Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


انجیلی بشارت کے پرچار میں – ہم جو کرتے ہیں وہ کیوں کرتے ہیں

WHY WE DO WHAT WE DO – IN EVANGELISM
(Urdu)

ڈاکٹر سی۔ ایل۔ کیگن کی جانب سے تحریر کیا گیا ایک واعظ
اور جس کی تبلیغ جناب محترم جان سیموئیل کیگن نے
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں کی
خُداوند کے دِن کی صبح، 28 اکتوبر، 2018
A sermon written by Dr. C. L. Cagan
and preached by Rev. John Samuel Cagan
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, October 28, 2018

’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کے وہ آئیں‘‘
(لوقا14:23)۔

ہم اُس انجیلی بشارت کا پرچار کرتے ہیں جو لوگوں کو خوشخبری سُننے کے بعد ہمارے گرجا گھر میں لے کر آتی ہے۔ دوسرے گرجا گھروں میں، اراکین ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ لوگوں کے ساتھ سڑکوں پر پڑھتے ہیں اور اِس ’’فیصلے‘‘ کو کر چکنے کے بعد وہ اُنہیں گرجا گھر میں آنے کے لیے مدعو کرتے ہیں۔ لیکن پہلی چیز جو ہم کرتے ہیں وہ لوگوں کو گرجا گھر میں آنے کی دعوت دینا ہوتا ہے۔ پھر ہم اُنہیں گرجا گھر میں لے کر آتے ہیں۔ جب وہ آتے ہیں، وہ گرجا گھر میں دوست بناتے ہیں۔ وہ خوشخبری کی تبلیغ کو ہوتا ہوا سُنتے ہیں۔ اُس میں سے کچھ ٹھہر جاتے ہیں اور مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وہ شاندار مسیحی بنتے ہیں۔ یہ نیا طریقہ ہمارے پادری صاحب، جناب ڈاکٹر ہائیمرز کی جانب سے آیا تھا۔ اُنھوں نے اِس کو مُرتب کیا کیوںکہ اُنہیں احساس ہو گیا تھا کہ دوسرے تمام طریقے گمراہ لوگوں کو ہمارے گرجا گھر میں لانے میں ناکام رہے تھے۔

ڈاکٹر ہائیمرز کا طریقہ کار کیا ہے؟ ہم انجیلی بشارت کے پرچار میں کیا کرتے ہیں؟ بدھ کی رات کو، جمعرات کی رات کو اور دوسرے اوقات میں ہم دو دو کر کے کالجوں میں، شاپنگ مالز میں اور لاس اینجلز کے علاقے میں دوسری عوامی جگہوں پر جاتے ہیں۔ ہم میں سے بے شمار یہ سب خود اپنے طور پر بھی کرتے ہیں۔ اِن جگہوں پر، ہم لوگوں تک رسائی کرتے ہیں اور اُن کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ ہم بالکل اُسی وقت ہی اُنہیں مسیح پر بھروسہ کروانے کے لیے کوشش نہیں کرتے ہیں۔ ہم اُن کی رہنمائی ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ کے لیے نہیں کرتے ہیں۔ اِس کے بجائے، ہم اُنہیں بتاتے ہیں کہ ہمارے گرجا گھر میں ہونا کیسا لگتا ہے۔ وہاں گرجا گھر میں بے شمار نوجوان مرد اور عورتیں ہوتی ہیں جن کے ساتھ وہ شناسائی اور دوستی کر سکتے ہیں۔ وہ ایک پیغام کو سُنیں گے۔ وہ کھانا کھائیں گے (اگر وہ صبح میں آتے ہیں) یا رات کا کھان کھائیں گے (اگر وہ شام میں آتے ہیں)۔ وہ ایک فلم دیکھیں گے۔ وہ ایک دعوت میں ہونگے – ہم اپنے گرجا گھر میں ہر ایک کی سالگرہ کو مناتے ہیں۔ اُن کا وقت اچھا گزرے گا۔ اُن میں سے بے شمار آنا چاہتے ہیں!

