اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
شاگردی کے لیے بُلاہٹTHE CALL TO DISCIPLESHIP ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اور یسوع نے اُن سب سے کہا، اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خود اِنکاری کرے اور روزانہ اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔ کیونکہ جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا لیکن جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا‘‘ (لوقا 9:23۔24). |
میسح نے یہ بات کسے کہی ہے؟ یہاں یہ بات اُس نے تمام کے تمام 12 شاگردوں کو کہی تھی۔ لیکن مرقس8:34 میں کے مماثل حوالے میں تمام لوگوں کو کہی،
’’تب اُس نے سارے لوگوں کو اور اپنے شاگردوں کو پاس بلایا اور اُن سے کہا، اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خُود انکاری کرے، اپنی صلیب اُٹھالے اور میرے پیچھے چلا آئے‘‘ (مرقس 8:34).
لہٰذا یہ بات واضح ہے کہ یسوع نے یہ بات اپنے بے شمار ہونے والے پیروکاروں کو کہی تھی – جس میں وہ بارہ بھی شامل ہیں۔ یسوع کا شاگرد ہونے کے لیے آپ تمام کو خود انکاری کرنی چاہیے، اپنی صلیب اُٹھانی چاہیے، اور اُس کے پیچھے ہو لینا چاہیے۔ اگر آپ یہ نہیں کرتے، تو آپ حقیقی مسیحی نہیں ہو سکتے – صرف ایک کمزور نئے ایونجیلیکل، صرف نام کے ایک مسیحی! یسوع کہتا ہے، ’’کیا تم میرے پیروکار ہونا چاہتے ہو؟ پھر تمہیں خود انکاری کرنی چاہیے، اور اپنی صلیب اُٹھانی چاہیے اور میرے پیچھے آنا چاہیے۔‘‘
کیا ہو اگر آپ وہ کرنے سے انکار کر دیتے ہیں؟ وہ حوالہ اِس کو واضح کرتا ہے۔ آیت 24 کو پڑھیں،
’’کیونکہ جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا لیکن جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا‘‘ (لوقا 9:24).
دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں جو ہمارے گرجا گھر میں آتے ہیں۔ میں اُنہیں ’’قبول کرنے والےtakers‘‘ اور ’’دینے والے givers‘‘ کہتا ہوں۔ ’’قبول کرنے والے‘‘ وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہمارے گرجا گھر سے کچھ نہ کچھ ’’لینے‘‘ کے لیے آتے ہیں۔ ’’دینے والے‘‘ وہ لوگ ہوتے ہیں جو خود کو یسوع کی شاگردی میں دے دیتے ہیں۔ آپ خودغرض لوگوں کے ساتھ سینکڑوں نشستوں کو بھر سکتے ہیں۔ اِس سے کیا ہوگا؟ یہ بات اُس قسم کو ایک سو لوگوں کو پانے کے لیے اِس گرجا گھر کو قتل کر ڈالے گی! وہ تو حتیٰ کہ اِتوار کی شام کی عبادت میں بھی نہیں آتے! وہ ’’قبول کرنے والے‘‘ ایونجیلیکل لوگ ہوتے ہیں۔ اور جو لوگ صرف لیتے اور لیتے ہی ہیں گرجا گھر میں ڈاکا ڈالتے ہیں – وہ کبھی بھی گرجا گھر کی مدد نہیں کرتے۔ وہ کبھی بھی مسیح کی شاگرد نہیں بنتے! وہ ایک گرجا گھر کو تباہ کر ڈالتے ہیں! آپ اُس قسم کے خودغرض لوگوں کو گرجا گھر میں لانے کی جرأت بھی مت کرنا! ’’زیادہ کے مقابلے میں کم بہتر ہوتا ہے۔‘‘
’’کیونکہ جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا لیکن جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا‘‘ (لوقا 9:24).
کوئی کہتا ہے، ’’یہاں پر چھوڑ دینے کے لیے بہت زیادہ ہوتا ہے – کھونے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔‘‘ لہٰذا، وہ سب کچھ کھو دیتا ہے اِس طرح، وہ جہنم میں جاتا ہے! یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے، آپ کسی دوسری چیز پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔ اگر آپ یسوع کے بجائے کسی اور چیز پر بھروسہ کرتے ہیں، تو آپ سب کچھ کھو دیتے ہیں!
’’کیونکہ جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا لیکن جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا‘‘ (لوقا 9:24).
