اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
چین میں مسیحیوں کو برکت حاصل ہو!BLESS THE CHRISTIANS IN CHINA! ڈاکٹر کرسٹوفر ایل۔ کیگن کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’میں تیرے اعمال، مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تو دولتمند ہے)‘‘ |
یسوع نے یہ الفاظ سُمرنہ کی کلیسیا سے کہے۔ اُنہوں نے یسوع پر ایمان لانے کی وجہ سے مصیبتیں سہیں تھیں۔ اُنہوں نے جو کچھ اُن کا اپنا تھا وہ سب کچھ گنوا دیا تھا۔ وہ زمین پر مفلس تھے لیکن یسوع نے اُنہین امیر پکارا۔ اُن کے پاس عظیم روحانی برکات تھیں اور اُنہیں شاندار انعامات سے نوازا جائے گا جب یسوع اپنی بادشاہی قائم کرنے آئے گا۔ یسوع نے اُنہیں بتایا تھا کہ وہ بہت اچھے تھے۔ اُس نے اُنہیں برکت دی تھی!
آج مسیح وہی سب کچھ چین میں مسیحیوں کو کہے گا۔ میں ’’دکھاوے‘‘ والے اُن جعلی گرجا گھروں کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں جو حکومت کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ میں زیرزمین گھریلو گرجا گھروں میں مسیحیوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو مسیح کو اوّل جگہ پر رکھتے ہیں چاہے کچھ بھی قیمت چکانی پڑے۔ اُنہیں قید اور موت برداشت کرنی پڑتی ہے – یسوع کی خاطر۔ اُن کے پاس ہر ایک چیز جو اُن کے پاس ہوتی ہے گنوانی پڑتی ہے – یسوع کی خاطر۔ آج وہ اُنہیں برکت دے گا اور عزت دے گا!
وہ جبکہ زمین پر مفلس ہیں، یسوع سوچتا ہے وہ دولمتند ہیں! وہ یہاں امریکہ میں ’’آسانی سے بننے والے‘‘ کمزور مسیحیوں کے مقابلے میں امیر ترین ہیں۔ امریکہ میں نئے ایونجیلیکلز کے پاس دولت ہے، لیکن روحانی طور پر وہ ’’بدبخت، بے چارے، غریب، اندھے اور ننگے ہیں‘‘ (مکاشفہ3:17)۔ امریکہ کے نئے ایونجیلیکلز کے لیے میرے پاس کوئی ستائش یا برکت نہیں ہے۔ لیکن آج میں کہتا ہوں، ’’چین میں مسیحیوں کو برکت حاصل ہو!‘‘ اُنہیں برکت دینے کے لیے میں آپ کو تین وجوہات پیش کروں گا۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
