اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
مسیح کی گرفتاری اور اُس کے ساتھ غداریTHE BETRAYAL AND ARREST OF CHRIST ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’تجھے پتہ نہیں کہ اگر میں اپنے باپ سے مدد مانگوں تو وہ اِسی وقت فرشتوں کے بارہ لشکر بلکہ اُن سے بھی زیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟‘‘ (متی 26:53). |
جب یسوع تیسری مرتبہ گتسمنی میں دعا مانگ چکا تو وہ سوئے ہوئے شاگردوں کے پاس آیا اور کہا،
’’اُٹھو، چلو، دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہنچا ہے‘‘ (متی 26:46).
پھر اندھیرے میں سے سپاہیوں کا 300 سے زیادہ کا ایک بہت بڑا ہجوم نمودار ہوا،
’’…اُس کے ساتھ چند رُومی فوجی اور ہیکل کے سپاہی بھی تھے جو فرِیسیوں اور سردار کاہنوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ وہ اپنے ہاتھوں میں مشعلیں، چراغ اور ہتھیار لیے ہُوئے تھے‘‘ (یوحنا 18:3).
یہوداہ نے اُن کی وہاں تک رہنمائی کی تھی کیونکہ
’’اُس کا پکڑوانے والا یہوداہ اُس جگہ سے واقف تھا کیونکہ یسوع کئی بار اپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں جا چکا تھا‘‘ (یوحنا 18:2).
یہوداہ یسوع کے پاس آیا اور اُس کو بوسہ دیا، یوں سپاہیوں کو نشاندہی کی کہ یسوع کون سا تھا۔ اُس نے مسیح کو ایک بوسے کےساتھ دھوکہ دیا تھا۔
یسوع نے سپاہیوں سے کہا، ’’تم کسے ڈھونڈ رہے ہو؟‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’ناصرت کے یسوع کو۔‘‘ یسوع نے کہا، ’’وہ میں ہوں۔‘‘ جب یسوع نے یہ کہا تو وہ گھبرا کر پیچھے ہٹے اور ’’زمین پر گِر پڑے۔‘‘ یہ خُدا کا بیٹا ہونے کی حیثیت سے اُس کی قوت کو ظاہر کرتا ہے۔ پھر یسوع نےکہا، ’’میں نے کہہ تو دیا وہ میں ہوں اگر تم لوگ مجھے ڈھونڈتے ہو تو میرے شاگردوں کو جانے دو‘‘ (یوحنا18:8)۔
اُسی لمحے پطرس جاگ اُٹھا، اپنی تلوار نکالی، اور حرکت میں آ گیا۔ تاریکی میں اپنی تلوار کو لہراتے ہوئے اُس نے سردار کاہن کے ملازم کے دائیں کان کو کاٹ ڈالا۔ یسوع نے ’’اُس کے کان کو چھوا اور اُس کو شفا بخشی‘‘ (یوقا22:51)۔ پھر یسوع نے پطرس سے کہا۔
’’تلوار کو نیام میں رکھ لے کیونکہ جو تلوار چلاتے ہیں، تلوار ہی سے ہلاک ہوں گے۔ تجھے پتہ نہیں کہ اگر میں اپنے باپ سے مدد مانگوں تو وہ اِسی وقت فرشتوں کے بارہ لشکر بلکہ اُن سے بھی زیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟‘‘ (متی 26:52۔53).
