Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بشروں کا فتح کرنا – آپ کی زندگی کے لیے خداوند کا مقصد!

SOUL WINNING – GOD’S PURPOSE FOR YOUR LIFE!
(Urdu)

پاسٹر ایمریٹس ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونئیر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
اور جسے پاسٹر جیک نعان نے پیش کیا
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خداوند کے دِن کی دوپہر، 16 جنوری، 2022
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr., Pastor Emeritus
and given by Jack Ngann, Pastor
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, January 16, 2022

’’کیونکہ ہم خداوند کی کاریگری ہیں اور ہمیں مسیح یسوع میں نیک کام کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے‘‘ (افسیوں2: 10)۔

بہت سے مسیحی دعویٰ کرنے والے یہ نہیں جانتے کہ خدا ان کی زندگی کا کوئی مقصد رکھتا ہے۔ کچھ سوچتے ہیں کہ ان کی زندگی کا واحد مقصد فوری دعا کرنا ہے، یا ’’آگے بڑھنا‘‘ تاکہ وہ جنت میں جا سکیں۔ ان میں سے بہت سے سوچتے ہیں کہ انہیں مقامی گرجا گھر میں شامل ہونے اور خداوند کے لیے کوئی کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ اکثر سوچتے ہیں، ’’'میں پہلے ہی نجات پا چکا ہوں۔ مجھے کسی گرجا گھر کا حصہ بننے اور مسیح کے لیے کوئی کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسا شخص صرف ایک برائے نام مسیحی ہے – صرف نام کا مسیحی – حقیقی مسیحی نہیں۔ حقیقی مسیحی ’’مسیح یسوع میں نیک کاموں کے لیے پیدا کیے گئے ہیں،‘‘ ’’بچائے گئے‘‘ نہیں ہیں تاکہ وہ اتوار کو گھر رہ سکیں یا کام کر سکیں! حقیقی مسیحی ’’مسیح یسوع میں نیک کاموں کے لیے پیدا کیے گئے‘‘ (افسیوں2: 10)۔

دوسروں کا خیال ہے کہ ان کی زندگی کا واحد مقصد بائبل کا مطالعہ کرنا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ صرف بائبل کا مطالعہ ہی ایک مسیحی کی زندگی کا مقصد ہے۔ وہ مطالعہ کرتے ہیں اور مطالعہ کرتے ہیں اور مطالعہ کرتے ہیں – گویا بائبل کا مطالعہ ان کی زندگی کا واحد مقصد تھا۔ اکثر یہ ان کے پادری کی غلطی ہوتی ہے، جو بائبل کے علم کو اپنے آپ ہی میں ختم کر دیتا ہے۔ پھر بھی ہم نے جانا ہے کہ ان میں سے بہت سے بائبل کو پڑھنے والے طلباء نے کبھی بھی نئے جنم کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ وہ نیکودیمس کی طرح ہیں، جو ایک مشہور عالمِ بائبل اور استاد تھا، لیکن نئے جنم کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا (یوحنا3: 1۔10)۔ بائبل کہتی ہے کہ ایسے لوگ ’’سیکھنے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن کبھی اِس قابل نہیں ہو پاتے کہ حقیقت کو پہچان سکیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس3: 7)۔ وہ کبھی بھی اپنے گرجا گھر میں حاضری کے علاوہ مسیح کے لیے کوئی کام نہیں کرتے کیونکہ وہ کبھی بھی ’’مسیح یسوع میں نیک کاموں کے لیے پیدا نہیں ہوئے‘‘ (افسیوں2: 10)۔

پھر وہ لوگ ہیں جو گرجا گھر میں حوصلہ افزائی کرنے اور اپنے بارے میں بہتر محسوس کرنے کے لیے آتے ہیں۔ وہ اپنے اچھے جذبات کی ہفتہ وار خوراک حاصل کرنے کے لیے گرجا گھر آتے ہیں۔ اور، پھر، وہ لوگ ہیں جو مختلف قسم کی جدید موسیقی سے محظوظ ہوتے ہیں۔ کیسے کوئی بھی حقیقی مسیحی، ہفتےدر ہفتے ہر قسم کی عبادت سے گزرنے کے لیے برقرار رہ سکتا ہے یہ میرے لیے ایک معمہ ہے! مجھے بہت ڈر لگتا ہے کہ زیادہ تر لوگ جو ان دونوں میں سے کسی ایک سے مطمئن ہیں کبھی بھی فضل سے نہیں بچائے گئے (افسیوں2: 8۔9)، کیونکہ جو لوگ فضل سے بچائے گئے ہیں وہ ’’اُس کی کاریگری ہیں، جو مسیح یسوع میں نیک کاموں کے لیے پیدا کیے گئے ہیں‘‘۔ (افسیوں2: 10)۔

