اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
خُداوند کا جواب ملنے کے بعد دعا مانگناPRAYING AFTER GOD ANSWERS ڈاکٹر کرسٹوفر کیگن کی جانب سے ’’کسی بات کی فکر مت کرو اور اپنی سب دعاؤں میں خُدا کے سامنے اپنی ضرورتیں اور مِنتیں شکرگزاری کے ساتھ پیش کرو‘‘ (فلپیوں4:6)۔ |
بائبل ہمیں خُدا کا جواب ملنے سے پہلے دعا مانگنے کے لیے بتاتی ہے۔ یہ ہمیں اُس وقت تک دعا مانگنے کے لیے بتاتی ہے جب تک خُدا جواب نہیں دے دیتا۔ بائبل ہمیں اُس وقت تک دعا مانگنے کے لیے بتاتی ہے جب تک جواب مِل نہیں جاتا۔ پھر یسوع ہمیں بتاتا ہے کہ اُس [خدا] کا ہماری دعاؤں کے جواب دینے کے بعد شکر ادا کرو! جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو دعا مانگنا سکھایا، تو اُس نے ایک شخص کے بارے میں بتایا جس نے اپنے دوست سے تین روٹیاں مانگی تھیں۔ وہ اُس وقت تک مانگتا رہا تھا جب تک اُس کے دوست نے اُسے وہ دے نہیں دیا جو وہ مانگ رہا تھا۔ مسیح نے کہا، ’’اُس کے بار بار اصرار کرنے کے باعث [اُس کی ثابت قدمی، بار بار مانگنے] وہ اُٹھے گا اور جتنی اُسے ضرورت ہے اُسے دے گا‘‘ (لوقا11:8)۔
آج کی رات میں دعا کے ایک اور رُخ کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ میں دعا مانگنے کے بارے میں بات کروں گا جب خُدا آپ کو آپ کی دعا کا جواب دے چکا ہوتا ہے۔ ہماری تلاوت کہتی ہے،
’’کسی بات کی فکر مت کرو اور اپنی سب دعاؤں میں خُدا کے سامنے اپنی ضرورتیں اور مِنتیں شکرگزاری کے ساتھ پیش کرو‘‘ (فلپیوں4:6)۔
یہ خُدا کے جواب دینے کے بعد دعا مانگنا ہوتا ہے۔ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہ جواب کے بعد ہے اور اِس سے پہلے نہیں ہے؟ کیونکہ تلاوت کہتی ہے، ’’شکرگزاری کے ساتھ۔‘‘ یہاں پر خُدا کا شکر ادا کرنے کے لیے کیا ہے؟ آپ خُدا کا ماضی میں آپ کی دعا کا جواب دینے کے لیے اُس کے بھلائی کرنے کا شکر ادا کرتے ہیں۔ لیکن تلاوت کہتی ہے ’’اپنی سب دعاؤں میں خُدا کے سامنے اپنی ضرورتیں اور مِنّتیں کرنے شکرگزاری کے ساتھ پیش کرو۔‘‘ یہ بات مستقبل کی جانب دیکھنے کے لیے بتاتی ہے۔ آپ کیسے اگلی دعا کرنا جاری رکھیں گے؟ مَنتوں کے ساتھ – اِلتجاؤں اور عجز اور قوت کے ساتھ، اکثر روزہ رکھنے کے ساتھ، بالکل جیسے آپ نے پہلے دعا مانگی تھی، جب خُدا نے آپ کو جواب دیا تھا! آج کی رات میں خُدا کا جواب دے چکنے کے بعد دعا مانگنے کے بارے میں دو نکات سامنے لانا چاہتا ہوں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