پھر ہم اُن سے اُن کا پہلا نام اور ٹیلی فون نمبر دینے کے لیے کہتے ہیں۔ بعد میں، ہم یہ نام اور نمبرز اپنے منادوں اور دوسرے تجربہ کار مسیحی کارکُنوں کو دیتے ہیں۔ یہ کارکُن لوگوں کو فون کرتے ہیں، اُنہیں ہمارے گرجا گھر کے بارے میں بتاتے ہیں، اُنہیں آنے کے لیے مدعو کرتے ہیں، اور اِتوار کو گرجا گھر میں لانے کے لیے اپنے ایک ممبر کے ذریعے اُنہیں لانے کے لیے ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرتے ہیں۔ اِتوار کو، ہم اُنہیں گھروں سے لیتے ہیں، گرجا گھر میں لاتے ہیں، اور اُنہیں گھر واپس لے کر جاتے ہیں۔ بے شمار لوگ ٹیلی فون کرنے کے بعد پہلے ہی اِتوار کو گرجا گھر میں آ جاتے ہیں۔ دوسرے اُس دِن مصروف ہوتے ہیں اور بعد میں آتے ہیں۔ جب وہ گرجا گھر میں آتے ہیں، وہ خوشخبری کی منادی کو ہوتا ہوا سُنتے ہیں اور بعد میں پارٹی اور کھانے کے دوران دوستوں کو بنانے میں اچھا وقت گزارتے ہیں – اور اُن میں سے بے شمار واپس آتے ہیں!

یہ طریقہ کار کام کرتے ہیں! گذشتہ پانچ ہفتوں میں، سو سے زیادہ لوگ ہمارے گرجا گھر میں پہلی مرتبہ، دوسری اور تیسری مرتبہ آئے۔ اور اُن میں سے کچھ ہمارے گرجا گھر میں ٹک گئے اور مسیح پر بھروسہ کیا۔ یہ طریقہ دراصل لوگوں کو ہمارے گرجا گھر میں لے کر آتا ہے۔ یہ کام کرتا ہے!

ہم جس طریقے سے انجیلی بشارت کا پرچار کرتے ہیں وہ ڈاکٹر ہائیمرز نے تخلیق کیا اُس بات کی پیروی کرنے کے ذریعے سے جو مسیح نے لوقا14:23 میں کہا، ’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کی مجبور کر کے وہ آئیں۔‘‘ پہلے، ہم گمراہ لوگوں کو گرجا گھر میں لے کر آتے ہیں۔ وہاں وہ خوشخبری کو سُنتے ہیں اور مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں۔ دورِ حاضرہ کے امریکی گرجا گھر اِس کا اُلٹ کرتے ہیں۔ وہ سڑک پر لوگوں کو جلدی سے ایک ’’فیصلہ‘‘ کرنے کی رہنمائی کرتے ہیں۔ لیکن تقریباً اُن میں سے کوئی بھی گرجا گھر میں نہیں آتا۔ اُن کا طریقہ کار فیصلوں کو پیدا کرتا ہے، ناکہ مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلیوں کو۔ آج میں یہ سمجھانا چاہتا ہوں کہ کیوں ہم انجیلی بشارت کا پرچار جس طرح سے وہ کرتے ہیں اُس سے مختلف طریقے سے کرتے ہیں۔

ہم کیوں باہر لوگوں کے نام حاصل کرنے کے لیے اور اُنہیں گرجا گھر میں آنے کی دعوت دینے کے لیے جاتے ہیں، اور جب ہم اُن سے بات چیت کرتے ہیں تو اُنہیں نجات دلانے کی کوشش نہیں کرتے ہیں؟

پہلی بات، کیونکہ ہمارا طریقہ بائبل کا طریقہ ہے۔ یہ سارے کا سارا نئے عہدنامے میں سے ہے۔ اینڈریو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ بائبل کہتی ہے،

