Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


دو آیتوں میں جہنم سے کیسے دور رہا جائے!!!

HOW TO KEEP OUT OF HELL IN TWO VERSES!!!
(Urdu)

ڈاکٹر کرسٹوفر ایل۔ کیگن کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 26 جنوری، 2020
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, January 26, 2020

’’مسیح کتابِ مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا، دفن ہوا اور کتاب مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (1 کرنتھیوں15:3، 4)۔

پولوس نے کرنتھیوں کی کلیسیا سے کہا، ’’میں تمہیں وہ خوشخبری سُناتا ہوں‘‘ (1 آیت)۔ اُس لفظ ’’خوشخبری‘‘ کا مطلب ’’اچھی خبر‘‘ ہوتا ہے۔ یہ یسوع کے بارے میں اچھی خبر ہے۔ پھر پولوس اُنہیں خوشخبری پیش کرتا ہے۔ یہ یہاں ہماری تلاوت میں ہے۔

’’مسیح کتابِ مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا، دفن ہوا اور کتاب مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (1 کرنتھیوں15:3، 4)۔

بچا لیے جانا یا نجات پانا کوئی پیچیدہ بات نہیں ہے۔ آپ شاید سوچیں یہ ہے۔ آپ شاید کہیں، ’’میں مذہب کے بارے میں تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ آپ شاید سوچیں، ’’اگر میں زیادہ مطالعہ کروں گا تو ایک دِن میں نجات پا لوں گا۔‘‘ لیکن تعلیم پانا کبھی بھی آپ کو نجات نہیں دلائے گا۔ آپ اپنی ساری زندگی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اور کبھی بھی مسیحی نہیں بن پاتے۔ یسوع پر بھروسہ کرنا تعلیم حاصل کرنے کے ذریعے سے نہیں ہوتا۔ آپ کو صرف تھوڑا سا جاننے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر ایک بات جس کو جاننے کی آپ کو ضرورت ہے بالکل یہیں ہماری تلاوت میں ہے،

’’مسیح کتابِ مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا، دفن ہوا اور کتاب مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (1 کرنتھیوں15:3، 4)۔

آج کی صبح میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں کیسے آپ ہمیشہ کے لیے نجات پا سکتے ہیں جو بائبل کی اِن دو سادہ سی آیات میں ظاہر کیا گیا ہے۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

I. پہلی بات، وہ لفظ ’’مسیح۔‘‘

ہماری تلاوت شروع ہوتی ہے، ’’ مسیح کتاب مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا۔‘‘ وہ پہلا لفظ ’’مسیح‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے ’’مسح کیا ہوا،‘‘ ’’چُنا ہوا۔‘‘ عبرانی کا لفظ ’’مسیحا‘‘ ہے۔ مرقس کی انجیل اِن الفاظ کے ساتھ شروع ہوتی ہے، ’’یسوع مسیح، خُدا کے بیٹے کی خوشخبری اِس طرح شروع ہوتی ہے‘‘ (مرقس1:1)۔ اُس کا نام یسوع ہے۔ اُس کا خطاب مسیح ہے۔ یسوع ہی وہ مسیح ہے، وہ مسیحا، وہ جِسے خداوند نے چُنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل اُسے ’’یسوع مسیح‘‘ پکارتی ہے۔ ہم اُسے وہی آج کے دِن کہتے ہیں۔

اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے کہ یسوع ہی مسیح ہے؟ پہلی بات، اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ یسوع آپ کی اور میری طرح کوئی عام سا آدمی نہیں ہے۔ مسیح صرف ایک ہی ہے۔ یسوع ایک آدمی تھا، لیکن زندگی گزارنے والے دوسرے آدمیوں سے وہ مختلف تھا، کیوں کہ وہ خُدا دا بیٹا تھا۔ پطرس رسول نے اُس سے کہا، ’’تو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے‘‘ (متی16:16)۔ جب یسوع نے بپتسمہ لیا، خُدا باپ نے آسمان سے کہا، ’’یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں بہت خوش ہوں‘‘ (متی3:17)۔ یسوع نا صرف ایک انسان ہی نہیں ہے۔ وہ خُدا دا بیٹا بھی ہے۔ اُس نے وہ کام کیے جو صرف خُدا ہی کر سکتا ہے۔ اُس نے دُنیا کو تخلیق کیا۔ بائبل کہتی ہے، ’’سب چیزیں اُسی کے وسیلے سے پیدا کی گئیں‘‘ (یوحنا1:3)۔ یوحنا کا پہلا باب اُسے ’’کلام‘‘ پکارتا ہے۔ یہ کہتا ہے، ’’ابتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام ہی خُدا تھا‘‘ (یوحنا1:1)۔ یسوع خُدا کے ساتھ تھا اور یسوع ہی خُدا تھا۔ عام طور پر جب لوگ ’’خدا‘‘ کہتے ہیں تو وہ خُدا باپ کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن یسوع بھی اِتنا ہی خُدا ہے جتنا کہ وہ [خدا] باپ ہے۔

