Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مالاکُس – وہ آخری شخص جسے مسیح نے شفا بخشی

MALCHUS – THE LAST MAN CHRIST HEALED
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتہ کے دِن کی شام، 25 مارچ، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, March 25, 2017

’’تب شمعون پطرس کے پاس ایک تلوار تھی۔ اُس نے وہ تلوار کھینچی اور سردار کاہن کے نوکر پر چلا کر اُس کا دایاں کان اُڑا دیا۔ نوکر کا نام مالاکُس تھا‘‘ (یوحنا 18:10).

اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانے کھانے کے بعد، یسوع نے اُن کی گتسمنی کے باغ کی تاریکی میں رہنمائی کی۔ اُس نے اپنے زیادہ تر شاگردوں کو باغ کے کنارے پر ہی چھوڑ دیا تھا۔ وہ پطرس، یعقوب اور یوحنا کو مذید آگے تاریکی میں لے گیا، جہاں اُس نے اُنہیں چھوڑا جب وہ مذید اور تھوڑا آگے گیا ’’سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی کے ساتھ دعا کرنے کے لیے اور اُس کی پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا22:44)، جب خُدا نے ’’ہم سب کی بدکاری اُس پر لادنی‘‘ شروع کر دی تھی (اشعیا53:6)۔

چند ایک منٹ بعد، یہوداہ ’’چند رومی فوجیوں اور ہیکل کے سپاہیوں کے ساتھ جو سردار کاہنوں اور فریسیوں کی جانب سے بھیجے گئے تھے‘‘ داخل ہوا وہ ’’اپنے ہاتھوں میں مشعلیں، چراغ اور ہتھیار لیے ہوئے تھے‘‘ (یوحںا18:3)۔ یسوع نے اُن سے پوچھا وہ کس کو ڈھونڈ رہے تھے، اور اُنہوں نے ’’اُسے جواب دیا، ناصرت کے یسوع کو‘‘ (یوحنا18:5)۔ یسوع نے واقعی میں کہا، ’’میں ہوں۔‘‘ کنگ جیمس بائبل KJV میں لفظ ’’وہhe‘‘ترچھی طباعت میں ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے یسوع نے نہیں کہا تھا ’’وہhe‘‘ – اس کا اضافہ ترجمہ کرنے والوں نے کیا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے وہ ترچھی طباعت میں ہے۔ یسوع نے کہا تھا، ’’میں ہوں،‘‘ جو خُدا کا نام ہے (خروج3:14)، اور ’’وہ گھبرا کر پیچھے ہٹے، اور زمین پر گِر پڑے‘‘ (یوحنا18:6)۔ پھر ایک ہاتھا پائی ہوئی تھی اور،

’’شمعون پطرس کے پاس ایک تلوار تھی۔ اُس نے وہ تلوار کھینچی اور سردار کاہن کے نوکر پر چلا کر اُس کا دایاں کان اُڑا دیا۔ نوکر کا نام مالاکُس تھا‘‘ (یوحنا 18:10).

یسوع نے پطرس کی ملامت کی تھی اور اُس کو تلوار پرے رکھنے کے لیے کہا تھا۔

یہ بات ہمیں مالاکُس نامی اُس شخص کی جانب لے جاتی ہے، جس کے کان کو پطرس نے کاٹا تھا۔ یہ واقعہ پاک روح کے لیے کافی اہم تھا کہ اُس نے انجیل کے چاروں مصنفین کی رہنمائی اِس کا اندراج کرنے میں کی تھی (متی26:51؛ مرقس14:47؛ لوقا22:50؛ یوحنا18:10)۔ اُن میں سے چاروں ہمیں بتاتے ہیں کہ مالاکُس سردار کاہن کا ایک نوکر تھا۔ لیکن ہمیں صرف یوحنا بتاتا ہے کہ اُس کا نام مالاکُس تھا، اور صرف یوحنا ہی پطرس کے نام کو اُس شاگرد کی حیثیت سے لکھتا ہے جس نے اُس [مالاکُس] کا کان کاٹا تھا۔ دورِ حاضرہ کے بے شمار تبصرہ نگار فرض کرتے ہیں کہ متی، مرقس اور لوقا نے پطرس کے نام کا ذکر اِس لیے نہیں کیا کیونکہ پطرس کی شناخت شاید اُس کو خطرے میں ڈال سکتی تھی، اگر اُس کے نام کو پیش کر دیا جاتا۔ مگر پطرس تو کسی نہ کسی طور کافی خطرے ہی میں تھا، اِس لیے مجھے شک ہے کہ وہ وجہ رہی ہو! مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ اُس قسم کے سوالوں کے جواب ہمارے لیے انجان ہیں، اور یہ کہنا سب سے بہتر ہوتا ہے کہ پاک روح نے اِس بات کو انجیل کے سب سے بعد کے مصنف یوحنا کے لیے رکھ چھوڑا تھا کہ وہ ہمیں پطرس کا نام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ – مالاکُس کا نام بھی پیش کرے۔ اور یہ تنہا لوقا ہی تھا جس نے ہمیں بتایا کہ یسوع نے مالاکُس کے کٹے ہوئے کان کو شفا بخشی تھی۔ لوقا نے کہا،

