اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
ہر شخص خُوشخبری کا پرچار کر رہا ہو!EVERY PERSON EVANGELIZING! ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’وہ جاتے جاتے پاک صاف ہو گئے‘‘ (لوقا17:14)۔ |
جب یسوع سامریہ اور گلیل کے بیچ میں سے گزرا تو وہ ایک چھوٹے سے قصبے میں آیا۔ گاؤں کے بیرونی حدود کے پاس دس کوڑھی تھے۔ وہ اُس سے ’’دور کھڑے ہوئے‘‘ تھے (17:12)۔ پرانے عہد نامے کے قانون کے مطابق کوڑھیوں پر پابندی تھی کہ وہ اُن لوگوں سے بہت دور رہیں جو اُس مرض سے متاثر نہیں تھے۔
’’وہ کوڑھی… چِلا چِلا کر کہے، ناپاک، ناپاک… وہ تنہا رہے اور لشکرگاہ کے باہر زندگی گزارے‘‘ (احبار13:45۔46)۔
یہ دس کوڑھی سُن چکے تھے کہ یسوع نے معجزات کیے تھے۔ لہٰذا، وہ دور ہی سے چلا اُٹھے، ’’اے یسوع، اے اُستاد، ہم پر رحم کر‘‘ (لوقا17:13)۔ یسوع نے اُنہیں کوڑھ سے اُسی جگہ پر شفا نہیں بخشی تھی، بلکہ اِس کے بجائے اُن سے کہا تھا کہ یروشلیم کی ہیکل میں جائیں اور جا کر کاہنوں کو اپنا آپ دکھائیں۔ یسوع نے وہ دو وجوہات کی بِنا پر کیا: پرانے عہد نامے کی شریعت کو پورا کرنے کے لیے، جو کہتی تھی، احبار 14:1۔20 میں، کہ تنہا کاہن ہی فیصلہ کر سکتا ہے کہ آیا کوئی کوڑھ سے شفا پا چکا تھا یا نہیں۔ دوسری وجہ ’’کاہنوں اور دوسرے یہودیوں کے لیے ایک گواہی، ایک شہادت‘‘ کی حیثیت کے طور پر ’’اُس شفا دینے والی قوت کے بارے میں تھی جو یسوع کے اختیار میں تھی‘‘ (تھامس ھیل Thomas Hale، اِطلاق شُدہ نیا عہدنامہ The Applied New Testament، Chariot Victor Publishing، 1996، صفحہ236)۔
اُن دس کوڑھیوں نے یسوع کی فرمانبرداری کی اور یروشلم میں ہیکل کی جانب روانہ ہو گئے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اُن کے پاس ایمان کی ایک مخصوص مقدار تھی، ورنہ اُنہوں نے یسوع کی فرمانبرداری نہ کی ہوتی۔ لیکن، جیسا کہ ہم دیکھیں گے، یہ نجات دلانے والا ایمان نہیں تھا۔ اُنہوں نے یسوع کی ظاہری طور پر فرمانبرداری کی تھی،
’’اور ایسا ہوا وہ جاتے جاتے کوڑھ سے پاک ہو گئے‘‘ (لوقا17:14)۔
کوڑھ اُن کے جسم سے جا چکا تھا جب اُنہوں نے گلیل کے علاقے سے جنوب کی جانب نیچے یروشلم میں ہیکل کی جانب سفر کیا تھا۔
لیکن اُن میں سے ایک آدمی واپس مُڑ گیا تھا جب وہ پاک صاف ہوا اور اُس جگہ پر واپس آیا جہاں یسوع تھا۔
’’اور بلند آواز سے خدا کی تمجید کرتا ہُوا واپس آیا اور [یسوع] کے قدموں میں مُنہ کے بل گر کر اُس کا شکر ادا کرنے لگا…‘‘ (لوقا 17:15۔16).
’’تب [یسوع] نے اُس سے کہا، اُٹھ اور رُخصت ہو، تیرے ایمان نے تجھے شفا دی ہے‘‘ (لوقا 17:19).