آپ میں سے کچھ نے یسوع کے بارے میں اِتنا کچھ نہیں سوچا ہوگا۔ آپ کے لیے، وہ تاریخ میں ایک ہستی ہے۔ لیکن وہ مسیح، خُدا کا بیٹا ہے۔ یہ بات ہر ایک چیز کو بدل دیتی ہے! اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں تو آپ خُدا بیٹے پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اگر آپ اُس پر بھروسہ نہیں کرتے تو آپ خُدا کو ٹھکرا چکے ہیں۔

میں آپ سے پوچھتا ہوں، ’’آپ یسوع کے ساتھ کیا کریں گے؟‘‘ یسوع ہی خُدا بیٹا ہے۔ آپ اُس کے ساتھ کیا کرنے جا رہے ہیں؟ آپ اُس کے قدموں میں گر سکتے ہیں اور اُس پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کے گناہ معاف کر دے گا اور آپ کو دائمی زندگی بخشے گا۔ یا آپ اُسے ’’پھر کسی اور وقت‘‘ جیسے الفاظ کے ساتھ دور بھیج سکتے ہیں۔ لیکن تب آپ نے خدا کو دور بھیج دیا ہوتا ہے! آپ کے لیے ماسوائے سزا کے کچھ نہیں بچا ہوتا۔ آپ سزا کے وقت کیا کہیں گے جب کہ آپ خُدا کے بیٹے کو دور بھیج چکے ہوتے ہیں؟ آپ کے پاس کوئی اُمید نہیں ہوگی۔ آپ کے پاس آپ کے گناہ کے لیے ایک خوف سے بھرپور سزا ہو گی۔

آپ یسوع کے ساتھ کیا کریں گے؟ حمدوثنا کا ایک پرانا گیت کہتا ہے،

آپ یسوع کے ساتھ کیا کریں گے؟ غیرجانبدار آپ ہو نہیں سکتے؛
کسی نہ کسی دِن آپ کا دِل کہہ رہا ہوگا، ’’وہ میرے ساتھ کیا کرے گا؟‘‘
   (’’آپ یسوع کے ساتھ کیا کریں گے؟‘‘ شاعر اے۔ بی۔ سمپسن A. B. Simpson، 1843۔1919)۔

آپ یسوع کے ساتھ کیا کریں گے؟

II. دوسری بات، وہ الفاظ ’’ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا۔‘‘

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا۔‘‘ کسی کو بھی یہ یقین کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کہ مسیح مر گیا۔ ہر کوئی مرتا ہے۔ میں مر جاؤں گا۔ آپ مر جائیں گے۔ وہ آپ کو سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’انسان کا ایک بار مرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے‘‘ (عبرانیوں9:27)۔ آپ یقینی طور پر مر جائیں گے۔ اور آپ خُداوند کی عدالت کا سامنا کریں گے۔ کیا آپ عدالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں؟ بس آپ کے ساتھ کیا ہوگا جب آپ مر جائیں گے؟ بائبل کہتی ہے، ’’اپنے خُدا سے ملنے کے لیے تیار ہو‘‘ (عاموس4:12)۔ کیا آپ خُدا سے ملنے کے لیے تیار ہیں؟

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا۔‘‘ یہ کوئی عام سی موت نہیں ہے۔ یسوع ایک خاص مقصد کے لیے قربان ہوا تھا۔ وہ آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا تھا۔ یسوع نے صلیب پر آپ کے گناہ کو خود پر لاد لیا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1پطرس2:24)۔ دوبارہ، بائبل کہتی ہے، ’’مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خُدا تک پہنچائے‘‘ (1پطرس3:18)۔ اور بائبل کہتی ہے، ’’وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا؛ جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے۔ ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے، ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی راہ لی اور خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا53:5، 6)۔

