اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
کلیسیا میں آج کے زمانے کا اِرتدادTHE CHURCH IN TODAY’S APOSTASY ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے سبق سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا گیا: ’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again‘‘ |
مہربانی سے 2 تیموتاؤس3:1۔13 آیات کھولیں۔
’’لیکن یاد رہے آخری زمانے میں بُرے دِن آئیں گے لوگ خود غرض، زردوست، شیخی باز، مغرور، بدگو، ماں باپ کے نافرمان، ناشکرے، ناپاک، محبت سے خالی، بے رحم، بدنام کرنے والے، بےضبط، تُنک مزاج، نیکی کے دشمن، دغاباز، بے حیا، گھمنڈی، خدا کی نسبت عیش و عشرت کو زیادہ پسند کرنے والے ہوں گے۔ وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداری کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے۔ ایسوں سے دور ہی رہنا۔ اِن میں بعض ایسے بھی ہیں جو گھروں میں دبے پاؤں گُھس آتے ہیں اور نکمی اور چھچھوری عورتوں کو اپنے بس میں کر لیتے ہیں جو گناہوں میں دبی ہوتی ہیں اور ہر طرح کی بُری خواہشوں کا شکار بنی رہتی ہیں۔ یہ عورتیں سیکھنے کی کوشش تو کرتی ہیں لیکن کبھی اِس قابل نہیں ہوتیں کہ حقیقت کو پہچان سکیں۔ جس طرح ینیس اور یمبریس نے موسیٰ کی مخالفت کی تھی اُسی طرح یہ لوگ بھی حق کی مخالفت کرتے ہیں۔ اِن کی عقل بگڑی ہوئی ہے اور یہ ایمان کے اعتبار سے نامقبول ہیں۔ لیکن یہ زیادہ کامیاب نہ ہو سکیں گے کیونکہ اِن کی نادانی سب آدمیوں پر ظاہر ہو جائے گی جیسے ینیس اور یمبریس کی ہوئی تھی۔ لیکن تو میری تعلیم، چال چلن اور زندگی کے مقصد سے خوب واقف ہے۔ تو میرے ایمان، تحمل، محبت اور میرے صبر کو جانتا ہے۔ تجھے معلوم ہے کہ مجھے کس طرح ستایا گیا اور میں نے کیا کیا دُکھ اُٹھائے یعنی وہ دُکھ جو انطاکیہ، اِکنیم اور لُسترہ میں مجھ پر آ پڑے تھے۔ مگر خداوند نے مجھے اُن سب سے رہائی بخشی۔ دراصل جتنے لوگ مسیح یسوع میں دیندار زندگی گزارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے۔ اور بدکار، دھوکہ باز لوگ فریب دیتے دیتے اور فریب کھاتے کھاتے بگڑتے چلے جائیں گے‘‘ (2 تیموتاؤس3:1۔13)۔
آپ غور کریں گے کہ اُوپر آیت میں اِس حوالے کو سیکوفیلڈ کی غور طلب بات کے ذریعے سے سمجھایا گیا ہے، جو کہتی ہے، ’’جس اِرتداد کی پیشنگوئی کی گئی تھی۔‘‘
تیسرے باب کی پہلی دو آیات پر توجہ مرکوز کریں،
’’یہ بھی جان لے کہ آخری زمانے میں بُرے دِن آئیں گے۔ کیونکہ لوگ خود اپنی ذات سے محبت کرنے والے [خودغرض] ہو جائیں گے…‘‘