I. پہلی بات، چین میں مسیحیوں کو اُن کی تہذیب کے لیے برکت حاصل ہو!
سیاسی طور پر ایک کے مقابلے میں دوسری تہذیب کو بہتر کہنا سیاسی طور پر دُرست نہیں ہے۔ لیکن یہی سچ ہے۔ چینی لوگ – ناصرف محض مسیحی، بلکہ سارے چینی لوگ – اُن کے پاس ہمارے مقابلے میں ایک بہتر تہذیب ہے۔ اُن کے پاس وہ ہے جو ہمارے پاس ہوا کرتا تھا۔ ہمارے پاس ’’پروٹسٹنٹ اخلاقی اعمال‘‘ ہوا کرتے تھے۔ آج امریکی اُن کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ وہ ایک سُست نکمی ثقافت یا تہذیب چاہتے ہیں۔ پروٹسٹنٹ اعمالی اِخلاقیات ویسی ہی تھی جیسی چینی اعمالی اِخلاقیات ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ کام کرنا اچھا ہوتا ہے اور سُستی بُری ہوتی ہے۔ یہ بات بائبل کی پیروی کرتی ہے، جو کہتی ہے،
’’اے کاہل [سُست شخص]، چیونٹی کے پاس جا:اُس کی روّشوں پر غور کر اور دانشمند بن: اُس کا کوئی قائد نہیں ہوتا، نہ ہی کوئی نگران یا حاکم ہوتا ہے، تو بھی وہ گرمی کے موسم میں اپنی خوراک بٹورتی ہے اور فضل کٹتے وقت اپنے لیے غذا جمع کرتی ہے ‘‘ (اِمثال6:6۔8)۔
یہی وجہ ہے کہ چینی آگے پہنچے ہیں! چینیوں کے کام۔ امریکی [لوگ آگے] نہیں پہنچے ہیں۔ وہ ہمارے ملک کے ساتھ رونما ہوئے گا؟ مفلسی۔ بائبل کہتی ہے،
’’اے کاہل، تو کب تک وہاں پڑا رہے گا؟ تو اپنی نیند سے کب بیدار ہو گا؟ ایک تھوڑی سی نیند اور ایک جھپکی، دم بھر چھاتی پر ہاتھ رکھے لیٹے رہنے سے: غُربت ایک رہزن کی مانند اور محتاجی ایک مسلح آدمی کی مانند تجھ پر آ پڑے گی‘‘ (اِمثال6:9۔11)۔
یہ ہی وجہ ہے کہ زیادہ تر امریکی آگے نہیں بڑھ پاتے۔ وہ سُست کاہل ہیں۔ چینیوں کی مانند بنیں! آئیے مجھے آپ کو چینیوں کے اعمال کی اخلاقیات کے بارے میں آپ کو بتا لینے دیجیے۔ درج ذیل کچھ اِقتباسات یا حوالے ہیں:
چینیوں کی تہذیب کی اعمالی اخلاقیات کی روحِ رواں یہ ہے کہ سخت محنت رنگ لاتی ہے اور ایک خوشگوار زندگی میں اپنا حصہ رکھتی ہے۔ ایسی ہی ایک کہاوت یا مقولہ ہے شی شینگ وو نانشی، جس کا ترجمہ ’’ایک رضامند ذہن کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا‘‘ کیا جاتا ہے۔
[امریکی مصنف] مارک ٹوائن Mark Twain نے ایک دفعہ مشاہدہ کیا کہ ’’چین کا سُست آدمی کوئی وجود ہی نہیں رکھتا،‘‘ اور اضافہ کیا، ’’وہ ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرنے کے لیے کامیاب ہو جاتا ہے‘‘ (’’چینیوں کی اعمالی اخلاقیات سے 7 اہم باتیں جو آپ سیکھ سکتے ہیں 7 Important Things You Can Learn from the Chinese Work Ethic،‘‘ 5 مارچ، 2018۔ https://www.aiesec.in/7-important-things-can-learn-chinese-work-ethic/)۔
یہ ہی وجہ ہے کہ زیادہ تر جو [چیزیں] ہم خریدتے ہیں چین کی بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ جلد ہی وہ دُنیا پر راج کریں گے!
چینیوں کے پاس محض اعمال کی اخلاقیات ہی نہیں ہیں۔ اُن کے پاس پڑھنے کی اخلاقیات بھی ہے۔ چینی والدین اپنے بچوں کو پڑھنے کے لیے زور دیتے ہیں۔ کینیڈا کے ایک اخبار نے لکھا، ’’ ایشیائی امریکی والدین اپنے بچوں کے پروں تلے مسلسل ہوا میسر کرتے ہیں‘‘ (ڈیلی میل Daily Mail، 23 مئی، 2014)۔
یہ ہی وجہ ہے کہ چینی طالب علم گوروں، کالوں اور ہسپانیوں سے کہیں زیادہ نمبر SAT جیسے کالج کے داخلہ کے امتحانات میں لیتے ہیں۔ جب میں UCLA میں ریاضی پڑھایا کرتا تھا، تو میرے بے شمار شاگرد چینی تھے – اور وہ سب میں بہترین درجات حاصل کرتے تھے!
