Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


TEARS IN PRAYER
(Urdu)

ڈاکٹر کرسٹوفر ایل۔ کیگن کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 2 جون، 2019
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, June 2, 2019

’’[مسیح] نے ایک بشر کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے دِنوں میں پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خُدا سے دعائیں اور اِلتجائیں کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا اور اُس کی خدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی‘‘ (عبرانیوں5:7)۔

ہماری تلاوت یسوع کے گتسمنی کے باغ میں اُس کے مصلوب ہونے سے ایک رات پہلے، دعا کرنے کے بارے میں بتاتی ہے۔ وہ شدید دباؤ کے تحت تھا جب وہاں اُس پر ہمارے گناہ کا بوجھ لادا گیا تھا، اُس کے لیے کہ اپنے بدن میں اُٹھا کر اگلے دِن صلیب تک لے کر جائے۔ لوقا کی انجیل ہمیں بتاتی ہے،

’’وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہوکر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگا اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا22:44)۔

اُس رات مسیح نے ’’سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر‘‘ دعا مانگی تھی۔ ہماری تلاوت کہتی ہے کہ اُس نے پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خُدا سے دعائیں اور اِلتجائیں کیں۔‘‘ یسوع کی دعا جذبات اور احساس سے بھرپور تھی، شدید رونا اور آنسو۔ آج کی رات میں دعا میں جذبات اور احساس کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

I۔ پہلی بات، احساس کے ساتھ جھوٹی دعا۔

پینتیکوست مشن والے اور کرشماتی مشن والے بے شمار لوگ سوچتے ہیں کہ چیخنا چِلانا اور رونا، جذبات اور احساسات، دعا کے ضروری جُز ہوتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ چیخنے اور رونے کا مطلب ہوتا ہے کہ پاک روح دعا میں موجود ہے اور اگر کپکپانا اور چیخ و پکار نہیں ہوتی ہے تو پاک روح وہاں پر موجود نہیں ہوتا ہے۔ وہ یہ بات ناصرف دعا کے لیے کہتے ہیں بلکہ جس طرح سے لوگ عمل کرتے ہیں جب وہ گیت گاتے ہیں، جب وہ ایک واعظ کو سُنتے ہیں، اور جب وہ باقی سب کچھ کرتے ہیں جو ایک گرجا گھر میں ہوتا ہے۔ لیکن وہ غلطی پر ہیں۔ جذبہ خود اپنے آپ کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا۔ یہ دعا سے دور لے جا سکتا ہے۔ حتیٰ کہ یہ شیطانی ہو سکتا ہے۔

آئیے مجھے آپ کو دعا میں جھوٹے جذبے کی بائبل میں سے ایک مثال دے لینے دیجیے۔ ایلیاہ نے بعال کے نبیوں کا سامنا کیا تھا۔ اُس نے اُنہیں بعل کے سامنے زور زور سے پکار کر ایک دِن تک دعا مانگنے کے لیے کہا، جبکہ وہ اسرائیل کے خُدا سے دعا مانگے گا۔ جونسا خُدا آگ کے ذریعے سے جواب دے گا ظاہر کر دے گا کہ وہی سچا خُدا ہے۔ بعل کے نبی اپنی دعاؤں میں جذباتی اور دیوانے ہو گئے۔ یہ بات آج بے شمار گرجا گھروں میں اچھی لگے گی! وہ ’’صبح سے دوپہر تک بعل سے دعا کرتے رہے اور چِلا چِلا کر کہتے رہے کہ اے بعل ہمیں جواب دے لیکن کوئی اثر نہ ہوا۔ کسی نے بھی جواب نہیں دیا۔ اور وہ اُسی مذبح کے گرد جو اُنہوں نے بنایا تھا ناچتے کودتے رہے‘‘ (1سلاطین18:26)۔ دوپہر میں، ’’وہ اور بھی بُلند آواز سے پکارنے لگے اور اپنے دستور کے مطابق تلواروں اور نیزوں سے اپنے آپ کو گھائل کرنے لگے یہاں تک کہ اُن کا خون بہنے لگا‘‘ (1سلاطین18:28)۔ لیکن ’’نہ تو کسی نے جواب دیا اور نہ کوئی متوجہ ہوا‘‘ (1سلاطین18:29)۔ پھر ایلیاہ نے خُدا سے ایک سادہ سی دعا مانگی اور خُدا نے آسمان سے آگ بھیجی۔ وہ شیطانی جذبات، اُوپر نیچے اُچھلنا کودنا، چیخنا اور زور زور سے پکارنا اور باقی سب کچھ، سے جھوٹے نبیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ احساس خود اپنے آپ میں کوئی معنی نہیں رکھتا۔

