Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


نجات کا ایک ثبوت

A PROOF OF SALVATION
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے تحریر کیا گیا ایک واعظ
اور مسٹر جان سیموئیل کیگن کی جانب سے منادی کی گئی
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خُداوند کے دِن کی صبح، 28 جنوری، 2018
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. John Samuel Cagan
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, January 28, 2018

’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں، کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت رکھتے ہیں‘‘ (1یوحنا3:14)۔

بے شمار لوگ کہتے ہیں کہ مسیحیوں کو مخصوص باتوں میں یقین رکھنا چاہیے – لیکن وہ اُنہیں جان نہیں سکتے۔ ہماری تلاوت آج کی صبح کہتی ہے کہ وہ غلطی پر ہیں۔ دوبارہ، بے شمار لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ کوئی بھی نہیں بتا سکتا کون مسیحی ہے اور کون مسیحی نہیں ہے۔ ہماری تلاوت آج کی صبح کہتی ہے کہ وہ بھی غلطی پر ہیں۔

کچھ مخصوص باتیں ہوتی ہیں جو ایک مسیحی یقینی طور پر جان سکتا ہے۔ ہم یقینی طور پر اُن بے شمار باتوں کے بارے میں جن پر ہم ایمان رکھتے ہیں جان سکتے ہیں۔ اور ہم یقینی طور پر جان سکتے ہیں کہ آیا ہم سچے طور پر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں – یا کہ آیا ہم ابھی تک گمراہ ہی ہیں۔ یہ آخری مسئلہ ہے جس کے بارے میں تلاوت براہ راست بتاتی ہے۔ جب میں ایک دُنیاوی یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا تو پروفیسرز اکثر مسیحیوں کا اُن باتوں پر جن کے بارے میں نہیں جان پاتے تھے مذاق اُڑایا کرتے تھے۔ مگر وہ پروفیسرز وہ صرف اِسی وجہ سے کہہ پاتے تھے کیونکہ وہ جانتے ہی نہیں تھے! وہ ایماندارانہ طور پر نہیں بتا سکتے تھے ہم کیا جانتے ہیں – کیونکہ وہ خود مسیحی نہیں تھے۔ محض چونکہ وہ مخصوص باتوں کو جانتے نہیں تھے تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ ہم اُن باتوں کو نہیں جانتے۔ اگر ایک اندھا آدمی کہتا ہے کہ میں نہیں دیکھ سکتا کیونکہ وہ نہیں دیکھ سکتا تو وہ ایک جھوٹا مفروضہ پیش کر رہا ہے۔ یہ سچ ہے کہ وہ نہیں دیکھ سکتا، لیکن یہ بات اُس کو یہ کہنے کا حق نہیں دیتی کہ میں نہیں دیکھ سکتا! وہ صرف اپنے بارے میں بات کر سکتا ہے۔ وہ شاید اندھا ہو، لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ میں اندھا ہوں۔ چاہے وہ ہمارے ساتھ متفق ہوں یا نہ ہوں، یہاں کچھ باتیں ہیں جو ہمیں بحیثیت مسیحی معلوم ہوتی ہے جو اُنہیں معلوم نہیں ہوتیں۔ کچھ باتیں خُدا کے بارے میں اور مستقبل کے بارے میں اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں ہوتی ہیں جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ہم اِن باتوں کو جانتے ہیں اور اُن کے بارے میں یقینی نہیں ہوتے۔ ہمیں یہ باتیں معلوم ہوتی ہیں اور اُن کے بارے میں پُر یقین ہوتے ہیں۔ ہم اُن کا ذائقہ چکھ چکے ہوتے ہیں اور اُن کا تجربہ کر چکے ہوتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ باتیں اتنی ہی یقینی طور پر ہوتی ہیں جتنا ہم اپنی وجودیت کے بارے میں جانتے ہیں۔