’’مسیح یسوع میں پیدا کیا گیا‘‘ کا مطلب ہے کہ خُدا نے اُن کو ’’زندہ‘‘ کر دیا ہے، نئے جنم کے ذریعے مُردوں میں سے زندہ کر دیا ہے (افسیوں2: 1، 5)۔ لیکن جو شخص حقیقی معنوں میں دوبارہ پیدا نہیں ہوا وہ اپنی زندگی کے لیے خدا کے مقصد کو نہیں جان سکے گا۔ ایسا مذہبی لیکن کھویا ہوا شخص یہ نہیں سمجھ سکے گا کہ ’’ہم اُس کی کاریگری ہیں، جو مسیح یسوع میں نیک کاموں کے لیے پیدا کیے گئے ہیں‘‘ (افسیوں2: 10) کیونکہ،

’’جس میں خدا کا پاک روح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا… اور نہ ہی اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ صرف پاک روح کے ذریعہ سمجھی جا سکتی ہیں‘‘ (1کرنتھیوں2: 14)۔

صرف وہی لوگ جو حقیقی معنوں میں مسیح میں خدا کے فضل سے نئے سرے سے پیدا ہوئے ہیں رسول کے الفاظ کو صحیح معنوں میں سمجھ سکتے ہیں،

’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری کوششوں کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ خدا کی بخشش ہے۔ اور نہ ہی یہ تمہارے اعمال کا پھل ہے کہ کوئی فخر کر سکے۔ کیونکہ ہم خداوند کی کاریگری ہیں اور ہمیں مسیح یسوع میں نیک کام کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے جنہیں خدا نے پہلے ہی سے ہمارے کرنے کے لیے تیار کر رکھا ہے‘‘ (افسیوں2: 8۔10)۔

اگر آپ واقعی میں نجات پا چکے ہیں، تو آپ کی زندگی کے لیے خُدا کا مقصد اچھے کاموں کو پیدا کرنا ہے!

اب، یہ کون سے نیک کام ہیں جو خُدا چاہتا ہے کہ سچے مسیحی کریں؟ برائے مہربانی افسیوں 4: 11۔12 کی طرف رجوع کریں۔

’’اُسی نے بعض کو رسول مقرر کیا، بعض کو نبی، بعض کو مبشر اور بعض کو کلیسیا کے پاسبان اور بعض کو اُستاد۔ تاکہ مقدس لوگ خدمت کرنے کے لیے مکمل طور پرتربیت پائیں اور مسیح کے بدن کی ترقی کا باعث ہوں‘‘ (افسیوں4: 11۔12)۔

گیارہویں آیت میں ہم دیکھتے ہیں کہ مسیح نے رسولوں، نبیوں، مبشرین، پادریوں اور کلیسیاؤں کو اساتذہ عطا کیے ہیں۔ لیکن خداوند نے ہمیں ایسے آدمی کیوں دیے؟ کیونکہ ہم سب کو مذہبی خادم بننے کے لئے سکھایا جا سکتا ہے اور حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ اس نے ان نعمتی لوگوں کو بخشا،

’’تاکہ مقدس لوگ خدمت کرنے کے لیے مکمل طور پرتربیت پائیں اور مسیح کے بدن کی ترقی کا باعث ہوں‘‘ (افسیوں4: 12)۔

یہاں لفظ ’’مقدس‘‘ سے مراد ہر نئے پیدا ہونے والے مسیحی کی طرف نشاندہی کرنا ہے۔ آیت گیارہ میں لوگوں کو مسیحیوں کی ”مذہبی خدمت کے کام کے لیے“ تیار کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔ ’’مذہبی خدمت یا منادی کا کام‘‘ کیا ہے؟ یہ ’’بدن [یعنی کلیسیا] کو بڑھانا‘‘ ہے (افسیوں4: 16)۔ ڈاکٹر جان آر رائس Dr. John R. Rice نے درست کہا، ’’مبشرین کو گرجا گھر کو دیا جاتا ہے تاکہ وہ مسیحیوں میں سے بشروں کو فتح کرنے والے بنائیں... مبشر، رسولوں، نبیوں، پادریوں اور اساتذہ کے ساتھ مل کر ’بدن [یعنی کلیسیا] میں اضافہ‘ کرتے ہیں۔ اس کا لازمی مطلب یہ ہے کہ [وہ] مسیحیوں کو بشروں کے فاتح بناتے ہیں، گرجا گھروں کو بشروں کو جیتنے والے گرجا گھر بناتے ہیں‘‘ (جان آر. رائس، ڈی ڈی، John R. Rice, D.D.، دی ایونجیلسٹ اور اس کا کام The Evangelist and His Work، سورڈ آف دی لارڈ پبلشرز Sword of the Lord Publishers، 1968، صفحہ 35)۔

