اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
یروشلم کی کلیسیا میں انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیمEVANGELISM IN THE CHURCH AT JERUSALEM پاسٹر ایمریٹس ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونئیر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ ’’اِس لیے چوراہوں پر جاؤ اور جتنے تمہیں ملیں اُن سب کو شادی کی ضیافت میں بلا لاؤ‘‘ (متی22: 9)۔ |
یہ وہی ہے جو مسیح نے اپنے پیروکاروں کو شادی کی دعوت کی تمثیل میں کرنے کو کہا۔ اسی طرح، عشائے ربّانی کی تمثیل میں، مسیح نے کہا، ’’نکل کر شاہراہوں اور باڑوں میں جاؤ، اور اُنہیں اندر آنے پر مجبور کرو، تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا14: 23)۔ ’’ان کو شادی کی دعوت دو۔‘‘ ’’انہیں اندر آنے پر مجبور کرو۔‘‘ ان تمثیلوں کے الفاظ عظیم مقصد کا اظہار ہیں، جو متی28: 19۔20 میں دیا گیا ہے۔ مرقس16: 15؛ لوقا24؛ 47؛ یوحنا20: 21؛ اعمال1: 8؛ اور کہیں اور.
لیکن ہم اسے کیسے پورا کر سکتے ہیں جو مسیح نے ہمیں کرنے کے لیے کہا جب اُس نے کہا، ’’اُن کو اندر آنے پر مجبور کرو‘‘؟ اس کا جواب اعمال2: 42، 46-47 میں دیا گیا ہے۔
’’اور یہ لوگ رسولوں سے تعلیم پاتے اور مل جُل کر رہنے اور روٹی توڑنے اور دعا کرنے میں برابر مشغول رہتے تھے‘‘ (اعمال2: 42)۔
’’وہ ہر روز ایک دِل ہو کر ہیکل میں جمع ہو تے تھے اور گھروں میں روٹی توڑتے تھے اور اِکٹھے ہو کر خوشی اور صاف دِلی سے اُسے کھاتے تھے۔ وہ خدا کی تمجید کرتے تھے اور سب لوگوں کی نظروں میں مقبول تھے اور خداوند نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال2: 46۔47)۔
ڈاکٹر جان آر رائسDr. John R. Rice نے کہا، ’’یروشلم میں کلیسیا کی ترقی مسیحیوں کے لیے ایک نمونے کے طور پر قائم کی گئی ہے جو انجیل کو پوری دنیا تک لے جانے کے لیے نکلے ہیں‘‘ (جان آر. رائس، ڈی ڈی، John R. Rice, D.D.، ہمارے گرجا گھر بشروں کو کیوں نہیں فتح کرتے Why Our Churches Do Not Win Souls، سورڈ آف دی لارڈ پبلشرزSword of the Lord Publishers، 1966، صفحہ 25)۔ اعمال2: 42 میں ہمیں چار اوزار پیش کیے گئے ہیں جو یروشلم میں ’’نمونےکی‘‘ کلیسیا مذہب میں نئے نئےتبدیل ہو کر آنے والوں کو شامل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں:
1. رسولی نظریے کی تبلیغ، جس کا آج مطلب ہے وہ تبلیغ کرنا جو رسولوں نے اعمال کی کتاب میں تبلیغ کی ہے – بنیادی طور پر انجیل کی تبلیغ اس کے تمام نکات اور عقائد میں۔
2. رفاقت۔ یونانی لفظ ’’کوینونیا koinoni‘‘ ہے۔ اس کا مطلب ہے شراکت داری، سماجی میل جول، رفاقت کا لطف اٹھایا [ڈبلیو ای وائنW. E. Vine]، شرکت [جارج ریکر بیری George Ricker Berry]، اشتراک، کامریڈ شپ، خوشگوار صحبت، مقامی چرچ میں مسیحی دوستی۔
3. روٹی توڑنا۔ اعمال2: 46 کے مطابق، اس کا مطلب عشائے ربانی سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے حقیقی رفاقت میں، خوشگوار صحبت میں بہت سے کھانے ایک ساتھ کھائے تھے۔
4. دعائیں۔ اعمال کی کتاب میں دیکھیں کہ انہوں نے دعائیہ اجتماعات میں کتنی بار دعا کی۔ بڑی دعا کے بغیر مقامی گرجا گھر میں چند لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔
اگر ہم ان چار ضروری چیزوں کو چھوڑ دیں گے، مجھے یقین ہے کہ ہمارے گرجا گھر بہت سے لوگوں کو گرجا گھر کے ارکان کے طور پر تبدیل ہوتے اور بپتسمہ لیتے ہوئے دیکھیں گے۔
ہمیں ان موضوعات پر بہت زیادہ تبلیغ کی ضرورت ہے جن پر رسولوں نے مسلسل تبلیغ کی – صلیب پر مسیح کی موت، مسیح کا مردوں میں سے جی اٹھنا، نیا جنم، آنے والی قیامت۔
آج زیادہ تر پادری یا تو بالکل خشک آیت بہ آیت بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں [جو رسولوں نے کبھی اعمال کی کتاب میں نہیں دیا تھا] یا اپنی مدد آپ کے تحت واعظ ’’کیسے کریں،‘‘ [جو رسولوں نے کبھی اعمال کی کتاب میں نہیں دیے]۔ ہمیں آج ’’رسولوں کے نظریے‘‘ کی ضرورت ہے – پہلے سے زیادہ! میں نے محسوس کیا ہے کہ میں ہر اتوار، سال بہ سال، لوگوں کی توجہ کھوئے بغیر، مسیح کی انجیل کے مختلف پہلوؤں پر منادی کر سکتا ہوں! جیسا کہ ایک پرانا گانا اِسے تحریر کرتا ہے،
مجھے کہانی سُنانے سے پیار ہے، اُن کوجو اِسے بہترین جانتے ہیں
جو دوسروں کی طرح اُسے سُننے کے لیے بھوکے اور پیاسے لگتے ہیں۔
اور جب جلال کے نظاروں میں، میں نیا گیت گاتا ہوں، نیا گیت،
یہ پرانی، پرانی کہانی ہوگی جس کو میں نے اتنا عرصہ پیار کیا ہے۔
مجھے کہانی سُنانے سے پیار ہے، یہ جلال میں میرا مرکزی موضوع ہوگا،
یسوع اور اُس کے پیار کی پرانی کہانی، پرانی کہانی سُنانے کے لیے۔
(مجھے کہانی سُنانےسے پیار ہے I Love to Tell the Story‘‘ شاعر اے۔ کیتھرین ھینکی A. Catherine Hankey، 1834۔1911)۔
اور، پھر، ہمیں مسلسل رفاقت پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ میں بہت سال پہلے کتنا اداس تھا، جب میں نے ایک پادری کو ایک گرجا گھر میں سے جس کا میں نے دورہ کیا تھا لوگوں کو باہر دھکیلتے ہوئے دیکھا ۔ اُس نے واقعی میں اُنہیں باہر دھکیل دیا، گرجا گھر کا دروازہ بند کر دیا اور بھگا دیا – چند اکیلے لوگوں کو فٹ پاتھ پر ایک یا دو منٹ کے لیے باتیں کرتے چھوڑ دیا!
ایک آدمی نے مجھے بتایا کہ وہ وادی سان فرنینڈو کے ایک مشہور گرجا گھر میں پورا سال، ہر اتوار کو جاتا رہا۔ کسی نے اس کی گواہی نہیں دی۔ نہ کسی نے اسے بلایا نہ ملنے گیا۔ یہاں تک کہ صرف ایک آدمی نے اس سے بات کی – اور وہ صرف ایک بار تھی – پورے سال میں ایک بار! جس آدمی سے کسی نے بات نہیں کی وہ ہمارے اپنے ڈاکٹر کرسٹوفر ایل کیگن Dr. Christopher L. Cagan ہیں۔
انجیلی بشارت کے مؤثر ہونے کے لیے مقامی گرجا گھر میں رفاقت ضروری ہے۔ یروشلم کی کلیسیا ’’ثابت قدمی سے... رفاقت میں جاری رہی‘‘ (اعمال2: 42)۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ وہ ’’تمام لوگوں کے ساتھ احسان کرتے تھے۔ اور خُداوند نے روزانہ کلیسیا میں ایسے اضافہ کیا جیسے بچائے جانے چاہئیں‘‘ (اعمال2: 47)۔ یسوع نے کہا کہ گرجا گھر میں مسیحیوں کے درمیان حقیقی پیار ایک کھوئی ہوئی دنیا کو ظاہر کرے گا کہ ہم اُس کے شاگرد ہیں،
’’میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ جس طرح میں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ اگر تم ایک دوسرے سے محبت رکھو گے تو اِس سے سب لوگ جان لیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو‘‘ (یوحنا13: 34۔35)۔
درحقیقت یسوع ہمیں حکم دیتا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت رکھیں،