جب میں سترہ برس کی عمر کا تھا تو میں نے ’’خود کو منادی کرنے کے لیے حوالے کر دیا۔‘‘ مجھے وہ پرانے طرز کی اصطلاح ’’منادی کے لیے خود کو حوالے کر دینا‘‘ اچھی لگتی ہے۔ مجھے اب یہ مذید اور سُنائی نہیں دیتی۔ لیکن یہ اب بھی اتنی ہی سچی ہے جتنی کبھی ہوتی تھی۔ ایک حقیقی مبلغ کو منادی کرنے کے لیے ’’خود کو حوالے کر دینا چاہیے یعنی ہتھیار ڈال دینے چاہیے۔‘‘ وہ جانتا ہے یہ آسان نہیں ہوتا۔ وہ جانتا ہے وہ زیادہ پیسے نہیں کمائے گا۔ وہ جانتا ہے اُس کو دُنیا کی تعریفیں نہیں ملتی۔ وہ جانتا ہے کہ اُس کو مصائب اور سختیوں کو تھوڑا بہت جھیلنا پڑے گا۔ بہترین مبلغین اِن باتوں کو جانتے ہیں۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اُنہیں سالوں کو تعلیم میں سے گزرنا پڑے گا – ایک ایسی نوکری پانے کے لیے جس میں کمائی زیادہ نہیں ہوتی – ایک نوکری جسے گمراہ دُنیا بے فائدہ سوچتی ہے – ایک نوکری جو اُس کے لیے مذاق کا سبب بن جائے گی اور جس کے خلاف دُنیا میں بے شمار لوگ لڑتے ہیں۔
میں اُن میں سے بے شمار باتوں کے بارے میں میرے 17 برس کی عمر کے ہو جانے کے بعد ہی جان گیا تھا۔ مجھے اپنی رات کے کالج کی ڈگری حاصل کرنے میں آٹھ سال لگے (روزانہ دِن میں آٹھ گھنٹے کام کرنا اور رات میں کالج جانا)۔ ہفتے کے ساتوں دِن، رات کو کالج کرنے کے لیے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کی خاطر، میں دِن میں 16 گھنٹے کام کیا کرتا تھا، ایک ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے میں مجھے تین اور سال لگ گئے، ایک ایسی سیمنری میں جس سے مجھے نفرت تھی۔ اِس جیسا گرجا گھر پانے کے لیے مجھے چالیس سال مذید اور لگ گئے۔ کیا میں یہ سب کچھ دوبارہ کر پاؤں گا؟ اوہ، جی ہاں! اِس کے بارے میں کوئی سوال ہی نہیں اُٹھتا!
میں ایسا کیوں کرتا رہا تھا؟ میں نے منادی کرنے کے لیے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ یہ اِتنی ہی سادہ سی بات ہے۔ کیا میں یہ دوبارہ کروں گا اگر میں 17 برس کا ہو جاتا؟ اوہ، جی ہاں! قطعی طور پر! اِس کے بارے میں کوئی سوال ہی نہیں اُٹھتا! میں پا چکا ہوں کہ اِس میں بہت زیادہ طمانیت ملتی ہے – اِرتداد کے اِس زمانے میں خُدا کا بُلایا ہوا مبلغ ہونے میں! اگر ساری دُنیا میں مجھے کسی اور نوکری کے لیے چُناؤ کرنا ہوتا – ریاست ہائے متحدہ کا صدر ہونے سے لیکر ایک اکیڈیمی ایوارڈ کو جیتنے والے اداکار تک، میں بِنا ہچکچاہٹ کے اِس گرجا گھر کا پادری ہونے کو چُنتا۔ اور خُدا جانتا ہے میں آپ سے سچ کہہ رہا ہوں! ایسا ہی میرا بیٹا، رابرٹ کرتا۔
اُن عظیم مسیحیوں پر نظر ڈالیں جو ڈٹے رہے جب ہمارا گرجا گھر کا شیرازہ بکھر رہا تھا۔ اُنہوں نے اِس گرجا گھر کو بچایا۔ میں اُنہیں ’’وہ اُنتالیس‘‘ کہتا ہوں۔ اُن کے تمام دوست چھوڑ کر چلے گئے۔ اُنہوں نے اپنے ہر دوست کو کھو دیا – گرجا گھر کی اُس تقسیم میں! آپ سوچتے ہیں وہ آسان بات تھی؟ اُنہوں نے کسی دوسرے مسیح کے مقابلے میں جنہیں میں جانتا ہوں – جن میں آپ سب نوجوان لوگ بھی شامل ہیں، کہیں زیادہ سخت کام کیے۔ اُنہوں نے سینکڑوں ہزاروں ڈالرز دیئے – دہ یکی سے بڑھ کر اور زیادہ۔ وہ ہر اِجلاس میں آئے اور رات رات بھر کام کرتے رہے – اِس گرجا گھر کو بچانے کے لیے۔ اُن میں سے بے شمار لوگوں کے بچے واپس مڑ گئے، دُنیا میں واپس چلے گئے۔ اُنہوں نے یسوع کی خاطر اِس گرجا گھر کو بچانے کے لیے بہت بڑے بڑے نقصانات برداشت کیے۔
