Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


حیاتِ نو میں آگاپے کی ضرورت

THE NEED FOR AGAPE IN REVIVAL
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی صبح، 13 اگست، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, August 13, 2017

’’اور بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (متی 24:12۔13).

یہ دونوں آیات شاگردوں کے سوال کے لیے یسوع کے جواب کا حصّہ ہیں،

’’تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:3).

اُنہوں نے مسیح سے ایک نشان کے بارے میں پوچھا تھا جو اُس کی آمدِ ثانی اور دُنیا کے خاتمے کی قریبی کو ظاہر کر دے۔ اُس لفظ ’’دُنیاworld‘‘ کا لفظی مطلب ’’زمانہ age‘‘ ہوتا ہے [سٹرانگStrong]۔ لہٰذا وہ مسیح سے ایک نشان کے لیے پوچھ رہے تھے جو اُس کی آمد اور اِس ’’زمانے‘‘ کے خاتمے کی قریبی کو ظاہر کر دے۔ دُنیا کے خاتمے سے پہلے ایک اور ’’زمانہ‘‘ آئے گا۔ سلطنت کا زمانہ، زمین پر مسیح کی ایک ہزار سال کی حکمرانی کا دور اِس زمانے کے خاتمے کے بعد آئے گا۔ اِس طرح شاگرد پوچھ رہے تھے کب یہ موجودہ زمانہ یا اوقاتِ مقررہ ختم ہو جائے گا۔

’’تیری آمد اور [اِس زمانہ] کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:3).

روحانی طور پر خبردار لوگ سمجھ جاتے ہیں کام زیادہ عرصے تک جیسے ہیں ویسے ہی چلتے نہیں رہ سکتے۔ بے شمار سائنسدان، جو کہ مسیحی نہیں ہیں ہمیں عالمگیری حدت global warming، آبادی میں زیادتی اور ہمارے سیارے کی بگڑتی ہوئی حالت کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ دُںیا زیادہ دیر تک اپنی موجودہ حالت میں برقرار نہیں رہ سکتی۔

نیک مسیحی جانتے ہیں کہ یہ سائنسدان دُرست ہیں، نا صرف یہ کہ جسمانی دُنیا بگڑتی جا رہی ہے بلکہ کیونکہ سچے مسیحی جانتے ہیں کہ دوسرے طریقے ہیں ہمیں یہ بتانے کے لیے کہ ہم زمانے کے خاتمے کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ وہ یہ بات جانتے ہیں کیونکہ وہ اُن پیشنگوئیوں کو دیکھتے ہیں جو بائبل زمانہ کے خاتمہ کے لیے پیش کرتی ہے آج موجود ہیں۔ مسیح نے شاگردوں کے سوال کے ردعمل میں ایسی بے شمار علامتیں پیش کیں،

’’تیری آمد اور [اِس زمانہ] کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘

آج کی صبح میں متی24:12۔13 میں سے اُن علامتوں میں سے ایک کو پیش کرنے جا رہا ہوں۔

’’اور بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی [پڑ جائے] گی۔ لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (متی 24:12۔13).

اِس ایک علامت سے ہم بتا سکتے ہیں کہ ہماری موجودہ تہذیب، اور طرز زندگی خاتمے کے قریب ہیں – اور کہ مسیح کی دوسری آمد انتہائی قریب ہے۔ میں مسیح کی پیشن گوئی کو اِن دو آیات میں تقسیم کروں گا اور دیکھیں اُن کا کیا مطلب نکلتا ہے۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ ہماری تلاوت خصوصی طور پر اُس زمانے کے بارے میں بات کرتی ہے جس میں ہم اِس وقت زندگی بسر کر رہے ہیں۔

I۔ پہلی بات، مسیح نے کہا تھا بے دینی بڑھ جائے گی۔

’’اور بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث…‘‘ (متی 24:12).

اُس لفظ ’’بے دینیiniquity‘‘ کا ترجمہ یونانی لفظ ’’انومیاanomia‘‘ کی ایک قسم میں سے کیا گیا ہے۔ اِس کا مطلب ’’لاقانونیت یا بے دینی lawlessness‘‘ ہوتا ہے[سٹرانگStrong]۔