میں اِس تلاوت سے دو عام سے سبق سیکھتا ہوں۔
I۔ پہلا، مسیح اپنے آپ کو بچانے کے لیے ہزاروں فرشتوں کو بُلوا سکتا تھا۔
رومیوں کا ایک لشکر 6,000 سپاہیوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ یسوع نے کہا کہ وہ اپنے خُدا باپ سے کہہ سکتا تھا اور وہ اُسی لمحے فرشتوں کے بارہ لشکروں کو بھیج سکتا ہے۔ اگر وہ اِن سپاہیوں کے ہاتھوں سے بچنا چاہتا تو وہ خُدا سے کہہ چکا ہوتا، اور 72,000 فرشتے حاضر ہو جاتے۔ ڈاکٹر جان گِل نے نشاندہی کی کہ ’’ایک اکیلے فرشتے نے ایک ہی رات میں ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے، 2 سلاطین19:35۔ اِس لیے اگر مسیح کی اُس موجودہ خطرے سے بچنے کے لیے ذرا سی بھی مرضی ہوتی تو اُس کو پطرس کی تلوار کی کوئی ضرورت نہیں تھی‘‘ (ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill، نئے عہد نامے کی ایک تفسیرAn Exposition of the New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جلد اوّل، صفحہ340)۔
مسیح کے الفاظ اور اعمال ظاہر کرتے ہیں کہ ساری صورتحال اُس کے مکمل اختیار میں تھی۔ جب اُس نے کہا، ’’وہ میں ہوں،‘‘ تو سپاہی خُدا کی قوت کے تحت پیچھے ہٹے تھے۔ جب پطرس نے ملاکُسMalchus کے کان کو کاٹا تھا، جو سردار کاہن کا ملازم تھا، تو یسوع نے شائستانہ طور پر اُس کے زخم کو چھوا اور اُس کو شفا بخشی۔ اور اب مسیح سکون کے ساتھ پطرس کو بتاتا ہے کہ خُدا اُس کو ہزاروں نہایت زورآور فرشتوں کی طاقت کے وسیلے سے چُھڑا سکتا ہے اگر اُس نے اِس قسم کی آزادی کے لیے دعا مانگی ہوتی۔ لیکن اُس نے بچائے جانے کے لیے دعا نہیں مانگی تھی۔
اُنہوں نے یسوع کے ہاتھوں کو باغ میں باندھ دیا جہاں اُس نے دعا مانگی تھی،
وہ اُس کو بے عزت کرتے ہوئے سڑکوں پر سے لے گئے۔
اُنہوں نے اُس نجات دہندہ کے مُنہ پر تھوکہ جو اِس قدر خالص اور گناہ سے آزاد تھا،
اُنہوں نے کہا، ’’اِس کو صلیب دو؛ اِسی کا قصور ہے۔‘‘
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلوا چکا ہوتا
دُنیا کو تباہ کرنے اور اُس کو آزاد کروانے کے لیے۔
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلوا چکا ہوتا،
لیکن وہ آپ کے اور میرے لیے تنہا ہی قربان ہو گیا۔
(’’دس ہزار فرشتے Ten Thousand Angels‘‘ شاعر رے اُورھالٹ Ray Overholt، 1959)۔
II۔ دوسرا، مسیح صلیب کے لیے رضامندی سے گیا تھا۔
ہمیں کبھی بھی نہیں سوچنا چاہیے کہ مسیح کو باغ میں اچانک ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ اُس رات اُس کے گرفتار ہونے سے بہت پہلے ہی سے وہ جانتا تھا کیا ہونے والا تھا۔
کئی دِن پہلے ہی وہ شاگردوں کو یروشلم لے گیا تھا، اُس نے اُنہیں بتایا تھا کیا ہونے والا تھا۔ اُس وقت اُس کے گرفتار ہونے سے کئی دِن پہلے، یسوع نے جو کہا تھا لوقا درج کرتا ہے،
’’دیکھو، ہم یروشلیم جا رہے ہیں اور نبیوں نے جو کچھ اِبنِ آدم کے بارے میں لکھا ہے وہ پُورا ہوگا۔ وہ غیر یہودی لوگوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُسے ٹھٹھوں میں اُڑائیں گے، بے عزت کریں گے اور اُس پر تھوکیں گے۔ اُسے کوڑوں سے ماریں گے اور قتل کر ڈالیں گے۔ لیکن تیسرے دِن وہ پھر زندہ ہو جائے گا‘‘ (لوقا 18:31۔33).
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جب وہ یروشلم پہنچے تھے تو وہ [یسوع] بجا طور پر جانتا تھا کہ اُس کے ساتھ کیا ہونے والا تھا۔ لیکن وہ پھر بھی گیا۔ وہ جان بوجھ کر اپنے دُکھوں اور مصلوبیت کے لیے گیا، آزادنہ طور پر اور رضامندی کے ساتھ۔
دو مرتبہ یسوع نے کہا کہ اِسی لمحے اور اِسی مقصد کے لیے آیا تھا۔ اُس نے شاگردوں کو بتایا،
’’اب میرا دل گھبراتا ہے۔ تو کیا میں یہ کہوں کہ اَے باپ مجھے اِس گھڑی سے بچا؟ ہر گز نہیں، کیونکہ اِسی لیے تو میں آیا ہُوں کہ اِس گھڑی تک پہنچوں‘‘ (یوحنا 12:27).