اُن سے پوچھیں کہ اگر اُنہیں اپنا سب کچھ دینے سے کوئی دُکھ ہوا ہو! اُن سے پوچھیں! اُن سے پوچھیں! اُن میں سے بے شمار لوگوں نے یسوع مسیح کی خاطر اِس گرجا گھر کو بچانے کے لیے اپنی زندگیوں کا ستیاناس کر لیا تھا۔ اُن سے پوچھیں اگر اُنہوں نے کوئی غلطی کی تھی! اُن سے پوچھیں آیا وہ یہ دوبارہ کر پائیں گے۔ آگے بڑھیں، اُن سے پوچھیں!
مسٹر پرودھوم Mr. Prudhomme سے پوچھیں۔ وہ سوئمنگ پول کے ساتھ ایک گھر کو کھو چکے ہیں۔ اُس نے وہ ہتھیا لیا۔ وہ اُن پر تمام رات چیختی رہی۔ اُنہوں نے جہنم میں ہونے جیسا محسوس کیا۔ اُس نے اُن کی زندگی کا ستیاناس کر دیا! آپ جانتے ہیں وہ کون تھی۔ کیا مسٹر پرودھوم نے کوئی غلطی کی تھی؟ کیا اُنہیں سب کچھ کھو دینے سے دُکھ ہوتا ہے؟ کیا وہ ماضی میں خود کی انکاری کرنے پر اور یسوع کی پیروی کرنے کے لیے خود کی صلیب اُٹھانے پر پچھتاتے ہیں؟ جی نہیں، وہ نہیں پچھتاتے! میں نے اُنہیں نہیں بتایا تھا میں یہ کہنے جا رہا تھا۔ مجھے اُنہیں بتانے کی ضرورت نہیں تھی۔ وہ جانتے ہیں، اپنی روح کی گہرائی میں، کہ ’’جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا‘‘ (لوقا9:24)۔ مسز سلازار Mrs. Salazar سے پوچھیں! آگے بڑھیں، اُن سے پوچھیں۔ اُن کے شوہر وفات پا چکے ہیں۔ اُن کے بچے جا چکے ہیں۔ اُن سے پوچھیں اگر اُنہیں دُکھ ہوا ہے کہ اُنہیں نے اپنی صلیب اُٹھائی اور یسوع کی پیروی کی۔ میں نے اُن سے نہیں پوچھا کہ آیا میں یہ کہہ دوں۔ مجھے اُن سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ میں جانتا ہوں وہ دوبارہ یہی سب کچھ پھر کریں گی۔ وہ جانتی ہیں کہ ’’جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا۔‘‘ مسز ہائیمرز سے پوچھیں۔ مجھ سے شادی کرنے سے اُنہیں کچھ بھی نہیں ملا! ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ ہم ایک کمرے کے اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔ ہمارے پاس کوئی فرنیچر نہیں تھا۔ ہمارے پاس ٹی۔وی نہیں تھا۔ ہم فرش پر بیٹھتے اور پنجرے میں لمبی دُم والے طوطے کو دیکھتے تھے جو ہمیں کسی سے دیا تھا۔ میری انتہائی معمولی سی تنخواہ تھی۔ ہر کسی نے ہم پر حملہ کیا۔ اُنہیں [میری بیوی کو] میرے ساتھ مشکلات کو جھیلنا تھا – اور زیادہ تر اوقات میں گرجا گھر کی ایک کے بعد دوسری تقسیم کی ہولناکیوں سے اندر ہی اندر کٹ جاتا تھا۔ کسی بھی نوجوان لڑکی کو اِس سب میں سے نہیں گزرنا چاہیے جس میں سے میری چھوٹی سی بیوی اِس بہت بڑے گرجا گھر کو جو آج کی رات ہمارے پاس ہے پانے کے لیے گزری تھی۔ اُن سے پوچھیں اگر اُنہوں نے غلطی کی تھی۔ اُن سے پوچھیں اگر وہ اِس کو دوبارہ کرنا چاہیں گی۔ میں نے اُن سے نہیں پوچھا تھا آیا میں یہ کہہ دوں۔ مجھے اُن سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی! میں جانتا ہوں وہ یسوع کے لیے یہ سب کچھ دوبارہ کر دیں گی! مسڑ لی Mr. Lee سے پوچھیں۔ اُن کے والدین ہمیشہ کے لیے اُن کے خلاف ہو گئے کیونکہ اُنہوں نے یسوع کی پیروی کرنے کے لیے اپنی راہ اپنا لی تھی۔ اُن سے پوچھیں اگر اُنہوں نے غلطی کی تھی اپنی زندگی کو یسوع کی پیروی کرنے کے لیے کچرا بنا لیا تھا۔ میں جانتا ہوں وہ یہ سب دوبارہ کریں گے، بغیر بُڑبُڑائے یا شِکوہ کیے۔ مسٹر میٹسوزاکا Mr. Matsusaka سے پوچھیں۔ وہ پولیس فورس میں جا چکے ہوتے۔ وہ اُنہیں چاہتے تھے۔ لیکن پھر اُن کا ایک ایسا شیڈول بن جانا تھا جو اُن کے لیے اِس گرجا گھر کی مدد کرنے کو ناممکن بنا ڈالتا۔ مجھے یاد ہے جب اُنہوں نے اِس گرجا گھر کو بچانے کی خاطر ہماری مدد کے لیے پولیس فورس کی اچھی ملازمت سے مُنہ موڑ لیا۔ مجھے یاد ہے کیسے اُنہوں نے اپنے صلیب اُٹھائی اور ’’اُن اُنتالیس‘‘ میں سے ایک ہونے کے لیے خود کی انکاری کی۔ خُداوند آپ کو برکت دے پیارے بھائی! میں کبھی بھی نہیں بھولوں گا جو آپ نے کیا – اور نہ ہی خُداوند بھولے گا! جان سیموئیل کیگن نے آپ کی مثال کے وسیلے سے نجات پائی تھی۔ آپ نے بہت کچھ کھویا تھا، لیکن آپ نے ہمارے گرجا گھر کے اگلے پادری صاحب کو پا لیا۔ اور جب مسیح واپس آئے گا تو آپ ایک ’’دینے والاgiver‘‘ ہونے کی خوشی کو جان پائیں گے، ناکہ ’’لینے والاtaker‘‘! آپ مسیح کے ساتھ اُس کی بادشاہی میں ہمیشہ کے لیے حکمرانی کریں گے! جِم اِیلیٹ Jim Elliot کافروں کے ایک قبیلے کو خوشخبری پہنچانے کی کوششوں میں ایک شہید کی حیثیت سے مارے گئے تھے۔ اور یہ جِم ایلیٹ تھے جنہوں نے کہا،
’’وہ احمق نہیں ہوتا جو وہ دے دیتا ہے جسے رکھ نہیں سکتا وہ پانے کے لیے جسے وہ کھو نہیں سکتا۔‘‘
آمین۔
ہمارے گرجا گھر میں ایک نوجوان شخص نے ڈاکٹر کیگن کو بتایا، ’’میں اب ایک پیشہ ور ہوں۔ میں گرجا گھر میں دو گھنٹے سے زیادہ اضافی کام نہیں کر سکتا۔‘‘ ڈاکٹر کیگن نے کہا، ’’ڈاکٹر چعینDr. Chan کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ ایک طبّی ڈاکٹر ہیں۔ وہ ایک پیشہ ور ہیں! وہ گرجا گھر میں لاتعداد گھنٹے کام کرتے ہیں – اور کالجوں میں انجیلی بشارت کے پرچار کا لاتعداد گھنٹے اضافی کام کرتے ہیں، کسی بھی دوسرے کے مقابلے میں کہیں زیادہ۔‘‘ جی ہاں، ڈاکٹر چعین پر نظر ڈالیں! وہ جانتے ہیں کہ یسوع دُرست تھا – ’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خُود انکاری کرے، اپنی صلیب روزانہ اُٹھائے اور میرے پیچھے چلا آئے‘‘ (لوقا9:23)۔ پھر ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan پر نظر ڈالیں۔ لوگوں نے اُنہیں بہت بڑی بڑی رقموں والی نوکریاں سکیورٹی اور بڑے بڑے فائدوں کے ساتھ پیش کیں – ایک مرتبہ نہیں، بلکہ چار مرتبہ۔ اُنہوں نے اُن سب کو ٹھکرا دیا۔ کیوں؟ کیونکہ اُنہیں لاس اینجلز چھوڑ کر نیویارک شہر یا واشنگٹن ڈی۔سی جانا پڑتا۔ اُنہوں نے اُن سب کو ٹھکرا دیا – سینکڑوں ہزاروں ڈالرز – اِس گرجا گھر میں ٹکے رہنے کے لیے اور اِس کو گرجا گھر کی تقسیم میں تباہ ہونے سے بچانے کے لیے۔ کیا وہ احمق تھے؟ جِم ایلیٹ کو سُنیں، جنہوں نے مسیح کے لیے ایک شہید کی حیثیت سے اپنی زندگی نذر کر دی۔ اپنی بائبل کے پہلے صفحے پر سامنے ہی یہ بات لکھیں۔
