اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
اُس نے لوگوں کو چلتے پھرتے درختوں کی مانند دیکھا!HE SAW MEN AS TREES WALKING! ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اور وہ بیت صیدا پہنچا؛ اور کچھ لوگ یسوع کے پاس ایک اندھے کو لیکر آئے اور منت کرنے لگے کہ وہ اُس کو چھوئے۔ وہ اُس اندھے آدمی کا ہاتھ پکڑ کر گاؤں سے باہر لے گیا اور اُس کی آنکھوں پر تھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھے اور پوچھا، تجھے کچھ دکھائی دیتا ہے؟ اُس آدمی نے نظر اُٹھا کر کہا: مجھے لوگ دکھائی تو دیتے ہیں لیکن ایسے جیسے درخت چل پھر رہے ہوں۔ یسوع نے پھر اپنے ہاتھ اُس آدمی کی آنکھوں پر رکھے اور جب اُس نے نظر اُٹھائی تو وہ بینا ہو گیا، اور اُسے ہر آدمی صاف دکھائی دینے لگا‘‘ (مرقس8:22۔25)۔ |
یسوع بیت صیدا میں آیا تھا۔ لیکن اُس نے بیت صیدا میں منادی نہیں کی تھی۔ اُس کے شاگرد بیت صیدا میں اُس کے پاس ایک اندھے آدمی کو لے کر آئے تھے۔ لیکن مسیح نے اُس آدمی کو اُس شہر میں شفا نہیں دی تھی۔ بیت صیدا وہ جگہ تھی جہاں پر یسوع نے پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو بدلنے کے ذریعے سے 5,000 لوگوں کو کھانا کھلایا تھا جو کہ اتنی خوراک تھی جو 5,000 لوگوں کے کھلانے کے لیے کافی تھی۔ یسوع وہاں پر سمندر پر چلا تھا، اور اُس نے وہاں پر بے شمار معجزات کیے تھے۔ اِس کے باوجود بیت صیدا کے لوگوں نے توبہ نہ کی اور یسوع پر بھروسہ نہیں کیا۔ لہٰذا مسیح نے اُس شہر کو لعنت دی۔ مسیح نے کہا ’’عدالت کے روز‘‘ خدا کے ذریعے سے اِس کا سختی کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔
اب مسیح اور اُس کے شاگرد اُس معلون شہر میں آئے تھے۔
’’اور کچھ لوگ یسوع کے پاس ایک اندھے کو لیکر آئے اور منت کرنے لگے کہ وہ اُس کو چھوئے‘‘ (مرقس8:22)۔
یہ ایک تصویر ہے کہ کیسے لاس اینجلز کے گناہ سے بھرپور شہر میں کیسے ایک نوجوان شخص مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتا ہے۔
I۔ پہلی بات، وہ شہر معلون تھا، لیکن وہ چُنا ہوا لڑکا نہیں!
’’چُنیدہ‘‘ وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں خُدا نے بچانے کے لیے چُنا اِس سے پہلے کہ اُس نے اِس دُنیا کو تخلیق کیا، ’’خُدا کے چُنے ہوئے لوگوں کو وہ چیز مل گئی اور باقی سب کے دِل سخت کر دیے گئے‘‘ (رومیوں11:7)۔ تمام شہر کو اندھا کر دیا گیا تھا، خُدا چھوڑ چکا تھا، کیونکہ اُنہوں نے مسیح کو مسترد کیا تھا – اِس کے باوجود، حالانکہ تمام شہر کو معلون کر دیا گیا تھا، وہاں شہر میں ایک شخص تھا جو چُنیدہ میں سے ایک تھا، اور شاگرد اُسی شخص کو یسوع کے پاس لائے تھے!
’’چُنیدہ‘‘ کا مطلب ہوتا ہے چُننا یا منتخب کرنا۔ تخلیق سے پہلے خُدا نے نسل انسانی میں سے جنہیں اُس نے مخلصی بخشنی تھی اُنہیں چُنا لیا تھا۔
یہ اندھا آدمی اُن چُنیدہ میں سے ایک تھا۔ لہٰذا شاگردوں کو اِسی ایک آدمی کے پاس بھیجا گیا تھا کہ اُسے یسوع کے پاس لائیں!
