Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


یسوع – زندہ کلام!

JESUS – THE LIVING WORD!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 28 جولائی، 2019

’’ابتداء میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام ہی خُدا تھا‘‘ (یوحنا1:1)۔

ابتداء میں، وقت کے آغاز سے پہلے، مسیح خُدا کے ساتھ وجودیت میں تھا۔ یہاں پر مسیح کو ’’کلِمہ‘‘ کہا گیا ہے۔ ’’کلامWord‘‘ یونانی زبان کے لفظ ’’لوگوسLogos‘‘ سے لیا گیا ہے۔ اِس کا مطلب ’’خُدا کا انکشاف یا اِلہٰام‘‘ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر رائری Dr. Ryrie نے کہا، ’’’لوگوسLogos‘ کا مطلب کلام، خیال… اور اُس کا اظہار ہوتا ہے۔ لوگوس میں بنیادی تصور اِلہٰام ہے۔‘‘ یسوع خُدا کا کلِمہ ہے۔ عبرانیوں1:2 کہتی ہے کہ ’’خُدا نے ہمارے ساتھ اپنے بیٹے کے وسیلے سے کلام کیا…‘‘مکاشفہ 19:13 میں یسوع کو ’’خُدا کا کلام‘‘ کہا گیا ہے۔

’’ابتداء میں کلام تھا۔‘‘ یسوع کوئی عام آدمی نہیں تھا۔ وہ خُدا کا وہ ’’کلِمہ‘‘ تھا جو خُدا باپ کے ساتھ بنائے عالم کی تخلیق سے پہلے ہی سے تھا۔ دُنیا کی تخلیق سے پہلے یسوع وجود رکھتا تھا۔

’’اور کلام خُدا کے ساتھ تھا۔‘‘ خُدا باپ اور مسیح بیٹا ہمیشہ سے ہی اکٹھے تھے۔ وہ کبھی بھی علیحدہ علیحدہ وجود نہیں رکھتے تھے۔

اور اِس کے باوجود فرق ہے۔ خُدا باپ اور مسیح بیٹا تثلیث میں دو مختلف ہستیاں ہیں۔ ’’کلام خُدا کے ساتھ تھا‘‘ خُدا باپ کے ساتھ۔

’’اور کلام ہی خُدا تھا۔‘‘ مسیح خُدا باپ کے ساتھ وہی ’’روحِ‘‘ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یسوع نے کہا، ’’باپ مجھ میں اور میں باپ میں ہوں‘‘ (یوحنا14:11)۔

اب آیات دو اور تین پر نظر ڈالیں۔

’’کلام شروع میں خُدا کے ساتھ تھا۔ سب چیزیں اُسی کے وسیلہ سے پیدا کی گئیں؛ کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اُس کے بغیر وجود میں آئی ہو‘‘ (یوحنا1:2، 3)۔

مسیح نے دُنیا اور کائنات میں ہر ایک چیز کو تخلیق کیا۔ ’’سب چیزیں اُسی کے وسیلہ سے پیدا کی گئیں ہیں کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اُس کے بغیر وجود میں آئی ہو‘‘

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

پولوس رسول نے کہا، ’’اُسی کے وسیلے سے خُدا نے سب کچھ خلق کیا ہے چاہے وہ چیزیں آسمان کی ہوں یا زمین کی، دیکھی ہوں یا اندیکھی… اِن سب کو خُدا نے مسیح کے ذریعہ اور اُسی کی خاطر پیدا کیا‘‘ (کُلسیوں1:16)۔

’’سب چیزوں‘‘ سے مُراد ہر عنصر، اور چیز – چاہے مادی ہو یا روحانی – یسوع مسیح، اُس دائمی لوگوس کے وسیلے سے تخلیق کی گئی!

17 ویں آیت کے آخر کو سُنیں۔ ’’اور اُسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں۔‘‘ نئی امریکی سٹینڈرڈ بائبل NASB اُس کا ترجمہ یوں کرتی ہے ’’اُسی میں ساری چیزیں اکٹھی قائم ہیں۔‘‘ ایٹم بذات خود مسیح کے وسیلے سے جس نے اُنہیں تخلیق کیا اکٹھے قائم رہتے ہیں! مسیح، اُس کلِمہ نے، کائنات میں ہر چیز کو کسی چیز میں سے پیدا نہیں کیا (ex nihilo)۔

اب آیت چار اور پانچ پر نظر ڈالیں۔

’’اُس میں زندگی تھی اور وہ زندگی آدمیوں کا نور تھی۔ نور تاریکی میں چمکتا ہے اور تاریکی اُسے کبھی مغلوب نہیں کر سکتی‘‘ (تاریکی نے اُس پر غلبہ نہیں پایا، ESV)، یوحنا1:5 .

