اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
دیکھنا یا ایمان لانا؟SEEING OR BELIEVING? ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغ کیا گیا ایک واعظ ’’اگرچہ تم نے یسوع کو نہیں دیکھا مگر اُس سے محبت کرتے ہو۔ تُم ابھی بھی اُسے نظروں کے سامنے نہیں پاتے مگر اُس پر ایمان رکھتے ہو اور ایسی خُوشی مناتے ہو جو بیان سے باہر اور جلال سے بھری ہُوئی ہے: کیونکہ تمہارے ایمان کا مقصد یہ ہے کہ تمہاری رُوحوں کو نجات حاصل ہو‘‘ (1۔ پطرس 1:8، 9). |
پطرس اُن لوگوں سے بات کرتا ہے جنہوں نے یسوع کو کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔ اُنہوں نے اُسے کبھی بھی نہیں دیکھا تھا جب وہ زمین پر تھا۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے اُس کےوسیلے سے نجات پائی تھی۔ بے شمار دوسروں نے یسوع کو دیکھا تھا جب وہ زمین پر تھا۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے نجات نہیں پائی تھی۔ ہم یقینی طور پر وہ کہہ سکتے ہیں جو عظیم سپرجیئن نےکہا – دیکھنا ایمان لانا نہیں ہوتا ہے، لیکن ایمان لانا دیکھنا ہوتا ہے۔‘‘ وہ سپرجیئن کے واعظوں میں سے ایک کا عنوان تھا۔ یہ ہماری تلاوت پر مشتمل تھا۔ میں سپرجیئن کے واعظ کو آپ کے لیے سادہ بنا کر پیش کروں گا۔
I۔ پہلی بات، دیکھنا یقین کرنا نہیں ہوتا۔
یہ بات جاننے کے لیے آپ کو بائبل کے بارے میں زیادہ جاننے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ساری کی ساری چاروں اناجیل میں وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کو دیکھا تھا۔ اُنہوں نے یسوع کو دیکھا تھا، لیکن اُس میں یقین نہیں کیا تھا۔ یہوداہ اسخریوطی یسوع کے شاگردوں میں سے ایک تھا۔ لیکن یہوداہ نے یسوع پر یقین نہیں کیا تھا۔ یہوداہ نے یسوع کی تین سالوں تک پیروی کی تھی۔ وہ یسوع کے ساتھ رہا تھا۔ اُس نے یسوع کے ساتھ کھایا تھا۔ اُس نے یسوع کے نام میں آسیبوں کو نکالا تھا۔ اُس نے یسوع کے بارے میں منادی کی تھی۔ وہ یسوع کو قریبی اور نزدیکی طور پر جانتا تھا۔ یسوع نے یہاں تک کہ یہوداہ کو اپنا دوست کہا تھا۔ لیکن یہوداہ نے یسوع پر یقین نہیں کیا تھا۔ اِس ہی لیے اُس نے تیس سکّوں کے بدلے میں یسوع کو دھوکہ دیا تھا۔ اِس لیے وہ باہر چلا گیا تھا اور خود کو پھانسی دے لی تھی، اور جہنم میں گیا تھا۔ دوسرے شاگرد بھی کوئی اتنے اچھے نہیں تھے۔ اُنہوں نے بھی یسوع میں یقین نہیں کیا تھا۔ اُس نے اُنہیں بتایا تھا کہ وہ یروشلم دُکھ اُٹھانے اور قربان ہونے کے لیے جا رہا تھا۔ ’’یہ باتیں اُن کی سمجھ میں نہ آ سکیں… اور اُس کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا‘‘ (لوقا18:34)۔ اُنہوں نے یسوع پر اُس وقت تک یقین نہیں کیا تھا جب تک اُس نے اُن پر پھونکا نہیں (یوحنا20:22)۔ تھوما شاگرد نے تو حتٰی کہ اُس کے بعد بھی یسوع میں یقین نہیں کیا تھا! اُنہوں نے یسوع کے ساتھ تین سال گزارے تھے۔ لیکن اُںہوں نے اُس میں یقین نہیں کیا تھا۔ فریسیوں نے اُس کو معجزات ادا کرتے ہوئے دیکھا تھا، لیکن اُس میں یقین نہیں کیا۔ صدوقیوں اور ہیرودیسیوں نے اُس کے ساتھ باتیں کی تھیں، لیکن اُس میں یقین نہیں کیا تھا۔ لوگوں کے بہت بڑے بڑے ہجوموں نے اُس کے وسیلے سے کھانا کھایا تھا، اور اُس کو معجزات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ لیکن اُن میں سے بھی زیادہ تر اُس میں یقین نہیں کیا تھا۔ مشکلوں ہی سے کسی نے بھی جس نے یسوع کو دیکھا تھا جب میں زمین پر تھا تو اُس میں یقین کیا تھا! مشکلوں سے کسی نے بھی! یہ ایک حیران کر دینے والی حقیقت ہے! اِس قدر حیران کُن کہ یوحنا رسول نے اِس کے بارے میں لکھا۔ یوحنا نے کہا، ’’وہ اپنے لوگوں میں آیا اور اُس کے اپنوں ہی نے اُسے قبول نہ کیا‘‘ (یوحنا1:11)۔ صرف مُٹھی بھر لوگوں نے جہنوں نے یسوع کو زمین پر دیکھا تھا اُس میں یقین کیا تھا۔
اِس حقیقت سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ ’’دیکھنا ایمان لانا نہیں ہوتا۔‘‘ اِس کے باوجود آج کی رات آپ میں سے کچھ سوچتے ہیں کہ آپ اُس میں یقین کر لیں گے اگر آپ اُس کو دیکھیں گے۔ آپ اِس کا اِقرار نہیں کریں گے لیکن یہ سچ ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ ’’کچھ نہ کچھ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ یسوع حقیقی ہے محسوس کرنا‘‘ چاہتے ہیں۔ آپ ایک ’’احساس‘‘ کی تلاش کرتے ہیں یا آپ بائبل کی ایک تلاوت کی تلاش کرتے جس میں ایک وعدہ ہوتا ہے۔ آپ ایک احساس کو سمجھ سکتے ہیں۔ آپ بائبل کے ایک وعدے کو دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن آپ یسوع کو نہیں دیکھ سکتے۔ یہ اُس یسوع میں یقین نہ کرنے کے لیے آپ کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔ یہ اُس یسوع میں بھروسہ نہ کرنے کے لیے آپ کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔ یہ اُس میں یقین نہ کرنے کے لیے آپ کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔ یہ نجات یافتہ نہ ہونے کے لیے آپ کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔ لیکن میں آپ سے کہتا ہوں، ’’دیکھنا ایمان لانا نہیں ہوتا۔‘‘ کسی بات کو محسوس کرنا ایمان لانا نہیں ہوتا۔ بائبل کے ایک وعدے کو دھرانا ایمان لانا نہیں ہوتا۔ ایک معجزے کو دیکھنا ایمان لانا نہیں ہوتا۔ وہ تمام بے اعتقادے جن کا میں نے تزکرہ کیا بائبل کی آیات جانتے تھے۔ اُن تمام نے اُس یسوع کو دیکھا تھا۔ تقریباً اُن سب ہی لوگوں نے یسوع کو معجزات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ اِس کے باوجود اُس میں یقین نہیں کیا تھا۔ اور اُن میں سے زیادہ مر گئے اور جہنم میں گئے کیونکہ وہ کبھی اُس یسوع میں ایمان لائے ہی نہیں تھے، حالانکہ اُنہوں نے اُس یسوع کو کئی مرتبہ دیکھا بھی تھا!
اشعیا نبی نے یسوع کے بارے میں بتایا۔ اشعیا نے کہا، ’’لوگوں نے اُسے حقیر جانا اور رد کر دیا‘‘ (اشعیا53:3)۔ بارنس Barnes کی غور طلب باتیں کہتی ہیں،
اُسے حقیر جانا گیا… وہ مخلصی دلانے والا فریسیوں اور صدوقیوں اور رومیوں کے ذریعے سے تحقیر اور توہین کا ہدف رہا تھا۔ زمین پر اپنی زندگی میں ایسا ہی تھا، اُس کی موت میں بھی ایسا ہی تھا؛ اور اُس وقت سے لیکر، اُس کا نام اور ہستی شدید طور پر تحقیر کا ہدف رہ چکے ہیں۔
