Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


’’جو میں تلاش کر چکا ہوں اُس کے مقابلے میں ایک اعلٰی مقام‘‘

“A HIGHER PLANE THAN I HAVE FOUND”
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر ولّوں
ایمریٹس پادری صاحب
by Dr. R. L. Hymers, Jr.
Pastor Emeritus

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 23 فروری، 2020
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, February 23, 2020

ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو ٹوزر کو خود اپنے زمانے میں ایک نبی کہا جاتا تھا۔ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ ہمارے زمانے کی انتہائی لازمی ضرورت محض حیاتِ نو نہیں ہے بلکہ ایک انقلابی مذہبی اصلاح ہے جو ہماری اخلاقی اور روحانی بیماریوں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکے گی، اور وجوہات کے ساتھ نمٹے گی، علامات کے بجائے مرض کے ساتھ نمٹے گی۔‘‘ ڈاکٹر ٹوزر کے ساتھ درج ذیل انٹرویو کرسچن لائف میگزین کے 1954 کے شمارے میں شائع ہوا تھا:

سوال: ڈاکٹر ٹوزر، ’’گہری زندگی‘‘ کی بجا طور پر وضاحت آپ کس طرح کریں گے؟

ڈاکٹر ٹوزر: : اس کا مطلب روحانی زندگی ہے جس کی پاکیزگی اور نتیجہ خیزی کی شدت اوسط مسیحی زندگی سے کہیں زیادہ ہے۔ اِس میں دُنیا سے مکمل علیحدگی شامل ہوتی ہے، ناصرف عملی زندگی بلکہ روحانی میں بھی اور بغیر کسی شک و شبہے کے خُدا سے مکمل طور پر عقیدت۔

سوال: اِس ’’گہری زندگی‘‘ کو کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟

ڈاکٹر ٹوزر: میں یقین کرتا ہوں کہ فضل میں آہستہ آہستہ بڑھنے کے مقابلے میں یہ ایک بحران کا نتیجہ ہوتی ہے۔ یعقوب کی زندگی میں ایک عمدہ مثال پائی جا سکتی ہے۔ خُدا کے ساتھ اُس کی ملاقات بیت ایل کے مقام پر ہوئی۔ ’’جب یعقوب نیند سے جاگا تو اُس نے سوچا ہو نہ ہو خُداوند اِس جگہ موجود ہے اور مجھے اِس کا علم نہ تھا۔ وہ ڈر گیا اور کہنے لگا یہ کیسی پُر جلال جگہ ہے۔ یہ جگہ خُدا کے گھر کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے… اور اُس نے اُس مقام کا نام بیت ایل [خُدا کا گھر] رکھا‘‘ (پیدائش28:16، 17، 19)۔ خُدا کے ساتھ یہ سامنا حقیقی تھا اور کسی حد تک تسلی بخش۔ پھر، 20 سالوں تک آوارہ گردی کر چکنے کے بعد، جس کے دوران اُس کے حالات اوپر نیچے رہے، کبھی کبھار فاتحانہ لیکن زیادہ ترشکست کی حالت میں، اُس کی بیت ایل کے مقام پر خدا کے ساتھ دوبارہ ملاقات ہوئی، لیکن اب اُس نے اِس مقام کو ایل بیت ایل (’’خُدا کے گھر کا خُدا‘‘ پیدائش35:7) کہا۔ یہ دوسرا بحران ایک مکمل اخلاقی اور روحانی بدلاؤ کے نتیجے میں ہوا تھا جو اُس کی باقی کی زندگی تک اُس کے ساتھ ہی رہا۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

یعقوب کی زندگی میں اِن دونوں بحرانوں کا موازنہ مسیح کے شاگردوں کی زندگی اُن دونوں بحرانوں سے کیا جا سکتا ہے۔ اُنہوں نے جس روز مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا اُس رات ’’پاک روح پایا‘‘ (یوحنا20:22)۔ یہ اُس وقت ہوا تھا جب اُنہوں نے نیا جنم لیا تھا۔ لیکن اُنہوں نے ’’پاک روح کے ساتھ بپتسمہ‘‘ پینتیکوست سے بالکل پہلے، 50 دِن بعد لیا تھا (اعمال1:5، 8)۔