امریکیوں کی مانند زیادہ تر چینی لوگ جنونی اور باغی نہیں ہوتے۔ کنفوشیئس نے اُنہیں بزرگ لوگوں کا احترام کرنا سیکھایا تھا۔ اِس کو ’’پِدرانہ سعادت مندی filial piety‘‘ کہتے ہیں۔ چینی لفظ ژیاؤXiao ہے، جس کا تلفظ ’’شیاؤHsiao‘‘ ہوتا ہے۔ برطانوی انسائیکلوپیڈیا لکھتی ہے،
شیاؤXiao فرمانبرداری، خلوص و عقیدت اور اپنے والدین اور خاندان کے بزرگ اِراکین کی پرواہ کرنے کا روئیہ ہوتا ہے جو کہ ایک فرد کے اخلاقی کردار اور معاشرتی یگانگت یا ہم آہنگی کی بنیاد ہوتا ہے۔
بائبل بھی یہی بات کہتی ہے، ’’اپنی ماں اور باپ کی عزت کر‘‘ (خروج20:12)۔ کنفوشیئس نے ایک ایسے نظام کو یکجا کیا جہاں پر نیچلا طبقہ اعلیٰ طبقے کی فرمانبرداری کرتا ہے۔ یہ بات صرف بیٹے کی باپ کے ساتھ ہی تعلق نہیں رکھتی بلکہ ایک پیروکار کی رہنما کے ساتھ بھی تعلق رکھتی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ زیادہ تر چینی لوگ گرجا گھر کے ایک شاندار رُکن بنتے ہیں جب وہ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اُن کے لیے گرجا گھر کی کوئی تقسیم نہیں ہوتی! یہ اُن کی ثقافت یا تہذیب میں ہے ہی نہیں۔ میں خوش ہوں کہ ہم سان گیبرئیل وادی میں ایک چینی گرجا گھر شروع کر رہے ہیں اور ایک بہتر ثقافت کے لوگوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں! میں بے انتہا خوش ہوں کہ ہم اندرون شہر کو اُس کی دیوانگیوں اور بغاوتوں کے ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔ آپ اندرون شہر کی بغاوت اور عدم توازن یا ناپائیداری کے ساتھ ایک اچھا گرجا گھر تعمیر نہیں کر سکتے۔ آئیے چینی لوگوں کے ساتھ ایک بہتر گرجا گھر کی تعمیر کریں!
لیکن اگلے موضوع کی جانب جانے سے پہلے مجھے ایک بات کہہ دینی چاہیے۔ اپنے والدین کی عزت کرنا اچھی بات ہے لیکن یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ سب سے اعلیٰ ہستی خُدا کی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یسوع نے کہا،
’’جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں‘‘ (متی10:37)۔
اپنے والدین کا احترام کرو، لیکن یاد رکھو کہ خُدا اُن سے بُلند ترین مرتبے پر ہے۔ اگر آپ کے غیر مسیحی والدین آپ کو یسوع کی پیروی نہ کرنے کے لیے کہتے ہیں تو اُن سے پیار کریں لیکن مسیح کی پیروی پھر بھی کریں جو ماں یا باپ سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ بعد میں وہ دیکھیں گے کہ یسوع نے آپ کو بہتر بنا دیا۔ لیکن ہمیشہ اُس [یسوع] کو پہلے مقام پر رکھیں!
