Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


پطرس اور یہوداہ

PETER AND JUDAS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
پادری ایمریٹس
by Dr. R. L. Hymers, Jr.
Pastor Emeritus

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک سبق
خداوند کے دن کی دوپہر، 7 مارچ، 2021
A lesson taught at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, March 7, 2021

سبق سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا گیا: ’’بھروسا اور فرمانبرداری کرو Trust and Obey‘‘ (شاعر جان ایچ۔ سامیس John H. Sammis، 1846۔1919؛ بند نمبر 1، 2، 4)۔

مجھے اچھے لوگوں میں غلطی ڈھونڈنا پسند نہیں ہے۔ لیکن میں جان چکا ہوں کے دو اچھے لوگ پطرس اور یہوداہ کے بارے میں غلط ہیں۔ وہ سِینکلئیر فرگوسن Sinclair Ferguson اور آئعن ھیملِٹن Ian Hamilton ہیں۔ فرگوسن نے کہا کہ یہوداہ اور پطرس کے درمیان فرق بتانا مشکل ہوگا۔ پطرس نے یسوع کا تین مرتبہ لعن طعن کے ساتھ انکار کیا۔ یہوداہ نے یسوع کو دھوکہ دیا۔ یہوداہ پچھتاوے سے بھرا ہوا تھا اور کہا کہ اُس نے گناہ کیا کہ ایک بے قصور کو قتل کر کے پکڑوایا‘‘ (متی 27:4)۔ اِسی طرح سے پطرس ندامت سے بھرا ہوا تھا اور ’’پھوٹ پھوٹ کر رویا تھا‘‘ (متی 26:75)۔

تاہم پطرس اور یہوداہ میں ایک وسیع فرق تھا۔ لیکن کس بات نے فرق ڈالا تھا؟ فرگوسن اور ھیملِٹن کہتے ہیں کہ ’’جاگتے رہنے اور دعا کرتے رہنے‘‘ کی مسیح کی تنبہیہ کی تابعداری کرنے میں اُن کی ناکامی تھی (متی26:41)۔

میں کہتا ہوں کہ یہ اُس سے کہیں زیادہ سمجھ سے بالا تر اور مشکل تھا۔ یہوداہ ایک چور تھا۔ پطرس جذباتی تھا۔ یہ اِن دونوں شاگردوں میں فرق تھا۔ یہ یوحنا رسول کی روحانیت تھی جس نے ہم پر اُن کے درمیان فرق کو ظاہر کیا۔ یوحنا نے کہا کہ یہوداہ ’’ایک چور تھا، اور اُس کے پاس تھیلی رہتی تھی جس میں لوگ رقم ڈالتے تھے‘‘ (یوحنا12:6)۔

یوں یوحنا نے آٹھویں حکم کو توڑا تھا، ’’تو چوری مت کر‘‘ (خروج20:15)۔ اصلی زبان ہمیں بتاتی ہے کہ یہوداہ نے آٹھویں حکم کو بارہا توڑا تھا – جب وہ رسولوں والی ’’تھیلی‘‘ میں سے چوری کیا کرتا تھا۔ سپرجئین نے افسیوں 4:28 کا حوالہ دیا جو کہتا ہے، ’’جو چوری کرتا ہے اُسے اور چوری مت کرنے دو۔‘‘ دوبارہ، سپرجئین نے کہا، ’’ہر گناہ خدا کے قہر اور لعنت کا مستحق ہوتا ہے، دونوں اِس زندگی میں اور جو آنے والی ہے‘‘ (سی ایچ سپرجئین ثبوتوں کے ساتھ مسیحی تعلیم C. H. Spurgeon, A Catechism with Proofs

یقینی طور پر یہوداہ دس احکامات کے بارے میں جانتا تھا! اِس کے باوجود اُس نے آٹھویں حکم کو بار بار توڑا تھا، چونکہ اُس نے کچھ رقم لی تھی جو شاگردوں نے اُس کے حوالے کی تھی۔ یوں یہوداہ، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، ’’تپتے لوہے کے ساتھ‘‘ اپنے ضمیر کو جُھلساتا رہا تھا (1تیموتاؤس4:2)۔ یہ ہی وجہ تھی کہ یہوداہ شیطان زدہ ہو گیا بالکل جیسے فرعون بار بار موسیٰ کے ساتھ جھوٹ بولنے کی وجہ سے شیطانیت پر اُتر آیا تھا۔

جی ہاں، یہوداہ نے یسوع کو ہر روز تعلیم دیتے ہوئے سُنا تھا۔ لیکن اُس کے دِل اندھا کیا جا چکا تھا۔ وہ ’’سیکھنے کی کوشش تو کر رہا تھا لیکن کبھی اِس قابل نہیں ہو پایا کہ حقیقت کو پہچان پائے‘‘ (2تیموتاؤس3:7)۔