آج زیادہ تر دُنیا میں بے دینی ایک انتہائی شدید بڑا مسئلہ ہے۔ معاشرے کے ہر حصّہ میں قانون کُھلم کُھلا توڑے جاتے ہیں۔ لوگ قانون کو توڑنے کے لیے تقریباً کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں، معاشرہ تیزی سے ٹوٹ رہا ہے اور اِس کا شیرازہ بکھرتا جا رہا ہے۔ میں پُریقین ہوں کہ آپ پہلے ہی سے بےدینی کے اُن رُجحانات سے آگاہ ہیں جو خصوصی طور پر مغربی دُںیا میں ہماری تہذیب کی انتہائی بنیادوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ لاقانونیت ہماری تہذیب کو تباہ کر رہی ہے۔ ہم رومی سلطنت کے جیسے ایک دور میں دکھائی دیتے ہیں جب وہ زوال پزیر ہوئی اور ختم ہو گئی۔ لاقانونیت رومی سلطنت کے زوال اور ختم ہونے کا سبب تھی۔ آج ساری دُنیا میں باتیں خود کو دُہرا رہی ہیں۔ لاقانونیت اب امریکہ، یورپ اور دوسری قوموں کا خاتمہ قریب لانے کے لیے دھمکا رہی ہے۔

لیکن متی24:12۔13 کا متن عمومی طور پر دُنیا کے مقابلے میں مسیحیوں کی بُری حالت پر زیادہ دھیان دیتا ہوا دیکھائی دیتا ہے۔ یہ خاص طور پر آیت بارہ میں سچ ہے۔ یہاں پر ہمیں اِس بات کو پیش کیا جاتا ہے کہ مسیحیوں کے ساتھ کیا رونما ہوگا جب ہمارا زمانہ اختتام کے قریب آتا ہے۔ بیرونی دُنیا میں لاقانونیت کا کلیسیاؤں کے اندر ایک غیرمعمولی اثر ظاہر ہو گا، خصوصی طور پر یہاں مغرب میں، جیسا کہ یہ زمانہ جس میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں خاتمہ کے قریب ہوتا جا رہا ہے اور مسیح کی دوسری آمد قریب آتی جا رہی ہے۔ دُنیا میں بے دینی یا لاقانونیت کلیسیاؤں میں دخل اندازی کر رہی ہے۔

’’اور [بے دینی] کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت [کلیسیاؤں میں] ٹھنڈی پڑ جائے گی…‘‘ (متی 24:12).

’’اور چونکہ بے دینی بکثرت ہو جائے گی‘‘ کلیسیاؤں میں مسیحی پیار کی قلت ظاہر ہو گی۔ بے دینی دُنیا میں سے ٹپک کر ہمارے گرجا گھروں میں آ جائے گی۔ نتیجہ – مسیحی محبت سرد مہری میں بڑھتی جائے گی – درحقیقت یہ لگ بھگ زیادہ تر گرجا گھروں یا کلیسیاؤں میں موجود ہی نہیں ہے۔

تلاوت میں ایک اور لفظ ہے جو اہم ہے – وہ لفظ ’’بکثرتabound‘‘ ہے۔ اِس کا ترجمہ یونانی لفظ “plēthonos” کی ایک قسم میں سے کیا گیا ہے اور اِس کا مطلب ’’بڑھنا increase یا جنناmultiply‘‘ ہوتا ہے‘‘ (سٹرانگ Strong)۔ جیسا کہ میں نے کہا، معاشرے کی بے دینی کلیسیاؤں یا گرجا گھروں کو متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر فرانسس شیفر Dr. Francis Schaeffer نے نشاندہی کی کہ کلیسیائیں مسلسل دُنیا کی روح کے لیے بامروت ہوتی جا رہی ہیں۔ جوں جوں دُںیا کی روح کے لیے یہ بامروتی جاری رہتی ہے، شیطانی تصورات اور فلسفے کلیسیاؤں میں داخل ہوتے جاتے ہیں۔ مسیح میں ایمان لائے بغیر تبدیل ہوئے لوگ اور غیرروحانی گرجا گھر کے اِراکین اِس ’’بے دین‘‘ روح کو سراسر گرجا گھروں میں لا رہے ہیں۔ یہ گرجا گھر کی تقسیموں میں خود واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے، گرجا گھر کے اِراکین کے درمیان نفرت میں، گرجا گھر کے رہنماؤں کے خلاف بغاوت میں، اور جسمانی نیت کے بے شمار دوسرے کاموں میں جو گرجا گھروں کے اندر ہی ہو رہے ہیں ظاہر ہوتی ہے، خصوصی طور پر یہاں مغرب میں۔ گرجا گھر کے اِراکین اِس قدر خودپرست بن گئے ہیں کہ اُن میں کوئی رفاقت ہی نہیں ہوتی۔ وہ ’’کواِنونیاKoinonia‘‘ یا ابتدائی کلیسیاؤں کی رفاقت غائب ہو چکی ہے۔ ہمارے گرجا گھروں میں سے ایک میں ایک گمراہ شخص آوارہ گردی کرتا پھرتا ہے اور ایک اجنبی کی مانند اُس کے ساتھ برتاؤ کیا جاتا ہے۔ گرجا گھر کے ممبر ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے، یا ایک دوسرے کے بارے میں بُرا سوچتے ہیں۔ آخری ایام کے گرجا گھروں میں بہت کم یا بالکل بھی محبت نہیں رہی۔

II۔ دوسری بات، مسیحی محبت کے کھو جانے کا سبب ہمارے گرجا گھروں میں بے دینی ہے۔

’’اور [بے دینی] کے ’بڑھ جانے‘ کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی [پڑ جائے] گی‘‘ (متی 24:12).

