Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


پاک تثلیث –
کرسمس کا ایک واعظ

THE HOLY TRINITY –
A CHRISTMAS SERMON
(Urdu)

محترم پادری ایمریٹس ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر صاحب کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
اور جس کی تبلیغ محترم پادری جناب جیک نعان صاحب نے کی
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خداوند کے دِن کی صبح، 15 دسمبر، 2024
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr., Pastor Emeritus
and preached by Jack Ngann, Pastor
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, December 15, 2024

’’اورآسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، باپ، کلام اور روح القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (I یوحنا 5: 7)۔

بائبل کی کوئی آیت اس سے زیادہ شیطان کے لیے نفرت انگیز نہیں ہے۔ شیطان نے اس آیت پر کسی بھی دوسری آیت کے مقابلے میں زیادہ حملہ کیا ہے، میں جس کے بارے میں جانتا ہوں – مرقس سولہ باب کی آخری بارہ آیات کو چھوڑ کر اور یوحنا 8: 1-11 آیات کو چھوڑ کر۔ لیکن اس سے پہلے کہ ہم ارتداد کے اس دور میں شک کرنے والوں کے جائزوں کو قبول کریں ہمیں اس حقیقت پر غور کرنا چاہیے کہ تلاوت کا ہر لفظ اور خیال نئے عہد نامہ کے باقی حصوں کے لیے درست ہے۔ یہ بائبل کے مطابق سچ ہے کہ باپ، کلام اور روح القدس آسمان پر ہیں۔ یہ بائبل کے باقی حصوں میں سچ ہے کہ تثلیث کے تین افراد آسمان میں ریکارڈ رکھتے، یا گواہی دیتے ہیں۔ اور باقی تمام بائبل کے لیے یہ بات سچ ہے کہ تینوں ایک ہی ہیں۔

میتھیو ہنریMatthew Henry آیت کے خلاف دلائل دیتے ہیں اور ان سب کا میرے اطمینان کے مطابق جواب دیتے ہیں (میتھیو ہنری کا پوری بائبل پر تبصرہ Matthew Henry’s Commentary on the Whole Bible، جلد 6، ہینڈرکسن، 1996، صفحہ 879-881)۔ ہنری تلاوت کو قبول کرنے کی چھ وجوہات کی ایک بہترین فہرست پیش کرتے ہیں، جنہیں وہ ’’نقولوں کے تنقید نگار‘‘ (یعنی کہ بائبل کے نقاد) بُلاتے ہیں اُن کی قیاس آرئیوں کے مقابلے میں وہ بائبل ہی میں سے بحث کرتے ہیں۔ ہنری کے دلائل آج بھی اتنے ہی تازہ اور ٹھوس ہیں جتنے کہ وہ لکھے گئے تھے، اور کفر اور ارتداد کے اس موجودہ دور میں مطالعہ کرنے کے قابل ہیں، جو اب خود کو ’’بنیاد پرست‘‘ کہنے والے کچھ لوگوں میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ ہنری، ویزلی اور بینگلBengel جیسے انسانوں کی بصیرت ڈاکٹر منٹن Dr. Minton اور مسٹر کٹیلیک Mr. Kutilek جیسے جدید نقادوں کی ٹھوکر والی دور اندیشی یا گنجائش کی کمی سے ہزار گنا زیادہ اہم ہے۔

تلاوت کے حق میں ہنری کے چھ دلائل خود بائبل پر مبنی ہیں، اور حوالے میں الفاظ کی ترتیب، اس لیے وہ وقت کم لگاتے ہیں اور بہت مدلّل ہیں۔

جوحان بینگل Johann Bengel جو تلاوتوں پر جرمنی کے معیاری سکالر ہیں اُنہوں نے اس آیت کو پہلے رد کیا پھر بعد میں اِسے قبول کیا۔ اس سے پہلے کہ آپ اسے مسترد کریں، آپ کو اس کے حق میں بینگل کے دلائل کو پڑھ لینا چاہیے، جو جان ویزلی نے اپنے واعظ ’’تثلیث [کے موضوع] پر‘‘ (جان ویزلی کے کارنامے The Works of John Wesley، واعظ Sermons، جلد دوئم، بیکر Baker، 1972، صفحہ 201) میں آسان لفظوں میں پیش کیا ہے۔

اس کے حق میں ایک مضبوط دلیل یہ ہے کہ ٹرٹولین Tertullian (c. 160-220) نے اور سپریئن Cyprian (c. 200-258) (حوالہ دیکھیں متھیو ھنری، ibid.) نے اس کو دہرایا اور اِس کا حوالہ دیا تھا۔ ایک آیت کو دہرایا یا حوالہ نہیں دیا جا سکتا تھا اگر وہ موجود نہ ہو!