’’اُن دو شاگردوں میں جو یوحنا [بپتسمہ دینے والے] کی بات سُن کر یسوع کے پیچھے ہو لیے تھے، ایک اندریاس تھا جو شمعون پطرس کا بھائی تھا۔ اِندریاس نے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے بھائی شمعون کو ڈھونڈ کر اُس سے کہا کہ ہمیں مسیح مل گیا ہے، جس کا یونانی ترجمہ [خِرستُس] مسیح کیا جاتا ہے۔ تب وہ اُسے ساتھ لے کر یسوع کے پاس آیا‘‘ (یوحنا1:40۔42)۔

اندریاس کو شاید ہی کسی بات کا پتہ تھا۔ لیکن وہ جانتا تھا کہ یسوع ہی وہ مسیحا تھا۔ اندریاس لوگوں کے ساتھ گنہگاروں کی دعا مانگنے کے لیے اِدھر اُدھر نہیں گیا تھا۔ بلکہ وہ اپنے بھائی شمعون پطرس کو یسوع کے پاس لے کر آیا تھا۔ پطرس خود شاگرد بن گیا تھا۔ بعد میں پطرس مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا اور پینتیکوست کے روز تبلیغ کی تھی جب تین ہزار لوگوں نے مسیح پر بھروسہ کیا تھا۔ لیکن اِس کا آغاز اُس وقت ہوا تھا جب اُس نے اپنے بھائی کی پیروی کی تھی اور یسوع سے ملا تھا۔

شاگرد فلپس نے بھی یہ بات نتھانی ایل کو کہی تھی۔ اُس نے نتھانی ایل سے کہا، ’’چل کر خود ہی دیکھ لے‘‘ (یوحنا1:46)۔ فلپس زیادہ کچھ نہیں جانتا تھا۔ لیکن وہ یسوع سے ملانے کے لیے نتھانی ایل کو لے کر آیا تھا، اور اِسی بات سے سارا فرق پڑ جاتا ہے۔

ایک دِن یسوع سامریہ میں سے گزرا اور ایک عورت کی نجات کے لیے رہنمائی کی۔ وہ بائبل کو نہیں جانتی تھی۔ وہ یہودی نہیں تھی۔ لیکن اُس نے یسوع پر بھروسہ ضرور کیا تھا۔ وہ اپنے قصبے میں واپس لوگوں کو گنہگاروں کی دعا مانگنے کی رہنمائی کرنے کے لیے نہیں گئی تھی۔ لیکن اُس نے اُنہیں یسوع کے پاس آنے اور اُس سے ملنے کے لیے دعوت ضرور دی تھی۔ بائبل کہتی ہے،

’’وہ [سامری] عورت پانی کا گھڑا وہیں چھوڑ کر واپس شہر چلی گئی لوگوں سے کہنے لگی، آؤ ایک آدمی سے ملو جس نے مجھے سب کچھ جو میں نے اب تک کیا تھا بتا دیا: کیا یہی مسیح تو نہیں؟‘‘ (یوحنا4:28، 29)۔

ہر کوئی وہ کر سکتا ہے – حتّٰی کہ اگر آپ نے ابھی تک نجات بھی نہ پائی ہو۔ آپ کو بائبل کے نظریات سیکھنے کے لیے کسی کلاس روم میں جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ لوگوں کے سوالوں کے جوابو دینے کی کوشش نہیں کر رہے ہوتے۔ آپ اُنہیں سڑکوں پر نجات دینے کی کوششیں نہیں کر رہے ہوتے۔ آپ اُنہیں محض صرف گرجا گھر میں آنے، دوست بنانے اور ایک اچھا وقت گزارنے کے لیے دعوت دے رہے ہوتے ہیں۔ ہر کوئی وہ کر سکتا ہے – اور ہم وہی کرتے ہیں۔