’’یہ میرا حکم ہے کہ تم ایک دوسرے کے ساتھ محبت رکھو، جس طرح میں نے تم سے محبت رکھی‘‘ (یوحنا15: 12)۔
لاس اینجلس کے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں میرے سابق پادری نے اس حکم پر بہت زیادہ زور دیا۔ ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin نے کہا،
رسولوں کو یہ حکم [یوحنا15: 12] براہِ راست خُداوند کی طرف سے ملا، اور اُنہوں نے بعد میں وفاداری سے اور مسلسل اس پر عمل کیا۔ نتیجتاً، ’’دیکھو، مسیحی ایک دوسرے سے کتنے پیار کرنے والے ہیں!‘‘ اُس زمانے میں مسیحیوں کے لیے [کافروں] کی طرف سے تعریف اور عزت کا تبصرہ بن گیا۔ جہاں تک آج کل کی بات ہے، تو ’ایک دوسرے سے محبت کرنا‘ صرف ایک نعرہ ہے جیسے کلیسیا مشینی طور پر جپتی ہے، لیکن اس کی بہت کم پرواہ کرتی ہے... جب کلیسیا محبت کی اہمیت اور جوہر کو نہیں سمجھتی ... خدا کے لیے اس کے ساتھ رہنا ناممکن ہے۔ خدا ہم پر رحم کرے! (ٹموتھی لِن پی ایچ ڈی Timothy Lin, Ph.D.، کلیسیا کی نشوونما کا رازThe Secret of Church Growth، لاس اینجلز کا بپتسمہ دینے والا پہلا چینی گرجا گھر First Chinese Baptist Church of Los Angeles، 1992، صفحہ 33)۔
جب ڈاکٹر لِن پادری تھے، تو ’’کوئنونیا Koinonia‘‘ (رفاقت) اور ایک دوسرے سے محبت کرنے پر مسلسل زور دیا جاتا تھا۔ نتیجے کے طور پر، میں نے دیکھا کہ گرجا گھر چند سالوں میں، تقریباً ایک سو لوگوں سے بڑھ کر دو ہزار سے زیادہ ہو گیا۔
اس کے علاوہ، یروشلم کی کلیسیا میں، انہوں نے بہت دفعہ ایک ساتھ اِکٹھے کھانے کھائے۔ وہ عبادتوں کو چھوڑ کر فوری طور پر گھر یا کسی ریستوراں میں کھانے کے لئے نہیں بھاگے تھے۔ وہ ’’رفاقت میں… روٹی توڑنے میں ثابت قدم رہے‘‘ (اعمال2: 42)۔ ’’کلیسیا کے ابتدائی دنوں کے دوران، ایک محبت بھری دعوت خداوند کے عشائیے کے تعلق سے مقدسین سے محبت کے اظہار کے طور پر ایک دوسرے کے لیے منعقد کی جاتی تھی‘‘ (ولیم میکڈونلڈ William MacDonald، ایمانداروں کا بائبل پر تبصرہ Believer’s Bible Commentary ، تھامس نیلسن پبلشرز Thomas Nelson Publishers، 1995، صفحہ 1588 ؛ اعمال2: 42 پر غور طلب بات)۔
جب لوگوں نے مسیح میں دلچسپی ظاہر کی، تو انہیں کلیسیا کی رفاقت اور گرمجوشی میں ’’کھانا کھلانے اور حوصلہ افزائی‘‘ کے لیے لایا گیا (میکڈونلڈ، ibid.)۔
آخر میں دعا پر بہت زور دیا گیا۔ ’’اور وہ ثابت قدمی سے دعاؤں میں لگے رہے‘‘ (اعمال2: 42)۔ پینتیکوست پر حیات نو کا آغاز ایک متحدہ دعائیہ اجلاس کے دوران ہوا،
’’یہ سب چند عورتوں اور یسوع کی ماں مریم اور اُس کے بھائیوں کے ساتھ ایک دِل ہو کر دعا میں مشغول رہتے تھے‘‘ (اعمال1: 14)۔
’’جب عید پینتیکوست کا دِن آیا تو وہ سب یک جان ہو کر ایک جگہ جمع تھے‘‘ (اعمال2: 1)۔
اعمال1: 14 میں ’’یک جان ہو کر دعا اور مناجات کے‘‘ الفاظ پر غور کریں۔ ڈاکٹر ٹموتھی لِن نے کہا، ’’چینی بائبل ’یک جان ہو کر‘ کا ترجمہ ’ایک دِل ہو کر اور ہم آھنگی کے ساتھ‘ کرتی ہے... آج بہت سے گرجا گھروں کی دعائیہ اجتماعات دراصل ویران ہیں۔ ایسی افسوسناک حالت کا سامنا کرتے ہوئے، کافی تعداد میں گرجا گھر...اپنی دعائیہ اجتماعات کو یکسر منسوخ کر دیتے ہیں...آج کل، بہت سے مسیحی اپنے خداوند سے زیادہ ٹیلی ویژن کی عبادت کرتے ہیں...یہ واقعی افسوسناک ہے!‘‘ (ٹموتھی لِن، پی ایچ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، ibid.، صفحات94۔95)۔
