اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
ایک بشر کی مسیح تک رہنمائی کیسے کی جائے –
|
یسوع نے کہا ایک بشر کو تبدیل ہونا ہی چاہیے – مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی پانی چاہیے – ورنہ وہ جنت میں نہیں جا سکے گا۔ وہ یونانی لفظ جس سے ’’تبدیل ہو گیاconverted‘‘ کا ترجمہ ہوا ’’ایپیس ٹریفوepistrepho‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب ’’پلٹنا ہوتا‘‘ ہے۔ یہ کوئی گنہگار کی دعا پڑھنا یا ہاتھ کھڑا کرنا نہیں ہوتا ہے۔ یہ دِل کی وہ تبدیلی ہوتی ہے جو خُدا ایک گنہگار کو نئے جنم پر دیتا ہے۔ یسوع نے نیکودیمس سے کہا، ’’جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سکتا‘‘ (یوحنا3:3)۔ دوبارہ، یسوع نے کہا، ’’تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا لازمی ہے‘‘ (یوحنا3:7)۔ یہ دِل کی ایک انقلابی تبدیلی ہوتی ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں، دیکھو وہ نئی ہو گئیں‘‘ (2کرنتھیوں5:17)۔ یہ محض صرف گنہگار کی ایک دعا پڑھ لینا نہیں ہے۔ یہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ہوتا ہے! آج کی صبح میں ایک گنہگار کو مسیح میں ایمان دلا کر تبدیل کرنے کے لیے ہدایات کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا۔
مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کیا ہوتی ہے؟ ہم کیا چاہتے ہیں کہ کیا رونما ہو؟ گنہگار کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے ناکہ ایک فیصلہ کرنے کی۔ چارلس فِنّی (1792۔1875) کے زمانے سے ’’فیصلہ سازیت‘‘ساری دُنیا میں بے شمار گرجا گھروں میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی جگہ لے چکی ہے۔ لاکھوں لوگ ایک فیصلہ کر چکے ہیں، لیکن مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔
’’فیصلہ سازیت‘‘ ہے کیا؟ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا کیا ہے؟ درجِ ذیل ڈاکٹر ہائیمرز اور میرے والد ڈاکٹر کیگن کی جانب سے آج کا اِرتداد Today’s Apostasy میں تحریر کی گئی تعریف بیان کی گئی ہے۔
فیصلہ سازیت وہ اعتقاد ہے جس میں ایک شخص سامنے آنے کے ذریعے سے، ہاتھ کھڑا کرنے کے ذریعے سے، ایک دعا پڑھنے کے ذریعے سے، ایک عقیدے میں یقین کرنے سے، آقائیت کی بعیت لینے سے، یا کسی دوسرے بیرونی، انسانی عمل وغیرہ کے ذریعے نجات پا لیتا ہے، جو کہ مساوی طور پر، اور ثبوت کی حیثیت سے، اندرونی تبدیلی کے معجزہ کو لیا جانا ہوتا ہے؛ یہ وہ اعتقاد ہوتا ہے کہ ایک شخص محض ایک بیرونی فیصلہ کی آڑھت کے ذریعے سے نجات پا جاتا ہے؛ وہ اعتقاد، کہ اِن میں سے کسی بھی ایک انسانی عمل کو ادا کرنے کے ذریعے سے یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ ایک شخص نجات پا لیتا ہے۔
مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا پاک روح کے اُس عمل کا نتیجہ ہوتا جو ایک گمراہ گنہگار کو راستبازی اور تجدید کے لیے یسوع مسیح کی جانب کھینچتا ہے، اور خُدا کی حضوری میں گنہگار کی ساکھ کو گمراہ سے نجات یافتہ میں بدل ڈالتا ہے، اُس مسخ شُدہ بشر کے لیے الہٰی زندگی کی توسیع کرتا ہے، یوں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے شخص کی زندگی میں ایک نئی سمت پیدا کرتا ہے۔ نجات پانے کا معروضی پہلو راستبازی ہوتا ہے۔ نجات کا امتیازی پہلو تجدید یا احیاء ہوتا ہے۔ نتیجہ مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی ہوتا ہے۔ (آج کا اِرتداد Today’s Apostasy، صفحات 17، 18)۔
فیصلہ کرنا ایک انسانی عمل ہوتا ہے جو کوئی بھی کسی بھی وقت کر سکتا ہے۔ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ایک فوق الفطرت عمل ہوتا ہے جو ایک شخص کی زندگی کو اور دائمی تقدیر کو ہمیشہ کے لیے بدل ڈالتا ہے۔
ایک فیصلے کو کرنا ایک بشر کو مسیح میں ایمان دلا کر تبدیل کرنے کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہوتا ہے۔ مبلغ شمار کرنے کے لیے ’’فیصلوں‘‘ کی ایک بہت بڑی تعداد کو حاصل کر سکتا ہے۔ آپ ایک فیصلہ کہیں پر بھی، کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔ آپ لوگوں کے ساتھ اُن کے صدر دروازے پر یا ایک ہوائی جہاز میں، یا کسی بھی دوسری جگہ پر گنہگار کی دعا پڑھ سکتے ہیں۔ آپ اُن کا شمار کر سکتے ہیں، لیکن آپ غالباً اُنہیں دوبارہ کبھی بھی نہیں دیکھ پاتے۔ اُنہوں نے ایک فیصلہ کیا ہوتا ہے، لیکن مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کا تجربہ نہیں کیا ہوتا۔
مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے، زیادہ تر لوگوں کو گرجا گھر آنے اور بے شمار مرتبہ خوشخبری کو سننے کی ضرورت ہوتی ہے اِس سے پہلے کہ وہ اِس کو سمجھ پائیں اور مسیح پر بھروسہ کریں۔ کچھ لوگ تو مہینوں اور یہاں تک کہ سالوں گرجا گھر آتے ہیں اِس سے پہلے کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوں۔