’’تاریکی‘‘ ایک غیرنجات یافتہ شخص کے اندھے پن کی جانب نشاندہی کرتی ہے، جس کو ایک ’’فطری انسان‘‘ کہا جاتا ہے۔

’’لیکن فطری انسان خُدا کی روح کی باتیں قبول نہیں کرتا: کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بیوقوفی کی باتیں ہیں‘‘ (1کرنتھیوں2:14)۔

’’اُن کی عقل تاریک ہو گئی ہے اور وہ اپنی سخت دِلی کے باعث جہالت میں گرفتار ہیں اور خُدا کی دی ہوئی زندگی میں اُن کا کوئی حصہ نہیں ہے‘‘ (افسیوں4:18)۔

مجھے وہ وقت یاد آ جاتا ہے جب خود میرا اپنا دِل تاریک تھا، جب میں خود اپنے دِل میں اندھا ہو گیا تھا۔ میں ہر اُس بات کی تردید کر چکا ہوتا جس کی میں نے آج کی رات آپ کو تعلیم دی۔ میں اِرتقاء میں یقین رکھتا تھا۔ میں نے سوچا تھا میرے پادری صاحب (ڈاکٹر میوزک Dr. Music) اِرتقاء کو مسترد کرنے کی وجہ سے ایک احمق تھے۔ آخر کو، میری ماں نے مجھے اِرتقاء میں یقین رکھنے کی تعلیم دی تھی! اور میری چھوٹی سی زندگی میں میری ماں ہوشیار ترین ہستی تھیں جنہیں میں جانتا تھا۔ میں اِس قدر شدت کے ساتھ اِرتقاء میں یقین رکھتا تھا کہ میں اُس دِن کا خواب دیکھتا تھا جب میں یہ ثابت کرنے کے لیے ایک کتاب لکھوں گا کہ اِرتقاء سچا تھا، کہ مسیح نے کسی چیز میں سے بھی کسی چیز کو پیدا نہیں کیا (ex nililo)۔ کیوں، وہ تصور انتہائی احمقانہ اور جھوٹا تھا۔ اُس نامعقول تصور کے خلاف میں کسی نہ کسی دِن ایک کتاب لکھنے کے ذریعے سے یہ ثابت کر دوں گا کہ مسیح نے سب چیزوں کو تخلیق کیا – لیکن مجھ میں سکون نہیں تھا۔ مجھے نور کے مقابلے میں تاریکی سے محبت تھی۔ خود یسوع نے میری وضاحت کی۔ یوحنا3:19۔20 کھولیں۔ کھڑیں ہو جائیں جب میں اِس کی تلاوت کروں۔

’’اور سزا کے حکم کا سبب یہ ہے کہ نور دُنیا میں آیا ہے مگر لوگوں نے نور کے بجائے تاریکی کو پسند کیا کیونکہ اُن کے کام بُرے تھے۔ جو کوئی بُرے کام کرتا ہے وہ نور سے نفرت کرتا ہے اور اُس کے پاس نہیں آتا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اُس کے بُرے کام ظاہر ہو جائیں‘‘ (یوحنا3:19۔20)۔

مجھے نور نہیں چاہیے تھا۔ میں نور کو غلط ثابت کرنا چاہتا تھا۔ میں واقعی میں نور سے نفرت کرتا تھا۔ – لیکن مجھے سکون نہیں تھا۔ میں دو حصوں میں بٹ چکا تھا۔ میرا آدھا حصہ ایک حقیقی مسیحی بننا چاہتا تھا۔ لیکن میرا دوسرا آدھا حصہ یسوع کے نور سے نفرت کرتا تھا۔ مجھے سکون میسر نہیں تھا! میں ہر اِتوار کو گرجا گھر میں حاضر ہو رہا تھا۔ میں نے ایک مسیحی ہونے کی کوشش بھی کی تھی، لیکن میں وہ کر نہیں پایا تھا!!! مبلغ نے مجھے نجات کیسے پانی ہے بتایا تھا، لیکن میں نے مسیح کے نور کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے تھے۔ لیکن مجھے سکون میسر نہیں تھا۔

’’نور تاریکی میں چمکتا ہے اور تاریکی اُسے کبھی مغلوب نہیں کر سکتی‘‘ (یوحنا1:5)۔

پھر ایک دِن میں نے وہ گیت گایا جو میں نے پہلے کبھی بھی نہیں گیا تھا،

بہت عرصے تک میری روح پڑی رہی۔
    شبِ قدرت اور گناہ میں کڑی بندھی ہوئی؛
تیری آنکھوں نے جی اُٹھنے کی شعاع پھیلائی،
    میں جاگا، قیدخانہ نور سے بھر گیا تھا؛
میری زنجیریں کھل گئی تھیں، میرا دِل آزاد تھا؛
    میں اُٹھا، آگے بڑھا،اور اُس کی پیروی کی۔
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے
    وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرا تھا۔

میں جاگا، قیدخانہ نور سے بھر گیا تھا؛
    میری زنجیریں کھل گئی تھیں، میرا دِل آزاد تھا؛
میں اُٹھا، آگے بڑھا،اور اُس کی پیروی کی۔
    حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے
وہ تو تھا، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرا تھا۔
       (’’اور یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ And Can It Be? ‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788).

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، نجات دہندہ، میں دعا مانگتا ہوں،
   آج مجھے صرف یسوع کو دیکھ لینے دے؛
حالانکہ وادی میں سے تو میری رہنمائی کرتا ہے،
   تیرا کھبی نہ مدھم ہونے والا جلال میرا احاطہ کرتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، ہر خواہش
   اپنے جلال کے لیے رکھ لے؛ میری روح راضی ہے
تیری کاملیت کے ساتھ، تیری پاک محبت سے
   آسمانِ بالا سے نور کے ساتھ میری راہگزر کو بھر دیتی ہے
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے
   باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھ لینے دے۔
   تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