اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
خُدا کے بارے میں خود اآگاہیTHE SELF-REVELATION OF GOD ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ |
نظریہ علم یا علمیات فلسفے کی وہ شاخ ہے جو اِس بات سے نمٹتی ہے کہ ہم کیسے جانتے ہیں جو جانتے ہیں۔ ہم کیسے خُدا کے بارے میں جان سکتے ہیں؟ عقلیت پسندی میں، ہم بیٹھ جاتے ہیں اور خُدا کے بارے میں سوچتے ہیں۔ لیکن چونکہ کسی نے بھی خُدا کو دیکھا نہیں ہے، جو نتیجے لوگ خُدا کے بارے میں اخذ کرتے ہیں وہ حقائق پر مشتمل نہیں ہوتے ہیں، بلکہ کسی کے خیالات پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اِلہام واحد وہ راہ ہے جو ہمیں خُدا کے بارے میں شعور تک لے جا سکتی ہے۔ مسیحی کلیسیائیں تعلیم دیتی ہیں کہ خُدا کے بارے میں پاک صحائف، ضمیر اور مسیح کے ذریعے سے انکشاف کرتا ہے۔ لہٰذا، خُدا وہ نہیں ہے جو ہم سوچتے ہیں کہ وہ ہے۔ خُداوند ایک روح ہے جو تین طرح سے خود کا اِظہار کرتی ہے۔
I. پہلی بات، خُدا خود کا اِظہار قدرت کے ذریعے سے کرتا ہے۔
عمانوئیل کانت ایک مشہور و معروف فلسفی تھے۔ کانت نے کہا کہ خُدا کی وجودیت کے لیے تکنیکی دلیل سب سے زیادہ معتبر مباحثہ ہے۔ اِس تکنیکی بحث کی بنیاد جو ہم دُنیا میں دیکھتے ہیں اُس پر مشتمل ہے۔ جو ہم دیکھتے ہیں وہ انتہائی پیچیدہ ہے اور اِس کے خالق کا انکشاف ایک پیچیدہ اور قوت سے بھرپور ہستی کے طور پر ہوتا ہے یعنی کہ خُدا۔ اِس بات کا احساس کرنا اہم ہے کہ چھوٹے بچے تکنیکی دلیل کی آگاہی فوراً کر لیتے ہیں۔ چھوٹے بچے کبھی بھی خُدا سے منکر نہیں ہوتے۔ جب آپ اُن سے پوچھتے ہیں، ’’کیا خُدا ہے؟‘‘ وہ ہمیشہ آسمان میں ایک بادل کی جانب یا صحن میں ایک پھول کی جانب اشارہ کریں گے اور کہیں گے، ’’وہ خُدا نے بنایا ہے۔‘‘ لہٰذا چھوٹے بچوں کا قدرتی علم الہٰیات خُدا کی وجودیت کی تکینکی دلیل ہے، ’’خُدا نے پھولوں اور درختوں کو بنایا ہے۔‘‘
تکنیکی پوزیشن بھی جدید دور کے لوگوں کا آفاقی نقطۂ نظر ہے، جو اکثر فوراً مسیحی ہو جاتے ہیں۔ حالیہ سالوں کے دوران چین میں لاکھوں لوگ یسوع کے پاس آ چکے ہیں۔ رومیوں1:20 آیت کھولیں۔
’’کیونکہ خُدا کی ازلی قدرت اور الوہیت جو اُس کی اَن دیکھی صفات میں دُںیا کی پیدائش کے وقت سے اُس کی بنائی ہوئی چیزوں سے اچھی طرح ظاہر ہیں؛ لہٰذا انسان کے پاس کوئی عذر نہیں ہے‘‘ (رومیوں1:20)۔
آج کی رات، سارے یورپ میں، شمالی اور جنوبی امریکہ کو مِلا کر [وہاں پر] جتنے مسیحی ہیں اُن کے مقابلے میں چین میں زیادہ مسیحی ہیں! یہ کمیونسٹوں کے مسیحی نہ بننے کے دباؤ کے باوجود ہے۔ پُرکشش کمیونسٹ سادہ لوح نوجوان چینی لوگوں کو مسیحی پر بھروسہ کرنے ، اور اس کے ذریعہ نجات پانے سے نہیں روک سکتے!