تلاوت کو قبول کرنے کے لیے مزید دلائل دیے بغیر، میں آج صرف اتنا کہوں گا کہ آیت کی ہر بات کلام پاک میں کہیں اور سکھائی گئی ہے، اور اسی بنیاد پر میں آج آپ کو پاک کلام کے طور پر اس کی تبلیغ کروں گا۔

جان ویزلی نے اپنے مشہور واعظ ’’تثلیث [کے موضوع] پر‘‘ میں کہا:

کچھ سچائیاں دوسریوں کے مقابلے میں زیادہ اہم ہوتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کچھ ایسی بھی ہوتی ہیں جو گہری اہمیت کی حامل ہوتی ہیں… یقیناً کچھ ایسی بھی ہیں جن کے بارے میں جاننا ہمیں فکر مند کر دیتا ہے، جن کا کہ اہم [زندہ] مذہب سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اور بلا شبہ ہم ان میں سے درجہ بندی کر سکتے ہیں جو اوپر بیان کیے گئے الفاظ میں موجود ہیں: ’’اورآسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، باپ، کلام اور روح القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (جان ویزلی کے کارنامے The Works of John Wesley، تیسرا ایڈیشن Third Edition، مکمل اور کُل لغت Complete and Unabridged، واعظ Sermons، جلد دوئم، بیکر Baker، 1972، صفحہ 200).

آج، لفظ ’’تثلیث‘‘ ہمارے گرجا گھروں میں شاذ و نادر ہی سنا جاتا ہے۔ پھر بھی سبھی اس بات کی تصدیق کریں گے کہ وہ اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں، حالانکہ، جہنم کے موضوع کے علاوہ، انجیلی منبروں میں کسی بھی نظریے کی کم تبلیغ نہیں کی جاتی ہے۔ پھر بھی کوئی نظریہ زیادہ اہم نہیں ہے، سوائے بائبل کے الہام اور غلطی سے مثتثنیٰ ہونے کے۔

میں یہ کہنے کی جسارت کرتا ہوں کہ خود بے خطا پاک کلام کے الہام کے علاوہ مقدس تثلیث کا عقیدہ بائبل میں سکھایا جانے والا سب سے اہم بنیادی عقیدہ ہے۔ میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں؟ صرف اس لیے کیوںکہ کوئی نظریہ اس سے زیادہ اہم نہیں ہے جو خود خدا سے متعلق ہو۔ ہمیں مسٹر ویزلی کو یہ کہتے ہوئے سننا اچھا لگتا ہے کہ مقدس تثلیث کے نظریے کا اشد ضروری، زندہ مسیحیت سے گہرا تعلق ہے۔

ہمارے بپتسمہ دینے والے باپ دادا مقدس تثلیث کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔ جب میں نے یہ واعظ تیار کیا، میرے ہاتھ میں ایک کتاب تھی جس کا عنوان تھا بپتسمہ دینے والوں کے ایمان کے اعترافات Baptist Confessions of Faith، جسے ولیم ایل لمپکن William L. Lumpkin نے مرتب کیا تھا (جڈسن پریس Judson Press، 1969)۔ مسٹر لمپکن ہمارے ابتدائی بپتسمہ دینے والے باپ دادا کے اعترافات در اعترافات کی فہرست دیتے ہیں۔ عملی طور پر ان تمام اعترافات میں مقدس تثلیث کا عقیدہ پیش کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر 1644 کے لندن اعتراف میں یہ الفاظ ہیں:

اس خدائے قادرِ مطلق میں، باپ، بیٹا اور روح ہے؛ ان میں سے ہر ایک ایک اور وہی خدا ہونے کے ناطے، اور اِسطرح منقسم نہیں ہیں، بلکہ ان کی متعدد خصوصیات کی وجہ سے ایک دوسرے سے ممتاز ہیں… (لمپکنLumpkin، ibid.، صفحات 156۔ 157)۔

لندن کے 1677 کے دوسرے اعتراف میں یہ الفاظ ہیں:

اس اِلہٰی اور لامحدود ہستی میں تین جوہر ہیں، باپ، کلام (یا بیٹا) اور روح القدس، ایک ہستی، طاقت اور ابدیت کی، ہر ایک میں مکمل الہٰی جوہر ہے، پھر بھی جوہر غیر منقسم ہے، باپ کسی سے نہیں [پیدا] ہوا ہے نہ ہی صُلبی اور نہ اُس سے پہلے کوئی اور ہے، بیٹا ابدی طور پر باپ کا اِکلوتا ہے، روح القدس باپ اور بیٹے سے نکلتا ہے، سارے لامحدود، بغیر ابتداء کے، اور اس لیے خدا ایک ہے، جو فطرت اور وجودیت میں منقسم نہیں ہے۔ لیکن کئی مخصوص، متعلقہ خصوصیات، اور ذاتی تعلقات سے ممتاز؛ تثلیث کا کون سا نظریہ خدا کے ساتھ ہماری تمام ہم آہنگی کی بنیاد ہے… (لمپکنLumpkin، گذشتہ بات سے تسلسل ibid.، صفحہ 253)۔