’’اور یہ لوگ رسولوں سے تعلیم پاتے اور مل جُل کر رہنے اور روٹی توڑنے اور دعا کرنے برابر مشغول رہتے تھے‘‘ (اعمال2: 42)۔
’’اور خداوند نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال2: 47)۔
اُن کے پاس کوئی بھجن، کوئی اوور ہیڈ پروجیکٹر، کوئی گرجا گھر کی عمارت، کوئی کتابچے اور کوئی بائبلیں نہیں تھیں! کیوں؟ کیونکہ ابھی کوئی پرنٹنگ پریس نہیں تھا! اس کے باوجود جلد ہی یروشلم کی کلیسیا کے ارکان کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی۔ لیکن ان کے پاس خوشخبری کی منادی، گہری رفاقت، ایک ساتھ بہت سے خوشگوار کھانے، اور زبردست دعائیہ ملاقاتیں تھیں۔ ان ’’آلات‘‘ کے ساتھ خدا نے انہیں زبردست برکت دی۔ ڈاکٹر فلپ شیف Dr. Philip Schaff نے کہا،
مسیحیوں کی تعداد، یا، جیسا کہ وہ پہلے خود کو شاگرد کہتے تھے، جلد ہی پانچ ہزار تک پہنچ گئی۔ وہ ہدایت کے تحت اور رسولوں کی رفاقت میں، خُدا کی روزانہ کی عبادت اور اپنے عشائے ربانی یا محبت کی عیدوں کے ساتھ مقدس عشائے ربانی منانے میں ثابت قدم رہے۔ اُنہوں نے خود کو خُدا کا ایک خاندان، ایک سر [یعنی] یسوع مسیح کے نیچے ایک جسم کے ارکان، محسوس کیا۔ (فلپ شیف، پی ایچ ڈی۔ Philip Schaff, Ph.D.، مسیحی کلیسیا کی تاریخHistory of Christian Church، ڈبلیو ایم بی عئیرڈمینز اشاعتی کمپنی Wm. B. Eerdmans Publishing Company، دوبارہ اشاعت 1975، جلد اول، صفحہ247)۔
جیسا کہ ڈاکٹر جان آر رائسDr. John R. Rice نے کہا، ’’یروشلم میں کلیسیا کی ترقی ان تمام مسیحیوں کے لیے ایک نمونے کے طور پر قائم کی گئی ہے جو انجیل کو تمام دنیا تک لے جانے کے لیے نکلے ہیں (رائسRice، ibid.)
یسوع نے کہا،
’’اِس لیے چوراہوں پر جاؤ اور جتنے تمہیں ملیں اُن سب کو شادی کی ضیافت میں بلا لاؤ‘‘ (متی22: 9)۔
آئیے ہم دعا میں آگے بڑھیں، اور بہت سے لوگوں کو شادی کی دعوت دیں! آئیے ہم انہیں خوشخبری کی منادی سننے، مسیحی رفاقت کی محبت اور گرمجوشی کا تجربہ کرنے، ہمارے ساتھ کھانا کھانے کے لیے، اور سب سے بڑھ کر، ان کی نجات کے لیے مل کر دعا میں متحد ہونے کے لیے اپنے مقامی گرجا گھر میں لائیں! ڈاکٹر جان آر رائس کا خوبصورت گانا سنیں،
اتنا کم وقت! فصل ختم ہو جائے گی۔
ہماری کٹائی ختم ہوئی، ہم کاٹنے والے گھر لے گئے۔
یسوع کو ہمارے کام کی اطلاع دیں، فصل کے رب،
اور امید ہے کہ وہ مسکرائے گا، اور وہ کہے گا، ’’بہت خوب!‘‘
آج ہم کاٹیں گے، نہیں تو اپنی سُنہری فصل کو کھو دیں گے!
آج ہمیں کھوئے ہوئے بشروں کو جیتنے کے لیے موقع دیا گیا ہے۔
ہائے پھر کچھ پیاروں کو جلائے جانے سے بچانے کے لیے،
آج ہم جائیں گے کچھ گنہگاروں کو اندر لانے کے لیے۔
(’’کتنا کم وقت So Little Time ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980 )۔
کیا تم جا کر کسی گنہگار کو گرجا گھر لاؤ گے؟ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ ایسا کریں گے! خُدا آپ کو برکت دے کیونکہ آپ روح کو جیتنے کے اس اہم ترین معاملے میں نجات دہندہ کی اطاعت کرنے کی کوشش کرتے ہیں! آمین۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