اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
مسیح کی محبت کی چنگاریTHE SPARK OF THE LOVE OF CHRIST مسٹر جان سموئیل کیگن کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’خداوند کا شکر بجا لاؤ، اُس کے نام کو پکارو، قوموں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتاؤ‘‘ (زبور 105:1). |
یسوع مرا نہیں ہے، وہ زندہ ہے۔ یسوع کے کام کو نسلی یا مذہبی بنیادوں پر تنہا تاریخ سے جُدا نہیں کیا جا سکتا۔ یسوع آج بھی ابھی تک لوگوں کو نجات دے رہا ہے، معاف کر رہا ہے اور اُن سے محبت کر رہا ہے۔ یسوع زندہ ہے۔ قدیم تاریخ کے خُدا مر چکے ہیں۔ فلسطینیوں کے خُدا مر چکے ہیں۔ مصریوں کے خُدا مر چکے ہیں۔ ایزٹیک Aztec سلطنت کے خُدا مر چکے ہیں۔ لیکن یسوع زندہ ہے۔ یسوع ابھی تک گناہ کی موت میں سے زندگیوں کو پکڑ کر اپنی زندگی اور نجات میں لا رہا ہے۔
’’خداوند کا شکر بجا لاؤ، اُس کے نام کو پکارو، قوموں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتاؤ‘‘ (زبور 105:1).
مسیح کی محبت کے بغیر دُنیا سرد اور تاریک ہے۔ بے شمار لوگ معافی حاصل کیے بغیر ہی زندگی کی بنجر زمین میں آوارہ گردی کرتے پھرتے ہیں۔ وہ دُنیا کی مصنوعی برقی روشنی کے ذریعے سے ایسے حیرت زدہ ہو جاتے ہیں جیسے تاریکی میں منتشر جنگلی تتلی۔ اُنہوں مسیح کی محبت کی گرمائش کا پتا ہی نہیں ہوتا۔ اُنہوں جیتے جاگتے نجات دہندہ کا پتا ہی نہیں ہوتا۔ اُنہیں صرف اِس موجود دُنیا جو کہ ختم ہوتی جا رہی ہے اُس کے سرد اور مرتے ہوئے خُداؤں کا پتا ہوتا ہے۔ اُنہوں نے اپنی زندگیوں پر مسیح کی محبت کی چنگاری کو محسوس ہی نہیں کیا ہوتا۔ وہ ناقابلِ معافی ہوتے ہیں۔ وہ دائمی طور پر بے گھر ہوتے ہیں۔ وہ اُن بھیڑوں کی مانند ہوتے ہیں جو اپنا راستہ کھو چکی ہوتی ہیں۔ یہ اِسی دُنیا میں ہے، کہ آپ خود کو معاف کیا گیا ہوا اور محبت کیا جاتا ہوا پاتے ہیں۔ آپ یسوع مسیح کی لامحدود ابدیت تک قائم رہنے والی نجات کی قوت کے ایک گواہ ہیں۔
’’خداوند کا شکر بجا لاؤ، اُس کے نام کو پکارو، قوموں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتاؤ‘‘ (زبور 105:1).
