Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


تمام علمَ اِلہٰیات کا سپرجیئن کا روحِ رواں

SPURGEON’S “SUBSTANCE OF ALL THEOLOGY”
(Urdu)

Preached by Dr. R. L. Hymers, Jr.
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 6, 2018

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے تبلیغ کی گئی
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خُداوند کے دِن کی شام، 6 مئی، 2018

سپرجیئن صرف 27 برس کے تھے۔ لیکن وہ لندن میں سب سے زیادہ مشہور مبلغ بن چکے تھے۔ وہ ہر اِتوار کی صبح 30,000 لوگوں کو تبلیغ کیا کرتے تھے۔ منگل، 25 جون، 1861 کے دِن، اُس مشہور نوجوان مبلغ نے سوانسی Swansea کے قضبے کا دورہ کیا۔ اُس دِن بارش ہوئی تھی۔ لہٰذا لوگوں کو بتایا گیا کہ وہ دو جگہوں پر منادی کریں گے۔ دِن کے دوران بارش رُک گئی۔ اُس شام کو اُس نامور مبلغ نے باہر ہی لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد سے بات کی۔ یہ وہی واعظ ہے جس کی منادی چند ایک اضافوں کے ساتھ آج کی شام میں کر رہا ہوں۔ مہربانی سے ہماری تلاوت یوحنا6:37 کھولیں۔

’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اپنے سے جدا نہ ہونے دُوں گا‘‘ (یوحنا 6:37).

یہاں ایک تلاوت ہے جس پر کوئی بھی شاید ہزاروں واعظوں کی تبلیغ کر سکتا ہے۔ ہم شاید تلاوت کے اِن دو نکات کو زندگی بھر کی تلاوت کی حیثیت سے اپنا سکتے ہیں – اور کبھی بھی اِس میں موجود عظیم سچائیوں سے منکر نہیں ہو سکتے۔

آج بے شمار کیلوِنسٹ مبلغین ہیں جو پہلے حصّے پر بخوبی بول سکتے ہیں ’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا…‘‘

دوسری جانب بے شمار آرمینیائی مبلغین ہیں جو تلاوت کے دوسرے حصّے پر تبلیغ کر سکتے ہیں، ’’اور جو کوئی میرے پاس آئے گا میں اُسے اپنے سے جُدا نہ ہونے دوں گا۔‘‘ لیکن وہ پہلے حصّے پر قوت کی بھرپوری کے ساتھ بات نہیں کر پاتے، ’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا…‘‘

مبلغین کے دونوں گروہوں میں وہ لوگ ہیں جو دونوں پہلوؤں کو دیکھ نہیں پاتے۔ وہ تلاوت پر ایک ہی رُخ سے نظر ڈالتے ہیں۔ وہ لوگ وہ سب کچھ نہیں دیکھ پائیں گے جو دیکھا جا سکتا ہے اگر وہ دونوں آنکھیں کھول لیں۔

اب آج کی شام میں اپنی تمام تر قابلیت کو بروئے کار لاتے ہوئے تلاوت کے دونوں حصّوں پر بات کرنے کی کوشش کروں گا – اور پس اُس سب کا اِعلان کروں گا جو یسوع چاہتا ہے کہ ہم سُنیں۔