ان اقتباسات سے یہ واضح ہے کہ ہمارے بپتسمہ دینے والے پیشوا پاک تثلیث پر یقین رکھتے تھے، اور اکثر خدا کی بات کرتے وقت ’’تثلیث‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے تھے۔

’’کیونکہ آسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، باپ، کلام [بیٹا] اور روح القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (I یوحنا 5: 7)۔

اِس واعظ میں مَیں دو نکات پیش کروں گا:


1. ’’پاک تثلیث‘‘ کی اصطلاح پر اعتراضات کا جواب دیا گیا۔

2. پاک تثلیث پر تبلیغ کی ضرورت کا خلاصہ بیان کیا گیا۔

I۔ پہلی بات’’پاک تثلیث‘‘ کی اصطلاح کے استعمال کے اعتراضات میں سے کچھ کا میں جواب دوں گا۔

ہمارے کچھ پرجوش دوست ہمیں یاد دلائیں گے کہ لفظ ’’تثلیث‘‘ بائبل میں نہیں ملتا۔ میں ان کو یہ جواب دیتا ہوں – نہ ہی لفظ ’’بائبل‘‘ ہے! لفظ ’’بائبل‘‘ کا اطلاق مقدس صحیفوں پر ہوا۔ ’’بائبل‘‘ کا سیدھا سادہ مطلب ہے ’’کتاب۔‘‘ لیکن یہ اصطلاح مقدس صحیفوں کے نام کے طور پر اتنی دیر تک استعمال ہوتی رہی ہے کہ زمین پر موجود ہر ایماندار شخص جانتا ہے کہ جب ہم ’’بائبل‘‘ کہتے ہیں تو ہم کلام پاک کی بات کر رہے ہیں۔ اسی طرح، لفظ ’’متجسم incarnation‘‘کا مطلب ہے کہ خدا یسوع مسیح کی شخصیت میں انسانی جسم بن گیا۔ اگرچہ لفظ ’’متجسم incarnation‘‘ بائبل میں نہیں ہے، یہ واضح طور پر کلام میں سکھائی گئی ایک عظیم سچائی کی بات کرتا ہے۔ ہم ہر کرسمس پر یہ الفاظ گاتے ہیں:

انسانی جسم کے پردے میں وہ قادرِ مطلق دیکھتا ہے؛ اُس متجسم خُدائی کی ستائش ہو،
لوگوں میں رہنے کے لیے انسان بن کر خوش ہوا، یسوع، ہمارا عمانوایل۔
توجہ سے سُنو! قاصد فرشتے گاتے ہیں، ’’نوزائیدہ بادشاہ کو جلال ہو!‘‘
      (’’توجہ سے سُنیں، قاصد فرشتے گاتے ہیں Hark, the Herald Angels Sing‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

دنیا کے مشہور کرسمس کے موقعہ پر گائے جانے والے خوشی کے نغمے میں چارلس ویزلی کے ’’متجسم خدائی‘‘ کی بات کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں! اگرچہ لفظ ’’متجسم‘‘ بائبل میں ظاہر نہیں ہوتا، انسانی جسم میں خدا کے متجسم ہونے کا تصور اور خیال یقیناً صحیفوں میں سکھایا جاتا ہے۔

پس یہ لفظ ’’تثلیث‘‘ کے ساتھ ہے۔ لفظ ’’بائبل‘‘ اور لفظ ’’متجسم‘‘ کی طرح لفظ ’’تثلیث‘‘ بھی صحیفوں میں واضح طور پر سکھائی گئی بات کو بیان کرنے کے لیے آیا ہے۔