I۔ پہلی بات، ناشکری اور غرور کے ساتھ دعا نہ مانگنے کا گناہ۔
خُدا کے برکت دے چکنے کے بعد یہ بار بار اور بار بار رونما ہوتا ہے۔ بے شمار لوگ ناشکری اور غرور سے بھر جاتے ہیں۔ وہ خُدا کی شکرگزاری نہیں کرتے۔ اِس کو ’’ناشکری‘‘ کہتے ہیں۔ وہ عاجز نہیں ہوتے۔ وہ خُدا کے بارے میں بھول جاتے ہیں۔ اِس کے بجائے، وہ اِس کا سہرا خود اپنے آپ کو دیتے ہیں! اِس کو ’’غرور‘‘ کہتے ہیں۔
خُدا نے اسرائیل کو ناشکری اور تکبر کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ سرزمین پر قبضہ کرنے کے بعد موسیٰ نے اُنہیں خُدا کو نہ بھولنے کے لیے کہا تھا۔ اُس نے کہا،
’’لِہٰذا خبردار رہو کہیں ایسا نہ ہو کہ خُداوند اپنے خُدا کے احکامات، اُس کے قوانیں اور اُس کے آئین جو آج میں تمہیں دے رہا ہوں نہ مان کر تم اُسے فراموش کر بیٹھو۔ ورنہ جب تم کھا چکو اور سَیر ہو جاؤ اور جب تم اچھے اچھے مکانات تعمیر کر کے اُن میں بس جاؤ اور جب تمہارے ریوڑ اور گلے کی افزائش ہو جائے اور تمہاری چاندی اور سونے کے مقدار بڑھ جائے اور تمہاری ہر چیز میں اضافہ ہو جائے تب تمہارے دِلوں میں غرور سما جائے اور تم خُداوند اپنے خُدا کو فراموش کر دو‘‘ (اِستثنا8:11۔14)
پھر خُدا نے اُنہیں برکات پانے کا سہرا اپنے سر لینے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ پہلے اُس نے کہا،
’’[اگر] تم اپنے دِل میں کہنے لگو، میری ہی طاقت اورمیرے ہی ہاتھوں کے زور سے مجھے یہ دولت نصیب ہوئی ہے‘‘ (اِستثنا8:17)
پھر خُداوند نے خبردار کیا،
’’اور یہ ہو جائے گا، اگر تم خُداوند اپنے خُدا کو فراموش کر دو اور دوسرے معبودوں کی پیروی کرنے لگو اور اُس کی پرستش کرو اور اُن کے آگے سجدہ کرو تو میں آج تمہارے خلاف گواہی دیتا ہوں کہ تم یقیناً تباہ ہو جاؤ گے‘‘ (اِستثنا8:17)۔
بالکل یہی تھا جو رونما ہوا تھا۔ خُداوند نے اُنہیں وعدے کی سرزمین بخشی، لیکن اُنہوں نے اُسے فراموش کر دیا۔ اُنہوں نے بُھلا دیا کہ وہ خُدا تھا جس نے اُنہیں وہ سرزمین بخشی تھی۔ اُنہوں نے جھوٹے خُداؤں کی پرستش کی۔ وہ خُدا کے خلاف ہو گئے اور خُدا اُن کے خلاف ہو گیا۔ خُداوند نے اُنہیں سزا دی اور اُنہیں بابل کی اسیری میں کر دیا۔ بائبل کہتی ہے،
’’خدا مغروروں کا مخالف ہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے‘‘ (1پطرس5:5)
