اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
مسیح ہیکل کو پاک صاف کرتا ہے – کتنا شاندار!CHRIST CLEANSES THE TEMPLE – WOW! ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اور یسوع ہیکل میں داخل ہوا اور اُسے نے اُن سب کو جو وہاں پر لین دین کر رہے تھے باہر نکال دیا۔ اُس نے صرّافوں کی میزیں اور کبوتر فروشوں کی چوکیاں اُلٹ دیں اور اُن سے کہا کہ لکھا ہے کہ میرا گھر دعا کا گھر کہلائے گا لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے۔ اور تب کئی اندھے اور لنگڑے ہیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں شفا بخشی۔ لیکن جب سردار کاہنوں اور شریعت کے عالموں نے اُس کے معجزے دیکھے اور ہیکل میں لڑکوں کو اِبنِ داؤد کی ہوشعنا پکارتے دیکھا تو غصّہ سے بھر گئے‘‘ (متی21:12۔15)۔ |
نئے عہد نامے میں یسوع کی وہ ایک تصویر ہے۔ اِن آیات میں وہ یہوداہ کا شیر ہے۔ یہ وہ یسوع ہے جس کے بارے میں آپ شاذونادر ہی زیادہ تر ایونجیلیکل گرجا گھر میں سُنتے ہیں۔ اِس کے باوجود وہ یہی یسوع ہے جس کی ضرورت ایمان سے برگشتگی کے اِس دور میں پڑتی ہے۔ ہم آج ایمان سے برگشتگی کے ایک گہرے دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ میں نے آج کی مسیحیت Christianity Today کی ایک نقل موصول کی جو اُن تمام پادری صاحبان کو بھیجی گئی تھی جنہوں نے اُس میگزین کے لیے چندہ دیا تھا۔ میں مشکلوں سے ہی اپنی آنکھوں پر یقین کر پایا جب میں نے روبوٹس کے ساتھ جنسی تعلق پر ایک پورے صفحے کا آرٹیکل دیکھا۔ اگر آپ کو عبادت کے بعد اِس کو دیکھنے کی پرواہ ہے تو میرے پاس یہاں اُس کی ایک نقل ہے۔ آج کی مسیحیت Christianity Today تجویز کیا گیا تصور یہ تھا – کہ پادری صاحبان کو اپنے گرجا گھر کے ممبران کے درمیان روبوٹس کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے کو قبول کر لینا سیکھنا چاہیے۔ یہ اِس طرح سے کس قدر گِرے ہوئے ایونجیلیکلز ہمارے زمانے میں ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر ڈیوڈ ایف۔ ویلز Dr. David F. Wells نے کہا، ’’ایونجیلیکلز اب اُن لوگوں کے درمیان کھڑے ہیں جو دورِ حاضرہ کی دُنیا کے ساتھ آسان ترین شرائط پر سرتسلیم خم کیے ہوتے ہیں، کیونکہ وہ اِختلاف کرنے کی قابلیت کو کھو چکے ہیں۔ اِختلاف رائے کی بحالی ہی وہ چیز ہے جس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے‘‘ (ڈیوڈ ایف۔ ویلز David F. Wells، سچائی کے لیے کوئی جگہ نہیں No Place for the Truth، صفحہ 288)۔ ڈاکٹر ویلز بات جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ پولوس رسول کو آج کل کے ایونجیلیکلز حلقوں میں خوش آمدید نہیں کیا جائے گا۔ اُس کو ’’غالباً لعن طعن کیا جائے گا [اور] اپنے آخری دِنوں کو گزارنے کے لیے بوڑھے لوگوں کے گھر میں چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (ibid.، صفحہ291)۔ کیا ایسا ہی نہیں ہے جو ماضی کے لوگوں کے ساتھ ہو چکا ہے؟ کون ہے جو آج ڈاکٹر جان آر۔ رائیس Dr. John R. Rice کا حوالہ دیتا ہے؟ اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر A. W. Tozer کو ایک بدعتی اور دیوانی آنکھ والا ’’اِسرار‘‘ کہا جاتا ہے۔ وہ اُنہیں ایسا اِس لیے کہتے ہیں کیوںکہ ٹوزر نے کچھ اِس قسم کی باتیں کی ہیں – ’’دورِ حاضرہ کے ایونجیلیکلز کا خُدا وہ والا خُدا نہیں ہے جس کا میں بہت زیادہ احترام کرتا ہوں‘‘ (’’پرستش: ایونجیلیکل گرجا گھروں میں گمشدہ زیور Worship: The Missing Jewel in the Evangelical Church‘‘)۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں [ایونجیلیکلز] کی تعلیم کی دُنیاداری کے بارے میں مسیح کیا سوچتا ہے؟ ’’یسوع ہیکل میں داخل ہوا… اور اُس نے صرّافوں کی میزیں اور کبوتر بازوں کی میزیں اُلٹ دیں‘‘ (متی21:12)۔ ہمیں آج اپنے گرجا گھروں میں یہوداہ کے شیر کو کُھلا چھوڑنے کی ضرورت ہے!!!