’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت کرتے ہیں‘‘ (1یوحنا3:14)۔

I۔ پہلی بات، ہمیں معلوم ہے کہ ہم کبھی گناہ میں مُردہ تھے۔

یہ بات تلاوت میں پیش کی جا چکی ہے: ’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔‘‘ بے شمار لوگ سوچتے ہیں کہ ہم میں سے وہ لوگ جن کے مسیحی والدین ہیں، جو گرجا گھروں میں پل کر جوان ہوئے، اُنہیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ چھوٹے چھوٹے فرشتے بننے کے لیے بڑھے ہوئے ہوتے ہیں کیونکہ وہ مسیحی گھروں میں پل کر جوان ہوئے ہوتے ہیں۔ میں خود جانتا ہوں کہ وہ غلط ہیں۔ میرے دونوں ہی والدین انتہائی اچھے مسیحی ہیں۔ میں یہاں اِس گرجا گھرمیں پلا بڑھا ہوں۔ ایک بچے کی حیثیت سے میں نے کبھی بھی اِتوار کے روز گرجا گھر میں عبادت سے غیرحاضری نہیں کی تھی۔ اِس کے باوجود میں غصے اور بغاوت سے بھرا ہوا تھا۔ میں نے جان بوجھ کر اُن کو دوست بنایا جو خُدا سے نفرت کرتے تھے۔ میرے دِل میں اپنے والد یا ڈاکٹر ہائیمرز کے لیے کوئی احترام نہیں تھا۔ میں اُن باتوں پر ھنسا کرتا تھا جو وہ کہتے تھے۔ میں نے کسی بھی بات میں یقین نہیں کیا تھا جس کی وہ منادی کرتے تھے۔ حالانکہ میں اِس گرجا گھرمیں مسیحی والدین کے ذریعے سے پلا بڑھا تھا، میں ایک ’’چھوٹا فرشتہ‘‘ نہیں تھا۔ میں ایک چھوٹا شیطان تھا۔ میں خود اپنے تجربے سے جانتا ہوں، کہ ہر بچے کا دِل جو گرجا گھر میں پیدا ہوتا ہے مکمل طور پر مسخ شُدہ ہوتا ہے۔ خود میرا اپنا دِل ’’سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج تھا‘‘ (یرمیاہ17:9)۔ میں ’’[اپنے] بُرے دِل کی ضد پر چلتا رہا‘‘ تھا (یرمیاہ18:12)۔ مجھے ایک مسیحی گھر میں زندگی بسر کرنے سے نفرت تھی۔ میں نے سوچا تھا کہ میرے والد اور میرے پادری صاحب بائبل میں یقین کرنے کی وجہ سے احمق تھے۔

مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے ہر بچے کی مانند، میں مکمل طور پر روحانی طور سے مُردہ تھا۔ جب میں نے جہنم کے بارے میں سُنا، میں نے جلدی سے کسی اور بات کے بارے میں سوچا۔ میں اپنی طرح کے دوسرے لڑکوں کے ساتھ وقت گزارا کرتا۔ ہم یسوع کے دُکھوں کے بارے میں پرواہ نہیں کیا کرتے تھے۔ ہم سوچتے تھے وہ بس ایک مذہبی جوشیلا تھا جو مارا گیا تھا کیونکہ اُس نے لوگوں کو ناراض کیا تھا۔ ہمیں خوشخبری کی منادی کو سُننا پسند نہیں تھا۔ ہم منادی کے دوران یا تو فرش کی جانب یا کسی دوسرے شخص کی جانب دیکھا کرتے تھے۔ ہم گرجا گھر میں سے باہر نکلنے کے لیے بہت مشکلوں سے انتظار کیا کرتے تھے تاکہ ہم فحش باتیں کر پائیں اور اُن کا مذاق اُڑا سکیں جو مسیحی تھے۔ ہمیں چرس چاہیے تھی ناکہ مسیح۔ ہم سیکس کے بارے میں خواب دیکھا کرتے تھے ناکہ جنت کے بارے میں۔ یسوع ہمیں بالکل بھی دلکش نہیں لگتا تھا۔ ہم اُس کی وجودیت میں یقین نہیں رکھتے تھے۔ ہمیں یسوع اور اُس کے خون کی ضرورت کے لیے بالکل بھی کوئی احساس نہیں ہوتا ہے۔ ہم نے سوچا یہ عجیب و غریب تھا جب گرجا گھر میں لوگ ’’برّے کے خون میں دُھل‘‘ جانے کے بارے میں گایا کرتے تھے۔ اگر آپ نے مجھے وہ بتایا ہوا ہوتا تو میں ایک دِن مبلغ بن چکا ہوتا، میں آپ کو بتا چکا ہوتا کہ آپ دیوانے تھے۔ ہم دعا نہیں مانگتے تھے۔ جب دوسرے دعا مانگا کرتے تھے تو ہم دوسری باتوں کے بارے میں سوچا کرتے تھے۔ ہم گرجا گھر سے باہر نکلنے کے لیے بہت مشکلوں سے انتظار کیا کرتے تھے تاکہ ہم باسکٹ بال کھیل پائیں۔ باسکٹ بال اہم تھا۔ دعا بوڑھی خواتین اور احمقوں کے لیے تھی۔ میری انتہائی روح میں سڑانڈ تھی۔ میرے گمراہ دوست روحانی طور پر اتنے ہی مُردہ تھے جتنا میں تھا۔ ہمارے خیالات اور الفاظ بے ہودگی اور بے ادبی سے بھرے ہوئے تھے۔ یہ ہر اُس بات میں تھا جو ہم سوچتے اور کیا کرتے تھے۔ میں جانتا تھا کہ میں مُردہ تھا کیونکہ میں سڑا ہوا تھا۔ میں خُدا کے سامنے مُردہ اور اپنے والد کے لیے اور گرجا گھر میں اچھے مسیحیوں کے لیے جارحانہ تھا۔

آئیے آپ میں سے اُن کو جو ابھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ہیں یاد کر لینے دیجیے آپ کے ساتھ یہ کیسا تھا۔ آپ ایک بات کے لیے یقینی ہو سکتے ہیں – آپ کو معلوم ہے کہ آپ مُردہ تھے! ہارون ینسی Aaron Yancy سے پوچھیں۔ جیک نعان Jack Ngann سے پوچھیں۔ نوح سونگNoah Song سے پوچھیں۔ لارا چعین Lara Chan سے پوچھیں۔ بیعنگ ژینگ Baiyang Zhang سے پوچھیں۔ شیلا نعان Sheila Ngann سے پوچھیں۔ اُن میں سے ہر ایک آپ کو بتائے گا، ’’مجھے یاد ہے جب میں گناہوں اور قصوروں میں مُردہ تھا‘‘ (افسیوں2:1)۔

رونلڈ ھِل Rowland Hill ایک بُرا لڑکا تھا جب وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا – اور ایک عظیم مبلغ بنا تھا۔ ایک دِن ایک بوڑھا آدمی مبلغ کے چہرے پر اُس کی آنکھوں میں ایک عجیب نظر کے بارے میں کافی طویل عرصے تک نظریں جمائے بیٹھا تھا۔ مبلغ نے اُس سے کہا، ’’تم کیا دیکھ رہے ہو؟‘‘ اُس بوڑھے آدمی نے کہا، ’’میں آپ کے چہرے کی لکیروں کو دیکھ رہا ہوں۔‘‘ اُس مبلغ نے کہا، ’’تم اُن کے بارے میں کیا سوچتے ہو؟‘‘ اُس بوڑھے شخص نے کہا، ’’اوہ، میں اِس بارے میں سوچ رہا تھا کہ آپ کس قدر بُرے شخص بن چکے ہوتے اگر خُداوند کا فضل شامل نہ ہوا ہوتا۔‘‘ یہاں پر آج کی صبح مسیحیوں میں سے کچھ کو سوچنا چاہیے، ’’میں کس قدر بڑا گنہگار بن چکا ہوتا اگر خُداوند کے فضل نے مجھے مسیح میں ایمان دلا کر تبدیل نہ کیا ہوتا۔‘‘