’’یہ بھی جان لے۔‘‘ ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin نے اِس کا دوبارہ ترجمہ ’’یہ احساس کر لے‘‘ کیا ہے۔ پس خُدا ہم سے چاہتا ہے کہ دو اہم وجوہات کی وجہ سے آخری زمانے کی کلیسیا یا گرجا گھر کے بارے میں ’’جان لیں‘‘ یا ’’احساس کر لیں‘‘:
(1) شیطانی دھوکہ بازی سے بچنے کے لیے حقیقی مسیحیوں کی مدد کرنا۔
(2) آخری زمانے میں کلیسیا کے بے دینی سے بچنے کے لیے حقیقی مسیحیوں کی مدد کرنا۔
ابلیس کے پاس آخری زمانے میں کلیسیا کے ساتھ کرنے کے لیے شدید زیادہ کام ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’اِس لیے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گِرا دیا گیا ہے! وہ قہر سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ12:12)۔
ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’شیطان جو کچھ وہ کر رہا ہے اپنی ساری زندگی کر سکتا ہے۔‘‘ کیا آپ نے غور کیا اکثر کتنی مرتبہ بُلند آواز سے چِلانے والوں کی رہنمائی جھوٹے نبیوں کے ذریعے ہوتی ہے؟ جمی سوگڑٹ Jimmy Swaggart اور جیری فالویل جونیئر Jerry Falwell, Jr. جیسے لوگ۔
’’یہ بھی جان لے‘‘ (یہ احساس کر لے) آخری زمانے کی مُرتد کلیسیا کے اثرات سے بچنے کے لیے حقیقی مسیحیوں کی مدد کی خاطر خدا کے وسیلے سے پیش کیا گیا ہے۔
آخری زمانے میں بے شمار مبلغین کے پاس جعلی ڈگریاں ہوں گی۔ مثال کے طور پر، ’’ڈاکٹر‘‘ والڈریِپ کی ڈگری جعلی ہے۔ اُنہوں نے اپنی ڈاکٹرایٹ کی ڈگری خریدی ہے بجائے اِس کے کہ جیسے ڈاکٹر کیگن نے اُسے (محنت سے) حاصل کیا تھا۔ اِس دھوکے بازی کو جانتے ہوئے، انڈیا میں کچھ لوگوں نے ڈاکٹر کیگن سے سوال پوچھا، ’’آپ نے اپنی ڈگری کے لیے کتنی قیمت چکائی؟‘‘ ڈاکٹر کیگن اور ڈاکٹر لِن دونوں نے اپنی ڈگریوں کے لیے سخت محنت کی تھی اور لگن دکھائی تھی۔ میرے خیال میں یہ ہی وجہ ہے والڈریِپ اِس قدر زیادہ ڈاکٹر کیگن سے نفرت کرتا ہے۔
یہاں تک کہ حقیقی ڈگریاں بھی ایک ایسے مبلغ کی مدد نہیں کرتیں جسے خدا کے وسیلے سے تبلیغ کے لیے بُلایا نہیں گیا ہے! تعجب کی کوئی بات نہیں خدا ایسے لوگوں سے کہتا ہے، ’’میں تجھے اپنے مُنہ سے اُگل دوں گا‘‘ (مکاشفہ3:16)۔
کرھیٹن ایک منسٹر [مذہبی خادم] کی حیثیت سے ’’معیار پر پورا اُترنے‘‘ کی خاطر ایک سیمنری میں جا رہا ہے۔ لیکن یہ بات اُس کی بالکل بھی مدد نہیں کرے گی۔ اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر نے کہا،
علم الہٰیات کو سیکھنے کے لیے ایک شخص کو دیندار ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ واقعی میں مجھے حیرت ہوتی ہے کہ آیا زمین پر کسی سیمنری میں ایسی بھی کوئی بات سیکھائی جاتی ہے جو کہ ایک قزاق یا ایک دھوکہ باز کے ساتھ ساتھ ایک مقدس پرھیزگار مسیحی سے بھی سیکھی نہ جا سکے‘‘ (آدمی: خداوند کے بسنے کی جگہ Man: The Dwelling Place of God، صفحہ 56)۔