اب 1 کرنتھیوں1:10 کھولیں۔ کھڑے ہو جائیں اور اِس کو اِکٹھے باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’بھائیو، میں ہمارے خداوند یسوع مسیح کے نام سے تم سے التماس کرتا ہوں کہ تم ایک دوسرے سے موافقت رکھو تاکہ تم میں تفرقے نہ پیدا ہوں اور تم سے ایک دِل اور اِک رائے ہو کرمکمل طور پر متحد رہو‘‘ (1 کرنتھیوں1:10)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ مسٹر سونگ، مہربانی سے اِسے چینی زبان میں پڑھیں (وہ اِسے پڑھتے ہیں)۔

یہ اُس کلیسیا کی ایک تصویر ہے جو حیاتِ نو کا تجربہ کر چکی ہے۔ تاہم، یہ حیاتِ نو کا طریقہ کار نہیں ہے۔ یہ حیاتِ نو کا ہدف ہے لیکن حیات نو کا پانے کا طریقہ کار نہیں ہے۔ اگر ہم 1کرنتھیوں1:10 کی نقل کرنے کی کوشش کریں تو ہم یقینی طور پر حیات نو کا تجربہ نہین کریں گے۔

عظیم سپرجیئین نے کہا، ’’خدا کی سب سے بڑی سچائیوں کو پریشانی سے سیکھنا پڑتا ہے۔ انہیں تکلیف کے تپتے لوہے سے جلا دینا چاہئے ، ورنہ ہم واقعی ان کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘

بالکل یہی تھا جو چین میں مس ماری مونسین نے سیکھا تھا: اُن کی مذہبی خدمات کے دوران جو حیاتِ نو خدا نے بھیجا تھا وہ بائبل کے تین حوالوں کے اِطلاق سے آیا تھا۔

(1) زبور139:23، 24 (اِس کو کھولیں)

’’اے خُداوند تو مجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان؛ مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے: دیکھ مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں، اور مجھے ابدی راہ میں لے چل‘‘ (زبور139:23، 24)۔

(2) اِمثال28:13

’’جو اپنے گناہ چھپاتا ہے کامیاب نہیں ہوتا: لیکن جو اپنا دِل سخت کر لیتا ہے، اُس پر رحم کیا جائے گا‘‘ (امثال28:13)۔

(3) یعقوب5:16

’’تم ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اِقرارکرو، اور ایک دوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ‘‘ (یعقوب5:16)۔

پہلی مرتبہ مس مونسین نے اِن آیات کے اِطلاق کے جو اثرات دیکھے تھے وہ چینی عورتوں کے ایک گروہ میں دیکھے تھے جو اپنے بچوں کو چھوڑ چکی تھیں۔ ایک عورت گھنٹوں تک روتی رہی تھی، اپنی چھوٹی بیٹی کے قتل کا اعتراف کیا اور اپنے گناہ سے شفا پائی تھی۔ دوسروں نے پیروی کی تھی۔ مِس مونسین نے بے شمار چینی لوگوں پر اِن آیات کا اِطلاق جاری رکھا۔ یہاں تک کہ مبلغین اور مشنریوں نے بھی حیاتِ نو کا تجربہ کیا! ایک جگہ پر، ڈاکوؤں کا ایک سخت جان گروہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا اور نئی احیاء پائی۔ ایسا ہی چینی طالب علموں کے ایک بہت بڑے گروہ کے ساتھ اور بے شمار دوسرے لوگوں کے ساتھ ہوا تھا۔ وہ حیات نو جو ہم اب بھی چین کے گھریلو گرجا گھروں میں دیکھتے ہیں وہ مِس مونسین کے خُدا کے الوہی حیات انواع سے آئے ہوئے ہیں۔ آمین!

