اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
واعظ سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا: ’’ہمارا خُداوند ایک قوی قلعہ ہے A Mighty Fortress Is Our God‘‘ (شاعر مارٹن لوتھر Martin Luther، 1483۔1546)۔ یہ واعظ بڑی حد تک ڈاکٹر ٹِموٹھی لِن Dr. Timothy Lin کے خُطبات پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر لِن نے فیتھ تھیالوجیکل سیمنری سے ٹی ایچ۔ ایم کیا اور ڈراپسائی یونیورسٹی Dropsie University سے پی ایچ۔ ڈی کیا۔ اُنہوں نے محنت سے حاصل کی ہوئی بے شمار اعزازی ڈگریاں حاصل کیں۔ وہ نئی امریکی معیاری بائبل NASB کے مترجمین میں سے ایک ہیں اور ٹالبوٹ سیمنری اور ٹرنیٹی سیمنری میں ایک پروفیسر تھے اور تائیوان میں چینی ایونجیلیکل سیمنری کے صدر تھے۔ آخری زمانے کی کلیسیا میں بدروحوں
|
مذہبی اصلاح کا مطالعۂ بائبل یہ رائے پیش کرتا ہے، ’’اِس آیت میں ثواب کے انعامات کی تعلیم دی گئی ہے۔ [مسیحی] [مقدس مقام کے اِردگرد کے علاقہ] میں فیصلے کے دِن مسیح کے سامنے کھڑے ہوں گے تاکہ اُنہوں نے اِس زندگی میں جو کچھ کیا ہے اُس کے بدلے میں اُنہیں انعام ملے، جس میں ہمارے دِلوں کے محرکات کا جائزہ بھی شامل ہے‘‘ (2 کرنتھیوں5:10 پر غور طلب بات)۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ایسٹر سنڈے کے موقع پر کرھیٹین نے مکمل طور پر اِس آیت کو چھوڑ دیا (12 اپریل، 2020)۔ اُس کے واعظ کا مرکز صرف موت کے لیے تیار رہنے پر تھا، ثوابوں کے کسی بھی تزکرے کے بغیر ’’جو کچھ ہم کر چکے ہیں چاہے اچھا یا بُرا اُس کے مطابق۔‘‘ اُس نے کہا، ’’مذہبی ہو جانا آپ کو خودکار طریقے سے موت کے لیے تیار نہیں کرتا ہے…‘‘
لیکن موت کے لیے تیاری کے مقابلے میں بائبل میں اور بھی بہت کچھ ہے۔ پطرس رسول نے کہا،
’’تم جو اِن باتوں سے پہلے ہی سے آگاہ ہو، ہوشیار رہو، مبادا بے دینوں کی گمراہی کی طرف مائل ہو کر خود ہی غیرمستحکم ہو جاؤ۔ بلکہ ہمارے خداوند اور نجات دینے والے یسوع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے جاؤ‘‘ (2پطرس3:17، 18)۔
ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’اگر تم شیطان کے لیے جگہ خالی چھوڑتے ہو، تو وہ آپ کے پُرتکلف اور معقول الفاظ کو آپ کو اور کسی کو بھی جو آپ کی سُنتا ہے دھوکہ دینے کے لیے استعمال کرے گا‘‘… کرھیٹین کو اِس بارے میں سوچ لینے دیجیے! لوتھر نے کہا، ’’شیطانوں سے بھری یہ دنیا… ہمیں اندھیرے کے شہزادے وغیرہ کو ختم کرنے کی دھمکی [دے گی]۔ ہر مبلغ کا مقابلہ شیطانی قوت سے ہوتا ہے! جیسا کہ پطرس رسول نے کہا، ’’ہوشیار ہو جاؤ، مبادا بے دینوں کی گمراہی کی طرف مائل ہو کر خود ہی غیرمستحکم ہو جاؤ‘‘ (2 پطرس3:17)۔
کرھیٹین نے بالکل اِسی منصوبے کی جیسے اُولیواس نے اپنایا تھا پیروی کی تھی۔ اِس طرح سے، اُس کا بھی وہی انجام ہو گا جو اُولیواس کا ہو گا۔ وہ کس قدر ہولناک انجام ہو گا! وہ اُن ناپُختہ لوگوں کو بیوقوف بنا سکتا ہے جنہوں نے اُس کی پیروی کی تھی، لیکن وہ خدا کو بیوقوف نہیں بنا سکتا! مسیح نے کہا، ’’میں تُجھے اپنے مُنہ سے اُگل دوں گا‘‘ (مکاشفہ3:16)۔
صرف موت اور زندگی پر توجہ مرکوز کرنے کی وجہ سے، کرھیٹین سرے سے زیادہ تر مسیحی زندگی کو چھوڑ ہی جاتا ہے!!! اور یہ بات اُسے ایک جھوٹا نبی بنا دیتی ہے۔