دوسرے پرجوش لوگ اکثر کہتے ہیں کہ لفظ ’’تثلیث‘‘ رومن کیتھولک چرچ نے ایجاد کیا تھا۔ یہوواہ کے گواہوں [والے فرقے] کو یہ کہنے کا شوق ہے۔ کچھ کرشماتی گروہ جیسے یونائیٹڈ پینٹی کوسٹلز، اپوسٹولک چرچز، اور جیکس jacksنامی وہ ٹی وی مبلغ، آپ کو بتائیں گے کہ لفظ ’’تثلیث‘‘ کیتھولک [فرقے] سے آیا ہے۔ لیکن وہ غلط ہیں۔ لفظ ’’تثلیث‘‘ رومن کیتھولک چرچ نے ایجاد نہیں کیا تھا۔ یہ ایک بہت مشہور نام ٹرٹولین (متوفی 220 عیسوی) کے ذریعے استعمال میں آیا جو کیتھولک نہیں ہیں۔ وہ سب سے پہلے لاطینی نام ’’ٹرنیٹاسTrinitas‘‘ استعمال کرنے والی ہستی تھے، جس کا انگریزی میں ترجمہ ’’تثلیثTrinity‘‘ کے طور پر کیا جاتا ہے (حوالہ دیکھیں ھنری سی ٹھائیسن Henry C. thiessen، درجہ بہ درجہ علمِ الہٰیات پر لیکچر Lectures in Systematic Theology، عئرڈمینز Eerdmans، 1949، صفحہ 135)۔ ٹرٹولین کیتھولک نہیں تھے! اس مشہور افریقی ماہر الہیات نے تقریباً 206 عیسوی میں کیتھولک چرچ چھوڑ دیا اور ’’مونٹانسٹوں میں شمولیت اختیار کر لی، جو ایک علیحدگی پسند لیکن بڑی حد تک غیر روایتی مسیحی فرقہ ہے… گرجا گھر کی زندگی کے بارے میں علیحدگی پسندانہ خیالات کے علاوہ، ٹرٹولین اپنی موت تک نظریاتی طور پر آرتھوڈوکس یعنی تتقلید پسند رہے‘‘ (جے ڈی ڈگلس J. D. douglas، مسیحی تاریخ میں کون کون ہےWho’s Who in Chrsitian History، ٹائنڈیل ہاؤس Tyndale House، 1992، صفحہ 665)۔ مسیحی مؤرخ جے ڈی ڈگلس نے کہا، ’’ٹرٹولین نے پروٹسٹنٹ ازم کی پیش گوئی کی ہے‘‘ ( گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.، صفحہ666)۔ ڈاکٹر جے ایم کیرولDr. J. M. Carroll نے مونٹانسٹوں کو بپتسمہ دینے والوں کے طور پر درج کیا ہے! (چارٹ دیکھیں، ’’خون کا سراغ The Trail of Blood،‘‘ ڈاکٹر جے ایم کیرول کی طرف سے، ایش لینڈ ایونیو بیپٹسٹ چرچ نے اشاعت کی، لیکسنگٹن، کینٹکی، 1931)۔ اگر ڈاکٹر کیرول درست تھے (حالانکہ میں ذاتی طور پر یہ کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہوں) تو پھر اصطلاح ’’تثلیث‘‘ ایک بپتسمہ دینے والے نے وضع کی تھی! یہ یقینی طور پر ابتدائی پروٹسٹنٹ کے ذریعہ استعمال میں لایا گیا تھا، جیسا کہ جے ڈی ڈگلس نے اشارہ کیا! لہٰذا، لفظ ’’تثلیث‘‘ دراصل ایک پروٹسٹنٹ اصطلاح ہے جو خدائے مطلق کو بیان کرنے کے لیے ہے، جیسا کہ صحیفوں میں ظاہر کیا گیا ہے۔

لیکن میں خدا کو ’’پاک تثلیث‘‘ کہہ چکا ہوں۔ کیا یہ رومن کیتھولک اصطلاح نہیں ہے؟ نہیں، ایسا نہیں ہے۔ یہ بائبل کی اصطلاح ہے۔ آسمان میں فرشتے کہیں گے، ’’مقدس، مقدس، مقدس، خُداوند قادرِ مطلق‘‘ (مکاشفہ 4: 8)۔ تثلیث ہمارا تین بار مقدس خدا ہے! مقدس باپ، مقدس بیٹا، اور روح القدس اس کا نام ہے! ’’مقدس، مقدس، مقدس، خداوند خدائے قادر مطلق!‘‘ جیسا کہ حمدوثنا کا گیت یہ بیان کرتا ہے، ’’خدا تین افراد میں، بابرکت تثلیث‘‘ (’’پاک، پاک، پاکHoly, Holy, Holy‘‘ شاعر ریجینلڈ ہیبر Reginald Heber، 1783-1826)۔

’’کیونکہ آسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، باپ، کلام [بیٹا] اور روح القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (I یوحنا 5: 7)۔

II۔ دوسری بات، ہمارے زمانے میں مجھے تثلیث پر تبلیغ کی عملی ضرورت کو سامنے لانا چاہیے۔

زیادہ تر لوگ جن سے میں بات کرتا ہوں انہیں تثلیث کے بارے میں کوئی آگاہی نہیں ہے۔ عملی طور پر ہر ایک، کیتھولک اور پروٹسٹنٹ، جن کے ساتھ میں بات کرتا ہوں، جو خود کو ’’مسیحی‘‘ کہتے ہیں، مسیح کی الوہیت کو اس حد تک لے گئے ہیں کہ ان کے پاس یسوع کے علاوہ خدا کا کوئی حقیقی تصور نہیں۔ اس طرح، وہ یسوع سے دعا کرتے ہیں، حالانکہ مسیح نے انہیں باپ سے دعا کرنے کو کہا تھا۔ مسیح نے کہا:

’’اِس لیے تم اِس طرح دعا کیا کرو: اے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے…‘‘ (متی 6: 9)۔

اگرچہ مسیح نے خود ہمیں باپ سے دعا کرنا سکھایا، بہت سے لوگ تثلیث کے دوسرے شخص یسوع سے اس طرح دعا کرتے ہیں جیسے کوئی پہلی ہستی [خدا] نہ ہو۔ بہت سے بپتسمہ دینے والے اور انجیلی بشارت دینے والے ایسا کرتے ہیں۔