دوبارہ، جب وہ رومی گورنر پینطُس پیلاطُوس کے سامنے کھڑا تھا تو اُس نے کہا، ’’دراصل میں اِسی لیے پیدا ہوا اور اِسی مقصد سے دُنیا میں آیا‘‘ (یوحنا18:37)۔
یسوع جان بوجھ کر سپاہیوں کے ساتھ صلیب تک گیا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا وہ اِسی مقصد کے لیے پیدا ہوا تھا – انسان کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کی خاطر صلیب پر قربان ہونے کے لیے۔ وہاں پر اُس کی گرفتاری کوئی حادثہ یا غلطی نہیں تھی۔ وہ اپنی ساری زندگی میں یہ بات جانتا تھا کہ یہ ہونے والا تھا۔ ’’اِسی لیے تو میں آیا ہوں کہ اِس گھڑی تک پہنچوں‘‘ (یوحنا12:27)۔ ’’دراصل اِسی لیے میں پیدا ہوا‘‘ (یوحنا18:37)۔
مسیح رضامندی سے کوڑوں کا سامنا کرنے اور مصلوب ہونے کے لیے سپاہیوں کے ساتھ گیا تھا، اپنی زندگی کے لیے خُدا کے منصوبے کی فرمانبرداری کی خاطر۔ مسیح نے
’’اپنے آپ کو خالی کر دیا، اور غُلام کی صورت اِختیار کر کے، اِنسانوں کے مشابہ ہو گیا۔ اُس نے اِنسانی شکل میں ظاہر ہو کر، اپنے آپ کو فروتن کر دیا اور مَوت بلکہ صلیبی مَوت تک فرمانبردار رہا‘‘ (فلپیوں 2:7۔8).
’’بیٹا ہونے کے باوجود اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سیکھی اور اُس میں کمال تک پہنچ کر اُن سب کے لیے نجات کا باعث ہُوا جو اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں‘‘ (عبرانیوں 5:8۔9).
جب سپاہیوں نے اُس کو گتسمنی کے باغ میں گرفتار کیا، وہ اُن کے ساتھ خاموشی سے اور بغیر کسی احتجاج کے چلا گیا تھا، اپنے باپ خُدا کی فرمانبرداری میں۔
’’وہ ستایا گیا اور زخمی ہُوا، پھر بھی اُس نے اپنا مُنہ نہ کھولا: وہ برّہ کی طرح ذبح کرنے کے لیے لے جایا گیا، جس طرح ایک بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے خاموش رہتی ہے، اُسی طرح اُس نے بھی اپنا مُنہ نہ کھولا‘‘ (اشعیا 53:7).
اُس کے قیمی سر پر اُنہوں نے کانٹوں کا تاج رکھا،
اُنہوں نے مذاق اُڑایا اور کہا، ’’بادشاہ کو دیکھو۔‘‘
اُنہوں نے اُس کو پیٹا اور گالیاں دیں،
اور اُس کے مقدس نام کا تمسخر اُڑایا۔
تن تنہا اُس نے ہر ایک بات کو سہا۔
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلوا چکا ہوتا
دُنیا کو تباہ کرنے اور اُس کو آزاد کروانے کے لیے۔
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلوا چکا ہوتا،
لیکن وہ آپ کے اور میرے لیے تنہا ہی قربان ہو گیا۔
مسیح خُدا کی فرمانبرداری میں رضامندی سے صلیب پر اپنی اذیت میں سے گزرا تھا۔ ’’وہ برّہ کی طرح ذبح کرنے کے لیے لے جایا گیا‘‘ (اشعیا53:7)۔
اِس بارے میں سوچیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ہوتا اگر اُس رات مسیح ’’بّرہ کی مانند ذبح ہونے کے لیے‘‘ سپاہیوں کے ساتھ نہ گیا ہوتا۔ کیا ہوا ہوتا اگر اُس نے بہت بڑی تعداد میں فرشتوں کے اُن جُھنڈوں کو بلوا لیا ہوتا اور صلیب سے بچ جاتا؟ آپ کے اور میرے ساتھ کیا ہوا ہوتا؟
پہلی بات، صلیب پر ہمارے گناہوں کی متبادلیاتی طور پر قیمت چکانے کے لیے ہمارے پاس کوئی بھی نہ ہوتا۔ ہمارے پاس کوئی متبادل نہ ہوتا، گناہ کے لیے ہماری جگہ پر مرنے کے لیے کوئی نہ ہوتا۔ یہ بات سچے طور پر ہمیں ایک ہولناک حالت میں چھوڑ چکی ہوتی۔ ہمیں تمام ابدیت تک کے لیے جہنم کے تاریک گڑھوں میں خود اپنے گناہ کی قیمت چکانی پڑتی۔
دوسری بات، اگر مسیح اُن سپاہیوں کے ساتھ ’’بّرہ کی مانند ذبح ہونے کے لیے‘‘ نہ گیا ہوتا، تو ہمارے اور ایک پاک اور منصف خدا کے درمیان کوئی ثالثی نہ ہوتا۔ ہمیں آخری عدالت میں خُدا کا سامنا کرنا پڑتا جہاں خُدا سے ہمارے لیے مصالحت کروانے والا کوئی نہ ہوتا،
’’کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور اِنسانوں کے درمیان ایک صلح کرانے والا بھی موجود ہے یعنی مسیح یسوع جو اِنسان ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 2:5).