I. پہلی بات، وہ بنیاد جس پر نجات قائم ہے۔

’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘

ہماری نجات کسی ایسی بات پر قائم نہیں ہوتی جو ہم کرتے ہیں۔ یہ کسی ایسی بات پر قائم ہوتی ہے جو خُدا باپ کرتا ہے۔ وہ باپ مخصوص لوگوں کو اپنے بیٹے، خُداوند یسوع مسیح کو بخشتا ہے۔ اور بیٹا کہتا ہے، ’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ جو مسیح کے پاس آتا ہے وہ شخص ہوتا ہے جس کو خُدا باپ مسیح کو بخشتا ہے۔ اور وہ وجہ کہ وہ آتے ہیں یہ ہے کہ باپ اُن کے دِلوں میں آنے کے لیے یہ بات ڈالتا ہے۔ وہ وجہ کہ کیوں ایک شخص نجات پا لیتا ہے، اور دوسرا گمراہ رہ جاتا ہے، خُداوند میں ملتی ہے – ناکہ کسی ایسی بات میں جو اُس نجات پانے والے نے کی ہوتی ہے، یا نہیں کی ہوتی ہے۔ نا کہ کسی ایسی بات میں جو اُس نجات پانے والے شخص نے محسوس کی ہوتی ہے، یا نہیں محسوس کی ہوتی۔ بلکہ کسی ایسی بات میں ہوتی ہے جو اُس کی ذات سے باہر ہوتی ہے – یہاں تک کہ خُداوند کے خودمختار فضل میں ہوتی ہے۔ خُداوند کی قدرت کے دِن میں، اُس نجات پائے ہوئے شخص کو یسوع کے پاس آنے کے لیے رضامند کیا جاتا ہے۔ بائبل کو اِس بات کی وضاحت کرنی چاہیے۔ بائبل کہتی ہے،

’’جتنوں نے اُسے قبول کیا، خدا نے اُنہیں یہ حق بخشا کہ وہ خدا کے فرزند بنیں یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر ایمان لائے۔ وہ نہ تو خُون سے، نہ جسمانی خواہش سے اور نہ اِنسان کے اپنے اِرادہ سے بلکہ خدا سے پیدا ہُوئے‘‘ (یوحنا 1:12،13).

دوبارہ، بائبل کہتی ہے،

’’لہٰذا یہ نہ تو آدمی کی خواہش یا اُس کی کوشش پر بلکہ خدا کے رحم پر مُنحصر ہے‘‘ (رومیوں 9:16).

ہر ایک شخص جو آسمان میں ہے، اِس لیے وہاں پر ہے کیونکہ خُداوند نے اُس کو مسیح کے لیے وہاں پر کھینچا۔ اور ہر وہ شخص جو اِس وقت آسمان کی راہ پر جا رہا ہے اِس لیے اُس طرف جا رہا ہے کیونکہ تنہا خُدا ہی نے ’’دوسروں سے مختلف ہونے کے لیے‘‘ اُس کو تیار کیا (1کرنتھیوں4:7)۔

تمام لوگ، فطرتی طور پر، مسیح کے پاس آنے کی دعوت کو مسترد کرتے ہیں۔ ’’وہ سب کے سب گناہ کے قابو میں ہیں… کوئی سمجھدار نہیں کوئی خُدا کا طالب نہیں۔ سب کے سب گمراہ ہو گئے ہیں‘‘ (رومیوں3:9، 11، 12)۔ لوگ یسوع کے پاس نا آنے کے بے شمار بہانے بناتے ہیں۔ ’’سب نے مل کر عذر کرنا شروع کر دیا‘‘ (لوقا14:18)۔ کچھ کہتے ہیں کہ وہ اِس لیے یسوع کے پاس نہیں آ سکتے کیونکہ وہ اُس کو دیکھ نہیں سکتے۔ دوسرے کہتے ہیں وہ یسوع کے پاس آ سکتے کیونکہ وہ اُس کو محسوس نہیں کر سکتے۔ پھر بھی دوسرے اُن لفظوں کو دہرانے کے ذریعے سے جو اُنہوں نے لوگوں کو کہتے ہوئے سُنے ہوتے ہیں یسوع کے پاس آنے کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ وہ تمام کے تمام یسوع کے پاس آنے سے انکار کرنے کے لیے بہانے بناتے ہیں۔ لیکن خُداوند، خود مختار فضل میں، کچھ لوگوں میں فرق پیدا کرتا ہے۔ خُداوند کچھ مردوں اور عورتوں کو یسوع کے پاس آنے کے قابل ہونے کے لیے رضامند کرتا ہے۔ ’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘ وہ ’’تیری لشکر کشی کے دِن خوشی سے اپنی خدمات پیش‘‘ کریں گے (زبور110:3)۔ خُداوند، اپنے روح القدوس کی قدرت کے وسیلے سے، کچھ لوگوں کو مسیح کی جانب کھینچتا ہے۔ ’’ہم اُس سے پیار کرتے ہیں کیونکہ اُس نے پہلے ہم سے محبت کی‘‘ (1یوحنا4:19)۔ وہ، میرے دوست، چناؤ ہوتا ہے۔