دوسری بات، کیوںکہ ہمارا طریقہ کام کرتا ہے۔ بے شمار گرجا گھر سرے سے انجیلی بشارت کا پرچار کرتے ہی نہیں ہیں۔ لیکن اگر وہ کرتے ہیں، تو وہ اُن سے سڑکوں پر بات کرنے کے لیے جاتے ہیں یا اُن کے صدر دروازے پر بات کرتے ہیں۔ وہ گمراہ لوگوں کو جلدی جلدی میں ’’نجات کا منصوبہ‘‘ پیش کرتے ہیں اور بالکل اُسی وقت اُن سے گنہگاروں کی ایک دعا مانگنے کے لیے کہتے ہیں۔ اِس کو ’’فیصلہ سازیت‘‘ کہتے ہیں۔ وہ فرد جو ایک ’’فیصلہ‘‘ کر لیتا ہے اُس کو مسیح میں ایمان لائے ہوئے ایک شخص کی حیثیت سے شمار کر لیا جاتا ہے۔ وہ اُس فرد کو ’’نجات یافتہ‘‘ کے طور پر شمار کرتے ہیں۔ اُس کے بعد، وہ گرجا گھر اُن لوگوں پر ’’کام کرتے‘‘ رہتے ہیں – لیکن اُن میں سے تقریباً کوئی بھی گرجا گھر نہیں آتا۔ میرے ابو، ڈاکٹر کیگن نے ایک مرتبہ ایک بنیادپرست بپٹسٹ گرجا گھر کا وزٹ کیا جہاں پر اُنہوں نے ایک ہفتے میں 900 سے زیادہ لوگوں کے ساتھ دعا کی تھی – لیکن گرجا گھر کے لوگوں کی تعداد 125 ہی رہی تھی۔ اُن 900 نے ایک فیصلہ کیا تھا، لیکن وہ کبھی بھی گرجا گھر میں نہیں آئے۔ اُنہوں نے ایک دعا مانگی تھی، لیکن وہ مسیح کے پاس نہیں آئے تھے۔

ہم وہ کیوں نہیں کرتے جو وہ گرجا گھر کرتے ہیں؟ یہ کام نہیں کرتا۔ گرجا گھر کے اراکین سینکڑوں لوگوں کی رہنمائی گنہگاروں ایک دعا مانگنے سے کرتے ہیں۔ لیکن تقریباً اُن میں سے کوئی ایک بھی گرجا گھر میں نہیں آتا۔ وہ مسیحی نہیں ہوئے ہوتے۔ اُنہوں نے ایک ’’فیصلہ‘‘ کیا ہوتا ہے لیکن وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہوتے۔

ہم کیوں نہیں جب ہم اُن سے بات کرتے ہیں تو موقع ہی پر گنہگاروں کو مسیحی بنانے کے لیے کوشش کرتے؟ کیوںکہ وہ مسیحی نہیں بنتے ہیں! اِس کے بجائے، ہم باہر جاتے ہیں اور لوگوں کو گرجا گھر میں آنے کے لیے مدعو کرتے ہیں۔ ہم اُن سے اُن کے پہلے نام اور اُن کے ٹیلی فون نمبرز پوچھتے ہیں۔ ہمارے مُناد اور رہنما اُنہیں ٹیلی فون کرتے ہیں اور اِتوار کو گرجا گھر میں لانے کے لیے اُن کے لیے ایک گاڑی کا بندوبست کرتے ہیں۔ ہم اُنہیں خود اپنی گاڑیوں میں گھروں سے لیتے ہیں اور گرجا گھر میں لاتے ہیں۔ ہم اُن کے ساتھ دوستی کرتے ہیں۔ ہم ہمیشہ ہماری اِتوار کی صبح کی عبادت کے بعد دوپہر کا کھانے کھاتے ہیں اور اِتوار کی شام کی عبادت کے بعد رات کا کھانے کھاتے ہیں۔ ہم اُنہیں گرجا گھر میں خوش کرتے ہیں۔ پھر ہمارے مناد اور کارکُن اُنہیں ٹیلی فون کرتے ہیں اور اُنہیں واپس آنے کے لیے مدعو کرتے ہیں۔