’’وہ احمق نہیں ہوتا جو وہ دے دیتا ہے جسے رکھ نہیں سکتا وہ پانے کے لیے جسے وہ کھو نہیں سکتا۔‘‘ (جِم ایلیٹ Jim Elliot، مسیح کے لیے شہید)
میں ’’اُن اُنتالیس‘‘ میں سے ہر ایک کی خود کی قربانی اور صلیب کو اُٹھانے کے تزکرے کو بتاتے رہنا جاری رکھ سکتا ہوں – مسٹر سُونگ Mr. Song، مسٹر مینسیا Mr. Mencia، مسٹر گریفتھ Mr. Griffith – جو کینسر کے اپریشن کے بعد اپنے جسم کے ساتھ ایک لٹکی ہوئی ٹیوب لئے خود کو گھسیٹتے ہوئے گرجا گھر آئے۔ میں اُنہیں سفید چہرے اور اُن کی پیشانی سے نیچے بہتے ہوئے پسینے کے ساتھ دیکھ سکتا ہوں، جو واعظ گاہ کے ساتھ خود کو بے ہوش ہونے سے بچائے رکھنے کے لیے چمٹے ہوئے گا رہے تھے
مجھے سونے اور چاندی کے بجائے یسوع کو اپنا لینا چاہیے،
مجھے ان کہی دولت کے مقابلے میں اُس ہی کا ہونا چاہیے؛
مجھے کسی بھی چیز کے مقابلے میں یسوع کو اپنا لینا چاہیے
جس کی یہ دُنیا آج استطاعت رکھتی ہے۔
کیا مسٹر گریفتھ کوئی احمق تھے؟
’’وہ احمق نہیں ہوتا جو وہ دے دیتا ہے جسے رکھ نہیں سکتا وہ پانے کے لیے جسے وہ کھو نہیں سکتا۔‘‘
میں جاری رہ سکتا ہوں اور ’’اُن اُنتالیس‘‘ لوگوں میں خواتین میں سے ہر ایک کا اور مردوں میں سے ہر ایک کا نام لے سکتا ہوں – جنہوں نے خود کی انکاری کی اور یسوع مسیح کی پیروی کرنے کے لیے روزانہ اپنی صلیبیں اُٹھائیں اور خُداوند یسوع مسیح کی خاطر ایک جیتا جاگتا گرجا گھر بنایا۔
جب ہم نے اِس عمارت کے گروی کے کاغذات کو جلایا تھا تو میں نے آپ نوجوان لوگوں کو ٹھہرنے اور سوچنے کے لیے کہا تھا۔ ہم جلد ہی چلے جائیں گے۔ آرگن پر مسز رُوپ Mrs. Roop کی جگہ کون لے گا؟ کون دروازے کی نگرانی کے لیے مسڑ رُوپ کی جگہ لے گا؟ آپ میں سے کون وہ جگہ لے گا، روز بروز اور ایک کے بعد دوسری رات – آپ میں سے کون خود انکاری کرے گا اور رچرڈ اور رونلڈ بلانڈین Richard and Ronald Blandin کی جگہ لے گا؟ کون گھنٹوں، اور روزانہ، بغیر کسی زمینی انعام کے اُن کی جگہ لینے کے لیے جب وہ چلے جائیں گے اپنی زندگی گنوائے گا؟ جیسا کہ ’’اُن اُنتالیس‘‘ میں سے ہم سب جلد ہی چلے جائیں گے – جتنا بے فکرے نوجوان لوگ کبھی سوچ سکتے ہیں اُس کی مقابلے میں کہیں بہت جلدی۔ کچن میں مسز کُک Mrs. Cook کی جگہ کون لے گا؟ کون ولّی ڈکسن Willie Dixonکی جگہ لے گا؟ آپ اُن کا کھانا کھاتے ہیں۔ میں آپ میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی نہیں سوچ سکتا جو حتّیٰ کہ مسٹر ڈِکسن ہی کے جگہ لے لے، جو کہ اب اَسی سال کے ہیں۔ مجھے دکھائی نہیں دیتا کون اُس پیارے شخص کی جگہ لے گا! کیا آپ کو اِتنا بھی معلوم ہے وہ کیا کرتے ہیں؟ آپ کو کھانا کھلانے کے لیے ہفتے میں کئی کئی راتیں اور اپنے دِن اُنہوں نے صرف کر دیے تو کیا وہ کوئی احمق ہیں؟ کیا وہ احمق ہیں؟