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
جدوں میں چینی گرجا گھر دا اِک رُکن سی تے میں اپنے سنڈے سکول دے بچیاں وِچوں اِک دی رہنمائی مسیح تیکر کیتی سی، اُوس ویلے اُو 11 وریاں دا اِک مُںڈا سی۔ اُوہد پیو اُوس ویلے تیکر غصے وِچ نئیں آیا سی جدوں تیکر اُوس منڈے نے [پیو نوں] دسیا نئیں کہ اُو بپتسمہ لینا چاہندا سی۔ اُوہدا پیو غصے نال دیوانہ ہو گیا سی تے اُوہنوں واپس گرجا گھر جان توں منع کر دِتا۔ میں اُوس پیو نوں اُوہدے کاروبار [دی تھاں تے] مِلن لئی گیا۔ اُوس بندے نے جھاڑو پھڑی تے مینوں اپنے سٹور توں باہر کڈ دِتا۔
بعد چہ پیو نے اپنا ذہن بدل لہیا، تے اپنے پُتر نوں بپتسمہ لین دِتا۔ جوں جوں ورے لنگدے گئے، تے پیو نے غور کیتا کہ یسوع تے پروہسا کرن تے بپتسمہ لین دے بعد اُوہدے مُنڈا اِک بہتر پُتر بن گیا سی۔ بعد چہ، اُوس پیو نے آپئے مسیح تے پروہسا کیتا تے بپتسمہ لہیا! میں ایہہ گل رونما ہوندیاں ہویاں بے شمار چینی خانداناں وِچ ویکھ چکیا آں!
اُو مُںڈا اَج دے دِن تیکر میرے بیلیاں وِچ اِک اے! اوہدے پیو نے سوچیا سی کہ اُو مُںڈا اِک مسیحی بنن دا فیصلہ کرن لئی انتہائی کم عمر سی۔ لیکن اُوہدے اُلٹ صحیح سی
وہ لڑکا آج کے دِن تک میرے دوستوں میں سے ایک ہے! اُس کے باپ نے سوچا تھا کہ وہ لڑکا ایک مسیحی بننے کا فیصلہ کرنے کے لیے انتہائی کم عمر تھا۔ لیکن اُس کا اُلٹ سچ تھا – وہ باپ انتہائی دُنیاوی اور خُوداعتماد ہو گیا تھا۔ لیکن اُس کا بیٹا، ایک بچے کے دِل کے ساتھ، یسوع کے پاس جلدی سے آ گیا تھا اور بچا لیا گیا تھا!
مجھے یاد ہے جب میں ایک چھوٹا بچہ تھا۔ میں باہر صحن میں جایا کرتا تھا اور پھولوں کو دیکھتا تھا۔ میں گھاس میں لیٹ جایا کرتا تھا اور بادلوں کو اوپر دیکھا کرتا تھا۔ کسی نے مجھے خُدا کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔ میرے خاندان میں سے کوئی بھی مسیحی نہیں تھا۔ میں بس پھولوں اور بادلوں کو دیکھا کرتا تھا اور جانتا تھا کہ ایک خُدا کو ہونا ہی تھا جس نے اُنہیں تخلیق کیا! بعد میں یسوع پر میں نے بھروسہ کیا اور نجات پائی۔
چین کے لیے ایک نارویجیئین مشنری مِس ماری مونسین کی تحریر کردہ ایک چھوٹی سی کتاب میں پڑھتا رہا ہوں۔ ایمان کے ساتھ مس ماری مونسین نے یسوع پر بھروسہ کیا، اور خُداوند نے اُنہیں اُس عظیم حیاتِ نو کو لانے کے لیے استعمال کیا جو اِس وقت بھی عوامی جمہوریہ چین میں جاری ہے جس میں ہزاروں لاکھوں لوگ یسوع پر بھروسہ کر رہے ہیں اورنئے مسیحیوں کی حیثیت سے بپتسمہ لے رہے ہیں! یسوع نے کہا،
