اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
وہ حیاتِ نو جوہمیں مِلنا چاہیے!THE REVIVAL WE MUST HAVE! ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ |
مہربانی سے گِلتیوں2:4 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل کے صفحہ1242 پر ہے۔ میں صرف ایک ہی جملے ’’جھوٹے مسیحی چوری چُھپے ہم میں گُھسے چلے آئے‘‘ کو لوں گا۔ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
’’جھوٹے مسیحی چوری چُھپے ہم میں گُھسے چلے آئے۔‘‘ یہ جھوٹے بھائی مسیحی دکھائی دیتے تھے لیکن اُن کے دِل کبھی بھی نہیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ وہ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے تھے۔ وہ نجات یافتہ دکھائی دیتے تھے۔ وہ یوں عمل کرتے تھے جیسے وہ پہلے نجات یافتہ ہوئے تھے۔ لیکن وہ صرف اداکاری کرتے تھے۔ وہ مسیحی ہونے کی صرف اداکاری کر رہے تھے۔ وہ ’’جھوٹے بھائی‘‘ تھے۔ اور یہ جھوٹے بھائی گلِتیوں کی کلیسیا میں ’’انجانے میں‘‘ لائے گئے تھے۔ وہ چوری چُھپے گھسے چلے آئے تھے۔ اُنہوں نے اُن الفاظ کو سیکھ لیا تھا جو ایک مسیحی کو ادا کرنے چاہیے تھے اور وہ اُنہیں دُھرا دیتے تھے۔ اُنہوں نے کلیسیا کے سرداروں کو بیوقوف بنایا اور کلیسیا کی رُکنیت میں بپتسمہ یافتہ کر دیے گئے۔ لیکن وہ کلیسیا میں اسیری، ابتری اور گناہ کو لائے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ ’’جھوٹے مسیحی چوری چُھپے ہم میں گُھسے چلے آئے۔‘‘
جب اُن کو جانچا گیا تب یہ واضح ہوا کہ وہ ’’جھوٹے بھائی‘‘ تھے۔ یہوداہ رسول نے کہا، ’’بعض بے دین لوگ چوری چُھپے … آ گُھسے ہیں‘‘ (یہوداہ4)۔ اُنہوں نے الفاظ کا امتحان پاس کر لیا تھا۔ اُنہوں نے پادری صاحبان کو اپنے الفاظ کے ذریعے سے احمق بنایا – لیکن وہ اُنہیں اپنی بے دینی کی زندگیوں کی وجہ سے اُنہیں بیوقوف نہ بنا پائے۔ وہ ’’چوری چُھپے ہلاک کرنے والی بدعتیں شروع کریں گے اور اُس مالک کا بھی انکار کر دیں گے جس نے اُنہیں قیمت دے کر چُھڑایا ہے‘‘ (2پطرس2:1)۔ وہ جھوٹ بولیں گے جو علیحدگیاں ڈالیں گے جن کا بالاآخر نتیجہ کلیسیا کی تقسیم ہوتا ہے! ’’محبت‘‘ کے نام پر وہ کلیسیا کے اِراکین کو دُنیاداری اور گناہ سے بھرپور عادتوں میں رہنمائی کریں گے۔
ایک مخصوص گرجا گھر کو حیاتِ نو کا تجربہ ہوا اور بے شمار لوگوں نے نجات پائی۔ لیکن ایک چھوٹے سے عرصہ کے لیے، ایک انتہائی چھوٹے سے عرصے کے لیے، حیاتِ نو کے بعد ایک لڑکی جو دُنیا میں سے گرجا گھر میں آئی تھی اُس نے اُس گرجا گھر میں ایک انتہائی دُنیاوی نمائشی شادی کی۔ اُس نمائش میں اُس جوڑے نے ایک غیرمذہبی اور دُنیاوی ویڈیو دکھائی۔ اُس نمائش میں اُس گرجا گھر کے پادری صاحب نے خُدا کی غیرموجودگی کے بارے میں بات کی تھی۔ اُنہوں نے خبردار کر دیا کہ گرجا گھر جلد ہی مُردہ نئی ایونجیلیکل اِزم میں پھسل جائے گا۔ بے شمار مسیحی تو اِس قدر تذبذب کا شکار ہو گئے تھے کہ وہ یہ بات کہنے پر حیات نو کے بعد اُنہوں نے خُدا کو اِس قدر جلدی بُھلا دیا ہے پادری صاحب سے ناراض ہو گئے۔ شریک کار[اسِسٹنٹ] پادری صاحب نے کہا اُنہوں نے پرانے وقتوں جیسے تنہا ہونے کو محسوس کیا، جو اُس گرجا گھر کے پرانے طور طریقوں کو بُلا رہے تھے، جبکہ نوجوان لوگوں کا ایک بہت بڑا گروہ جسمانی نیت کے نئے طور طریقوں کو اپنانے کے لیے ’’باؤلا‘‘ ہوا جا رہا تھا۔