جذبات کو خود اپنے آپ کے لیے میں کئی مرتبہ دیکھ چکا ہوں۔ اِس سے کبھی بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ایک مرتبہ میں تفتشی کمرے میں ایک لڑکے کی مشاورت کر رہا تھا، اُسکی مسیح کی جانب رہنمائی کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اُس نے رونا اور کپکپاتے رہنا جاری رکھا۔ وہ نہیں رُکی جب میں نے اُسے ایسا کرنے کے لیے منع کیا۔ اُس نے کہا وہ اپنے گناہوں کے بارے میں رو رہی ہے، لیکن اُس نے اُس رونے دھونے سے ہٹ کر مسیح کی جانب جانے کے لیے کبھی بھی کوشش نہیں کی۔ اُس نے کبھی بھی مسیح پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اُس نے کبھی بھی نجات نہیں پائی۔ بعد میں اُس نے گرجا گھر کو چھوڑ دیا اور گہرے گناہ کی دُنیا میں چلی گئی۔

کچھ لوگ بہت جذباتی ہوتے ہیں۔ وہ بکھر جاتے ہیں اور کسی بھی بات پر رو پڑتے ہیں۔ مجھے اور دوسری لڑکی یاد ہے جس نے وہی کیا تھا۔ یہ ایک واعظ کے بعد نہیں ہوا تھا، یا جب اُس کی مسیح پر بھروسہ کرنے کے بارے میں مشاورت ہوئی تھی۔ یہ کسی بھی وقت ہو جاتا تھا۔ وہ پھوٹ پھوٹ کر آنسو بہاتی اور روتی۔ وہ مسیح پر، یا گرجا گھر پر، یا بائبل پر اپنے ذہن کو مرکوز نہیں کر پائی۔ ایک روز اُس نے دُکھی محسوس کیا۔ اُس نے اپنے جذبات کا تعاقب کیا اور گرجا گھر کو چھوڑ دیا۔ میں نے اُسے پھر کبھی دوبارہ نہیں دیکھا۔

رونا اور چیخنا چِلانا کسی بھی بات کو ’’حقیقی‘‘ نہیں بناتا۔ یہ دعا کو حقیقی نہیں بناتا۔ خود کو رولانے کی کوشش کرنا یا چیخنے چِلانے کی کوشش کرنے سے کوئی بھی فائدہ نہیں ہوتا۔ جب آپ دعا کرتے ہیں، تو جس بات کے بارے میں آپ دعا مانگتے ہیں اُسی کے بارے میں سوچیں۔ آپ شاید آنسوؤں کے ساتھ دعا مانگ سکتے ہیں اور شاید آپ نہ بھی مانگیں۔ یسوع نے گتسمنی کے باغ میں جذبات کا اظہار کیا تھا۔ اُس نے ’’پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر‘‘ دعائیں مانگیں۔ لیکن یہ اِس کے لیے نہیں رو رہا تھا۔ اُس کے آنسوؤں نے دعا کو اچھا نہیں بنا دیا تھا۔ اُس کے آنسو اُس [یسوع] کی اپنی دعا میں سے نکلے تھے۔ وہ اُس کی دعا میں سے اُجاگر ہوئے تھے۔وہ اپنی پریشانی، اپنے دباؤ اور درد میں خُدا کے آگے آنسو بہا بہا کر رویا تھا، جب اُس پر نسل انسانی کے گناہ کا بوجھ لادا گیا تھا۔ اُس کا رونا اُس کی سنجیدگی سے، اُس کی فکر سے، اُس کی ضرورت سے، اُس کے بوجھ سے، اُس کی تکلیف سے آیا تھا۔ اور ایسا ہی آپ کے ساتھ ہوتا ہے۔ رونے کی کوشش مت کریں۔ رونے کے لیے منصوبہ مت بنائیں یا رونے کے لیے تیاری مت کریں۔ بس دعا مانگیں۔ خُدا شاید رونے میں آپ کی رہنمائی کر دے، یا شاید وہ نہ کرے، لیکن دونوں ہی صورتوں میں یہ ایک حقیقی دعا ہوگی۔

