اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
ایک مسیحی شاگرد بننے کے لیے کیا قیمت چکانی پڑتی ہےWHA T IT COSTS TO BECOME A CHRISTIAN DISCIPLE ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’تم میں سے ایسا کون ہے جو ایک بُرج بنانا چاہے اور پہلے بیٹھ کر یہ نہ سوچ لے کہ اُس کی تعمیر پر کتنا خرچ آئے گا اور کیا اُس کے پاس اُتنی رقم ہے کہ بُرج تعمیر ہو جائے؟‘‘ (لوقا14:28)۔ |
’’تم میں سے ایسا کون ہے جو ایک بُرج بنانا چاہے اور پہلے بیٹھ کر یہ نہ سوچ لے کہ اُس کی تعمیر پر کتنا خرچ آئے گا اور کیا اُس کے پاس اُتنی رقم ہے کہ بُرج تعمیر ہو جائے؟‘‘ (لوقا14:28)۔
اب میرے ساتھ متی 16 باب 24 ویں آیت کو کھولیں۔
’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی16:24)۔
آج زیادہ تر نوجوان لوگوں کے پاس پیروی کرنے کے لیے کوئی سبب نہیں ہوتا اور اپنی زندگیوں کے لیے کوئی مقصد نہیں ہوتا۔ آپ بس محض ایک دِن سے اگلے کے لیے زندگی گزارتے ہیں۔ درحقیقت، نوجوان لوگ آج کل لمحہ بہ لمحہ زندگی گزارتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی کے ساتھ ایسے برتاؤ کرتے ہیں جیسے آپ ٹیلی ویژن پر چینل بدلتے رہتے ہیں – آپ ایک سے دوسرے چینل کو کوئی بھی ایک پروگرام پورا دیکھے بغیر اکثر ٹٹولتے رہتے ہیں۔
اب اُس بات میں ایک خطرہ ہے۔ آپ کو کبھی بھی مکمل کہانی میسر نہیں ہوتی۔ اِس ہی طرح سے بے شمار نوجوان لوگ اِس گرجا گھر کے ساتھ برتاؤ کرتے ہیں۔ آپ ’’چینل ٹٹولتے‘‘ ہیں – اندر اور باہر پُھدکتے پھرتے ہیں۔ ایک اِتوار کو لاس ویگاس کے لیے جا رہے ہیں اور اگلے اِتوار کو گرجا گھر کے لیے۔ لیکن آپ کو کبھی بھی اِس طرح سے مکمل کہانی مل نہیں پاتی۔ آپ کو بس صرف بچا کُچھا ہی ملتا ہے۔ مثال کے طور پر، آپ صرف ارِتقاء کے بارے میں سُنتے ہیں، اور آپ ایسکحٹولوٹی eschatoloty [علم الہٰیات کی وہ شاخ جس کا تعلق موت اور قیامت، جنت اور جہنم کے ساتھ ہوتا ہے، جو نسلِ انسانی کی حتمی منزل ہوتی ہے]، سوٹرئیالوجی soteriology [مسیحی علم اِلہٰیات کی وہ شاخ جو الہٰی محکمے کے تاثر کی حیثیت سے نجات کے ساتھ نمٹتی ہے]، ڈیمنّالوجی demonology [بدروحوں کا علم]، اور بے شمار دوسرے مضامین کو بھول جاتے ہیں۔
ایک حقیقی مسیحی بننے کے لیے آپ کو چاہیے کہ خود کو مکمل طور پر یسوع مسیح کے حوالے کر دیں:
’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی16:24)۔
اب، نجات تو فضل کے وسیلے سے ہوتی ہے۔ مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا ایک غیرتبدیل شُدہ بندہ کبھی بھی وہ نہیں کر سکتا جو یسوع نے کہا، ’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔‘‘ لیکن خُدا آپ کو خوشخبری سُننے کے لیے اِس گرجا گھر میں کھینچ کر لا چکا ہے۔ اور پیوریٹن تھامس واٹسن نے بجا طور پر کہا، ’’جب خُدا کھینچنا شروع کرتا ہے تو ہمیں پیروی کرنی چاہیے۔‘‘ یا، آپ شاید پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، حالانکہ شاید، باطن کی گہرائی میں، آپ جانتے ہیں کہ آپ کو [پیروی] کرنی چاہیے۔
مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا ایک غیرتبدیل شُدہ شخص تضادات سے بھرا پڑا ہوتا ہے۔ آپ گرجا گھر کے لیے آتے ہیں اور بائبل اور مبلغ کے ساتھ ایک اندرونی تکرار ہوتی ہے۔ اپنے دِل میں آپ کہتے ہیں، ’’میں بائبل میں یقین نہیں رکھتا۔‘‘ لیکن پھر آپ سوچتے ہیں، ’’میں زندگی میں ایک ناکام [شخص] ہوں۔ میں جیسا ہوں اُس میں میرے پاس کوئی اُمید نہیں ہے۔‘‘ آپ آگے اور پیچھے کھینچے جاتے ہیں۔ آپ کا کچھ حصہ خُدا کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور آپ کا کچھ حصہ اِس بات میں یقین کرنا چاہتا ہے کہ خُدا میں کہیں نہ کہیں کوئی اُمید ہے۔ یہاں ایک اندرونی کشمکش چلتی ہے۔ اور ہر وہ شخص جو آج کی شام یہاں پر ہے ویسی ہی ایک کشمکش سے گزر چکا ہے۔
اِس گرجا گھر کی قطاروں میں آج کی رات مَیں اوپر نیچے آ جا سکتا ہوں اور اُن نوجوان لوگوں سے جو آج یہاں پر ہیں ایک کے بعد دوسری کہانی پیش کر سکتا ہوں۔ اُن میں سے ہر ایک اندرونی کشمکش سے گزر چکا ہے۔ وہ شاید بالکل آپ کے جیسی جدوجہد نہ رہی ہو، لیکن مماثلتیں ہمیشہ ہوتی ہیں۔ آپ کا کُچھ حصہ گرجا گھر میں واپس آنا چاہتا ہے اور اُمید کرتا ہے کہ یہاں ایک خُدا اور نجات ہے اور آپ کا دوسرا حصہ خُدا کے خلاف، بائبل اور مبلغ کے خلاف بغاوت کرتا ہے۔
پہلی بات، آپ کے باطن میں اِس جدوجہد کے ذرائع کیا ہیں؟پہلے نمبر پر، یہ دُنیا ہے (والدین، دوست، تفریح)۔ پھر آپ کا جسم ہے (آپ گرجا گھر سے غیر حاضر ہونا چاہتے ہیں، آزادی کےساتھ جنسی ملاپ کرنا چاہتے ہیں، اپنی مرضی کرنا چاہتے ہیں)۔ پھر شیطان کی بات آ جاتی ہے۔ دوسری طرف، اِدھر پاک روح ہوتا ہے۔ وہ آپ کے ضمیر کے ساتھ بات کرتی ہوئی ایک ہلکی سی آواز ہے۔ وہ آپ کو یسوع مسیح کے پاس آنے اور اِس مقامی گرجا گھر میں آنے کے لیے بُلاتا ہے۔ لہٰذا، آپ کی روح کے لیے ایک جدوجہد ہوتی ہے۔ ایک طرف خُدا آپ کو بُلا رہا ہوتا ہے – اور دوسری طرف گناہ اور دُنیاوی مزے آپ کو بُلا رہے ہوتے ہیں۔
بائبل کہتی ہے، ’’اور اگر خداوند کی عبادت کرنا تمہیں ناگوار گزرے تو آج کے دِن اپنے لیے اُسے چُن لو جس کی تُم عبادت کرنا چاہتے ہو، خواہ اُن معبودوں کو جن کی تمہارے باپ دادا دریا کے اُس پار پرستش کیا کرتے تھے یا اُن امُوریوں کے معبودوں کو جن کے ملک میں تُم بسے ہو۔ لیکن جہاں تک میرا اور میرے گھرانے کا تعلق ہے، ہم تو خداوند ہی کی عبادت کریں گے‘‘ (یشوع 24:15). آپ کو ایک چُناؤ کرنا ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے، آپ میں سے اکثر غلط چناؤ کریں گے۔ مذہبی خدمات میں میرا 60 سالہ تجربہ مجھے بتاتا ہے کہ آپ غالباً غلط چناؤ کریں گے۔ بائبل کہتی ہے،
’’اور وہ موت کو زندگی پر ترجیح دیں گے‘‘ (یرمیاہ 8:3).
آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟
دوسری بات، آپ کو کیوں دُرست چناؤ کرنا چاہیے؟آپ کو کیوں یہاں اِس مقامی گرجا گھر میں آنا چاہیے اور یہاں پر ہر اِتوار کو ہونا چاہیے؟ آپ کو کیوں مسیح کے پاس آنا چاہیے اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جانا چاہیے؟
1. کیوںکہ یہ آپ کو زندگی بسر کرنے کے لیے ایک وجہ پیش کرے گا۔
2. کیونکہ یہ آپ کی ناکامی کو گھوما کر بدل دے گا۔ کوئی بھی جو مسیح کو پا لیتا ہے ناکام نہیں ہوتا ہے۔
3. کیونکہ یہ آپ کو مستقبل کے لیے اُمید پیش کرے گا۔
4. کیوںکہ یہ آپ کے قصوروں کو دور کر دے گا اور آپ کی رہنمائی ایک لبریز اور پُرسکون زندگی کے لیے کرے گا۔
اپنی زندگی کی تمام آزمائشوں میں سبینا ورمبرانڈ Sabina Wurmbrand ایک شاندار، مسکراتی ہوئی خاتون تھی کیوںکہ وہ یسوع مسیح کو ذاتی طور پر جانتی تھی۔ ایک خود مختیار بپٹسٹ گرجا گھر کی حیثیت سے دوبارہ منظم ہونے سے پہلے سبینا ہمارے گرجا گھر میں بے شمار مرتبہ رہی تھی۔ میں اور میری بیوی پادری صاحب اور مسز ورمبرانڈ کے ساتھ اُن کے اپارٹمنٹ میں کھانا کھا چکے تھے۔ اُنہوں نے مسیح کے سبب کے لیے ہر ایک چیز کی قربانی دی تھی۔ لیکن وہ خوش ترین خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں میں نے کبھی جانا تھا۔
کسی سے بھی پوچھ لیں ایسا یہاں پر چند ایک سالوں سے زیادہ رہا! سبینا ورمبرانڈ سے پوچھ لیں جو ابھی جنت میں ہیں! وہ آپ کو بتائیں گی کہ یہ سچ ہے! آپ کو اِس مقامی گرجا گھر میں ہونے کے لیے چننا پڑتا ہے اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے چُننا پڑتا ہے کیونکہ یہی دُرست چناؤ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے دِل میں تھوڑی سی آواز ہوتی ہے جو کہتی ہے، ’’آپ جانتے ہیں کہ وہ دُرست ہے۔‘‘
تب پھر، تیسری بات، مجھے آپ کو بتا دینا چاہیے کہ یہاں کچھ باتیں ہیں جنہیں آپ کو چھوڑ دینا چاہیے اور کچھ باتیں ہیں جنہیں کرنا آپ کو شروع کر دینا چاہیے اگر آپ مسیحی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔
یسوع نے کہا:
’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی16:24)۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
جب آپ بائبل کے لیے آتے ہیں تو آپ کو پتا چلتا ہے کہ خُدا مکمل وابستگی کا تقاضا کرتا ہے۔
دیکھیں خدا نے ابراہام سے کیا تقاضا کیا تھا۔ خُدا نے ایک دِن کہا، ’’ابراہام، میں چاہتا ہوں کہ تو کوہ موریا پر جا اورمیں چاہتا ہوں کہ اپنے چھوٹے بیٹے کو لے کر جا، وہ بیٹا جس کا تو نے بہت سالوں تک انتظار کیا تھا، وہ بیٹا جس کو تو دُنیا میں کسی بھی شے سے سب سے زیادہ چاہتا ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ الطار پر اُس کی قربانی چڑھا۔‘‘