اِس کے بارے میں کوئی غلطی مت کیجیے گا – آپ ایک گنہگار ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں، ’’میں اِتنا ہی اچھا ہوں جتنے دوسرے لوگ ہیں۔‘‘ لیکن اِس سے کوئی مدد نہیں ہوتی۔ اِس کا بس یہی مطلب ہوتا ہے کہ آپ اور وہ گنہگار ہیں۔ آپ اور وہ مشکل میں ہیں۔ اُن ساری باتوں کے بارے میں سوچیں جو آپ کر چکے ہیں۔ یاد کریں آپ نے اپنے کمپیوٹر پر کیا کیا تھا۔ پھر سوچیں آپ نے کیا کہا تھا۔ سوچیں آپ نے کب جھوٹ بولا تھا۔ سوچیں کب آپ نے دوسرے لوگوں کے بارے میں بُری باتیں کی تھیں۔ پھر سوچیں آپ نے کیا محسوس کیا تھا۔ اپنے غصے کے بارے میں سوچیں۔ اپنی شہوت کے بارے میں سوچیں۔ یاد کریں آپ نے عمل کرنے کے بارے میں کیا سوچا۔ آپ مجھے اُس کے بارے میں بتانا نہیں چاہیں گے۔ آپ نہیں چاہیں گے کہ لوگوں کو پتا چلے، لیکن خُدا جانتا ہے۔ پھر اپنے خودغرض دِل کے بارے میں سوچیں۔ خُدا آپ کے دِل کو جانتا ہے۔ خُدا آپ کے بارے میں ہر ایک بات کو جانتا ہے۔

یہی وجہ ہے وہ آپ کو جنت میں آنے نہیں دے سکتا۔ بائبل کہتی ہے، ’’تمہاری بدکاری نے تمہیں اپنے خدا سے دور کر دیا ہے اور تمہارے گناہوں نے اُسے تم سے ایسا روپوش کیا کہ وہ سُنتا نہیں‘‘ (اشعیا59:2)۔ آپ کے گناہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔ آپ کا گناہ ڈھانپا نہیں گیا۔ آپ کا گناہ آپ کو خُدا سے جدا کر دیتا ہے۔ خدا آپ کو جنت میں آنے نہیں دے سکتا۔

یہاں صرف ایک ہی جواب ہے۔ یہاں سے باہر نکلنے کی صرف ایک ہی راہ ہے۔ یسوع صلیب پر آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا۔ یسوع کا کوئی گناہ نہیں تھا۔ بائبل کہتی ہے وہ ’’گناہ کے بغیر‘‘ تھا (عبرانیوں4:15)۔ وہ کیوں قربان ہو گیا تھا؟ وہ آپ کی خاطر قربان ہوا۔ آپ کے گناہ یسوع پر لاد دیے گئے۔ آپ کے گناہ کو دھونے کے لیے اُس نے صلیب پر اپنا خون بہایا۔ بائبل کہتی ہے، ’’یسوع مسیح اُس کے بیٹے کا خون ہمیں تمام گناہ سے پاک صاف کرتا ہے‘‘ (یوحنا1:7)۔ آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے اور کوئی راہ نہیں تھی۔ میں آپ کے گناہ کی ادائیگی نہیں کر سکتا۔ میں خود ایک گنہگار ہوں۔ آپ اپنے گناہ کی ادائیگی نہیں کر سکتے۔ آپ خود ایک گنہگار ہیں۔ صرف یسوع ہی آپ کے گناہ کی ادائیگی کر سکتا ہے – اور وہ اُس نے کی۔ یسوع ہی واحد راہ ہے جو آپ کے گناہ کی ادائیگی کرتا ہے، تاکہ خُدا اِس کے لیے آپ کی عدالت نہ لگائے۔ بائبل کہتی ہے، ’’آسمان کے نیچے لوگوں کوکوئی دوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال4:12)۔

آپ یسوع کے ساتھ کیا کریں گے؟ آپ کو کچھ نہ کچھ کرنا ہی ہے۔ کیا آپ آج کی صبح اُس پر بھروسہ کریں گے؟ یا کیا آپ اُسے دور بھیج دیں گے؟ اگر آپ اُسے دور بھیجیں گے تو آپ ہمیشہ کے لیے گمراہ ہو جائیں گے۔ ’’آسمان کے نیچے لوگوں کوکوئی دوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔‘

III. تیسری بات، وہ الفاظ ’’کتابِ مقدس کے مطابق۔‘‘

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’کلام مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا۔‘‘ صلیب پر یسوع کی موت کوئی حادثہ نہیں تھی۔ اِس کی سینکڑوں سال پہلے بائبل میں پیشن گوئی کی جا چکی تھی۔ اِس کا منصوبہ خُدا کی طرف سے بنا ہوا تھا!