II. دوسری بات، چین میں اِیذارسانیوں کے سبب مسیحیوں کو اُن کی وفاداری کے لیے برکت حاصل ہو!
یسوع نے سامریہ میں تکلیفیں برداشت کرتی ہوئی کلیسیا سے کہا، ’’جان دینے تک وفادار رہ تو میں تجھے زندگی کا تاج بخشوں گا‘‘ (مکاشفہ2:10)۔ وہ اُس سچائی کو جانتے تھے جو پولوس رسول نے کہی تھی، ’’اگر ہم دُکھ اُٹھائیں گے تو اُس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے۔ اگر ہم اُس کا انکار کریں گے تو وہ بھی ہمارا اِنکار کرے گا‘‘ (2 تیموتاؤس2:12)۔ آج اِسی طرح سے چین میں ہوتا ہے۔ حکومت حقیقی مسیحیوں کے خلاف ہے، لیکن وہ یسوع کے ساتھ وفادار رہتے ہیں۔ ایک اخبار نے لکھا،
گرجا گھروں کو مکمل طور پر منہدم یا جڑ سے اُکھاڑ دیا گیا۔ بائبلوں کو سزا کے طور پر ضبط کر لیا گیا اور ایمانداروں کو ’دوبارہ تعلیم دینے والے‘‘ کیمپوں میں بھیج دیا گیا (واشنگٹن ٹائمز Washington Times، 6 جون، 2018)۔
حکومتی افسران نے گولڈن لیمپ سٹینڈ گرجا گھر کو بارود سے اُڑا ڈالا، جو شمالی شانسی صوبے میں سب سے بڑا ایونجیلیکل گرجا گھروں میں سے ایک تھا۔ دوسرے حربوں میں صلیبوں کو صفحۂ ہستی سے نابود کر ڈالنا، بائبلوں کو ضبط کر لینا یا مخصوص حوالوں کو سنسر کر دینا، واعظ گاہوں پر کیمرے نصب کرنا جو چہروں کو شناخت کر پائیں اور ایمانداروں کو ’’دوبارہ تعلیم دینے والے کیمپوں‘‘ میں بھیجنا شامل ہے (ibid.)۔
یہ ایک ہولناک اذیت ہے۔ کیا آپ اِس کے تحت ڈٹے رہ پائیں گے؟ میں جانتا ہوں کہ چینی مسیحی ڈٹے رہیں گے! ہم جن [حالات] سے گزرتے ہیں وہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔ وہ سب کچھ جو ہوتا ہے اِتنا ہی ہے کہ کوئی آپ کے بارے میں بُرا بولتا ہے۔ وہ قید اور موت کو برداشت کرتے ہیں۔ کیا آپ چند ایک سخت کلمات برداشت کر سکتے ہیں؟ کیا آپ اپنے شیڈول کو تبدیل کر سکتے ہیں تاکہ آپ مسیح کی پیروی کر سکیں؟ کیا آپ اِسے برداشت کر سکتے ہیں جب لوگ آپ کے بارے میں بُرا بولتے ہیں؟ زیادہ تر امریکی مسیح کی خاطر کسی بھی بات کو نہیں بدلتے، یا کسی [مشکل] میں سے نہیں گزرتے۔ آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟
چین میں مسیحیت کے اُوپر سب سے زیادہ شیطانیت سے بھرپور حملہ جسمانی نہیں ہوتا ہے۔ وہ روحانی ہوتا ہے۔ وہ مسیحیوں کی روحوں کو تباہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ سُنیں جب میں آپ کو کچھ رپورٹیں سناؤ۔