لوگوں نے مسترد کیا… وہ جملہ معنوں میں بھرپور ہے، اور تین لفظوں میں انسان کی تمام تاریخ کو نجات دہندہ کے ساتھ انسان کے برتاؤ سے تعلق رکھتے ہوئے بیان کر دیتا ہے۔ وہ نام ’’لوگوں [کے ذریعے سے] مسترد کیا گیا‘‘ اُس تمام دُکھی اور افسردہ تاریخ کا اِظہار کر دے گا؛ یہودیوں نے مسترد کیا؛ دولتمندوں نے مسترد کیا، بزرگوں اور دانشوروں نے مسترد کیا؛ ہر درجے، عمر اور رُتبے کے لوگوں کے ہجوم نے مسترد کیا۔
واعظ گاہ کا تبصرہ کہتا ہے،
اُس یسوع کو مسترد کیا گیا۔ انسان کی تحقیر جُزوی طور پر اُس تھوڑی سی توجہ میں دکھائی دیتی ہے جو اُنہوں نے اُس کی تعلیمات پر دی تھی، اُس کی مصلوبیت سے پہلے والی رات اور دِن میں اُس کے ساتھ اُن کے جزوی سے برتاؤ میں وہ تھوڑی سی توجہ دکھائی دیتی ہے۔ لوگوں نے مسترد کیا بجائے اِس کے کہ لوگوں نے بُھلا دیا… ہمارے خُداوند کے پاس کبھی بھی ’’تھوڑے سے ہجوم‘‘ سے زیادہ لوگ نہیں رہے تھے۔ اُن میں سے بھی، ’’کئی واپس چلے گئے اور مذید اور اُس کے ساتھ نہ چلے۔‘‘ کچھ اُس کے پاس صرف رات میں آتے تھے۔ تمام ’’حکمرانوں‘‘ اور بڑے بڑے لوگوں نے اُس سے ایک الگ ہی طریقہ قائم کیا ہوا تھا۔ آخر میں یہاں تک کہ اُس کے شاگردوں نے ’’اُس کو چھوڑ دیا تھا اور چلے گئے تھے۔‘‘
تقریباً وہ تمام لوگ جنہوں نے یسوع کو دیکھا تھا جب وہ زمین پر اُس کی تحقیر کی تھی اور اُس کو مسترد کیا تھا۔ کیا آپ اُن سے مختلف رہے ہوتے؟ اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہوتے، تو آپ بالکل اُنہی کی مانند ہوتے! آپ اُس کی تحقیر کرتے اور اُس کو مسترد کرتے۔ آپ اُس یسوع سے اپنا منہ موڑ لیتے۔ آپ بالکل اُنہی لوگوں کی مانند ہوتے جنہوں نے یسوع کو مسترد کیا تھا جب اُنہوں نے اُس یسوع کو زمین پر دیکھا تھا! اُنہوں نے اُس یسوع کو دیکھا تھا۔ اُنہوں نے اُس کی آواز کو سُنا تھا۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے اُس کا یقین نہیں کیا تھا۔ دیکھنا ایمان لانا نہیں ہوتا!
II۔ دوسری بات، ایمان لانا دیکھنا ہوتا ہے!
’’اگرچہ تم نے یسوع کو نہیں دیکھا مگر اُس سے محبت کرتے ہو۔ تُم ابھی بھی اُسے نظروں کے سامنے نہیں پاتے مگر اُس پر ایمان رکھتے ہو اور ایسی خُوشی مناتے ہو جو بیان سے باہر اور جلال سے بھری ہُوئی ہے: کیونکہ تمہارے ایمان کا مقصد یہ ہے کہ تمہاری رُوحوں کو نجات حاصل ہو‘‘ (1۔ پطرس 1:8، 9).
وہ لوگ جن سے پطرس نے ہماری تلاوت میں بات کی اُنہوں نے کبھی بھی یسوع کو زمین پر نہیں دیکھا تھا۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے اُس پر بھروسہ کیا اور اُس کے وسیلے سے اُنہوں نے نجات پائی تھی! وہ کیوں یسوع میں ایمان لائے تھے حالانکہ اُنہوں نے اُس کو کبھی بھی نہیں دیکھا تھا، کبھی بھی اُس کی آواز کو نہیں سُنا تھا، اور کبھی بھی اُس کو نہیں چھوا تھا؟ عظیم اصلاح پرست کیلوِن Calvin نے جواب پیش کیا۔ کیلوِن نے کہا، ’’کوئی بھی شخص کبھی بھی قابل نہیں ہوگا… خود اپنی سمجھ کے ذریعے سے جب تک کہ خُداوند [اُس کو] دُرست نہ کرے اور اپنے روح کے وسیلے سے اُس کو نئے سرے سے بنا نہ ڈالے۔‘‘