’’بچوں کو میرے پاس آنے دو، اُنہیں مت روکو کیونکہ خُدا کی بادشاہی ایسوں ہی کے ہے‘‘ (لوقا18:16)۔
II. دوسری بات، خدا خود کو ضمیر کے ذریعے سے منکشف کرتا ہے۔
لیکن ایک دوسرا طریقہ بھی ہے جس سے خُدا مسیح کے لیے لوگوں کو بُلاتا ہے – اُن کے ضمیر کے ذریعے سے۔ رومیوں2:14، 15 کھولیں۔ کھڑے ہو جائیں جب میں اور مسٹر سونگ اِسے پڑھیں۔
’’البتہ وہ قومیں جو شریعت نہیں رکھتی اور طبعی طور پر شریعت کے مطابق کام کرتی ہیں تو شریعت نہ رکھتے ہوئے بھی وہ خود اپنے لیے ایک شریعت ہیں۔ اِس طرح وہ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ شریعت کے احکام اُن کے دِلوں پرنقش ہیں اور اُن کا ضمیر بھی اِس بات کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے خیالات بھی کبھی اُن پر الزام لگاتے ہیں اور کبھی اُنہیں بَری ٹھہراتے ہیں‘‘ (رومیوں2:14، 15)۔
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
جب ہم نوجوان ہوتے ہیں، تو ہمارے لیے مسیحی ہونا آسان تر ہوتا ہے۔ لیکن جوں جوں ہم بوڑھے ہوتے ہیں جاتے ہیں تو لوگوں کے لیے یسوع پر بھروسہ کرنا اور بچائے جانا دشوار سے دشوار تر ہوتا جاتا ہے۔ اکثر ہمارے چینی لوگ سوچتے ہیں یہ اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ عقلمند ہوتے ہیں۔ لیکن میں نے پایا ہے کہ یہ بات سچ نہیں ہے۔ یہ مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ اُن کے گناہ اُن کے ضمیروں کو آلودہ کر چکے ہوتے ہیں! بائبل کہتی ہے، ’’حتّیٰ کہ اُن کی عقل اور ذہن دونوں ناپاک ہیں‘‘ (طِطُس1:15)۔ جتنا زیادہ ذہن گناہ کے وسیلے سے ناپاک ہوتا ہے اُتنا ہی کم ضمیر بہتر طور پر کام کرنے میں کم ہوتا جاتا ہے۔ کچھ عرصے کے بعد وہ ’’ضمیر لوہے کی تپتی سلاخ سے جُھلسا دیا جاتا ہے‘‘ (1تیمُتھِیُس4:2)۔ ’’جُھلسانا‘‘ ایک طبّی اصطلاح ہے جو گرم لوہے یا کاسٹک کی شے یا انجماد کے ذریعے سے خون کو جمانے یا ٹشو کو ختم کرنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ ڈاکٹر میک آرتھر بجا طور پر کہتے ہیں، ’’جھوٹے اُستاد اپنے منافقانہ جھوٹوں کی تعلیم دے سکتے ہیں کیونکہ اُن کے ضمیر بے حِس ہو چکے ہوتے ہیں، جیسے وہ رگیں [جو اُن کے ضمیروں کے ساتھ جُڑی ہوتی ہیں] تباہ کی جا چکی ہوں اور شیطانی دھوکہ بازی کے آلاؤ کے ذریعے سے داغدار ٹشو میں بدل چکی ہوں‘‘ (1تیمُتھِیُس4:1 پر غور طلب بات)۔ لوگ کس قدر گناہ کی گہرائی میں جا سکتے ہیں میں اِس سے اکثر حیران ہو جایا کرتا ہوں، جب وہ شیطانی قوتوں کو اُن کے ضمیروں کو غلیظ کرنے کی اِجازت دے دیتے ہیں!