ہم جو کرتے ہیں وہ کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ یہ کام کرتا ہے۔ ہمارا طریقہ کار لوگوں کو گرجا گھر میں لے کر آتا ہے، اور گرجا گھر میں شامل کرتا ہے۔ گرجا گھر میں وہ انجیل کی تبلیغ کو سُنتے ہیں۔ کچھ لوگ مسیح پر اُسی وقت بھروسہ کر لیتے ہیں، لیکن زیادہ تر کو اُن کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے ہفتوں یا مہینوں پہلے تک خوشخبری کو سُننے کی ضرورت پڑتی ہے۔ پھر وہ اپنی باقی کی تمام زندگی گرجا گھر میں مسیحیوں کی حیثیت سے بسر کرتے ہیں۔ دوسرا طریقہ دھوکے بازی کی ایک چال ہے جو کسی کا بھی دِل نہیں جیتتی!

چند ایک مہینے پہلے میں اپنے والد ڈاکٹر کیگن اور نوح سونگ کے ساتھ افریقہ گیا تھا۔ ہم نے یوگینڈا، کینیا اور روانڈا کے گرجا گھروں میں منادی کی۔ کینیا میں ہم نے پادری صاحبان کی ایک کانفرنس میں بات کی تھی۔ گئے دوپہر میں کافی دیر سے وہ اِجلاس برخاست ہوا تھا۔ ڈاکٹر کیگن نے پادری صاحبان سے کہا، ’’آئیں باہر چلیں اور نام حاصل کریں۔‘‘ ہم کینیا کے شہر نیروبی کی سڑکوں پر پادری صاحبان کے ساتھ جو سواھیلی زبان کا ترجمہ کر رہے تھے گئے۔ ہم نے لوگوں سے بات چیت کی اور اُن کے فون نمبرز حاصل کیے۔ ہم نے اُنہیں گرجا گھر آنے کے لیے دعوت دی۔ پادری صاحبان نے اُنہیں فون کیے اور اُن کو لانے کے لیے سواری کا بندوبست کیا۔ اگلے ہی دِن اُن کے ہاں پانچ لوگ آئے! ہمارے روانڈا بذریعہ ہوائی جہاز رخصت ہو جانے کے بعد، پادری صاحب نے ایسا ہی دوبارہ کیا اور اِتوار کو اُن کے ہاں پانچ اور لوگ آئے!

وہ مبلغین پُرجوش ہو گئے تھے۔ اُنہوں نے ایک طریقہ دریافت کر لیا تھا جو کام کرتا تھا! اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ اُنہوں نے انتہائی شدید جدوجہد کی تھی اور بہت سا پیسہ ایسے اِجلاسوں کو کرنے میں لگایا تھا جہاں لوگ فیصلہ کرتے تھے، لیکن اُن میں سے کوئی بھی گرجا گھر نہیں آتا تھا۔ پادری صاحبان نے سوچا تھا کہ وہی انجیلی بشارت کے پرچار کرنے کا واحد طریقہ تھا۔ وہ ہمارا طریقہ سیکھ کر خوش تھے، جو کہ اصل میں لوگوں کو گرجا گھر میں لے کر آتا ہے۔

تیسری بات، ہمارا طریقہ آپ کے لیے اچھا ہے، صرف اُنہی کے لیے نہیں جنہیں مدعو کیا جاتا ہے۔ یہ آپ کو ایک مضبوط مسیحی بنائے گا اگر آپ تسلسل کے ساتھ انجیلی بشارت کا پرچار کرتے ہیں۔ اور یہ آپ کے ایمان میں مضبوطی لائے گا جب آپ اُن لوگوں کو جنہیں آپ نے مدعو کیا گرجا گھر میں آتا ہوا، گرجا گھر میں ٹکتے ہوئے اور مسیح پر بھروسہ کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ کسی ایسے کو جسے آپ نے مدعو کیا ہو گرجا گھر میں آتا ہوا دیکھنے میں انتہائی شدید خوشی ملتی ہے۔ اُنہیں نجات پاتا ہوا دیکھنے میں انتہائی شدید خوشی ملتی ہے۔ میں آپ کے لیے اُس خُوشی کی خواہش کرتا ہوں!