دوبارہ، ڈاکٹر ٹوزر نے کہا،
’’ایک شخص روٹی کے بارے میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی بھوکا مر سکتا ہے… اور ایک شخص مسیحیت کا تمام ایمان جانتے ہوئے بھی روحانی طور پر مر سکتا ہے‘‘ (وہ الہٰی فتح The Divine Conquest، صفحہ 69)۔
اِن آخری دِنوں میں کلیسیا کیوں اِسقدر مکار ہو چکی ہے؟ اہم وجہ یہ ہے کیوں کہ کلیسیا کے اراکین ’’خدا کو چاہنے والے ہونے کے بجائے…. خود غرض ہو چکے ہیں۔‘‘
2 تیموتاؤس3:1۔7 آیات ایک ہی منبع سے پیدا ہونے والے بیس گناہوں کا اِنکشاف کرتی ہیں – ’’خود غرض۔‘‘ پس حوالے کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ خودغرضی ہر قسم کی بدکاری کی قیادت کرتی ہے۔ درج ذیل آخری دِنوں میں کلیسیا اُن گناہوں میں سے بارہ درج ہیں۔
زر دوست
پیسے سے محبت کرنے والے۔ بائبل کہتی ہے، ’’خواہ تمہاری دولت بڑھ بھی جائے اُس پر اپنا دِل مت لگاؤ‘‘ (زبور62:10)۔ کالے لوگوں کی زندگیوں کا مسئلہ ایک کیمونِسٹ تنظیم ہے۔ وہ تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ اُن کا مقصد ہم سے چوری کرنا اور چھیننا ہے، کیوں کہ اُن کے بقول وہ پیسہ اُن کی ’’تلافی‘‘ کرتا ہے۔
شیخی باز
گھمنڈ سے مُراد لوگوں کی وہ تقریر ہے جس سے اُن کی اپنی خوبی کا ایک بُلند نظریہ بنتا ہو۔ بائبل کہتی ہے، ’’آپ کے پاس کیا ہے جو آپ کو نہیں مِلا؟‘‘ (1کرنتھیوں4:7)۔
مغرور
وہ مغرور ہوتے ہیں۔ یہ شاید احساس کمتری سے ہوتا ہے۔ وہ دوسروں کے بارے میں بُرا بولتے ہیں۔ ہمارے گرجا گھر میں ایک شخص نے بارہا میری پشت پناہی کی، لیکن بالاآخر اُس نے کہا کہ میں ایک نسل پرست بن چکا ہوں۔ کیا بکواس ہے! میرے خیال میں مَیں کالے لوگوں کی زندگیوں کا مسئلہ ہے اِس سے متاثر تھا۔ تکبر اور احساسِ برتری شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔
والدین کے نافرمان
نوعمروں کی بڑھتی ہوئی بغاوت آخری زمانے کی مُرتد ’’مسیحیت‘‘ کی خصوصیت ہوگی۔ بیوقوف مائیں اکثر گرجا گھر کے قائدین سے اپنے باغی بچوں کو ’’بچانے‘‘ کی کوششوں میں حصہ ڈالتی ہیں۔
ناشکرے
ناشکری قدیم چینی تعلیم کی متضاد ہے، ’’صلہ ملنے کی توقع کیے بغیر نیکی کریں، لیکن جب شفقت دکھائی جائے تو اُسے کبھی بھی فراموش مت کریں۔‘‘ میں نے ہمارے گرجا گھر میں ایک شخص کے لیے درزی کے سِلے ہوئے دو سوٹ اور سلی سلائی دو شرٹیں خریدیں۔ اُس کا جواب اُس نے ہمارے گرجا گھر کو چھوڑنے کے ذریعے سے اور میری ای میلز کا جواب نہ دینے سے دیا۔ آج کل کے اِرتداد میں شامل کچھ نوجوان لوگوں کے اخلاقی معیار اِس زمانے کے بے شمار بچوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں!