’’اور اُن میں سے ایک نے سردار کاہن کے نوکر پر تلوار چلا کر اُس کا دایاں کان اُڑا دیا… اور اُس [یسوع] نے اُس کے کان کو چھُو کر اچھا کر دیا‘‘ (لوقا 22:50۔51).

مالاکس ’’سردار کاہن کا ملازم‘‘ تھا (لوقا22:50)۔ یہ بات واضح کرتی ہے وہ کیوں نگرانوں کے آگے آگے تھا جو یسوع کو گرفتار کرنے کے لیے آئے تھے۔ مالاکُس سردار کاہن کا ذاتی نمائندہ تھا، اور وہ نگرانوں کے آگے آگے تھا، یہوداہ کے بالکل پیچھے اُن کی رہنمائی کر رہا تھا۔ یہ بات وضاحت کرتی ہے کیوں پطرس نے اُس پر وار کیا تھا، کیونکہ وہ دوسروں کی رہنمائی کر رہا تھا۔ پھر یسوع نے ’’اُس کے کان کو چھوا اور اُس کو شفا بخشی‘‘ (لوقا22:51)۔ ڈاکٹر لینسکی Dr. Lenski نے کہا،

یہ ایک شاندار معجزہ ہے، وہ آخری معجزہ جو یسوع نے کیا تھا… [یوں دکھائی دیتا ہے] جیسے وہ کان کٹ کر الگ ہو گیا تھا اور کھال کے ایک چیتھڑے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا کہ اِس طرح سے یسوع کے محض چھونے ہی سے وہ مکمل طور پر جُڑ کر بحال ہو گیا تھا (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی، ڈی۔ڈی۔ R. C. H. Lenski, D.D.، مقدسہ لوقا کی انجیل کی تفسیر The Interpretation of St. Luke’s Gospel، اُوگسبرگ پبلیشنگ ہاؤس Augsburg Publishing House، دوبارہ اشاعت1961، صفحہ1082؛ لوقا22:51 پر غور طلب بات)۔

’’تب یسوع نے پطرس کو حکم دیا، اپنی تلوار نیام میں رکھ۔ کیا میں وہ پیالہ نہ پِیوں جو میرے باپ نے مجھے دیا ہے؟‘‘ (یوحنا 18:11).

’’کیا میں وہ پیالہ نہ پیوں جو میرے باپ نے مجھے دیا ہے؟‘‘ (یوحنا18:11)۔ ڈاکٹر میگی Dr. McGee نے کہا، ’’وہ سزا کا پیالہ ہے جو اُس نے صلیب پر ہمارے لیے برداشت کی تھی… آئیے یہ مت سوچیں کہ نجات دہندہ نارضامندی سے [صلیب پانے کے لیے گیا تھا]۔ عبرانیوں12:2 کہتی ہے، ’… یسوع پر اپنی نظریں جمائے رکھیں جس نے اُس خوشی کے لیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پرواہ نہ کی بلکہ صلیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کے دائیں طرف جا بیٹھا‘‘‘ (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم، صفحہ485؛ یوحنا18:11 پر غور طلب بات)۔

کبھی مت یہ بات بھولیں کہ یہ یسوع تھا، ہستیٔ خُدا۔ نگران اُس کی قوت کے تحت زمین پر گِر پڑے تھے جب اُس نے کہا، ’’میں ہوں۔‘‘ اُس کے قدرت کے وسیلے سے، اُس نے اپنے دشمن مالاکُس کے کٹے ہوئے کان کو شفا بخشی تھی۔ یہ خُدائی انسان یسوع تھا، جس نے پطرس کو اُس کی تلوار رکھنے کے لیے کہا تھا، اور کہا،

’’تجھے پتہ نہیں کہ اگر میں اپنے باپ سے مدد مانگوں تو وہ اِسی وقت فرشتوں کے بارہ لشکر بلکہ اُن سے بھی زیادہ میرے پاس بھیج دے گا‘‘ (متی 26:53).

