اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟WHY HAST THOU FORSAKEN ME? ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اور تین بجے کے قریب یسوع بڑی اونچی آواز سے چلایا، ایلی، ایلی، لما شبقتنی، جس کا مطلب ہے، اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46). |
یسوع گتسمنی باغ میں دعا سے اُٹھا۔ اُسے ’’سردار کاہن کی طرف سے بھیجے گئے افسروں اور لوگوں کے جمگٹھے‘‘ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ وہ اپنے ہاتھوں میں ’’مشعلیں، چراغ اور ہتھیار‘‘ لائے تھے (یوحنا18:3)۔ اُنہوں نے یسوع کو لیا اور اُسے سردار کاہن کے پاس لے گئے (متی26:57)۔ اُنہوں نے یسوع پر کفر کہنے کا الزام لگایا۔ پھر اُنہوں نے اُس کے چہرے پر تھوکا۔ اُنہوں نے اپنے مُکّوں سے اُسے مارا۔ اُنہوں نے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے اُسے تھپڑ مارے۔ اُنہوں نے اُس کے داڑھی کے بال نوچے (اشعیا50:6)۔
سردار کاہن اور بزرگان نے یسوع کو مار ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اُسے رومی گورنر، پیلاطُوس کے پاس لے گئے۔ پیلاطوس نے اُس سے سوال پوچھا۔ پھر پیلاطوس نے ہجوم سے کہا، ’’مجھے کیا کرنا چاہیے… یسوع کے ساتھ جو مسیح کہلاتا ہے؟‘‘ لوگ چیخ پڑے، ’’اِسے مصلوب کرو‘‘ (متی27:22)۔ پیلاطوس نے اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا، ’’میں اِس راستباز کے خون سے بری ہوتا ہوں‘‘ (متی27:24)۔ پھر پیلاطوس نے یسوع کو کوڑے لگوائے اور اُسے مصلوب کیے جانے کے لیے بھیج دیا۔ رومی سپاہیوں نے یسوع کے لہولہان بدن پر ایک سُرمئی لبادہ ڈالا۔ اُنہوں نے کانٹوں کا ایک تاج بُنا اور اُسے اُس کے سر میں گھونپ دیا۔ اُنہوں نے اٰس کے دائیں ہاتھ میں ایک سرکنڈا پکڑا دیا، ’’اور وہ اُس کے آگے گھٹنے ٹیک ٹیک کے ہنسی اُڑانے لگے کہ اے یہودیوں کے بادشاہ آداب!‘‘ (متی27:29)۔ اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھوکا اور اُس سے سرکنڈا لیا اور اُس کے ساتھ اُس کے سر کو پیٹنا شروع کر دیا۔ اور اُس جب وہ اُس کا مذاق اُڑا چکے تو اُنہوں نے وہ لبادہ اُس کے بدن سے اُتارا اور اُس کے اپنے کپڑے اُسے پہنائے۔ وہ اُسے مصلوب کیے جانے کے لیے لے گئے۔
اُس کے لیے نہ سونے کا نہ چاندی کا کوئی تاج تھا،
اُس کے سر پر رکھنے کےلیے کوئی سرتاج نہیں تھا؛
لیکن خُون نے اُس کی پیشانی آراستہ کی اور یہ داغ جو اُس نے سہااُس نے قابل قدر کیا
اور جو تاج اُس نے پہنا وہ اُسے گنہگاروں نے عطا کیا۔
ایک کٹھن صلیب اُس کا تخت بنی،
اُس کی بادشاہی صرف دلوں ہی پر تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سر پر کانٹوں سے بنا تاج پہنا۔
(’’کانٹوں کا تاج‘‘A Crown of Thorns شاعر عرا ایف. سٹین فِل Ira F. Stanphill، 1914۔1993).