اب، مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ اِس حوالے میں بے شمار سبق ہیں۔ میں اُن سب کو پیش نہیں کر رہا ہوں، لیکن اُن میں سے تین یہاں ہیں جو مجھے دکھائی دیے۔
I۔ پہلی بات، جُزوی پاکیزگی مسیح کی ظاہری فرمانبرداری کرنے سے آتی ہے۔
وہ تمام کے تمام دس لوگ کوڑھ کے بیرونی مرض سے شفایاب ہوئے تھے۔ پھر بھی وہ یسوع کے فوری لمس کے وسیلے سے شفایاب نہیں ہوئے تھے۔ وہ جُزوی طور پر یروشلم میں ہیکل کی جانب جانے والی راہ پر شفایاب ہوئے تھے۔ مگر اُن کی روحیں ابھی تک شفایاب نہیں ہوئی تھیں۔ یسوع نے کہا،
’’جاؤ اپنے آپ کو کاہنوں کو دکھاؤ اور ایسا ہُوا کہ وہ جاتے جاتے کوڑھ سے پاک صاف ہو گئے‘‘ (لوقا 17:14).
وہ لوگ جو ظاہری طور پر مسیح کی فرمانبرداری کرتے ہیں بے شمار موذی امراض سے پاک صاف کیے جاتے ہیں جو اُن لوگوں کو پریشان کرتی ہیں جومکمل طور پر فرمانبردار نہیں ہوتے۔ وہ جو گرجا گھر کے لیے آتے ہیں، اور مسیحیت کے بنیادی اصولوں کے مطابق خود کو بیرونی طور پر ڈھال لیتے ہیں، دریافت کرتے ہیں کہ اُن کی زندگیاں مذید اور اِعتدال میں آ چکی ہیں، اُن کی سکول میں تعلیمی عادات بہتر نتائج پیدا کرتی ہیں۔ اُن کے جذبات زیادہ قابو میں رہتے ہیں۔ عمومی طور پر، اُن کے مقابلے میں جو دورِ حاضرہ کے معاشرے کی ابتری کے ذریعے ’’اِدھر اُدھر اُچھالے‘‘ جاتے ہیں یہ لوگ اپنی زندگیوں میں زیادہ نوخیز اور کامیاب ہوتے ہیں (افسیوں4:14)۔
’’دُںیا‘‘ میں لوگ ابھی تک سوچتے ہیں کہ گرجا گھر آنا اُن کے کام یا سکول کا بہت سارا وقت لینے کے ذریعے سے اُن کو زندگی میں نقصان پہنچائے گا۔ غیرمسیحی لوگ اکثر اِس طرح سے سوچتے ہیں۔ وہ محسوس کرتے ہیں کہ گرجا گھر میں آنے والے بچوں کا انتہائی زیادہ وقت لگ جائے گا، اور اِس طرح سے وہ سکول یا کام کو بخوبی نبھا نہیں پاتے۔ لیکن ہم بارہا پا چکے ہیں کہ اِس کا بالکل اُلٹ سچ ہے۔ جب نوجوان لوگ گرجا گھر کی مسلمہ عبادتوں میں حاضر ہوتے ہیں ، تو ہم نے بِنا توقع پایا، وہ اصل میں کہیں بہتر طالب علم اور کہیں بہتر تنخواہ دار ملازم بنتے ہیں۔ وہ اپنی تعلیم کو باقاعدہ بنانا سیکھتے ہیں، ’’وقت کا اِزالا کرتے ہیں‘‘ (افسیوں5:16؛ کُلسیوں4:5)۔
گرجا گھر کے رہنماؤں کی ترغیب کی وجہ سے اور گرجا گھر کے اراکین کی مثالوں کی وجہ سے، وہ سکول اور کام والی جگہ پر مستقل مزاجی سے محنت کرنے کی اہمیت کو سیکھتے ہیں۔ اِس قدر زیادہ ’’وقت برباد کرنے‘‘ کے بجائے، جیسا کہ دُنیا میں بچے کرتے ہیں، وہ اُس وقت میں جو اُنہیں میسر ہوتا ہے شدید مطالعہ اور کام کرتے ہیں۔
