاتا تھا… یسوع ان تمام لوگوں کے قریب تھا، لیکن وہ اس کی موجودگی سے بے خبر تھے… یسوع دنیا کے لوگوں کے قریب ہو سکتا ہے، اور وہ اِس کے باوجود بھی اُس کو نہیں جانتے (البرٹ بارنز Albert Barnes، نئے عہد نامے پر غور طلب باتیں Notes on the New Testament، بیکر کُتب گھر Baker Book House، دوبارہ اشاعت 1983، یوحنا 1: 26 پر غور طلب بات)۔
یوحنا اصطباغی نے کہا،
’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
یہ آج بھی سچ ہے، اور ہم اس تلاوت سے تین سبق حاصل کر سکتے ہیں،
’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
I. پہلی بات، یہ تلاوت زیادہ تر لوگوں کی غیرمسیحی حالت کی بات کرتی ہے۔
عام آدمی یسوع مسیح کو نہیں جانتا۔ چند سال پہلے جارج گیلپ George Gallup کے پرنسٹن مذہبی تحقیقی مرکز نے ایک رائے شماری جاری کی جس میں بتایا گیا کہ 76% امریکی اس بیان سے متفق ہیں: ’’ابدی زندگی کی واحد ضمانت یسوع مسیح پر ذاتی ایمان ہے۔‘‘ لیکن اسی رائے شماری نے نشاندہی کی کہ صرف 10% لوگ ہی ایسے بیانات سے متفق ہیں، ’’مجھے یقین ہے کہ یسوع مسیح مکمل طور پر انسان اور مکمل طور پر الوہی تھا۔‘‘
گیلپ کی اِس رائے شماری نے ظاہر کیا کہ امریکہ میں بہت کم لوگ یسوع مسیح کو جانتے ہیں۔
’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
کیا آپ یسوع کو جانتے ہیں؟ میں آپ سے یہ نہیں پوچھ رہا ہوں کہ کیا آپ اس کے بارے میں جانتے ہیں۔ میں آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ کیا آپ اسے ذاتی طور پر جانتے ہیں۔ کیا آپ نے مسیح کا تجربہ کیا ہے؟ کیا وہ آپ کی زندگی میں ایک حقیقی، زندہ شخص ہے؟
آپ یسوع سے واقف ہو سکتے ہیں، اور پھر بھی اسے نہیں جانتے۔ فلپس یسوع کے ساتھ تھا۔ فلپس نے اس کی تعلیمات سنی تھیں۔ لیکن ایک دن یسوع نے اس سے کہا،
’’فلپس، میں اتنے عرصے سے تم لوگوں کے ساتھ ہوں، کیا تو مجھے نہیں جانتا؟‘‘ (یوحنا 14: 9)۔
فلپس ایک طویل عرصے سے یسوع سے واقف تھا، لیکن وہ پھر بھی اسے نہیں جانتا تھا! آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟
آپ واقعی مسیح کو جانے بغیر برسوں تک گرجہ گھر آ سکتے ہیں۔ فلپس یانسی نے ’’جس یسوع کو میں کبھی بھی نہیں جانتا تھا The Jesus I Never Knew‘‘ کےعنوان کے ساتھ ایک دلچسپ کتاب لکھی ہے۔ میں فلپ یانسی نے جو کچھ لکھا ہے اس کی تلاش نہیں کر رہا ہوں۔ میں صرف اس اشتعال انگیز عنوان کا حوالہ دے رہا ہوں – ’’جس یسوع کو میں کبھی نہیں جانتا تھا۔‘‘ کیا آپ اسے جانتے ہو؟ پولوس رسول نے کہا،
’’میں جانتا ہوں کہ میں نے کس پر یقین کیا ہے‘‘ (II۔ تیمتھیس 1: 12)۔
یسوع نے کہا،
’’میں … اپنی بھیڑوں کو جانتا ہوں اور وہ مجھے جانتی ہیں‘‘ (یسوع 10: 14)۔
دوبارہ یسوع نے کہا،
’’ابدی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ واحد اور سچے خُدا کو جانیں اور یسوع مسیح کو بھی جانیں، جسے تو نے بھیجا ہے‘‘ (یوحنا 17: 3)۔