یشوع کے زمانے میں وہ لوگ اسرائیل کے سرزمین میں داخل ہوئے تھے۔ اُنہوں نے ایک کے بعد دوسری فوج کو شکست دی تھی۔ اُنہوں نے ایک کے بعد دوسرے شہر پر قبضہ کیا تھا۔ کافروں کا ایک گروہ تھا جو جبعونی کہلاتے تھے۔ اُنہوں نے دیکھا اسرائیل کیا کر چکا تھا۔ وہ تباہ ہونا نہیں چاہتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے ایک چال چلی۔ اُنہوں نے یہ ظاہر کیا کہ وہ وہاں کے رہائشی نہیں تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ کہیں دور دراز سے آئے تھے، لہٰذا وہ اُن اقوام کا حصہ نہیں تھے جن کا خُدا قتل کرنے کا حکم دے چکا تھا۔ اُنہوں نے پرانے کپڑے اور پرانے جوتے پہنے۔ اُنہوں نے سوکھی اور بوسیدہ روٹی کھائی۔ اُنہوں نے کہا وہ ایک دور دراز کے مُلک سے آئے تھے۔ یہودی لوگوں نے کیا کِیا؟ بائبل کہتی ہے،
’’اسرائیل کے مردوں نے خدا سے پوچھے بغیر اُن کے توشہ [خوراک] میں سے کچھ لے کر چکھا، اور یشوع نے اُن کے ساتھ صلح کا اور جان بخشی کا معاہدہ کیا‘‘ (یشوع9:14، 15)۔
اُنہوں نے ’’خُداوند سے پوچھے بغیر‘‘ کیا۔ کسی نے دعا نہیں مانگی۔ کہیں کوئی اندراج نہیں ہے یہاں تک کہ یشوع نے بھی دعا نہیں مانگی تھی۔ اور اِس طرح وہ چال میں پھنس گئے۔ اُنہوں نے جبعونیوں کے ساتھ معاہدہ کیا اور اُنہیں جینے دیا۔ وہ چال میں پھنس گئے تھے کیونکہ اُنہوں نے دعا نہیں مانگی تھی۔ اُنہوں نے خود اپنے ذہنوں پر بھروسہ کیا تھا۔ کہیں کوئی اندراج نہیں ہے کہ یشوع نے خود دعا مانگی تھی۔ وہ ایک نبی تھا۔ خُدا نے اُسے لوگوں کو سرزمین میں لانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ لیکن یشوع چال میں آ گیا تھا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہاں تک کہ اچھے مسیحی بھی دھوکہ کھا سکتے ہیں اگر وہ دعا مانگنا بھول جاتے ہیں۔
اِس بات کا ہمارے ساتھ کیا لینا دینا ہے؟ دعا نہ مانگنا بار بار ہمیں چوٹ پہنچا چکا ہے۔ خُدا ہمیں برکات سے نوازتا ہے۔ ہم اِنہیں سنجیدگی سے نہیں لیتے اور سوچتے ہیں کہ وہ برکات خود بخود دوبارہ مِل جائیں گی۔ ہم دعا مانگنا بھول جاتے ہیں۔ کبھی کبھار ہمارے ہاں مہمانوں کا تانتا بندھ جاتا ہے۔ کبھی کبھی میں نے سوچا، ’’اب ہم اچھے دور میں ہیں۔ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ اب مشین خود بخود چل جائے گی۔‘‘ لیکن ایسا ہوا نہیں۔