میں یقین کرتا ہوں کہ ہمارے گرجا گھروں میں امریکہ کالج کے طالب علموں اور کالج کے گریجوایٹز کی سب سے زیادہ شرع میں سے ایک ہے۔ اور میں سوچتا ہوں یہ اُن ثبوتوں میں سے ایک ہے کہ یسوع کی فرمانبرداری اُن بے شمار بیرونی مسائل سے جن کا سامنا اُن لوگوں کو کرنا پڑتا ہے جو مقامی گرجا گھر کی رفاقت میں نہیں آتے اور اُس کے مُسلمہ اِجلاسوں میں حاضر نہیں ہوتے اُنہیں ’’پاک صاف‘‘ کرتی ہے جو اُس [یسوع] کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔ سالوں کے مشاہدے نے اِس بات کو بار بار سچا ثابت کیا ہے۔
II۔ دوسری بات، مکمل نجات کا تجربہ اُس وقت ہوتا ہے جب آپ مسیح کے پاس آتے ہیں۔
اُن آدمیوں میں سے دس مطمئن ہو گئے تھے جب وہ بیرونی طور پر شفایاب ہوئے، جب وہ جسمانی طور پر کوڑھ سے پاک صاف ہو گئے۔ لیکن اُن میں سے ایک محض بیرونی فرمانبرداری سے مطمئن نہیں ہوا تھا۔ اُس کے دِل نے خُدا کی شکرگزاری میں اُس کی باطن میں چھلانگ ماری تھی۔ وہ واپس مُڑا تھا اور اُس جگہ تک کا واپس سفر کیا جہاں پر یسوع تھا۔ وہ یسوع کی ’’شکرگزاری بجا لاتا ہوا‘‘ اُس کے قدموں میں گِر گیا تھا (لوقا17:16)۔ دوسرے لفظوں میں، یہ آدمی مسیح کے پاس آیاتھا! وہ یسوع کے پاس آیا تھا اور ناصرف جسمانی شفا پائی تھی بلکہ نجات دہندہ میں مکمل نجات پائی تھی، جب وہ اُس کے قدموں میں گِر پڑا تھا۔
اگر آپ ہمارے گرجا گھر میں حاضر ہوتے رہے ہیں، اِجلاسوں میں تسلسل کے ساتھ آْتے رہے ہیں تو یہ بات نہایت بہتر اور اچھی ہے۔ یہ بات آپ کی زندگی اور آپ کے کام میں آپ کی مدد کرے گی۔ لیکن محض ایک بہتر زندگی بسر کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے مقابلے میں حقیقی مسیحیت میں مذید اور بات بھی ہے! اُس شخص کے لیے جو ایک انتہائی کامیاب زندگی بسر کر رہا تھا، یسوع نے کہا،
’’حیران نہ ہو کہ میں نے تجھ سے کہا کہ تُم سب کو نئے سرے سے پیدا ہونا لازمی ہے‘‘ (یوحنا 3:7).
یہ تھا جو اُس کوڑھی کے ساتھ رونما ہوا تھا جو مسیح کے پاس آیا تھا۔ یسوع کی فرمانبرداری کرنے سے پاک صاف ہو چکنے کے بعد، وہ یسوع کے پاس آیا تھا، اُس کے قدموں میں گِرا، اور باطنی طور پر مسیح میں ایمان لا کر تبدل ہو گیا تھا۔ اور مسیح نے اُس سے کہا تھا،
’’تیرے ایمان نے تجھے شفا دی ہے‘‘ (لوقا 17:19).