وہی پاک روح آپ کو یسوع میں ایمان ابھی پیش کر سکتا ہے۔ ابھی – حالانکہ آپ یسوع کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے۔ وہی پاک روح آپ کو ابھی ہی یسوع کے ساتھ رابطے میں لا سکتا ہے – حالانکہ آپ اُس کے گوشت کے لمس کو محسوس نہیں کر سکتے۔
یسوع کے ساتھ رابطے کی پہلی نشاندہی محبت ہے۔ ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’جسے دیکھے بغیر تم محبت کرتے ہو۔‘‘ ’’حالانکہ تم نے اُس کو دیکھا نہیں ہے، تم اُس سے محبت کرتے ہو۔‘‘ یسوع کی محبت ہم میں بہت سے طریقوں میں آتی ہے۔ جب میں نے گرجا گھر جانا شروع کیا تھا تو میرے رشتے داروں نے میرا مذاق اُڑایا۔ اور اُنہوں نے یسوع کی بھی تضحیک کی۔ اُنہوں نے کہا، ’’تم کیسے اُس میں یقین رکھ سکتے ہو؟ اُس نے تمہارے لیے کیا کِیا ہے؟‘‘ لیکن وہ جتنا یسوع پر ہنستے تھے، میں اُتنا ہی اُس یسوع سے پیار کرتا تھا۔ میرے گرجا گھر میں بُرے بچے بھی تھے۔ وہ اُس کی ماں کے کنواری نہ ہونے کے بارے میں گندے لطیفے بناتے تھے۔ وہ کہتے تھے وہ حرامی تھا۔ وہ اُس پر ہنستے تھے۔ لیکن وہ جس قدر یسوع پر ہنستے تھے، میں اُتنا ہی اُس سے محبت کرتا تھا۔
جب میں نے یسوع کے بارے میں ایسٹر کے موقع پر سوچا تو میں نے اُس سے اور زیادہ محبت کی۔ میں نے اُس سے صلیب پر دُکھ اُٹھانے کی وجہ سے محبت کی۔ مجھے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیلوں کے ٹھونکے جانے کے خیال سے نفرت ہوئی۔ میں نہیں جانتا اُنہوں نے اُس کے ساتھ وہ کیوں کیا۔ لیکن میں نے اُس کے لیے شدید ترس اور دُکھ محسوس کیا۔
میں ایک تنہا لڑکا تھا۔ میرے پاس مجھے محفوظ اور خوش رکھنے کے لیے کوئی والدین نہیں تھے۔ اور میں یسوع کے بارے میں تنہا ہونے کا سوچا کرتا تھا – اُس کو تسلی دینے کے لیے ایک دوست کے بغیر – اور میں اُس سے محبت کرتا تھا۔ میں نے سوچا، ’’اگرچہ اگر کوئی بھی تم سے محبت نہیں کرتا، یسوع، میں تجھ سے محبت کروں گا!‘‘ اور یہ میرے لیے اُس کی محبت تھی جس نے میری روح کو جیتا۔ جس دِن میں نے نجات پائی تھی اُس دِن اُنہوں نے چارلس ویزلی کا حمدوثنا کا گیت گایا تھا۔ ہر بند ایسے لفظوں کے ساتھ ختم ہوتا تھا جس سے میرا دِل ٹوٹتا تھا۔ ’’حیرت انگیز فضل، یہ کیسے ہو سکتا ہے، کہ تو، میرا خُداوندا، میرے لیے قربان ہو جائے۔‘‘ ’’حیرت انگیز فضل، یہ کیسے ہو سکتا ہے، کہ تو، میرا خُداوندا، میرے لیے قربان ہو جائے۔‘‘
یسوع انسانی بدن میں خُدا تھا۔ اُنہوں نے میرے خُداوند کو ایک کھردری لکڑی کی صلیب پر کیلوں سے جڑا تھا۔ ’’حیرت انگیز محبت۔‘‘ اِس نے میرے دِل کو توڑا تھا۔ میں نے اُس پر بھروسہ کیا۔ میں اُس کے ساتھ رابطے میں اُس کی میرے لیے محبت کے ذریعے سے آیا تھا – اور اُس کے لیے اپنی محبت کے ذریعے سے آیا تھا۔