برطانوی اشاعت ’’دیکھ رہے اور انتظار کر رہے ہیں Watching and Waiting‘‘ کا حال ہی میں یہ کہنا تھا،
خُدا کا کلام واضح طور پر کہتا ہے، ’’یہ بھی جان لو، کہ زمانہ کے آخر میں بُرے دِن آئیں گے‘‘ (2 تیموتاؤس3:1)۔ اِس سے زیادہ قطعی کوئی اور بات نہیں ہو سکتی۔ اور بھی صحائف ہیں جو ایک ہی بات کہتے ہیں…. آج ہماری آنکھوں کے سامنے جو کچھ ہو رہا ہے وہ اِن پیشن گوئیوں کی صریحاً تکمیل ہے… مذہبی رہنماؤں اور سیاسی رہنماؤں نے یکساں طور پر خدا کے کلام کو ترک کیا اور اپنی راہ کھو بیٹھے، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ عام عوام اِن باتوں کی پرواہ ہی نہیں کرتی جو اہم ہوتی ہیں… بُت پرستی اور دہریت نے لوگوں کے ذہنوں کو اِس حد تک ڈھال دیا ہے کہ ’’سچائی کو کُوچوں میں ٹھوکریں کھانی پڑی‘‘ (اشعیا59:14)۔
سالوں پہلے جو بات ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہی تھی وہ آج بھی سچی ہے، ’’ساری کی ساری انجیلی بشارت کی دُنیا بڑی حد تک صحت مندانہ مسیحیت کے منافی نہیں ہے… میرا مطلب بائبل کے ماننے والے ہجوم سے ہے۔‘‘ (’’ہمارے پاس بہترین مسیحی ضرور ہونے چاہیے We Must Have Better Christians،‘‘ صفحہ 12)۔
برطانیہ میں پیدا ہونے والا مبشر لیونارڈ ریوین ہیلLeonard Ravenhill نے کہا ، ’’دنیاوی پادری مسیحی دنیا کے کیڑے ہیں ، خدا کے ناسور میں بدبو آ رہی ہے… انہوں نے مقدس کرائسوسٹومSt. Chrysostom کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ مسیحی پادریوں کی روح سے جہنم ہموار ہے۔‘‘ عظیم جان ویزلی نے اکثر اِن الفاظ کا حوالہ دیا، اور میں اُن کے ساتھ متفق ہوں! (’’سدوم کے پاس کوئی بائبل نہیں ہے Sodom Has No Bible،‘‘ صفحہ120)۔
ڈاکٹر ٹِموٹھی لِن Dr. Timothy Lin اِس قسم کے مبلغ نہیں تھے۔ اُنہوں نے نہایت دلیری کے ساتھ کہا کہ 2 تیموتاؤس کا تیسرا باب اِرتداد کا ایک انکشاف ہے جو آخری زمانے میں گرجا گھروں میں آنا ہے۔ بالکل اِسی وقت ہم اُس اِرتداد کے دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں جس کی پیشن گوئی 2 تیموتاؤس2:3 میں کی گئی ہے، ’’پہلے ہی گمراہ ہونا‘‘ کا مطلب ہوتا ہے کہ بالکل ابھی پیشن گوئی میں کسی بھی چیز سے پہلے ہی اِرتداد (ہی اپوسٹیشیا hē apostasia) شروع ہوتا ہے،
’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبنِ آدم کی آمد کے وقت ہو گا۔ کیونکہ طوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے۔ نوح کے کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا‘‘ (متی24:37)۔
یہ ’’نوح کے دِن‘‘ ہیں – ’’اِرتدادthe apostasy ‘‘ کے لیے ایک دوسرا نام۔ وہ دِن شدید آسیبی سرگرمیوں سے بھرے پڑے تھے (پیدائش6:3، 4)۔ اور ڈاکٹر لِن بجا طور پر کہتے ہیں کہ آخری زمانے کی آسیبی سرگرمی کلیسیاؤں میں چھپ کر گھس جائے گی، کہ اُن کی خصوصیت ہی آسیبی سرگرمی کی وجہ سے جانی جائے گی۔
ڈاکٹر میرل ایف اُونگر Dr. Merrill F. Unger نے ایک شُہرہ آفاق کتاب بائبلی آسیبیت کا علم Biblical Demonology کے عنوان سے تحریر کی تھی۔ ڈاکٹر وِلبر ایم سمتھ Dr. Wilbur M. Smith نے کہا کہ اُونگر کی کتاب آنے والے سالوں کے لیے بائبلی آسیبیت کا معیاری علاج رہے گی۔‘‘ ڈاکٹر اُونگر نے کہا،