جوں جوں لوگ عمر میں بڑھتے جاتے ہیں تو ضمیر کا وہ نور، جس کے بارے میں رومیوں2:15 میں بتایا گیا ہے، گناہ کے ذریعے سے آلودہ ہوتا جاتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ کو اپنے ضمیر کی سُننی چاہیے جب آپ نوجوان ہوتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے لوگوں کی تعداد کم سے کم تر ہوتی جاتی ہے جوں جوں لوگ عمر میں بڑھتے جاتے ہیں۔ اور یہ ہی وجہ ہے کہ آپ کو توبہ کرنی چاہیے اور یسوع پر بھروسہ کرنا چاہیے جب تک کہ آپ کا ضمیر نوجوان ہے اور ابھی ملائم ہی ہے۔
III. تیسری بات، خُدا خُود کو یسوع مسیح کے ذریعےسے منکشف کرتا ہے۔
خُدا کا مسیح خُدا کا اہم مکاشفہ ہے۔ رومیوں3:21۔24 آیت کو دیکھیں۔
’’مگر اب خُدا نے ایسی راستبازی ظاہر کی ہے جس کا تعلق شریعت سے نہیں ہے حالانکہ شریعت اور نبیوں کی کتابیں اِس کی گواہی ضرور دیتی ہیں۔ یہ خُدا کی وہ راستبازی ہے جو اِنسان کو صرف یسوع مسیح پر ایمان لانے سے حاصل ہوتی ہے یعنی اُس پر ایمان لانے والے سب کے سب بِلا تفریق راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں کیونکہ سب نے گناہ کیا اور خُدا کے جلال سے محروم ہیں۔ مگر اُس کے فضل کی سبب اُس مخلصی کے وسیلے سے جو یسوع مسیح میں ہے مفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں‘‘ (رومیوں3:21۔24)۔
یسوع مسیح خُدا کا ازلی بیٹا ہے۔ خُدا نے یسوع کو آپ اور مجھے جیسے گنہگاروں کو ڈھونڈنے اور بچانے کے لیے اِس دُنیا میں بھیجا۔ یوحنا1:14 کہتی ہے،
کلام متجسم ہوا اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا، (اور ہم نے اُس میں باپ کے اکلوتے بیٹے کا سا جلال دیکھا) جو فضل اور سچائی سے معمور تھا‘‘ (یوحنا1:14)۔
خدا کا مکمل اظہار اُس کے اکلوتے بیٹے یسوع میں ہوتا ہے۔ لیکن آپ کو توبہ کرنے اور یسوع پر بھروسہ کرنے کے ذریعے سے دوبارہ جنم لینا چاہیے۔
20ویں صدی کے پہلے حصے میں مِس ماری مونسین چین کے لیے ایک نارویجیئین مشنری تھیں۔ خُدا نے مس ماری مونسین کو بے شمار چینی لوگوں کو مسیح کی جانب رہنمائی کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اُن میں سے بے شمار بیرونی مسیحی تھے، لیکن نئے جنم کے بغیر۔
مس مونسین کے پاس ایک مبشر آئے۔ یہ شخص انجیل کی منادی کرتا تھا لیکن ابھی تک نئے سرے سے جنم لیا ہوا نہیں تھا۔ اُنہوں [مس مونسین] نے اُس سے کہا، ’’کیا تم نے نئے سرے سے جنم لیا ہوا ہے؟‘‘ اُن کی حیرت کے لیے اُس مبلغ نے کہا، ’’جی نہیں، میں نہیں جانتا کہ میں نے لیا ہوا ہے۔‘‘ وہ یہ جانتے ہوئے وہاں سے چلا گیا کہ اُس نے نیا جنم نہیں لیا ہوا ہے! لیکن وہ سارا وقت روتا رہا تھا۔ کسی نے اُس مبلغ سے کہا، ’’تم کیوں رو رہے ہو؟‘‘ اُس نے کہا، ’’کیونکہ میں اِسی قدر بہت بڑا گنہگار ہوں۔‘‘ اُس دوسرے شخص نے اِس مبلغ سے کہا، ’’کیا تم ہی ہمیشہ نہیں کہتے ہو کہ یسوع گنہگاروں کو نجات دلاتا ہے؟‘‘ اُس مبلغ نے مس مونسین سے کہا، ’’ایک ہی لمحے میں مسیح ایک جیتی جاگتی حقیقت بن گیا، اور میں سکون سے بھر گیا جب میں نے اُس پر بھروسہ کیا۔‘‘ مس مونسین نے اُس سے کہا، ’’یہ اُسی انتہائی دِن ہوا جب تم نے نجات پائی۔‘‘ اُس نے اُن سے کہا، ’’جی ہاں، وہ بات مجھے اب سمجھ میں آئی۔ اب میں دوسروں کو بتا سکتا ہوں نجات کیسے پانی ہے۔‘‘
اُس کے بعد مس مونسین کے پاس ایک پادری آیا۔ اُنہوں نے اُس [پادری سے] کہا، ’’ کیا آپ نے نئے سرے سے جنم لیا ہے؟‘‘ انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اُس بزرگ پادری نے اُن سے کہا، ’’میری خواہش ہے کاش میں جانتا۔‘‘ اُنہوں نے اُس [پادری] سے پوچھا وہ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ اُس نے اُنہیں بتایا کہ وہ دوسروں کو منادی تو کرتا ہے لیکن اُسے خود یسوع کے اُس امن و سکون کا نہیں پتا۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ’’مجھے آپ کو بتانا پڑے گا کہ آپ ایک غیرنجات یافتہ شخص ہیں۔ آپ اندھوں کے اندھے رہنما رہے ہیں۔‘‘ بعد میں وہ چینی پادری واپس آئے اور اُنہیں بتایا، ’’میں ایک منافقانہ پادری رہا ہوں۔‘‘ اُنہوں نے یسوع پر بھروسہ کیا اور نجات پائی! پھر اُنہوں نے مس مونسین سے کہا، ’’مجھے جو مکمل اندھا تھا اب دیکھ سکتا ہوں۔‘‘ اُس کے بعد اُس پادری نے بے شمار لوگوں کو یسوع مسیح کے وسیلے سے نئے سرے سے جنم کیسے لینا ہے بتایا!