یہ ایک سرد اور تاریک دُنیا ہے جس میں آپ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اور کیسے اِس سرد اور ممنوعہ دُنیا کو گرمائش پہنچائی جائے گی؟ مسیح کی محبت کی چنگاری کے ذریعے سے۔
آگ کو جلانے کے لیے صرف ایک چنگاری کی ضرورت پڑتی ہے،
اور جلد ہی وہ جو اُس کے اِردگِرد ہیں اُس کی حدت سے گرمائش پا سکتے ہیں،
ایسا ہی خُدا کی محبت کے ساتھ ہوتا ہے، ایک مرتبہ آپ اِس کا تجربہ کر لیں،
آپ اُس کی محبت کو ہر کسی میں پھیلائیں گے، آپ اِس کو آگے پھیلانا چاہیں گے۔
لوگوں کو یسوع مسیح کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو یسوع اور اُس کی محبت کا تجربہ کرنے کی ضرروت ہے۔ صرف لوگوں کو ہی نہیں، آپ کے دوستوں کو یسوع کی ضرورت ہے۔ آپ کے پیاروں کو یسوع کی ضرورت ہے۔ آپ کے ہم جماعتوں کو یسوع کی ضرورت ہے۔ وہ لوگ جنہیں آپ جانتے ہیں – اُنہیں یسوع کی ضرورت ہے۔ وہ خود سے کبھی بھی یسوع کو ڈھونڈ نہیں پائیں گے۔ اُنہیں گرجا گھر میں لایا جانا چاہیے۔ اُنہیں خوشخبری کی منادی کو سُننا چاہیے اور خود سے یسوع کو ڈھونڈنا چاہیے۔ صرف تب ہی اُن کی دُنیا مسیح کی معافی اور محبت سے گرمائش پا سکتی ہے۔ وہ بھی شاید اپنے دوستوں اور اپنے پیاروں کو گرجا گھر میں اور یسوع کے پاس لا سکتے ہیں۔ آپ ایک چنگاری ہیں۔ آپ وہ چنگاری ہیں جو آگ سُلگا سکتی ہے۔ اِس لیے، کسی نہ کسی کو گرجا گھر میں لائیں۔ اِسی لیے اِس کو آگے پھیلائیں۔
آگ کو جلانے کے لیے صرف ایک چنگاری کی ضرورت پڑتی ہے،
اور جلد ہی وہ جو اُس کے اِردگِرد ہیں اُس کی حدت سے گرمائش پا سکتے ہیں،
ایسا ہی خُدا کی محبت کے ساتھ ہوتا ہے، ایک مرتبہ آپ اِس کا تجربہ کر لیں،
آپ اُس کی محبت کو ہر کسی میں پھیلائیں گے، آپ اِس کو آگے پھیلانا چاہیں گے۔
میرے دوست، میں آپ کے لیے خواہش کرتا ہوں، یہ خوشی جو میں نے پائی ہے،
آپ اُس [خُداوند] پر انحصار کر سکتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کہاں بندش میں ہیں،
میں پہاڑوں کی چوٹیوں سے اِس کو پکاروں گا، میں چاہتا ہوں میری دُنیا جان جائے،
مسیح کی محبت میرے پاس چلی آئی ہے، میں اِس کو آگے پھیلانا چاہتا ہوں۔
(’’اِس کو آگے پھیلائیں Pass It On‘‘ شاعر کرٹ قیصر Kurt Kaiser، 1969؛ پادری صاحب نے ترمیم کی)۔
’’ہائے، خداوند کا شکر بجا لاؤ، اُس کے نام کو پکارو، قوموں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتاؤ‘‘ (زبور 105:1).
I۔ پہلی بات، لوگوں کو محبت کرنے والے ایک متحد مقامی گرجا گھر کی ضرورت ہے۔
لوگ آج تنہا ہیں۔ لوگوں کو اُن لوگوں کے ساتھ جو اُن سے پیار کرتے ہیں گرجا گھر میں آنے کی ضرورت ہے۔ اگر وہ ایک کاتھولک عبادت میں جاتے ہیں تو وہ اُن کی تنہائی کا علاج نہیں کرے گی کیونکہ لوگوں بمشکل ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں اور اکثر اوقات تو یہاں تک کہ ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں۔ اِس حالت میں اُن کے لیے مسیح کی محبت کو محسوس کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ اُن کی دِلوں میں آگ کو جلانے کے لیے ایک چنگاری کا کوئی موقع ہی نہیں ہوتا۔ افسوس کے ساتھ، نئے نئے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے ایونجیلیکل گرجا گھروں کے پاس بھی اُن کو پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ایک گرجا گھر جو اُن لوگوں سے بنا ہوا ہو جنہوں نے ایمان کے وسیلے سے خُدا کے بیٹے کو چھوا ہو اُن کے پاس پیش کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ اُن لوگوں میں ایک چنگاری ہوتی ہے۔ وہاں ایک چنگاری ہوتی ہے کیونکہ یسوع اُن کے لیے کچھ نہ کچھ کر چکا ہوتا ہے۔ اُنہوں نے مسیح یسوع کی نجات میں خُدا کی محبت کا تجربہ کیا ہوا ہوتا ہے۔ مسیح کی محبت اُن کے دِلوں کو انگار میں سُلگتی ہے۔ ایک گرجا گھر جو مسیح کی محبت کی چنگاری کے وسیلے سے چمکتا ہے انسان کی تنہائی کو توڑ سکتا ہے۔
اعمال کی کتاب میں ہم پڑھتے ہیں، ’’یہ لوگ رسولوں سے تعلیم پاتے اور مل جُل کر رہتے…‘‘ (اعمال2:42)۔ یہاں پر لفظ ’’رفاقتfellowship‘‘ کا مطلب ’’مُل جُل کر رہنا‘‘ اور ’’شراکت داری‘‘ ہے۔ یہ اُس محبت کی جانب حوالہ دیتا ہے جس کا اِظہار نئے عہد نامے کی مقامی کلیسیا میں ہوتا ہے۔ لوگوں کو مقامی کلیسیا یعنی گرجا گھر کی ضرورت ہوتی ہے۔ لوگوں کو خوشخبری کی منادی سُننے کے لیے گرجا گھر میں ہونے کی ضرورت پڑتی ہے۔ پولوس نے مسیح کی خوشخبری کی منادی مقامی کلیسیاؤں میں کی تھی، جیسا کہ کرتھیوں کی کلیسیا میں۔ پولوس اپنے میں موجود چنگاری کو پھیلا رہا تھا اور دُنیا نے آگ پکڑی لی۔
آگ کو جلانے کے لیے صرف ایک چنگاری کی ضرورت پڑتی ہے،
اور جلد ہی وہ جو اُس کے اِردگِرد ہیں اُس کی حدت سے گرمائش پا سکتے ہیں،
ایسا ہی خُدا کی محبت کے ساتھ ہوتا ہے، ایک مرتبہ آپ اِس کا تجربہ کر لیں،
آپ اُس کی محبت کو ہر کسی میں پھیلائیں گے، آپ اِس کو آگے پھیلانا چاہیں گے۔
لوگوں کو خوشخبری سُننے کے لیے گرجا گھر میں آنے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ نجات پا جاتے ہیں۔ اکثر ایک شخص کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے بے شمار واعظوں کو سُننا پڑھتا ہے، لیکن وہ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو سکتے اگر وہ بالکل بھی کبھی گرجا گھر میں آئیں ہی نہ۔ نئے عہد نامے میں انجیلی بشارت مقامی کلیسیا والی انجیلی بشارت ہے۔ ہمیں بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی کلیسیائیں ’’روزبروز تعداد میں بڑھتی‘‘ رہیں (اعمال16:5)۔ مقامی کلیسیا سے ہٹ کر، نیا عہد نامہ انجیلی بشارت کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔
ابتدائی کلیسیا کے بارے میں بائبل کہتی ہے،
’’اور کلیسیائیں ایمان میں مضبوط ہوتی گئیں اور اُن کا شُمار بڑھتا چلا گیا‘‘ (اعمال 16:5).
اعمال کی کتاب میں انجیلی بشارت کا یہ طریقۂ کار ہے۔ وہاں پر لوگوں کو فوراً گرجا گھر میں لایا جاتا تھا، تاکہ کلیسیاؤں کا ’’شمار روزبروز بڑھتا چلا جائے‘‘ (اعمال16:5)۔
یسوع نے کہا،
’’اِس لیے تُم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنہیں باپ، بیٹے اور پاک رُوح کے نام سے بپتسمہ دو، اور اُنہیں یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے اور دیکھو! میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہُوں۔ آمین‘‘ (متی 28:19۔20).