کیا ہم آج اپنے گرجا گھر میں کم از کم حیات نو کا ’’لمس‘‘ ہی پا سکتے ہیں؟ جی ہاں – لیکن صرف اگر ہم اُن تین آیات تو ابھی سے سنجیدگی کے ساتھ اپنائیں۔ ابلیس شاید آپ سے کہے، ’’اِس سے پہلے اِس نے کام نہیں کیا۔‘‘ ٹھیک ہے، بے شک اِس نے کام نہیں کیا!!! کرھیٹین کے لوگوں نے وہ نہیں کیا جو اُن آیات نے کہا!!! بے شک اِس نے کام نہیں کیا! لیکن اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ کریں گے جو آیات کہتی ہیں؟

(1) ’’اے خُداوند تو مجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان؛ مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے: دیکھ مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں، اور مجھے ابدی راہ میں لے چل‘‘ (زبور139:23، 24)۔


اِسقاط حمل کے بارے میں کیا خیال ہے؟ چوری کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ فحش فلمیں دیکھنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ دسواں حصہ [دہ یکی] نہ دینے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ گندے لطیفوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اُن خفیہ گناہوں کے بارے میں کیا خیال ہے جنہیں کوئی نہیں جانتا؟ پادری صاحب کے خلاف بغاوت کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کلیسیا کے اخیتار والوں کے خلاف بغاوت کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کلیسیا میں کسی کے خلاف کڑواہٹ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کچھ ایسا جس کا تزکرہ میں نے نہیں کیا اُس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اُن آیات کو دوبارہ پڑھیں،

(1) ’’اے خُداوند تو مجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان؛ مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے: دیکھ مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں، اور مجھے ابدی راہ میں لے چل‘‘ (زبور139:23، 24)۔

(2) ’’جو اپنے گناہ چھپاتا ہے کامیاب نہیں ہوتا: لیکن جو اپنا دِل سخت کر لیتا ہے، اُس پر رحم کیا جائے گا‘‘ (امثال28:13)۔

کیا آپ اپنے خفیہ گناہوں کو چھوڑنے اور اُن کا اقرار کرنے کے لیے تیار ہیں؟ اگر نہیں تو آپ کبھی بھی نیا احیاء نہیں پائیں گے!!!

(3) ’’تم ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اِقرارکرو، اور ایک دوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ‘‘ (یعقوب5:16)۔


سب کے سامنے آپ کو اُن کا اِقرار کرنا چاہیے، دِل سے نکلے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ!!! آپ کہتے ہیں، یہ آسان نہیں ہے!‘‘ بے شک یہ آسان نہیں ہے! لیکن آپ کو اُس وقت تک اندرونی سکون اور خوشی نہیں ملے گی جب تک آپ ایسا کرتے نہیں ہیں! آپ کو پاک روح کے ساتھ بپتسمہ اُس وقت تک نہیں ملے گا جب تک آپ ایسا کر نہیں لیتے!

بائبل کہتی ہے، ’’کیا تو ہمیں پھر سے تازہ دم نہ کرے گا تاکہ تیرے لوگ تجھ میں مسرور ہوں؟‘‘ (زبور85:6)۔ جب تک آپ ایسا کریں گے نہیں آپ کو خوشی نہیں ملے گی!

آپ کو کیسے خوشی مل سکتی ہے اگر آپ اپنے گناہوں کا اعتراف کیے بغیر اور اُنہیں چھوڑے بغیر چلے جاتے ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ کسی کو نا مانے ہوئے گناہ کی وجہ سے جسمانی بیماری ہو چکی ہو! یہ شاید اُس وقت تک شفا نہ پائے جب تک آپ اِس کا کھلم کھلا اعتراف کرنے کے ذریعے سے اپنے گناہ سے پیچھا نہیں چھڑا لیتے۔ آپ کہتے ہین، میں ایسا نہیں کر سکتا، میں ایک چینی ہوں۔‘‘ احمق مت بنیں! چین میں ہر روز لوگ ایسا کر رہے ہیں! یہ ہی وجہ ہے کہ اُن کے پاس حیات نو ہے اور ہمارے ہاں حیات نو نہیں ہے! اِسے کریں کیونکہ ایسا کرنے کے لیے بائبل کہتی ہے!