وہ گرجا گھرجن کے اندر [بڑی] صلیبیں نصب ہیں اُنہیں چیئرمین ماؤMao اور چیئرمین ژی Xi [جنپینگ Jinping] کی تصاویر صلیب کی دونوں جانب نصب کرنی ہوں گی (کرسچن پوسٹ Christian Post، 28 ستمبر، 2018)۔
گرجا گھر میں پرستش کی ہر عبادت کے شروع میں، گرجا گھر کی کوائر کو چند ایک انقلابی اشتراکیت پسند گیت گانے ہیں جو کیمونسٹ پارٹی کی ستائش کرتے ہوں اِس سے پہلے کہ وہ عبادتی گیت گا پائیں (ibid.)۔
لیکن یہ اِس سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔
عیسائیت کو سوشلزم کے ساتھ مزید مطابقت پذیر بنانے کے لئے چینی حکومت پانچ سالہ منصوبے کی نگرانی کررہی ہے جس میں بائبل کو ایک مرتبہ ’’پھر سے لکھنا‘‘ ہوگا ... پرانےعہد نامہ کی "دوبارہ ترجمانی" کرکے اور نئے عہد نامہ کو نئی تفسیر فراہم کرنے کے ذریعے سے [تاکہ اشتراکیت پسندی کی پیروی کرنے کے لیے بائبل کو بنایا جائے] (ibid.)۔
حکومت کے تین ذاتی گرجا گھر Three-Self churches کیمونسٹس کی کتاب کو قبول کریں گے۔ لیکن یہ ایک ہولناک گناہ ہے۔ یسوع نے بائبل کے بارے میں کہا،
’’اگر کوئی اِن باتوں میں کوئی ایک بات بڑھائے گا تو خُدا اِس کتاب میں لکھی ہوئی آفتیں اُس پر نازل کرے گا۔ اور اگر کوئی نبوت کی اِس کتاب کی باتوں میں سے کوئی بات نکال دے گا تو خُدا اُس کتاب میں مذکور شجرِ حیات اور شہر مقدس میں سے اُس کا حصہ نکال دے گا‘‘ (مکاشفہ22:18، 19)۔
بائبل میں کسی بات کا اضافہ مت کریں یا کوئی بات اُس میں سے مت نکالیں – اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر! میں پُریقین ہوں کہ زیر زمین گھریلو گرجا گھر کے مسیحی خُدا کے سچے کلام کے ساتھ رہیں گے، حتّیٰ کہ قید اور موت کے تلے بھی۔ یہ زندگی یا موت کا امتحان ہے۔ کیا آپ ڈٹے رہ پائیں گے؟ چینی مسیحی ڈٹے رہیں گے! کیا جب وقت آئے گا تو آپ اپنے ایمان کے لیے تکلیف برداشت کریں گے؟ یہ آپ کی سوچ سے بھی شاید جلد ہو جائے!
’’میں تیرے اعمال، مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تو دولتمند ہے)‘‘ (مکاشفہ2:9)۔
III. تیسری بات، چین میں مسیحیوں کو اُن کی انجیلی بشارت کے لیے برکت حاصل ہو!
چین میں مسیحی تکلیفوں کے تحت مسیح کا انکار نہیں کرتے۔ لیکن وہ اُس کے مقابلے میں کہیں بہت کچھ زیادہ کر جاتے ہیں۔ ہولناک دباؤ کے تحت، موت کا سامنا کرتے ہوئے، وہ انجیلی بشارت کے پرچار کو جاری رکھتے ہیں۔ وہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر یسوع کے لیے بشروں کو جیتتے ہیں!