ڈاکٹر ویلز گورڈن کونویل علم الہیٰات کی سیمنری Gordon-Conwell Theological Seminary میں ایک جانے مانے عالم الہٰیات ہیں۔ اُنہوں نے یہ کہا:
’’1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں [ایونجیلیکلز ممبران] کے بہت بڑے اضافے کو امریکی تہذیب میں اب تک تو انقلابی تبدیلی لے آنی چاہیے تھی۔ [لیکن] یہ تو [اُولیواس اور چعین جیسے لوگوں کی وجہ سے] مشغول رہی اور سدھائی جاتی رہی… امریکی تہذیب میں ایونجیلیکلز کی موجودگی مشکلوں سے ہی کسی لہر کا سبب بنی‘‘ (ibid.، صفحہ293)۔
کوئی نہیں جانتا کہ وہ وجود رکھتے ہیں!
میں اُنہی باتوں کو کہنے کی وجہ سے جنہیں ڈاکٹر جان آر۔ رائیس، ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ ٹوزر اور ڈاکٹر ڈیوڈ ویلز کہہ چکے ہیں ’’فرقے‘‘ کا رہنما کہلایا جاتا رہا ہوں۔ تنہا مجھے ہی کیوں لیا جائے؟ ڈاکٹر ویلز نے کہا، ’’ایونجیلیکل دُنیا میں مُقلدیت یا تقلید قوت سے بھرپور ایک طاقت ہے، اور یہ جلد ہی تنہا اختلافِ رائے رکھنے والوں کا دم گھوٹ دیتی ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 295)۔
لیکن میں انقلابی تبلیغ کرنا نہیں چھوڑوں گا! کیوں نہیں؟ کیونکہ لوگوں کو اِسے سُننے کی ضرورت ہے – پہلے کے مقابلے میں اب بہت زیادہ!
زیادہ عرصہ نہیں گزرا مجھے ٹیلی ویژن پر بائبل کی تعلیم دینے کے لیے کہا گیا تھا۔ مجھے صرف ایک بات کو بدلنے کے لیے کہا گیا تھا۔ وہ شخص جو میری خدمات حاصل کرنا چاہتا تھا اُس نے کہا تھا کہ مجھے بائبل کی تعلیم آیت بہ آیت دینی چاہیے، اور مجھے اِس طرح کے واعظوں کی منادی چھوڑنی چاہیے۔ میں نے اُس کے بارے میں سوچا، لیکن زیادہ عرصہ تک نہیں۔ میں شاید بوڑھا ہوں، اپنے گھٹنوں میں آرتھرائٹس کی بیماری کے ساتھ۔ میں شاید اُسی قوت کے ساتھ کھڑا ہونے اور بات کرنے کے قابل نہیں ہوں جیسا میں پہلے کبھی ہوا کرتا تھا۔ لیکن میں نے سوچا، رچرڈ وورمبرانڈ تبلیغ کرنے کے لیے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے۔ اشتراکیت پسندوں نے اُن کے تلووں کا مار مار کر گودا کر دیا تھا اور وہ بولنے کے لیے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے۔ لیکن ہمارے گرجا گھر میں وہ بیٹھ کر ہمیشہ بولے۔ اور دونوں میں اور ڈاکٹر کیگن اُن کی تبلیغ سے انتہائی شدید متاثر ہوئے تھے۔ لہٰذا میں بیٹھوں گا اور میں بولوں گا۔ لیکن میں اِشتراکیت کے خلاف نہیں بولوں گا جیسے اُنہوں نے کیا۔ اِس کے بجائے، میں نئی ایونجیلیکل تعلیم کے خلاف بولوں گا!