لوگوں کی مسیح تک رہنمائی کرنے کے لیے آپ کو اُن کے ساتھ، انفرادی طور پر، خود سے بات کرنی چاہیے، اُن کا آپ کے مدعو کرنے پر ردعمل عمل کا اظہار کرنے کے بعد۔ اُنہیں دوسری جگہ پر لے جائیں جہاں پرآپ اُن سے بات کر سکیں۔ اُن کی ایک فوری دعا میں بِلا اِرادہ رہنمائی مت کریں۔ گنہگار کی دعا مانگنا ویسا ہی نہیں ہوتا ہے جیسا یسوع پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ ہاتھ کھڑا کرنا، سامنے آ جانا، یا بپتسمہ پا لینا ویسا ہی نہیں ہوتا ہے جیسا کہ یسوع پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ وہ کام کرنا ثابت نہیں کرتا کہ ایک شخص مسیح پر بھروسہ کر چکا ہے۔ یسوع پر بھروسہ کرنا خود اپنی ذات میں کچھ منفرد،کچھ مختلف اور خصوصی ہوتا ہے۔ یسوع پر بھروسہ کرنا یسوع ہی پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔
ایک شخص کی مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے رہنمائی کرنا اور مسیح میں ایمان لانے کی ایک حقیقی تبدیلی کا تجربہ کرنے کے لیے وقت، کوشش، بصیرت، دعا اور خُدا کا فضل درکار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ہائیمرز اور ڈاکٹر کیگن مسیح میں ایمان لا کر تبدیل کرنے کے لیے لوگوں کی مشاورت تیس سالوں سے بھی زیادہ عرصے سے کرتے رہے ہیں۔ درجِ ذیل کچھ باتیں ہیں جو وہ سیکھ چکے ہیں۔
1۔ پہلی بات، پادری صاحبان کو گنہگاروں کو سُننا چاہیے۔
بِنا تصدیق کیے تسلیم مت کریں – جیسا کہ لگ بھگ تمام ایونجیلیکل مبلغین کرتے ہیں – کہ گنہگار پہلے ہی سے خوشخبری کو سمجھتا ہے۔ آپ کو اُسے سُننا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اُس کا ایمان کیا ہے۔ اُس کا مذہبی پس منظر کیا ہے؟ وہ یسوع کے بارے میں کیا ایمان رکھتا ہے؟ کیا وہ سوچتا ہے کہ مسیح ایک روح ہے؟ کیا وہ سوچتا ہے کہ مسیح پہلے ہی سے اُس کے دِل میں رہتا ہے؟ کیا وہ سوچتا ہے کہ یسوع اُس سے ناراض ہے؟ کیا وہ سوچتا ہے کہ وہ جنت میں جا رہا ہے یا نہیں؟ جانیے وہ کیا سوچتا ہے۔ پھر اُس پر سچائی ظاہر کریں اور اُس کی سچے مسیح کی جانب رہنمائی کریں۔
گنہگار کس طرح رہتا ہے؟ کیا کوئی ایسی چیز ہے جو شاید اُسے ایک مسیحی زندگی بسر کرنے سے روکے – فحش فلمیں، زنا، یا خاندان کے افراد کی مخالفت؟ گنہگاروں کو نجات پانے کے لیے خود کو کامل نہیں بنانا ہوتا – وہ نہیں کر سکتے۔ لیکن کوئی جو رضامندانہ اور ثابت قدمانہ طور پر بہت بڑے گناہ پر ڈٹا رہتا ہے مسیح پر بھروسہ نہیں کر رہا ہوتا۔ اِس کے بجائے، وہ خود پر بھروسہ کرتا ہے۔
اگر آپ گنہگاروں کو سُنتے نہیں ہیں، تو آپ اُن کی مدد نہیں کر سکتے۔ تلاش کریں کیوں وہ گنہگار آپ سے بات کرنے کے لیے آیا ہے۔ وہ کیا چاہتا ہے یسوع اُس کے لیے کیا کرے؟ وہ کیوں آیا تھا؟ ایک شخص نے کہا وہ چاہتا ہے کہ یسوع اُس کو ایک نوکری دلائے۔ لیکن وہ نجات نہیں ہوتی ہے! اگر یسوع اُسے نوکری دلا بھی دیتا ہے، وہ پھر بھی گمراہ ہی رہتا ہے۔ اُس شخص کو یسوع کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں کی معافی چاہنی چاہیے۔
2۔ دوسری بات، گنہگار یسوع مسیح کے بارے میں غلطیاں کرتے ہیں۔
گنہگار یسوع کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟ اُس سے پوچھیں، ’’یسوع ابھی کہاں ہے؟‘‘ بائبل کہتی ہے کہ یسوع آسمان میں ’’خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر‘‘ ہے (رومیوں8:34)۔ لیکن زیادہ تر گمراہ بپتسمہ یافتہ سوچتے ہیں یسوع پہلے ہی سے اُن کے دِلوں میں ہے، یا وہ ایک روح ہے جو ہوا میں تیر رہی ہے۔ آپ یسوع کے پاس نہیں آ سکتے اگر آپ کو معلوم نہیں وہ کہاں پر ہے۔
گنہگار سے پوچھیں، ’’یسوع کون ہے؟‘‘ بے شمار لوگ سوچتے ہیں وہ محض ایک شخص ہے، تاریخ کے عظیم اِساتذہ میں سے ایک۔ لیکن وہ ’’یسوع‘‘ کسی کو بھی نہیں نجات دلا سکتا۔ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ کوئی روح ہے، یا کہ یسوع پاک روح ہے۔ لیکن مسیح روح نہیں ہے۔ یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، بائبل کہتی ہے،
’’وہ اِس قدر ہراساں اور خوفزدہ ہو گئے کہ سمجھنے لگے کہ وہ کسی روح کو دیکھ رہے ہیں۔ اور یسوع نے اُن سے کہا، تم کیوں گھبرائے ہوئے ہو اور تمہارے دِل میں شکوک کیوں پیدا ہو رہے ہیں؟ میرے ہاتھ اور پاؤں دیکھو، میں ہی ہوں: مجھے چھو کر دیکھو کیونکہ روح کی ہڈیاں ہی ہوتی ہیں اور نہ گوشت جیسا تم مجھ میں دیکھ رہے ہو۔ یہ کہنے کے بعد اُس نے اُںہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دکھائے، لیکن خوشی اور حیرت کے مارے اُنہیں یقین نہیں آ رہا تھا۔ لہٰذا یسوع نے اُنہیں کہا، یہاں تمہارے پاس کھانے کو کچھ ہے؟ اُنہوں نے اُسے بُھنی ہوئی مچھلی کا قتلہ اور شہد کے چھتے کا ٹکڑا پیش کیا۔اور اُس نے وہ لیا اور اُن کے روبرو کھایا‘‘ (لوقا24:37۔43)۔
اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، یسوع نے کھانا کھایا۔ ایک روح کھانا نہیں کھاتی۔ ایک روح کی ہڈیاں اور گوشت نہیں ہوتا جیسا کہ مسیح کا تھا۔ اور ایک روح – یہاں تک کہ پاک روح – کے پاس گناہ کو دھو ڈالنے کے لیے خون نہیں ہوتا!