II۔ دوسری بات، احساس کے بغیر جھوٹی دعا۔

آج جسے ’’دعا‘‘ کہتے ہیں اُس میں سے بے شمار سرے سے دعا ہوتی ہی نہیں ہے۔ یہ ایک شخص جو کہتا ہے بس وہی ہوتی ہے، خُدا کی حضوری میں سچی دعا نہیں ہوتی ہے۔ یہ الفاظ ہوتے ہیں جو اچھے لگتے ہیں، جو مذہبی لگتے ہیں، لیکن وہ محض ایک دکھاوا ہوتے ہیں، بغیر کسی معنی کے، خُدا کی جانب رُخ کیے بغیر اور اُس خُدا سے کسی چیز کو مانگے بغیر۔

میں کئی گریجوایشن کی تقریبات میں جا چکا ہوں۔ تقریب سے پہلے ’’مناجات‘‘ کہلائی جانے والی کوئی بات ہوتی ہے۔ اِس کو دعا ہونا چاہیے، لیکن ہوتی نہیں ہے۔ وہ ہستی چند ایک جملے دہراتا ہے جو گریجوایشن کے اچھا ہونے کے لیے مانگے جاتے ہیں، اور طالبات کی اچھی زندگیوں کے لیے مانگے جاتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی خُدا سے جواب پانے کی توقع نہیں کرتا اور اصل میں کچھ کرتا ہے یا کچھ بدلتا ہے – کم از کم وہ شخص تو نہیں جو ’’دعا مانگ رہا‘‘ ہے۔ اِس قسم کی مناجات میں دِل کا کوئی تاثر یا احساس کبھی بھی نہیں ہوتا ہے۔

ایک مرتبہ میں واشنگٹن ڈی۔ سی، ہمارے ملک کے دارلحکومت گیا۔ وہاں پر میں نیشل کیتھیڈرل میں گیا۔ صدر ریگن ابھی حال ہی میں فوت ہوئے تھے، اور وہ اُن کے جنازے کو ادا کرنے کے لیے تیاریاں کر رہے تھے۔ وہاں پر میں نے ایک ایپی سکوپل کاہن کو ایک ’’دعا‘‘ کے الفاظ ادا کرتے ہوئے سُنا۔ لیکن وہ سرے سے دعا مانگ ہی نہیں رہا تھا۔ وہ ایک کتاب میں سے الفاظ پڑھ رہا تھا۔ وہی سب [دعا] تھی۔ وہ خُدا سے کچھ بھی کرنے کے لیے نہیں مانگ رہا تھا۔ اُسے جواب کی توقع نہیں تھی۔ اُس نے محض الفاظ کہے کیوںکہ وہی تھا جو کرنے کے لیے اُس کی ذمہ داری تھی۔ وہاں دِل سے کوئی بھی احساس نہیں تھا۔