جان نِیوئیس نے نشان دہی کی کہ شیطان ایک شخص کی زندگی میں پوری طرح سے قابض نہیں ہوتا ہے۔ شیطان کا اثر مجموعی ہوتا ہے۔ یہ ایسا ہی تھا جیسے جان ہینکلے کی زندگی میں صدر ریگن کا قتل ہو جائے گا۔ اِس کے باوجود بِل اُو رئیلیBill O’Reilly اپنی کتاب جس دِن صدر ریگن کو قتل کیا گیاThe Day President Reagan Was Shot میں اس بات کو نہیں دیکھتے ہیں۔

مسٹر اُو رئیلی جو سب کچھ اُس دِن ہوا جب ہینکلے نے صدر ریگن کو گولی ماری ایک ایک کر کے ساری تفصیلات بتاتے ہیں۔ لیکن اُو رئیلی قاتلانہ حملے کے روحانی رُخ کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ لیکن بائبل اِس بات کو نظر انداز نہیں کرتی ہے۔ کھڑے ہوں جب میں افسیوں 6:12، 13 پڑھوں۔ بائبل کہتی ہے،

’’کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت یعنی اِنسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی رُوحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔ چانچہ تُم خدا کے تمام ہتھیار باندھ کر تیار ہو جاؤ تاکہ جب اُن کے حملہ کرنے کا بُرا دِن آئے تو تُم اُن کا مقابلہ کر سکو اور اُنہیں پوری طرح شکست دے کر قائم بھی رہ سکو‘‘ (افسیوں 6:12،13).

اب افسیوں6:18 آیت پر آئیں۔

’’پاک روح کی ہدایت سے ہر وقت اور ہر طرح دعا اور منّت کرتے رہو اور اِس غرض سے جاگتے رہو اور سب مُقدّسوں کے لیے بلاناغہ دعا کرتے رہو‘‘ (افسیوں 6:18).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

لیکن اُو رئیلی کی کتاب میں بے شمار سوالات کے جواب پیش نہیں کیے گئے۔ اُنہوں نے گولی مارے جانے کے ہر ہر منٹ کا واقعہ پیش کیا۔ لیکن اُنہوں نے آسیبوں اور دعا کو چھوڑ دیا تھا!

اُس دِن جان ہینکلے واضح طور پر آسیب کے قابو میں آیا ہوا تھا جب صدر ریگن کو اُس نے گولی ماری تھی۔ لیکن کیسے ہینکلے آسیب کے قابو میں آ گیا تھا؟ اُو رئیلی ہمیں یہ بات نہیں بتاتے۔

کیوں نہیں بتاتے؟ کیونکہ بِل اُو رئیلی ایک جرنلسٹ ہیں کوئی خدا کے بندے نہیں ہیں۔

سارے واقعے کا محتاط مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہینکلے کے صدر ریگن کو گولی مارنے سے کافی عرصے پہلے سے ہی شیطان اُس کے ذہن میں کام کر رہا تھا۔ ہینکلے نے فلم ٹیکسی ڈرائیورTaxi Driver پندرہ مرتبہ دیکھی تھی۔ اُس فلم نے جان کے ذہن میں یہ شیطانی تصور نقش کر دیا تھا کہ وہ جوڈی فوسٹر کی محبت کو صدر کو گولی مارنے کے ذریعے سے جیت سکتا تھا۔

ایسا ہی یہوداہ اسخریوطی کے ساتھ تھا، وہ شخص جس نے یسوع مسیح کو دھوکہ دیا تھا۔ آپ دیکھتے ہیں کہ اُس ’’تھیلی‘‘ میں سے جس میں شاگردوں کے پاس جو رقم ہوتی تھی رکھی جاتی تھی یہوداہ یسوع کو دھوکہ دینے سے ایک طویل مدت پہلے ہی سے تھوڑا تھوڑا کر کے چوری کرتا رہا تھا! یہ ہی وہ راہ ہے یہوداہ اخلاقی گراوٹ میں بڑھتا جا رہا تھا اور آہستہ آہستہ شیطان کے قبضے میں آتا جا رہا تھا (یوحنا12:6)۔ بالاآخر کلام پاک ہمیں بتاتا ہے کہ شیطان یہوداہ میں داخل ہو گیا۔ ’’شیطان اُس میں سما گیا‘‘ (یوحنا13:27)۔