میں نے کافی عرصے تک اِس بات میں یقین نہیں کیا تھا۔ اِس کے باوجود میں نے ہمیشہ تعجب کیا میں کیسے نجات پا گیا تھا۔ مجھے ہونٹینگٹن پارک کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں سنڈے سکول کی ایک کلاس کے لیے لے جایا گیا تھا۔ میرے علم کے مطابق اُس اتنی بڑی جماعت میں سے میں ہی واحد ہوں جو ابھی تک گرجا گھر میں ہے۔ جہاں تک مجھے علم ہے، میں ہی وہ واحد تھا جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا۔ وہ کیسے ہوا ہو گا؟ میں ایک ہولناک پس منظر میں سے آیا تھا۔ مجھے گرجا گھر میں اپنی حاضری کی وجہ سے طعنے مارے جاتے تھے اور میرا مذاق اُڑایا جاتا تھا۔ مجھے بالکل بھی حوصلہ نہیں دیا جاتا تھا۔ اور اِس کے باوجود میں اپنے دِل میں جانتا تھا کہ یسوع کے علاوہ اور کہیں پر بھی کوئی اُمید نہیں تھی۔ مجھے وہ بات کیسے معلوم تھی؟ میری سوانح حیات تمام اندیشوں کے برخلاف Against All Fears کو پڑھیں۔ میرے لیے اُمید کی ایک بھی کرن نہیں تھی۔ اور اِس کے باوجود میں یہاں پر موجود ہوں، ساٹھ سالوں کے بعد بھی، ابھی بھی نجات ہی کی تبلیغ کر رہا ہوں! مجھے اپنی کلاس میں سے کسی اور دوسرے شخص کے بارے میں نہیں جانتا جو کہ یہاں تک کہ مسیحی ہی ہوا ہو، اور یقینی طور پر ایسے کسی بھی شخص کو نہیں جانتا جس نے ساٹھ سالوں تک خوشخبری کی منادی کی ہو۔ وہ کیسے ہو سکتا ہے؟

ڈاکٹر کیگن کی جانب دیکھیں۔ اُنہوں نے ایک دہریے کی حیثیت سے پرورش پائی تھی۔ کسی نے بھی اُن کی مدد نہیں کی تھی۔ کسی نے بھی اُن کی دیکھ بھال نہیں کی تھی۔ اِس کے باوجود جن لوگوں کو میں اب تک جانتا ہوں اُن میں سے وہ سب سے بہترین اور نفیس مسیحیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ کیسے ہو سکتا ہے؟

مسز سلازار پر نظر ڈالیں۔ اُن کے شوہر اُنہیں گرجا گھر آنے کے لیے مارا کرتے تھے۔ اُن کے بچوں نے گرجا گھر کو چھوڑ دیا اور خُداوند کے لیے بیکار ہو گئے۔ اِس کے باوجود مسز سلازار تنہا ہی گِھسٹ گِھسٹ کر مشکل سے چلتی رہیں۔ اور اِس کے باوجود وہ ایک خوشی سے بھرپور خاتون ہیں۔ وہ گرجا گھر میں نوجوان لوگوں کی مدد کر کے اپنا وقت صرف کرتی ہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟

ہارون ینسی پر نظر ڈالیں! اُن کے خاندان میں کوئی ایک بھی اچھا مسیحی نہیں ہے۔ اِس کے باوجود جن لوگوں کو میں اب تک جانتا ہوں اُن میں سے وہ سب سے بہترین اور نفیس مسیحیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ کیسے ہو سکتا ہے؟

مسز وِنی چعین Mrs. Winnie Chan پر نظر ڈالیں۔ وہ ہمیشہ پس منظر میں خاموشی کے ساتھ یسوع کے لیے کام کرتی رہتی ہیں۔ وہ گرجا گھر میں کسی دوسری لڑکی کے مقابلے میں انجیلی بشارت کا پرچار کر کے زیادہ نام لے کر آتی ہیں۔ کیا بات اُنہیں ایسا کرتے رہنا جاری رکھنے پر مجبور کیے ہوئے ہے؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟

جان سیموئیل کیگن پر نظر ڈالیں۔ وہ گرجا گھر کی بہت بڑی تقسیم میں سے گزرے۔ اُن کے تمام دوست چھوڑ کر چلے گئے۔ اِس کے باوجود جان کیگن ہر اِتوار کی شام کو یہاں پر منادی کر رہے ہوتے ہیں۔ اِس کے باوجود جان کیگن ایک مبلغ بننے کے لیے سیمنری میں مطالعہ کر رہے ہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟

مسز ہائیمرز پر نظر ڈالیں۔ اُنہوں نے شاندارانہ طور پر انتہائی پہلی ہی مرتبہ میں جب اُنہوں نے مجھے خوشخبری کی منادی کرتے ہوئے سُنا نجات پا لی تھی۔ اُن کے تمام دوست گناہ اور خودغرضی کی ایک زندگی کے لیے گرجا گھر کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ لیکن مسز ہائیمرز خُدا کی ایک قوت سے بھرپور خاتون کی حیثیت سے اِس تمام میں سے گزر جاتی ہیں! یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ میں اِن لوگوں کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلیوں، اور اُن کی مسیح کے لیے اور گرجا گھر کے لیے عظیم طور پر ایماندار ہونے کے بارے میں وضاحت کے لیے کوئی اور دوسری راہ نہیں جانتا۔ چناؤ ہی واحد جواب ہے! وہ بزرگ ایوب کے ساتھ کہہ سکتے ہیں،

’’خواہ وہ میرے قتل کا حکم دے، پھر بھی میں اُس سے امید رکھوں گا‘‘ (ایوب 13:15).

میرے اب تک کے جاننے والے لوگوں میں سے عظیم ترین مسیحی جنہیں میں جانتا ہوں پادری رچرڈ ورمبرانڈ Richard Wurmbrand تھے۔ اُن کی کہانی مسیح کے لیے اذیت سہی Tortured for Christ پڑھیں۔ آپ میرے ساتھ اِتفاق کریں گے، جب آپ اُس کو پڑھیں گے، کہ وہ بلی گراھم، پوپ جان پال دوئم، یا بیسویں صدی کے کسی دوسرے مذہبی خادم کے مقابلے میں خُدا کی نظروں میں عظیم تر تھے۔ اُنہیں ایک کیمونسٹ قید خانے میں 14سالوں تک موت کی حد تک اذیت دی گئی تھی، مرنے کی حد تک پیٹا گیا تھا، دیوانگی کی حد تک بھوکا رکھا گیا تھا۔ وہ بزرگ ایوب کے ساتھ کہہ پائے تھے،

’’خواہ وہ میرے قتل کا حکم دے، پھر بھی میں اُس سے امید رکھوں گا‘‘ (ایوب 13:15).

یہ کیسے ہو سکتا ہے اگر یہ خداوند کا خود مختار فضل نہیں تھا جس نے اُنہیں چُںا اور اُنہیں یسوع مسیح کی جانب کھینچا؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے اگر مسیح کے الفاظ سچے نہ ہوتے؟ کیونکہ خود یسوع نے کہا،

’’تم نے مجھے نہیں چُنا بلکہ میں نے تمہیں چُنا ہے‘‘ (یوحنا 15:16).