اب سارا شہر اوباش ہو چکا تھا، یسوع کو مسترد کرنے کی وجہ سے فیصلہ ہو چکا تھا۔ ہم لوگوں کو گرجا گھر میں مدعو کرنے کے لیے باہر جاتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں اُن میں سے زیادہ تر نہیں آتے۔ ہم جانتے ہیں اُن میں سے زیادہ تر سوچتے ہیں کہ وہ پہلے ہی سے بچائے جا چکے ہیں۔ ہم لاس اینجلز میں ابلیس کے قبضے کے تحت زیادہ تر لوگوں کو جانتے ہیں۔ وہ یسوع کے بارے میں سننے کے لیے گرجا گھر میں آنے کی خیال ہی سے نفرت کرتے ہیں! اِس کے باوجود ہم لوگوں کو گرجا گھر میں آنے کی دعوت دینے کے لیے باہر جاتے ہیں، حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ اُن میں سے زیادہ تر کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے، کبھی بھی بچائے نہیں جائیں گے کیونکہ خُدا اُنہیں پہلے ہی سے مسترد کر چکا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’خُدا نے اُنہیں چھوڑ دیا… ذہنوں کی شرمناک خواہشات میں چھوڑ دیا… وہ خُدا سے نفرت کرنے والے، مغرور، شیخی باز، والدین کے نافرمان… اُن کی تحقیر کرنے والے جو نیک ہیں… خُدا کی نسبت عیش و عشرت کو زیادہ پسند کرنے والے‘‘ (رومیوں1:26۔30؛ 2تیموتاؤس3:3، 4)۔
جی ہاں، ہم جانتے ہیں کہ ہمارا شہر منافقین، چرس پینے والوں، شہوت پسندوں، سماجی بہبود کے مفت خوروں، بگڑے ہوؤں اور اُن لوگوں سے جو یسوع مسیح سے نفرت کرتے ہیں بھرا ہوا ہے۔ میں یہ بات آپ کے مقابلے میں کہیں بہتر طور پر جانتا ہوں۔ میں اِس بے دین شہر کے لیے منادی کرنے میں ساٹھ سال گزار چکا ہوں!
لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ کہیں نہ کہیں، اِن اپارٹمنٹس میں سے کسی ایک میں، اُن خم دار بل کھاتی تنگ گلیوں میں سے ایک میں، اُن سکولوں میں سے ایک میں – میں جانتا ہوں کہ اُن جگہوں میں سے کسی ایک میں وہاں ایک نوجوان مرد یا عورت ہے جس کو خُدا چُن چکا ہے، لفنگے گنہگاروں کی بہت زیادہ بھری ہوئی ہزاروں کی تعداد میں سے چُنا ہوا، یسوع مسیح، خُدا کے اکلوتے بیٹے کے وسیلے سے بچائے جانے کے لیے چُنا ہوا ہے!!! میں یقین کرتا ہوں آپ وہ چُنے ہوئے شخص ہیں!
اور وہ نوجوان مرد یا عورت گرجا گھر کے لیے واپس آئیں گے، روح کے وسیلے سے پُرنور ہو جائیں گے، ابلیس سے چھٹکارہ پائیں گے، اور یسوع مسیح کے اُس خون کے وسیلے سے جو صلیب پر بہایا گیا تھا دُھل کر پاک صاف ہو جائیں گے!!!
مصلوب کیے گئے کے خون سے بچایا گیا!
اب گناہ سے بخشا گیا اور ایک نئی زندگی کا آغاز ہوا،
باپ کے لیے گاؤ ستائش کرو اور بیٹے کے لیے ستائش کرو،
میں مصلوب کیے گئے کے خون سے بچایا گیا ہوں!
بچایا گیا! بچایا گیا! میرے تمام گناہ معاف کیے گئے ہیں، میرے تمام قصور بخشے گئے ہیں!
بچایا گیا! بچایا گیا! میں خون کے وسیلے سے بچایا گیا ہوں! اُس مصلوب کیے گئے شخص کی وجہ سے
(’’خون کے وسیلے سے بچایا گیا Saved by the Blood‘‘ شاعر ایس۔ جے۔ ھینڈرسن S. J. Henderson، 1902)۔
آمین! خُداوند کی ستائش ہو! ھیلیلویاہ! میں مصلوب کیے گئے کے خون سے بچایا جا چکا ہوں!