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔
+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
قتل کیے جانے والی جگہ تک جانے کے لیے یسوع اپنی صلیب اُٹھا کر گیا تھا۔ وہ صلیب کے بوجھ سے بار بار گِرا تھا۔ بالاآخر سپاہیوں نے شمعون قرینی نامی ایک شخص کو صلیب اُٹھانے پر مجبور کیا۔ جب وہ کلوری پر پہنچے تو اُنہوں نے اُسے کھٹی مَے پینے کے لیے دی جسے اُس نے ٹھکرا دیا۔ سپاہیوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو کیلوں سے صلیب پر جڑ دیا۔ اُنہوں نے صلیب کو سیدھا کھڑا کیا۔ ’’اور وہیں بیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے‘‘ (متی27:36)۔
اُنہوں نے صلیب پر اُس کے سر کے اوپر کی جگہ پر ایک تختی پر اُس کا اِلزام لکھ کر لگا دیا۔ تختی پر لکھا تھا، یہ یسوع ہے یہودیوں کا بادشاہ۔ دو ڈاکوؤں کو بھی اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا، ایک کو اٰس کی دائیں اور دوسرے کو بائیں جانب۔ وہ جو صلیب کے پاس سے گزر رہے تھے اُس پر طعنے مارتے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’اگر تو خُدا کا بیٹا ہے تو صلیب سے نیچے اُتر آ‘‘ (متی27:40)۔ سردار کاہنوں نے بھی اُس کا یہ کہتے ہوئے تمسخر اُڑایا، ’’اِس نے اوروں کو بچایا لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکا، یہ تو اسرائیل کا بادشاہ ہے! اگر اب بھی صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے‘‘ (متی27:42)۔
اُس نے ہاتھی دانت کے تخت پر حکومت نہیں کی تھی،
وہ کلوری کی صلیب پر مرا تھا؛
گنہگاروں کے لئے اُس نے وہاں جو تمام شمار کیا مگر نقصان ہوا،
اور اُس نے صلیب پر سے اپنی بادشاہت کا جائزہ لیا۔
کھٹن صلیب اُس کا تختِ شاہی بن گئی،
اُس کی بادشاہت صرف دلوں میں تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سَر پر کانٹوں کا تاج پہنا۔
یسوع کو صبح نو بجے مصلوب کیا گیا تھا۔ دوپہر بارہ بجے زمین پر اندھیرا چھا گیا اور سہہ پہر 3:00 بجے تک چھایا رہا۔ 3:00 بجے یسوع بُلند آواز نے چیخ پڑا، ’’ایلی، ایلی، لما شبقتانی؟ جس کا مطلب ہوتا ہے، اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ ’’ایک کٹھن صلیب اُس کا تخت بنی A rugged cross became His throne۔‘‘ اِسے گائیں!
ایک کٹھن صلیب اُس کا تخت بنی،
اُس کی بادشاہی صرف دلوں ہی پر تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سر پر کانٹوں سے بنا تاج پہنا۔
یسوع نے پکار تھا، ’’اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ صلیب پر سے اُس کی پکار تین باتوں کو ظاہر کرتی ہے۔
I۔ پہلی بات، صلیب پر سے یسوع کا پکار اُٹھنا پرانے عہد نامے کی ایک پیشن گوئی کو پورا کرتا ہے۔
زبور 22:1 میں داؤد نے لکھا،
’’اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (زبُور 22:1).