’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘

II. دوسری بات، اُن تمام کی دائمی نجات جنہیں مسیح کے لیے بخشا گیا۔

’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘

یہ بات دائمی طور پر طے تھی، اور اِس طرح سے طے تھی کہ اِس کو انسان یا شیطان کے ذریعے سے بدلا نہیں جا سکتا۔ یہاں تک کہ بہت بڑے بڑے مسیح کے مخالفین بھی اِس کو روکنے کے قابل نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ وہ بھی جس کے لیے یسوع نے بتایا، جن کے نام ’’اُس بنائے عالم سے ذبح کیے ہوئے برّہ کی کتاب میں‘‘ لکھے ہوئے ہیں (مکاشفہ13:8)۔ اُن میں سے ہر ایک آخری شخص کو وقت آنے پر پاک روح کے وسیلے سے کھینچ لیا جائے گا، اور یسوع کے پاس چلے آئیں گے، اور مسیح کے قیمتی خون کے ذریعے خُداوند کے وسیلے سے محفوظ رکھے جائیں گے، اور اُس کی بھیڑوں کے ساتھ آسمان میں، جلال کے پہاڑ کی چوٹیوں پر لے جائیں گے!

سُنیں! جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘ اُن میں سے ایک بھی جو باپ نے یسوع کو دیئے ہیں مریں گے نہیں۔ اگر یہاں تک کہ ایک بھی گمراہ ہوا، تو تلاوت کو کہنا چاہیے ’’تقریباً تمام‘‘ یا ’’تمام ماسوائے ایک کے۔‘‘ لیکن یہ کہتی ہے، ’’تمام کے تمام‘‘ مستثنٰی قرار دینے کے کسی عمل کے بغیر۔ اگر مسیح کے تاج میں سے ایک زیور بھی گم ہو جاتا تو پھر مسیح کا تاج بالکل بھی جلالی نہ ہوتا۔ اگر مسیح کے بدن کے ایک فرد کو بھی مرنا پڑتا، تو مسیح کا بدن مکمل نہ ہوتا۔

’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘ ’’لیکن فرض کریں وہ نہ آئیں۔‘‘ میں ایسی کسی بات کا بھی فرض نہیں کر سکتا۔ کیونکہ مسیح نے کہا وہ ’’آئیں گے۔‘‘ وہ خُدا کے لشکر کشی کے روز آنے کے لیے تیار کر دیے جائیں گے۔ حالانکہ انسان ایک آزاد ایجنٹ ہے، اِس کے باوجود خُدا اُس کو رضامندانہ طور پر، یسوع کے پاس آنے کے لیے قائل کر سکتا ہے۔ انسان کو کس نے بنایا؟ خُدا! خُدا کو کس نے بنایا؟ کیا ہم خُدا کے خودمختار تخت کے لیے انسان کو بُلند کریں گے؟ آقا کون ہوگا، اور اپنا طریقہ اپنائے گا؟ خُدا یا انسان؟ خُدا کی مرضی، جو کہتی ہے وہ ’’آئیں گے،‘‘ جانتی ہے کہ اُنہیں آنے کے لیے کیسے تیار کرنا ہے۔