شیطان اور بدروحیں انسانی دِلوں میں شرارت [پھیلانے] کے لیے آزاد ہو جائیں گے، گرجا گھر میں اور [گرجا گھر] کے بغیر۔ پولوس رسول اِس کے بارے میں 2تیموتاؤس3:1۔5 میں خبردار کرتا ہے (بائبلی آسیبیت کا علم Biblical Demonology، صفحہ305)
پھر ڈاکٹر اُونگر 2 تیموتاؤس3:1۔5 کی فہرست تحریر کرتے ہیں۔ وہ یہ بیان کرتے ہیں، ’’آخری زمانہ میں سمجھوتے کی روح اور آسان دنیا کی ہم آہنگی، کلیسا کی اِسی قدر خصوصیت، اعتقاد رکھنے والے مسیحیوں کے درمیان ہر طرح کی برائی کا سبب بنے گی… تمام روحانی زندگی کو مفلوج کردے گی ... اخلاقی استحکام لازمی طور پر متعین ہوگا‘‘(ibid.)۔
ڈاکٹر ٹموتھی لن نے ڈاکٹر اُونگر کے بیان میں یہ ظاہر کرکے اضافہ کیا کہ آخری زمانہ کے گرجا گھروں میں شیطان اور اس کے آسیب کیسے کام کرتے ہیں۔ اپنی بائبل کو 2 تیموتاؤس3:1 کے لیے کھولیں۔
’’یہ بھی جان لو، کہ آخری زمانے میں بُرے دِن آئیں گے۔ لوگ خودغرضی … کو زیادہ پسند کرنے والے ہوں گے‘‘ (2 تیموتاؤس3:1،2)۔
ڈاکٹر ٹِموٹھی لِن Dr. Timothy Lin نے کہا، ’’وہ لفظ ’خطرناک perilous‘ کا نئے عہد نامے میں صرف دو مرتبہ استعمال ہوا۔ یہاں اور متی8:28 میں، جہاں پر یہ ایک آسیب زدہ شخص کا بیان کرتا ہے۔ آج کے دور کی کلیسیا میں چھپنے کے لحاظ سے، شیطان ہر قسم کے دھوکے کو استعمال کرتا ہے اُن لوگوں کو جکڑنے کے لیے جو ایمان میں کمزور ہیں۔‘‘
[آخری دِنوں کی] کلیسیا میں آسیبوں کی موجودگی کا مذید اور انکشاف 2 تیموتاؤس 3:3 میں پاک روح کے ذریعے سے اُس لفظ ڈایابولوdiabolo کے استعمال سے ہوتا ہے۔ حالانکہ ترجمہ ’جھوٹے الزام لگانے والے‘ کیا گیا ہے، ڈایابولو کا اصل میں مطلب ’ابلیس‘ کے بارے ہی میں ہے۔ اس سے سختی سے پتہ چلتا ہے کہ شیطانی طاقتیں ان تمام لاقانونیت ، ناانصافیوں ، جھوٹوں اور برے کاموں کو ابھارنے والوں پر قابو پالیں گی جو آخری دنوں میں [گرجا گھروں] کو متاثر کریں گی۔
اپنے درمیان شیطان کی موجودگی کے ساتھ ، زیادہ تر لوگ آنکھیں بند کرکے اس کی تجاویز پر عمل کرتے ہیں اور خود انحرافی اور انحطاط کے ساتھ اپنے آپ کو ضائع کرتے ہیں… اِس بات کا احساس کیے بغیر [کہ شیطان] اُن کے احساس محرکہ کا مؤجب بنا۔‘‘
دونوں ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee اور ڈاکٹر میرل ایف۔ اُونگر Dr. Merrill F. Unger ڈاکٹر لِن کے ساتھ متفق ہیں کہ 2 تیموتاؤس کا تیسرا باب مسیح کی آمد ثانی سے قبل، آخری زمانے میں کلیسیاؤں کی ایک عکاسی ہے۔ ڈاکٹر میگی تیسرے باب کو ’’آخری زمانے میں اِرتداد‘‘ کہتے ہیں۔
2 تیموتاؤس 3:1۔7 میں گناہوں کی فہرست ’خود سے محبت کرنے والوں‘ کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔ پاک کلام کے محتاط مطالعے سے… آشکارہ ہوتا ہے کہ اِبتدا سے ہی انسان کے سارے کے سارے گناہ خود اُس کے اپنے ہی نفس سے پیدا ہوئے تھے…یہودی لوگوں یا کسی بھی فرد کے ذریعہ سے کیے گئے سارے گناہوں کا خلاصہ ایک ہی جملے میں کیا جا سکتا ہے ’ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی راہ لی ہے‘ (اشعیا53:6)۔ اِس طرح سے تمام گناہ کی وجہ کا خلاصہ دو چھوٹے چھوٹے لفظوں میں کیا جا سکتا ہے: ’اپنی ذات۔‘