یسوع نے ایک فریسی کے بارے میں بتایا جو ہیکل میں دعا مانگنے کے لیے گیا تھا۔ اُس شخص نے کہا، ’’اے خُدا، میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں دوسرے آدمیوں کی طرح نہیں ہوں، جو لُٹیرے، ظالم اور زناکار ہیں اور اِس محصول لینے والے کی طرح بھی نہیں ہوں۔ میں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا ہوں اور اپنی ساری آمدنی کا دسواں حصہ نذر کر دیتا ہوں‘‘ (لوقا18:11،12)۔ وہ سرے سے دعا مانگ ہی نہیں رہا تھا۔ اُس نے خُدا سے کسی بھی چیز کے لیے نہیں دعا مانگی تھی۔ اِس کے بجائے اُس نے خُدا کو بتایا تھا کہ وہ کتنا اچھا تھا۔ مسیح نے کہا کہ اُس نے صرف ’’خود کے ساتھ‘‘ دعا کی تھی (لوقا18:11)۔ اُس نے جذبے کا اظہار نہیں کیا تھا۔ وہ اپنے دِل سے دعا نہیں مانگ رہا تھا۔

مسیح نے فریسیوں کی اُن کی جھوٹی دعاؤں کے لیے ملامت کی تھی۔ اُس نے کہا، ’’اے شریعت کے عالموں اور فریسیوں، اے ریاکاروں! تم پر افسوس، کیوںکہ تم بیواؤں کے گھروں پر قبضہ کر لیتے ہو اور دکھاوے کے لیے لمبی لمبی دعائیں کرتے ہو‘‘ (متی23:14)۔ وہ لمبی لمبی دعا کرتے تھے یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ وہ پاک تھے۔ لیکن اصل میں وہ جو چاہتے تھے وہ بوڑھی عورتوں سے اُن کا پیسا اور گھر ہتھیانا ہوتا تھا۔ بس یہ اتنی ہی سادہ سی بات ہے۔ جو بھی احساس اُنہوں نے ظاہر کیا وہ ایک بیرونی دکھاوا تھا تاکہ وہ اچھے دکھائی دیں۔ وہ دِل سے دعا نہیں مانگتے تھے۔ اُن کے دِل اچھے نہیں ہوتے تھے۔

آپ شاید کہیں، ’’میں اُن کی طرح نہیں ہوں۔‘‘ لیکن کیا آپ جھوٹی دعا مانگتے ہیں، محض لفظوں کو ادا کرتے رہنے سے؟ میں یہ کر چکا ہوں۔ اپنے پرائیوٹ دعا کے وقت میں، کیا آپ نے صرف اُن لوگوں کا اور اُن باتوں کا تزکرہ کیا جن کے لیے آپ دعا مانگ رہے ہیں، اُن کے بارے میں سوچے بغیر، خُدا سے جوابات واقعی میں مانگے بغیر؟ کیا آپ گرجا گھر کے دعائیہ اِجلاسوں میں وہ کرچکے ہیں؟ میں کر چکا ہوں۔ کیا آپ دعا مانگ چکے ہیں کیونکہ آپ ہی نے کچھ نہ کچھ دعا مانگنی تھی – کیونکہ دعا مانگنے کی آپ کی باری آئی ہے؟ آپ خوش ہوتے ہیں جب اِجلاس ختم ہوتا ہے اور آپ کو اب مذید اور دعا نہیں مانگنی پڑے گی۔ وہ حقیقی دعا نہیں تھی۔ یہ بس کچھ تھا جس میں سے آپ گزرے تھے۔ کیا آپ کسی اور کو متاثر کرنے کے لیے ’’اچھی طرح سے دعا‘‘ مانگنے کی کوشش کر چکے ہیں؟ میں کسی کو جانتا ہوں جس نے وقت سے بہت پہلے ہی اپنی دعا کی تیاری کر لی تھی۔ وہ اصل میں ایک دعا نہیں تھی، وہ ایک خطاب تھا، ایک تقریر تھی۔ میں کہتا ہوں، ’’اپنی دعاؤں کا منصوبہ مت بنائیں، اُن کے لیے دعا مانگیں!‘‘ دعائیہ اِجلاس سے پہلے، چند ایک منٹ خُدا سے اپنی دعا کرنے میں مدد مانگیں۔ اور جب آپ اجلاس میں دعا مانگیں یا خود سے دعا کریں، تو جو آپ دعا مانگ رہے ہیں اُس کے بارے میں سوچیں۔ سوچیں صورتحال کس قدر بُری ہوتی ہے اگر خُدا مدد نہیں کرتا ہے۔ سوچیں آپ کو خُدا کے جواب کی کس قدر ضرورت ہوتی ہے۔ روزہ رکھنا آپ کی دعا مانگنے میں مدد کرے گا، کیونکہ یہ آپ کی توجہ کو مرکوز کرتا ہے اور خُدا کو ظاہر کرتا ہے کہ آپ سنجیدہ ہیں۔ اپنی دعا میں خُدا کی جانب رُخ کریں اور اُس سے وہ دینے کے لیے اِلتجا کریں جو آپ مانگتے ہیں۔ آپ شاید احساس کے ساتھ بخوبی رو بھی پڑیں۔ خود کو مت روکیں۔ یہ ہونے کے لیے خُدا آپ کو تحریک دیتا ہے۔ کبھی کبھار آپ شاید نہ بھی روئیں۔ خود کو رونے پر مجبور نہ کریں۔ ایک دعا اچھی نہیں ہوتی کیونکہ اُس میں رونا ہوتا ہے – اور یہ اچھی نہیں ہوتی کیونکہ اِس میں کوئی رونا نہیں ہوتا۔ ایک دعا اچھی ہوتی ہے جب اُس میں خُدا ہوتا ہے!