ابدی زندگی پانے کے لیے، آپ کو یسوع مسیح کو جاننا چاہیے۔ کیا آپ اُسے جانتے ہیں؟
’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
II۔ دوسری بات، یہ تلاوت سچے مسیح کو جھوٹے مسیحوں میں سے جاننے کی بات کرتی ہے۔
غور کریں کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے کہا، ’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے۔‘‘ صرف ایک ہی سچا مسیح ہے۔ پولوس رسول نے II کرنتھیوں 11: 4 میں ’’دوسرے یسوع‘‘ میں ایمان لانے کے امکان کے بارے میں بات کی۔
کیونکہ اگر کوئی تمہارے پاس آ کر کسی دوسرے یسوع کی منادی کرتا ہے جس کی ہم نے منادی نہیں کی تھی …‘‘ (II کرنتھیوں 11: 4)۔
جعلی مسیح The Counterfeit Christ نامی ایک کتاب نشاندہی کرتی ہے کہ، ’’اب ہم نئے دور کے کائناتی مسیح کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ میں کئی جھوٹے ’’مسیحوں‘‘ کے بارے میں سوچ سکتا ہوں جن کا آج لوگ تجربہ کرتے ہیں۔
1. مسیح ایک کائناتی قوت کے طور پر۔ یہ نیا زمانہ ’’مسیح‘‘ ہے، جس پر بہت سے لوگ یقین رکھتے ہیں۔
2. مسیح جو وہی شخص ہے جو خدا باپ ہے۔ یہ ’’مسیح‘‘ تثلیث کی دوسری ہستی نہیں ہے۔
3. مسیح جو وہی شخص ہے جو روح القدس ہے۔ یہ ’’مسیح‘‘ تثلیث کی دوسری ہستی نہیں ہے۔
4. مسیح بطور عظیم نبی یا استاد۔ یہ نئے عہد نامے کا مسیح نہیں ہے۔
5. مسیح ایک ناراض منصف کے طور پر۔ یہ نئے عہد نامے کا نجات دہندہ نہیں ہے۔
یسوع نے کہا،
’’کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے، اور … اگر ممکن ہو تو چُنے ہوئے لوگوں کو بھی گمراہ کر دیں‘‘ (متی 24: 24)۔
آپ کیسے بتا سکتے ہیں کہ کس مسیح پر ایمان لانا ہے؟ یسوع نے خود ہمیں جواب دیا۔ اس نے کہا
’’اگر کوئی خدا کی مرضی پر چلنا چاہے تو اُسے معلوم ہو جائے کہ یہ تعلیم خدا کی طرف سے ہے یا میری طرف سے‘‘ (یوحنا 7: 17)۔
چارلس جان ایلیکوٹ یوحنا 7: 17 پر یہ تبصرہ کرتے ہیں،
الہٰی مرضی کو پورا کرنے کے لیے انسان کی مرضی اس کو جاننے کی شرط ہے۔ الفاظ اپنے معنی میں لامحدود اور دور رس ہیں … ’’کوئی بھی آدمی‘‘ کے بارے میں مسیح کے اپنے الفاظ اُس کی پہنچ سے کسی کو خارج نہیں کرتے ہیں … وہ جو … [آمادہ ہے] خدا کی مرضی کو پورا کرنے کے لیے، اس تعلیم کے بارے میں جاننے سے گریز نہیں کرے گا کہ آیا یہ خدا کی ہے (چارلس جان ایلیکوٹCharles John Ellicott، تمام بائبل پر ایلیکوٹ کی تفسیرEllicott’s Commentary on the Whole Bible،ژونڈروان Zondervan، دوبارہ اشاعت 1954، جلد VI، صفحہ 437)۔
اگر آپ وہ کرنے کے لیے تیار ہیں جو خُدا آپ سے کروانا چاہتا ہے، تو آپ مسیح کے بارے میں سچائی کو جان لیں گے، چاہے جو کچھ مسیح نے بائبل میں کہا وہ سچ ہے یا نہیں۔ آپ سچے مسیح کو جان لیں گے جس کے بارے میں بائبل میں کہا گیا ہے – اگر آپ اسے جاننا چاہتے ہیں۔ لوگوں کے جھوٹے مسیحیوں پر یقین کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ سچے مسیح کو جاننے کے لیے تیار نہیں ہیں، جس کے بارے میں بائبل میں واضح طور پر کہا گیا ہے۔ جان ویزلی نے کہا،