اوہ، نفس [میری اپنی ذات]، تو کس قدر خوفزدہ ہے! تو کتنے گناہوں کو تخلیق کر چکا ہے۔ تو کس قدر زیادہ پریشانیاں کھڑی کر چکا ہے۔ تو بھائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف اُکساتا ہے، تو شوہروں اور بیویوں کو الگ کرنے کا سبب بنتا ہے، تو دوست بناتا ہے اور ایک دوسرے کے خلاف ہو جاتا ہے اور گرجا گھر کی تقسیم کا سبب بنتا ہے۔
وہ ’خود نفسی‘ ہر روز زیادہ سے زیادہ اشتعال انگیز سرگرمیوں میں ملوث ہو رہی ہے۔ زمین اِن خود ساختہ مذہبی خادمین سے بھری ہوئی ہے جنہیں خُدا نے نہیں بھیجا ہے… خود راستباز بزرگوں کے ذریعے سے… کیا خُداوند کلیسیا میں اپنے تخت کو قائم کرے گا؟ وہ نہیں کرے گا! شیطان خلا کو پُر کرنے کے لیے داخل ہو جاتا ہے اور دشمن ’خود اپنی ذات‘ کی مدد سے [گرجا گھر] میں خاموشی سے داخل ہو جاتا ہے۔
’خود سے محبت کرنے والے‘ ہونے کا ظاہری مظہر۔ دوسرا تیموتاؤس3:1۔7 بہت سارے گناہوں کا انکشاف کرتا ہے جو ایک منبع سے نکلتے ہیں: ’خود سے محبت کرنے والے۔‘ اِس طرح سے، حوالے کا مرکزی نکتہ ہے کہ خود سے محبت ہر قسم کی برائی کی جانب لے جاتی ہے – آئیے ہم انفرادی طور پر اِن کو دیکھتے ہیں۔
1. زر دوست – پیسوں سے محبت کرنے والے۔ لوگ خُدا کی تنبیہ کو بھول جاتے ہیں – ’کیونکہ زر دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے، اور بعض لوگوں نے دولت کے لالچ میں آ کر اپنا ایمان کھو دیا اور طرح طرح کے غموں سے اپنے آپ کو چھلنی کر دیا‘ (1تیموتاؤس6:10)۔ انفرادی مسیحی جو اپنے معاملات میں بے ایمانی کرتے ہیں اور اپنی روز مرّہ کی گواہی اور مذہبی خدمت میں خُدا کی قدرت کا تجربہ کیسے کر سکتے ہیں؟ بائبل کہتی ہے، ’خواہ تمہاری دولت بڑھ بھی جائے اِس پر اپنا دِل مت لگاؤ‘ (زبور62:10)۔
2. شیخی باز – مغرور افراد جنہیں خود انمولیت کا احساس ہوتا ہے۔ گھمنڈ والا شخص نہیں پہچانتا کہ اِس کے پاس جو کچھ بھی ہے یا جو کچھ وہ حاصل کر چکا ہے وہ اِس پر خدا کے فضل کا نتیجہ ہے۔ پاک کلام کہتا ہے، ’تیرے پاس کیا ہے جو تو نے [خُدا سے] نہیں پایا؟‘ (1کرنتھیوں4:7)۔ ’وہ نومُرید نہ ہو کر مغرور ہو جائے اور ابلیس کی سی سزا پائے‘ (1 تیموتاؤس3:6)۔
3. مغرور – متکبر۔ وہ شاید اندر سے محسوس کرتے ہوں کہ وہ اتنے اچھے نہیں ہیں جتنے کہ دوسرے ہیں۔ وہ اکثر احساس کمتری کو چُھپانے کے لیے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ خود کو دھوکہ دینا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، وہ بُرائی والا۔
4. بدگو – بے ادب۔ جو دوسروں کے بارے میں بُرائی کریں۔
5. ماں باپ کے نافرمان – افسیوں6:3 کے مطابق دیندار باپ کے خلاف بغاوت سے زندگی مختصر ہو جائے گی۔ میرے پاس صدر ریگن کے بیٹے رون کی توہین کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اُس کے باپ نے اُسے سب کچھ دیا، لیکن وہ آج بھی اپنے باپ کے خلاف سرکشی کرتا ہے، اور کھلم کُھلا ایک مُلحد بن کر اپنے باپ کے خدا پر اعتقاد کا مذاق اُڑاتا ہے۔ حقیر! وہ ایک خشک زدہ پران تعصبی بن گیا ہے! ایک جھوٹے موٹے اور چالباز چہرے کے ساتھ! ہمارے گرجا گھر میں ہونے والا ہر وہ بچہ جو چھوڑ کر چلا جاتا ہے اپنے باپ اور ماں دونوں کی بدنامی کرتا ہے۔
6. ناشُکرے – احسان فراموش۔ قدیم چینی قول اِس کے برعکس ہے، ’ادائیگی کی توقع کیے بغیر ہمدردی یا مہربانی کا مظاہرہ کریں؛ لیکن جب آپ پر ہمدردی کی جاتی ہے تو کبھی بھی اِسے فراموش نہ کریں۔