میں اِطلاق شُدہ نئے عہدنامے The Applied New Testament کے ساتھ متفق ہوں۔ بیشک میں خواہش کرتا ہوں کہ اِس نے قابلِ اعتبار کنگ جیمس بائبل میں سے حوالہ دیا ہوتا، اِس کے باوجود اِس نے بخوبی اُس بات کی وضاحت کی جو اُس شفایاب کوڑھی کے ساتھ رونما ہوا تھا جو یسوع کے پاس واپس آیا تھا۔ جب یسوع نے اُس سے کہا، ’’تیرے ایمان نے تجھے شفا دی ہے،‘‘ وہ تبصرہ اِس بات کا اقرار کرتا ہے کہ ’’یسوع کا مطلب ناصرف یہ تھا کہ اُس کا جسم صحت یاب ہو گیا تھا بلکہ اُس کی روح بھی پاک صاف ہو گئی تھی۔ اُس نے نجات پا لی تھی‘‘ (ibid.، صفحہ 341)۔
آپ میں سے کچھ لوگ گرجا گھر میں آتے رہے ہیں۔ اِس بات نے آپ کو ایسا کرنے سے بابرکت کیا اور آپ کی مدد کی ہے۔ ہم خُداوند سے اِس کے لیے شکر ادا کرتے ہیں۔ لیکن اب ہم آپ سے ایک قدم اور آگے بڑھنے کے لیے کہہ رہے ہیں اور یسوع میں ایمان کے وسیلے سے آنے کے ذریعے سے اور اُس کے سامنے دوزانو ہونے اور مکمل طور پر اُس میں بھروسہ کرنے کے ذریعے سے مکمل نجات، مسیح میں ایمان لانے کی مکمل تبدیلی پانے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
آخر کو، مسیح نے صلیب پر محض آپ کو اِس دُنیا میں ایک بہتر زندگی بخشنے کے لیے دُکھ نہیں سہے تھے اور قربانی نہیں دی تھی۔ اِس سے کہیں پرے! وہ صلیب پر قربان ہو گیا تھا تاکہ آپ کے گناہ بخشے جا سکیں، اور اُس کے قیمتی خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو سکیں۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور اب خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر آپ کو دائمی زندگی بخشنے کے لیے بیٹھا ہوا ہے۔ اگر آپ یسوع کے پاس سادہ ایمان کے ساتھ آتے ہیں، جیسا کہ اِس آدمی نے کیا، تو آپ بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جائیں گے، دوبارہ جنم لیں گے، تمام ادوار اور ابدیت کے لیے۔ کاش مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کی حقیقت آپ کو جلد ہی بخشی جائے! لیکن میں یقین کرتا ہوں کہ کلامِ پاک کے اِس حوالے میں ایک تیسرا سبق بھی ہے، ہر شخص کے انجیلی بشارت کے پرچار کرنے پر ایک سبق۔
III۔ تیسری بات، انجیلی بشارت کا پرچار فوراً شروع ہو جانا چاہیے، حتّٰی کہ آپ کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے بھی پہلے۔
غور کریں کہ یسوع نے اِن دس آدمیوں کو جب وہ ابھی پاک صاف نہیں ہوئے تھے (اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے تھے) تب کہا تھا،
’’جاؤ اپنے آپ کو کاہنوں کو دکھاؤ اور ایسا ہُوا کہ وہ جاتے جاتے کوڑھ سے پاک صاف ہو گئے‘‘ (لوقا 17:14).
وہ یسوع کے بارے میں ’’کاہنوں اور دوسرے یہودیوں کو ایک گواہی ایک شہادت کی حیثیت سے‘‘ بتانے کے لیے یسوع کی طرف سے بھیجے گئے تھے (اِطلاق شُدہ نیا عہدنامہ The Applied New Testament، ibid.، صفحہ236)۔ اُنہیں گواہوں کی حیثیت سے اُن کے پاک صاف ہونے سے پہلے اور اُن میں سے کسی ایک کے بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے بھیجا گیا تھا!
اب، کیا یہ شاندار بات نہیں ہے؟ آج زیادہ تر انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے سوچتے ہیں کہ اِس سے پہلے کہ آپ سے لوگوں میں جانے اور انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کی توقع کی جائے، آپ کو ایک انتہائی مضبوط مسیحی ہونا چاہیے، ایمان میں بخوبی پُختہ، بائبل کے ڈھیر سارے علم کے ساتھ۔ میں کہتا ہوں یہ سراسر ناسمجھی ہے! یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی کو یہ کہنا کہ اُس کو گرجا گھر میں مُسلمہ اِجلاسوں میں آنے کی توقع کرنے سے پہلے ایک مضبوط مسیحی بننا ہوتا ہے! پھر بھی مجھے احساس ہوتا ہے کہ کچھ احمق لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ایسا بھی سوچتے ہیں! لیکن یہ نہیں ہے جو بائبل تعلیم دیتی ہے۔ بارہ شاگردوں کو یسوع نے خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے فوراً ہی بھیج دیا تھا۔ اُشّر Ussher کے واقعات کی تاریخ وار ترتیب کے لحاظ سے، شاگردوں کو خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے اُسی سال میں بھیجا گیا تھا جس سال میں یسوع نے اُنہیں اپنی پیروی کرنے کے لیے بُلایا تھا۔ وہ اُس سال اُس کے تھوڑے عرصے کے لیے پیروکار رہے تھے جب اُس نے اُنہیں
’’اُنہیں دو دو کرکے روانہ کیا… اور وہ روانہ ہُوئے اور منادی کرنے لگے کہ توبہ کرو‘‘ (مرقس 6:7، 12).