مسیح کے یہ الفاظ اِس بات کو واضح کر دیتے ہیں کہ سچی انجیلی بشارت شاگرد بناتی ہے۔ لیکن یہ شاگرد کیسے بنائے جائیں گے؟ اِن کو مقامی کلیسیا ہی میں بنایا جانا چاہیے۔ لوگوں کو گرجا گھر میں لایا جانا چاہیے۔ اُنہیں دُنیا کی سردمہری میں سے نکال کر مقامی کلیسیا میں لایا جانا چاہیے۔
لیکن کلیسیا یعنی گرجا گھر کو دُنیا سے مختلف ہونا چاہیے۔ گرجا گھر میں محبت اور اتحاد کی چنگاری کا ہونا ضروری ہے جو کہ دُنیا کے پاس نہیں ہوتی۔ یسوع نے کہا کہ جب مقامی کلیسیا میں اِتحاد ہوتا ہے تو دُنیا یقین کر لیتی ہے کہ خُدا نے اُسے [یسوع کو] بھیجا ہے۔
’’تاکہ وہ سب ایک ہو جائیں جیسے اَے باپ، تُو مجھ میں ہے اور میں تجھ میں۔ کاش وہ بھی ہم میں ہوں تاکہ ساری دنیا ایمان لائے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا ہے‘‘ (یوحنا 17:21).
جب نئے عہدنامے کی مقامی کلیسیا میں اِتحاد ہو جاتا ہے تو گمراہ دُنیا کو احساس ہو سکتا ہے کہ یسوع اور اُس کی محبت حقیقی ہے۔ یسوع نے کہا تب وہ جان جائیں گے ’’کہ تو نے مجھے بھیجا ہے اور جس طرح تو نے مجھ سے محبت رکھی اُسی طرح اُن سے بھی رکھی‘‘ (یوحنا17:23)۔ مقامی گرجا گھر میں محبت اور اِتحاد کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ حیاتِ نو اِتحاد کے ماحول میں نازل ہوتا ہے، ’’کہ وہ ایک ہو جائیں۔‘‘ لہٰذا، مقامی کلیسیا کی انجیلی بشارت کو مؤثر ہونے کے لیے، گمراہ لوگوں کا اُس گرجا گھر میں آنا ضروری ہوتا ہے جہاں مسیحی ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوں۔ تب گمراہ لوگ یقین کریں گے ’’تو نے مجھے بھیجا ہے اور اُن سے محبت رکھی ہے‘‘ (یوحنا17:23)۔ ہم گمراہ لوگوں کو بتا سکتے ہیں کہ خُدا اُن سے محبت کرتا ہے، لیکن وہ اُس وقت تک یقین نہیں کریں گے جب تک وہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت کرتا ہوا دیکھ نہیں لیتے۔ تب وہ یقین کریں گے ’’تو نے مجھے بھیجا اور اور اُن سے محبت رکھی ہے‘‘ (یوحنا17:23)۔
مقامی گرجا گھر وہ جگہ ہوتی ہے جہاں پر مسیح کی محبت کو پایا جا سکتا ہے اور جہاں پر خوشخبری کی منادی کی جاتی ہے۔ لوگوں کو گرجا گھر کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف لوگوں کو ہی نہیں – آپ کے دوستوں کو گرجا گھر کی ضرورت ہے۔ آپ کی خاندان کو گرجا گھر کی ضرورت ہے۔ آپ کے ہم جماعتوں کو گرجا گھر کی ضرورت ہے۔ گرجا گھر وہ جگہ ہوتی ہے جہاں پر آپ مسیح کی محبت کو پا سکتے ہیں – اِس لیے، اِس کو پھیلائیں۔
میرے دوست، میں آپ کے لیے خواہش کرتا ہوں، یہ خوشی جو میں نے پائی ہے،
آپ اُس [خُداوند] پر انحصار کر سکتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کہاں بندش میں ہیں،
میں پہاڑوں کی چوٹیوں سے اِس کو پکاروں گا، میں چاہتا ہوں میری دُنیا جان جائے،
مسیح کی محبت میرے پاس چلی آئی ہے، میں اِس کو آگے پھیلانا چاہتا ہوں۔
’’ہائے، خداوند کا شکر بجا لاؤ، اُس کے نام کو پکارو، قوموں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتاؤ‘‘ (زبور 105:1).