چند ایک سال پہلے ہمیں ’’حیاتِ نو کا ایک لمس‘‘ مِلا تھا۔ بار بار اور بار بار لوگوں نے سوچا، ’’اب خُداوند یہاں پر ہے۔ اب ہمیں حیات نو مل چکا ہے۔ اب یہ جاری رہے گا۔ ہمیں ویسے دعا مانگنے کی ضرورت نہیں ہے جیسے ہم مانگا کرتے تھے۔ ہمیں صرف اِتنا کرنے کی ضرورت ہے کہ اِجلاس میں آئیں اور دیکھیں کیا رونما ہوتا ہے۔‘‘ لیکن اگلی رات خُدا موجود نہیں تھا۔ کچھ بھی نہیں ہوا۔ ہم خُدا کا جواب دینے کے بعد بھول چکے تھے۔
آپ کے لیے اب یہ ایک تنبیہہ ہے! خُدا ہمیں سان گیبرئیل وادی San Gabriel Valley میں عمارت بخش چکا ہے۔ ہم نے اِس کے لیے دعا مانگی تھی، اور خُدا نے ہمیں وہ بخش دی! خُداوند کا شکر ادا ہو! لیکن چُوکنے ہو جائیں کہیں آپ یہ نا سوچیں، ’’وہ کام ہو چکا ہے۔ باقی کا آسان ہے۔ باقی ہو جائے گا۔ ہمیں ویسے دعا مانگنے کی ضرورت نہیں ہے جیسے ہم نے پہلے مانگی تھی۔‘‘ اگر آپ اُس طرح سے سوچتے ہیں، تو باقی نہیں ہوگا اور ہم یہاں سے نقل مکانی کرنے کے قابل نہیں ہونگے! یہ سب کچھ رائیگاں چلا جائے گا۔ یاد رکھیں، ہمیں اِس عمارت کو بیچ کر پیسے حاصل کر کے نئی والی عمارت خریدنی پڑے گی! ہمیں پہلے سے بھی کہیں زیادہ دعا مانگنے کی ضرورت ہے! اگر آپ کہتے ہیں، ’’ہم نئی عمارت کو ابھی خرید رہے ہیں! تو یہ بہت بڑی بات ہے!‘‘ اور دعا مانگنا بھول جائیں، یا بہت تھوڑی دعا مانگیں، تو پھر خُدا کی برکات دور ہو سکتی ہیں۔ درحقیقت، خُدا ہمارے مخالف کھڑا ہو سکتا ہے اگر ہم اُسے بھول جائیں۔ بائبل کہتی ہے،
’’خدا مغروروں کا مخالف ہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے‘‘ (1پطرس5:5)
دعا نہ کرنے سے باز آئیں اور دعا مانگیں! اور یہ بات مجھے اگلے موضوع کی جانب لے جاتی ہے۔
II۔ دوسری بات، شکرگزاری اور عاجزی کے ساتھ مِنتیں کرنے کی نیکی۔
کیا بات کرنی دُرست ہے؟ بائبل کہتی ہے،
’’کسی بات کی فکر مت کرو اور اپنی سب دعاؤں میں خُدا کے سامنے اپنی ضرورتیں اور مِنتیں شکرگزاری کے ساتھ پیش کرو‘‘ (فلپیوں4:6)۔
دوبارہ بائبل کہتی ہے،
’’خدا مغروروں کا مخالف ہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے‘‘ (1پطرس5:5)
کیا آپ کو خُدا کا فضل چاہیے؟ تو پھر اُسی عاجزی اور مِنتوں والے رویے کے ساتھ واپس دعا کی طرف لوٹ آئیں – یہاں تک کہ روزے کے ساتھ – جیسا کہ آپ نے پہلے کیا تھا۔ اگلی درخواست کے بارے میں پوچھیں جیسا کہ آپ نے پہلے پوچھا تھا۔ یاد رکھیں، اگر آپ پُراعتماد ہو جائیں گے، اور اِس قدر زیادہ شدت کے ساتھ جِتنی کہ آپ کر سکتے ہیں دعا نہیں مانگتے، تو آپ کو ویسا ہی نتیجہ نہیں ملے گا!