ابراہام نے خُدا کی فرمانبرداری کی اور وہاں گیا اور اپنے بیٹے کو الطار پر رکھا اور ایک لمبی تیز چھری لی اور خُدا کی فرمانبرداری میں وہ اپنے بیٹے کے دِل میں وہ گھونپنے ہی والا تھا۔ لیکن خُدا نے اُس کے ہاتھ کو ہوا میں آدھی راہ پر ہی روک لیا۔ خُدا نے کہا، ’’اِتنا کافی ہے، ابراہام۔ میں جانتا ہوں کہ تو میرے ساتھ تمام راہ چلنے کے لیے اب تیار ہے۔‘‘
یا موسیٰ کو لے لیں۔ موسیٰ فرعون کی بیٹی کا پالا ہوا بیٹا تھا۔ وہ مصر کے تخت کے لیے وارث تھا۔ وہ اپنے زمانے کی دُنیا میں اُس عظیم سلطنت کا ممکنہ طور پر شہنشاہ ہو سکتا تھا۔ اُس کے پاس وہ تمام دولت اور وہ تمام طاقت اور وہ تمام شان و شوکت تھی جو کوئی شخص پا سکتا تھا۔ لیکن موسیٰ نے اُس سب کی جانب سے خُدا کے لوگوں کے ساتھ دُکھ برداشت کرنے کی خاطر اپنا رُخ موڑ لیا۔ خُدا نے تقاضا کیا تھا کہ استعمال کیے جانے کے لیے موسیٰ کو سب کچھ چھوڑنا پڑے گا۔ اور پھر خُدا نے اُسے صحرا کے پچھلی جانب پڑھنے کے لیے، دعا مانگنے کے لیے اور سیکھنے کے لیے بھیج دیا تھا۔
یا یوسف کو لے لیں۔ یوسف کو غلام کی حیثیت سے اُس کے بھائیوں نے بیچ ڈالا تھا۔ اُسے مصر میں فوطیفار نامی ایک شخص کے لیے کام کرنے کی خاطر جانا پڑا تھا۔ وہ اپنے خاندان اور دوستوں سے بہت دور ہو گیا تھا۔ وہ محض ایک نوعمر ہی تھا۔ وہ بگڑ سکتا تھا۔ کوئی بھی یہ بات نہیں جانتا تھا ماسوائے خُدا کے۔ اور فوطیفار کی بیوی انتہائی خوبصورت تھی۔ اُس نے کوشش کی تھی کہ وہ [یوسف] اُس کے ساتھ ہمبستری کرے۔ وہ جانتا تھا کہ وہ فوطیفار کی بیوی کا سہارا پانے کی وجہ سے بادشاہت میں مقام حاصل کر سکتا تھا – لیکن اُس نے اُسے [فوطیفار کی بیوی کو] انکار کر دیا۔ اُس نے اپنا چوغہ پیچھے چھوڑ دیا تھا جب اُس [فوطیفار کی بیوی] نے اُسے جکڑنا چاہا تھا۔ اُس کے لیے اِس کا مطلب قید تھا اور اُسے موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ خُدا اِس نوجوان شخص کو یہ دیکھنے کے لیے آزما رہا تھا کہ آیا واقعی میں اُس کا یہی مطلب تھا۔ بعد میں اُس کو قید سے رہا کر دیا گیا تھا اورمصر کی سرزمین میں دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز کر دیا گیا تھا۔
’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی16:24)۔
یا دانی ایل ہی کو لے لیں۔ اُنہوں نے کہا، ’’دانی ایل، بابل میں مذید اور دعا نہیں کرنی۔ اگر تو نے دعا کی تو تجھے شیروں کی غار میں پھینک دیا جائے گا۔‘‘