یسوع نے جان بوجھ کر پاک صحیفہ کی اِس آیت کو پورا کیا تھا۔ زبور22 پندرہ نکات پیش کرتا ہے جو پورے ہوئے تھے جب یسوع صلیب پر تھا۔ ابتدائی کلیسیا میں بے شمار مصنفین زبور 22 کو ’’پانچویں انجیل‘‘ کہتے ہیں۔ زبور 22:18 کہتی ہے، ’’وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قرعہ ڈالتے ہیں۔‘‘ بالکل یہی تھا جو سپاہیوں نے صلیب کے پہلو میں مسیح کی پوشاک کے ساتھ کیا تھا۔ زبور 22:16 آیت کہتی ہے، ’’اُنہوں نے میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھید ڈالے۔‘‘ عبرانی میں لفظ ’’چھید ڈالنےpierced‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’کھودنا، چھیدنا، یا کھوکھلا کرنا‘‘ (جان گِلJohn Gill)۔ زکریاہ 12:10 کہتی ہے، ’’جسے اُنہوں نے چھیدا تھا وہ اُس پر ماتم کریں گے۔‘‘ عبرانی میں لفظ ’’چھیدناpierced‘‘ کا وہاں پر مطلب ہوتا ہے ’’چُھرا گھونپنا، سوراخ کرنا، زور سے گزار دینا‘‘ (Strong)۔ سیکوفیلڈ کا مطالعہ بائبل کہتا ہے،
زبور 22 مصلوبیت کے ذریعے سے موت کی کھینچی گئی ایک تصویر ہے۔ (ہاتھوں، بازوؤں، کندھوں، اور کولہوں) کی ہڈیوں کے جوڑ اُکھڑنا (آیت 14)؛ شدید تکلیف کی وجہ سے حد سے متجاوز پسینے کا اِخراج (آیت 14)؛ دِل کا اندر سے پگھل جانا یا گھائل ہو جانا (آیت 14)؛ قوت کا ختم ہو جانا اور شدید پیاس کا لگنا (آیت 15)؛ ہاتھوں اور پیروں کا چھیدا جانا (آیت 16)؛ جُزوی برہنگی جو حیا کو ٹھیس پہنچاتی ہے (آیت 17)، وہ سب کی سب باتیں موت کے اُس انداز کے لیے ضمنی ہیں۔ حاصل شُدہ حالات ٹھیک وہی ہیں جو مسیح کی مصلوبیت میں پورے ہوئے تھے۔ 1 آیت کی غم سے نڈھال چیخ (متی27:46)؛ دوسری آیت کے روشنی اور تاریکی کے دورانیے (متی27:45)… 18ویں آیت میں قرعہ کا ڈالا جانا (متی27:35)، سب کی سب واقعی میں پوری ہوئی تھیں۔ جب اِس بات کو یاد کیا جاتا ہے کہ صلیب کا دیا جانا قتل کیے جانے کا رومی طریقہ ہے نا کہ یہودی، تو اِلہام کا ثبوت ناقابل مزاحمت ہو جاتا ہے (سیکوفلیڈ کا مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible، صفحہ 608؛ زبور22 پر غور طلب بات)۔
ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،
زبور 22 خُدا کے بیٹے کی مستقبل میں ہونے والی مصلوبیت کی ایک حیران کُن انبیانہ تفصیل ہے۔ یہ زبور اپنی تکمیل سے 1000 سال پہلے لکھا گیا تھا اور مسیح کی تکلیفوں کو تصویری تفصیل میں بیان کرتا ہے، مصلوبیت کے طریقہ کار کو جاننے سے بھی بہت عرصہ پہلے… (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔، Henry M. Morris, Ph.D.، دفاع کرنے والوں کا مطالعۂ بائبل The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشرزWorld Publishers، ایڈیشن 1995، صفحہ 608؛ زبور22:1 پر غور طلب بات)۔
ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے پرانے عہد نامے کی ایک کے بعد دوسری پیشن گوئی کی فہرست کی ترتیب دی جو پوری ہوئیں تھی جب یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’یہ ناممکن ہے کہ اِن پیشن گوئیوں کو پورا ہونا حادثاتی ہو۔ پس ہمارے پاس پاک صحائف کے اِلہامی ہونے اور مسیح کی الوہیت کا انتہائی ثبوت موجود ہے (لوقا24:25۔27)۔ صرف ایک احمق ہی یقین نہیں کرے گا۔ چونکہ خُدا نے [اُس یسوع کی مصلوبیت کو] پر خصوصی زور ڈالا… تو ہم دیکھتے ہیں کہ یہ خدا کے منصوبے کا دِل ہے‘‘ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ ڈی۔ John R. Rice, D.D.، باغیچۂ بائبل The Bible Garden، خُدا کی تلوار پبلیشرز Sword of the Lord Publishers، 1982، صفحہ 31)۔
II۔ دوسری بات، صلیب پر سے یسوع کا پکارنا کسی نہ کسی طرح جہنم میں ایک گنہگار کی عکاسی کرتا ہے۔
’’اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46).