چند ہی دِن پہلے میں نے وال سٹریٹ جورنل Wall Street Journal میں ایک آرٹیکل پڑھا تھا۔ کاش میں نے اُسے سنبھال لیا ہوتا، لیکن وہ پھینکا جا چکا ہے۔ وہ اخبار کے پہلے صفحے پر تھا۔ اُس میں آج کے گرجا گھروں کی شماریات پیش کی گئی تھیں۔ یہ پڑھنا دھچکا خیز تھا کہ گذشتہ دس سالوں میں ایونجیلیکل گرجا گھر کی تعداد شدت کے ساتھ کم ہوئی تھی، کچھ بیس، کچھ تیس فیصد۔ یہی کچھ ہیکل میں رونما ہوا تھا جب یسوع نے ’’اُن سب کو جو وہاں پر لین دین کر رہے تھے نکال باہر کیا تھا۔‘‘
لیکن یسوع کے ہیکل کو پاک صاف کر چکنے کے بعد، ہم پڑھتے ہیں کہ شاندار باتیں رونما ہوئیں۔ متی24:14 اور 15 آیت پر نظر ڈالیں،
’’تب کئی لنگڑے اور اندھے ہیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں شفا بخشی۔ لیکن جب سردار کاہنوں نے اُس کے معجزے دیکھے اور ہیکل میں لڑکوں کو ابنِ داؤد کی ہوشعنا پکارتے دیکھا تو غصہ سے بھر گئے‘‘ (متی21:14، 15)۔
اندھے اور لنگڑے ہیکل میں یسوع کے پاس آئے تھے جب اُس نے اِسے پاک صاف کر لیا تھا، ’’اور اُس نے اُن سب کو شفا بخشی تھی‘‘ (21:14)۔ پھر وہ نوجوان لوگ، جو غالباً وہاں پر زیادہ نہیں رہے تھے، یسوع کو وہاں پر بولتے ہوئے سُنا اور پکار اُٹھے، ’’اِبنِ داؤد کو ہوشعنا‘‘ (21:15)۔ صرف جو ’’غصہ سے بھر گئے‘‘ تھے وہ سردار کاہن اور شریعت کے عالمین تھے – اُس دور کے ایونجیلیکل رہنما!