لیکن دانی دِن میں تین مرتبہ کھڑکیاں کھلی رکھ کر دعا مانگا کرتا تھا۔ حالانکہ وہ مُلک کا وزیر اعظم تھا، اُنہوں نے اُس کو شیروں کی غار میں ڈال دیا۔ اور دانی کو نہیں پتا تھا کہ خُدا شیروں کے منہ بند کرنے جا رہا تھا۔ خُدا اُس کو قیمت چکانے کے لیے بُلا رہا تھا اور وہ ایسا کرنے کے لیے تیار تھا۔
اور یسوع اس شام آپ سے کہہ رہا ہے۔
’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے تو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (متی16:24)۔
اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ دوسرے لوگوں سے مختلف بن جاتے ہیں۔ آج کل زیادہ تر نوجوان لوگ ایک ہی جیسا لباس زیب تن کرتے ہیں۔ وہ ایک ہی جیسے لگتے ہیں۔ وہ ایک ہی جیسا عمل کرتے ہیں۔ وہ مختلف نظر آنے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ اگر آپ کے دوست ہوں جو اپنے سروں کو گنجا کر لیتے ہیں اور اپنی ناک میں چھلا ڈال لیتے ہیں تو آپ کا بھی دِل کرتا ہے کہ اپنا سر گنجا کر لیں اور اپنی ناک میں چھلا ڈال لیں – تاکہ آپ بھی مختلف نظر نہ آئیں – تاکہ آپ گھل مل جائیں۔ لیکن بائبل آپ کو کچھ اور بننے کے لیے بُلا رہی ہے – اور لوگوں کے ہجوم میں سے باہر نکلنے کے لیے کہہ رہی ہے اور ذہنی طور پر اور روحانی طور پر ایک سرکش بننے کے لیے کہہ رہی ہے۔
جب دوسرے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ خُدا نہیں ہے یا خُدا کے ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، تو آپ کو کھڑے ہونے کے لیے تیار ہونا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ خُدا سے فرق پڑتا ہے اور خُدا کا تعلق ہے اور خُدا میری زندگی کا مرکز ہے! سبینا ورمبرانڈ نے ایسا ہی کیا تھا، حالانکہ دوسری جنگ عظیم کے دوران رومانیہ میں ھٹلر کے حراستی کیمپوں میں سے یہودیوں کو غیر قانونی طور پر باہر نکلوانے کے جرم میں اُن کے دو بھائیوں، اور بہن اور دونوں والدین کو قتل کر دیا گیا تھا۔
جب دوسرے کہہ رہے ہوتے ہیں، ’’اُس بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں واپس مت جاؤ۔ میرے ساتھ آؤ۔ چلو آؤ کہیں اور چلیں،‘‘ تو آپ کو کہنے کے لیے تیار ہونا چاہیے، ’’جی نہیں۔ میں وہیں پر واپس جا رہا ہوں۔ میں خُدا کو چاہتا ہوں۔ مجھے یسوع چاہیے چاہے اِس کی کوئی بھی قیمت چکانی پڑے! میں اُس انقلابی مبلغ کو دوبارہ سُننا چاہتا ہوں۔ مجھے وہ چاہیے جو وہاں اُن لوگوں کے پاس بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں ہے!‘‘
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر جیک نعان Mr. Jack Ngann نے گایا تھا:
’’وہ آقا آ چکا ہےThe Master Hath Come‘‘
(شاعر سارہ دودڈنی Sarah Doudney، 1841۔1926).