ناپاک
اِس کا مطلب مکاری اور بےدینی ہوتا ہے۔ ہمدردی میں آ کر، میں نے ایک نوجوان شخص کو ’’مُنادوں کے چیئرمین‘‘ کی حیثیت سے ترقی دی۔ اُس کے بعد اُس نے ایک عورت کے ساتھ گندی تصویریں کھینچی اور اُنہیں انٹرنیٹ پر پوسٹ کیا۔ پھر اُس نے جھوٹ بولا اور کہا کہ کسی اور نے اُسے بلیک میل کرنے کی غرض سے اُن کو وہاں پر ڈالا تھا۔ جب ڈاکٹر کیگن کے ذریعے سے اُس کے گناہ کا پول کُھلا تو اُس نے ہمارے گرجا گھر کو چھوڑ دیا اور میری ای میلز کا جواب دینے سے اِنکار کر دیا۔ ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’آج کل کچھ لوگ یہ کہتے ہوئے اِس قسم کے شریر طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ جب تک اُس شخص میں دوسری ’’اچھی‘‘ خصوصیات موجود ہیں اِس قسم کی مکاری کو معاف کیا جا سکتا ہے۔ کس قدر تنگ نظری ہے۔‘‘
محبت سے خالی
’’قدرتی چاہت کے بغیر‘‘ (KJV)۔ یہ ہے جو وہ عورتیں جو اپنے بچوں کا اِسقاطِ حمل کرواتی ہیں۔ محبت سے خالی ہونا اُن لوگوں کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے جو ’’ایک دوسرے سے محبت‘‘ کرنے کے لیے خدا کی بار بار دی گئی ہدایت کی پیروی کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں (یوحنا15:17، 12)۔ پس یوں گرجا گھر حقیقی محبت کی بجائے رسوم و رواج کا ایک مقام بن جاتا ہے۔ گرجا گھروں میں لوگ حقیقی خوشی کے بجائے جھوٹی مسکراہٹوں کے ساتھ ملتے ہیں۔ دونوں والدین کو اپنے بچوں کی جانب چاہت ظاہر کرنی چاہیے۔ لوگ کبھی کبھار پوچھتے ہیں کیوں ہمارے دونوں بیٹے ہمارے ساتھ گرجا گھر میں رہتے ہیں۔ میرا جواب ہوتا ہے کہ میری بیوی اور میں اُن سے محبت کرتے ہیں، اور مسلسل اُنہیں بتاتے ہیں کہ ہم اُن کی کس قدر پرواہ کرتے ہیں۔ مجھے یہ جاننے سے شدید خوشی ملتی ہے کہ میری بیوی اور ہمارے لڑکے مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ محبت ایک مکان کو گھر بنا ڈالتی ہے۔ گرجا گھر اور گھر کو شدید طور سے برکت ملتی ہے جب مسیحی ایک دوسرے کے ساتھ اپنی محبت کا اِظہار کرتے ہیں
۔دھوکہ دہی
’’بدنیتی پر مبنی گپ شپ‘‘ ایک توسیع شُدہ معنی ترجمہ ہے۔ ابلیس ایک بُہتان ہے۔ شیطان آخری ایام کے کلیسیا میں نفرت کا بیج بونا پسند کرتا ہے
۔بے ضبط
’’بے عصمت‘‘ (KJV)۔ ’’خود کو قابو میں نہ رکھ پانا‘‘ کا مطلب ہوتا ہے کہ ایک ہستی میں خود کے ذلیل جذبات کو قابو میں کرنے کے لیے طاقت کا فقدان ہونا۔ ’’خود کو قابو میں نہ رکھ پانا‘‘ ہی تھا جس نے ایسے ہی ایک مناد کو اُس کے ساتھ ہاتھا پائی کے لیے مجھے ملوث کرنے کی کوشش کی تھی۔ جب اُس نے ایسا کیا تو میں جان گیا وہ ایک مُناد بننے کے لیے اہلیت نہیں رکھتا تھا یا یہاں تک کہ ہمارے گرجا گھر کا رُکن ہونے کی بھی اہلیت نہیں رکھتا تھا۔ آخری دِنوں میں کلیسیا کے اراکین میں ’’خود کو قابو میں نہ رکھ پانا‘‘ عام بات ہے۔
تُنک مزاج