گنہگار سے پوچھیں، ’’کیا یسوع آپ کے ساتھ ناراض ہے؟‘‘ بے شمار کاتھولک لوگ اور دوسرے سوچتے ہیں کہ وہ ہے۔ وہ ایک ناراض ’’مسیح‘‘ میں یقین رکھتے ہیں – جو کہ نئے عہدنامے کا یسوع نہیں ہے۔ بائبل کہتی ہے کہ یسوع گنہگاروں نے محبت کرتا ہے۔ اُس نے صلیب پر اُس ڈاکو کو معاف کر دیا تھا اور اُس عورت کو بھی معاف کر دیا تھا جو زنا کی حالت میں پکڑی گئی تھی۔ کیسے ایک گنہگار کسی پر بھروسہ کر سکتا ہے جو اُس کے ساتھ ناراض ہو؟ اِن غلطیوں کو دُرست کریں اور گنہگار کی رہنمائی حقیقی یسوع کی جانب کریں۔
3۔ تیسری بات، گنہگار نجات کے بارے میں غلطیاں کرتے ہیں۔
نجات کے بارے میں تین اہم قسم کی غلطیاں ہوتی ہیں۔ بے شمار گنہگار سوچتے ہیں کہ اگر وہ اِن باتوں میں سے ایک کو کرتے ہیں، تو وہ نجات پا لیں گے – یا اگر اُنہوں نے اُن باتوں میں سے ایک پر عمل کیا ہوا ہوتا ہے، تو وہ ثابت کرتا ہے کہ وہ نجات پا چکے ہیں۔ درجِ ذیل وہ تین اہم باتیں ہیں جن پر گنہگار مسیح کے بجائے بھروسہ کرتا ہے۔
جسمانی عمل: بپتسمہ لینا، آگے بڑھنا، ہاتھ بُلند کرنا، آقائیت کی بعیت لینا، چند ایک گناہوں کو چھوڑ دینا (یہ بائبل کی توبہ نہیں ہے، جو کہ ذہن کی ایک تبدیلی ہوتی ہے)، یا گنہگار کی دعا کہنا۔ یہ انسانی اعمال ہیں جو کسی کو نجات نہیں دلا سکتے۔ بائبل کہتی ہے، ’’یہ ہمارے نیک کاموں کا پھل نہیں تھا بلکہ اُس کا فضل تھا کہ اُس نے ہمیں نجات دی‘‘ (طِطُس3:5)۔
ذہنی اعمال: دُرست خیالات رکھنا، یا یسوع اور نجات کے بارے میں بائبل کے حقائق پر یقین رکھنا۔ گنہگار اکثر کہتے ہیں، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ یسوع صلیب پر میرے لیے قربان ہوا۔‘‘ لیکن کروڑوں لوگ اُس حقیقت میں یقین رکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ ابلیس یقین رکھتا ہے کہ یسوع خُدا کے بیٹا ہے جو صلیب پر قربان ہو گیا اور دوبارہ جی اُٹھا۔ اُس نے یہ دیکھا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’شیاطین [آسیب] بھی یقین کرتے اور کپکپاتے ہیں‘‘ (یعقوب2:19)۔ گنہگار کو یسوع مسیح بخود پر بھروسہ کرنا چاہیے ناکہ اُس کے بارے میں کسی حقیقت پر۔
جذباتی اعمال: احساسات اور تجربات، مسیح کی تلاش کرنے کے بجائے ’’یقین دہانی‘‘ کو تلاش کرنا، یا زندگی میں بہتر محسوس کرنا۔ احساسات اوپر نیچے ہوتے رہتے ہیں۔ ہر کسی کے پاس اچھے خیالات اور احساسات ہوتے ہیں۔ ہر کسی کے پاس بُرے خیالات اور احساسات ہوتے ہیں۔ گنہگار یہ بات جانتا ہے۔ اُس کے خود اپنے پاس یہ احساسات ہوتے ہیں۔ اگر آپ اپنے احساسات پر بھروسہ کرتے ہیں، تو آپ سوچیں گے کہ آپ نجات پا جائیں گے اور پھر گمراہ ہو جاتے ہیں، گمراہ ہو جاتے ہیں اور پھر نجات پا لیتے ہیں، اپنی ساری زندگی میں یہی کرتے رہتے ہیں۔ نجات صرف مسیح میں ہے، احساسات میں نہیں ہے۔ ایک عظیم پرانا حمدوثنا کا گیت کہتا ہے،
میری اُمید کسی کم بات پر تعمیر نہیں ہے
ماسوائے یسوع کے خون اور راستبازی کے؛
میں میٹھے ترین جھانسے [ذہنی کیفیت، احساس] پر بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا
بلکہ کُلی طور پر یسوع کے نام پر جھکوں گا۔
مسیح پر، جو ٹھوس چٹان ہے کھڑا ہوں،
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے؛
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے۔
(’’ٹھوس چٹان The Solid Rock،‘‘ شاعر ایڈورڈ موٹ Edward Mote، 1797۔1874)۔
اِن غلطیوں کو دُرست کر لیں اور گنہگار کی رہنمائی براہ راست یسوع بخود کی جانب اُس کی خون کے وسیلے سے گناہ کی معافی کے لیے کریں۔
بے شمار جھوٹے تصورات نے مسیح کا تزکرا کیا، لیکن اُنہوں نے ’’اُسے [یسوع کو] ماتحت رکھا‘‘ یا ’’اُسے [یسوع کو] کسی اور بات ’’لپیٹ کر‘‘ پیش کیا۔ کچھ لوگ سوچتے ہیں اگر آپ بپتسمہ پا چکے ہیں، تو آپ مسیح میں نجات پا لیتے ہیں۔ یہ بات مسیح کو بپتسمہ کے پانی کے ’’تحت‘‘ اور ’’ذریعے سے‘‘ پیش کرتی ہے۔ بے شمار لوگ سوچتے ہیں اگر آپ گنہگار کی دعا پڑھ لیتے ہیں تو آپ نجات پا جائیں گے، اور وہ دعا ایسے ہی ہے جیسے یسوع پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ لہٰذا وہ لوگوں کو دعا مانگنے کے لیے مجبور کرتے ہیں اور اُنہیں شمار کر لیتے ہیں، جبکہ اُن میں سے انتہائی چند ایک ہی یسوع پر بھروسہ کرتے اور اُس میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں۔ یہ ہے مسیح کو دعا کے الفاظ کے ’’ماتحت‘‘ اور ’’ذریعے سے‘‘ پیش کرنا۔ بائبل کہتی ہے کہ ’’یسوع مسیح بخود‘‘ بنیاد کا اہم ترین پتھر ہے (افسیوں2:20)، ناکہ گنہگار کی ایک دعا۔ گنہگار کی یسوع مسیح بخود میں بھروسہ کرنے کے لیے رہنمائی کریں۔