تمام افراد اور عقائد کے حوالے سے، یہ ایک عالمگیر اصول ہے۔ وہ جو پوری طرح سے ایسا کرنے پر آمادہ ہے، وہ یقینی طور پر جان لے گا کہ خدا کی مرضی کیا ہے (جان ویزلیJohn Wesley، نئے عہد نامے پر وضاحتی نوٹسExplanatory Notes Upon the New Testament، بیکر بک ہاؤس، 1983 دوبارہ اشاعت، جلد اول، یوحنا 7: 17 پر غور طلب بات)۔
اگر آپ واقعی حقیقی مسیح کو جاننا چاہتے ہیں، تو خُدا خود آپ کو اُس کے بارے میں سچائی سے آگاہ کر دے گا۔
’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
آپ ابھی تک مسیح کو نہیں جانتے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ ابھی تک اسے جاننے کے لیے تیار نہیں ہوئے ہیں۔ یہ اتنی ہی سادہ سی بات ہے۔ جب آپ اُسے جاننے کے لیے تیار ہوتے ہیں، تو آپ براہِ راست اُس کے پاس آ سکتے ہیں اور نجات پا سکتے ہیں۔ یسوع نے کہا،
’’جو کوئی میرے پاس آئے گا میں اُسے اپنے سے جُدا نہیں ہونے دوں گا‘‘ (یوحنا 6: 37)۔
یسوع کسی ایسے شخص کو کبھی اپنے سے دور نہیں کرے گا جو ایمان کے وسیلے سے اس کے پاس آتا ہے۔
III۔ تیسری بات، یہ تلاوت مسیح کو جاننے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتی ہے۔
پولوس رسول نے اِس ضرورت کے بارے میں بتایا جب اُس نے کہا،
’’اور مسیح کی بے انتہا محبت کو سمجھو تاکہ اُس کی ساری معموری تم میں سما جائے‘‘ (افسیوں 3: 19)۔
مسیح کے بارے میں سمجھ یا اُس کا علم انسانی عقل سے بالاتر ہے۔ مسیح کا علم اُس پر ایمان لانے سے آتا ہے۔
بہت سے لوگ مسیح کی زندگی کی تاریخ کے بارے میں جاننے سے مطمئن ہو جاتے ہیں۔ وہ مسیح کی زندگی کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں، بیت اللحم میں اس کی پیدائش سے لے کر صلیب پر اس کی موت تک۔ وہ مسیح کے بارے میں پڑھ کر مطمئن ہوتے ہیں۔ وہ اس بات کی کم پرواہ کر سکتے تھے کہ وہ اُس [یسوع] سے ذاتی طور پر نہیں ملے ہیں۔
صدر نکسن اور ریگن میرے دو پسندیدہ صدر تھے۔ میں نے ان کے بارے میں پڑھا، لیکن اس نے مجھے مطمئن نہیں کیا۔ میں ان سے ملنا چاہتا تھا۔ میں نے دو بار صدر ریگن سے ملاقات کی اور ایک بار صدر نکسن سے۔ میں ان کے بارے میں باتیں پڑھ کر مطمئن نہیں ہوا۔ میں ذاتی طور پر ان سے ملنا چاہتا تھا۔ کیا آپ مسیح کے بارے میں پڑھنے سے، اور واعظوں میں مسیح کے بارے میں سن کر مطمئن ہیں – یا کیا آپ خود باہر نکل کر یا آگے بڑھ کراُس سے ملیں گے؟
ایک واعظ میں جس کا عنوان، ’’کیا آپ اسے جانتے ہیں؟‘‘ سپرجیئن نے کہا،
بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے مسیح کے بارے میں سنا اور مسیح کے بارے میں پڑھا ہے، اور یہ ان کے لیے کافی ہے! لیکن یہ میرے لیے کافی نہیں ہے، اور یہ آپ کے لیے کافی نہیں ہونا چاہیے...مسیح کے بارے میں سننا آپ پر لعنت بھیج سکتا ہے، یہ آپ کے لیے موت کی خوشبو ہو سکتی ہے۔ آپ نے اس کے بارے میں کانوں سے سنا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ آپ اسے جانیں تاکہ آپ ہمیشہ کی زندگی کے حصہ دار بن سکیں (سی ایچ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’کیا آپ اُسے جانتے ہیں؟ Do You Know Him?‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سےThe Metropolitan Tabernacle Pulpit، دوبارہ اشاعت 1991، جلد X، صفحہ 65)۔
آپ صرف مسیح کو دیکھ کر ہی جان سکتے ہیں۔ آپ کو مسیح کی طرف دیکھنا چاہیے، اور اُس پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے کہا،
’’دیکھو خدا کا بّرہ، جو جہان کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحنا 1: 29)۔
گناہ اور سزا سے نجات پانے کا یہی راستہ ہے۔
’’دیکھو خدا کا بّرہ، جو جہان کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحنا 1: 29)۔
جب آپ ایمان کے ساتھ یسوع کی طرف دیکھتے ہیں، تو وہ آپ کو بچائے گا اور اپنے قیمتی خون سے آپ کے گناہوں کو دھو دے گا۔
مسیح آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا۔ مسیح اپنے خون کے ذریعے آپ کے گناہ کو صاف کر سکتا ہے۔ مسیح مردوں میں سے جی اُٹھا اور واپس آسمان پر چڑھ گیا۔ وہ وہاں ہے – خدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے – انتظار کر رہا ہے کہ آپ اس پر بھروسہ کریں اور نجات پا جائیں۔
’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔
لیکن اسے اس طرح رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ مسیح کے پاس آ سکتے ہیں۔ وہ آپ کو معاف کرنے اور آپ کو ابدی زندگی دینے کا انتظار کر رہا ہے۔ کیا آپ اس کے پاس آئیں گے؟ کیا آپ یہ کریں گے، آج کی انتہائی صبح؟
گناہ سے کُچلے ہوئے ہر بشر، آؤ، خُداوند کے ساتھ وہاں رحم ہے،
اور وہ یقینی طور سے تمہیں سکون دے گا، اُس کے کلام میں بھروسہ کرنے کے وسیلے سے
صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں۔
وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا، وہ ابھی آپ کو بچائے گا۔
(’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں Only Trust Him‘‘ شاعر جان ایچ. سٹاکٹنJohn H. Stockton، 1813۔1877).
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب نامعلوم یسوع THE UNKNOWN JESUS ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’تمہارے درمیان وہ شخص موجود ہے جِسے تم نہیں جانتے‘‘ (یوحنا 1: 26)۔ (یوحنا 1: 20۔23)
I۔ پہلی بات، یہ تلاوت زیادہ تر لوگوں کی غیر مسیحی حالت کی بات کرتی ہے، II۔ دوسری بات، یہ تلاوت سچے مسیح کو جھوٹے مسیحوں میں سے جاننے کی بات کرتی ہے، III۔ تیسری بات، یہ تلاوت مسیح کو جاننے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتی ہے، |