7. ناپاک – اِس کا مطلب غلیظ اور بے دین ہوتا ہے۔ ایک ناپاک شخص صرف اپنے دِل کی خواہشوں کو پورا کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ مُنادوں کے ایک مخصوص چیئرمین نے اپنی اور ایک عورت کی فحش تصاویر لے کر اپنی ویب سائٹ پر ڈال دیں۔ اُوہ، ایک ناپاک شخص کا پاگل پن! ایک ناپاک شخص خُدا کے حکم کا تمسخر اُڑاتا ہے، ’پاک ہو جا، کیوںکہ میں پاک ہوں۔‘
8. قدرتی محبت سے خالی – محبت نہ کرنے والا۔ ایسے لوگ خُدا کے حکم ’ایک دوسرے سے پیار کرو‘ کی پیروی کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں، گرجا گھر بھی اکثر رسم و رواج کی ہیکل بن جاتا ہے، بجائے اِس کے کہ دِل سے محسوس ہونے والی محبت والا بن جائے۔ میں اور میری اہلیہ کسی اور ریاست میں ایک ’رفاقتی‘ اجلاس میں وقت اور پیسا خرچ کر کے گئے۔ کسی نے ہم سے بات نہ کی اور نہ ہی ہمارے ساتھ سلام دعا کی۔ میں نے اپنی اہلیہ سے کہا، ’چلو چلیں۔‘ ہم چلے آئے، اور پھر کبھی بھی کسی اور ’رفاقتی‘ اجلاس میں نہیں گئے – اور نہ ہی کبھی جائیں گے۔ وہ بس ہم سے پیسے مانگتے رہنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرتے۔ میں اُن کی درخواستوں کو کوڑے کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہوں!
9. عہدشکن یا جھگڑالو – صُلح نہ کرنے والے۔ جو صلح کرنے پر تیار ہی نہیں ہوتے۔ آپ اُس سے آپ کو معاف کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں، لیکن آپ ایسا کچھ بھی نہیں کر سکتے جو اِس قسم کے لوگوں کو خوش کر سکے۔ یسوع نے کہا، ’اگر تم لوگوں کے قصور معاف نہیں کرو گے تو تمہارا باپ بھی تمہارے قصور معاف نہیں کرے گا‘ (متی6:15)۔
10. بدنام کرنے والے یا جھوٹا الزام لگانے والے – شیطان (واقعی میں بُرائی کرنے والا)۔ شیطان لوگوں میں بدنیتی پر مبنی گپ شپ کے ذریعہ سے آپس میں بگاڑ ڈالنے سے محبت کرتا ہے۔
11. بے ضبط – اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ کسی کے پاس اپنے ذلیل جذبات کو قابو کرنے کی طاقت نہ ہونا؛ خود نفسی کے بغیر۔ ایک معروف پادری صاحب جن کے بارے میں مَیں جانتا تھا وہ ایک خفیہ شرابی تھے۔ ایک رات یہ ’پادری‘ اِس قدر نشے میں تھے کہ اِنہوں نے اپنی گاڑی ایک سوئمنگ پول میں گُھسا دی۔ ہمارے گرجا گھر میں ایک مناد میں خود پر قابو پانے کی صلاحیت کم تھی اور ہمارے ہی گرجا گھر میں [اُس نے] بے شمار لوگوں کے سامنے میرے ساتھ مُکابازی کرنے کی کوشش کی تھی۔ افسوس کے ساتھ [یہ کہنا پڑتا ہے کہ] آخری زمانے میں گرجا گھر کے اراکین میں ’خودنفسی نا ہونا‘ ایک عام خصوصیت ہے۔
12. تُند مزاج – لغوعی طور پر ’سفاکانہ۔‘ یہ حد سے زیادہ جارحانہ رویے کی وضاحت کرتا ہے۔ یسوع کے دِل کو اِس طرح کے ہونے سے کس قدر غم ہونا چاہیے۔
13. نیکی کے دشمن – بہتر طور پر ترجمہ کیا جائے تو ’نیکی کے دشمن۔‘ آخری زمانے میں گرجا گھروں میں ’نیکی کے دشمن‘ بڑھ جائیں گے کیونکہ اراکین کی ایک بہت بڑی تعداد خود سے محبت کرنے والوں کی ہوگی۔ دو انتہائی بے دین لوگ جن کو میں جانتا ہوں وہ ڈاکٹر کیگنDr. Cagan کی واقعی میں تحقیر کرتے ہیں۔ کیوں؟ صرف اِس لیے کہ وہ خدا کے اِس قدر نیک اور وفادار شخص ہیں!