کچھ عرصے بعد نوجوان مبلغین میں سے ایک نے واعظ دیا جس کے بارے میں گمراہ لوگوں میں سے ایک نے سوچا کہ وہ واعظ انتہائی سخت تھا۔ اُس نے پادری صاحب سے کہا، ’’یہ آپ کے واعظ میں سے ایک لگتا ہے۔‘‘ اُن پادری صاحب نے اُسے بتایا کہ وہ واعظ اصل میں شریکِ کار پادری صاحب نے لکھا تھا، جو گناہ کے خلاف پرانی طرز کی سخت تبلیغ کی پیروی کرتے تھے۔ وہ گمراہ شخص گرجا گھر میں تو آ گیا، لیکن اُس کو پرانے طریقے پسند نہیں آئے، یہاں تک کہ خُفیہ طور پر بھی نہیں۔ اگر وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا، تو مستقبل میں وہ اور دوسرے لوگ نوجوان مبلغین کو مذید اور مدھم انداز میں بات کرنے کے لیے حوصلہ دیں گے، اور گرجا گھر کمزور نئی ایونجیلیکل اِزم میں جلدی ڈوب جائے گا۔ بالکل یہی میرے گرجا گھر کے ساتھ اُس کے بوڑھے پادری صاحب کے چلے جانے کے بعد رونما ہوا تھا!
پھر بھی بعد میں، جب میں نے حیاتِ نو کے واعظوں کی تبلیغ کا آغاز کیا، گرجا گھرمیں ایک شخص نے گرجا گھر میں موجود تقریبا سب لوگوں کے سامنے ایک چنگھاڑتے شیر کی مانند مجھ پر حملہ کیا۔ وہ شخص جو میں نے کہا تھا اُس پر اِس قدر غصے میں تھا کہ اُس نے اپنے سارے خاندان کو اِکٹھا کیا اور ہمارے گرجا گھر کو چھوڑ دیا۔
اِس سے بھی بہت زیادہ چونکا دینے والی بات ہمارے لوگوں کا گذشتہ رات کو حیات نو پر میرے ایک واعظ کو سُننے کے بعد ردعمل تھا۔ صرف تقریبا دس لوگوں نے کہا تھا وہ اعتراف کریں گے۔ اُن میں سے سب نے مشکلوں ہی سے اعتراف کیا۔ کسی بھی نئے بندے نے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ اور ہمارے لوگ نشستوں پر بالکل بھی نہ آنے کا اِرادہ لیے بیٹھے رہے۔ ایک شخص نے ہمارے گرجا گھر کے سامنے کسی چھوٹی سی غیر اہم بات کے بارے میں ایک نام نہاد گواہی دی۔ پھر اُس نے کہا اُسے حیاتِ نو پر اصرار پسند نہیں آیا تھا۔ اُسے میری حیاتِ نو کی تبلیغ پسند نہیں آئی تھی۔ حیاتِ نو کے میرے واعظوں میں کیا بات تھی جو اُس کو پسند نہیں آئی؟ یہ میرا دباؤ تھا کہ خُدا عبادتوں میں موجود نہیں ہوگا اگر لوگ سنجیدہ نہ ہوئے۔ وہ اِس بات پر بھی شدید بے چین ہوا تھا جب میں نے بعینگ ژینگ Baiyang Zhang اور منح وو Minh Vu کے بارے میں بتایا کہ اُنہوں نے گرجا گھر میں آنے کے لیے اپنے والدین کے وسطِ خزاں کے چینی میلے کو چھوڑ دیا تھا۔ وہ دونوں ہی اپنے والدین کی ناراضگی مول لے کر گرجا گھر میں آئے تھے۔ اِس کے باوجود یسوع نے کہا، ’’جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں‘‘ (متی10:37)۔ کبھی ہمارے گرجا گھر کا پرانا معیار ’’پہلے تم خُدا کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی جستجو کرو‘‘ (متی6:33)۔ وہ نیا معیار جو اپنایا گیا یہ تھا کہ بالغ بچوں کو گرجا گھر چھوڑ دینا چاہیے اگر اُن کے والدین اُن سے کام کروانا چاہتے ہیں یا اُنہیں اپنے ساتھ ایک دعوت میں لے جانا چاہتے ہیں۔ اِس بات کو یاد رکھا جانا چاہیے کہ مسٹر اُلیواز Mr. Olivas، جنہوں نے ہمارے گرجا گھر کو تقسیم کیا، اُنہیں یسوع کے الفاظ سے نفرت تھی، ’’پہلے تم خُدا اور اُس کی راستبازی کی جستجو کرو۔‘‘ وہ لوگ جنہوں نے مسٹر اُلیواز کی پیروی کی تھی کمزور نئے ایونجیلیکلز بن گئے جو اپنی زندگیوں میں مسیح کو پہلا درجہ دینے سے انکار کرتے ہیں!
ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا، ’’یسوع خالص سپردگی اور نااہل فرمانبردار کا تقاضا کرتا ہے… یسوع مسیح ہر ایک بات کے لیے جو [آپ کی] زندگی میں آتی ہے اگر [آپ] اُس کے شاگرد ہوتے ہیں خالص سپردگی کا تقاضا کرتا ہے… اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ پیارا خُداوند یسوع پہلی جگہ کا تقاضا کرتا ہے، ہر مسیحی کی زندگی میں خالص طور پر پہلے درجے پر… یسوع کی پیروی کرنے کے لیے [آپ کو ہونا چاہیے] بشروں کا جیتنے والا۔ وہ دُنیا میں ہر مسیحی سے کہتا ہے – میرے پیچھے آؤ اور میں تمہیں آدمیوں کو پکڑنے والا بناؤں گا۔‘‘ ڈاکٹر چعین Dr. Chan نے مسز ہائیمرز کے بارے میں کہا، ’’ایک نوجوان خاتون کی حیثیت سے اُنہوں نے گرجا گھر کی مذہبی خدمت کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی اور پس پردہ کچھ بھی نہیں رہنے دیا… نوجوان لوگو آپ ہمارے گرجا گھر کا مستقبل ہیں۔ آئیے مسز ہائیمرز کو اپنا ماڈل بنائیں۔ اگر آپ اُن کی مثال کی پیروی کرتے ہیں، تو ہمارے گرجا گھر کا ایک شاندار اور جلالی مستقبل ہوتا ہے‘‘ (علیانہ ہائیمرز کو خراجِ تحسین A Tribute to Mrs. Ileana Hymers)۔
ہمارے گرجا گھر میں آدمیوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا، ’’اگر ایونجیلیکل مسیحیت زندہ رہنا چاہتی ہے تو اُس کو دوبارہ لوگوں کو بنانا چاہیے، دُرست قسم کے لوگ۔ اُس کو اُن لاغر لوگوں کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے جو بولنے کی جرأت نہیں رکھتے، اور اُس کو جستجو کرنی چاہیے… اُن لوگوں کی جو اُس مواد سے بنے ہوئے ہوں جس سے انبیاء اور شہید بنتے ہیں… وہ خُدا کے بندے اور جرأت کے لوگ ہونگے… ایسے لوگ روح کے سات بپتسمہ پائیں گے، اور اُن کی کاوشوں کے ذریعے سے وہ [خُداوند] دوسروں کو بپتسمہ دے گا اور اُس دیر تک اِلتوا میں پڑے حیاتِ نو کو بھیجے گا‘‘ (ہمیں خُدا کے بندوں کی دوبارہ ضرورت ہےWe Need Men of God Again)۔ کھڑے ہو جائیں اور اپنے ورق میں سے آخری گیت گائیں، ’’یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے Jesus, I My Cross Have Taken۔‘‘
یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے، سب کچھ چھوڑنے اور تیری پیروی کرنے کے لیے؛
مفلس، حقیر جانا گیا، اکیلا چھوڑا گیا، اب سے تجھ پر ہی میرا آسرا ہے:
ہر مہربان آرزو مر چکی ہے، وہ تمام جس کی میں نے کوشش کی اور اُمید کی اور جانا۔
اِس کے باوجود میری حالت کتنی مالدار ہے، خُدا اور آسمان ابھی تک میرے اپنے ہیں!