مہربانی سے کھڑے ہوں اور یوحنا13:21۔30 آیات کھولیں۔

’’ان باتوں کے بعد یسوع اپنے دل میں نہایت ہی رنجیدہ ہُوا اور کہنے لگا، میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مجھے پکڑوائے گا۔ اُس کے شاگرد ایک دُوسرے کو شُبہ کی نظر سے دیکھنے لگے کیونکہ اُنہیں معلوم نہ تھا کہ اُس کا اشارہ کس کی طرف ہے۔ اُن میں سے ایک شاگرد جو یسوع کا چہیتا تھا، دسترخوان پر اُس کے نزدیک ہی جھُکا بیٹھا تھا۔ شمعون پطرس نے اُس شاگرد سے اشاروں میں پُوچھا کہ یسوع کس کے بارے میں کہہ رہا ہے؟ اُس شاگرد نے یسوع کی طرف جھُک کر اُس سے پوچھا، اَے خداوند! وہ کون ہے؟ یسوع نے جواب دیا، جسے میں نوالہ ڈبو کر دُوں گا وہی ہے۔ تب یسُوع نے نوالہ ڈبو کر شمعون اِسکریوتی کے بیٹے یہوداہ کو دیا۔ اور اُس نوالہ کے بعد شیطان اُس میں سما گیا۔ تب یسوع نے اُس سے کہا، جو کچھ تجھے کرنا ہے جلدی کر لے۔ لیکن دسترخوان پر کسی کو معلوم نہ ہُوا کہ یسوع نے اُسے ایسا کیوں کہا۔ یہوداہ کے پاس رقم کی تھیلی رہتی تھی اِس لیے بعض نے سوچا کہ یسوع اُسے عید کے لیے ضروری سامان خریدنے کے لیے کہہ رہا ہے یا یہ کہ غریبوں کو کچھ دے دینا۔ جوں ہی یہوداہ نے روٹی کا نوالہ لیا، فوراً باہر چلا گیا۔ اور رات ہو چُکی تھی‘‘ (یوحنا 13:21۔30).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یہوداہ نے خوشخبری پر یقین نہیں کیا تھا۔ مرقس8:31 آیت کھولیں۔

’’پھر وہ اپنے شاگردوں کو تعلیم دینے لگا کہ ابنِ آدم کا دکھ اُٹھانا بہت ضروری ہے اور یہ بھی کہ وہ بزرگوں، بڑے کاہنوں اور شریعت کے عالموں کی طرف سے ردّ کیا جائے، مروا ڈالا جائے اور تیسرے دِن پھر زندہ ہو جائے‘‘ (مرقس 8:31).

اب مرقس9:30۔32 آیت کھولیں۔

’’پھر وہ وہاں سے روانہ ہو کر گلیل کے علاقے سے گزرنے لگے۔ یُسوع نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو خبر ہو۔ کیونکہ اُسے اپنے شاگردوں کو تعلیم دینے کے لیے فرصت کی ضرورت تھی۔ جب وہ اُنہیں بتانے لگا کہ ابنِ آدم لوگوں کے حوالہ کیا جائے گا اور وہ اُسے ماڑ ڈالیں گے۔ لیکن وہ اپنی مَوت کے تین دِن بعد پھر زندہ ہو جائے گا۔ تو شاگرد یُسوع کا مطلب نہ سمجھ سکے اور اُس سے پُوچھتے بھی ڈرتے تھے‘‘ (مرقس 9:30۔32).

’’وہ اِس بات کو سمجھ نہیں سکے لیکن اُس سے پوچھتے ہوئے بھی ڈرتے تھے‘‘ – حالانکہ وہ یہوداہ کو کم از کم پانچ مرتبہ بتا چکا تھا، یہوداہ چوری کرنے کی وجہ سے اِس قدر سنگدل ہو چکا تھا کہ اُس نے خوشخبری کو نہ سمجھا! تعجب کی کوئی بات نہیں کہ جب شیطان اُس میں سما گیا تو اُس نے یسوع کو دھوکہ دیا!

میں جانتا تھا کہ خُدا چاہتا تھا کہ ہم اندرون شہر کی تہذیب و ثقافت کو چھوڑ دیں اور گرجا گھر میں اِس بات کے کہنے سے کافی عرصہ پہلے سان گیبرئیل میں جانے کے لیے کہا تھا۔ لیکن گرجا گھر کی آخری پھوٹ نے مجھ پر ظاہر کیا تھا کہ خدا مجھ سے چاہتا تھا میں کلیسیا کو یہ بات بتاؤں۔ لیکن، یہوداہ کی مانند، ’’وہ اِس بات کو سمجھ نہیں پائے۔‘‘

یہ ہی وجہ ہے کہ کرھیٹن نے ہمیں دھوکہ دیا اور گرجا گھر میں پھوٹ ڈالی۔ اُس نے یہوداہ کی پیروی کی تھی، ہر ہر موڑ پر۔ اب کرھیٹن کے پاس ایک گروہ ہے جو اُس کی پیروی کرنے سے انکار کرتا ہے۔ وہ اِس بات کو خود اپنے ہی لفظوں میں کہتا ہے!