وہ لفظ صرف یہیں نئے عہدنامے میں ظاہر ہوتا ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے ’’نہ سُدھایا ہوا۔‘‘ اپنے بچوں کو اِس طرح سے عمل کرتا دیکھنے سے خُدا کے دِل کو دُکھ پہنچتا ہے۔ اُنہیں یسوع کی مثال کی پیروی کرنی چاہیے۔
جو لوگ نیک ہیں اُن کے دشمن
ڈاکٹر کیگن نیک ہیں۔ میں یہ بات بغیر ہچکچاہٹ کے کہتا ہوں۔ یہ ہی وجہ ہے والڈریِپ ڈاکٹر کیگن سے نفرت کرتا ہے۔ آخری دِنوں میں کلیسیا میں نیکی کے دشمن بڑھ جائیں گے کیوںکہ اِس کے بے شمار اراکین تو خود سے محبت کرنے والے ہوں گے۔
دغاباز لوگ
یہ لفظ لوقا6:16 آیت میں یہوداہ کی تشریح کرتا ہے۔ کرھیٹن ایک دغاباز ہے۔ وہ کافی حد تک یہوداہ اسخریوطی جیسا ہے۔ یہوداہ کی مانند، وہ ایک ایسے مرحلے پر پہنچ جائیں گے جہاں وہ کبھی بھی توبہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ گناہ کی وجہ سے مکمل طور پر اندھے ہو چکے ہوتے ہیں۔ فرعون کی مانند، وہ ایک ایسے مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں اُن کا دِل اِس قدر سخت ہو جاتا ہے کہ وہ آسیب زدہ بن جاتے ہیں اور توبہ نہیں کر سکتے۔ ایک چینی محاورہ کہتا ہے، ’’اگر تم قانون جانتے ہو اور اِس کو مانتے نہیں، تو تمہاری سزا کا ایک مرحلہ بڑھ جائے گا۔‘‘
یہ ہی وجہ تھی ڈاکٹر کیگن نے کہا کہ والڈریپ اور کرھیٹن جہنم میں جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’کچھ لوگ ہر اِجلاس میں شرکت کرتے ہیں، لیکن اُن کے دِل پتھر ہو چکے ہوتے ہیں لہٰذا وہ جتنا زیادہ سُنتے ہیں اُتنا ہی کم سیکھتے ہیں… وہ سوچتے ہیں وہ ہر بات جانتے ہیں، جبکہ درحقیقت وہ بے شمار بنیادی سچائیوں سے لاعلم ہوتے ہیں۔ وہ آتے ہیں، دیکھتے اور سُںتے ہیں، لیکن وہ سمجھتے میں ناکام ہو جاتے ہیں – کیونکہ وہ آخری ایام میں گناہوں والی کلیسیا کی خصوصیات میں ملوث ہوتے ہیں۔‘‘
کھڑے ہو جائیں اور ہمارا حمدوثنا کا گیت گائیں!
خستہ حال مسافروں، اپنے سروں کو اُٹھاؤ؛
دِن کے طلوع ہونے کو دیکھو اب آسمان سُرخی مائل ہے؛
رات کے سائے اُڑ گئے، اور تمہارا محبوب،
چاہت کے ساتھ انتظار کر رہا ہے اور آخر کار وہ نزدیک آ ہی گیا۔
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!
اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!
اوہ بابرکت اُمید! اوہ مسرور وعدہ!
ہمارے دِلوں کو الہٰی بے خودی سے بھر رہا ہے؛
اوہ دِنوں کے دِن! تیرے ظہور کو سلام ہو!
تیرا اعلٰی و افضل جلال ہمیشہ دمکتا رہے۔
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!
اس کے باوجود، آ جا، انمول خداوند یسوع؛
تخلیق مخلصی کو دیکھنے کا انتظار کرتی ہے؛
بادلوں میں لپٹے ہوئے، جلد ہی ہم تجھ سے آ ملیں گے؛
ہائے بابرکت ضمانت، تیرے ساتھ ہمیشہ تک ہونے کے لیے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!
(’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again، شاعر میبل جانسٹن کیمپ Mabel Johnston Camp، 1871۔1937).
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