میں لوگوں کو ایک غلطی میں سے نکل کر دوسری غلطی کو کرتے ہوئے دیکھ چکا ہوں۔ وہ ایک احساس کی تلاش کرنے سے شروع کر سکتے ہیں۔ اگلی مرتبہ وہ کہتے ہیں، ’’میرے پاس کوئی احساس نہیں تھا۔ میں نے صرف یقین کیا تھا کہ مسیح میرے لیے قربان ہوا تھا۔‘‘ وہ گنہگار ایک احساس کو تلاش کرنے کی غلطی سے نکل کر مسیح کے بارے میں ایک حقیقت پر بھروسہ کرنے کی غلطی میں پڑ جاتا ہے۔ گنہگار کو اُس کی جھوٹ کی پناہ گاہوں میں سے چُن چُن کر نکالیں اور اُس کی مسیح کی جانب رہنمائی کریں۔
4۔ چوتھی بات، گنہگاروں کو اپنے دِلوں کے گناہ کی سزایابی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک گنہگار کو اپنے دِل کے گناہ کی سزایابی میں ہونا چاہیے۔ ہر کوئی اعتراف کرتا ہے کہ وہ کہیں نہ کہیں پر گنہگار ہے۔ ہر کوئی اعتراف کرتا ہے کہ وہ کامل نہیں ہے، کہ وہ کچھ غلط کام کر چکا ہے۔ میں اُس بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں۔
میں اصلی اور مخصوص گناہوں کے آگاہی کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہوں۔ جی ہاں، گنہگار بے شمار گناہ کر چکا ہوتا ہے۔ لیکن محض اُن گناہوں کے بارے میں سوچنا ہی اُس کو بچا نہیں پائے گا۔ اگر آپ مخصوص گناہوں کی ایک فہرست میں جائیں تو گنہگار شاید سوچتا ہے، ’’میں وہ کام نہیں کر رہا ہوں، اِسی لیے مجھے بچا لیا جانا چاہیے۔‘‘ یا وہ شاید سوچتا ہے، ’’میں وہ کام کرنے چھوڑ دوں گا اور وہ ظاہر کر دے گا میں نجات پا چکا ہوں۔‘‘
گناہ اِس سے کہیں زیادہ گہرائی میں ہوتا ہے۔ ہر کوئی باطن میں گنہگار ہوتا ہے، ایک گنہگار فطرت کے ساتھ جو آدم سے وراثت میں ملی ہوتی ہے۔ ہر کسی کا ایک بدکار دِل ہوتا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’دِل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ17:9)۔ ہر گنہگار اندر سے خودغرض ہوتا ہے۔ ہر گنہگار اپنے دِل میں خُدا کے خلاف ہوتا ہے۔ یہ اُن مخصوص گناہوں کے مقابلے میں جو ایک شخص کر چکا ہوتا ہے کہیں زیادہ گہرا ہوتا ہے۔ وہ جو کرتے ہیں اُس میں ظاہر ہو جاتا ہے جو وہ ہوتے ہیں۔ گنہگار جو کچھ بھی کرتا ہے اُس کے مقابلے میں کہیں گہرا تر اُس کا دِل، اُس کا سارا وجود، گناہ سے بھرپور اور غلط ہوتا ہے۔ گنہگار کو خود اپنے دِل کے گناہ کو محسوس کرنا چاہیے۔ اُس کو اپنی تبلیغ میں اور جب آپ اُس سے واعظ کے بعد بات کرتے ہیں اُس کے دِل کے گناہ کے بارے میں بتائیں۔
ایک گنہگار خود اپنے دِل کو تبدیل نہیں کر سکتا، جیسے کہ ایک بکری خود کو ایک بھیڑ میں تبدیل نہیں کر سکتی۔ یہ ہے جو اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ گمراہ ہے اور خود کو بچا نہیں سکتا ہے۔ وہ خود سے مسیح پر بھروسہ نہیں کر سکتا ہے۔ صرف خُدا ہی اُس کو یسوع کی جانب کھینچ سکتا ہے۔ مسیح نے کہا، ’’میرے پاس کوئی نہیں آتا جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُس کھینچ نہ لائے‘‘ (یوحنا6:44)۔ اِس کو ’’انجیل کا شکنجہthe Gospel vise‘‘ کہتے ہیں – گنہگار کو مسیح کے پاس آنا چاہیے، لیکن وہ یہ کر نہیں سکتا ہے۔ وہ خود کو بچانے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ بائبل کہتی ہے، ’’نجات خُدا کی طرف سے آتی ہے‘‘ (یوناہ2:9)۔ گنہگار کو اشعیا کی مانند ہونا چاہیے جس نے کہا، ’’مجھ پر افسوس! میں تباہ ہو گیا‘‘ (اشعیا6:5)۔ اُس کو اُس کے دِل کا گناہ دکھائیں۔ اُس پر ظاہر کریں کہ وہ خود کو نہیں بچا سکتا۔ اُس کو دکھائیں کہ اُسے رحم کی ضرورت ہے۔ پھر وہ شاید مسیح کے پاس آ جائے۔
5۔ پانچویں بات، اگر گنہگار اپنے دِل کے گناہ کی سزایابی میں آ جاتا ہے، تو اُس کی مسیح تک رہنمائی کے لیے کوشش کریں۔