’’چونکہ‘‘ بے دینی معاشرے میں بڑھ رہی ہے اور گرجا گھروں میں گُھس رہی ہے، ’’کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی [پڑ جائے] گی۔‘‘ اُس لفظ ’’پڑ جائے grow یعنی بڑھ جائے‘‘ کا ترجمہ “plēthonos” سے کیا گیا ہے۔ یونانی میں، اِس کا واقعی میں مطلب ’’بڑھناincrease‘‘ ہوتا ہے [سٹرانگ Strong]۔ بے شمار حقیقی مسیحیوں کی محبت [تدریجی طور پر] ٹھنڈی پڑ جائے گی۔

ہمیں دُکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ آج ہمارے گرجا گھروں کی ایک کامل تصویر ہے۔ دوںوں ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan اور میں نے اِس کا تجربہ بائبل میں یقین رکھنے والے گرجا گھروں میں اپنے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے قبل کیا تھا۔ کوئی بھی ہمارے سے بات نہیں کرتا تھا۔ ہر شخص خود میں اِس قدر محو ہوتا تھا کہ اُنہیں ہمارے ساتھ پیار جتانے میں کوئی دلچسپی ہی نہیں ہوتی تھی جب ہم نوجوان لوگ تھے اور مسیحیت کی جانب آ رہے تھے۔ ہم مسیح کے پاس خودمختیار فضل کے وسیلے سے آئے، اِس لیے نہیں کیونکہ گرجا گھر کے لوگوں نے ہماری جانب محبت کا اِظہار کیا تھا۔

ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee کے بات کو مختصراً بیان کرتے ہوئے، ’’جب بے دینی [معاشرے میں] بکثرت ہو جاتی ہے تو بے شمار لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جاتی ہے اور یہ بات زمانے کے خاتمے کے قریب تر اور زیادہ سچی دکھائی دیتی ہے‘‘ (جے ورنن میگی J. Vernon McGee، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم، صفحہ127؛ متی24:12 پر غور طلب بات)۔

ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill 18ویں صدی میں زندہ تھے۔ اُن کو بائبل کی پیشن گوئی کے بارے میں مکمل سمجھ نہیں تھی۔ اِس کے باوجود ڈاکٹر گِل کی متی24:12 میں ہماری تلاوت پر بہت گہری بصیرت حاصل تھی۔ اُن الفاظ ’’اور بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر گِل نے کہا،

مطلب یا تو خوفناک ایذارسانیوں کی شیطانیت اور کینہ، جو کہ شدت کے ساتھ بڑھ [جائے گا] [جیسا کہ ہم چین، انڈیا، ایران اور دوسری قوموں میں مسیحیوں کے خلاف دیکھتے ہیں؛ اور مسیحیت کی اُس نفرت میں جس کی عکاسی مغربی میڈیا میں کی جاتی ہے]؛ یا مُرتدوں [زمانہ سازوں] کی نفرت اور بےوفائی اور غلطی [جیسا کہ ’’مین لائین‘‘ کے نام نہاد کہلانے والے فرقوں میں آزاد خیال لوگوں کی نفرت اور بے وفائی اور غلطی]؛ یا جھوٹے اُستادوں کی غلطیاں اور بدعتیں [جیسا کہ ہم بے شمار بہت بڑی بڑی کلیسیاؤں میں دیکھتے ہیں]؛ یہ اُن کی زندگیوں میں عیاری… کچھ وہ لوگ جو مسیحی کہلاتے ہیں [جیسا کہ آج کل قدامت پسند کلیسیاؤں میں ہیں]: کیونکہ اِن میں سے ہر ایک [متی24:12] میں اشاروں کنایوں میں دکھائی دیتا ہوا نظر آتا ہے؛ اور شاید سب کو شامل کیا گیا، جیسا کہ یہاں پر بےدینی کے بکثرت ہونے کی بات کی گئی ہے؛ جس کے نتائج [ہوں گے] ’بے شمار لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑجائے گی۔‘ یہ بے شمار لوگوں کا معاملہ ہوگا [یہاں تک کہ زیادہ تر کا] لیکن سب کا نہیں؛ کیونکہ [بہت شدید] بے دینی کے درمیان میں، کچھ ایسے لوگ ہونگے، مسیح کے لیے، اُس کی خوشخبری کے لیے اور [دوسرے حقیقی مسیحیوں کے لیے] جن کی محبت کی [قوت کمزور نہیں پڑے گی]، اور … جھوٹے [مسیحیوں] کی بے وفائی کے ذریعے سے، وہ خود [عام سے] مسیحیوں سے خوفزدہ تھے، نہیں جانتے کس پر بھروسہ کریں… اور حالانکہ کے بے دینی کی قوت… تقریباً گم ہو چکی تھی [اور حالانکہ حقیقی مسیحیوں کے لیے محبت] انتہائی [سرد ہو چکی ہے لیکن اُن میں سب کی محبت ٹھنڈی نہیں پڑ جائے گی] بے دینی کے بڑھ جانے کے ذریعے سے؛ چونکہ یہ نہیں کہتی کہ اُن کی محبت گم ہو جائے گی، لیکن [کہ] وہ سرد پڑ جائے گی (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D.D.، نئے عہدنامے کی ایک تفسیر An Exposition of the New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت1989، صفحات289۔290؛ متی24:12 پر غور طلب بات)۔