III۔ تیسری بات، سچی دعا احساس کے ساتھ اور بغیر۔

ہماری تلاوت کہتی ہے کہ مسیح نے باغ میں ’’پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر‘‘ دعا مانگی۔ لیکن کبھی کبھار سچی دعا جس کا جواب مل جاتا ہے تھوڑے سے احساس یا بغیر احساس کے ہو جاتی ہے۔ میں آپ کو بتا چکا ہوں کیسے بعل کے نبیوں نے اپنے جھوٹے خُدا سے دعا مانگی تھی۔ اب مجھے بتا لینے دیجیے کیسے ایلیاہ نے دعا مانگی تھی۔ اُس نے کہا،

’’اے خُداوند، ابراہام، اضحاق اور اسرائیل کے خُدا! آج معلوم ہو جائے کہ اسرائیل میں تو ہی خُدا ہے اور میں تیرا خادم ہوں اور میں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حکم سے کیا ہے۔ مجھے جواب دے اے خُداوند، مجھے جواب دے تاکہ یہ لوگ جانیں کہ اے خُداوند تو ہی خُدا ہے‘‘ (1 سلاطین 18:36، 37)۔

اِس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں کہ ایلیاہ چیخا تھا۔ اِس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں کہ وہ اُچھلا کودا تھا۔ اُس نے یقینی طور پر خود کو نہیں کاٹا تھا! اُس نے صرف خُدا کی حضوری میں ایک سنجیدہ دعا مانگی تھی۔ اُس نے خُدا سے لوگوں پر ظاہر کرنے کے لیے کہا تھا کہ وہی سچا خُدا تھا۔ اور خُدا نے اُس دعا کا جواب دیا تھا اور ایلیاہ کی قربانی کو جلانے کے لیے آسمان سے آگ بھیجی تھی۔ لوگوں نے کہا، ’’خُداوند ہی خُدا ہے؛ خُداوند ہی خُدا ہے‘‘ (1سلاطین18:39)۔ ایلیاہ کی سنجیدہ دعا، جس میں جذبات کا کوئی ریکارڈ نہیں، بعل کے نبیوں کی دیوانگی کے برعکس واضح ہوتی ہے۔ سچی دعا کو احساس کے ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اِس میں خُدا کے ہونے کی ضرورت ہوتی ہے!