کم از کم شاگردوں میں سے ایک (یہوداہ) تو یہاں تک کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل بھی نہیں ہوا تھا۔ پھر بھی اُنہیں خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے فوراً بھیج دیا گیا تھا، مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے یا نہیں، ایمان میں مضبوط تھے یا نہیں! وہ خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے نکل پڑے تھے – مسیح کے حکم پر!
میں سوچتا ہوں کہ ہم مسیح کے طریقہ کار سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ لوگوں میں جا کر خوشخبری کا پرچار کرنا مسیح کا ایک حکم ہے، اُس کے مشہور ترین احکامات میں سے ایک:
’’اِس لیے تُم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ‘‘ (متی 28:19).
کیا ہمیں اُس کا فرمانبردار ہو سکنے سے پہلے تربیت یافتہ ہونے کا انتظار کرنا چاہیے؟ وہ دس کوڑھی کاہنوں اور دوسرے یہودیوں کو خوشخبری کا پرچار کرنے پر جانے سے پہلے تربیت یافتہ نہیں ہوئے تھے۔ کیوں، بھائی، اُنہوں نے تو یہاں تک کہ نجات بھی نہیں پائی تھی! پھر بھی مسیح نے اُنہیں اُسی وقت، فوراً، جانے کے لیے اور اُن کاہنوں کو خوشخبری کا پرچار کرنے کے ذریعے سے اُس کی فرمانبرداری کرنے کے لیے کہا۔ شاگرد بھی کافی سے زیادہ ناپُختہ تھے، محض جاہل مچھیرے، لیکن یسوع نے اُنہیں فوراً بھیجا تھا، دو دو کرکے، لوگوں میں خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے۔
میرے خیال میں ہمیں آج وہی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اُس نمونے کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے جسے یسوع نے قائم کیا۔ ہمیں لوگوں کو بائبل کی تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ جی ہاں! لیکن اُنہیں اُن کے مکمل طور پر تربیت یافتہ ہونے سے پہلے خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے جانے کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ اُنہیں کلام پاک کے تمام عقائد کو سُننے سے پہلے خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے جانے کی ضرورت ہے!
آپ لوگوں کو متواتر تربیت دے سکتے ہیں اور اِس کے باوجود کبھی بھی اُنہیں ایک بھی شخص کو گرجا گھر میں خوشخبری کو سُننے کے لیے لاتا ہوا نہیں دیکھتے۔ آپ لوگوں کو اپنی عبادتوں میں خوشخبری کی منادی کو سُننے کے لیے ایک بھی گمراہ ہستی کو کبھی بھی لائے بغیر کلام پاک کی بڑی بڑی تفسیری پیش کر سکتے ہیں، آیت بہ آیت بائبل اُنہیں سمجھا سکتے ہیں۔
سمجھ رکھنے والا کوئی بھی شخص جانتا ہے کہ یہ سچ ہے، اور پھر بھی وہ یہ جانتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے کہ اِس کے بارے میں کیا کرنا چاہیے۔ لیکن یسوع نے ہمیں بتایا کہ اِس کے بارے میں کیا کرنا چاہیے – جتنی جلدی ممکن ہو سکے اُنہیں خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے بھیجنا چاہیے، تربیت یافتہ ہوں یا نہ ہوں، مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ہوں یا نہ ہوئے ہوں! میں یقین کرتا ہوں کہ گرجا گھر میں موجود ہر شخص کو خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے جانا چاہیے۔ یہ مسیح کی فرمانبرداری کے لیے ایک عام سا حصہ ہونا چاہیے، اور میں یقین کرتا ہوں کہ یہ ہر اُس شخص کے لیے ہے جو ہمارے گرجا گھر کے دروازوں سے ایک یا دو مرتبہ داخل ہو چکا ہوتا ہے۔