میرا نہیں خیال کہ یہاں پر کوئی بھی شخص جان کیگن John Cagan کا ایک زنا کہے گا۔ آپ جان کو اُس کے کردار کی پختگی کی وجہ سے سراہتے ہیں۔ جان نے اپنے انسانی ہونے کے ہر ایک ریشے کے ساتھ مسیح کی مزاحمت کی تھی۔ کسی بات نے بھی جو میں نے اُن سے تفتیشی کمرے میں کہی کوئی فرق نہیں ڈالا۔ اُنہوں نے کہا، ’’وہ خیال کہ مجھے یسوع کے حوالے ہونا پڑے گا مجھے اِس قدر پریشان کرتا تھا کہ جو بات ہمیشہ جیسی لگتی تھی میں بس نہیں کر پایا۔ یسوع نے اپنی زندگی میرے لیے قربان کر دی۔ یسوع میری خاطر مصلوب ہونے کے لیے چلا گیا جب کہ میں اُس کا دشمن تھا، اور میں خود کو اُس کے حوالے نہیں کروں گا۔ اُس خیال نے مجھے توڑ ڈالا۔ میں بس مذید اور خود کو قابو میں نہ رکھ پایا۔ مجھے یسوع کو پانا ہی تھا۔ اُس لمحہ میں میں نے خود کو اُس کے حوالے کر دیا اور یسوع کے پاس ایمان کے وسیلے سے چلا آیا… مجھے ایک جذبے کی ضرورت نہیں تھی۔ میرے پاس مسیح تھا!... یسوع نے ایک کمتر ترین گنہگار کو معاف کرنے کے لیے مجھ سے کس قدر شدید محبت کی ہوگی۔ مسیح نے میری خاطر اپنی زندگی کو قربان کر دیا تھا اور اِسی بات کے لیے میں اپنا سب کچھ اُسے پیش کرتا ہوں… یسوع نے میری نفرت اور میرے غصے کو لے لیا اور اِس کے بجائے مجھے محبت بخش دی۔‘‘
عظیم سپرجیئن کی کبھی بھی جان کیگن سے ملاقات نہیں ہوئی۔ لیکن اُنہوں نے ویسے ہی لکھا جیسا کہ وہ جان کو جانتے تھے۔ سپرجیئن نے کہا، ’’آخر کار یہ دیکھنا نہیں ہے – جس کو ہمیشہ بیرونی ہونا چاہیے – یہ یسوع کے بارے میں سوچنا ہے، سمجھنا ہے، اِس سے متاثر ہونا ہے، جو رابطہ کی اصلی نشاندہی ہے۔ لہٰذا، مسیح سے محبت ملاپ کا ایک حقیقی وسیلہ بن جاتی ہے، چھونے کے مقابلے میں باندھنے کے لیے ایک مضبوط ناطہ… محبت نجات دہندہ کو دِل کے لیے حقیقی بنا ڈالتی ہے… پس وہ رابطہ جو مسیح اور آپ کی روح کے درمیان محبت کرواتی ہے کسی بھی بات کے مقابلے میں جس کو آپ چھو یا محسوس کر سکتے کہیں زیادہ حقیقی ہوتا ہے۔‘‘ ’’حالانکہ تم نے اُس کو دیکھا نہیں ہوتا، تم اُس سے محبت کرتے ہو۔‘‘
لیکن تلاوت ہمیں یسوع کے ساتھ رابطے کے بارے میں ایک اور نشاندہی کرتی ہے – ’’جس میں، حالانکہ تم اُسے نہیں دیکھتے، اِس کے باوجود ایمان لانا۔‘‘ ’’اِس کے باوجود تم اُس میں ایمان لاتے ہو۔‘‘ یہاں پر دوبارہ ہمیں اُس حقیقت کے بارے میں یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ آپ یسوع میں ایمان بغیر دیکھے بھی لا سکتے ہیں۔ ’’بیشک تم اُسے دیکھتے نہیں، اِس کے باوجود ایمان لانا، تم شادمانی مناؤ…‘‘ اِس کے باوجود ایمان لانا! اِس کے باوجود ایمان لانا! وہ لوگ جن کو پطرس نے لکھا کبھی بھی یسوع کو نہیں جانتے تھے۔ اُنہوں نے کبھی بھی یسوع کو محسوس نہیں کیا تھا۔ اُنہوں نے کبھی بھی یسوع کی آواز کو نہیں سُنا تھا۔ لیکن اُس یسوع کو جانتے تھے! ’’بیشک تم اُسے دیکھتے نہیں، اِس کے باوجود ایمان لانا، تم شادمانی مناؤ۔‘‘ حالانکہ تم اُس کو نہیں دیکھتے، تم اُس میں ایمان لاتے ہو۔‘‘
ھیلن کیلر مکمل طور سے اندھی اور مکمل طور سے بہری پیدا ہوئی تھی۔ عینی سولیوان Anne Sullivan نامی ایک خاتون نے ھیلن کیلر کو باتیں کرنا سیکھایا تھا۔ یہ ایک حیران کُن کہانی ہے۔ جب میں ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں نے ریڈیو پر ہیلن کیلر کو ایک تقریر کرتے ہوئے سُنا تھا۔ حالانکہ وہ پیدائش ہی سے کُلی طور پر اندھی اور بہری تھی، ھیلن کیلر یسوع میں ایمان لائی تھی! آپ بھی یسوع میں ایمان لا سکتے ہیں – حانکہ تم اُس کو دیکھ بھی نہیں سکتے اور سُن بھی نہیں سکتے!