گذشتہ تیس سالوں میں دو مرتبہ، ہمیں گرجا گھر کی تقسیم کا سامنا کرنا پڑا۔ دونوں مرتبہ وہ تقسیم اُس وقت ہوئی جب اُن بزدل لوگوں نے مجھے ’’اِس قدر سخت تبلیغ کرنے سے روکنے‘‘ کے لیے بُلایا تھا۔ کچھ سادہ لوح لوگوں نے سمجھا وہ شاید صحیح تھے – اور اُن کی پیروی کی۔ اُنہوں نے اپنے جلسوں کی توجہ سخت تبلیغ پر رکھنے کی بجائے ’’رفاقت‘‘ پر رکھی۔ لیکن کچھ ہی عرصے کے بعد لوگوں نے چھوڑ کر جانا شروع کر دیا۔ وہی چیز اب دوسرے گروہ میں بھی رونما ہو رہی ہے۔ اُن کے جلسوں کی ساری کی ساری توجہ ’’رفاقت،‘‘ آرام اور تحفظ پر مرکوز ہے – حفاظت کا گرد گھومتی ہوئیں۔ جبکہ ہمارے جلسے للکارنے، مہم جوئی اور پھیلنے کے گرد گھومتے ہیں۔ نوجوان لوگوں کو تحفظ اور آرام نہیں لُبھاتا۔ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ نوجوان بالغوں کو گرجا گھر میں حاضر ہونے میں ذرا سے بھی دلچسپی نہیں ہوتی۔ زیادہ تر نوجوان لوگوں کے لیے گرجا گھر سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا۔ وہ گرجا گھر جن کی تقسیم ہوئی وہ خواتین اور بوڑھے مردوں سے بنے ہوئے ہوں گے، 50 سال اور اُس سے زیادہ عمر کے لوگوں سے۔ آنیوالے مستقبل میں نوجوان بالغ 18 اور 29 سال کی عمر کے نوجوان وہاں پر نہیں ہوں گے۔ کیوں؟ کیوںکہ نوجوان لوگ بور ہو جاتے ہیں۔ نوجوان لوگ ایونجیلکیل گرجا گھر میں آج حفاظت اور پُر اَمنی کی وجہ سے بور ہو جاتے ہیں۔
یسوع نے ابتدائی کلیسیا کو خطرہ مول اُٹھانے کے لیے بتایا تھا، مہم جو اور دلیر ہونے کے لیے کہا تھا۔ ڈیوڈ میورو David Murrow کہتے ہیں، ’’دونوں جنسوں کی چھوٹی بوڑھی عورتوں کی جگہ کی حیثیت سے اگر ہم اپنی ساکھ سے پیچھا چُھڑانا چاہتے ہیں تو ہمیں یسوع کی پیروی کرنے کے چیلنج کو دوبارہ سے تھامنا چاہیے۔ جب نوجوان لوگ گرجا گھر کو زندگی کو چیلنج کرنے والی ایک جگہ کی حیثیت سے دیکھیں گے تو وہ آئیں گے‘‘ (لوگ کیوں گرجا گھر جانے سے نفرت کرتے ہیں Why Men Hate Going to Church کا پہلا ایڈیشن، صفحہ 21)۔
جب جیک نعان Jack Ngann پہلی مرتبہ یہاں پر آئے، تو اُنہوں نے سوچا تھا کہ نئے ایونجیلیکلز شاید صحیح ہی ہوں۔ میں نے اُنہیں کئی دِنوں تک کلوری چیپل Calvary Chapel جانے کے لیے کہا۔ پھر واپس آؤ اور مجھ سے بات کرو۔ وہ ہمارے پاس واپس آنے کے لیے تقریباً بھاگ اُٹھے تھے! آمین!
آئیے مجھے آپ کو بے شمار مثالوں میں سے ایک کے ذریعے یہ بتانے دیجیے کیسے ابتدائی بپٹسٹ گرجا گھر ابتدائی امریکہ میں پھیلے تھے۔ محترم جیمس آئرلینڈ Rev. James Ireland کو ’’خُدا کے بیٹے کی خوشخبری کی منادی‘‘ کرنے کی وجہ سے قید میں ڈال دیا گیا تھا۔ اُن کے دشمنوں نے اُنہیں بارود کے ذریعے سے اُڑانے کی کوشش کی تھی۔ جب وہ اُس کو نہ روک پائے، اُنہوں نے اُن کے جیل کی کھڑکی کے نیچے سلفر کو جلانے کے ذریعے سے اُن کا دم موت کی حد تک گھونٹنے کی کوشش کی۔ جب وہ اِس میں ناکام رہے، تو اُنہوں نے اُنہیں زہر دینے کے لیے ایک ڈاکٹر کی خدمات حاصل کیں۔ اِس سب میں وہ ناکام رہے۔ جیمس آئرلینڈ نے قیدخانے کی کھڑکی میں سے لوگوں کو تبلیغ کرتے رہنا جاری رکھا تھا۔ پھر اُن کے دشمنوں نے جیل کے اِردگرد ایک دیوار تعمیر کر دی تاکہ لوگ مبلغ کو دیکھ ہی نہ پائیں۔ لیکن وہ اُس میں بھی ناکام رہے۔ لوگ اُن کی تبلیغ سُننے کے لیے اکٹھے ہو جاتے اور ایک لمبی سے چھڑی پر ایک رومال باندھا جاتا اور اُسے دیوار سے اُونچا کر دیا جاتا تاکہ مبلغ دیکھ پائے کہ وہ لوگ تیار تھے۔ وہ تبلیغ جاری رہی تھی اور بپتسمہ دینے والوں [بپٹسٹس] کے دشمنوں نے ہمت ہار دی! اِس طرح سے ہمارے آباؤاِجداد نے اپنے دشمنوں پر فتح پائی تھی اور ورجینیا کی ریاست میں پہلے بپتسمہ دینے والے گرجا گھروں کی تعمیر کی تھی! آمین!