II۔ دوسری بات، ہمیں معلوم ہے کہ ہم تبدیل ہو چکے ہیں۔

تلاوت کہتی ہے، ’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔‘‘ موت میں سے نکل کر زندگی میں داخل ہونا۔‘‘ ہم ’’زندگی میں سے نکل کر موت میں داخل ہونے ‘‘ کی توقع کرتے ہیں۔ لیکن میں اور میرے ساتھی مسیحی زندگی میں سے موت میں نہیں گئے تھے! ہم میں اِس قسم کی تبدیلی رونما ہوئی تھی کہ ہم جانتے ہیں یہ فوق الفطرت تھی۔ اِس قسم کی تبدیلی ہمارے ساتھ کبھی بھی رونما نہ ہوئی ہوتی جب تک مسیح نے ہمیں تبدیل نہ کیا ہوتا۔ مسیح کی قوت کے عظیم ترین ثبوتوں میں سے ایک، یسوع کا ہمیں تاریکی میں سے نور کی جانب لانے پر مشتمل ہے – اور شیطان کی قوت سے خُدا کی جانب لانے پر مشتمل ہے! میری تحریری گواہی میں مَیں نے کہا، ’’میرا ایمان یسوع پر قائم ہے، کیونکہ اُس نے مجھے تبدیل کیا تھا۔‘‘ میں جانتا ہوں کہ کچھ بے اعتقادوں نے اُسے پڑھا اور کہا، ’’میں یہ بات پہلے سُن چکا ہوں۔ میں انتظار کروں گا اور دیکھوں گا کہ آیا واقعی میں یسوع نے جان کیگن کو تبدیل کیاتھا۔‘‘ ٹھیک ہے اب آپ نے نو سالوں تک انتظار کیا ہے۔ اب آپ مجھے دعا مانگتے ہوئے سُن چکے ہیں۔ اب آپ مجھے منادی کرتے ہوئے سُن چکے ہیں۔ اب آپ دیکھ چکے ہیں میں کس قدر اپنے والد اور ڈاکٹر ہائیمرز کا احترام کرتا ہوں۔ اب آپ دیکھ چکے ہیں میں کس قدر اپنے گرجا گھر میں بھائیوں اور بہنوں سے محبت کرتا ہوں۔ اب ایمانداری کے ساتھ مذید اور اِس بات میں شک نہیں کر سکتے۔ اب آپ دیکھ چکے ہیں کہ یہ سچ ہے۔ ’’میرا ایمان یسوع پر قائم ہے، کیونکہ وہ مجھے تبدیل کر چکا ہے!‘‘ اور چونکہ وہ مجھے تبدیل کر چکا ہے، تو میں جانتا ہوں کہ وہ آپ کو بھی تبدیل کر سکتا ہے! نوح سُونگ پر نظر ڈالیں۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا وہ بس ایک احمق سا لڑکا تھا، جو گرجا گھر میں حماقتیں کرتا پھرتا تھا، جو باسکٹ بال کی ایک اور گیم کھیلنے کے لیے انتظار کر رہا ہوتا تھا۔ بالکل بھی سنجیدہ نہیں تھا۔ اب وہ ایک شاندار مبلغ ہے۔ میں چند ایک ہفتے قبل اُس کو سارے افریقہ میں منادی کرتے ہوئے سُن چکا ہوں۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے اُس کے بھائی کوکہتے ہوئے سُنا، ’’میں یقین نہیں کر سکتا میرا بھائی ایک مبلغ ہے!‘‘ ایمانداری کی بات ہے، میں بھی نہیں کر سکا! یہ ناممکن دکھائی دیتا تھا – کیونکہ یہ ناممکن ہے! یہ خود مختار فضل کا ایک معجزہ ہے! یہ خُدا کا ایک معجزہ ہے!

ستاروں کو اپنی جگہ پر رکھنے کے لیے ایک معجزہ کی ضرورت تھی؛
خلا میں دُنیا کو لٹکانے کے لیے ایک معجزہ کی ضرورت تھی۔
لیکن جب اُس نے میری جان کو بچایا،
پاک صاف کیا اور مجھے مکمل کیا،
تو اس کے لیے پیار اور فضل کے ایک معجزے کی ضرورت پڑی تھی!
(’’اس کے لیے ایک معجزے کی ضرورت تھی It Took a Miracle‘‘ شاعر جان ڈبلیو۔ پیٹرسن John W. Peterson، 1921۔2006)۔

ہم جانتے ہیں ہم تبدیل کیے جا چکے ہیں!