یسوع صلیب پر جہنم میں نہیں گیا تھا۔ ڈاکٹر فریڈرک کے۔ پرائز Dr. Frederick K. Price غلط طور سے اُس جھوٹے عقیدے کی تعلیم دیتے ہیں۔ کوئی بھی مقدس صحیفہ نہیں کہتا کہ یسوع نے ’’جہنم میں ہمارے گناہوں کے لیے تکلیف برداشت کی،‘‘ جیسا کہ ڈاکٹر پرائز کہہ چکے ہیں۔
اِس کے باوجود میں ڈاکٹر جان آر۔ رائس کے ساتھ متفق ہوں کہ یسوع کی اذیت آمیز پکار، ’’اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ جہنم میں گنہگار کی تکلیفیں برداشت کرنے کی ایک تصویر ہے۔ ڈاکڑ رائس نے کہا،
ہم یقین کرتے ہیں کہ صلیب پر مسیح کی تکلیفیں کسی نہ کسی طور جہنم میں تکلیفوں کی منظر کشی ہے۔ صلیب پر یسوع پکار اُٹھا تھا، ’’میں پیاسا ہوں،‘‘ بالکل جیسے جہنم میں دولت مند شخص کو پیاس لگی تھی (لوقا16:24)۔ کیا آپ اُس دولت مند شخص کو ’’اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ پکارتے ہوئے تصور کر سکتے ہیں۔ جہنم حقیقی ہے۔ گناہ کو عذاب، حقیقی جسمانی تکلیف … خُدا سے جدائی لانی چاہیے۔ جہنم میں گنہگار پھر بھی اندھے ہی رہیں گے، پھر بھی بدکار ہی رہیں گے، پھر بھی پوچھیں گے، ’’کیوں؟‘‘ (1کرنتھیوں2:14)۔ یہوداہ اپنے عذاب زدہ ذہن میں، یہ بات جانتا تھا کہ اُس نے بے گناہ معصوم خون کو دھوکہ دیا تھا (متی27:4)، لیکن اپنے گناہوں سے باز نہیں آیا تھا (رائسRice، ibid.، صفحات 31، 32)۔
اِس طرح سے، صلیب پر سے یسوع کا پکار اُٹھنا کسی نہ کسی طور جہنم میں گنہگاروں کے پکارنے کی عکاسی کرتا ہے،
’’اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46).
کسی کے لیے بھی جو جہنم میں جاتا ہے کوئی اُمید نہیں ہوتی ہے۔ یسوع ہمیں بتا چکا ہے کہ غیرنجات یافتہ لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے جب وہ مر جاتے ہیں۔ وہ اُن سے کہے گا،
’’اَے لعنتی لوگو! میرے سامنے سے دُور ہو جاؤ اور اُس ہمیشہ جلتی رہنے والی آگ میں چلے جاؤ‘‘ متی 25:41).
’’جہنم میں اُن کا کیڑا مرتا نہیں اور آگ بھی کبھی نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:44).
’’اور اُس نے عالمِ ارواح میں عذاب میں مبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اوپر اُٹھائیں‘‘ (لوقا 16:23).