میں اپنے گھر میں ہفتوں اُلجھن میں مُنہ چھپا کے گزار چکا ہوں، ہمت ہارنے کے لیے تیار۔ لیکن آخری رات خداوند مجھ سے ہمکلام ہوا – ’’ہائیمرز، واپس جاؤ اور لین دین کرنے والوں کی میزوں کو اُلٹ دو۔‘‘ اور میں نے خُداوند سے کہا، ’’ٹھیک ہے۔ میں یہ کروں گا چاہے اِس میں میری جان ہی چلی جائے!‘‘
یہ ہے جس کی مجھے ضرورت ہے۔ مجھے نوجوان مردوں اور عورتوں کی ایک فوج کی ضرورت ہے جو باہر جائیں اور مسیح کی خاطر سان گیبرئیل کو سنبھال لیں! ’’اِس میں حصہ‘‘ مت ڈالیں – اِس کو ہتھیا لیں! میں چاہتا ہوں کہ آپ وہاں باہر جائیں اور نام حاصل کریں، اور پُرجوش ہو جائیں، اور ہم نوجوان لوگوں کو گرجا گھر میں لے آئیں گے! یہ آسان نہیں ہو گا! یہ مشکل ہوگا۔ اِس میں حوصلہ کی ضرورت پڑے گی! اِس کے بارے میں دو مرتبہ سوچئے گا! مہربانی سے، کوئی جذبات نہیں۔ کہیں، ’’ڈاکٹر ہائیمرز، اگر آپ ایک سخت خوشخبری کی منادی کریں گے، تو ہم اُنہیں اندر [گرجا گھر میں] لانے کے لیے جائیں گے۔‘‘ آمین۔ اگر آپ کہتے ہیں، اِس بات کے لیے ’’جی ہاں‘‘، تو اپنی نشست سے اُٹھیں، اور یہاں پر آگے تشریف لائیں اور دوزانو ہو جائیں۔ پھر میں آپ کے لیے دعا مانگوں گا اور آپ کو کیا کرنا ہے بتاؤں گا۔ صرف نوجوان لوگ۔ چلے آئیں، بالکل ابھی! آمین!
اگر آپ یہ واعظ پڑھ رہے ہیں، یا ہماری ویب سائٹ پر اِس کو دیکھ رہے ہیں، تو اپنے پادری صاحب کو اِس واعظ کی منادی کرنے کے لیے تیار کریں اور نوجوان لوگوں کو ایسے ہی چیلنج کریں جیسے ہم نے آج کی رات کیا ہے۔ آمین۔
میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا،
اِنسانوں کو پکڑنے والا، اِنسانوں کو پکڑنے والا۔
میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا
اگر تم میرے پیچھے ہو لو!
(’’میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا I Will Make You Fishers of Men‘‘
شاعر ھیری ڈی۔ کلارک Harry D. Clarke، 1888۔1957)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