داؤد بادشاہ پر نظر ڈالیں۔ وہ ایک بہت بڑا بادشاہ تھا۔ اِس کے باوجود اُس نے کھلم کُھلا اپنے گناہ کا اعتراف کیا۔ اُس نے یہاں تک کہ اِس کو بائبل میں لکھا!!! کیا آپ داؤد بادشاہ سے بہت بڑے ہیں؟ آپ اِس قدر ضدی کیوں ہیں؟ بادشاہ نے کہا،

’’میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے رہتا ہے۔‘‘
’’میں تیری نظر میں یہ گناہ کر چکا ہوں۔‘‘
’’اے خُداوندا، مجھ میں ایک پاک صاف دِل تخلیق کر۔‘‘
’’اے خداوندا، مجھے خون کے قصوروں سے نجات دِلا۔‘‘
’’مجھ میں میری نجات کی خوشی کو بحال کر دے۔‘‘
’’خُدا کی قربانی میں ایک ٹوٹی ہوئی روح ہے: ایک ٹوٹا ہوا اور پشیمان دِل، آہ، خُداوندا، تو تحقیر نہیں کرے گا۔‘‘

یہ داؤد بادشاہ کے کھلم کھلا اعترافات تھے۔ اُس کے گناہ واقعی میں ہولناک تھے، لیکن اُس نے اُن کا کھلم کھلا اعتراف کیا۔ کیا آپ اُس سے کم کر سکتے ہیں؟

چین میں ڈاکٹر جاناتھن گوفورتھ کے حیاتِ نو میں، ایک کٹر پریسبائی ٹیرئین مذہبی خادم نے جس نے پہلے کبھی بھی حیاتِ نوع نہیں دیکھا تھا یہ کہا –

     یقینی طور پر خُداوند اِس جگہ رہ چکا ہے اور ہم اِس بات سے آگاہ تھے۔ میں جو سب کچھ دیکھ چکا ہوں اُسے بتانے کی کوشش نہیں کر سکتا، لیکن بس ذرا سا تاثر پیش کروں گا۔
     اِن جلسوں میں ڈاکٹر گوفورتھ کا مقصد کافروں کے درمیان حیاتِ نو لانا نہیں تھا بلکہ مسیحییوں کے درمیان حیاتِ نو لانا تھا… ڈاکٹر گوفورتھ کے واعظ سیدھے دِل پر جا کر لگتے تھے، کوریا، مینچوریہ، شانسی چین اور دوسرے مقامات سے واقعات کے ساتھ بخوبی عکاسی کرتے ہوئے۔
     واعظ کے بعد دعا کے لیے ایک موقع فراہم کیا جاتا تھا۔ چینیوں میں سے بے لوگ جو رو رو کے ٹوٹ چکے ہوتے تھے جاری نہ رہ پاتے تھے۔ مسٹر فین نے اپنے گناہوں کا عوامی اعتراف کیا اور خُدا سے اُسے معاف کرنے کے لیے دعا مانگی۔ پھر ہر کسی سے قوت سے بھرپور ایک التجا کی گئی کہ پاک روح کی برکات کو پانے سے روکنے کے لیے کسی چیز کی بھی اجازت مت دیں۔
     تب ایک واقعہ رونما ہوا جو میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔ ایک شخص نے دعا کرنی شروع کی۔ اُس نے چند ایک الفاط سے زیادہ ابھی کہے بھی نہیں تھے جب ایک دوسرے شخص نے، پھر ایک اور شخص نے اُس میں شمولیت اختیار کر لی۔ چند ایک لمحات میں پوری کی پوری جماعت باآوازِ بُلند خُدا سے رحم کے لیے رو رہی تھی۔ ساری زندگی کے گناہ کے تمام جذبات اُس وقت اُمڈتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔ ماضی کے تمام گناہ اُن کے چہروں کو گھور رہے تھے اور وہ رحم کے لیے خُدا کے سامنے ذہنی اذیت کے ساتھ رو رہے تھے۔
     اُن کے گناہوں کے اعتراف کی مدد کے لیے دعا کا ایک طوفان برپا تھا۔ اِس کو روکا نہیں جا سک رہا تھا اورایسا کرنے کی کوئی کوشش بھی نہیں تھی۔ وہ مرد اور عورتیں جو پاک روح کی قوت کے تحت آئے، اُنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا، اور معافی، امن اور قوت کا ایک نیا احساس پایا۔
     ہم نے [لوگوں کے درمیان] ایک کے بعد دوسرے کو آگے جاتے اور کیسے خُدا اُن کے دِلوں میں گناہ کی سزایابی کو لایا بتاتے ہوئے دیکھا۔
     بہت بڑے بڑے ہجوم، سات سو لوگوں سے بھی زیادہ کے، اپنے گناہوں کے اعتراف کے لیے آگے آئے… یہ ایک بہت طویل جلسہ تھا جو سارا دِن رہا۔
     مردوں کی تکلیف کو دیکھنا حیرت انگیز تھا۔ وہ خُدا کی حضوری میں رہ چکے تھے اور اُس کے نور نے اُنہیں خود سے آگاہ کرا دیا تھا۔ ہمارے مضبوط ترین لوگوں میں سے، ایک مبلغ، جس نے شیخی ماری تھی کہ وہ مجلس کے دوران ایک آنسو بھی نہیں بہائے گا، اپنے کمرے میں روح کی شدید اذیت کے ساتھ سسکیاں بھرتے ہوئے پایا گیا۔
     یہ ایک ایسا وقت تھا جب ہم سب انتہائی قریب تر آ گئے تھے، نا صرف مشنری کے لیے مشنری بلکہ چینی کے لیے چینی اور چینی کے لیے مشنری۔ مسیح ہمیں دوبارہ کہہ رہا تھا، ’’کہ وہ تمام شاید ایک ہوں… میں اُن میں اور وہ مجھ میں۔ کہ وہ ایک ہی میں شاید کامل بنا دیے گئے۔‘‘ اِس قسم کے ماحول میں ہونا ہی ایک اِلہٰام تھا۔