14. دغا باز – دھوکے باز۔ یہوداہ کے بارے میں کہا گیا، وہ شخص جس نے یسوع کے ساتھ دغا بازی کی۔ بالاآخر دغا باز اُس مقام تک پہنچ جائیں گے جہاں پر وہ توبہ بھی نہیں کر پائیں گے۔
15. بے حیا – بے پرواہ کا مطلب بے حیا ہوتا ہے۔
16. گھمنڈی – مطلب جو تکبر سے اندھے ہو چکے ہوتے ہیں۔
17. خُدا کی نسبت عیش و عشرت کو زیادہ پسند کرنے والے – آخری زمانے کے گرجا گھروں میں ایسے لوگ ہوں گے جو مزے لینے کو اپنا خدا بنا لیں گے۔ ہمیں اپنی زندگی میں اچھی باتوں کے مالک بننا چاہیے نہ کہ اُن کا غلام بنیں۔ بائبل کہتی ہے،
’’اے بھائیو، تم سے التماس کرتا ہوں کہ جو لوگ اُس تعلیم کی راہ میں جو تم نے پائی ہے روڑے اٹکاتے اور لوگوں میں پھوٹ ڈالتے ہیں، اُن سے ہوشیار رہو اور اُن سے دور ہی رہو۔ کیونکہ ایسے لوگ ہمارے خداوند مسیح کی نہیں بلکہ اپنے پیٹ کی خدمت کرتے ہیں اور چِکنی چُپڑی باتوں اور خوشامد سے سادہ دِلوں کو بہکاتے ہیں‘‘ (رومیوں16:17، 18)۔
18. جو دینداری کی سی وضع تو رکھیں مگر زندگی میں دینداری کا کوئی اثر قبول نہ کریں۔
آخری زمانے میں بے شمار گرجا گھروں میں، ’خود نفس‘ خود حمکرانی کرتا ہے اور شیطان ہم آہنگی کرتا ہے۔ چونکہ اُن کے پاس کوئی حقیقی دینداری نہیں ہے، اِس لیے وہ ایک ظاہری ہیت اختیار کر کے سمجھوتہ کرتے ہیں، لیکن دینداری کی قوت غائب ہوتی ہے۔ اِیک شخص واعظ سے سے بولتا ہے، لیکن خدا کی جانب سے کوئی پیغام نہیں سُنا جاتا۔ اگر اُن کا دعائیہ اِجلاس ہوتا ہے، تو خُدا کی قوت کا کبھی بھی اِظہار نہیں ہو پاتا۔ اگر انجیل کی بات کی جاتی ہے تو بے اعتقادوں کے دِل کبھی بھی نہیں چھیدے جاتے۔ میں ہر ہفتے کرھیٹن Kreighton اور والڈرِیپ Waldrip کے ’واعظوں‘ کو پڑھتا ہوں۔ اُن کی باتوں میں چاہے وہ کچھ بھی بولیں قوت نہیں ہوتی ہے۔ وہ کچھ باتیں کہتے ہیں جو سچی ہوتی ہیں، لیکن وہ کھوکھلے الفاظ ہوتے ہیں۔ کسی کے بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی توقع نہیں کی جاتی ہے۔ کسی سے توقع نہیں کی جاتی کہ وہ اُن کی باتیں سُن کر کسی بات [عادت] کو اچھائی کی خاطر بدل لے گا۔ وہ جو کہتے ہیں وہ بات تو [مذہبی طور پر اپاہج] کاتھولک یا ایپسکو پیلئین کاہن کے ذریعے سے بھی سُنی جا سکتی ہے۔ ’وہ ایسے اُستاد بنا لیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کا بھلا معلوم ہو‘ (2 تیموتاؤس4:3)۔ اِس طرح، ’وہ سیکھنے کی کوشش تو کرتے ہیں مگر کبھی اِس قابل نہیں ہو پاتے کہ حقیقت کو پہچان سکیں‘ (2 تیموتاؤس3:7)۔
19. یہ لوگ ’نکمی اور چھچھوری عورتوں‘ کو اپنے بس میں کر لیتے ہیں۔ ڈاکٹر لِن Dr. Lin نے کہا، ’کمزور عورتیں وہ ہیں جو مختلف جذبات سے دوچار ہیں، جن میں اخلاقی پردے اور نیک سمجھ کا فقدان ہوتا ہے۔ جب شیطان ہم پر اخلاقی نسبت پسندی کی ایک کے بعد دوسری لہر کا حملہ کر رہا ہوتا ہے، تو ہمیں اِس کے حربوں سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے۔‘ اگر آپ والڈِریپ یا چیعین کے جیسے مُردہ گرجا گھروں میں جاتے ہیں اور آپ کو دُکھ محسوس نہیں ہوتا، تو اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ میں روحانی سمجھ نہیں ہے!