ایک چینی پادری صاحب نے کہا، ’’جی ہاں، میں خوفزدہ ہوں، لیکن مجھے اچھے کام کرتے رہنا جاری رکھنا ہے۔‘‘ اور وہ جاری رکھتے ہیں! وہ جانتے ہیں کہ یسوع نے کہا، ’’ساری دُنیا میں جا کر تمام لوگوں میں انجیل کی منادی کرو‘‘ (مرقس16:15)۔ وہ جانتے ہیں کہ مسیح نے کہا، ’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا14:23)۔ اور وہ جانتے ہیں کہ نجات دہندہ نے اپنے سارے شاگردوں کو زمانے کے خاتمے تک کے لیے حکم دیا تھا،
’’تم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ، اُنہیں باپ، بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ دو، اور اُنہیں یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے اور دیکھو! میں دُنیا کے آخر تک تمہارے ساتھ ہوں‘‘ (متی28:19، 20)۔
ہمارے خُداوند کا حکم ہر جگہ پر تمام کلیسیاؤں میں تمام مسیحیوں کے لیے ہے۔ ظلم و ستم سے کوئی مُستثنیٰ نہیں ہے۔ اور چینی لوگ محض صرف دوسرے چینی لوگوں کو ہی گواہی نہیں پیش کرتے۔ چینی کلیسیائیں مشنریوں کو باہر [دوسرے مُلکوں] میں بھیجتے ہیں! ایک بین الاقوامی اخبار لکھتا ہے،
مُلک سے باہر تقریباً 1,000 چینی مشنری ہیں، کلیسیاؤں اور اکیڈیمیوں کے مطابق، جن کا موازنہ اگر ایک دہائی پہلے کیا جائے تو ایک بھی نہیں تھا۔ کلیسیاؤں کے رہنماؤں کو [2030] تک 20,000 [مسیحیوں] تک اُن کی تعداد بڑھانے کی اُمید ہے۔ شنگھائی میں وُانگبینگ مشنری گرجا گھر میں… 20 سے زیادہ مشنری بیرونِ مُلک ہیں، زیادہ تر شمال مشرقی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں… چینی مشنری مینگ لی سی Meng Li Si اور لی ژِن ہینگ Li Xinheng قتل کیے جا چکے تھے (فائننشیئل ٹائمز Financial Times، 20 اگست، 2017)۔
چین میں بے شمار کلیسیائیں ’’یروشلیم کے لیے واپسی‘‘ کہلائی جانے والی ایک تحریک کے ذریعے سے متاثر ہیں، جس کا نام ایک چینی پادری صاحب کے تصور پررکھا گیا جو مشرقی چین سے آبادی کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل کرنے سے شروع ہو کر یروشلم تک پہنچ جانے کے بارے میں [تصور] تھا۔ اُن کی ویب سائٹ نے رپورٹ دی
جُون سے لیا جائے تو کُل 274 مشنری کام کر رہے ہیں اُن [علاقوں] میں جنہیں یہ ’’دُنیا کے تاریک ترین علاقے‘‘ کہتے ہیں، بشمول میانمار Myanmar میں (فائننشیئل ٹائمز Financial Times، ibid.)۔
میانمار ایک بدھ مت ملک ہے جہاں ایک ظالم آمریت کا راج ہے۔ لیکن چین میں مسیحی وہاں پر خوشخبری کے ساتھ جاتے ہیں! اور بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی! چین کی کلیسیاؤں کا سب سے زیادہ جرأتمندانہ منصوبہ ’’مشن چائنہ 2030‘‘ ہے، جس کا مقصد 2030 تک 20,000 ایماندار مسیحیوں کو بیرون مُلک بھیجنے کا ہے (ibid.)۔ وہ ظلم و ستم سہے ہوئے چینی خُوشخبری کو اُن مقامات تک لے جائیں گے جہاں مغربی مشنری جانے سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ وہ دُنیا میں انجیلی بشارت کا پرچار کریں گے!
اِس سب کے پیچھے کیا بات ہے؟ کیوں چینی مسیحی انجیلی بشارت کا پرچار کریں گے چاہے اُنہیں اِس کے لیے اپنی زندگی سے قیمت چکانی پڑے؟ اُن کے پاس یسوع کے لیے محبت اور بشروں کو جیتنے کے لیے دِل ہے!