اگر مسیح صلیب تک جانے کے لیے سپاہیوں کے ساتھ نہ گیا ہوتا جب اُنہوں نے اُس کو گرفتار کیا، تو ہمارے پاس کوئی صلح کرانے والا نہ ہوتا۔ یہ بات ایک ایسے شخص کی جانب حوالہ دیتی ہے جو ایک کشمکش کو حل کرنے کے لیے دو گروہوں کے درمیان مداخلت کرتا ہے۔ یسوع مسیح واحد ثالث ہے جو خُدا اور گنہگاروں کے درمیان امن بحال کر سکتا ہے۔ صرف خُدا بیٹا ہی خدا باپ اور گناہ سے بھرپور انسان کو اِکٹھا کر سکتا ہے۔ اگر مسیح اپنی مصلوبیت کے لیے سپاہیوں کے ساتھ نہ گیا ہوتا، تو ہمارے پاس ایک پاک خُدا کے ساتھ امن سے بھرپور تعلق میں لانے کے لیے کوئی بھی نہ ہوتا۔
تیسری بات، اگر مسیح اُن سپاہیوں کے ساتھ ’’بّرہ کی مانند ذبح ہونے کے لیے‘‘ نہ گیا ہوتا تو ہم ہمیشہ کی زندگی میں داخل ہونے کے قابل نہ ہوئے ہوتے۔ بائبل میں سب سے بہترین جانی جانے والی آیت کہتی ہے،
’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16).
اگر مسیح سپاہیوں کے ساتھ نہ گیا ہوتا جب اُنہوں نے اُس کو گرفتار کیا، تو یوحنا3:16 سچی نہ ہوتی، اور آپ کے پاس ہمیشہ کی زندگی پانے کی کسی بھی قسم کی کوئی اُمید نہ ہوتی۔
چوتھی بات، اگر مسیح اُن سپاہیوں کے ساتھ ’’بّرہ کی مانند ذبح ہونے کے لیے‘‘ نہ گیا ہوتا، تو وہ خون جو اُس نے صلیب پر اگلے ہی روز بہایا آپ کے لیے مہیا نہ ہوتا – آپ کو آپ کے گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے۔ اگر اُس نے خُداوند کی نافرمانی کی ہوتی، اور صلیب سے بچ نکلتا، تو آپ کے لیے کوئی بھی مصلوبیت والا خون آپ کے گناہوں کو دھو ڈالنے کے لیے نہ ہوتا۔ لیکن اُس رات مسیح اُن کے ساتھ ضرور گیا تھا، آپ کے گناہوں کی خاطر مصلوب ہونے کے لیے۔ اور اب پولوس رسول جرأت کے ساتھ کہہ سکتا ہے،
’’خدا نے یسوع کو مقرر کیا کہ وہ اپنا خون بہائے اور اِنسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے‘‘ (رومیوں 3:24۔25).