ہم اب سخت دِل مسلمانوں کے بارے میں جانتے ہیں کہ وہ سینکڑوں کی تعداد میں یسوع کے پاس آ رہے ہیں۔ جس وقت سے شیطان سے متاثرہ مذہب نے عیسو کے بچوں کو اندھا کیا اُس وقت سے لیکر کسی بھی دور کے مقابلے میں اب زیادہ مسلمان یسوع کے پاس آ رہے ہیں۔ ’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘ بے شمار ذرائع ہیں جنہیں خُداوند استعمال کر رہا ہے، یہاں تک کہ ایران میں، حتّیٰ کہ چین میں، یہاں تک کہ سمندر کے جزائر میں، یہاں تک کہ شیطان کے جوئے کے تحت قیدخانوں میں۔ یہاں تک کہ فنی کے جھوتے عقائد بھی خُدائے قادرِ مطلق کے خود مختار فضل ڈبو نہیں سکتے! یہ کلام پاک کا عقیدہ ہے! یہ خُدا کا عقیدہ ہے! یہ وہ عقیدہ ہے جسے خُدا بارہا کئی مرتبہ حیاتِ انواع میں استعمال کر چکا ہے۔ ہپّیوں کے نشے اور آزاد جنسی ملاپ یسوع کی تحریک کو ہزاروں سینکڑوں شیطان کے بچوں کو خُدا کی بادشاہت میں آنے سے روک نہیں پائے! اور وہ یہ دوبارہ کر سکتا ہے! ’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘

لیکن فرض کریں کہ خُدا کے چُنے ہوؤں میں سے ایک ہے جو اِس قدر سخت دِل ہو چکا ہے کہ اُس کے لیے کوئی اُمید باقی نہیں رہی؟ پھر کیا ہوگا؟ اگر وہ چُنا جاتا ہے تو وہ شخص خُدا کے فضل کے وسیلے سے گرفتاری میں آ جائے گا۔ اُس کی گالوں پر سے آنسو بہیں گے، اور اُس کو یسوع کے پاس آنے کے لیے اور نجات پانے کے لیے رضامند کیا جائے گا۔ میں 8 سالوں تک اعمال کی وجہ سے نجات میں گمراہ رہا تھا۔ اگر خُداوند میری مرضی کو موڑ سکتا ہے، اور مجھے یسوع کے پاس لاتا ہے، تو وہ کسی کو بھی لا سکتا ہے! کوئی بھی چُنا ہوا بشر اُمید کی پُہنچ سے پرے نہیں ہے، کوئی بھی چُنا ہوا ایسا نہیں ہے جس کو خُدا یسوع کے پاس کھینچ کر نہیں لا سکتا، حتّیٰ کہ جہنم کے پھاٹکوں سے بھی! خُدا اپنے ہاتھ ننگے کر سکتا ہے، اپنے ہاتھ پھیلا سکتا ہے، اور کلنک کے ٹیکے کو ’’آگ میں سے باہر‘‘ نکال سکتا ہے (زکریا3:2)۔

III. تیسری بات، تلاوت کے دوسرے حصّے کو سُنیں۔

’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اپنے سے جدا نہ ہونے دُوں گا‘‘ (یوحنا 6:37).

یہاں پر کوئی بھی غلطی نہیں ہے۔ غلط شخص آ ہی نہیں سکتا۔ اگر کوئی گمراہ گنہگار یسوع کے پاس آتا ہے، تو وہ یقینی طور پر دُرست والا ہی ہوتا ہے۔ کوئی کہتا ہے، ’’فرض کریں میں غلط طریقے سے آ جاتا ہوں۔‘‘ آپ یسوع کے پاس غلط طریقے سے آ ہی نہیں سکتے۔ یسوع نے کہا، ’’میرے پاس کوئی نہیں آتا جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لائے‘‘ (یوحنا44، 65)۔ اگر آپ واقعی میں یسوع کے پاس آتے ہیں، تو آنے کے لیے وہ قوت آپ کو باپ کے وسیلے سے دی جائے گی۔ اگر آپ یسوع کے پاس آتے ہیں، تو وہ کسی بھی طور آپ کو اپنے سے جُدا نہیں ہونے دے گا۔ یسوع کے پاس کسی بھی گنہگار کے لیے جو اُس کے پاس آتا ہے خود سے جُدا کرنے کے لیے کوئی بھی ممکن وجہ نہیں ہے۔ یسوع کہتا ہے،

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ اور میں تمہیں آرام دوں گا‘‘ (متی 11:28).