ہم ڈاکٹر گِل کے ساتھ متفق ہیں کہ ہمارے گرجا گھروں میں زیادہ تر اِقراری مسیحیوں کی مسیحی محبت ہولناک طور سے سردمہری میں بڑھتی جا رہی ہے۔ لیکن اگلی ہی آیت میں ایک اور وعدہ بھی ہے جس سے ہمیں حوصلہ ہونا چاہیے۔

III۔ تیسری بات، وہ جو آخر تک برداشت کریں گے نجات پا جائیں گے۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور متی 24:13 کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (متی 24:13).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر میگی نے کہا،

کوئی آخر تک برداشت کرے گا؟… وہ جن کو وہ شروع ہی میں مہربند کر دیتا ہے۔ [خدا] اپنے [لوگوں] کو آخر تک لے کر جائے گا (جے۔ ورنن میگی، ibid.، صفحہ127؛ متی24:13 پر غور طلب بات)۔

وہ جو سچے طور پر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ہیں خُدا کے روح کے وسیلے سے مہربند کیے جاتے ہیں، جیسے نوح کو کشتی میں مہربند کیا گیا تھا۔ وہ تمام جو مسیح میں مہربند کیے جاتے ہیں آخر تک برداشت کریں گے۔ لیکن تمام کے تمام جھوٹے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے لوگ ’’آخری ایام‘‘ کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے برگشتہ ہو جائیں گے ۔

اِطلاق

ہم خاتمے کے زمانے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ سچی سائنس اور بائبل کی پیشن گوئیاں اِس بات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ آخری زمانے کی کلیسیائیں ایک دوسرے کے لیے بہت کم پیار رکھتی ہیں اور گمراہ لوگوں کے لیے تو بالکل بھی نہیں رکھتی۔ گرجا گھروں میں جسمانی نیت والے لوگ ایک دوسرے کی جانب سے اپنے مُنہ مُوڑ لیتے ہیں اور اُن کے درمیان کوئی محبت نہیں ہوتی۔ شیطان اُن گرجا گھروں میں جہاں مسیحی محبت (آگاپے) نہیں ہوتی حکمرانی کرتا ہے۔ اِس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے ہمیں ہمارے گرجا گھروں میں مسیح کی محبت کو پانے اور برقرار رکھنے کے لیے لڑنا اور دعا مانگنی چاہیے۔ یہ کوئی آسان بات نہیں ہے۔ درحقیقت یہ خُدا کی قوت کے بغیر ناممکن ہے۔ اِس لیے ہم دونوں کے درمیان رکاوٹوں کو توڑنے کے لیے ہمیں خُدا کے لیے روزے رکھنے اور دعا مانگنے کے لیے زیادہ وقت وقف کرنا چاہیے، تاکہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اپنی غلطیوں کا اعتراف کر پائیں اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگ پائیں۔ ہمیں اپنے درمیان خُدا کی حضوری کے لیے دعا مانگنی اور روزہ رکھنا چاہیے، کیونکہ صرف خُدا ہی ہمیں ایک دوسرے سے محبت کرنا سیکھا سکتا ہے۔

ہمیں ایک دوسرے کے لیے محبت بخشنے اور آنسوؤں کے ساتھ اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے کی ہماری ضرورت کو ہمیں دکھانے کے لیے، میں، ہمارے رہنماؤں اور ہمارے درمیان بہترین مسیحیوں سے روزہ رکھنا شروع کرنے کے لیے اور خُدا کے لیے ہفتے میں ایک دِن دعا میں گزارنے کے لیے پوچھ رہا ہوں۔ اب مہربانی سے کورسسز 10، 11 اور 12 کھولیں۔ اُنہیں گائیں۔

’’اَے خدا! تُو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان:
مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے:
اور میرے دل کو پہچان؛ مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے؛
اور دیکھ، مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں،
اور مجھے ابدی راہ میں لے چل۔‘‘
   (زبور 139:23، 24).

جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
مجھے پگھلا، مجھے ڈھال، مجھے توڑ، مجھے موڑ۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
   (جیتے جاگتے خُداوند کی روح Spirit of the Living God‘‘ شاعر ڈینیئل آئیورسن Daniel Iverson، 1899۔1977؛ ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔

خُداوندا، ہمیں ایک عظیم حیاتِ نو بھیج۔
خُداوندا، ہمیں ایک عظیم حیاتِ نو بھیج۔
اُس پاک روح کو بھیج جس کا تیرے کلام میں وعدہ کیا گیا،
اور خُداوندا، ہمیں ایک عظیم حیاتِ نو بھیج۔
(’’خُداوندا، ہمیں ایک عظیم حیاتِ نو بھیج Send a Great Revival to Us, Lord‘‘ شاعر ڈاکٹر بی۔ بی۔ میکینی Dr. B. B. McKinney، 1886۔1952؛
      پادری صاحب کے ذریعے سے ترمیم کی گئی)۔

بائبل کہتی ہے،

’’محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دُور کر دیتی ہے کیونکہ خوف کا تعلق سزا سے ہوتا ہے اور جو کوئی خوف رکھتا ہے وہ محبت میں کامل نہیں ہوتا‘‘ (1۔ یوحنا 4:18).

ہم کیسے مسترد کیے جانے کے خوف پر قابو پاتے ہیں؟ کامل محبت کے ذریعے سے! لیکن ہم ’’کامل‘‘ محبت کیسے پا سکتے ہیں؟ ’’میں آپ سے محبت کرتا ہوں! میں آپ سے محبت کرتا ہوں !‘‘ کہہ دینے کے ذریعے سے نہیں۔ 1 یوحنا3:18 پر نظر ڈالیں، ’’میرے چھوٹے بچوں، ہم محض کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ سچائی کے ساتھ اپنے عمل سے بھی محبت کا اِظہار کریں۔‘‘ ہم وہ کیسے کریں؟ یہ کوئی آسان نہیں ہے۔ ہم یہ کرنے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ ہمیں شاید مسترد کیا دیا جائے!!! لیکن ہمیں یہ کرنا ہی پڑے گا اگر ہم واقعی میں اور سچے طور پر حیاتِ نو چاہتے ہیں۔ ہمیں خود کو یہ کرنے کے لیے مجبور کرنا چاہیے۔ مہربانی سے 1یوحنا1:9 اور 10 آیات پڑھیں۔

’’لیکن اگر ہم اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ جو سچا اور عادل ہے، ہمارے گناہ معاف کرکے ہمیں ساری ناراستی سے پاک کر دے گا۔ اگر ہم کہیں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تو اُسے جھوٹا ٹھہراتے ہیں اور اُس کا کلام ہم میں نہیں ہے‘‘ (1۔ یوحنا 1:9، 10).

اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا حیاتِ نو کے لیے کُلیدی ہے۔ اگر ہم خدا کے خلاف گناہ کر چکے ہیں تو اُس سے اپنے گناہوں کا اعتراف آنسوؤں کے ساتھ کرنا ہی کافی ہے۔ محض صرف لفظوں میں نہیں، بلکہ آنسوؤں کے ساتھ، جیسا وہ چین میں کرتے ہیں، جیسا وہ تمام حقیقی حیاتِ نو میں کرتے ہیں۔ برائین ایڈورڈز Brian Edwards نے بجا طور سے کہا، ’’سزایابی کے آنسوؤں کے بغیر حیاتِ نو نامی کوئی چیز نہیں ہوتی‘‘ (حیاتِ نو Revival، صفحہ 115)۔ دوبارہ، اُنہوں نے کہا، ’’گناہ کی عاجزانہ، تکلیف دہ اور گہری سزایابی کے بغیر کوئی حیاتِ نو نہیں ہوتا‘‘ (صفحہ116)۔ ’’اُس گہری سزایابی کے لیے وجہ ہے تاکہ لوگ اپنے گناہ کو محسوس کریں اور اِس سے نفرت کریں‘‘ (صفحہ 122)۔ گناہ کی سزایابی حیاتِ نو کے لیے کُلید ہے! اگر ہم نے خُدا کے خلاف گناہ کیا ہے، ہم خدا سے آنسوؤں کے ساتھ اعتراف کر سکتے ہیں، اور وہ ’’ہمیں تمام ناراستی سے پاک صاف‘‘ کر دے گا۔ کھڑے ہو جائیں اور گائیں، ’’مجھے جانچ، اے خُداوندا Search Me, O God۔‘‘