لیکن زیادہ تر اوقات احساس، حتیٰ کہ آنسو، حقیقی دعا کے ساتھ آ جاتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنی ضرورت کی سمجھ آ جاتی ہے، تو احساس کا ہونا آپ کے لیے صرف قدرتی ہوتا ہے۔ آپ شاید خُدا کو شدید جنون و چاہت کے ساتھ، فوری ضرورت کے تحت اور رو رو کر پکارتے ہیں۔ آپ شاید بکھر جائیں اور آنسوؤں کے ساتھ اِلتجا کریں۔ گاہے بگاہے بائبل دعا اور آنسوؤں کو جوڑتی ہے۔ زبور نویس نے دعا مانگی، ’’اے خُداوند میری دعا سُن، میری فریاد پر کان دھر؛ میرے آنسوؤں پر نظر کر‘‘ (زبور39:12)۔

حزقیاہ بادشاہ مرنے کی حد تک بیمار تھا۔ حزقیاہ نے خُدا سے دعا مانگی۔ اُس نے کیسے دعا مانگی؟ بائبل کہتی ہے، ’’اور حزقیاہ زار زار رویا‘‘ (2سلاطین20:3)۔ بِلاشُبہ وہ رویا تھا۔ وہ مرنے والا تھا۔ وہ شدت کے ساتھ رویا تھا۔ وہ اپنی دعاؤں میں زار زار رویا تھا۔ پھر خُداوند کا کلام اشعیا نبی پر نازل ہوا تھا۔ اشعیا نے کہا، ’’واپس جا اور میری قوم کے پیشوا حزقیاہ سے کہہ کہ خُداوند تیرے باپ داؤد کا خُدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے تیری دعا سُن لی ہے اور تیرے آنسو دیکھ لیے ہیں: میں تجھے شفا بخشوں گا‘‘ (2سلاطین20:5)۔ ’’میں نے تیرے آنسو دیکھ لیے ہیں۔‘‘ خُداوند نے حزقیاہ کے بے بس اور اِلتجا آمیز دعا کے آنسوؤں کو دیکھ لیا تھا۔ اور خُدا نے جواب دیا اور بادشاہ کی زندگی کو بچا دیا۔

نئے عہد نامے میں، ایک شخص یسوع کے پاس آیا۔ اُس کا بیٹا آسیب کے قبضے میں تھا۔ مسیح نے اُس سے پوچھا کیا تو اعتقاد رکھتا ہے تیرا بیٹا شفا پا جائے گا۔ اور ’’لڑکے کے باپ نے روتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ کہا، خُداوند میں اعتقاد رکھتا ہوں، تو میرے اعتقاد کو اور بھی پختہ ہونے میں مدد کر‘‘ (مرقس9:24)۔ یسوع نے لڑکے میں سے بدروح کو نکال دیا۔ اکثر اِس حوالے کو یہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ وہ جو ایمان میں کمزور ہوتا ہے جوابات پا سکتا ہے۔ ’’میرے اعتقاد کو اور بھی پختہ ہونے میں مدد کر۔‘‘ لیکن حوالہ یہ بھی کہتا ہے کہ باپ ’’رویا تھا‘‘ اور مسیح سے ’’آنسو کے ساتھ‘‘ بولا تھا۔ یہ شخص شاگردوں میں سے ایک نہیں تھا۔ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا ایک شخص بھی نہیں تھا۔ وہ تو بس ’’ہجوم میں سے ایک‘‘ تھا، جمگٹھے میں سے محض ایک شخص (مرقس9:17)۔ لیکن وہ اپنے بیٹے کو یسوع کے پاس لایا تھا اور آنسو کے ساتھ اُسے پکارا تھا۔