آخر کار، کیا بشر کو جیتنا ’’مذہبی خدمت یا منادی کا کام‘‘ نہیں ہے؟ کیا برگشتہ یا گمراہ لوگوں کو انجیل کے سننے کے لیے مقامی گرجا گھر میں لانا ہی وہ واحد طریقہ نہیں ہے جس کی تبلیغ ہم کر سکتے ہیں (یونانی: oikodomēn، ’’تعمیرکرنا،‘‘ رابرٹسنRobertson) ’’مسیح کا بدن،‘‘ وہ مقامی گرجا گھر؟ کیا بشر کو جیتنا ہی ’’بدن [یعنی کلیسیا] میں اضافہ‘‘ کرنے کا واحد طریقہ نہیں ہے؟ (افسیوں4: 16)۔

مجھے یقین ہے کہ بشروں کو جیتنا ہی ’’مذہبی خدمت یا منادی کا کام‘‘ ہے۔ متی28: 19۔20 میں؛ مرقس16: 15؛ لوقا14: 23؛ 24: 47؛ یوحنا20: 21؛ اعمال1: 8 میں اور نئے عہدنامے میں بہت سی دوسری جگہوں پر، عظیم مقصد میں مسیحیوں کے بنیادی ’’کام‘‘ کے طور پر مسیح نے خود بشروں کو جیتا۔

ہمیں کہنا پڑے گا، کہ بائبل میں، جو بھی ’’مسیح یسوع میں پیدا کیا گیا ہے‘‘ اُس کا بنیادی ہدف بشروں کو جیتنا ہے۔ بشر جیتنا ایک مسیحی کی زندگی کا بنیادی مقصد ہے! ڈاکٹر جان آر رائس نے کہا،

     بشروں کو جیتنا ظاہر ہے کہ وہ سب سے اہم معاملہ ہے جو مسیحیوں کے ذہن اور کوششوں پر قابض ہو سکتا ہے... [لوقا16: 19۔31 آیات میں] خداوند یسوع کے الفاظ کے مطابق۔ ایک آدمی دو ہزار سال سے جہنم کے شعلوں میں ’’عذاب‘‘ کا شکار ہے، پانی کا ایک قطرہ بھی مانگ رہا ہے جو اسے کبھی نہیں ملا۔ بشروں کو بچانے جیسی اہم ترین بات کے بارے میں کون سوچ سکتا ہے؟
     ہم جانتے ہیں کہ مسیح نے...ہر مسیحی کو بشروں کو جیتنے کا حکم دیا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ نئے عہد نامے کے مسیحیوں کا یہ رواج تھا کہ وہ ہر جگہ جاتے تھے اور [بشروں کو جیتتے پھرتے تھے]...یہاں تک کہ نئے مذہب تبدیل کرنے والے بھی جن کے پاس اس مقدس کام کے بارے میں فوری طور پر کوئی تربیت نہیں تھی۔ جب ہم اس معاملے پر اچھی طرح غور کرتے ہیں، تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بشروں کو جیتنے کا فرض مسیحیت کی فطرت میں شامل ہے... کوئی بھی شخص کیسے خُداوند یسوع سے محبت کرنے کا دعویٰ بخوبی کر سکتا ہے [اگر وہ شخص] وہ کام کرنے سے محبت نہیں کرتا جس سے یسوع محبت کرتا ہے، اور اُس انتہائی بات کے لیے فکرمند نہیں ہوتا اور جنون نہیں رکھتا جو نجات دہندہ کے دل میں سب سے زیادہ عزیز تر ہے؟... یہ خُدا کا منصوبہ ہے کہ ہر مسیحی کو بشروں کو جیتنا چاہیے۔ ہم میں سے ہر کوئی کچھ [لوگوں کو] جیت سکتا ہے جو گمراہ ہو جائیں گے یا کھو جائیں گے اگر ہم اپنے حصے کا کام نہیں کریں گے... خدا نے یہ منصوبہ نہیں بنایا ہے کہ یہ سارا کام، تنخواہ دار کارکنوں، پیشہ ور کارکنوں، کل وقتی کارکنوں، تربیت یافتہ کارکنوں کے ذریعے کیا جائے۔ اس طرح کے مقدس کام کے لیے ہر مسیحی کی ہمدردانہ محنت اور آنسوؤں اور دعاؤں اور انتھک کوششیں درکار ہوتی ہیں (جان آر رائس، ڈی ڈی John R. Rice, D.D.، ذاتی کامیابی سے بشروں کو فتح کرنے کا سُنہری راستہ The Golden Path to Successful Personal Soul Winning ، سورڈ آف دی لارڈ پبلشرز Sword of the Lord Publishers، 1961، صفحات 55، 58، 60 )۔