’’اَے خدا! تُو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان:
مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے:
اور میرے دل کو پہچان؛
مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے؛
اور دیکھ، مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں،
اور مجھے ابدی راہ میں لے چل۔‘‘
   (زبور 139:23، 24).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ہم نے کبھی بھی مکمل حیاتِ نو نہیں پایا کیونکہ ہم نے ہمیشہ ’’خود کے لیے اُن دھیموں لفظوں کے پیچھے جو طنز کرتے اور توہین کرتے (ہنسی اُڑاتے، حقیر جانتے، تمسخر اُڑاتے، مذاق کرتے) الگ سے ایک جگہ بنائی ہوتی ہے۔‘‘

لیکن، دوسری بات، ہمیں گہرائی میں جانا چاہیے۔ یعقوب5:16 کھولیں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں اِس کو پڑھوں۔

’’تُم ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اِقرار کرو اور ایک دوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ‘‘ (یعقوب 5:16).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ یعقوب5:16 پر نئے عہد نامے کا اِطلاق شُدہ Applied New Testament Commentary تبصرہ یہ رائے پیش کرتا ہے،

سچی رفاقت رکھنے کا مطلب ہوتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ اپنے گناہوں کا اعتراف کریں۔ جب ہم یہ کرتے ہیں تو ہم روحانی شفا پاتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باتوں کو چُھپانا نہیں چاہیے۔

ہر مسیحی کی ایک دوسرے کے ساتھ غلطیاں ہوتی ہی ہیں۔ ہماری موروثی خود غرضی کے باعث ہم آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے لیے اپنی محبت میں اِخلاقی طور پر گِرتے جا رہے ہیں۔ گرجا گھر میں کوئی آپ سے یا آپ کے بارے میں بے رحم بات کہہ دیتا ہے۔ کوئی آپ کے بارے میں پرواہ کرتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔ کسی نے آپ کے اُس کام کو جو آپ نے خُداوند کے لیے کیا سراہایا نہیں۔ کسی نے آپ کو پریشان کرنے کے لیے کچھ کر دیا۔ کسی نے آپ کے احساسات کو چوٹ پہنچائی۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اپنے قصوروں کو نہیں چُھپانا چاہیے۔ خُدا کی حضوری کو پانا ایک انتہائی قیمتی بات ہوتی ہے۔ اپنی چوٹوں اور دُشمنیوں کو دبائے رکھنا ہمیں ایک دوسرے سے محبت کرنے سے روکتا ہے۔ ’’اکثر اوقات گناہ کی یہ گہری سزایابی کُھلم کُھلا اور عوامی اعتراف کے لیے رہنمائی کرتی ہے… جہاں پر غلط رشتوں کو دُرست کیا جاتا ہے… مُسرت اور جلال کے سامنے، سزایابی ہوتی ہے، اور وہ خُدا کے لوگوں کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔ یہاں آنسو اور خُدائی دُکھ ہوتے ہیں۔ یہاں پر غلط باتوں کو دُرست کرنا ہوتا ہے، خفیہ باتیں، جو لوگوں کی آنکھوں سے دور ہوتی ہیں، اُنہیں باہر پھینکنا ہوتا ہے، اور بُرے تعلقات کی کُھلم کُھلا تلافی کرنا ہوتی ہے۔ اگر ہم یہ [کرنے کے لیے] تیار نہیں ہوتے، تو بہتر ہے ہمیں حیاتِ نو کے لیے دعا نہیں مانگنی چاہیے۔ حیاتِ نو کا عزم گرجا گھر کی لطف انگیزی نہیں ہوتا، بلکہ اِس کی پاکیزگی کے لیے ہوتا ہے۔ آج ہمارے پاس ایک ناپاک گرجا گھر ہے کیونکہ مسیحی گناہ کو محسوس نہیں کرتے اور [ایک دوسرے کے ساتھ اِس کا اعتراف آنسوؤں کے ساتھ نہیں کرتے]‘‘ (ایڈورڈز Edwards، حیاتِ نو Revival، صفحات119، 120)۔