کیوں اُس شخص نے یسوع کو آنسوؤں کے ساتھ پکارا تھا؟ وہ کوئی دعائی جنگجو نہیں تھا۔ اُس نے تو یہاں تک کہ نجات بھی نہیں پائی تھی۔ اُس طرح سے مسیح کے ساتھ بات کرنا اُس کے لیے قدرتی تھا، کیونکہ اُس نے خود اپنی مایوس کُن ضرورت کو دیکھا تھا۔ اُس کا بیٹا آسیب زدہ اور یسوع کے بغیر اُس کو آزاد کرانے کا اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ اُس شخص نے خود کو رونے کے لیے مجبور نہیں کیا تھا۔ اپنی ضرورت کی وجہ سے، اپنے مایوسی کی وجہ سے، اُس کے آنسو نکل پڑے تھے۔ محسوس کی ہوئی ضرورت، مایوسی اور نااُمیدی کی ایک آگاہی، کئی مرتبہ رونے اور آنسوؤں تک لے جاتی ہے۔ اُس نے احساس کے ساتھ ایک حقیقی دعا میں بات کی تھی۔

اور یہ بات ہمیں واپس ہماری تلاوت کی جانب لے جاتی ہے۔ مسیح نے باغ میں ’’پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر‘‘ دعا مانگی تھی۔ وہ کوئی ذرا ذرا سی بات پر رونے والا شخص نہیں تھا۔ وہ کوئی جذباتی لڑکی نہیں تھا جو ہر بات پر روتی ہو۔ وہ تیس سال سے زائد عمر کا ایک بالغ آدمی تھا۔ وہ کیوں رویا تھا؟ کیونکہ اُس نے اپنے دِل میں ہلچل محسوس کی تھی۔ اُس نے ہر آدمی اور عورت کے گناہ کو خود پر رکھے جاتے ہوئے محسوس کیا تھا۔ اُس نے اُس ہولناک تکلیف کے بارے میں سوچا تھا جسے اُس نے اگلے دِن صلیب پر برداشت کرنا تھا، ورنہ کوئی بھی نجات نہیں پا سکے گا۔ اِس کے باوجود انسانی گناہ کے بوجھ نے اُس کو تقریباً مار ہی ڈالا تھا۔ خُدا کے فضل کے بغیر، وہ اُسی رات باغ میں مر گیا ہوتا اور صلیب تک کبھی بھی نہ پہنچ پاتا۔ مسیح اپنے دِل میں ڈوب گیا تھا۔ اور اِس لیے اُس نے ’’پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر‘‘ دعا مانگی تھی۔ اُس حالت میں یہ بات عام اور قدرتی تھی۔ یہ حیران کُن ہوتا اگر اُس نے احساس کے ساتھ دعا نہ مانگی ہوتی۔ یسوع نے ’’پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر‘‘ دعا مانگی تھی۔ اور ہماری تلاوت بتاتی ہے کہ اُس کی ’’سُنی گئی‘‘ تھی۔ خُدا نے اُس کی دعا کا جواب دیا تھا اور اگلے دِن صلیب تک جانے کے لیے اُس کو زندہ رکھا تھا۔ خُدا نے اُس کے ’’پکارنے اور آنسو بہانے‘‘ کا جواب دیا تھا۔

مسیحی، میں آپ سے پوچھتا ہوں، ’’کیا آپ پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر دعا مانگتے ہیں؟‘‘ میں ہر دعا کے بارے میں جو آپ کہتے ہیں بات نہیں کر رہا ہوں۔ لیکن میں آپ سے دوبارہ پوچھتا ہوں، ’’کیا آپ نے کبھی بھی پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر دعا مانگی ہے؟‘‘ میں مانگ چکا ہوں، تقریباً اتنی اکثر بار نہیں جتنا مجھے مانگنی چاہیے۔ کیا آپ نے کبھی ضرورت کے بوجھ کے ساتھ دعا مانگی، خُدا سے جواب کے لیے اِلتجا کرتے ہوئے – کبھی کبھار پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر؟ اگر آپ نے کبھی بھی نہیں کیا تو آپ کی ایک اچھی دعائیہ زندگی نہیں ہے۔ اگر آپ اُس طرح کے ہیں تو دعا مانگنا مت روکیں اور اُس وقت تک انتظار کریں جب تک آپ کی دعائیں بہتر نہیں ہو جاتیں۔ یہ نہیں ہے جو خُدا چاہتا ہے۔ لیکن خُدا سے اپنی ضرورت کی سزایابی بخشنے کے لیے دعا مانگیں اور پھر آپ احساس کے ساتھ دعا مانگیں گے۔ اگر آپ روزہ رکھتے ہیں، جب کبھی بھی آپ بھوک محسوس کریں، تو سوچیں آپ کس بات کے لیے دعا مانگ رہے ہیں۔ خُدا کی جانب رُخ کریں اور دعا مانگیں۔