دُنیا کو مجھے حقیر جاننے دو اور مجھے چھوڑ دینے دو، اُنہوں نے میرے نجات دہندہ کو بھی چھوڑ دیا تھا؛
انسانی دِل اور چہرے مجھے دھوکہ دیتے ہیں؛ لوگوں کی مانند تیرا چہرہ جھوٹا نہیں ہے؛
اورجبکہ تو مجھ پر مسکرا رہا ہے، حکمت، محبت اور قوت کے خُدا،
دشمن شاید نفرت کریں، اور دوست شاید مجھ سے اجتناب کریں؛ اپنا چہرہ دکھا اور تمام پُر نور ہے۔
لوگ شاید مجھے پریشان کریں اور مایوس کریں، یہ مجھے صرف تیرے سینے کی طرف ہی کھینچے گا؛
زندگی شدید دشواریوں کے ساتھ شاید مجھے دبا دے، آسمان میرے لیے گداز اور میٹھی نیند لائے گا۔
مجھے نقصان پہنچانے کے لیے یہ ماتم کرنے والی بات نہیں ہے، جبکہ تیرا پیار میرے لیے موجود ہے؛
اور وہ مجھے راغب کرنے کے لیے خوشی میں نہیں تھے، وہ خوشی تیرے ساتھ کس قدر خالص تھی۔
فضل سے جلال تک تم جلد پہنچے، ایمان سے لیس، اور دعا میں پرواز سے؛
تمہارے سامنے آسمان کے دائمی دِن تھے، خُدا کا اپنا ہاتھ وہاں تمہاری رہنمائی کرے گا۔
جلد ہی تمہاری زمینی مشن ختم ہو جائے،تمہارے مسافرت کے دِن جلدی سے گزر جائیں گے،
اُمید پُرمسرت نتیجے میں بدل جائے گی، نظارے کے لیے ایمان اور ستائش کے لیے دعا۔
(’’یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے Jesus, I My Cross Have Taken‘‘ شاعر ھنری ایف۔ لائٹ Henry F. Lyte، 1793۔1847)۔
اب حمدوثنا کا گیت نمبر24 گائیں، ’’اُنہیں اندر لائیںBring Them In۔‘‘ پہلا اور آخری بند گائیں۔
توجہ سے سُنو! یہ چرواہے کی آواز ہے جو میں سُنتا ہوں،
باہر تاریک اور غمگین صحرا میں،
بھیڑوں کو بُلا رہا ہے جو بھٹک گئی ہیں
وہ چرواہے کے ریوڑ سے بہت دور نکل چکی ہیں۔
اُنہیں اندر لائیں، اُنہیں اندر لائیں،
اُنہیں گناہ کے میدانوں سے اندر لائیں؛
اُنہیں اندر لائیں، اُنہیں اندر لائیں،
مٹرگشت کرتی ہوئی بھیڑوں کو یسوع کے پاس لائیں۔
باہر صحرا میں اُن کی پکار سُنیں،
باہر پہاڑ پر جو جنگلی اور بُلند ہیں؛
سُنیں! یہ مالک آپ سے مخاطب ہے،
’’جاؤ میری بھیڑیں تلاش کرو وہ جہاں کہیں پر بھی ہیں۔‘‘
اُنہیں اندر لائیں، اُنہیں اندر لائیں،
اُنہیں گناہ کے میدانوں سے اندر لائیں؛
اُنہیں اندر لائیں، اُنہیں اندر لائیں،
مٹرگشت کرتی ہوئی بھیڑوں کو یسوع کے پاس لائیں۔
(’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In‘‘ شاعر ایلیکسزینہ تھامس Alexcenah Thomas، 19ویں صدی)۔
اب اُس حیاتِ نو کے بارے میں سوچیں جو خُداوند ہم پر نازل کرتا ہے۔ کسی نے کہا اُنہیں حیاتِ نو پسند نہیں ہے! یہ کہنے کے لیے ایک ہولناک بات ہے! یہ ایک کُفر ہے! حیاتِ نو خُدا کا ہمارے درمیان نازل ہونا ہوتا ہے۔ اگر آپ کو حیاتِ نو نہیں پسند، تو اِس کا مطلب ہوتا ہے آپ کو خُدا پسند نہیں، اور آپ اُس خُدا کو اپنے گرجا گھر میں اور اپنی زندگی میں نہیں چاہتے!
ہمارے گرجا گھر حیاتِ نو کے بغیر مر جائے گا! حیاتِ نو کا ’’لمس‘‘ ہمیں نہیں بچائے گا۔ ہمیں مذید اور کی ضرورت ہے! ہمیں حیاتِ نو کی دُھلائی والی ایک گہری نالی‘‘ چاہیے۔ اشعیا نے خُداوند بخود کا حوالہ دیا، اُس نے کہا،
’’میں پیاسی زمین پر پانی اُنڈیلوں گا، اور خشک زمین پر ندیاں جاری کروں گا: میں اپنی رُوح تیری نسل پر…‘‘ (اشعیا 44:3).