اُنہیں زیادہ کچھ جاننے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اُنہیں صرف اتنا کہنے کی ضرورت ہوتی ہے ’’گرجا گھر میں کچھ نہ کچھ شاندار رونما ہو رہا ہے اور آپ کو وہاں ہونے کی ضرورت ہے،‘‘ کچھ سادہ سا اِسی طرح کا کہنے کی ضرورت ہے۔ اور پھر اُن کے فون نمبر لینے چاہیے اور گرجا گھر کے رہنماؤں کو اُن کی کامیاب تکمیل تک پہنچنے دیں۔ ہمارے ہاں ہر اِتوار کو بے شمار لوگ اِس منصوبے کو استعمال کرنے سے آتے ہیں۔ میں ہر اِتوار کی عبادت میں خوشخبری کی منادی کرتا ہوں۔ ہر عبادت میں بے شمار غیرنجات یافتہ لوگوں کے ہونے کی وجہ سے خوشخبری کے پرچار والی منادی کو ضروری بنایا گیا ہے۔
میں مشورہ دیتا ہوں کہ ہمیں اُس سادہ طریقے پر واپس آ جانا چاہیے جس سے یسوع لوگوں کو دُنیا میں خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے بھیجتا تھا۔ آخر کو، دوسرے طریقے واقعی میں بخوبی کام نہیں کر رہے ہیں، کیا کر رہے ہیں؟ لیکن میں جانتا ہوں کہ یسوع والا طریقہ کسی بھی گرجا گھر کو جو اِسے استعمال کرتا ہے ہر عبادت میں دُنیا بھر سے درجنوں لوگوں کے ساتھ بھر دے گا۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice اکثر کہتے تھے، ’’صرف تمام امکانی قوت و وسائل والی کوشش ہی نئے عہد نامے کی طرح لوگوں کو جیتنے کا مقابلہ کر سکتی ہے‘‘ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ ڈی۔، کیوں ہمارے گرجاگھر لوگوں کو نہیں جیت پاتے Why Our Churches Do Not Win Souls، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1966، صفحہ 149)۔ میں اِس بات پر اُن کے ساتھ مکمل طور سے اتفاق کرتا ہوں!
اور ایک اور بات، لوگ مسیح میں اُسی وقت بڑھتے ہیں جب اُنہیں خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے باہر بھیجا جاتا ہے۔ لوگ سالوں تک بے حرکت رہ سکتے ہیں اگر وہ خوشخبری کا پرچار کرنے کی تعلیم نہیں دیتے۔ لیکن میں تجربے سے جانتا ہوں کہ وہ جلد ہی مضبوط مسیحی بن جاتے ہیں اگر وہ ہر ہفتے خوشخبری کا پرچار کرنے کے لیے باہر جاتے ہیں۔ مسیحی بڑھنے کی کُلید عظیم مقصد Great Commision کی فرمانبرداری میں پنہاں ہے!
’’اور ایسا ہُوا کہ وہ جاتے جاتے کوڑھ سے پاک صاف ہو گئے‘‘ (لوقا 17:14).
آپ کی زندگی بدل جائے گی جب آپ ہر طرف لوگوں میں خوشخبری کا پرچار کریں گے! اور پھر، بے شک، آپ کا نئے سرے سے جنم ہونا چاہیے! کاش خدا آپ میں سے ہر ایک کو نیا جنم بخشے جب آپ ایمان کے وسیلے سے مسیح کے پاس آئیں۔ تب آپ گمراہ کو خوشخبری کا پرچار کرنے میں مزید اور زیادہ کامیاب ہو جائیں گے۔ خدا آپ کو خوشخبری کے پرچار کے لیے خود کو حوالے کرنے کے لیے متاثر کرے، اور یہ جتنا جلد ممکن ہو سکے اتنا جلد کرے۔ آمین۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی: لوقا 17:11۔19۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کنکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا: (’’کتنا کم وقت So Little Time ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980 )۔
لُبِ لُباب ہر شخص خُوشخبری کا پرچار کر رہا ہو! EVERY PERSON EVANGELIZING! ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’وہ جاتے جاتے پاک صاف ہو گئے‘‘ (لوقا17:14)۔ (لوقا 17:12؛ احبار 13:45۔46؛ لوقا 17:13، 14، 15۔16، 19). I. پہلی بات، جُزوی پاکیزگی مسیح کی ظاہری فرمانبرداری کرنے سے آتی ہے، II. دوسری بات، مکمل نجات کا تجربہ اُس وقت ہوتا ہے جب آپ مسیح کے پاس آتے ہیں، III. تیسری بات، انجیلی بشارت کا پرچار فوراً شروع ہو جانا چاہیے،
|