آپ میں سے کچھ گمراہ ہیں۔ آپ نے یسوع پر بھروسہ نہیں کیا ہے۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں، ’’کیا آپ اپنے گناہ کو رونے اور آنسوؤں کے ساتھ محسوس کرتے ہیں – کم از کم کبھی کبھار؟‘‘ کیا آپ کو اپنے گناہ کی کوئی سزایابی ہوتی ہے؟ رونا ہی ہدف نہیں ہوتا ہے – یسوع ہدف ہوتا ہے۔ اُسی پر بھروسہ کریں چاہے آپ روئیں یا نہ روئیں۔ لیکن میں کہتا ہوں، ’’کیا آپ نے اپنے دِل کے گناہ پر کوئی افسوس محسوس کیا؟‘‘ آپ کو کرنا چاہیے، کیوںکہ آپ کے دِل ’’شدید طور پر مکارانہ‘‘ ہے (یرمیاہ17:9)۔ خُدا سے اپنے دِل کے ہولناک گناہ کو آپ کو دکھانے کے لیے دعا مانگیں۔ پھر خُدا سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کو مسیح کی جانب کھینچے۔

آپ کی ضرورت کا جواب یسوع ہے۔ وہی آپ کے گناہ کی ادائیگی اور علاج ہے۔ وہ ہر گناہ کی ادائیگی کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا تھا، یہاں تک کہ آپ کے دِل کے گناہ کی ادائیگی کے لیے بھی۔ اُس نے آپ کے گناہ کو ڈھاپنے اور اُسے ہمیشہ کے لیے دھونے کی خاطر اپنے خون کو بہایا۔ وہ مُردوں میں سے موت پر زندگی کے ساتھ فتح پانے کے لیے زندہ ہو گیا، ناصرف اپنے لیے بلکہ آپ کے لیے۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں، تو آپ ہمیشہ کے لیے نجات پا لیں گے۔ اگر آپ مسیح پر بھروسہ کرنے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، تو مہربانی سے آئیں اور پہلی دو قطاروں میں تشریف رکھیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر جیک نعان Mr. Jack Ngann نے گایا:
’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach Me to Pray،
(شاعر البرٹ ایس۔ ریٹسز Albert S. Reitz ، 1879۔ 1966)۔

لُبِ لُباب

دعا میں آنسو

TEARS IN PRAYER

ڈاکٹر کرسٹوفر ایل۔ کیگن کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan

’’[مسیح] نے ایک بشر کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے دِنوں میں پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خُدا سے دعائیں اور اِلتجائیں کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا اور اُس کی خدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی‘‘ (عبرانیوں5:7)۔

(لوقا22:44)

I.   پہلی بات، احساس کے ساتھ جھوٹی دعا، 1سلاطین18:26، 28، 29 .

II.  دوسری بات، احساس کے بغیر جھوٹی دعا، لوقا18:11، 12؛ متی23:14 .

III. تیسری بات، سچی دعا احساس کے ساتھ اور بغیر، 1سلاطین18:36، 37، 39؛
زبور39:12؛ 2سلاطین20:3، 5؛ مرقس9:24، 17؛ یرمیاہ17:9 .