وہ جنہوں نے ابھی تک نجات نہیں پائی ہے اُن کے لیے صلیب پر جن عذابوں میں سے یسوع گزرا تھا جہنم میں ہمیشہ تک کے لیے وہی عذاب جاری رہیں گے۔ وہ متواتر ’’دائمی آگ‘‘ میں عذاب اُٹھاتے رہیں گے (متی25:41)۔ یہ لگتا ہے کہ وہ متواتر چیختے رہیں گے، ’’اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ جی ہاں، ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ صلیب پر مسیح کی تکلیفیں کسی نہ کسی طرح سے جہنم میں گمراہ گنہگاروں کی تکلیفیں کی ایک تصویر ہے۔ اِس ہی وجہ سے ہم آپ سے اِلتجا کرتے ہیں کہ مسیح پر بھروسہ کریں اور اِسی وقت اپنے گناہوں سے نجات پا جائیں، اِس سے پہلے کہ بہت تاخیر ہو جائے۔
اگر آپ اِن واعظوں کو بالکل ابھی ہی بھول جاتے ہیں تو آپ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے۔ جان کیگن John Cagan نے اور میں نے گذشتہ اِتوار کی شب عبادت کے بعد ایک لڑکی کو شدت سے بتایا۔ دس منٹ کے بعد میں نے اُس کو رفاقتی ہال میں ہنستے اور لطیفے سُناتے ہوئے دیکھا۔ وہ کبھی بھی اپنے گناہوں کی سزاؤں سے فرار نہیں پا سکے گی جب تک کہ وہ سنجیدہ نہیں ہوتی۔ آپ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے اگر آپ واعظوں کو سُننے کے بعد اپنے گناہوں کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچتے۔ یسوع کیوں اِس قدر شدید تکلیفیں میں سے گزرا تھا؟ اُس نے ایسا آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے کیا تھا۔ لیکن اگر آپ اپنے گناہ کے بارے میں سوچتے نہیں ہیں تو خود کو معاف کیے جانے کے لیے اپنے لیے مسیح کی ضرورت کو آپ محسوس نہیں کریں گے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ مسیح پر بھروسہ نہیں کرتے۔ آپ کو گھر پر واعظوں کے اِن مسوّدوں کو پڑھنا چاہیے۔ اِس واعظ کو پڑھیں اور آج رات کو بستر پر جانے سے پہلے اِس کے بارے میں سوچیں۔ کل کی صبح اپنے گناہ کے بارے میں سوچتے ہوئے گرجا گھر آئیں۔ آپ کبھی بھی یسوع کے وسیلے سے نجات نہیں پائیں گے جب تک آپ ایسا نہیں کریں گے! آپ کو اپنے گناہ کی سزایابی میں ہونا چاہیے!
III۔ تیسری بات، صلیب پر سے یسوع کا پکار اُٹھنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہمارے گناہ کی ادائیگی کے لیے مرا تھا۔
’’یسوع بڑی اونچی آواز سے چلایا، ایلی، ایلی، لما شبقتنی، جس کا مطلب ہے، اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46).