یسوع میں ایمان لانا آپ کو اُس کے ساتھ رابطے میں لاتا ہے۔ دونوں محبت اور ایمان یسوع کے ساتھ رابطے کے نشانات ہیں۔ محبت اور ایمان ہمیں نجات دہندہ کے ساتھ متحد کرتے ہیں۔ ’’بیشک تم اُسے دیکھتے نہیں، اِس کے باوجود ایمان لانا، تم شادمانی مناؤ۔‘‘ حالانکہ تم اُس کو نہیں دیکھتے، تم اُس میں ایمان لاتے ہو اور شادمانی مناتے ہو!‘‘
ایمی زبالاگا Emi Zabalaga کو سُنیں، جو ہمارے گرجا گھر کی پیانو بجانے والی خاتون ہیں۔ وہ ایک سمجھدار خاتون ہیں۔ آپ اُس پر بھروسہ کر سکتے ہیں جو اُنہوں نے کہا۔
میں نے مسیح پر بھروسہ نہیں کیا۔ ’’یسوع‘‘ محض ایک لفظ تھا، ایک مذہبی تعلیم یا عقیدہ، لیکن کوئی ایسا جس کو میں جانتی تھی کہ موجود تھا لیکن اِس کے باوجود انتہائی دور تھا۔ مسیح کے لیے جدوجہد کرنے کی بجائے، میں نجات کے بارے میں اپنے ایمان کو حقیقی بنانے کے لیے یا اُس کی تصدیق کرنے کے لیے ایک احساس یا کسی قسم کے ’’تجربے‘‘ کی تلاش کر رہی تھی۔
ایک رات کے آخری پہر میں جب میں اپنے کمرے میں دعا مانگ رہی تھی، مجھے اچانک احساس ہوا کہ یسوع میرے لیے قربان ہو گیا تھا۔ اُس رات میں نے اُس کے بارے گتسمنی کے باغ میں میرے گناہ کے بوجھ تلے پیسنہ بہاتے اور کراہتے ہوئے [سوچا]۔ میں نے [اپنے ذہن میں] مصلوب مسیح کو دیکھا۔ میں نے اُس کی خون بہانے والی قربانی [کے بارے میں سوچا] اور کہ وہ میری تردید کے نیزے سے چھیدا گیا تھا۔ لیکن میں اب بھی اُس یسوع پر بھروسہ نہیں کرتی تھی۔ میں ابھی تک یقین دہانی کے ایک احساس کے لیے اپنی ضرورت کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی۔
ڈاکٹر ہائیمرز نے غزل الغزلات میں سے مسیح کی دلکشی پر منادی کا آغاز کیا۔ جوں جوں میں سُنتی گئی، مسیح زیادہ سے زیادہ پیارا ہوتا چلا گیا۔ مجھے یسوع کے لیے درد ہونا شروع ہوا۔ میں نے وہ آیت سُنی، ’’میرے محبوب نے مجھ سے باتیں کیں اور کہا، اُٹھ اے میری حسینہ، اے میری محبوبہ اور میرے ساتھ چلی آ‘‘ (غزل الغزلات2:10)۔ میں نے محسوس کیا مسیح میرے ساتھ باتیں کر رہا تھا، مجھے اپنے پاس آنے کے لیے بلا رہا تھا۔
میں جانتی تھی کہ وہ تمام تجربات جن سے میں گزر چکی تھی، وہ بدنصیبی، زندگی کی وہ بے بسی، دُنیا کا وہ خالی پن، گناہ کو وہ کُچل ڈالنے والا بوجھ سب کچھ جا چکا تھا کیونکہ خُدا نے مجھ سے محبت کی اور مجھے عاجز بنانے کی کوشش کر رہا تھا کہ میں اپنے لیے یسوع کی ضرورت کو دیکھ پاؤں۔
میں [واعظ کے بعد ڈاکٹر ہائیمرز کو ملنے کے لیے] گئی۔ گناہ کی ایک دیوار میرے سامنے کھڑی ہوتی ہوئی دکھائی دی – میرے دِل کی بدکاری اور کالا پن، میرے ذہن کی بُرائی کے جُھنڈ والے بُرے خیالات اور یسوع کے بارے میں کبھی نہ ختم ہونے والی تردید۔ میں اِس کو مذید اور برداشت نہیں کر پائی۔ مجھے مسیح کو پانا ہی تھا! مجھے اُس کے خون کو حاصل کرنا ہی تھا! میں اپنے گھٹنوں پر جُھک گئی … بزدلانہ خوف میں، مسیح میں ایمان لانے والی ایک اور جھوٹی تبدیلی کے خوف سے یا ایک غلطی کرنے یا خود اپنی ذات میں جھانکنے، اپنے احساسات کی پڑتال کرنے یا جیسا کہ میں نے ہمیشہ پہلے کیا تاریکی میں ادھر اُدھر ٹٹولنے اور یسوع سے دور بھاگنے کی بجائے میں نے مسیح کی جانب ایمان کے وسیلے سے دیکھا… اُس نے اپنے قیمتی خون میں میرے گناہوں کو دھو ڈالا؛ اُس نے میرے گناہ کے بھاری بوجھ کو اُٹھا لیا! اُس نے مجھے میرے تمام گناہوں سے معافی دی اور مجھے بخش دیا۔