II۔ دوسری بات، لوگوں کو محبت اور پُختہ عزم کے ذریعے سے مقامی گرجا گھر میں لائیں۔
یسوع نے کیسے شاگردوں کو پایا بائبل اِس بارے میں بصیرت فراہم کرتی ہے،
’’فلپِس نتن ایل سے ملا تو اُس سے کہنے لگا کہ جس شخص کا ذکر مُوسٰی نے توریت میں اور نبیوں نے اپنی کتابوں میں کیا ہے وہ ہمیں مل گیا ہے۔ وہ یُوسف کا بیٹا یسوع ناصری ہے۔ نتن ایل نے پُوچھا، کیا ناصرت سے بھی کوئی اچھی شُے نکل سکتی ہے؟ فلپِس نے کہا، چل کر خود ہی دیکھ لے‘‘ (یوحنا 1:45۔46).
فلپس نے کہا تھا، ’’چل کر دیکھ لے۔‘‘
یسوع ایک کنویں پر ایک عورت کو اُس کے گناہ سے نجات دلاتا ہے۔ بائبل کہتی ہے،
’’وہ عورت پانی کا گھڑا وہیں چھوڑ کر واپس شہر چلی گئی اور لوگوں سے کہنے لگی، آؤ ایک آدمی سے ملو جس نے مجھے سب کچھ جو میں نے اب تک کیا تھا، بتا دیا۔ کیا یہی مسیح تو نہیں؟‘‘ (یوحنا 4:28۔29).
اُس عورت نےکہا، ’’آؤ۔ ایک آدمی سے مِلو۔‘‘ فلپس نے کہا، ’’چل کر خود ہی دیکھ لے۔‘‘ یہ ہے طریقہ جس سے ابتدائی کلیسیا نے انجیلی بشارت کی تھی۔ اُنہوں نے کہا تھا، ’’چل کر خود ہی دیکھ لو،‘‘ اور لوگوں سینکڑوں کی تعداد میں خوشخبری کو سُننے کے لیے مقامی کلیسیاؤں میں آئے تھے۔
’’اور خداوند نجات پانے والوں کی تعداد میں [یروشلیم میں] روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).
’’اور کلیسیائیں ایمان میں مضبوط ہوتی گئیں اور اُن کا شُمار بڑھتا چلا گیا‘‘ (اعمال 16:5).
غور کریں کہ فلپس اور اُس عورت نے صرف دعا ہی نہیں مانگی تھی کہ لوگ آئیں اور اُس کو دیکھیں۔ وہ اُن کے پیچھے گئے تھے، اور اُنہیں آنے کے لیے مجبور کیا تھا۔ یسوع نے انجیلی بشارت کے پرچار سے تعلق رکھتے ہوئے اپنے شاگردوں کو ایک تمثیل پیش کرتے ہوئے کہا، ’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا14:23)۔ اُس لفظ ’’مجبور کرنا compel‘‘ کا مطلب ہوتا ہے کھینچنا، دھکیلنا اور پُختہ عزم کے ساتھ جِدوجہد کرنا (سٹرانگ Strong، 315)۔ یسوع اپنے شاگردوں سے نہیں کہہ رہا تھا کہ باہر جائیں اور لوگوں کے آنے کے لیے دعا مانگیں، بلکہ اُن پرمستقل مزاجی کے ساتھ آنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
ہمارے گرجا گھر میں ہم باہر جانے کے اِس متحرک کو سمجھ سکتے ہیں اور اپنے گرجا گھر میں مہمانوں کو لانے سے تعلق رکھتے ہوئے اُنہیں آنے کے لیے مجبور کرنے کو سمجھ سکتے ہیں۔ تاہم، جب ہمارے دوستوں، ہمارے خاندان اور اُن لوگوں کو جنہیں ہم جانتے ہیں، جن سے ہم محبت کرتے ہیں اور جن کی ہم پرواہ کرتے ہیں لانے کی بات آتی ہے تو ہم مختلف انداز سے سوچتے ہیں۔ اِس کے بجائے، ہم اُن کے لیے دعا مانگتے ہیں۔ ہم اُن کے لیے دعا مانگتے ہیں اور سوچتے ہیں اِتنا ہی کافی ہے۔ بائبل کہتی ہے،
’’بعض جو شک میں مبتلا ہیں، اُن پر ترس کھاؤ، بعض جو آگ میں ہیں اُنہیں جھپٹ کر نکال لو۔ بعضوں پر خوف کے ساتھ رحم کرو اور اُس پوشاک سے بھی نفرت کرو جو اُن کے جسم کے سبب سے داغدار ہو گئی ہے‘‘ (یہوداہ 22۔23).