کیا یہ کرنا صحیح بات ہے؟ جی ہاں! بائبل میں بے شمار دیندار لوگوں نے عاجزی اور مِنتوں کے ساتھ دعا مانگی تھی – اُنہیں خُدا کا جواب ملنے کے بعد۔
ایک دِن یروشلم اسور سے ایک بہت بڑی فوج کے ذریعے سے گھیرا جا چکا تھا۔ اُن کے جنرل نے لوگوں سے ہتھیار ڈالنے کے لیے کہا۔ اُس فوج نے بے شمار دوسرے ممالک کو فتح کیا تھا۔ پھر اُس جنرل نے اسرائیل کے خُدا کا مذاق اُڑایا۔ اُس نے کہا کہ خُدا شہر کو نہیں بچا سکتا کیونکہ وہ دوسری قوموں کے جھوٹے خُداؤں سے کوئی بہتر نہیں تھا۔
یروشلم میں بادشاہ کا نام حزقیاہ تھا۔ بائبل کہتی ہے،
’’[جب] حزقیاہ نے یہ سُنا تو اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اوڑھ کر خُداوند کے گھر میں گیا‘‘ (2سلاطین19:1)۔
حزقیاہ نے خود کو عاجز کیا۔ اُس نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اوڑھ لیا۔ وہ ہیکل میں دعا مانگنے کے لیے گیا۔ خُداوند نے اُس کی دعا کا جواب دیا۔ خُداوند نے دشمنوں کی فوج کو تباہ کر دیا اور شہر کو بچا لیا۔
اب احتیاط کے ساتھ سُنیں۔ جب یہ رونما ہوا، حزقیاہ 38 برس کا تھا۔ وہ 13 برس سے بادشاہ رہ چکا تھا۔ کیا یہ پہلی مرتبہ تھا کہ وہ ہیکل میں گیا تھا؟ کیا یہ پہلی مرتبہ تھا کہ اُس نے زندگی میں کبھی دعا مانگی تھی؟ کیا یہ دعا کوئی ایسی بات تھی جو اُس نے اپنی زندگی میں ایک ہی مرتبہ کی تھی – اِس سے پہلے کبھی نہیں اور اِس کے بعد بھی کبھی نہیں؟ جی نہیں! حزقیاہ ایک راستباز شخص تھا، ایک تبدیل شُدہ بندہ۔ بائبل کہتی ہے، ’’اُس نے وہی کیا جو خُداوند کی نظر میں بہتر تھا‘‘ (2سلاطین18:3)۔ حزقیاہ اِس سے پہلے بے شمار مرتبہ دعا مانگ چکا تھا۔ خُدا بے شمار مرتبہ اُس کو جواب دے چکا تھا۔ ہیکل میں اُس کی دعا کوئی پہلی مرتبہ نہیں تھی۔ یہ ’’بدلے‘‘ میں دعا تھی۔ اُس نے پھر سے ٹاٹ اوڑھا تھا اور ماضی میں خُدا سے اپنا جواب پا چکنے کے بعد دعا مانگی تھی! یہی وہ سادہ سا طریقہ تھا جس سے وہ دعا کرتا تھا۔ حزقیاہ کے لیے سنجیدہ دعا مانگنا عام سی بات تھی۔ وہ اُس کی زندگی کی مشق تھی۔
ایک صدی بعد اسرائیل اپنے گناہ کی وجہ سے بابل کی اسیری میں آ گیا تھا۔ وہ وہاں پر ستر برس تک رہے تھے، جیسا کہ بائبل نے کہا۔ اُن کے ساتھ دانی ایل نامی ایک لڑکا بھی اسیری میں آیا تھا۔ خُداوند اُس کے ساتھ تھا۔ وہ گورنمنٹ میں ایک اہم شخصیت بنا تھا۔ ایک دِن بابل کے بادشاہ نے لوگوں کو کسی بھی خُدا سے دعا مانگنے سے منع کر دیا – صرف خود بادشاہ سے دعا مانگیں۔ دانی ایل نے سچے خدا پر بھروسا کیا تھا اور مِنّتوں کے ساتھ دعا مانگتے رہنا جاری رکھا تھا۔ اُس نے پرواہ نہیں کی کہ اگر لوگ اُس کو سُن لیتے تو کیا ہوتا۔ بائبل کہتی ہے،