’’وہ احمق نہیں ہوتا جو وہ دے دیتا ہے جسے رکھ نہیں سکتا وہ پانے کے لیے جسے وہ کھو نہیں سکتا۔‘‘
آپ نوجوان لوگوں میں سے کون ہے جو اِس گرجا گھر کو اگلے تیس یا چالیس سالوں تک مذید اور مضبوطی میں جاری رکھنے کے لیے سب کچھ قربان کر دے گا؟ ڈاکٹر کیگن چلے جائیں گے۔ اُن کی جگہ کون لے گا؟ ڈاکٹر چعین چلے جائیں گے۔ اُن کی جگہ کون لے گا؟ آپ میں سے زیادہ تر مسٹر ڈِکسن یا رِکRick کی یا رون بلانڈین Ron Blandin کی جگہ نہیں لے پائیں گے! آپ سوچتے ہیں کہ وہ اہم نہیں ہیں، لیکن آپ اُن کی جگہ نہیں لے سکتے! اِس کے لیے خود کی قربانی کی ضرورت پڑے گی۔ اِس کے لیے صلیب برداشت کرنی پڑے گی۔ یسوع نے کہا،
’’اور یسوع نے اُن سب سے کہا، اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خود اِنکاری کرے اور روزانہ اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔ کیونکہ جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا لیکن جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا‘‘ (لوقا 9:23،24).
جب خُدا ڈاکٹر کیگن کو بُلا رہا تھا تو اُنہوں نے پادری ورمبرانڈ کی لکھی ہوئی کتاب مسیح کے لیے اذیت سہی Tortured for Christ پڑھی تھی۔ پادری ورمبرانڈ سے پیار کرنا اُن کے لیے قدرتی تھا کیونکہ وہ بھی ڈاکٹر ورمبرانڈ کی مانند ایک یہودی تھے۔ اور جب اُنہوں نے ’’مسیح کے لیے اذیت سہی‘‘ پڑھی، ڈاکٹر کیگن نے سوچا وہ ایک ایسا گرجا گھر ڈھونڈنا پسند کریں گے جس میں وہی قربانی دینے کی اِقدار ہوں جس کی تعلیم ورمبرانڈ نے دی۔ ڈاکٹر کیگن نے مجھے UCLA کے قریب ایک سڑک پر منادی کرتے ہوئے دیکھا۔ اُنہوں نے لوگوں کو مجھ پر چیختے ہوئے اور مجھ پر چیزیں پھینکتے ہوئے دیکھا۔ ڈاکٹر کیگن نے سوچا، ’’ایسا آدمی ہے جسے منادی کرتے ہوئے میں سُننا پسند کروں گا۔‘‘ لہٰذا اُنہوں نے ڈھونڈا ہمارا گرجا گھر کہاں پر تھا اور وہ آئے۔ اگلی ہی رات ڈاکٹر کیگن نے مجھے بتایا کہ اُنہوں نے مجھے کہتے ہوئے سُنا، ’’آپ کسی چیز کے لیے ختم ہونے جا رہے تھے۔ کیوں نہ مسیح کے لیے ختم ہوا جائے؟‘‘
اُس وقت، ڈاکٹر کیگن محض ایک نوجوان شخص تھے، اپنی بیسویں دہائی میں۔ ایک نوجوان شخص کے لیے ایسا خیال سوچنا کتنی بڑی بات تھی! ’’آپ کسی چیز کے لیے ختم ہونے جا رہے تھے۔‘‘ بے شک! ہر کوئی ’’ختم ہوتا ہے‘‘ جلد یا بدیر! آپ کے بال جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ چہرے پر جُھریاں آ جاتی ہیں۔ زندگی بہتر طور پر گزارنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگلی بات جو آپ کو پتا چلتی ہے وہ یہ ہوتی ہے کہ آپ بوڑھے ہو رہے ہیں۔ پھر آپ ختم ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ ’’آپ کسی نہ کسی چیز کے لیے ختم ہو رہے ہیں۔‘‘ جی ہاں، بِلا شُبہ، یہ آپ سب کے ساتھ رونما ہوگا۔ آپ ختم ہو جائیں گے!