وہاں خون سے بھرا ایک چشمہ ہے
عمانوئیل کی رگوں سے کھینچا گیا:
اور گنہگار، اُس سیلاب کے نیچے ڈبکی لگاتے ہیں،
اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں؛
(’’وہاں ایک چشمہ ہےThere Is a Fountain ‘‘ شاعر ولیم کاؤپر
William Cowper، 1731۔1800)۔
کیا آپ آئیں گے اور مسیح پر بھروسہ کریں گے؟ وہ آپ کے گناہوں کی قیمت چکائے گا۔ وہ آپ کا صلح کروانے والا بن جائے گا، آپ کو خُدا کے ساتھ حمایت میں لے آئے گا۔ آپ کو ہمیشہ کی زندگی مل جائے گی۔ آپ کے تمام کے تمام گناہ خُدا کے ریکارڈ میں سے مٹ جائیں گے، مسیح کے قیمتی خون کے وسیلے سے دائمی طور پر دُھل جائیں گے۔
میں بہت خوش ہوں کہ یسوع نے خُدا باپ کی مرضی کو پوری کیا اور اُس رات جب باغ میں اُن سپاہیوں سے اُس کو گرفتار کیا تو اُن کے ساتھ چلا گیا۔ اگر وہ اُن کے ساتھ اپنی تذلیل، اپنے دُکھوں اور صلیب کے لیے نہ گیا ہوتا، تو میں آُپ کو اِن میں سے کسی بھی قیمتی شے کو پیش نہ کر پاتا۔
اُس نے چیخیں مارتے ہوئے اُس ہجوم کے حوالے خود کو کر دیا، وہ رحم کے لیے نہیں چلایا۔
شرمندگی کی صلیب اُس نے تنہا اُٹھائی۔
اور جب وہ چِلایا، ’’یہ تمام ہوا،‘‘
تو اُس نے خود کو موت کے حوالے کر دیا؛
نجات کا شاندارانہ منصوبہ پورا ہوا تھا۔
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلوا چکا ہوتا
دُنیا کو تباہ کرنے اور اُس کو آزاد کروانے کے لیے۔
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلوا چکا ہوتا،
لیکن وہ آپ کے اور میرے لیے تنہا ہی قربان ہو گیا۔
اور اب میں آپ سے پوچھتا ہوں، کیا آپ خُدا کے اُس بّرے پر بھروسہ کریں گے جو جہاں کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے؟ آپ ایک طویل مدت تک اُس کی مزاحمت کر چکے ہیں۔ آپ کئی مرتبہ نجات دہندہ کے خلاف اپنے دِل کو سخت کر چکے ہیں۔ آج کی رات، آپ اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں گے؟
اوہ، اُن ظالم سپاہیوں کی مانند مت بنیں جنہوں نے اُس کا مذاق اُڑایا تھا! اُس مغرور اور سخت دِل سردار کاہن کی مانند مت بنیں جس نے اُس کو مسترد کیا، اور اُن فریسیوں کی مانند مت بنیں جنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھوکا اور اُس پر بھروسہ کرنے سے انکار کیا! میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اب مذید اور اُن لوگوں کی مانند مت بنیں رہیں! آپ اُن کی مانند کافی عرصہ تک رہ چکے ہیں، کافی عرصہ سے بھی زیادہ! سادہ سے ایمان میں یسوع کو اپنا دِل دے دیں۔ کیا آپ یسوع ’’خُدا کے اُس بّرے پر جو جہاں کے گناہوں کو اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ بھروسہ کریں گے؟ (یوحنا1:29)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
(’’دس ہزار فرشتے Ten Thousand Angels‘‘ شاعر رے اُورھالٹ Ray Overholt، 1959)۔
لُبِ لُباب مسیح کی گرفتاری اور اُس کے ساتھ غداری THE BETRAYAL AND ARREST OF CHRIST ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’تجھے پتہ نہیں کہ اگر میں اپنے باپ سے مدد مانگوں تو وہ اِسی وقت فرشتوں کے بارہ لشکر بلکہ اُن سے بھی زیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟‘‘ (متی 26:53). (متی26:46؛ یوحنا18:3، 2، 8؛ لوقا22:51) I۔ پہلا، مسیح اپنے آپ کو بچانے کے لیے ہزاروں فرشتوں کو بُلوا سکتا تھا، 2سلاطین19:35 . II۔ دوسرا، مسیح صلیب کے لیے رضامندی سے گیا تھا، لوقا18:31۔33؛ |