’’جب دانی ایل کو پتہ لگا کہ حکم جاری ہو چکا ہے تو وہ اپنے گھر گیا اور اوپر کے کمرے میں چلا گیا جس کی کھڑکیاں یروشلم کی جانب کُھلتی تھیں، وہ دِن میں تین مرتبہ حسب معمول اپنے گھٹنے ٹیک کر دعا کرتا اور اپنے خُدا کی شکرگزاری کرتا۔ تب یہ لوگ اکٹھے ہو کر گئے اور دانی ایل کو دعا کرتے اور اپنے خدا سے مدد طلب کرتے ہوئے پایا‘‘ (دانی ایل 6:10، 11)
دانی ایل نے ’’حسب معمول جیسا کہ وہ پہلے کیا کرتا تھا‘‘ دعا کے ساتھ شکرگزاری کی اور مدد طلب کی۔ اِس ہی طرح سے وہ ہمیشہ دعا کیا کرتا تھا۔ وہ خدا کو سنجیدگی کے ساتھ لیتا تھا۔ وہ دعا کو سنجیدگی کے ساتھ لیتا تھا۔ دانی ایل نے اُس دِن اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر دعا کی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ وہ اپنی دعا کی وجہ سے مارا بھی جا سکتا تھا۔ دانی ایل کو گرفتار کر لیا گیا اور شیروں کے غار میں ڈال دیا گیا۔ لیکن خُدا نے اُس کی زندگی کو بچا لیا۔
اپنی زندگی خدا کی طرف سے بچائی جا چکنے کے بعد کیا دانی دوبارہ دعا کرنا بھول گیا تھا؟ کیا اُس نے ایک میکینیکل انداز میں دعا مانگی تھی، محض الفاظ ادا کیے اور جواب کی واقعی میں توقع نہیں رکھی؟ جی نہیں، سنجیدہ دعا دانی ایل کی زندگی کا ایک حصہ تھی۔ اُس نے بابل میں خُدا کی خدمت کی تھی جب تک ستر برس بیت نہیں گئے۔ تب دانی ایل نے لکھا،
’’میں خُداوند کی طرف رجوع ہوا اور میں نے دعا اور مناجات سے روزہ رکھ کر، ٹاٹ اوڑھ کر اور راکھ پر بیٹھ کر اُس سے اِستدعا کی‘‘ (دانی ایل9:3)۔
کیا دانی ایل نے اِس طرح سے اپنی زندگی میں صرف ایک ہی مرتبہ دعا کی تھی، اِس سے پہلے کبھی بھی نہیں اور نہ ہی اِس کے بعد؟ بے شک نہیں۔ سنجیدہ دعا اُس کے لیے عام بات تھی۔ وہ اُس کی زندگی کا حصہ تھی۔
دانی ایل ایک بوڑھا شخص تھا جب اُس نے یہ دعا مانگی تھی! اُس کو ایک لڑکے کی حیثیت سے اسیر کیا گیا تھا، اور جلاوطنی میں 70 برس گزارے تھے۔ وہ 80 برس کا تھا جب اُس نے یہ دعا مانگی تھی۔ بِلاشُبہ اُس نے 70 سالوں میں بے شمار مرتبہ دعا مانگی تھی اور خُدا نے اُس کو جواب دیا تھا۔
دانی ایل دعا کے بغیر والی زندگی کی طرف واپس نہیں گیا تھا۔ دانی ایل عاجزی، دعا مانگنے اور مناجات کرنے، روزہ رکھنے، ٹاٹ اُوڑھنے اور راکھ پر بیٹھنے کی جانب واپس لوٹا تھا! اِسی ہی طرح سے وہ دعا مانگا کرتا تھا جب اُس کو کسی چیز کی ضرورت ہوتی تھی!