میں ہر کسی کی جو میرے ساتھ بات کرنے کے لیے آتا ہے مسیح تک رہنمائی نہیں کرتا! کچھ لوگ صرف متجسس ہوتے ہیں۔ وہ اپنے گناہ سے معاف کیا جانا نہیں چاہتے۔ کچھ لوگ صرف اِس لیے آتے ہیں کیونکہ وہ دوسروں کو آتا ہوا دیکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں اپنے گناہ کا کوئی احساس ہی نہیں ہوتا اور کوئی خُدا کی جانب سے بخشی ہوئی بیداری نہیں ہوتی۔ اُن لوگوں کی جو ادھر اُدھر مذاق کرتے پھر رہے ہیں مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے دعا میں رہنمائی کرنا اُنہیں صرف مسیح میں ایمان لانے کی جھوٹی تبدیلی کی جانب راغب کرے گا۔ کب دکھائی دیتا ہے کہ ایک شخص شاید مسیح پر بھروسہ کرتا ہے؟
گنہگار کو ’’خود سے کراہت‘‘ ہونی چاہیے، جیسا کہ ہمارے گرجا گھر میں ایک لڑکی نے کہا، اُسے ’’خود سے ہار تسلیم کر لینی‘‘ چاہیے۔ اُسے ’’خود کے خاتمے تک پہنچ جانا‘‘ چاہیے۔ اشعیا خود کو ختم کرنے کی حد تک پہنچ چکا تھا جب اُس نے کہا، ’’مجھ پر افسوس! میں تباہ ہو گیا‘‘ (اشعیا6:5)۔ تب مسیح پر بھروسہ کرنا کہیں بہت زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔ وہ کچھ سیکھنے کی کوششیں نہیں کر رہا ہوتا۔ اُسے اُس کو بچانے کے لیے مسیح کی ضرورت ہوتی ہے۔
گنہگار کو خود سے مسیح پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ گنہگار کی یسوع مسیح بخود اور اُس کے خون کے وسیلے سے گناہ کی معافی کی جانب رہنمائی کریں۔ آپ شاید ایک شخص کی ایک سادہ سی دعا میں رہنمائی کر سکتے ہیں جیسا کہ ’’یسوع، میں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں۔ اپنے خون کے ساتھ میرے گناہوں کو دھو ڈال۔‘‘ یا شاید کوئی بھی دعا سرے سے ہوتی ہی نہیں، محض براہ راست مسیح کی جانب اُس کے خون کے ذریعے معافی پانے کے لیے مُڑنا۔ گنہگار کو ایک دعا مانگنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ گنہگار کو ذہن میں مسیح کی تصویر بنانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ الفاظ کا ’’دُرست‘‘ ہونا ضروری نہیں ہوتا ہے۔ کچھ لوگ رٹ لیتے ہیں – اور واپس دہراتے ہیں – وہ ’’دُرست‘‘ الفاظ پر بھروسا کرتے ہیں لیکن مسیح پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ صلیب پر ڈاکو نے بالکل دُرست الفاظ ادا نہیں کیے تھے۔ اُس نے کہا، ’’خداوندا، جب تو بادشاہ بن کر آئے تو مجھے یاد رکھنا‘‘ (لوقا23:42)۔ لیکن وہ جانتا تھا کہ وہ ایک بے بس گنہگار تھا اور اُس نے مسیح کی جانب رُخ کر لیا۔ یہ اتنا ہی سادہ تھا! خُداوند نے اُس سے کہا، ’’تو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہوگا‘‘ (لوقا23:43)۔ الفاظ کو ادا کرنے کے مقابلے میں مسیح بخود پر بھروسہ کرنا کہیں زیادہ اہم ہوتا ہے!
6۔ چھٹی بات، آپ کے گنہگار سے بات کر چکنے کے بعد، اُس سے چند سادہ سے سوال پوچھیں۔
اُس سے پوچھیں، ’’کیا تم یسوع پر بھروسہ کر چکے ہو؟‘‘ اگر وہ کہتا ہے، ’’جی نہیں،‘‘ تو اُس کے ساتھ دوبارہ بات چیت کریں۔ اگر وہ کہتا ہے ’’جی ہاں‘‘ تو اُس سے پوچھیں اُس نے کب یسوع پر بھروسہ کیا۔ اگر وہ کہتا ہے، ’’میں اپنی ساری زندگی اُس پر بھروسہ کرتا رہا ہوں‘‘ یا ’’میں نے اُس پر بہت عرصہ پہلے بھروسہ کر لیا تھا،‘‘ تو وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا ہے۔
اگر وہ کہتا ہے، ’’میں نے بالکل ابھی ہی مسیح پر بھروسہ کیا ہے،‘‘ تو اُس سے پوچھیں اُس نے کیا کِیا۔ اُس کو یہ بتانے پر مجبور کرنے کی کوشش کریں کہ وہ اپنے لفظوں میں اُس کے بھروسہ کرنے کے عمل کو بیان کرے۔ لوگ ’’گرجا گھر کے الفاظ‘‘ کو رٹ سکتے ہیں جو وہ سنتے ہیں اور اُنہیں واپس دہرا سکتے ہیں چاہے وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہ بھی ہوئے ہوں۔ اپنے بھروسے میں اُس گنہگار نے کیا کِیا تھا؟ کیا اُس نے مسیح کے بارے میں کسی بات پر یقین کیا تھا؟ کیا اُس نے ایک احساس پر بھروسہ کیا تھا؟ یا کیا اُس نے براہ راست مسیح بخود پر بھروسہ کیا تھا؟
اُس سے پوچھیں، ’’یسوع مسیح آپ کے لیے کیا کر چکا ہے؟‘‘ اگر وہ شخص مسیح کے بارے میں اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہ معاف کیے جانے کی بات نہیں کرتا ہے، بلکہ اپنی خود کی سوچوں اور احساسات اور اچھائیوں کے بارے میں بات کرتا ہے تو وہ نجات پایا ہوا نہیں ہوتا!