لیکن پھر اِس سے بھی ایک گہرا خیال – ’’کیوں نہ مسیح کے لیے ختم ہوا جائے؟‘‘ تمام زمانوں میں تمام عظیم مسیحی اِسی قسم کی باتیں سوچ چکے ہیں – ’’آپ کسی چیز کے لیے ختم ہونے جا رہے تھے۔ کیوں نہ مسیح کے لیے ختم ہوا جائے؟‘‘ مجھے نہیں معلوم کیسے آپ ھنری مارٹن Henry Martyn (1781۔1812) کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں اور ’’ختم ہونا‘‘ نہیں چاہتے ہوں جیسے اُس نے کیا تھا 31 برس کی عمر میں۔ میں نہیں جانتا کیسے آپ رابرٹ میکخین Robert McCheyne (1813۔1843) کی زندگی کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں اور مسیح کے لیے ’’ختم ہونا‘‘ نہیں چاہتے ہیں جیسا اُنہوں نے 29 برس کی عمر میں کیا تھا۔ آپ میں سے کچھ تو اُن کے بارے میں پڑھنے سے اِس قدر خوفزدہ ہیں کہ وہ یہاں تک کہ اُنہیں ویکیپیڈیا تک پر نہیں دیکھتے۔ کیا آپ خوفزدہ ہیں کہ وہ آپ کو متاثر کر دیں گے؟ ھنری مارٹن اور رابرٹ میکخین جیسے لوگ کہاں ہیں؟ گلیڈیس ایلورڈ جیسی خواتین کہاں ہیں؟ ہم کبھی بھی وہ کلیسیا نہیں بن سکتے جو نوجوان لوگوں کو شاگرد بننے کے لیے متاثر کرتی ہو، جب تک کہ آپ اُنہیں راہ دکھانے کے لیے شاگرد نہیں بنتے!
خود ہماری اپنی مسز کُک ایک ایسے بوڑھے شخص کی محبت میں مبتلا ہوئیں تھی جو اُن کے پیدا ہونے سے بیس سال پہلے وفات پا گئے تھے۔ وہ ایک انتہائی امیر خاندان میں پیدا ہوئے تھے اور وراثت میں تمام جائیداد پائی تھی۔ وہ ایک عالمگیرشہرت یافتہ ایتھلیٹ بھی تھے۔ پھر وہ یسوع کے ایک شاگرد بن گئے۔ اُنہوں نے انتہائی احتیاط کے ساتھ اورجان بوجھ کر اپنی تمام دولت بانٹ دی۔ پھر وہ ایک مشنری کی حیثیت سے چین چلے گئے، اندرون چین میں۔ چودہ سالوں تک وہ اپنی بیوی اور بچوں سے کافروں کو منادی کرنے کے لیے اپنی بُلاہٹ کے سبب سے دور رہے۔ بعد میں وہ افریقہ کے انتہائی دِل میں چلے گئے، اور اُنہوں نے ایک نیا مشن کا میدان کُھلا۔ بالاآخر وہ وفات پا گئے، افریقہ کے اندرون میں کہیں دور دراز کے علاقے میں۔ اُن کا کیرئیر اور اُن کا مال و دولت جا چکے تھے – مسیح کے لیے۔ اُن کا گھر اور اُن کی خاندانی زندگی بھی چلے گئے تھے۔ اپنی زندگی کے خاتمے کے قریب، اِس شاندار بوڑھے شخص نے کہا، ’’میں کسی بھی اور چیز کے بارے میں نہیں جانتا جو میں خُداوند یسوع مسیح کے لیے قربان کر سکوں۔‘‘ ہماری مسز کُک اُس بوڑھے شخص کی محبت میں گرفتار ہوئی تھیں جو اُن کے پیدا ہونے سے بیس سال پہلے وفات پا گیا تھا۔ اور میں خوش ہوں وہ گرفتار ہوئیں۔ اگر اُنہوں نے اُس سے محبت نہ کی ہوتی اور اُس کے ذریعے سے متاثر نہ ہوئی ہوتیں تو وہ بھی ایک اور خود غرض، اوسط عمر کی محض انگریز خاتون رہی ہوتیں جو سان فرانسسکو کی وادی میں خالص نسل کے کُتے پال رہی ہوتیں۔ لیکن چونکہ وہ سی۔ ٹی۔ سٹڈ C. T. Studd سے متاثر ہوئیں تھی اُنہوں نے سینکڑوں گھنٹے آپ نوجوان لوگوں کو کھلانے اور آپ کی پرواہ کرنے میں لگا دیے، یہاں لاس اینجلز کی مرکز میں۔ چند ایک سال بیشتر مسز کُک نے میرے لیے ایک چھوٹی سی پیتل کی یاداشت بنائی جس پر اُن کے ھیرو چارلس سٹڈ کے الفاظ کُنندہ تھے۔ میں اپنی مطالعہ گاہ میں اِس پر ہر روز نظر ڈالتا ہوں۔ اِس پر لکھا ہے،
صرف ایک زندگی،
جو جلد ہی گزر جائے گی؛
صرف جو مسیح کے لیے کیا ہوگا
باقی رہ جائے گا۔‘‘
– سی۔ ٹی۔ سٹڈ C. T. Studd
اور یسوع ہم سب سے کہتا ہے،
’’اور یسوع نے اُن سب سے کہا، اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خود اِنکاری کرے اور روزانہ اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے۔ کیونکہ جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا لیکن جو کوئی میرے لیے اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے محفوظ رکھے گا‘‘ (لوقا 9:23۔24).
اگر ہم کچھ نوجوان لوگوں کو نجات دلانا چاہتے ہیں اور اُنہیں بھی یسوع کے شاگرد بننے کے لیے تربیت دینا چاہتے ہیں تو ہمارے پاس مسیح کے نوجوان شاگردوں سے بھرا ہوا ایک گرجا گھر ہونا چاہیے! مہربانی سے کھڑے ہوں اور حمدوثنا کا گیت نمبر2 گائیں، ’’تیرے لیے اور زیادہ محبت More Love to Thee۔‘‘
تیرے لیے اور زیادہ محبت، اوہ مسیح، تیرے لیے اور زیادہ محبت!
دوزانو ہو کر میں جو دعا مانگتا ہوں تو اُس دعا کو سُن؛
یہ میری پُرخلوص التجا ہے: زیادہ محبت، اوہ مسیح، تیرے لیے،
تیرے لیے اور زیادہ محبت، تیرے لیے اور زیادہ محبت!
کبھی زمینی خوشیاں میری پسندیدہ تھیں، سکون اور آرام کی تلاش میں؛
اب تنہا تُجھے ہی میں ڈھونڈتی ہوں، جو بہترین ہے وہ بخش؛
یہ ہی میری تمام دعا ہوگی: زیادہ محبت، اوہ مسیح، تیرے لیے،
تیرے لیے اور زیادہ محبت، تیرے لیے اور زیادہ محبت!
تب میری آخری سانس تیری ستائش کرے گی؛
میرے دِل سے یہی جُدا ہونے کی صدا بُلند ہوگی؛
یہ اب بھی وہی دعا رہے گی: زیادہ محبت، اوہ مسیح، تیرے لیے،
تیرے لیے اور زیادہ محبت، تیرے لیے اور زیادہ محبت!
(’’تیرے لیے اور زیادہ محبتMore Love to Thee‘‘ شاعرہ الزبتھ پی۔ پرینٹس
Elizabeth P. Prentiss، 1818۔1878)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تیرے لیے اور زیادہ محبتMore Love to Thee‘‘
(شاعرہ الزبتھ پی۔ پرینٹس Elizabeth P. Prentiss، 1818۔1878)۔