دانی ایل پُختہ عمر والے، بالغ مسیحی کی ایک تصویر تھا۔ ایک بالغ مسیحی خُدا کے جواب کا شکریہ ادا کرتا ہے اور پھر مناجات، روزہ رکھنا اور دعا مانگتے رہنا جاری رکھتا ہے۔ سنجیدہ دعا اُس کی زندگی کا حصہ تھی۔
اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ دعا مانگنے کو یاد رکھیں گے؟ کیا آپ واپس روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کی طرف لوٹیں گے؟ جی ہاں، خُدا کو اُس کے جواب دینے کا شکریہ ادا کریں اور پھر روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کی طرف واپس لوٹیں۔ ابھی بھی کرنے کے لیے بہت کچھ باقی ہے – اِس عمارت کو بیچنا، نئی عمارت کی جانب نقل مکانی کرنا، اور پھر نئی کلیسیا کو قائم کرنا۔ ایک طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔ جیسا کہ خُدا نے یشوع سے کہا تھا، ’’مُلک کا کافی حصہ ابھی حاصل کرنا باقی ہے‘‘ (یشوع13:1)۔
ایک مرتبہ پھر سے، ’’کسی بات کی فکر مت کرو اور اپنی سب دعاؤں میں خُدا کے سامنے اپنی ضرورتیں اور مِنتیں شکرگزاری کے ساتھ پیش کرو‘‘ (فلپیوں4:6)۔ حقیقی دعا کو اپنی زندگی کا ایک حصہ بنا لیں۔ ایسے ہی دعا مانگیں جیسے آپ پہلے مانگا کرتے تھے۔ روزہ رکھنے اور دعا مانگنے کے ساتھ خُدا کی جانب رجوع کریں۔ صرف تب ہی خُداوند ہمارے ساتھ رہے گا اور ہماری دعاؤں کا جواب دے گا۔ پہلے سے بھی کہیں زیادہ دعا اور دعا میں رجوع کریں! آمین۔
لیکن آپ میں سے کچھ کو یسوع پر بھروسا کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف مسیح ہی آپ کو سزا سے نجات دلا سکتا ہے۔ صرف مسیح ہی اپنے خون کے ساتھ جو اُس نے صلیب پر بہا تھا آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے۔ اگر آپ مسیح پر بھروسا کرنے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، تو آئیں اور یہاں سامنے کھڑے ہو جائیں جبکہ ہم گیت نمبر 5 ’’میں جیسا بھی ہوں Just As I Am‘‘ گاتے ہیں۔
بغیر ایک التجا کے، میں جیسا بھی ہوں، لیکن کہ تیرا خون میرے لیے بہایا گیا،
اور کہ تو مجھے اپنے پاس بُلانے کے لیے بیقرار ہے، اے خُدا کے برّے، میں آیا! میں آیا!
انتظار کیے بغیر، میں جیسا بھی ہوں، میری جان کو ایک تاریک دھبے سے چُھڑانے کے لیے،
تیرے لیے جس کا خون ایک داغ مٹا سکتا ہے، اے خُدا کے برّے، میں آیا! میں آیا!
بے شک اُچھالا گیا، میں جیسا بھی ہوں، بہت سی کشمکشی میں، بہت سے شکوک میں،
اپنے میں خوف اور جھگڑوں کے ساتھ اور بغیر، اے خُدا کے برّے، میں آیا! میں آیا!
(’’میں جیسا بھی ہوں Just As I Am‘‘ شاعرہ شارلٹ ایلیٹ Charlotte Elliott، 1789۔1871)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب خُداوند کا جواب ملنے کے بعد دعا مانگنا PRAYING AFTER GOD ANSWERS ڈاکٹر کرسٹوفر کیگن کی جانب سے ’’کسی بات کی فکر مت کرو اور اپنی سب دعاؤں میں خُدا کے سامنے اپنی ضرورتیں اور مِنتیں شکرگزاری کے ساتھ پیش کرو‘‘ (فلپیوں4:6)۔ (لوقا11:8) I. پہلی بات، ناشکری اور غرور کے ساتھ دعا نہ مانگنے کا گناہ، II۔ دوسری بات، شکرگزاری اور عاجزی کے ساتھ مِنّتیں کرنے کی نیکی۔ |