غور کریں کہ کچھ محبت کے وسیلے سے جیتے جاتے ہیں، لیکن دوسروں کو آگ میں سے کھینچ کر نکالنے کے ذریعے سے جیتا جاتا ہے۔ اُنہیں اُس وقت جیتا جاتا ہے جب کوئی اُن کی روحوں کو جیتنے کے لیے ایک بہت زیادہ قوت سے بھرپور اور جذبہ شوق سے سرشار حکمتِ عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ بے شمار مرتبہ ہمارے دِلوں میں اِس بات کو یاد کرنے سے کہ کیسے ہمارے پادری صاحب ڈاکٹر ہائیمرز نے اپنی والدہ کو جب وہ 80 برس کی عمر کی تھی مسیح کے پاس لانے کے لیے جیتا تھا گرمجوشی مچل اُٹھتی ہے۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز نے مسیح کے لیے اپنی والدہ کو دعا مانگنے اور جواب کے آنے کا انتطار کرنے کے ذریعے سے نہیں جیتا تھا۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے واقعی میں اپنی والدہ کو گرجا گھر میں لانے کے لیے لڑائی لڑی تھی۔ کبھی کبھار وہ اُن پر چلاتی اور چیختی تھیں جب وہ اُنہیں گرجا گھر میں لانے کے لیے کوشش کرتے تھے۔ لیکن وہ اُنہیں آگ میں سے کھینچ کر نکالنے کے لیے پُختہ عزم کیے ہوئے تھے۔ وہ اُنہیں گرجا گھر میں لانے کے لیے پکا اِرادہ کیے ہوئے تھے۔
’’بعض جو آگ میں ہیں اُنہیں جھپٹ کر نکال لو‘‘ (یہوداہ 23).
میری والدہ اپنی والدہ کو اِتوار کی صبح اور دعوتوں میں کئی سالوں تک گرجا گھر میں لاتی رہیں، لیکن اُنہوں نے کبھی بھی نجات نہیں پائی۔ ایک دوپہر کو ڈاکٹر ہائیمرز نے میری والدہ کو بتایا کہ میری نانی کبھی بھی نجات نہیں پائیں گی جب تک کہ وہ اُنہیں اِتوار کی صبح اور شام کو گرجا گھر میں نہیں لائیں گی۔ یہ یوں دکھائی دیتا تھا جیسے بہت کچھ مانگ لیا ہو۔ میری نانی اپنی عمر کی 80 کی دہائی میں تھیں۔ وہ گھر پر اپنی بیمار بیٹیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ وہ اِتوار کی صبح اور اِتوار کی شام دونوں اوقات میں نہیں آ سکتی تھیں۔ لیکن میری والدہ نے اُنہیں آنے پر مجبور کر دیا۔ اُنہیں نے اُنہیں لانے کے لیے زبردستی کی۔ اُنہوں نے اُنہیں اپنے پُختہ عزم کے وسیلے سے کھینچا تھا کیونکہ اُن کی والدہ کی جان اٹکی ہوئی تھی۔ میری والدہ کا خاندان میری والدہ کے ساتھ نہایت مشتعل تھا۔ اُنہوں نے سوچا تھا کہ وہ ضرورت سے زیادہ ہی زبردستی کر رہی تھیں۔ لیکن میری والدہ نے اُن کی لعن طعن کو، اُن کے جھگڑوں کو برداشت کیا، اور اُن کے بس میں جو کچھ بھی تھا اپنی والدہ کو آگ میں سے کھینچ باہر لانے کے لیے استمعال کر ڈالا۔ چند ایک مہینوں کے بعد، ایل سیلواڈر El Salvador سے تعلق رکھنے والی میری نانی نے اپنی اِسّی برس کی آخیر دہائی میں یسوع کے وسیلے سے نجات پا لی تھی اور اب ہمارے گرجا گھر کی ایک رُکن ہیں۔
’’بعض جو شک میں مبتلا ہیں، اُن پر ترس کھاؤ، بعض جو آگ میں ہیں اُنہیں جھپٹ کر نکال لو‘‘ (یہوداہ 22۔23).