III۔ تیسری بات، ہم کچھ اور بھی جانتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ ہم زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔‘‘ اُس نئی زندگی میں ہمیں سزایابی نہیں ہوتی ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’جو مسیح یسوع میں ہیں اب اُن پر سزا کا حکم نہیں‘‘ (رومیوں8:1)۔

وہ شخص جو یسوع پر بھروسہ کر چکا ہوتا ہے اُس پر کبھی بھی سزا لاگو نہیں ہو سکتی۔ اُس کے تمام گناہوں کا کفارہ مسیح کے وسیلے سے ادا کیا جا چکا ہوتا ہے جب وہ صلیب پر ہماری جگہ قربان ہو گیا تھا۔ اُس کے تمام گناہوں کو یسوع کے اُس خون کے وسیلے سے جو صلیب پر بہا پاک صاف اور مقدس کیا جا چکا ہے۔

میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے کچھ کے لیے وہ محض لفظوں کے ایک گُچھے کی مانند ہے۔ لیکن میرے لیے نہیں! مجھے سونے کے لیے جانے سے خوفزدہ ہونا یاد ہے – خوفزدہ تھا کہ شاید میں اپنی نیند میں مر جاؤں اور جہنم میں چلا جاؤں۔ میں نے کوشش کی جہنم میں یقین نہ کروں۔ لیکن ہمیشہ ایک شک رہتا تھا۔ کیا ہوتا اگر جہنم واقعی میں حقیقی ہوتی؟ میں ہمیشہ بے چین تھا۔ ہمیشہ، اپنے ذہن کے کسی گوشے میں، میں حیران ہوا کرتا، کیا ہو اگر مجھے سزا ہو جائے۔ اب جب کہ میں یسوع پر بھروسہ کر چکا تھا اور اُس کے خون میں دُھل کر پاک صاف ہو چکا تھا، تو میں نے کبھی بھی خُدا کی جانب سے سزایابی کا خوف نہیں کیا۔ ’’ساری باتیں نئی ہو چکی تھیں۔‘‘ سپرجیئن نے کہا کہ ایک مرتبہ ایک نئے نئے مسیحی نے اُس سے کہا، ’’محترم یا تو ساری کی ساری دُنیا تبدیل ہو چکی ہے یا پھر میں تبدیل ہو چکا ہوں۔ وہ لوگ جن کے ساتھ ہونا کبھی مجھے پسند تھا اب میں اُن سے خوفزدہ تھا۔ وہ باتیں جن سے میں کبھی محظوظ ہوا کرتا تھا اب مجھے ناخوش کر دیتی ہیں – اور وہ باتیں جو کبھی مجھے افسردہ کیا کرتی تھی مجھے شدید خوشی فراہم کرتی ہیں۔‘‘ میں ابھی محض خُدا کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ میں اُسے جانتا ہوں! میں محض یسوع کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ میں اُس کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہوں۔ میں اب یسوع کے خون کو جان چکا ہوں۔ یہ مجھے پاک صاف کر چکا ہے۔

جب میں افریقہ میں ایک گرجا گھر میں منادی کر رہا تھا، چند ایک روز قبل، میرے منادی کر چکنے کے بعد ارنسٹین Ernestine نامی ایک نوجوان خاتون مجھے ملنے کے لیے آئیں۔ ایک ترجمان کے ذریعے سے اُنہوں نے مجھے بتایا کہ ہر کوئی سوچتا ہے کہ وہ ایک مسیحی ہے۔ لیکن جب میں نے منادی کی تو اُس خاتون کو احساس ہوا کہ وہ یسوع مسیح بخود کو نہیں جانتی۔ وہ بس ایک اچھی لڑکی بننے کے ذریعے سے نجات پانے کے لیے بس کوششیں کر رہی تھی۔ میں اُس خاتون کی یسوع مسیح بخود کے پاس رہنمائی کر کے خوش ہوا تھا۔ میں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا تھا کہ وہ یسوع پر بھروسہ کرنے اور اُس کے خون کے وسیلے سے تمام گناہ سے پاک صاف ہونے کے بعد کس قدر خوش تھی۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ ارنسٹین کی مانند یسوع کے پاس آئیں۔ تمام سزایابی اور خوف چلا جائے گا جب آپ سچے طور پر نجات دہندہ پر بھروسہ کرتے ہیں! تب آپ کہہ سکتے ہیں، ’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔‘‘