وہ اب میرا ہیرو تھا، میرا نجات دہندہ میرا خُداوند! اُس وقت سے لیکر اب تک میں کئی مرتبہ یسوع کے پاس مدد کے لیے، قوت کے لیے اور تحفظ کے لیے جا چکی ہوں۔ جیسے کہ گیت کہتا ہے، ’’رحم نے میری زندگی کو دوبارہ لکھا\ رحم نے میری زندگی کو دوبارہ لکھا\ میں گناہ میں گمراہ تھی\ لیکن یسوع نے میری زندگی کو دوبارہ لکھا۔‘‘ اب مجھے اِس قدر خوشی ملتی ہے جب کوئی دوسرا شخص مسیح کے وسیلے سے نجات پاتا ہے۔ میں اُس امن اور تسکین کو مکمل طور پر بیان نہیں کر سکتی جو گناہوں کے معاف کیے جانے سے ملتی ہے… میں اُن تمام کے لیے خواہش کرتی ہوں جنہوں نے میری مانند جدوجہد کی کہ وہ یسوع سے معافی کا تجربہ کر پائیں! وہ انجیل، وہ ’’خوشخبری‘‘ جو اِس سے پہلے اِس قدر مبہم اور بے جان تھی اب جذبے سے بھرپور ہے اور میرا دل خوشی اور تشکر کے ساتھ بھر جاتا ہے جب میں یسوع کے بارے میں واعظ سنتی ہوں۔ مجھے اپنے بیٹے، یسوع کی جانب کھینچنے کے لیے، اے خُداوندا تیرا شکر ہو۔ میں پولوس رسول کے ساتھ صرف کہہ سکتی ہوں، ’’شکر خُدا کا اُس کی اُس بخشش کے لیے جو بیان سے باہر ہے‘‘ (2۔کرنتھیوں9:15)!
میرے پیارے دوستوں، مجھے خود سے کبھی بھی واقعی میں نہیں پتا چلا کہ ’’خوشی‘‘ کا مطلب کیا ہوتا ہے جب تک کہ میں نے مسیح کو جان نہیں لیا۔ میں کئی مرتبہ بے شمار آزمائشوں اور سختیوں میں سے گزر چکا ہوں۔ میں اُن لوگوں کی وجہ سے جن پر میں نے بھروسہ کیا تھا مایوس ہو چکا ہوں۔ میں تنہا رہ چکا ہوں اور بہت بڑے بڑے دُکھوں کا تجربہ کر چکا ہوں۔ میں ہر رات کو، ساری ساری رات گھنٹوں پیدل چل چکا ہوں۔ میں ایک انسانی دوست کے بغیر تنہا رہنے کی ’’نرم اور جذباتی اُداسی‘‘ کو محسوس کر چکا ہوں۔ میں رات سے واقف رہ چکا ہوں۔ لیکن ہر دفعہ اور ہمیشہ یسوع مجھے دُکھوں کے اِن وقتوں میں سے گزار لے آتا ہے۔ یہاں تک کہ جب میں نے محسوس کیا کوئی بھی مجھے قبول نہیں کرتا، یسوع نے ہمیشہ قبول کیا۔ ’’جب سے ایمان کے وسیلے سے میں نے چشمےکو دیکھا\ تیرے بہتے ہوئے زخم مہیا کرتے ہیں\ نجات دینے والی محبت میرا مرکزی موضوع رہا ہے\ اور رہے گا جب تک میں مر نہیں جاتا۔\ اور رہے گا جب تک میں مر نہیں جاتا،\ اور رہے گا جب تک میں مر نہیں جاتا،\ نجات دینے والی محبت میرا مرکزی موضوع رہا ہے،\ اور رہے گا جب تک میں مر نہیں جاتا۔‘‘ اگر آپ ابھی تک گمراہ ہیں تو دھیان سے اِس خوبصورت گیت کو سُنیں۔
میں ہزاروں مرتبہ ناکام کوشش کر چکا ہوں
اپنے خوفوں کو دبانے کے لیے، اپنی اُمیدوں کو بڑھانے کے لیے؛
مگر مجھے جس چیز کی ضرورت ہے، بائبل کہتی ہے،
ہمیشہ سے صرف یسوع ہی ہے۔
میری روح رات ہے اور میرا دِل سخت لوہا ہے –
میں دیکھ نہیں سکتا، میں محسوس نہیں کر سکتا؛
نور کے لیے، زندگی کے لیے، مجھے التجا کرنی چاہیے
سادہ سے ایمان میں یسوع سے!