اُس سے پوچھیں، ’’اگر آپ آج مر جاتے ہیں، تو کیا آپ جنت میں جائیں گے یا جہنم میں؟‘‘ اگر وہ کہتا ہے ’’جنت‘‘ تو اُس سے پوچھیں کیوں۔ وہ خُدا کو کیا کہے گا اگر خُدا نے اُس سے پوچھا اُسے کیوں جنت میں چانا چاہیے؟ اگر وہ شخص نیک کاموں کے بارے میں بات کرتا ہے یا مسیح اور اُس کے خون کے علاوہ کوئی اور بات کرتا ہے تو وہ نجات پایا ہوا نہیں ہوتا! پھر اُس سے پوچھیں، ’’آج سے ایک سال بعد، اگر آپ کو کوئی بُرا خیال آ جائے اور تب آپ مر جائیں، تو آپ کہاں پر جائیں گے؟‘‘ اگر وہ کہتا ہے ’’جہنم،‘‘ تو وہ نیک ہونے پر انحصار کر رہا ہوتا ہے ناکہ مسیح پر۔ پھر آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں، ’’آج سے ایک سال بعد، اگر آپ گرجا گھر چھوڑ چکے ہوں اور کبھی بھی واپس نہیں آئیں، اور ایک عورت (یا آدمی) کے ساتھ شادی کیے بغیر زندگی بسر کریں، اُس کے ساتھ جنسی تعلق رکھیں، اور آپ ہر روز نشہ لیتے رہیں، تو کیا آپ ایک مسیحی ہوں گے یا نہیں؟‘‘ اگر وہ کہتا ’’ہاں‘‘ تو اُس نے کبھی بھی گناہ کے مسئلے کو نہیں نمٹایا، وہ ابھی تک گمراہ ہی ہے۔
اُس سے یہ پوچھنا اہم ہے صرف کہنا ہی نہیں ہے، ’’میں نے یسوع پر بھروسہ کیا،‘‘ بلکہ بیان کرنا اپنے بھروسہ کرنے کے لمحے میں یسوع کے ساتھ اُس نے کیا کِیا۔ آپ اُس کے بھروسہ کرنے کے وقت کے بارے میں سُننا چاہتے ہیں، ناکہ اُس کی زندگی کی ساری کہانی یا وہ سب کچھ جو اُس دِن رونما ہوا تھا۔ میں مخصوص خیالات یا احساسات کی تلاش نہیں کرتا ہوں۔ بلکہ اُس کے گناہ کے جُز تلاش کرتا ہوں اور مسیح کے خون کے ذریعے سے اُس گناہ کی معافی مسیح بخود پر بھروسہ کرنے کے عمل کے ذریعے سے تلاش کرتا ہوں۔ اُس تجربے کی تفصیلات مختلف لوگوں کے لیے شاید مختلف ہوں۔ میں اُس اصلیت کے لیے جس میں وہ شخص کہتا ہے، خالص پن کی تلاش کرتا ہوں۔
اگر اُس شخص سے غلطی ہو جاتی ہے، تو غلط کو دُرست کریں اور اُس کے ساتھ دوبارہ بات چیت کریں۔ لیکن ایک شخص جو بار بار دوبارہ ایک ہی غلطی کرتا ہے ظاہر کرتا ہے کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہوتا ہے۔ وہ جنہیں خُداوند نجات کی جانب کھینچ رہا ہوتا ہے واعظوں کو سُنیں گے اور آپ کی نصیحت کو سُنیں گے۔ وہ جو نہیں سُنیں گے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہونگے۔
مایوس مت ہوں اگر وہ شخص آپ کے اُس کے ساتھ بات کرنے کے بعد نجات یافتہ نہیں پایا جاتا۔ چند ایک لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں اُس پہلی ہی مرتبہ میں جب اُنہوں نے خوشخبری کو سُنا ہوتا ہے، لیکن زیادہ تر نہیں ہوتے۔ زیادہ تر لوگوں کو بار بار آنا پڑتا ہے اِس سے پہلے کہ وہ مسیح پر بھروسہ کریں۔
ہر شخص کی ایک سے زیادہ مرتبہ پڑتال کریں۔ آتے ساتھ ہی بپتسمہ مت دے دیں۔ اُن سے کم از کم ایک سال تک انتظار کرنے کے لیے کہیں، اور غالباً ہمارے زمانے میں گرجا گھروں کی مُرتد حالت کو دیکھتے ہوئے دو سال بہتر رہیں گے۔ غالباً دو یا تین سال بہتر ہونگے۔ یہ آپ کو وقت دے گا یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا اُن کا ایمان خالص ہے۔ آپ اُس عرصے کے دوران ایک شخص کی مختلف طریقوں سے جانچ کر سکتے ہیں۔ آپ اُس سے اُس کی گواہی کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں – گرجا گھر کی عبادت سے ہٹ کر۔ آپ اُس سے ہفتوں یا مہینوں بعد پوچھ سکتے ہیں۔ وہ جنہوں نے مسیح پر بھروسہ نہیں کیا تھا اُس ’’گواہی‘‘ کو بھول جائیں گے جو اُنہوں نے خود سے تراشی تھی اور ایک یا دو سال بعد غلطیاں کریں گے۔ وہ صرف ’’پاس ہونا‘‘ اور منظور کیا جانا چاہتے ہیں، لیکن اُںہوں نے یسوع پر بھروسہ نہیں کیا ہوتا۔ دوسرے لوگ کچھ الفاظ کو رٹ سکتے ہیں اور اُنہیں واپس دُہرا سکتے ہیں، لیکن جب آپ مختلف طریقوں سے مختلف اوقات میں پوچھتے ہیں تو اُنہیں نہیں پتا چلتا کیا کہنا ہے، کیونکہ اُن کے پاس یسوع پر بھروسہ کرنے کا ذاتی تجربہ نہیں ہوتا۔
اُس کے روئیے اور کردار پر نظر ڈالیں۔ ایک شخص جو آپ کے گرجا گھر کو چھوڑ جاتا ہے اور آپ کو سُننے سے انکار کر دیتا ہے ظاہر کرتا ہے کہ وہ گناہ کے بارے میں سنجیدہ نہیں تھا اور اُس نے مسیح پر بھروسہ نہیں کیا تھا۔ ایک شخص جس کا روئیہ گرجا گھر اور مسیحی زندگی کے بارے میں مسلسل بُرا ہوتا ہے ظاہر کرتا ہے کہ وہ گناہ کے بارے میں سنجیدہ نہیں تھا اور اُس نے مسیح پر بھروسہ نہیں کیا تھا۔