IV۔ چوتھی بات، ہم جانتے ہیں کہ ہم زندہ ہیں کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت کرتے ہیں۔

میں آپ سے بِنا سوال کیے کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ خُدا کے لوگوں سے محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ خُدا کے لوگ ہیں یہ ایک علامت ہے کہ آپ موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔ کیا آپ کہہ سکتے ہیں، ’’یہ ایک حقیقی مسیحی ہے۔ میں اُس سے محبت کرتا ہوں اور اُس کے ینعی اُس لڑکی یا لڑکے کے ساتھ ہونا پسند کرتا ہوں‘‘؟ پھر، یہ بات تصدیق کرتی ہے کہ آپ دُنیا میں سے نہیں ہیں۔ اگر آپ ہوتے، تو آپ دُنیا کے گناہ سے بھرپور لوگوں سے محبت کرتے۔ لیکن جب آپ یسوع کے ہو جاتے ہیں، تو آپ اُن سے محبت کرتے ہیں جو اُس کے لوگ ہوتے ہیں۔ آپ کسی اور کے مقابلے میں اُن سے کہیں زیادہ محبت کرتے ہیں – یہاں تک کہ آپ کے سگے بے اعتقادے والدین یا بھائیوں اور بہنوں کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ۔

کوئی وقت تھا جب میں گرجا گھر میں لوگوں سے محبت نہیں کیا کرتا تھا۔ میں یہ سوچنے کے ذریعے سے خود کو تسلی دینے کی کوشش کیا کرتا تھا کہ وہ سب کے سب منافق تھے۔ میں یقینی طور پر ڈاکٹر ہائیمرز سے محبت نہیں کرتا تھا۔ مجھے اُنہیں منادی کرتے ہوئے سُننے سے نفرت تھی۔ مجھے اُن کی قربت میں ہونا پسند نہیں تھا۔ اب میں اُن سے اُس دادا کی مانند محبت کرتا ہوں جن کو میں کبھی جانتا ہی نہیں تھا۔ اب میں مسز ہائیمرز سے محبت کرتا ہوں۔ اب میں خود اپنے والد سے محبت کرتا ہوں، جن کے لیے میں سوچا کرتا تھا کہ ایک انتہا پسند تھے۔ اب میں اُن سے محبت کرتا ہوں اور اُن کا احترام خُدا کے ایک سچے بندے کی حیثیت سے کرتا ہوں۔ اب میں ہمارے گرجا گھر میں ہر ایک سے محبت کرتا ہوں کیونکہ اب وہ مسیح میں میرے سچے بھائی اور بہنیں ہیں۔

یہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا ایک یقینی نشان ہے جب آپ کو ایک چھوٹے سے دعائیہ گروہ میں تھوڑے سے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ جانے اور دعا مانگنے سے محبت ہوتی ہے۔ میں اُن سے محبت کرتا ہوں اور آپ سے چاہتا ہوں کہ آپ بھی اُن سے محبت کریں۔ مجھے یاد ہے میں نے کس قدر بُرا محسوس کیا تھا جب میں گمراہ ہو گیا تھا۔ میں مسیحیوں سے پرے ہونے کے لیے مشکلوں سے انتظار کیا کرتا تھا۔ اب جب کہ یسوع مجھے نجات دلا چکا ہے تو میں گھر جانا ہی نہیں چاہتا۔ میں گرجا گھر میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ جتنا زیادہ ممکن ہو پائے رہنا چاہتا ہوں۔ مجھے منادی کے لیے افریقہ جانا پسند ہے۔ لیکن اُس تمام عرصے میں جب میں وہاں پر تھا تو میں نے سچے طور پر آپ کے ساتھ ہونے کی کمی کو محسوس کیا تھا، یہاں ہمارے پیارے گرجا گھر کی رفاقت میں۔