اُس کے پکار اُٹھنے کوسمجھنا مشکل ہے۔ مجھے یہ بات پڑھنا یاد ہے کہ لوتھر اپنی مطالعہ گاہ میں نجات دہندہ کے پکار اُٹھنے کو سمجھنے کی کوشش میں، بغیر کھائے پیئے یا حرکت کیے، کئی دِنوں تک بیٹھا رہا تھا۔ اُنہیں بالاآخر احساس ہو گیا کہ وہ انسانی طور پر سمجھ ہی نہیں سکتے کیسے باپ اور بیٹا جدا ہو سکتے ہیں۔ کیسے تثلیث کی پہلی ہستی دوسری ہستی کو بُھلا سکتی ہے؟ اُنہوں نے بالاآخر کوششیں کرنا چھوڑ دیا تھا، اور اپنے کمرے سے باہر اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے باہر آ گئے تھے۔ نجات دہندہ کے پکار اُٹھنے کے اِسرار کے بارے میں پیوریٹن تبصرہ نگار جان ٹریپ John Trapp (1601۔1669) نے بتایا تھا۔ جان ٹریپ نے کہا، ’’ایک آدمی کی حیثیت سے، وہ پکار اُٹھا تھا ’اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! [تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟]،‘ جب کہ خُدا کی حیثیت سے، اُس نے پشیمان ڈٓاکو کے لیے جنت مہیا کر دی تھی‘‘ (جان ٹریپ John Trapp، پرانے اور نئے عہد نامے پر ایک تبصرہ A Commentary on the Old and New Testament، ٹرانسکی پبلیکیشنز Transki Publications، دوبارہ اشاعت 1997، جلد پنجم، صفحہ 276؛ متی27:46 پر غور طلب بات)۔
ڈاکٹر آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی Dr. R. C. H. Lenski (1864۔1936) نے کہا، ’’اپنی مرتی ہوئی قوتوں کے ساتھ وہ خُدا کے لیے پکار اُٹھتا ہے اور مذید اور خُود میں باپ کو نہیں دیکھتا، کیونکہ باپ اور بیٹے کے درمیان علیحدگی کی ایک دیوار کھڑی ہو چکی ہے، نام لیا جائے تو دُنیا کے گناہ اور اُن کی لعنت جیسا کہ وہ اِس وقت بیٹے پر لدے ہوئے تھے۔ یسوع خُدا کی طلب کرتا ہے، لیکن خُدا خود کو ہٹا چکا ہے۔ یہ بیٹا نہیں ہے جو باپ کو چھوڑ چکا ہے، بلکہ باپ، بیٹے کو [چھوڑ چکا] ہے۔ بیٹا خُدا کے لیے پکار اُٹھتا ہے، اور خُدا اُس کو کوئی جواب نہیں دیتا ہے… اِس اِسرار کے بھید کو جاننے کے لیے جو قریب ترین اُمید ہم کر سکتے ہیں وہ یسوع کے بارے میں دُنیا کے گناہ اور لعنت کے ساتھ ڈھکے ہوئے ہونا سوچنا ہے اور کہ، جب خُدا نے یسوع کی جانب نظر دوڑائی تو اُس نے اُس سے اپنا مُنہ پھیر لیا۔ خُدا کے بیٹے نے ہمارا گناہ اور اُس کی لعنت کو خود پر اُٹھا لیا تھا… یہ ہی وجہ تھی کہ یسوع پکار اُٹھا تھا ’اے میرے خُدا‘ نہ کہ ’اے میرے باپ۔‘ لیکن یہاں پر مضاف الیہ possessive [’میرےmy‘] اہم ہے۔ حالانکہ خُدا نے اُس سے مُنہ پھیر لیا تھا اور اُسے چھوڑ دیا تھا، وہ اُس کے لیے پکار اُٹھا تھا… اپنے خُدا کی حیثیت سے… وہ ایک بے داغ برّہ ہے حالانکہ اُس کو اُس کی قربانی کے لمحے میں گناہ اور لعنت بنا دیا گیا تھا‘‘ (آر۔ سی۔ ای۔ لینسکی، پی ایچ۔ ڈی۔ R. C. H. Lenski, Ph.D.، مقدس متی کی انجیل کی تفسیر The Interpretation of St. Mathew’s Gospel، اُوگسبرگ پبلیشنگ ہاؤس Augsburg Publishing House، 1964 ایڈیشن، صفحات 1119۔1120)۔
ڈاکٹر رائس نے کہا، ’’کتنے شاندار طریقے سے، پس، یسوع مسیح نے دُنیا کے گناہوں کو اُٹھایا اور ایک گنہگار کی حیثیت سے تکلیفیں برداشت کیں‘‘ (رائس Rice، ibid.، صفحہ 31)۔ پولوس رسول نے کہا،
’’کتابِ مُقدّس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3).
پطرس رسول نے کہا،
’’وہ خُود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہُوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مُردہ ہو جائیں مگر راستبازی کے اعتبار سے زندہ ہو جائیں۔ اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس 2:24).