7۔ ساتویں بات، مشاورت کے بارے میں مذہبی خدمات کے سچے امتحان کو یاد رکھیں۔
مشاورت کے بارے میں مذہبی خدمت کا سچا امتحان یہ ہوتا ہے: کیا آپ ایک شخص کو بتا سکتے ہیں کہ اُس نے مسیح پر بھروسہ نہیں کیا تھا اور وہ اُس دِن مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا تھا؟ کیا آپ ایک شخص کو بتا سکتے ہیں کہ اُسے دوبارہ آنا چاہیے اور اپنے نجات کے بارے میں آپ کے ساتھ دوبارہ بات چیت کرنی چاہیے؟ میں کسی ایسے پادری صاحب کے بارے میں نہیں جانتا جو یہ کرتے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے گرجا گھر گمراہ لوگوں سے بھرے پڑے ہیں، بشمول سنڈے سکول کے اِساتذہ، مُناد حضرات، پادری صاحبان کی بیویاں اور خود پادری صاحبات۔ پادری صاحبان ہر ایک کے ساتھ جس نے اُن کی دعوت کا ردعمل ظاہر کیا ہوتا ہے ایک دعا مانگنے پر اصرار کرتے ہیں۔ وہ یہ اِس لیے کرتے ہیں تاکہ وہ بپتسموں کی تعداد کو شمار کر سکیں۔ تقریباً جتنوں کو اُنہوں نے بپتسمہ دیا ہوتا ہے اُن میں سے ایک بھی نجات پایا ہوا نہیں ہوتا۔ وہ گرجا گھر کے ساتھ وفادار نہیں رہتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے دوبارہ جنم نہیں لیا ہوا ہوتا۔ یہ لوگ ’’اخلاقی طور پر گرے ہوئے‘‘ نہیں ہوتے۔ وہ گمراہ ہوتے ہیں کیونکہ مبلغ نے کبھی بھی وقت ہی نہیں نکالا ہوتا کہ اِس بات کو یقینی بنائے کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں۔ آیا آپ ایک شخص کو بتا سکتے ہیں کہ وہ ابھی تک گمراہ ہے اور اُسے دوبارہ آنے کی ضرورت ہے یہ آپ کی مذہبی خدمت کا سچا امتحان ہوتا ہے۔ کیا آپ اُن لوگوں کی مانند ہیں جو ’’خُدا کی طرف سے عزت پانے کی بجائے انسانوں کی طرف سے عزت پانے کے زیادہ دلدادہ ہوتے ہیں‘‘؟ (یوحنا12:43)۔ یا کیا آپ سچ بولتے ہیں چاہے لوگوں کو وہ اچھا لگے یا نہ لگے؟
یہ کہنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے: کیا آپ مسیح میں ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی میں یقین رکھتے ہیں – مسیح میں ایک حقیقی بھروسہ جو ایک حقیقی مسیحی زندگی کا نتیجہ ہوتا ہے؟ اگر آپ ہر ایک کو دعا میں لانے پر اصرار کرتے ہیں یا اُنہیں ہاتھ کھڑا کرنے پر مجبور کرتے ہیں یا ایک کارڈ پر دستخط کرنے پر مجبور کرتے ہیں، تو آپ ایک ’’فیصلہ ساز‘‘ ہیں۔ آپ اُن انسانی جانوں کی دیکھ بھال نہیں کر رہے ہیں جنہیں خُدا نے آپ کے پاس بھیجا۔
میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ میں سے کچھ مسیح پر ایمان لا کر حقیقی طور پر تبدیل ہونے میں یقین رکھتے ہیں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ میں سے کچھ ہر شخص کے ساتھ وقت نکالنے کی ضرورت کو دیکھتے ہیں، اِس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ وہ مسیح پر بھروسہ کرتا ہے اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ ہے جو ایک وفادار پادری کرتا ہے۔ وفادار چرواہے اپنے بھیڑوں کی پرواہ کرتے ہیں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ اپنے طور پر بہترین کام کریں گے اِس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کے لوگ مسیح پر بھروسہ کر چکے ہیں اور ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں۔
آپ شاید سوچیں کہ میں اِس بات پر بہت زیادہ تفصیل میں جا چکا ہوں کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا واقعی میں ایک سادہ سی بات ہے جس کے لیے زیادہ سوچنا نہیں پڑتا۔ لیکن کیا ہوتا اگر طبّی پیشہ کو ایک بچے کو کیسے جنم دینا ہے کی تفصیلات جاننے کے لیے ماہر وضع حمل کی ضرورت درکار نہ ہوتی؟ کیا ہوتا اگر وہ سب کے سب ایک ہی کام کرتے، یا اپنے ہاتھوں کو نہ دھوتے، یا نہیں جانتے تھے کہ اُلٹے بچے کی پیدائش کے ساتھ کیا کیا جائے، وغیرہ ؟ اگر ہم بچوں کی پیدائش کو اِسی طرح سے برتاتے جیسے ہم بشروں کے جنم کو کرتے ہیں تو کروڑوں بچے غیر ضروری طور پر مر جاتے – کیونکہ بالکل ابھی کروڑوں بشر غیر ضروری طور پر مرتے ہیں اور جہنم میں جاتے ہیں کیونکہ ہم اُن کے مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کو یقینی بنانے کے لیے کافی وقت صرف نہیں کرتے، یا لوگوں کو اپنے بائبل سکولوں اور سیمنریوں میں اِسے کیسے کرنا ہے اِس کی تعلیم نہیں دیتے – جہاں پر یہ سرے سے پڑھایا ہی نہیں جاتا!!!