ہم کتابچے کیوں نہیں بانٹتے؟ کچھ لوگ ایسا کرتے ہیں۔ شاید آپ کو معلوم نہ ہو کتابچہ کیا ہوتا ہے۔ کتابچہ ایک کاغذ کا ٹکڑا ہوتا، عام طور پر تہہ کیا ہوا، جو وہ ایک بہت بڑی تعداد میں بانٹتے ہیں چاہے کوئی بھی اُس کو لے لے۔ کتابچہ ایک کہانی بتاتا ہے اور نجات کا پیغام پیش کرتا ہے۔ آخر میں یہ اُس شخص کو ایک دعا مانگنے یا اُس کتابچے پر اپنے نام کے دستخط کرنے کے ذریعے سے مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے بتاتا ہے۔

بے شمار گرجا گھروں نے اپنے لوگوں کے ذریعے سے کتابچے بنٹوائے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ لوگوں کو مسیح کے پاس لا رہے ہیں۔ لیکن کتابچے لوگوں کو مسیح کے پاس لے کر نہیں آتے۔ وہ اُنہیں گرجا گھر میں لے کر نہیں آتے ہیں۔ وہ لوگ کہاں پر ہیں؟ کتابچے وقت اور پیسے کا ضائع ہیں۔ اِسی لیے ہم اُنہیں استعمال نہیں کرتے ہیں۔

ہم کیسے جانتے ہیں؟ ہم نے اِس کی کوشش کی تھی۔ ہم نے لاکھوں کتابچوں کو بانٹا تھا۔ لوگوں نے اُنہیں پڑھا۔ لیکن اُن میں سے ایک بھی گرجا گھر میں نہیں آیا تھا! وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے تھے جب اُنہوں نے اُس کاغذ کو پڑھا تھا۔ وہ طریقہ بائبل کا نہیں تھا۔ بائبل کبھی بھی مسیحیوں کو کتابچوں کو بانٹنے کے لیے نہیں بتاتی۔ لیکن بائبل باہر جانے کے لیے اور گنہگاروں کو اندر لانے – مقامی گرجا گھر میں لانے کے لیے مجبور کرنے کے بارے میں بتاتی ہے! اور یہی ہے جو ہم کرتے ہیں۔

ہم دو دو کر کے باہر کیوں جاتے ہیں؟ کیوںکہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو اِسی طرح سے باہر بھیجا تھا۔ بائبل کہتی ہے کہ مسیح نے ’’اُن بارہ کو بُلایا، اور اُنہیں دو دو کر کے روانہ کیا‘‘ (مرقس6:7)۔ دوبارہ، بائبل کہتی ہے کہ ’’خُداوند نے دوسرے ستر کو بھی [چُنا]، اور اُنہیں دو دو کر کے اپنے سے پہلے اُن شہروں اور قضبوں میں روانہ کیا جہاں وہ خود جانے والا تھا‘‘ (لوقا10:1)۔

بِلا شُبہ، آپ خود سے باہر انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے جا سکتے ہیں۔ بائبل اِس کے بارے میں کبھی بھی منع نہیں کرتی ہے۔ اِس کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ لیکن دو دو کر کے جانا بائبل کا طریقہ ہے، اور یہ کام کرتا ہے!

دو دو کر کے جانا زیادہ لوگوں کو گرجا گھر میں لاتا ہے۔ لاس اینجلز اور دوسرے بڑے شہروں میں، لوگ مشکوک ہو جاتے ہیں۔ وہ کسی ایسے کے ساتھ بات چیت کرنا نہیں چاہتے جسے وہ جانتے نہ ہوں۔ نوجوان لوگ بوڑھے لوگوں کے بارے میں شکوک کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لڑکیاں لڑکوں کے بارے میں شک کرتی ہیں۔ دو لوگوں کو اِکٹھے باہر بھیجنا اُن کے خوف کو سکون پہنچاتا ہے اور زیادہ ناموں کو گرجا گھر میں لے کر آتا ہے۔