یہ آدمی خُدا کے چُنیدہ میں سے ایک تھا۔ اور شاگرد آئے اور اُس کو اُس گناہ سے بھرپور، ایک شہر کے جہنمی گڑھے میں سے نکال کر لے گئے – بالکل جیسے ہم گئے اور آپ کو لے آئے! اور وہ اُس اندھے لڑکے کو یسوع کے پاس لے کر آئے! آمین! وہ شہر معلون اور تباہ ہو چکا تھا، لیکن وہ چُنیدہ لڑکا نہیں! وہ اُسے یسوع کے پاس لائے تھے!
II۔ دوسری بات، وہ نوجوان شخص اندھا تھا۔
وہ مکمل طور پر نابینا تھا – وہ اتنا ہی اندھا تھا جتنی کی ایک چمگاڈر ہوتی ہے! اِتنا ہی اندھا تھا جتنا ایک ٹرکی نامی پرندہ جس کا سر ایک گدھ نے دھڑ سے جدا کر دیا ہوتا ہے!!! وہ تقریباً اتنا ہی اندھا ہے جتنے کہ آپ ہو سکتے ہیں! جی ہاں، وہ نوجوان آدمی اندھا تھا – اندھا!
اب، اِس کا کچھ نہ کچھ تو مطلب نکلتا ہے! اِس کا مطلب ہوتا ہے وہ اندھا ہے، جی ہاں! لیکن اِس کے مقابلے میں نئے عہدنامے میں اِس کا مطلب کہیں زیادہ ہے! اِس کا مطلب ہوتا ہے، جیسے کہ میتھیو ھنری اِس کو تحریر کرتے ہیں، ’’روحانی اندھا پن۔‘‘ اور لوقا کی انجیل ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع نے اشعیا61:1 کی بات کو منادی کے لیے پورا کیا ’’اندھوں کو بینائی بخشنا‘‘ (لوقا4:18)۔
یسوع نے اندھے شخص کو ہاتھ سے پکڑا تھا،’’اور اُس کو شہر سے باہر لے آیا تھا‘‘ (مرقس8:23)۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اندھے گنہگاروں کو دوسرے گنہگاروں سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اگر وہ چاہتے ہیں کہ یسوع اُن کے اندھے پن کو شفا بخشے۔ بائبل کہتی ہے،
’’بے ایمانوں کی بُری صُحبت سے دور رہو… اُن میں سے نکل کر الگ رہو،خُداوند فرماتا ہے… میں تمہارا باپ ہوؤں گا اور تم میرے بیٹے بیٹیاں ہو گے، یہ قول خُداوند قادرِ مطلق کا ہے‘‘ (2کرنتھیوں6:14، 17۔18)۔
بے شمار مرتبہ نوجوان لوگ بچایا جانا چاہتے ہیں، خدا کو جاننا چاہتے ہیں، لیکن اُنہیں گناہ سے بھرپور دوستوں کے ذریعے سے روک دیا جاتا ہے – وہ دوست جنہیں وہ یسوع کے لیے نہیں چھوڑیں گے۔ خُدا کا شکر کریں، یسوع ’’اُسے شہر سے باہر لے گیا تھا‘‘ اِس سے پہلے کہ وہ اُس کی بینائی بحال کرتا۔ اُس کو اُس جہنمی رفاقت سے باہر نکالنا ہی تھا۔ باہر! باہر نکلیں! باہر نکلیں! اُس کو اُن مکار دوستوں سے دور ہونا ہی تھا جو اُس کو اندھا رکھنے کی کوشش کریں گے! یسوع نے اُس کو ہاتھ سے پکڑا تھا ’’اور اُس کو شہر سے باہر لے آیا تھا۔‘‘ میں یقین نہیں کرتا کہ وہ شخص نجات پا گیا ہوتا اگر اُس نے بیت صیدا میں اُن بدکار لوگوں کے ساتھ دوستی قائم رکھی ہوتی!