میں ذاتی طور پر مانتا ہوں کہ یہ 19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے اوائل کے آزاد خیال/بنیاد پرست تنازعات کا ایک نتیجہ اور ضمنی پیداوار ہے۔ اس بحث میں آزاد خیال نے کہا کہ مسیح صرف ایک ہستی تھا۔ بنیاد پرستوں نے ان کا صحیح طور پر یہ کہہ کر مقابلہ کیا کہ مسیح مکمل طور پر خدا ہے۔ بنیاد پرست درست تھے، لیکن انہوں نے مسیح کی الوہیت پر اتنی شدت سے اتنے لمبے عرصے تک زور دیا، کہ بہت سے عام لوگ یہ ماننے لگے کہ مسیح ہی واحد الہی شخصیت ہے۔ میرا یقین ہے کہ ہمارے زمانے میں، ہمیں مسیح کی انسانیت پر، اور اُس پر مقدس تثلیث کی دوسری ہستی ہونے کے بارے میں تبلیغ کرنی چاہیے – اس حد سے زیادہ زور کو درست کرنے کے لیے۔

بہت سے لوگوں کا مسیح کے بارے میں علمی نظریہ ہے – کہ وہ ایک روح ہے، جب کہ حقیقت میں، بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ جی اٹھے مسیح کا گوشت اور ہڈیوں کا جسم ہے۔ جی اٹھے مسیح نے کہا، ’’روح کے پاس گوشت اور ہڈیاں نہیں ہوتیں جیسا کہ تم مجھے دیکھتے ہو‘‘ (لوقا 24: 39)۔ مسیح کے پاس آج گوشت اور ہڈی کا جی اُٹھا ایک جسم ہے، اور وہ آسمان پر، خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے (حوالہ دیکھیں عبرانیوں 10: 12)۔ میں یہ تقریباً ہر واعظ میں کہتا ہوں تاکہ آج کے عام آدمی کے ذہنوں میں ایک روحانی مسیح کی گنوسٹک Gnostic [علمی] بدعت کو درست کیا جا سکے۔

میں یہ بھی بار بار کہتا ہوں کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے، تثلیث کی دوسری ہستی ہے۔ میں یہ بہت سارے لوگوں کے ذہنوں میں ایک اور سنگین غلطی کو درست کرنے کے لیے کرتا ہوں – موڈل ازمmodalism کی بدعت۔ موڈل ازم کو ابتدائی سبیلائیوںSabellians نے سکھایا تھا۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ خدا ایک ہے جو اپنے آپ کو تین طریقوں سے ظاہر کرتا ہے۔ کبھی کبھی وہ خدا باپ ہوتا ہے۔ کبھی کبھی وہ یسوع ہے۔ اور کبھی کبھی وہ روح القدس ہوتا ہے۔ اس طرح، اپنی دعاؤں میں، لوگ کبھی کبھی خدا سے دعا کرتے ہیں، پھر وہ یسوع سے دعا کرتے ہیں، اور پھر وہ روح القدس سے دعا کرتے ہیں – اسی دعا میں۔ یا وہ خُدا سے دعا کریں گے، اور پھر کہیں گے ’’میں یہ تیرے نام سے مانگتا ہوں‘‘ یسوع کے نام پر دعا کرنے کے بجائے، جیسا کہ بائبل سکھاتی ہے۔ یسوع نے کہا:

’’… کہ جو کچھ تم میرا نام لے کر باپ سے مانگو وہ تمہیں عطا فرمائے‘‘ (یوحنا 15: 16)۔

تم میرا نام لے کر باپ سے کچھ مانگو گے تو وہ تمہیں عطا فرمائے گا‘‘ (یوحنا 16: 23)۔

لہذا، ایک مناسب دعا خدا باپ سے، یسوع، بیٹے کے نام پر کی جاتی ہے۔ لیکن بہت سی دعائیں ہر روز کی دعا میں موڈلسٹک بدعت، تثلیث سے لاعلمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ ہماری تبلیغ کو اس غلطی کو کثرت سے درست کرنا چاہیے۔

لیکن اس سے بھی زیادہ اہم – اگرچہ دعا انتہائی اہم ہے – لیکن پھر بھی اس سے بھی زیادہ اہم، نجات میں تثلیث کا تعلق ہے۔ نجات میں تثلیث کے کردار کے بارے میں ایک بڑی غلطی دو ذرائع سے آتی ہے – رومن کیتھولک چرچ اور چارلس جی فنی۔