دو دو کر کے جانا آپ کے لیے اچھا ہے۔ ایک زیادہ تجربہ کار مسیحی کے ساتھ جانے سے، آپ لوگوں کو گرجا گھر میں مدعو کرنا سیکھیں گے اور ایسا کرنے میں سہولت پائیں گے۔ شروع شروع میں، آپ شاید خوفزدہ محسوس کریں۔ آپ کو معلوم نہ ہو کیا کرنا ہے۔ لیکن کسی اور کے ساتھ جانے سے آپ سیکھ جائیں گے کہ اِسے کیسے کرنا ہوتا ہے۔ جلد آپ خود ہی نام لا رہے ہونگے!

آپ کو ایک اچھی مسیحی رفاقت مل پائے گی۔ یسوع کے لیے کام کرنا آپ کو اُن مسیحیوں کے نزدیک لاتا ہے جن کے ساتھ آپ کام کرتے ہیں۔ ’’کام کی رفاقت‘‘ بِلاشُبہ ایک شاندار رفاقت ہوتی ہے۔

ہمیں کیسے پتا چلتا ہے کہ دوسری راہ کام نہیں کرتی؟ ہم اِس کو کئی سالوں تک آزما چکے ہیں! ہم در در گئے تھے اور لوگوں کی بلی گراھم کے کتابچے کے ذریعے سے نجات کے منصوبے میں رہنمائی کی تھی۔ ہم نے اُن کے صدر دروازے پر، یا سڑک پر اُن کے ساتھ گنہگار کی دعا مانگی تھی۔ ہم نے لاکھوں کتابچوں کو بانٹا تھا۔ لیکن لوگ گرجا گھر میں نہیں آئے تھے۔ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے تھے۔ اُس طریقے نے کام نہیں کیا۔

لیکن ہمارا طریقہ کام کرتا ہے! ہمارے پاس لاس اینجلز کے مرکز میں ایک گرجا گھر ہے۔ لاس اینجلز ایک بے دین اور بدکار شہر ہے۔ ہر قسم کے گناہ یہاں پر رونما ہوتے ہیں۔ لوگ کام اور سکول اور خاندان اور دوستوں کے ساتھ مصروف ہوتے ہیں۔ یہاں پر توجہ بٹانے کی بے شمار باتیں ہیں، ٹیلی ویژن کے ساتھ اور انٹرنیٹ اور آئی فون اور باقی بہت کچھ۔ انتہائی کم لوگ گرجا گھر میں جاتے ہیں۔ انتہائی کم حقیقی مسیحی ہیں۔ ہم نے لوگوں کی سڑک پر دعا میں رہنمائی کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اُس سے گرجا گھر تعمیر نہیں ہوا۔ یہ مسیح کے لیے لوگوں کو نہیں جیتتا۔

ہم نے تجربے سے سیکھا۔ ہم باہر گئے اور لوگوں کو گرجا گھر کے لیے مدعو کیا۔ پھر ہم اُنہیں گرجا گھر میں لائے جہاں پر وہ خوشخبری کو سُن پاتے اور دوستوں کو ڈھونڈ پاتے۔ ہمارے گرجا گھر میں ہر اِتوار کو گمراہ لوگ ہوتے ہیں۔ وہ دوسرے گرجا گھروں میں سے نہیں آتے۔ وہ مسیحی گھرانوں میں سے نہیں آتے۔ وہ دُنیا میں سے اُسکے تمام تر گناہوں کے ساتھ آتے ہیں۔ اور اُن میں سے کچھ شاندار مسیحی بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا گرجا گھر روحانی اور زندہ ہے۔ ہمارا طریقہ حقیقی مسیحیوں کو جنم دیتا ہے، اور ہم اُن کے لیے خُدا کے شکر گزار ہیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر جیک نینگ Mr. Jack Ngann نے گایا تھا:
’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In‘‘
(شاعر ایلیکسزینہ تھامس Alexcenah Thomas، 19ویں صدی)۔