یسوع ہماری جگہ پر قربان ہو گیا، ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی خاطر، ’’ہمارے لیے ایک لعنت ٹھہرا‘‘ (گلِتیوں3:13)۔
یسوع آپ سے اِس قدر محبت کرتا ہے کہ آپ کو جہنم اور گناہ سے نجات دلانے کے لیے وہ صلیب پر قربان ہو گیا۔ اُس کی محبت آپ سے اُس کے لیے محبت اور ایمان کا تقاضا کرتی ہے۔ ڈاکٹر واٹس Dr. Watts نے کہا، ’’محبت اِس قدر حیرتناک، اِس قدر الوہی، میری جان، میری زندگی اور میری ہر ایک چیز کا تقاضا کرتی ہے۔‘‘ یسوع کی جانب رُخ کریں اور اُس پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو گناہ کے کفارے سے نجات دلائے گا۔ آپ کیسے صلیب پر اپنے لیے اُس کی محبت کو سُن سکتے ہیں، اور پھر اُس کے بارے میں بھول سکتے ہیں اور چند ایک منٹوں کے بعد ایک احمق کے مانند ہنس سکتے ہیں؟ آپ کیسے کبھی بھی واعظوں کو سُننے کے بعد سنجیدہ ہوئے بغیر نجات پا سکتے ہیں؟ آپ کبھی بھی نجات نہیں پا سکتے جب تک کہ آپ کو شدید طور سے مسیح کی ضرورت نہیں پڑتی۔ آپ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے جب تک یہ محسوس نہیں کرتے کہ آپ یسوع کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔
اُس نے ہاتھی دانت کے تخت پر حکومت نہیں کی تھی،
وہ کلوری کی صلیب پر مرا تھا؛
گنہگاروں کے لئے اُس نے وہاں جو تمام شمار کیا مگر نقصان ہوا،
اور اُس نے صلیب پر سے اپنی بادشاہت کا جائزہ لیا۔
کھٹن صلیب اُس کا تختِ شاہی بن گئی،
اُس کی بادشاہت صرف دلوں میں تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سَر پر کانٹوں کا تاج پہنا۔
میں آج کی رات آپ سے یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں کہہ رہا ہوں۔ جب آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں تو وہ آپ کے گناہوں کو معاف کرے گا اور جو خون اُس نے صلیب پر بہایا اُس میں اُنہیں دھو ڈالے گا!
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت: مرقس15:29۔34 .
واعظ سے پہلے تنہا گیت گایا: ’’کانٹوں کا تاج‘‘A Crown of Thorns
(شاعر عرا ایف. سٹین فِل Ira F. Stanphill، 1914۔1993).
لُبِ لُباب تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟ WHY HAST THOU FORSAKEN ME? ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’اور تین بجے کے قریب یسوع بڑی اونچی آواز سے چلایا، ایلی، ایلی، لما شبقتنی، جس کا مطلب ہے، اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46). (یوحنا18:3؛ متی26:57؛ اشعیا50:6؛ متی27:22، 24، 29، 36، 40، 42 ) I. پہلی بات، صلیب پر سے یسوع کا پکار اُٹھنا پرانے عہد نامے کی ایک پیشن گوئی کو پورا کرتا ہے، زبور22:1، 18، 16؛ زکریاہ12:10 .
II. دوسری بات، صلیب پر سے یسوع کا پکارنا کسی نہ کسی طرھ جہنم میں ایک گنہگار کی عکاسی کرتا ہے، لوقا16:24؛ 1کرنتھیوں2:14؛ متی27:4؛ III. تیسری بات، صلیب پر سے یسوع کا پکار اُٹھنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہمارے گناہ کی ادائیگی کی خاطر قربان ہو گیا تھا، 1کرنتھیوں15:3؛ 1پطرس2:24؛ گلِتیوں3:13 . |