ہم اپنے دِلوں میں اُس وقت تک خوشی نہیں منا سکتے جب تک ہم ایک دوسرے سے آنسوؤں کے ساتھ اپنے گناہوں کا اعتراف نہیں کرتے۔ یہ چین میں بارہا ہوتا ہے۔ تو ہمارے گرجا گھر میں کیوں نہیں ہوتا؟ کیا ہم اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کے لیے بہت زیادہ مغرور ہیں؟ کیا ہم خوفزدہ ہیں دوسرے کیا سوچیں گے؟ ابلیس اِس خوف کو ہمیں اعتراف کرنے سے روکنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ابلیس یہ بات جانتا ہے کہ دوسرے ہمارے بارے میں کیا کہیں گے اِس بات سے خوفزدہ کرنے کے ذریعے سے وہ ہمیں حیاتِ نو کی خوشی سے روک سکتا ہے۔ ابلیس جانتا ہے کہ ہمیں خوف میں مبتلا رکھنے سے ہمارا گرجا گھر کمزوری اور نقصان میں رہے گا۔ دوسرے کیا سوچیں گے اِس بات کا خوف ہمیں اعتراف کرنے سے اور ہماری روحوں کی شفایابی سے روکتا ہے۔ اشعیا نے کہا، ’’تم کون ہو جو فانی انسان سے ڈرتے ہو… اور اپنے خُداند اور خالق کو بھول جاتے ہو‘‘ (اشعیا51:12، 13)۔ بائبل کہتی ہے، ’’انسان کا خوف پھندا ثابت ہوتا ہے‘‘ (امثال29:25)۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور امثال28:13 پڑھیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ 692 پر ہے۔ ہر کوئی اِس کو باآوازِ بُلند پڑھے!

’’جو اپنے گناہ چھپاتا ہے کامیاب نہیں ہوتا، لیکن جو اقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحم کیا جائے گا‘‘ امثال 28:13).

’’اَے خدا! تُو مجھے جانچ Search Me, O God‘‘ – اِسے گائیں۔

’’اَے خدا! تُو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان:
مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے:
اور میرے دل کو پہچان؛
مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے؛
اور دیکھ، مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں،
اور مجھے ابدی راہ میں لے چل۔‘‘
   (زبور 139:23، 24).

’’جیتے جاگتے خُداوند کی روح Spirit of the Living God‘‘! اِسے گائیں!

جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
مجھے پگھلا، مجھے ڈھال، مجھے توڑ، مجھے موڑ۔
جیتے جاگتے خُداوند کی روح، نیچے آ، ہم دعا مانگتے ہیں۔
   (جیتے جاگتے خُداوند کی روح Spirit of the Living God‘‘ شاعر ڈینیئل آئیورسن Daniel Iverson، 1899۔1977؛
      ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

مسیح نے کہا، ’’مبارک ہیں وہ جو ماتم کرتے ہیں۔‘‘ یہ اُن کی جانب حوالہ دیتا ہے جو اپنے گناہ کا اعتراف کرتے اور اس پر روتے ہیں۔ گناہ اُن کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے جو حیاتِ نو کی چاہت کرتے ہیں۔ حیاتِ نو ہمیشہ ہمیں اندرونی گناہوں کے بارے میں جنہیں دُنیا دیکھ نہیں پاتی سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ حیاتِ نو ہمارے دِلوں کے باطنی گناہوں پر نور برساتا ہے۔ جب وہ اپنی مذہبی جماعت کو حیاتِ نو کے لیے تیار کر رہے تھے، ایوان رابرٹس Evan Roberts نے اُنہیں بتایا کہ پاک روح اُس وقت تک نازل نہیں ہوگا جب تک لوگ تیار نہیں ہو جاتے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمیں تمام بُرے احساسات سے پیچھا چُھڑا لینا چاہیے‘‘ – تمام کڑواہٹ، تمام نااتفاقیاں، تمام غصے۔ اگر آپ محسوس کرتے ہیں آپ کسی کو معاف نہیں کرسکتے، تو جھک جائیں اور معافی کی روح کے لیے دعا مانگیں – دوسرے شخص کے پاس جانے کے لیے رضامند ہوں اور معافی کے لیے طلب گار ہوں – صرف تب ہی آپ خُداوند کی پیاری حضوری کو محسوس کر پائیں گے۔ صرف پاکیزہ مسیحی ہی خُدا کی محبت اور پاک حضوری کو محسوس کر سکتے ہیں۔ حیاتِ نو کی خوشی ہمارے جیسے ایک ناپاک گرجا گھر میں نہیں آ سکتی جب تک ہم اپنے گناہ کا اقرار نہیں کر لیتے اور اِس کا آنسوؤں کے ساتھ اعتراف نہیں کر لیتے۔ صرف تب ہی ہم خُدا کی حضوری کی خوشی کو محسوس کر پائیں گے۔ ہماری بہن ’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ بجائیں گی جب ہم آپ کو آج کی رات اعترافات کی دعا مانگنے کا موقع فراہم کریں گے۔ پاک روح سے آپ کو اور دوسروں کو آج کی رات کن گناہوں کا اعتراف کرنے کی ضرورت ہے، دکھانے کے لیے دعا مانگیں۔ ایک دوسرے کے پاس جائیں، دو دو کر کے یا تین ہو کر اور آج کی رات اعترافات کے لیے شدت کے ساتھ دعا مانگیں۔ اب کھڑے ہو جائیں اور ’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ گائیں۔ یہ نمبر 17 ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، نجات دہندہ، میں دعا مانگتا ہوں،
   آج مجھے صرف یسوع کو دیکھ لینے دے؛
حالانکہ وادی میں سے تو میری رہنمائی کرتا ہے،
   تیرا کھبی نہ مدھم ہونے والا جلال میرا احاطہ کرتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، ہر خواہش
   اپنے جلال کے لیے رکھ لے؛ میری روح راضی ہے
تیری کاملیت کے ساتھ، تیری پاک محبت سے
   آسمانِ بالا سے نور کے ساتھ میری راہگزر کو بھر دیتی ہے
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے
   باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھنے لینے دے۔
   تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