صلیب پر مسیح کی موت نے اُن کے گناہ کا مکمل کفارہ ادا کیا تھا۔ جب آپ مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں تو وہ خون جو اُس نے صلیب پر بہایا آپ کوتمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا، اورخُدا کے ساتھ آپ چین پائیں گے اور نئے سرے سے جنم لیں گے! عظیم عالم الہیٰات آگسٹین کی مشہور بات ہے، ’’ہمارے دِل بے چین ہوتے ہیں جب تک وہ مسیح میں چین نہیں پا لیتے۔‘‘ یہ ہماری دعا ہے کہ آپ اگلے اِتوار واپس آئیں گے اور مسیح کیسے آپ کو خُدا کے ساتھ چین مہیا کر سکتا ہے اِس کے بارے میں مذید اور سُنیں گے۔
مہربانی سے کھڑے ہوں اور اپنے گیتوں کے ورق پر سے آخری گیت ’’نجات پائی Redeemed‘‘ گائیں۔
نجات پائی، میں اس کا اعلان کرنے سے کس قدر محبت کرتی ہوں! برّے کے خون کے وسیلے سے نجات پائی؛
نجات پائی، اُس کے لامحدود رحم کے ذریعے سے، اُس کے بچے اور میں نے ہمیشہ کے لیے!
نجات پائی، نجات پائی، نجات پائی برّے کے خون کے وسیلے سے؛
نجات پائی، نجات پائی، اُس کے بچے اور میں نے ہمیشہ کے لیے۔
نجات پائی، اور یسوع میں اِس قدر خوش، کوئی بھی زبان میرے ریپچر کا بیان نہیں کر سکتی؛
میں جانتا ہوں کہ اُس کی موجودگی کا نور میرے ساتھ مسلسل بستا ہے۔
نجات پائی، نجات پائی، نجات پائی برّے کے خون کے وسیلے سے؛
نجات پائی، نجات پائی، اُس کے بچے اور میں نے ہمیشہ کے لیے۔
میں جانتا ہوں میں اُس کی خوبصورتی میں اُس بادشاہ کو دیکھوں گا جس کی شریعت میں مجھے خوشی ملتی ہے؛
جو محبت کے ساتھ میرے نقش پا کی حفاظت کرتا ہے، اور رات میں مجھے نغمے بخشتا ہے۔
نجات پائی، نجات پائی، نجات پائی برّے کے خون کے وسیلے سے؛
نجات پائی، نجات پائی، اُس کے بچے اور میں نے ہمیشہ کے لیے۔
(نجات پائی Redeemed‘‘ شاعر فینی جے۔ کراسبی Fanny J. Crosby، 1820۔1915)۔
آمین۔ آسمانی باپ، مہربانی سے اِس خوراک کو جو ہم اب پانے کو ہیں برکت دے۔ اور ہر اُس شخص کو جو آج کی رات آیا برکت دے۔ یسوع کے نام میں، آمین۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب خُدا کے بارے میں خود آگاہی THE SELF-REVELATION OF GOD ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے I. پہلی بات، خُدا خُود کو قدرت کے ذریعے منکشف کرتا ہے، رومیوں1:20؛ لوقا18:16۔ II. دوسری بات، خُدا خود کو ضمیر کے ذریعے منکشف کرتا ہے، رومیوں2:14، 15؛ طِطُس1:15؛ تیمتھیس4:2 . III. تیسری بات، خُداوند یسوع مسیح کے ذریعے سے خود کو منکشف کرتا ہے، رومیوں3:21۔24؛ یوحنا1:14 . |