III۔ تیسری بات، اُس کی بینائی بتدریج یعنی درجہ بہ درجہ تھی۔
’’اور جب اُس نے اُس کی آنکھوں میں تھوکا [واقعی میں، ’’آنکھوں میں تھوکا‘‘]، اور اُس پر اپنے ہاتھ رکھے، اُس نے اُس سے پوچھا آیا اُسے [کچھ] نظر آیا۔ اور اُس نے اوپر دیکھا، اور کہا، مجھے لوگ دکھائی تو دیتے ہیں لیکن ایسے جیسے درخت چل پھر رہے ہوں۔ یسوع نے پھر اپنے ہاتھ اُس آدمی کی آنکھوں پر رکھے اور جب اُس نے نظر اُٹھائی تو وہ بینا ہو گیا، اور اُسے ہر آدمی صاف دکھائی دینے لگا‘‘ (مرقس8:23۔25)۔ اِمثال کی کتاب اُس بات پر ایک اچھے رائے پیش کرتی ہے،
’’راستبازوں کی راہ صبح کی پہلی کرن کی مانند ہوتی ہے، جس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے‘‘ (اِمثال4:18)۔
شروع میں آپ روحانی طور پر اندھے ہوتے ہیں۔ آپ گرجا گھر میں آتے ہیں، لیکن زیادہ تر جو آپ سُنتے ہیں اُس کے بارے میں آپ غیر واضح ہوتے ہیں۔ پھر آپ احساس کرنا شروع کرتے ہیں کہ مسیح آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ آپ اُمید کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ شاید آپ کی مدد کرنے کے قابل ہے۔ لیکن آپ اُس کو دیکھ نہیں سکتے، اور آپ اُس کو محسوس نہیں کر سکتے۔ پھر آپ کو احساس ہوتا ہے کہ ’’ایمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا یقین اور نادیدہ اشیاء کی موجودگی کا ثبوت ہے‘‘ (عبرانیوں11:1)۔
تھوما رسول نے کہا تھا، ’’میں یقین نہیں کروں گا۔‘‘ پھر یسوع آیا اور تھوما نے اُسے ’’میرے خداوند اور میرے خُدا‘‘ کہہ کر بُلایا۔ اور یسوع نے تھوما سے کہا، ’’مبارک ہیں وہ جنہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں پھر بھی ایمان لائے۔‘‘ دو ہزار سالوں سے یسوع اُن لاکھوں لوگوں کو بچا چکا ہے ’’جنہوں نے اُسے دیکھا بھی نہیں پھر بھی ایمان لائے۔‘‘
جان کیگن کو سُنیں، اُںہوں نے کہا، ’’مجھے کسی قسم کا سکون نہیں مل رہا تھا۔ میں مرتا ہوا محسوس کر رہا تھا…. [پھر] یہ اِس قدر واضح ہو گیا تھا کہ مجھے صرف [یسوع] پر بھروسہ کرنا تھا۔ کوئی جسمانی احساس نہیں تھا، مجھے احساس کی ضرورت ہی نہیں تھی، میرے پاس مسیح تھا! میں نے صرف یسوع ہی کی جانب دیکھا! یہ صرف ایمان ہی کے وسیلے سے تھا کہ میں جان گیا کہ یسوع میرے تمام گناہ کو دھو کر پاک صاف چکا تھا، میں نے خود کو تعجب کرتے ہوئے پایا میں اپنے ٹھوس ثبوت کی کمی کو کیسے جان گیا، لیکن… بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ سوچنے کے بعد مجھے امن وسکون مل گیا تھا میں جان گیا تھا کہ میرا ایمان یسوع پر قائم ہے۔ یسوع ہی میرا واحد جواب ہے۔‘‘
فلپ چعین کو سُنیں۔ ’’مجھے وہ سوچنا یاد ہے کہ میں کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو پاؤں گا۔ میں نے تو یہاں تک کہ شک کرنا شروع کر دیا تھا آیا مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی سرے سے حقیقی بھی تھی… [تب] ڈاکٹر ہائیمرز نے اِس موضوع پر تقریر کی کہ کیسے شیطان اُن لوگوں کو اندھا کر دیتا ہے جن کے پاس مسیح نہیں ہوتا۔ میں نے کہا کہ اُن طریقوں میں سے ایک کہ جن سے شیطان ایسا کرتا ہے وہ ایک گمراہ شخص کے ذہن کے اندر کام کرنے کے ذریعے سے ہے، اور اُسے اِس بات پر سوچنے کے لیے مجبور کرنا ہوتا ہے کہ اُس کے پاس یقین دہانی کا احساس ہونا چاہیے۔ پھر ڈاکٹر ہائیمرز نے کہا مجھے یسوع اور تنہا یسوع ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ کوئی بھی اور نہیں، کچھ بھی اور نہیں۔ [میرے ذہن] کے شکوک اور خود تجزیوں میں گردش کرنے سے بالکل پہلے… اب یسوع وہاں پر تھا۔ اب نجات دہندہ مجھے اپنے بازوؤں میں اپنانے کے لیے انتظار کر رہا تھا! میں کیسے اپنے گناہ پر ٹکا رہتا اور یسوع کی جانب نہ دیکھتا، وہ ہستی جس نے میری روح سے محبت کی تھی؟ میں اپنے گھٹنوں پر گِر گیا اور یسوع مسیح بخود پر بھروسہ کیا۔ میں نے ایک احساس کا تجربہ کرنے کا انتظار نہیں کیا۔ میں نے شیطان کے جھوٹ سُننے کے لیے انتظار نہیں کیا۔ مجھے اپنے گناہ سے پاک صاف ہونے کے لیے یسوع کے پاس جانا ہی تھا۔ مجھے انتظار نہیں کرنا چاہیے! یقین دہانی کو تلاش کرنے کے خیالات جا چکے تھے۔ میں نے یسوع پر بھروسہ کیا۔ یسوع [بخود] میری یقین دہانی اور اُمید بن گیا۔ یسوع نے میرے گناہ کا بھاری بوجھ اُٹھا لیا تھا۔ اُس نے خود اپنے خون سے میرے ریکارڈ کو پاک صاف کر دیا۔ اب مجھے ’’یسوع، میری جان سے محبت کرنے والاJesus, Lover of My Soul‘‘ جیسے حمدوثنا کے گیت یاد آ گئے، اور مجھے یاد آ گیا کہ میرے پاس یسوع کی شکل میں ایک دوست ہے۔ خُداوند کی ستائش ہو کہ اُس نے اپنے بیٹے یسوع کو اپنے خون کے ساتھ میرے گناہ کی معافی کے لیے بھیجا!‘‘
اب ایک لڑکی کے الفاظ کو سُنیں جس نے کئی سالوں تک یسوع کو مسترد کیا۔ اُس نے کہا، ’’میں اپنے گناہوں کی شدید سزایابی میں تھی اور قطعی طور پر بے بس محسوس کیا۔ میں نے تقریباً روزانہ دعا مانگی۔ میں نے ہر روز واعظ کے مسوّدوں کو پڑھا۔ اُنہوں نے مدد نہیں کی کیونکہ میں ابھی تک اور زیادہ احساسات اور مذید اور ایمان کا انتظار کر رہی تھی۔ میں نے ڈاکٹر کیگن کو بتایا کہ میرا ذہن دُھندلاہٹ کا شکار ہے، لہٰذا میں یسوع کے پاس نہیں جا سکتی۔ ڈاکٹر کیگن نے کہا، ’پھر اپنے دُھندلے ذہن ہی کے ساتھ یسوع کے پاس چلی جاؤ!‘ اپنی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی سے تھوڑا ہی عرصہ پہلے، مسٹر گریفتھ نے گیت گایا، ’اگر تم بہتر ہونے تک انتظار کرتے ہو، تو تم سرے سے کبھی بھی نہیں آؤ گے۔‘ [میں جان گئی کہ] میرے احساسات اور [جذبات] کبھی بھی قابل بھروسہ نہیں ہیں، اِس لیے جس طرح بھی ہو میں کبھی بھی اُن پر بھروسہ نہیں کر سکتی۔ جب میں نے یسوع پر بھروسہ کیا، اُس نے مجھے معاف کر دیا اور مجھے میرے تمام گناہوں سے پاک صاف کر دیا۔ اُس نے مجھے پاک صاف کیا اور میرے تمام گناہوں کو اپنے قیمتی خون سے دھو ڈالا۔ یسوع نے مجھے شیطان سے چھٹکارہ دلایا اور مجھے آزاد کیا! میں یسوع کا غلام بننا پسند کروں گی جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور میری پرواہ کرتا ہے، بجائے اِس کے کہ میں شیطان کی غلامی میں رہنا جاری رکھوں، جو مجھے تباہ کر دے گا اور آخر میں مجھے جہنم میں بھیج دے گا۔‘‘ آپ کے گیتوں کے ورق پر یہ گیت نمبر2 ہے۔ کھڑے ہوں اور اِسے گائیں!