آج گرجا گھر کے بے شمار اراکین خُدا کی آواز کو سُن نہیں سکتے کیونکہ وہ خود سے محبت کو باقی سب سے زیادہ سمجھتے ہیں، اور اُن کی زندگیاں جسمانی گناہوں سے بھری ہوتی ہیں۔ اگر آپ کا دِل غلاظت اور ناراستبازی سے لبریز ہے، تو ہمیشہ سیکھنا غم کی وجہ بنتا ہے اور وقت اور کوشش کا ضیاع ہے، کیونکہ حقیقت کے مکمل علم تک پہنچنے میں کوئی پیشرفت نہیں کی جاتی ہے۔ یہ تو پاک صاف دِل کا ہونا ہوتا ہے جو سمجھ کے ساتھ خُدا کو سُننے کے قابل بناتا ہے۔
کچھ لوگ تو ہر اُس اِجلاس میں شامل ہوتے ہیں جو ہوتا ہے، لیکن اُن کے دِل سخت ہو چکے ہیں، اور اِس لیے وہ جتنا زیادہ سیکھتے ہیں اُتنا ہی کم سیکھتے ہیں۔
بے شمار سوچتے ہیں کہ اُنہیں سب کچھ معلوم ہو چکا ہے جب کہ وہ درحقیقت بے شمار بنیادی سچائیوں سے لاعلم ہوتے ہیں۔ وہ آتے ہیں، دیکھتے ہیں اور سُنتے ہیں، لیکن وہ اِدارک [سمجھنے] سے قاصر رہ جاتے ہیں کیونکہ وہ آخری زمانے کی کلیسیا میں ہونے والے گناہوں میں ملوث ہیں۔‘‘ (ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin، خُدا کی بادشاہیThe Kingdom of God)۔
میں پُریقین ہوں کہ کچھ لوگ حیران ہو جائیں گے کہ ڈاکٹر لِن ایک بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں اِس طرح کے واعظ دیتے تھے۔ وہ سوچتے ہیں کہ اِس طرح سے تبلیغ کرنے سے گرجا گھر تقسیم ہو جائے گا۔ تاہم، اُن کے مقابلے میں ڈاکٹر لِن زیادہ دانشمند تھے۔ اُنہوں نے بے شمار اِتواروں کو اِس قسم کے موضوعات پر بات کی تھی۔ اُس کا نتیجہ کیا تھا؟ ایک پھٹ پڑنے والا حیاتِ نو جس نے شمالی امریکہ میں ڈاکٹر لِن کے گرجا گھر کو سب سے بڑا چینی گرجا گھر بنا ڈالا!
اِس آخری دِنوں میں گرجا گھر کے رہنماؤں کی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’اگر آپ شیطان کے لیے جگہ چھوڑ دیتے ہیں، ’’اگر تم شیطان کے لیے جگہ خالی چھوڑتے ہو، تو وہ آپ کے پُرتکلف اور معقول الفاظ کو آپ کو اور کسی کو بھی جو آپ کی سُنتا ہے دھوکہ دینے کے لیے استعمال کرے گا‘‘ (ibid.، صفحہ 63)۔ والڈِریپ اور کرھیٹین کو اِس کے بارے میں سوچنے دیں!
مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور لوتھر کا حمدوثنا کا عظیم گیت گائیں!