یسوع کے پیدا ہونے سے سات سو سال پہلے، خُدا اشعیا نبی کی معرفت بتاتا ہے، ’’وہ [مسیحا] ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا؛ جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا53:5)۔ پھر نبی کہتا ہے، ’’پھر بھی یہ خُدا کی مرضی تھی کہ اُس کُچلے اور غمگین کرے اور حالانکہ خُداوند اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیتا ہے‘‘ (اشعیا53:10)۔ یسوع کو صلیب پر کس نے مصلوب کروایا؟ انسانی ہاتھ تو اُن رومی سپاہیوں کے تھے۔ لیکن یہ خُداوند خُدا تھا جس نے یہ رونما ہونے دیا۔ ’’یہ اُس خُدا کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے۔‘‘ یسوع کو صلیب پر ’’خُدا کے مقررہ انتظام اور علمِ سابق کے مطابق‘‘ مصلوب کیا گیا تھا (اعمال2:23)۔ خدا نے یہ جان بوجھ کر کیا تھا۔ بائبل کہتی ہے کہ یسوع ’’بنائے عالم سے ذبح کیا ہوا برّہ‘‘ ہے (مکاشفہ13:8)۔ کائنات کے تخلیق کیے جانے سے پہلے۔ خدا نے منصوبہ بنا لیا تھا کہ یسوع آپ کے گناہوں کے لیے قُربان ہوگا۔

کیا مسیح کی موت کوئی ’’اتنا بڑا معاملہ ہے‘‘؟ جی ہاں، کیونکہ آپ کا گناہ اُتنا بڑا ہے! آپ کا گناہ خدا کے لیے جارحانہ ہے۔ صلیب پر مسیح کے بغیر آپ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے۔ کوئی بھی کبھی بھی نجات نہیں پائے گا۔ خدا جانتا تھا کہ انسان گناہ کرے گا۔ لہٰذا اُس نے بچنے کی واحد راہ، واحد جواب کا منصوبہ بنایا۔ یسوع، خدا کا بیٹا، آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے آپ کی جگہ مرے گا۔ یسوع کی موت ایک آفاقی منصوبہ تھا، کائنات کے مقابلے میں بہت بڑا۔ یہ آپ کو بچانے کی واحد راستہ تھا۔

آپ کیا کرنے جا رہے ہیں؟ کیا آپ خدا کے بیٹے کو چلے جانے دیں گے؟ کیا آپ صلیب پر اُس کی موت کو نظر انداز کرنے جا رہے ہیں جیسے کہ آپ کے لیے یہ کوئی معانی ہی نہیں رکھتی؟ پھر آپ کو عدالت کا سامنا کرنا ہوگا، اور آپ کو جہنم میں خود اپنے گناہ کی ادائیگی کرنی پڑے گی۔ یا کیا آپ یسوع پر بھروسہ کریں گے؟ کیا آپ نجات دہندہ کے پاس آئیں گے اور اُس کے خون کے ساتھ اپنے گناہ اُسے دھو لینے دیں گے؟ کیا آپ یسوع کی جانب مُڑیں گے اور اُس پر بھروسہ کریں گے؟

IV. چوتھی بات، وہ الفاظ ’’وہ دفنایا گیا۔‘‘

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’اور کہ وہ دفنایا گیا۔‘‘ یسوع کے مُردہ جسم کو ایک مانگی ہوئی قبر میں دفنایا گیا تھا۔ اُسے کیوں دفنایا گیا تھا؟ کُچھ لوگوں نے کہا کہ یسوع حقیقتاً مرا نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ صلیب پر وہ [جانکنی میں] بے ہوش ہوا تھا اور اپنے شاگردوں کے ذریعے سے بچا لیا گیا تھا۔ لیکن دفنایا جانا ظاہر کرتا ہے وہ واقعے میں مرا تھا، اتنا ہی مردہ جتنا کوئی مردہ ہوتا ہے۔ ہائیڈلبرگ کی مسیحی تعلیم بتاتی ہے، ’’اُسے کیوں دفنایا گیا تھا؟‘‘ پھر وہ جواب دیتی ہے، ’’اُس کا دفنایا جانا اِس بات کی گواہی دیتا ہے کہ وہ واقعے میں مر گیا تھا۔‘‘