یسوع، میری روح کے محبوب،
مجھے اپنے سینے سے لپٹنے دیں،
جب تک نزدیک ترین پانیوں میں لہریں ہیں،
جب تک طوفان زوروں پر ہے:
مجھے چُھپا لے، اے میرے نجات دہندہ، چُھپا لے،
جب تک کہ زندگی کا طوفان گزر نہ جائے؛
حفاطت کے ساتھ محفوظ ٹھکانے کی رہنمائی کر؛
آخر کار میری روح کو قبول کر لے!
(’’یسوع، میری روح کے عاشق Jesus, Lover of My Soul‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
میں جانتا ہوں آپ یسوع کے وسیلے سے اپنے گناہوں کو پاک صاف کروانا چاہتے ہیں! میں جانتا ہوں آپ چاہتے ہیں یسوع آپ کو بچائے! کامل ہونے کی توقع مت رکھیں۔ صرف توقع رکھیں کہ یسوع آپ کو آپ کے قصور اور گناہ سے بچائے گا۔ کاملیت بعد میں آئے گی۔ اب یسوع کے الفاظ کو سُنیں۔ یہ الفاظ یسوع کے خود اپنے مُنہ سے ادا ہوئے تھے۔
’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو، میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی11:28)۔
’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگ، میرے پاس آؤ۔‘‘ آپ اکثر جب رات کو سونے کے لیے بستر میں جاتے ہیں تو انتہائی گناہ سے بھرپور اور گمراہ محسوس کرتے ہیں۔ آپ بستر میں رات میں اپنے گناہوں کے بارے میں فکر کرتے ہوئے جاتے ہیں۔ کیوں آج کی رات دوبارہ فکر کرتے ہوئے بستر میں جایا جائے؟ یسوع کہتا ہے،
’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو، میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘
آپ کو یقین دہانی کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو سکون کی ضرورت ہے۔ اپنی جان کے لیے سکون۔ اپنے گیتوں کے ورق پر حمدوثنا کے گیت نمبر 3 کو کھولیں۔ اِسے گائیں۔
میں تیری خوش آمدیدی آواز کو سُنتا ہوں،
جو مجھے خُداوندا تیری جانب بُلاتی ہے
کیونکہ تیرے قیمتی خون میں پاک صاف ہونے کے لیے
جو کلوری پر بہا تھا۔
خُداوندا! میں آ رہا ہوں، میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال
جو کلوری پر بہا تھا۔
(’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔
اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے آئیں اور پہلی دو قطاروں میں تشریف رکھیں۔ آمین۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord،
(شاعر لوئیس ہارٹسو Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔
لُبِ لُباب اُس نے لوگوں کو چلتے پھرتے درختوں کی مانند دیکھا! HE SAW MEN AS TREES WALKING! ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’اور وہ بیت صیدا پہنچا؛ اور کچھ لوگ یسوع کے پاس ایک اندھے کو لیکر آئے اور منت کرنے لگے کہ وہ اُس کو چھوئے۔ وہ اُس اندھے آدمی کا ہاتھ پکڑ کر گاؤں سے باہر لے گیا اور اُس کی آنکھوں پر تھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھے اور پوچھا، تجھے کچھ دکھائی دیتا ہے؟ اُس آدمی نے نظر اُٹھا کر کہا: مجھے لوگ دکھائی تو دیتے ہیں لیکن ایسے جیسے درخت چل پھر رہے ہوں۔ یسوع نے پھر اپنے ہاتھ اُس آدمی کی آنکھوں پر رکھے اور جب اُس نے نظر اُٹھائی تو وہ بینا ہو گیا، اور اُسے ہر آدمی صاف دکھائی دینے لگا‘‘ (مرقس8:22۔25)۔ I. پہلی بات، وہ شہر معلون تھا، لیکن وہ چُنا ہوا لڑکا نہیں! رومیوں11:7 II. دوسری بات، وہ نوجوان شخص اندھا تھا، لوقا4:18؛ مرقس8:23؛ III. تیسری بات، اُس کی بینائی بتدریج یعنی درجہ بہ درجہ تھی، مرقس8:23۔25؛ اِمثال4:18؛ عبرانیوں11:1؛ متی11:28 . |