’’کیونکہ ہم خداوند کی کاریگری ہیں اور ہمیں مسیح یسوع میں نیک کام کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے‘‘ (افسیوں2: 10)۔

آئیے ہم اس شہر کے کالجوں، بازاروں اور گلیوں میں نکلیں اور گمشدہ گنہگاروں کو خوشخبری سننے کے لیے گرجا گھر میں لائیں! آئیے ہم بشروں کو جیتنے کے بارے میں مسلسل سوچتے رہیں، اس کے بارے میں پرجوش دعا کریں، اور جوش کے ساتھ اس پر کام کریں۔ مسیح کی صلیب کے کچھ دشمنوں کو کہنے دیں، بپتسمہ دینے والی اُس عبادت گاہ میں وہ احمق پاگل لوگ! وہ صرف بشروں کو جیتنے کے بارے میں سوچتے ہیں! انہیں یہ کہنے دو! وہ لوگوں کو بچانے کی خاطر مسیح کے بارے میں بُرا بولتے تھے۔ اُنہوں نے پولس رسول کو مارا اور بشروں کے جیتنے کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا! یسوع نے کہا،

’’مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب سے ستائے جاتے ہیں کیوںکہ آسمان کی بادشاہی اُنہی کی ہے۔ مبارک ہو تم جب لوگ تمہیں میرے سبب سے لعن طعن کریں اور ستائیں اور طرح طرح کی بُری باتیں تمہارے بارے میں ناحق کہیں۔ تم خوش ہونا اور جشن منانا کیونکہ آسمان پر تمہارا اجر بڑا ہے۔ اِس لیے کہ لوگوں نے پرانے زمانے کے نبیوں کو اِسی طرح ستایا تھا‘‘ (متی5: 10۔12)۔

اوہ! بشروں کو جیتنے کے لیے شاید آپ جو احساس کر چکے ہیں بات اس سے کہیں زیادہ بلکہ کہیں بہت زیادہ بڑی ہے۔ ہم ماضی میں گئے تھے۔ ہمیں ان کے نام اور فون نمبر مل گئے۔ ہم نے انہیں فون کیا اور انہیں اپنی گاڑیوں میں عبادت کے لیے لانے کا انتظام کیا۔ ہم نے ان کو انجیل کی منادی کی۔ ہم نے انہیں کھلایا۔ لیکن اِس کے علاوہ اور بھی ہے۔ ہمیں ان کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہمیں ان کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ ہمیں ان سے دوستی کرنی چاہیے۔ ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیے۔ جیسا کہ اِس بات کو ایک پرانا گانا یوں کہتا ہے،

ختم ہوتے ہوئے لوگوں کو بچائیں، مرتے ہوؤں کی دیکھ بھال کریں،
   اُنہیں گناہ اور قبر سے ہمدردی میں تھامیں؛
غلطی والوں پر روئیں، گمراہ ہوؤں کو اُٹھائیں،
   اُنہیں یسوع کے بارے میں بتائیں، نجات کے لیے وہ قوی ہے۔
ختم ہوتے ہوئے لوگوں کو بچائیں، مرتے ہوؤں کی دیکھ بھال کریں،
   یسوع رحمدل ہے، یسوع نجات دے گا۔
(’’ختم ہوتے ہوئے لوگوں کو بچائیںRescue the Perishing‘‘ شاعر فینی جے۔ کراسبی Fanny J. Crosby، 1820۔1915)۔

بشروں کو جیتنا! یہ آپ کی زندگی کے لیے خُدا کا مقصد ہے! اِسے دل پر لے لیں! ختم ہوتے ہوئے لوگوں کو بچائیں! مرنے والوں کا خیال رکھیں! یسوع رحمدل ہے! یسوع نجات دِلائے گا! آمین


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