کیتھولک چرچ اپنے عقائد میں تثلیث کا صحیح عقیدہ رکھتا ہے۔ لیکن مسیح کو واحد نجات دہندہ کے طور پر ان کی کلیسیا کے ساتھ نجات دہندہ کے طور پر چھٹکارا دلانے کے نتیجے میں، انہوں نے یسوع کو، عام ذہن میں، ایک گمنام، دور دراز شخصیت کی طرف دھکیل دیا ہے۔ آخری عدالت میں مسیح عام کیتھولک شخص کے ذہن میں صرف انسان کا منصف بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مریم اور دوسرے ’’مقدسین‘‘ کو ان کے لیے شفاعت کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ قرون وسطیٰ میں کیتھولک چرچ نجات میں مقدس تثلیث کے عملی اطلاق کو کھو بیٹھا۔ لوتھر، کیلون اور دیگر اصلاح پرستوں نے مسیح کو خدا اور انسان کے درمیان واحد ثالث کے طور پر تبلیغ کرنے کی کوشش کی۔ اور وہ درست تھے، کیونکہ بائبل کہتی ہے:

’’کیونکہ خدا ایک ہے، اور خدا اور انسانوں کے درمیان ایک صُلح کروانے والا بھی موجود ہے، یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے‘‘ (I تیمتھیس 2: 5)۔

چارلس جی فنی اور اس کی منادی کی ترقی نے بپتسمہ دینے والوں اور پروٹسٹنٹس کے درمیان کچھ ایسا ہی کیا۔ فنی نے آرتھوڈوکس الہیات کے تصور پر سختی سے اور یہاں تک کہ شیطانی حملہ کیا۔ اس نے الہیات کو اتنا فرسودہ عقیدہ قرار دیا۔ اس سے مسیحیت کے مبلغین جو ان کی پیروی کرتے تھے اُن میں منظم الہیات کے لیے نفرت اور ناپسندیدگی پیدا ہوئی، ماسوائے ڈاکٹر آر اے ٹوری کے، جو ایک شاندار ماہرِ الہٰیات اور مبشر تھے، اور بعد میں ڈاکٹر جان آر رائس، جو بیسویں صدی میں بنیاد پرستی سے پیدا ہوئے واقعی واحد عملی الہیات دان تھے۔

لیکن اِلہٰیات کے لیے ناپسندیدگی فنی کی ’’فیصلہ پسند‘‘ انجیلی بشارت کی میراثوں میں سے ایک ہے، جیسا کہ ہم اپنی کتاب اَج کا اِرتداد: فیصلہ پسندیت کیسے ہماری کلیسیاؤں کو تباہ کر رہی ہے Today’s Apostasy: How Decisionism is Destroying Our Churches (Hearthstone، 1999) میں دکھاتے ہیں۔

آج بہت سے مبلغین کہتے ہیں، ’’میں اِلہٰیات کی تبلیغ نہیں کرتا۔ میں صرف بائبل کی تبلیغ کرتا ہوں۔‘‘ اس قسم کا ’’کچھ نہیں جاننے‘‘ کا روئیہ افسوسناک ہے، کیونکہ حقیقی الہیات واقعی صرف بائبل کی تعلیمات کی ایک منظم پیشکش ہے۔ ڈاکٹر ٹوری کو یہ معلوم تھا۔ ڈاکٹر جان آر رائس یہ جانتے تھے۔ لیکن افسوس کہ بہت سے قدامت پسند مبلغین اسے نہیں جانتے۔ لہٰذا جب وہ تثلیث کی بات کرتے ہیں، تو وہ اس کا کوئی ذکر نہیں کرتے، کیونکہ ان کے لیے یہ صرف اُلجھی ہوئی’’الہیات‘‘ ہے۔

یہ عجیب بات ہے کہ ان میں سے بہت سے مبلغین کو الہیات کی ایک ہی شاخ کی تفصیلی تفہیم ہے – eschatology (آخری چیزوں یا باتوں کا مطالعہ)۔ لیکن وہ اکثر الہیات کے کسی دوسرے پہلو کی تبلیغ میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ اس سے ہماری بہت سی انجیلی بشارت کی تبلیغ کو بہت نقصان ہوتا ہے۔

وہ اکثر کہتے ہیں، ’’تثلیث ایک معمہ ہے۔ ہم اسے نہیں سمجھ سکتے، تو پھر اس چیز کی تبلیغ کیوں کریں جو ہم نہیں سمجھ سکتے؟‘‘ پھر بھی یہی مبلغین اکثر ’’ریپچر‘‘ پر بات کرتے ہیں اور بائبل خاص طور پر ہمیں بتاتی ہے کہ ریپچر ’’ایک معمہ‘‘ ہے! بائبل کہتی ہے:

’’دیکھو میں تمہیں ایک راز کی بات بتاتا ہوں، ہم سب موت کی نیند نہیں سوئیں گے لیکن ہم سب بدل ضرور جائیں گے‘‘ (I کرنتھیوں 15: 51)۔

ریپچر میں بہت کچھ ہے جو واقعی ایک معمہ ہے، ہماری انسانی سمجھ سے باہر ہے۔ اس کے باوجود یہ مبلغین اکثر اس ’’اسرار‘‘ پر بات کرتے ہیں، جبکہ وہ ایک اور راز – مقدس تثلیث پر تبلیغ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ بہت سے بپتسمہ دینے والے اور انجیلی بشارت والے ریپچر کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں – لیکن حقیقی تبدیلی کے بارے میں بہت کم!