اِس کے باوجود جب ڈاکٹر گرفورتھ نے بعد میں کینیڈا میں منادی کی، تو مبلغین نے حیاتِ نو کو مسترد کر دیا۔ وہ پریسبائیٹیرئین کلیسیا کے خاتمے کا آغاز تھا۔ اگلے چند برسوں میں وہ فرقہ مکمل طور سے تقریبا آزاد خیال ہو گیا، جیسے آج زیادہ تر پریسبائیٹیرئین گرجا گھر ہیں۔

میں وہیں پر تھا جب پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں حیاتِ نو آیا تھا۔ میں اِسے کبھی بھی بھولا نہیں ہوں۔ میری خُدا کو ایسے تحریک لاتے ہوئے دیکھنے کی شدید چاہت ہے کہ جیسا کہ ہم سان گیبرئیل وادی میں ایک نیا گرجا گھر شروع کر رہے ہیں۔

ہمارے پاس حیاتِ نو آنا چاہیے، ورنہ وہ نیا گرجا گھر [کلیسیا] صرف پرانے والے ہی کی طرح کا ہوگا، بغاوت اور بِنااعتراف کیے گناہ سے بھرا ہوا۔

کیا ہم کم از کم ایک چھوٹا سا حیاتِ نو ہمارے نئے گرجا گھر میں پا سکتے ہیں؟ جی ہاں، اگر ہم صرف اُن تین آیات کی فرمانبرداری کریں جو میں نے پیش کی ہیں،

(1) ’’اے خُداوند تو مجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان؛ مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے: دیکھ مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں، اور مجھے ابدی راہ میں لے چل‘‘ (زبور139:23، 24)۔

(2) ’’جو اپنے گناہ چھپاتا ہے کامیاب نہیں ہوتا: لیکن جو اپنا دِل سخت کر لیتا ہے، اُس پر رحم کیا جائے گا‘‘ (امثال28:13)۔

(3) ’’تم ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اِقرارکرو، اور ایک دوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ‘‘ (یعقوب5:16)۔

’’کیا تو ہمیں پھر سے تازہ دم نہ کرے گا تاکہ تیرے لوگ تجھ میں مسرور ہوں؟‘‘ (زبور85:6)۔

کھڑے ہو جائیں اور ’’میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجے کو ناکام کر دے، باطن میں جگماتی چمک کو چھاؤں دے‘‘ گائیں۔

کھڑے ہوں اور یاداشت سے اِسے گائیں!

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
   مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھنے لینے دے، تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
   میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں، تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر کیگن اور مسٹر سونگ اِس واعظ کے مسودے ابھی بانٹیں گے۔ اِسے تہہ کریں۔ اپنی بائبل میں ابھی رکھیں۔ اِس پڑھیں اور ہمارے درمیان حیاتِ نو نازل ہونے کے لیے دعا مانگیں۔ اگلے ہفتے تک ہر روز ایسا کریں۔ آمین!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