اگر آپ ابھی تک گمراہ ہیں تو مجھے آپ کے ساتھ ہمدردی ہے۔ میں آپ کے لیے چاہتا ہوں کہ یسوع پر بھروسہ کریں جیسے میں نے کیا تھا۔ میری آپ کے لیے خواہش ہے کہ وہ سکون اور خوشی پائیں جو مجھے یسوع میں ملی ہے۔ میں آج کی صبح آپ سے یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے التجا کرتا ہوں، اُس کے قیمتی خون میں اپنے گناہوں سے دُھل کر پاک صاف ہو جائیں۔ خُدا کے خاندان کا حصہ بن جائیں۔ کیونکہ ’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت میں سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں، کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ کیا آپ آج کی صبح گناہ سے مُںہ موڑیں گے اور یسوع پر بھروسہ کریں گے؟ وہ آپ کو تبدیل کر دے گا۔ وہ آپ کو اُس پر اور صلیب پر اُس نے آپ کے لیے جو خون بہایا اُس پر بھروسہ کرنے کے ذریعے سے نئی زندگی بخش دے گا۔

ستاروں کو اپنی جگہ پر رکھنے کے لیے ایک معجزہ کی ضرورت تھی؛
خلا میں دُنیا کو لٹکانے کے لیے ایک معجزہ کی ضرورت تھی۔
لیکن جب اُس نے میری جان کو بچایا،
پاک صاف کیا اور مجھے مکمل کیا،
تو اس کے لیے پیار اور فضل کے ایک معجزے کی ضرورت پڑی تھی!

یسوع بالکل ابھی وہ معجزہ آپ کی زندگی میں کرنے کے لیے تیار ہے اگر آپ اپنے گناہ اور شک سے مُنہ موڑ لیں گے اور اپنے تمام دِل کے ساتھ نجات دہندہ پر بھروسہ کریں گے۔ اِس انتہائی صبح کاش خُداوند آپ کو ایک نئی اور خوشگوار زندگی کے لیے یسوع کی جانب کھینچے۔ صرف اُس یسوع پر ہی بھروسہ کریں۔ صرف اُس یسوع پر ابھی بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو نجات دلائے گا۔ وہ آپ کو نجات دلائے گا۔ وہ آپ کو ابھی نجات دلائے گا!

اگر آپ کو پسند ہو کہ ہم آپ کے لیے دعا مانگیں تو مہربانی سے آئیں اور پہلی دو قطاروں میں بیٹھیں جبکہ دوسرے بالائی منزل پر دوپہر کا کھانا کھانے کے لیے جائیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اس کے لیے ایک معجزے کی ضرورت تھی It Took a Miracle‘‘ (شاعر جان ڈبلیو۔ پیٹرسن John W. Peterson، 1921۔2006)۔

لُبِ لُباب

نجات کا ایک ثبوت

A PROOF OF SALVATION

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے تحریر کیا گیا ایک واعظ
اورجس کی منادی مسٹر جان سیموئیل کیگن کی جانب سے کی گئی
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. John Samuel Cagan

’’ہم جانتے ہیں کہ ہم موت میں سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت کرتے ہیں‘‘ (1یوحنا3:4)۔

I.   پہلی بات، ہم جانتے ہیں کہ ہم کبھی گناہ میں مُردہ تھے، یرمیاہ17:9؛
 یرمیاہ18:12؛ افسیوں2:1 .

II.  دوسری بات، ہم جانتے ہیں کہ ہم بدل چکے ہیں۔

III. تیسری بات، ہمیں کچھ اور بھی معلوم ہے، رومیوں8:1 .

IV. چوتھی بات، ہم جانتے ہیں کہ ہم زندہ ہیں کیونکہ ہم بھائیوں سے محبت کرتے ہیں۔