مجھے یقین ہے کہ آپ مقدس تثلیث کے بارے میں کم از کم عملی علم کے بغیر مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے بارے میں زیادہ نہیں جان سکتے۔

’’کیونکہ آسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، باپ، کلام [بیٹا] اور روح القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (I یوحنا 5: 7)۔

ماہر الہیات بی بی وارفیلڈ نے صحیح طریقے سے سکھایا کہ ہمیں بائبل کی نجات کی تبلیغ اور سمجھنے کے لیے تثلیث کے بنیادی خیال کو سمجھنا چاہیے۔ فرمایا:

نجات کے منصوبے کے عناصر کی جڑیں... خدائی [تثلیث] کی فطرت میں پیوست ہیں، جس میں جوہر کی مکمل وحدت کے ساتھ افراد کا ایک سہ رخی امتیاز موجود ہے۔ اور تثلیث کا نزول نجات کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے [ضروری] تھا، جس میں باپ نے بیٹے کو گناہ کا کفارہ بننے کے لیے بھیجا، اور بیٹا، جب وہ اس جلال کی طرف لوٹ آیا جو اس سے پہلے باپ کے پاس تھا دنیا بننے سے پہلے، روح کو بھیجا تاکہ اس کے فدیہ کو لوگوں پر لاگو کرے (بی بی وارفیلڈB. B. Warfield ، علمِ الہٰیات پر مطالعے Studies in Theology، بینر آف ٹروتھ، 1988، صفحہ 113)۔

کیا واضح ہو سکتا ہے – یا زیادہ اہم ہو سکتا ہے؟ خُدا باپ گناہ سے نفرت کرتا ہے۔ بائبل کہتی ہے:

خداوند بدکار [یا شریر] سے ہر روز ناراض رہتا ہے‘‘ (زبور 7: 11)۔

ایک راستباز خُدا آپ کے گناہ کو نظر انداز نہیں کر سکتا، یا آپ کے گناہ کو معاف نہیں کر سکتا۔ اسے تمہارے گناہ کی سزا دینی ہی تھی۔ پھر بھی، اپنی محبت میں، خُدا نے تثلیث کی دوسری ہستی کو بھیجا تاکہ وہ صلیب پر آپ کے گناہوں کی ادائیگی کے لیے مر کر گناہ کا کفارہ ادا کرے۔ یہ یوحنا 3: 16 میں بہت واضح ہے،

’’کیونکہ خُدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا، تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3: 16)۔

خدا باپ نے خدا بیٹے کو آپ کے گناہ کی قیمت ادا کرنے کے لیے بھیجا، لہذا آپ کو جہنم میں جانے کی ضرورت نہیں ہے – اگر آپ صرف گناہ سے باز آجائیں گے اور یسوع، خدا بیٹے پر ایمان لائیں گے۔

لیکن آپ یسوع کے پاس کیسے آتے ہیں اور اس پر ایمان کیسے لاتے ہیں؟ یہ تثلیث میں تیسری ہستی – روح القدس کا کام ہے۔ نجات کے منصوبے کا خاکہ واقعی بہت آسان ہے اگر آپ کے پاس تثلیث کا عملی علم ہے:

1. خدا باپ آپ سے گناہ کرنے پر ناراض ہے، اور وہ آپ کو گناہ کی سزا دے گا۔

2. خُدا بیٹا صلیب پر اُس سزا کو ادا کرنے کے لیے مر گیا جو خُدا باپ گناہ کے لیے مانگتا ہے۔

3. خدا روح القدس آپ کو بیدار کرنے میں ان باتوں کی طرف آپ کی آنکھیں کھولتا ہے۔ پھر خُدا پاک روح آپ کو یسوع کی طرف کھینچتا ہے۔ روح القدس دراصل آپ کو مسیح کے پاس گناہ سے راستبازی کے لیے لاتا ہے۔

"لیکن خُدا [باپ] ہم پر اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے، کہ جب ہم ابھی گنہگار ہی تھے، مسیح ہمارے لیے مرا۔ اس سے کہیں زیادہ، اب اُس کے خون کے وسیلہ سے راستباز ٹھہرائے جانے سے، ہم اُس [یسوع] کے ذریعے قہر [باپ کے غضب] سے بچ جائیں گے‘‘ (رومیوں 5: 8-9)۔

وارفیلڈ کہتے ہیں:

فضل کا راز صرف گناہ سے نفرت کرنے والے خُدا کے جذبے میں ہے کہ وہ ایسے مجرموں پر رحم کرے۔ اور خُدا کی اعلیٰ وحی [ہمیں دکھاتی ہے] کہ نجات میں اُس کے طریقہ کار کا طریقہ، جس کے ذریعے وہ بے دینوں کو راستباز ٹھہراتے ہوئے صرف قائم رہ سکتا ہے… لامحدود منصف خود گنہگار کا متبادل بن رہا ہے… خُدا اپنی ہی ہستی میں گناہ کی سزا پا رہا ہے (بی۔ بی۔ وارفیلڈ B. B. Warfield، گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.، صفحہ 112)۔

تثلیث کے بارے میں تھوڑی سی جانکاری کے بغیر، آپ اس بیان کو کبھی نہیں سمجھ سکتے تھے، اور اس وجہ سے آپ یوحنا 3: 16 کو کبھی نہیں سمجھ سکتے تھے:

’’کیونکہ خُدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا، تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3: 16)۔

خُدا رُوح القدس یہ دیکھنے کے لیے آپ کی آنکھیں کھولے کہ آپ خُدا باپ کی طرف سے انصاف اور سزا پائیں گے، اگر آپ خُدا بیٹے پر ایمان لا کر راستباز نہیں بنتے ہیں۔ یہ تین خدا نہیں ہیں۔ وہ مقدس تثلیث میں، ایک ہی جوہر کے، تین افراد ہیں۔ اور یہی سب کچھ واقعی میں کرسمس کا پیغام ہے:

’’کیونکہ آسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، باپ، کلام [بیٹا] اور روح القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (I یوحنا 5: 7)۔

براہِ کرم میرے ساتھ کھڑے ہوں اور اپنے گانوں کے ورق کو ’’توجہ سے سُنو! قاصد فرشتے گاتے ہیں‘‘ کے لیے پلٹیں! آئیے ہم مل کر اسے اپنے کرسمس کے ترانے کے طور پر گائیں!

توجہ سے سُنو! قاصد فرشتے گاتے ہیں، ’’نوزائیدہ بادشاہ کو جلال ہو؛
زمین پر امن، اور انکسار والا رحم، خدا اور گنہگار میں صلح ہوئی تھی!‘‘
خوشی سے بھرپور، تم اے ساری قوموں اُٹھو، آسمانوں کی فتح میں شامل ہو جاؤ؛
فرشتانہ میزبان کے اِعلان کے ساتھ، ’’بیت اللحم میں مسیح پیدا ہوا ہے!‘‘
توجہ سے سُنو! قاصد فرشتے گاتے ہیں، ’’نوزائیدہ بادشاہ کو جلال ہو!‘‘

مسیح، جس کی عالم بالا پر تمجید ہوتی ہے؛ مسیح، وہ دائم و قائم خُداوند!
زمانے میں بعد میں اُسے آتا ہوا دیکھو، کنواری کے رحم کی وہ تجسیم ہے۔
انسانی جسم کے پردے میں وہ قادرِ مطلق دیکھتا ہے؛ اُس متجسم خُدائی کی ستائش ہو،
لوگوں میں رہنے کے لیے انسان بن کر خوش ہوا، یسوع، ہمارا عمانوایل۔
توجہ سے سُنو! قاصد فرشتے گاتے ہیں، ’’نوزائیدہ بادشاہ کو جلال ہو!‘‘

عالم بالا کے پیدا ہوئے امن کی شہزادے کی تمجید کرو! راستبازی کے بیٹے کی تمجید کرو!
وہ سب کے لیے نور اور زندگی لاتا ہے، اُس کے پروں میں شفایابی کے ساتھ اُٹھ کھڑے ہو۔
تسکین بخش اپنا جلال وہ نچھاور کرتا ہے، وہ پیدا ہوا کہ مذید اور انسان نہ مریں۔
زمین کے بیٹوں کو زندہ کرنے کے لیے وہ پیدا ہوا، اُنہیں دوسرا جنم دینے کے لیے پیدا ہوا۔
توجہ سے سُنو! قاصد فرشتے گاتے ہیں، ’’نوزائیدہ بادشاہ کو جلال ہو!‘‘
(’’توجہ سے سُنیں، قاصد فرشتے گاتے ہیں Hark, the Herald Angels Sing‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

پاک تثلیث –
کرسمس کا ایک واعظ

THE HOLY TRINITY –
A CHRISTMAS SERMON

محترم ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اورآسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، باپ، کلام اور روح القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (I یوحنا 5: 7)۔

I۔   پہلی بات، ’’پاک تثلیث‘‘ کی اصطلاح پر اعتراضات کا جواب دیا گیا،
مکاشفہ 4:8۔

II۔  دوسری بات، پاک تثلیث پر تبلیغ کی ضرورت کا خلاصہ بیان کیا گیا،
متی 6: 9؛ لوقا 24: 39; عبرانیوں 10: 12؛ یوحنا 15: 16؛
یوحنا 16: 23؛ 1 تیمتھیس 2: 5؛ 1 کرنتھیوں 15: 51؛
زبور 7: 11؛ یوحنا 3: 16؛ رومیوں 5: 8-9۔