یہ ہے جس کی ہمیں شدت کے ساتھ ضرورت ہے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا گرجا گھر کامیاب ہو اور زندہ رہے۔ ہمیں حیاتِ نومیں خُدا کے روح کا بہت بڑا نزول پانا چاہیے! ہم ایسا حیاتِ نو کیسے پا سکتے ہیں؟
1. ہمیں اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
’’لیکن اگر ہم اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ جو سچا اور عادل ہے، ہمارے گناہ معاف کر کے ہمیں ساری ناراستی سے پاک کر دے گا۔ اگر ہم کہیں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تُو اُسے جھوٹا ٹھہراتے ہیں اور اُس کا کلام ہم میں نہیں ہے‘‘ (1۔ یوحنا 1:9، 10).
2. ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔
’’تُم ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اِقرار کرو اور ایک دُوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ‘‘ (یعقوب 5:16).
حمدوثنا کا گیت نمبر19 گائیں، ’’محبت یہاں ہے Here is Love۔‘‘
محبت یہاں ہے، سمندر کی طرح وسیع، سیلاب کی مانند رحمدلانہ محبت،
جب زندگی کے شہزادے نے، ہمارا فِدیہ، ہمارے لیے اپنے قیمتی خون کو بہایا۔
کون اُس کی محبت کو یاد نہیں کرے گا؟ کون اُس کی ستائش کو گانے سے رُک سکتا ہے؟
اُس کو کبھی بھی بُھلایا نہیں جا سکتا، جنت کے دائمی دِنوں میں۔
محبت کے پہاڑ پر، گہرے اور چوڑے چشمے اُبل پڑے؛
خُدا کے رحم کے سیلابی پھاٹکوں میں سے ایک بہت بڑا اور شفیق جوار بھاٹا بہا۔
فصل اور محبت، بہت بڑے دریاؤں کی مانند، بالا سے مسلسل بہتے رہے۔
اور جنت کے امن اور کام انصاف نے محبت میں مجرم دُنیا کو چوما۔
مجھے اپنی پوری محبت کو قبول کر لینے دے، تیری محبت، ہمیشہ میری تمام دِنوں میں؛
مجھے صرف تیری بادشاہت کو ڈھونڈنے دے اور میری زندگی کو تیری ستائش ہو لینے دے؛
تنہا تو ہی میرا جلال ہوگا، دُنیا میں کچھ اور مَیں نہیں دیکھتا۔
تو نے مجھے پاک صاف اور مُتبرک کیا، تو نے خود مجھے آزاد کروایا۔
تیری سچائی میں تو ہی میری رہنمائی کرتا ہے اپنے روح کے ذریعہ اپنے کلام کے ذریعے؛
اور تیرے فضل سےمیری ضرورت پوری ہوتی ہے، جب میں میرے خُداوند تجھ میں بھروسہ کرتا ہوں۔
تیری لبریزی سے جو تو اُنڈیلتا ہے اپنی شدید محبت اور قوت مجھ پر،
بغیر ناپے، بھرپور اور لامحدود، میرے دِل کو تیری جانب کھینچتی ہے۔
(’’محبت یہاں ہے، سمندر کی طرح وسیع Here is Love, Vast as the Ocean‘‘ شاعر ولیم ریس William Rees، 1802۔1883)۔
جب مس زبالاگاMiss Zabalaga حیاتِ نو کا وہ حمدوثنا والا گیت بجائیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ دو دو کر کے یا تین تین ہو کر جائیں۔ اب اُس ہستی کے لیے دعا مانگیں جس کے ہاتھ آپ تھامے ہوئے ہیں۔ دعا مانگیں کہ خُدا اِس لمحے میں اُن کے ایک دوسرے کے ساتھ غلطیوں کا اعتراف کرنے میں مدد فرمائے اور حیاتِ نو کی اچھی گواہی پیش کرے۔ ہمارا گرجا گھر کافی طرح سے صاف نہیں ہوا! ہمیں اعتراف کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ آگے بڑھیں اور دعا مانگیں جب مس زبالاگا اُس حمدوثنا کے گیت کو بجاتی ہیں (وہ دعا مانگتے ہیں)۔ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
پہلا اور آخری بند دوبارہ گائیں۔ اب جبکہ وہ حمدوثنا کا وہ گیت بجاتی ہیں یہاں اوپر چلے آئیں، ایک ایک کر کے، اور اعتراف کریں یا حیاتِ نو کی ایک گواہی پیش کریں۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کنکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا:
’’مجھے اِس کے بجائے یسوع کو اپنا لینا چاہیے I’d Rather Have Jesus،‘‘
(شاعری رھیا ایف۔ ملر Rhea F. Miller، 1922؛ موسیقی ترتیب دی جارج بیورلی شیا
George Beverly Shea، 1909۔2013)۔