کرھیٹن خود کو تبلیغ دیتے ہوئے

یہاں پر کچھ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے کُھلی بغاوت یا سرکشی کے لیے اپنے دِل پیش کیے اور اپنی گناہ سے بھرپور حالت کے لیے پادری صاحب سے بات نہیں کریں گے بلکہ اِس کے بجائے اپنے دوستوں کی صحبت میں سکون کو پانے کی تلاش کریں گے۔ دوسرے یہ سوچتے ہوئے خفیہ گناہ میں زندگی بسر کرتے ہیں کہ محض گرجا گھر آ جانے سے آپ بالاآخر نجات پا ہی لیں گے۔ لیکن آپ اُس خُدا کے ساتھ نمٹ رہے ہیں جس کی آنکھیں ’’ہر جگہ بُرائی کو دیکھ رہی ہیں۔‘‘ آپ میں سے کچھ سوچتے ہیں کہ آپ ایک مسیحی ہیں اِس کے باوجود آپ نے کبھی بھی خدا، جنت یا حتّیٰ کہ ایک بشر کو جیتنے کے بارے میں نہیں سوچا ہوگا۔ دوسروں کے ساتھ آپ کی تمام کی تمام گفت و شُنید ظاہر کرتی ہے کہ آپ کے پاس صرف اِس دُنیاوی [عارضی] دُنیا کے خیالات ہیں اور روحانی دُنیا آپ کے لیے بالکل بھی حقیقی نہیں ہے۔ اپنی زندگی کے بارے میں ایماندار رہیں۔ اپنے آپ سے جھوٹ مت بولیں۔ بائبل کہتی ہے کہ آپ ’’بُرائی کرنے کے لیے دانشمند ہیں لیکن نیکی کرنے کے لیے [آپ] کے پاس کوئی علم نہیں ہے۔ کیوں نہیں ہے؟ کیونکہ اپنے تکبر میں آپ جو کرنا چاہتے ہیں اُسے کرنے میں بہت زیادہ خوشی پاتے ہیں۔ لیکن آخر میں آپ وقت سے سب سے بڑے ہارے ہوئے [انسان] ہوتے ہیں۔ آپ سوچتے ہیں کہ آپ عقلمند ہیں لیکن آپ کو ’’گناہ کی دھوکہ دہی‘‘ صرف [دھوکہ دہی] ہی ملی ہے۔ اگر آپ اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کرتے تو آپ کا دِل اِسقدر سخت ہو جائے گا کہ یہ صحت یاب ہونے کی ہر اُمید سے بالاتر ہو جائے گا۔

(’’بُرائی کی چالبازی The Subtilty of Evil‘‘، اُس کے ’’واعظ‘‘ میں سے حوالہ، 12جولائی، 2020، مسوّدے کا صفحہ 7)۔

کھڑے ہوں اور ہمارا حمدوثنا کا گیت دوبارہ گائیں،

جب ہم خُداوند کے ساتھ اُس کے کلام کے نور میں چلتے ہیں،
   کس قدر جلال وہ ہماری راہ میں نچھاور کرتا ہے!
جب ہم اُس کی اچھی مرضی کو پورا کرتے ہیں، وہ تب بھی ہمارے ساتھ [رہتا ہے]،
   اور اُن تمام کے ساتھ جو فرمانبرداری اور بھروسہ کریں گے۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔

کوئی سایہ نہیں بُلند ہو سکتا، آسمانوں میں کوئی بادل نہیں ہے،
   لیکن اُس کی مسکراہٹ جلد ہی اِس کو غائب کر دیتی ہے؛
نا ہی کوئی شک یا کوئی خوف، نا ہی کوئی افسوس یا ایک آنسو،
   [قائم] رہ سکتا ہے جب تک ہم بھروسا اور فرمانبرداری کرتے ہیں۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔

پھر پیاری رفاقت میں ہم اُس کے قدموں میں بیٹھیں گے۔
   یا ہم راہ میں اُس کے ساتھ ساتھ چلیں گے؛
وہ جو کہتا ہے وہ کرتا ہے، وہ جہاں بھیجے گا ہم جائیں گے؛
   کبھی بھی مت ڈریں، صرف بھروسہ اور فرمانبرداری کریں۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔
(’’بھروسہ اور فرمانبرداریTrust and Obey‘‘ شاعر جان ایچ۔ سیم مسJohn H. Sammis، 1846۔1919)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