یہ اُس کا بُلاوا اور اُس کا وعدہ بھی ہے،

سپرجیئن صرف 27 برس کے تھے۔ اُس نوجوان مبلغ نے اپنے واعظ کا اختتام اِن الفاظ کے ساتھ کیا تھا:

یہ ہے جو یسوع آپ میں سے ہر ایک کو کہتا ہے – یہ خوشخبری کا بُلاوا ہے: ’’آئیں، آئیں، یسوع کے پاس آئیں، جس حالت میں بھی آپ ہیں۔‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’لیکن مجھے اور زیادہ محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ’’جی نہیں، آ جائیں جیسے بھی آپ ہیں۔‘‘ ’’لیکن مجھے گھر جانے دیں اور دعا مانگنے دیں۔‘‘ ’’جی نہیں، جی نہیں، یسوع کے پاس آ جائیں جس حالت میں بھی آپ ہیں۔‘‘ اگر آپ یسوع بخود پر بھروسہ کرتے ہیں، وہ آپ کو نجات دلائے گا۔ اوہ، میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ اُس یسوع پر بھروسہ کرنے کی جرأت کریں گے۔ اگر کوئی اعتراض کرتا ہے، ’’تو آپ اِس قدر غلیظ گنہگار ہیں،‘‘ جواب، ’’جی ہاں، یہ بات سچ ہے، میں ہوں؛ لیکن یسوع نے خود مجھے آنے کے لیے کہا۔‘‘

آؤ، اے گنہگارو، غریب اور خستہ حال،
   کمزور اور زخمی، بیمار اور دُکھی؛
یسوع تمہیں بچانے کے لیے تیار کھڑا ہے،
   ہمدرردی، محبت اور قوت سے بھرپور؛
وہ لائق ہے،
   وہ رضامند ہے، وہ رضامند ہے،
   مذید اور شک مت کرو!
(’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart ، 1712۔1768).

گنہگار، یسوع پر بھروسہ کر، اور اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہوئے مر جاتے ہیں، تو میں آپ کے ساتھ مر جاؤں گا۔ لیکن ایسا کبھی بھی نہیں ہو گا؛ وہ جو یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں کبھی بھی نہیں مرتے۔ یسوع کے پاس آئیں، اور وہ آپ کو خود سے جُدا نہیں ہونے دے گا۔ اِس کا حل تلاش کرنے کی کوشش مت کریں۔ بس اُس یسوع پر بھروسہ رکھیں، اور آپ کبھی بھی نہیں فنا ہونگے، کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت : یوحنا 6:35۔39 ۔
واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بیجیمن کینکیڈ گریفتھ نے گایا تھا:
’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ (شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart ، 1712۔1768).

لُبِ لُباب

تمام علمَ اِلہٰیات کا سپرجیئن کا روحِ رواں

SPURGEON’S “SUBSTANCE OF ALL THEOLOGY”

ڈٓاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے تبلیغ کی گئی
Preached by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جو کچھ باپ مجھے دیتا ہے وہ مجھ تک پہنچ جائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اپنے سے جدا نہ ہونے دُوں گا‘‘
     (یوحنا 6:37).

I.    پہلی بات، وہ بنیاد جس پر نجات قائم ہے، یوحنا6:37 الف؛ یوحنا1:12، 13؛ رومیوں9:16؛ 1 کرنتھیوں4:7؛ رومیوں3:9، 11، 12؛ لوقا14:18؛ زبور110:3؛ 1یوحنا4:19؛ ایوب13:15؛ یوحنا15:16 .

II.   دوسری بات، اُن تمام کی دائمی نجات جنہیں مسیح کے لیے بخشا گیا، یوحنا6:37 الف؛ مکاشفہ13:8؛ زکریا3:2 ۔

III.  تیسری بات، دوسرے حصّے کو سُنیں، یوحنا6:37 ب؛ متی11:28 .