ایک امریکی خاتون چین گئیں اور گھریلو گرجا گھروں کے مسیحیوں کو دیکھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمیں قیادت کے بارے میں کسی بھی بات کی سمجھ نہیں ہوتی ہے، ہم مغربی قیادت کے طریقوں کے بارے میں سمجھ نہیں پاتے ہیں… ہم صرف اِتنا جانتے ہیں کہ دعا کیسے کرنی ہوتی ہے، ہم صرف اِتنا جانتے ہیں کہ خُدا میں یقین کیسے کرنا ہے۔ ہم اپنے لوگوں کو قیادت کی صرف یہ تربیت دیتے ہیں کہ ہم انہیں سکھاتے ہیں کہ ان کی پھانسی کے راستے میں اُنہیں اپنے جلاد کو گواہی کیسے دینی چاہیے‘‘ (فوکس نیوز، 17 جون، 2019)۔ یسوع اُن سے کہتا ہے،
’’میں تیرے اعمال، مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تو دولتمند ہے)‘‘ (مکاشفہ2:9)۔
وہ چین میں مسیحی ہیں، دُںیا کے عمدہ ترین۔ سب اُن کی عزت کریں! اب میں آپ سے پوچھتا ہوں، ’’کیا آپ تھوڑے سے بھی اُن کی مانند ہیں؟‘‘ تھوڑے سے ظلم و ستم کے پیچھے خود کو مت چھپائیں۔ مسیح سے مُنہ مت موڑیں جب لوگ آپ کے بارے میں بُرا کہتے ہیں۔ اور اُن کی انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم کو یاد رکھیں! گمراہ [لوگوں] کے پاس جانے کے لیے وقت نکالیں – یہاں تک کہ جب آپ خُود اپنے طور پر ہوں – نا کہ بس صرف جب گرجا گھر اِس کو [آپ کے ساتھ] مل کر کرے۔ اِس میں وقت دیں۔ گمراہ [لوگوں کے پیچھے جائیں۔ اُنہیں ملیں اور اُن کے فون نمبرز حاصل کریں۔ اُنہیں میسج کریں اور اُن سے فون پر بات کریں۔ اُن کے ساتھ دوستانہ روئیہ اختیار کریں۔ اور اُنہیں گرجا گھر لے کر آٗئیں جہاں پر وہ خوشخبری کی منادی کو سُن سکیں۔ سان گیبرئیل وادی میں چینی باشندے مستقبل میں سب سے بہتر کامیابی کا اِمکان رکھتے ہیں جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ اُن کے پاس ایک عمدہ ثقافت ہے۔ اُن میں سے بے شمار مسیحی ہونے کے لیے دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن آپ اُن کا دِل نہیں جیت سکتے اگر آپ اُن کے پیچھے نہیں جاتے۔ آئیے چلیں! آئیے چلیں!
آپ میں سے کچھ نے یسوع پر بھروسا نہیں کیا ہے۔ آپ وہ مسیحی زندگی بسر نہیں کرتے، کیوںکہ آپ ایک مسیحی نہیں ہیں۔ آپ ابھی تک اپنے گناہوں میں ہیں۔ آپ کے اور چین میں مسیحیوں کے درمیان کس بات کا فرق ہے؟ یسوع۔ یسوع آپ کے گناہ کے ادائیگی کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا۔ اُس نے آپ کے گناہ کو دھونے کے لیے اپنا خون بہایا۔ وہ آپ کو زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ اُنہوں نے یسوع پر بھروسا کیا۔ آپ نے نہیں کیا۔ اگر آپ یسوع پر بھروسا کرنے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، تو مہربانی سے اِس واعظ کے اِختتام پر کمرے کے سامنے چلے آئیں۔ آمین۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب چین میں مسیحیوں کو برکت حاصل ہو! BLESS THE CHRISTIANS IN CHINA! ڈاکٹر کرسٹوفر ایل۔ کیگن کی جانب سے ’’میں تیرے اعمال، مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تو دولتمند ہے)‘‘
I. پہلی بات، چین میں مسیحیوں کو اُن کی تہذیب کے لیے برکت حاصل ہو! II. دوسری بات، چین میں اِیذارسانیوں کے سبب مسیحیوں کو اُن کی وفاداری کے لیے برکت حاصل ہو! مکاشفہ2:10؛ 2 تیموتاؤس2:12؛ مکاشفہ22:18، 19 . III. تیسری بات، چین میں مسیحیوں کو اُن کی انجیلی بشارت کے لیے برکت حاصل ہو! مرقس16:15؛ لوقا14:23؛ متی28:19، 20 . |