کلیسیا یعنی مقامی گرجا گھر صرف اُسی وقت بڑھتا ہے جب لوگ آتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ مسیحی کس قدر زیادہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ کلیسیا صرف اُسی وقت بڑھتی ہے جب لوگوں کو آنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ ہم کہتے ہیں، ’’آؤ اور چل کر خود دیکھ لو،‘‘ اور وہ آتے ہیں اور خوشخبری کو سُنتے ہیں اور نجات پاتے ہیں۔ خوشخبری کو سُننے کے لیے لوگوں کو لانے کا ہمارا مقصد یہی ہے۔ اپنے خاندان کو لائیں۔ اپنے دوستوں کو لائیں۔ اپنے ہم جماعتوں اور ساتھ کام کرنے والوں کو لائیں۔ اُن لوگوں کو لائیں جن سے آپ ملاقات کرتے ہیں۔ اُنہیں لائیں، تاکہ وہ آئیں اور دیکھیں آپ کیا پا چکے ہیں۔ آپ مسیح کی محبت کو پا چکے ہیں۔ آپ گناہوں کی معافی کو پا چکے ہیں۔ آپ خُدا کے ایک خاندان کو پا چکے ہیں۔ آپ مسیح کی محبت کی چنگاری کو پا چکے ہیں، اِسی لیے اِس کو پھیلائیں۔
آگ کو جلانے کے لیے صرف ایک چنگاری کی ضرورت پڑتی ہے،
اور جلد ہی وہ جو اُس کے اِردگِرد ہیں اُس کی حدت سے گرمائش پا سکتے ہیں،
ایسا ہی خُدا کی محبت کے ساتھ ہوتا ہے، ایک مرتبہ آپ اِس کا تجربہ کر لیں،
آپ اُس کی محبت کو ہر کسی میں پھیلائیں گے، آپ اِس کو آگے پھیلانا چاہیں گے۔
میرے دوست، میں آپ کے لیے خواہش کرتا ہوں، یہ خوشی جو میں نے پائی ہے،
آپ اُس [خُداوند] پر انحصار کر سکتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کہاں بندش میں ہیں،
میں پہاڑوں کی چوٹیوں سے اِس کو پکاروں گا، میں چاہتا ہوں میری دُنیا جان جائے،
مسیح کی محبت میرے پاس چلی آئی ہے، میں اِس کو آگے پھیلانا چاہتا ہوں۔.
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’وہ بندھن بابرکت ہو Blest Be the Tie‘‘ (شاعر جان فوسٹ John Fawcett، 1740۔1817)۔
لُبِ لُباب مسیح کی محبت کی چنگاری THE SPARK OF THE LOVE OF CHRIST مسٹر جان سموئیل کیگن کی جانب سے ’’خداوند کا شکر بجا لاؤ، اُس کے نام کو پکارو، قوموں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتاؤ‘‘ (زبور 105:1). I. پہلی بات، لوگوں کو محبت کرنے والے ایک متحد مقامی گرجا گھر کی ضرورت ہے، اعمال 2:42؛ اعمال 16:5؛ متی 28:19۔20؛ یوحنا 17:21، 23 . II. دوسری بات، لوگوں کو محبت اور پُختہ عزم کے ذریعے سے مقامی گرجا گھر میں لائیں، یوحنا 1:45۔46؛ یوحنا 4:28۔29؛ اعمال 2:47؛اعمال 16:5؛ لوقا 14:23؛ یہوداہ 22۔23 . |