خُداوند ہمارا عظیم قلعہ ہے، ایک دفاعی مورچہ جو کبھی ہارتا نہیں؛
ہمارا مددگار، وہ بڑھتی ہوئی فانی بُرائیوں کےسیلاب کے بیچ میں تھا۔
کہ ابھی تک ہمارا قدیم دشمن ہے جو ہماری بدقسمتی کی طرف تلاش جاری رکھتا ہے؛
اُس کی کاری گری اور قوت بہت بڑی ہے، اور، وہ ظالم نفرت سے بھرا ہوا ہے،
زمین پر اُس کی برابری کوئی نہیں کر سکتا۔
کیا ہم نے خود اپنی ہی قوت پر بھروسہ نہیں کیا، ہماری جدوجہد ہارنے والی ہوگی،
کیا ہماری طرف دُرست لوگ نہیں تھے، جنہیں خُود خداوند ہی نے چُنا۔
مت پوچھیں وہ کون ہونگے؟ یسوع مسیح، یہ ہے وہ؛
خُداوند صبااُوتھ ہے اُس کا نام، زمانے سے یہی رہا ہے،
اور اُسی کو جنگ جیتنی چاہیے۔
اور بےشک یہ دُنیا شیاطین سے بھر گئی ہے، جو ہمیں نقصان پہنچانے کی دھمکی دیتے ہیں،
ہم خوف نہیں کریں گے، کیونکہ خُدا کہہ چکا ہے کہ خُدا کی سچائی ہمارے ذریعے سے ظاہر ہوگی
سنگدلانہ تاریکی کے شہزادے – ہم اُس کے لیے نہیں کپکپاتے؛
اُس کے انتقام کو ہم برداشت کر سکتے ہیں، کیونکہ دیکھو! اُس کی تباہی یقینی ہے،
ایک چھوٹا سے لفظ اُس کو گِرا ڈالے گا۔
تمام زمینی طاقتوں سے بڑھ کر وہ کلام ہے – جی نہیں اُن کا شکریہ – جو برداشت کر رہے ہیں؛
وہ روح اور تحفے ہمارے ہیں، اُس کے ذریعےسے جو ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔
آئیے مال اور رشتہ داروں کو جانے دیں، اِس فانی زندگی کو بھی؛
اِس جسم کو وہ شاید قتل کر دیں، خُدا کی سچائی تب بھی زندہ رہے گی:
اُس کی بادشاہی ہمیشہ کے لیے ہے!
(’’خُداوند ہمارا قوی قلعہ ہےA Mighty Fortress Is Our God ‘‘
شاعر مارٹن لوتھر Martin Luther، 1483۔1546؛ فریڈریک ایچ۔ ہیج Frederick H. Hedge، 1805۔1890 نے ترجمہ کیا)۔
میں ایسٹر کے اِتوار کی صبح بہت ہی سویرے جاگ گیا تھا۔ میں نے ٹیلی ویژن لگایا اور پوپ کا ایسٹر کا پیغام سارے کا سارا سُنا۔ اُنہوں نے کورونا وائرس کے بارے میں چند الفاظ کہے۔ اُنہوں نے کہا پریشان نہیں ہونا۔ بس یہ ہی کہا! یہ والدرِیپ اور چیعین کے نام نہاد واعظوں سے بہتر نہیں تھا۔
ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا، ’’شیطان اُس مبلغ کے لیے کسی قسم کی پریشانی کھڑی نہیں کرے گا جو تیس منٹوں تک بولے گا اور جو کچھ وہ کہے گا اُس کا خلاصہ ہو ’نیک بنو اور تم بہتر محسوس کرو گے۔‘‘‘
آپ اتنے ہی نیک ہو سکتے ہیں جتنا آپ چاہتے ہیں اور پھر بھی جہنم میں جائیں گے اگر آپ نے یسوع مسیح میں اپنا بھروسہ نہیں کیا! شیطان اُس مبلغ کے لیے کسی قسم کی پریشانی کھڑی نہیں کرے گا جس کا واحد پیغام ہے ’نیک بنو!‘‘‘
دوبارہ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا، ’’فضل انسان کو نجات دلائے گا، لیکن وہ انسان اور اُس کے بُت کو نجات نہیں دلائے گا۔ مسیح کا خون تنہا پشیمان گنہگار کی ڈھال بنے گا، لیکن کبھی بھی گنہگار اور اُس کے بُت کی نہیں۔ ایمان گنہگار کا انصاف کرے گا، لیکن وہ کبھی بھی گنہگار اور اُس کے گناہ کا انصاف نہیں کرے گا‘‘ (’’انسان: خُدا کی بسیرے کی جگہ Man: The Dwelling Place of God،‘‘ صفحہ 90)۔
اور ایک آخری مرتبہ۔ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا، ’’ایک اوسط گرجا گھر میں ہم سُنتے ہیں… وہی جانا مانا جملہ، مذہبی طرز، الفاظ میں اُن کا سطحی اور عارضی تاثر، لیکن عبادت گزار خُدا سے قریب تر نہیں ہے، اخلاقی طور پر بہتر نہیں ہے، اور جنت کے بارے میں اتنا پُریقین نہیں ہے جتنا وہ پہلے تھا‘‘ (’’آدھی رات کے بعد پیدا ہوا Born After Midnight،‘‘ صفحہ 89)۔
’’کہو، بیچارے دُنیا کے باسی، یہ ہو سکتا ہے
کہ میرا دِل تجھ سے حسد کرے؟‘‘
(جرہارڈ ٹرسٹیجن Gerhard Tersteegen، 1697۔1769)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
|