وہ قربان ہوا، وہ زندہ ہے، وہ حکمرانی کرتا ہے، وہ التجا کرتا ہے؛
اُس کے تمام لفظوں اور کاموں میں محبت ہوتی ہے؛
وہ سب کچھ ایک قصوروار گنہگار کی ضرورت ہیں
ہمیشہ کے لیے یسوع میں۔
(’’یسوع میں In Jesus‘‘ شاعر جیمس پروکٹر James Procter، 1913)۔
آپ شاید کہیں، ’’میں قائل نہیں ہوا ہوں۔ آپ محبت اور اعتقاد کے بارے میں بتاتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں، ’’میرے پاس مسیح کے لیے محبت نہیں ہے۔‘‘ ’’میں اُس میں ایمان نہیں لاتا۔ آپ کی دلیل مجھے قائل نہیں کرتی ہے۔‘‘
تب مجھے آپ کو خبردار کر دینا چاہیے۔ ایک دِن آ رہا ہے جب آپ محبت اور اعتقاد کے پیارے لفظوں کو سُن نہیں پائیں گے۔ آپ کے کان سرد اور مُردہ ہو جائیں گے۔ آپ کے لیے معافی اور امن کے مذید اور الفاظ نہیں ہوں گے۔ سب کچھ کبھی بھی نہ ختم ہونے والے جہنم کے اندھیرے میں نگلے جائیں گے۔
میری بات ابھی سُن لیں! اِس سے پہلے کہ خُداوند آپ کے ساتھ قہر اور سزا میں بات کرے۔ اور خُداوند آپ سے کہتا ہے، ’’میں نے بُلایا تھا اور تم نے مسترد کر دیا تھا۔‘‘
میں آپ سے اِتنا ہی کہہ سکتا ہوں، کیا آپ مسیح میں بھروسہ کریں گے؟ کیا آپ وہ ابھی ہی کریں گے؟ آج کی رات؟ میں اِس سے زیادہ نہیں کر سکتا۔ میں آپ کو مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔ مجھے یہ خُدا پر ہی چھوڑنا ہوگا۔ اُس کی قوت کے وسیلے سے، خداوند بے شمار دِلوں کو یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے کھول چکا ہے۔ آپ بے شمار لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے ہیں جنہیں خُداوند یسوع کے لیے کھینچ چکا ہے۔ یسوع اُنہوں یسوع کے پاس لے جانے کے لیے چُنتا ہے۔ اگر وہ آپ کو نہیں لے کر جاتا، تو میں کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ اگر خُداوند نے آپ کو نجات پانے کے لیے نہیں چُنا ہے، تو میں اِس سے زیادہ اور کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ اگر آپ چُنیدہ میں سے ایک نہیں ہیں تو میں مزید اور کچھ بھی نہیں کر سکتا۔
لیکن اگر آج کی رات خُداوند آپ کے دِل کے ساتھ بات کر چکا ہے، تو مسیح کو قبول کریں۔ اُس یسوع کو ابھی قبول کریں۔ آپ جنہیں سب سے زیادہ یسوع کی ضرورت ہے، آئیں اور اُس یسوع پر ابھی بھروسہ کریں۔ وہ سب کچھ جو میں نے کہا کسی کام نہیں آئے گا جب تک کہ خُداوند کا روح آپ کے دِل پر اِس کو لاگو نہیں کرتا۔ ہم دعا مانگتے ہیں کہ آپ یسوع پر ابھی بھروسہ کریں اُن لوگوں کی مانند جن کے ساتھ پطرس نے ہماری تلاوت میں بات کی تھی۔ ہم خُداوند سے وہ کرنے کے لیے دعا مانگ چکے ہیں جو اُس نے جان کیگن اور ایمی زبالاگا اور اُن لوگوں کے لیے جو آپ کے اِردگرد ہیں کیا ہے۔ کاش خُداوند آج کی رات ہمارے درمیان چُنیدہ [لوگوں] کو چُن لے۔ کاش آپ یسوع کے پاس آئیں، یسوع پر بھروسہ کریں، اور اُس کے تمام کفاراتی خون کے وسیلے سے ہمیشہ کے لیے نجات پا جائیں۔ آمین۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یسوع میںIn Jesus‘‘ (شاعر جیمس پروکٹر James Procter ، 1913).
لُبِ لُباب دیکھنا یا ایمان لانا؟ SEEING OR BELIEVING? ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’اگرچہ تم نے یسوع کو نہیں دیکھا مگر اُس سے محبت کرتے ہو۔ تُم ابھی بھی اُسے نظروں کے سامنے نہیں پاتے مگر اُس پر ایمان رکھتے ہو اور ایسی خُوشی مناتے ہو جو بیان سے باہر اور جلال سے بھری ہُوئی ہے: کیونکہ تمہارے ایمان کا مقصد یہ ہے کہ تمہاری رُوحوں کو نجات حاصل ہو‘‘ (1۔ پطرس 1:8، 9). I۔ پہلی بات، دیکھنا ایمان لانا نہیں ہوتا، لوقا18:34؛ یوحنا20:22؛ 1:11؛ II۔ دوسری بات، ایمان لانا دیکھنا ہوتا ہے! غزل الغزلات 2:10؛ |