آج کی رات ایک دوسرے کے ساتھ اپنے گناہوں کے اعتراف اور ایک دوسرے کے لیے دعا مانگنے کی تیاری کے ساتھ آئیں۔ اب گائیں ’’میں اِس کو آگے پھیلانا چاہتا ہوں I Want To Pass It On۔‘‘ یہ آپ کے گیتوں کے ورق پر نمبر18 ہے۔

آگ کو جلانے کے لیے صرف ایک چنگاری کی ضرورت پڑتی ہے،
اور جلد ہی وہ جو اُس کے اِردگِرد ہیں اُس کی حدت سے گرمائش پا سکتے ہیں،
ایسا ہی خُدا کی محبت کے ساتھ ہوتا ہے، ایک مرتبہ آپ اِس کا تجربہ کر لیں،
آپ اُس کی محبت کو ہر کسی میں پھیلائیں گے، آپ اِس کو آگے پھیلانا چاہیں گے۔
بہار کیسا شاندار وقت ہے، جب سارے درخت کونپلیں نکال رہے ہوتے ہیں،
پرندے چہچہانا شروع کرتے ہیں، پھول اپنے کھلنے کو شروع کرتے ہیں،
ایسا ہی خُدا کی محبت کے ساتھ ہوتا ہے، ایک مرتبہ آپ اِس کا تجربہ کر لیں،
آپ اُس کو گانا چاہیں گے، یہ چشمے کی مانند تازہ ہوتا ہے۔ آپ اِس کو آگے پھیلانا چاہیں گے۔

میرے دوست، میں آپ کے لیے خواہش کرتا ہوں، یہ خوشی جو میں نے پائی ہے،
آپ اُس [خُداوند] پر انحصار کر سکتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کہاں بندش میں ہیں،
میں پہاڑوں کی چوٹیوں سے اِس کو پکاروں گا، میں چاہتا ہوں میری دُنیا جان جائے،
مسیح کی محبت میرے پاس چلی آئی ہے، میں اِس کو آگے پھیلانا چاہتا ہوں۔
      (’’اِس کو آگے پھیلائیں Pass It On‘‘ شاعر کرٹ قیصر Kurt Kaiser، 1969؛ پادری صاحب نے ترمیم کی)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت اور دعا ڈاکٹر کرھیٹن ایل چعینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: متی 24:11۔14 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بیجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
(شاعر کرٹ قیصر Kurt Kaiser، 1969؛ پادری صاحب نے ترمیم کی)۔ ’’اِس کو آگے پھیلائیں Pass It On‘‘

لُبِ لُباب

حیاتِ نو میں آگاپے کی ضرورت

THE NEED FOR AGAPE IN REVIVAL
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اور بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (متی 24:12۔13).

(متی24:3)

I.    پہلی بات، مسیح نے کہا تھا بے دینی بڑھ جائے گی، متی 24:12الف.

II.   دوسری بات، مسیحی محبت کے کھو جانے کا سبب ہمارے گرجا گھروں میں بے دینی ہے، متی 24:12ب.

III.  تیسری بات، وہ جو آخر تک برداشت کریں گے نجات پا جائیں گے، متی 24:13 .