میں ہومر روڈیھور Homer Rodeheaver کی موسیقی اور اُوسوالڈ جے۔ سمتھ Oswald J. Smith کی شاعری میں ’’پھر یسوع آیاThen Jesus Came‘‘ کے الفاظ پڑھنے جا رہا ہوں۔ جب یسوع آپ کی زندگیوں میں آتا ہے، اُس کا خون آپ کو تمام گناہوں سے پاک صاف کر ڈالتا ہے؛ وہ خون جو اُس نے صلیب پر بہایا اب بھی آپ کے گناہوں کو پاک صاف کرنےکے لیے مہیا ہے۔ اور یسوع آپ کو دائمی زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے زندہ ہو گیا۔ صرف یسوع پر بھروسہ کریں اور وہ آپ کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور آپ کو ہمیشہ کی زندگی بخشے گا۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ آج شام کو 6:15 بجے واپس آئیں گے اور ہمارے ساتھ رات کا کھانا کھائیں گے۔ ڈاکٹر ہائیمرز ’’ایک اندھے کا یسوع سے شفا پانا‘‘ نامی مبشراتی واعظ کی تبلیغ کریں گے۔ آج شام کو 6:15 بجے واپس آنے کو یقینی بنائیں اور ڈاکٹر ہائیمرز کے بات کرنے کے بعد کھانا کھانے کے لیے ٹھہریں۔
کوئی شاہراہ کے کنارے تنہا بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا،
اُس کی آنکھیں اندھی تھیں، وہ روشنی کو نہیں دیکھ سکتا تھا۔
اُس نے اپنے چیتھڑوں کو مضبوطی سے گرفت میں لیا اور سایوں میں کپکپایا
پھر یسوع آیا اور اُس کی تاریکی کو بھگانے کی پیشکش کی۔
جب یسوع آتا ہے تو آزمانے والے کی قوت ٹوٹ جاتی ہے؛
جب یسوع آتا ہے تو آنسو پونچھے جاتے ہیں۔
وہ رنج و الم لے لیتا ہے اور زندگی کو جلال کے ساتھ بھر دیتا ہے،
کیونکہ سب کچھ بدل جاتا ہے جب یسوع رہنے کے لیے آتا ہے۔
گھر اور دوستوں سے شیطانی روح نے اُسے دور کردیا،
مزاروں میں اُس نے بدنصیبی میں بسیرا کیا؛
اُس نے اپنے آپ کو تنہا کرلیا جیسے ہی بدروحوں کی قوتوں نے اُس پر قبضہ کیا،
پھر یسوع آیا اور اُس نے اسیر کو آزادی دلائی۔
جب یسوع آتا ہے تو آزمانے والے کی قوت ٹوٹ جاتی ہے؛
جب یسوع آتا ہے تو آنسو پونچھے جاتے ہیں۔
وہ رنج و الم لے لیتا ہے اور زندگی کو جلال کے ساتھ بھر دیتا ہے،
کیونکہ سب کچھ بدل جاتا ہے جب یسوع رہنے کے لیے آتا ہے۔
اِس لیے آج لوگوں نے نجات دہندہ کو قابل سمجھا ہے،
وہ جنون، جنسی لذت اور گناہ کو فتح نہیں کر سکے؛
اُن کے ٹوٹے ہوئے دِلوں نے اُنہیں تنہا اور اُداس چھوڑ دیا ہے،
پھر یسوع آیا اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا۔
جب یسوع آتا ہے تو آزمانے والے کی قوت ٹوٹ جاتی ہے؛
جب یسوع آتا ہے تو آنسو پونچھے جاتے ہیں۔
وہ رنج و الم لے لیتا ہے اور زندگی کو جلال کے ساتھ بھر دیتا ہے،
کیونکہ سب کچھ بدل جاتا ہے جب یسوع رہنے کے لیے آتا ہے۔
(’’پھر یسوع آتا ہےThen Jesus Came‘‘ شاعر اُوسولڈ جے۔ سمتھ، 1889۔1986؛
موسیقی ترتیب دی ہومر روڈیہورHomer Rodeheaver، 1880۔1955؛ نے)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
(’’پھر یسوع آتا ہےThen Jesus Came‘‘ شاعر اُوسولڈ جے۔ سمتھ، 1889۔1986؛
موسیقی ترتیب دی ہومر روڈیہورHomer Rodeheaver، 1880۔1955؛ نے) ۔
لُبِ لُباب ایک بشر کی مسیح تک رہنمائی کیسے کی جائے – HOW TO LEAD A SOUL TO CHRIST – ڈاکٹر سی۔ ایل۔ کیگن کی جانب سے تحریر کیا گیا ایک واعظ ’’اگر تم تبدیل ہو کر …. تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہو گے‘‘ (متی18:3) (یوحنا3:3، 7؛ 2کرنتھیوں5:17) 1. پہلی بات، پادری صاحبان کو گنہگاروں کو سُننا چاہیے۔ 2. دوسری بات، گنہگار یسوع مسیح کے بارے میں غلطیاں کرتے ہیں، رومیوں8:34؛ لوقا24:37۔43۔ 3. تیسری بات، گنہگار نجات کے بارے میں غلطیاں کرتے ہیں، طیطُس3:5؛ یعقوب2:19؛ افسیوں2:20 4. چوتھی بات، گنہگاروں کو اپنے دِل کے گناہ کی سزایابی کی ضرورت ہوتی ہے، یرمیاہ17:9؛ یوحنا6:44؛ یوناہ2:9؛ اشعیا6:5۔ 5. پانچویں بات، اگر گنہگار اپنے دل کے گناہ کی سزایابی میں آ جاتا ہے تو اُس کی مسیح تک رہنمائی کے لیے کوشش کریں، اشعیا6:5؛ لوقا23:42، 43 ۔ 6. چھٹی بات، آپ کے گنہگار سے بات کر چکنے کے بعد، اُس سے چند سادہ سے سوالات پوچھیں۔ 7. ساتویں بات، مشاورت کے بارے میں مذہبی خدمت کے سچے اِمتحان کو یاد رکھیں، یوحنا12:43۔ |