یسوع کا دفنایا جانا خُدا کے منصوبے کا حصہ تھا۔ یسوع نے کہا، ’’ابِن آدم [یسوع بذاتِ خود] تین دن اور تین رات زمین کے اندر رہے گا‘‘ (متی 12:40). اُس کا دفنایا جانا ظاہر کرتا ہے کہ اُس کی موت حقیقی تھی۔ اور اُس کا دفنایا جانا ظاہر کرتا ہے کہ اُس کا دوبارہ زندہ ہونا، اُس کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا حقیقی تھا۔ یہ مجھے ہمارے پانچویں موضوع کی جانب لے آتا ہے۔

V. پانچویں بات، وہ الفاظ ’’کتاب مقدس کے مطابق وہ تیسرے دِن زندہ ہو گیا۔‘‘

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’کتابِ مقدس کے مطابق وہ تیسرے دن زندہ ہو گیا۔‘‘ یسوع مُردہ ہی نہیں رہا تھا۔ تیسرے دن، پاشکا کے اتوار کی صبح، وہ مردوں میں سے جی اُٹھا، دوبارہ کبھی نہ مرنے کے لیے۔ یسوع ایک اُمید سے بھرپور تصور کی حیثیت سے [اس لیے] جی نہیں اُٹھا تھا کہ اُس کی تعلیمات لوگوں کے دلوں میں بستی رہیں گی۔ جی نہیں، یسوع سچی مچی اور جسمانی طور پر ایک حقیقی گوشت اور ہڈیوں کے بدن میں دوبارہ جی اُٹھا تھا۔

بائبل کہتی ہے کہ یسوع کے زندہ ہو جانے کے بعد، ’’اُسے [پطرس] کے ذریعے دیکھا گیا تھا، پھر بارہ [شاگردوں] نے دیکھا، اُس کے بعد، وہ پانچ سوسے زیادہ مسیحی بھائیوں کو ایک ہی بار میں دکھائی دیا تھا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:5، 6). مسیح روح کی حیثیت سے زندہ نہیں ہوا تھا۔ وہ کوئی تصور کا دھوکہ نہیں تھا۔ یسوع نے تھوما [رسول] سے کہا، ’’اپنی اُنگلی لا اور میرے ہاتھوں کو دیکھ اور اپنا ہاتھ بڑھا اور میری پسلی کو چُھو، شک مت کر بلکہ اعتقاد رکھ‘‘ (یوحنا 20:27). یسوع جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ چالیس دن بعد آسمان میں ’’اُسے اُٹھا لیا گیا تھا‘‘ (اعمال 1:9). ایک دن زمین پر وہ اپنی بادشاہی قائم کرنے کے لیے دوبارہ لوٹے گا۔

یہ سب کا سب ’’کتاب مقدس کے مطابق‘‘ ہوا تھا۔ مسیح سے ہزار سال پہلے زبور نویس نے لکھا، ’’تُو میری جان کو پاتال میں نہ چھوڑے گا اور نہ اپنے مقدس کو سڑنے ہی دے گا‘‘ (زبور 16:10). یسوع نے یہی بات مرنے سے کافی عرصہ پہلے کہی تھی، ’’اُس کے بعد یسوع نے اپنے شاگردوں پر ظاہر کرنا شروع کر دیا کہ اُس کا یروشلیم جانا لازمی ہے تاکہ وہ بزرگوں، سردار کاہنوں اور شریعت کے عالموں کے ہاتھوں بہت دُکھ اُٹھائے، قتل کیا جائے اور تیسرے دن جی اُٹھے‘‘ (متی 16:21). آپ کو نجات دلانے کے لیے یسوع کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا خُدا کے منصوبے کا اُتنا ہی حصہ تھا جتنا کہ اُس [یسوع] کا مرنا۔ اگر یسوع مُردوں میں سے زندہ نہ ہوتا، تو کوئی بھی نجات پایا ہوا نہ ہوتا۔ بائبل کہتی ہے، ’’اگر مسیح زندہ نہ ہوا تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے اور تُم ابھی تک اپنے گناہوں میں گرفتار ہو‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:17).

یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا کیا مطلب نکلتا ہے؟ یہ ثابت کرتا ہے کہ یسوع واقعی میں خدا کا بیٹا تھا۔ وہ ’’پاکیزگی کی روح کے اعتبار سے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث بڑی قدرت کے ساتھ خُدا کا بیٹا ٹھہرا‘‘ تھا (رومیوں 1:4). اُس کا جی اُٹھنا ثابت کرتا ہے کہ اُس کی خوشخبری سچی ہے۔

اُس کا جی اُٹھنا ظاہر کرتا ہے کہ یسوع نے موت پر فتح پائی تھی۔ یسوع نے کہا، ’’میں زندہ ہوں، میں مر گیا تھا لیکن دیکھ میں تاابد زندہ رہوں گا‘‘ (مکاشفہ 1:18). جب یسوع جی اُٹھا تو اُس نے ہمیشہ کے لیے موت پر فتح پائی۔ چونکہ یسوع جی اُٹھا تھا، لہٰذا وہ تمام لوگ جو اُس پر بھروسہ رکھتے ہیں دائمی زندگی پاتے ہیں۔ بائبل کہتی ہے، ’’اس فانی جسم کو بقا کے لباس کی ضرورت ہے تاکہ اِس مرنے والے جسم کو حیاتِ ابدی مل جائے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:53). پھر سارے مسیح کہیں گے، ’’موت فتح کا لقمہ ہو گئی ہے‘‘ (1۔کرنتھیوں 15:54).

یہ سب کچھ آپ کے لیے تھا۔ آپ اس کے بارے میں کیا کرنے جا رہے ہیں؟ خدا کا بیٹا قربان ہوا تاکہ آپ کے گناہ معاف کیے جائیں۔ وہ آپ کو دائمی زندگی بخشنے کے لیے دوبارہ جی اُٹھا۔ اُس نے یہ اِس لیے کیا کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔ یسوع کی محبت سے بڑھ کر کوئی محبت نہیں ہے۔ آپ کیا کرنے جا رہے ہیں؟ کیا آپ دور چلے جائیں گے؟ کیا آپ قریب سے گزر جائیں گے؟ کیا آپ اپنے گناہ پر اور اپنی خودغرضانہ زندگی پر قائم رہیں گے؟ کیا آپ اُسے چند الفاظ کے ساتھ چلے جانے دیں گے؟ یا کیا آپ اُس پر بھروسہ کریں گے؟ بائبل کہتی ہے، ’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا اور تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31). یہاں دو باتیں ہیں جو آپ کر سکتے ہیں۔ آپ منہ موڑ سکتے ہیں، یا آپ اُس [یسوع] پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ آپ کیا کریں گے؟ میں دعا مانگتا ہوں آپ بھروسہ کریں گے۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے حوالے سے ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہیں تو مہربانی سے کمرے کے سامنے ابھی چلے آئیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

دو آیتوں میں جہنم سے کیسے دور رہا جائے!!!

HOW TO KEEP OUT OF HELL IN TWO VERSES!!!

ڈاکٹر کرسٹوفر ایل۔ کیگن کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan

’’مسیح کتابِ مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا، دفن ہوا اور کتاب مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (1 کرنتھیوں15:3، 4)۔

(1 کرنتھیوں15:1)

I.   پہلی بات، وہ لفظ ’’مسیح،‘‘ مرقس1:1؛ متی16:16؛ 3:17؛ یوحنا1:3، 1 .

II.  دوسری بات، وہ الفاظ ’’ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا،‘‘ عبرانیوں9:27؛ عاموس4:12؛ 1پطرس2:24؛ 3:18؛ اشعیا53:5، 6؛ اشعیا59:2؛ عبرانیوں4:15؛ 1یوحنا1:7؛ اعمال4:12 .

III. تیسری بات، وہ الفاظ ’’کتابِ مقدس کے مطابق،‘‘ اشعیا53:5، 10؛ اعمال2:23؛ مکاشفہ13:8۔

IV. چوتھی بات، وہ الفاظ ’’وہ دفنایا گیا،‘‘ متی12:40 .

V.  پانچویں بات، وہ الفاظ ’’کتاب مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا،‘‘ 1 کرنتھیوں15:5، 6؛ یوحنا20:27؛ اعمال1:9؛ زبور16:10؛ متی16:21؛ 1 کرنتھیوں15:17؛ رومیوں1:4؛ مکاشفہ1:18؛ 1کرنتھیوں15:53، 54؛ اعمال16:31 .