وہ خود کو مصلوبیت سے بچانے کے لیے ہزاروں فرشتوں کو بُلوا سکتا تھا، لیکن وہ رضامندانہ طور پر مصلوب ہونے کے لیے گیا، ہمارے گناہ کا مکمل کفارہ ادا کرنے کے لیے۔

اُنہوں نے اُس باغ میں جہاں اُس نے دعا مانگی تھی یسوع کے ہاتھ باندھ دیے،
اُنہوں نے بےشرمی کے ساتھ اُسے سڑکوں پر دھکیلا۔
اُنہوں نے نجات دہندہ کے مُنہ پر تھوکا، جو گناہ سے اِس قدر آزاد اور بے عیب تھا،
اُنہوں نے کہا، ’’اِس کو مصلوب کرو؛ اِسی پر اِلزام لگاؤ۔‘‘
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلا سکتا تھا
کہ وہ دُنیا کو تباہ کر ڈالتے اور اُس کو آزاد کروا لیتے۔
وہ دس ہزار فرشتوں کو بُلا سکتا تھا،
لیکن وہ آپ کے اور میرے لیے تنہا ہی قربان ہو گیا۔
(’’دس ہزار فرشتے Ten Thousand Angels‘‘ شاعر رے اُوورہالٹ Ray Overholt، 1959)۔

یسوع رضامندی سے صلیب کے لیے گیا تھا، ’’ذبح ہونے کے لیے ایک برّے کی مانند‘‘ (اشعیا53:7) ہمارے گناہ کی قیمت چکانے کے لیے اور ہمیں خُدا کی سزا سے بچانے کے لیے۔

لیکن آج کی رات ہمارا واعظ اِس شخص مالاکُس پر مرکوز ہے، یہ شخص جو سردار کاہن کا ایک ملازم تھا – یہ شخص جس کا کان پطرس کی تلوار کے ذریعے سے کٹ کر الگ ہو گیا تھا – یہ شخص جو وہ آخری ہستی تھا جس کو یسوع نے اپنی مصلوبیت سے پہلے شفا بخشی تھی۔ یہ ایک اہم شخص ہے؟ جی نہیں۔ جہاں تک مسیحیت کا تعلق ہے وہ غیر اہم تھا۔ اور اِس کے باوجود اُس کا حوالہ تمام چاروں اناجیل میں دیا گیا ہے، یوحنا کی انجیل میں اُس کا نام لیا گیا، اور یہاں تک کہ یوحنا کی انجیل میں دوسری مرتبہ سردار کاہن کے [ملازم] کی حیثیت سے حوالے میں آیا… جس کے کان کو پطرس نے کاٹا تھا‘‘ (یوحنا18:26)۔

مالاکُس کا تزکرہ چاروں اناجیل میں پانچ مرتبہ ہوا ہے۔ یہ ہی سب ہے جو ہم کلام پاک میں سُنتے ہیں۔ ہم نے اُس کے بارے میں اِس کے علاوہ کبھی بھی کچھ اور نہیں پڑھا – صرف کہ پطرس نے اُس کا کان کاٹ ڈالا تھا اور یسوع نے اُس کو شفا دی تھی – اور کچھ بھی نہیں! اِس کے علاوہ، اُس کا کہیں بھی کسی قدیم روایت میں بالکل بھی تزکرہ نہیں ہے۔ اب، میں قدیم روایات میں بہت زیادہ وقعت کی جگہ نہیں دیتا۔ اور اِس کے باوجود، اگر وہ بعد میں مسیحی ہو گیا ہو، کوئی سوچ سکتا ہے کہ کم از کم ایک بار اِس کا تزکرہ کسی تاریخ میں یا روایت میں تو ہونا چاہیے۔ کم از کم کلیسا کے آباؤ میں سے کسی ایک نے یا یوسیبیئیس Eusebius نے، یا کسی اور نے، اُس کا تزکرہ کیا ہوتا، کم از کم سرسری طور پر ہی سہی۔ لیکن کچھ بھی نہیں ملتا – اِس کے علاوہ بائبل میں اُس کے بارے میں اور کچھ بھی نہیں ہے – اُس کے بارے میں قدیم روایت میں کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ آخری آدمی تھا جسے یسوع نے اپنی مصلوبیت سے پہلے شفا بخشی تھی، مگر اِس کے باوجود اُس کے بارے میں ایک بھی اور لفظ نہیں ملتا! یہ بات ہمیں کیا بتاتی ہے؟ میرے خیال میں وجہ واضح ہے۔ وہ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا ہی نہیں تھا۔ وہ کبھی بھی مسیحی نہیں ہوا تھا۔ میرے خیال میں وہی واضح نتیجہ نکلتا ہے۔

پھر کیوں اُس کی شفا کا تزکرہ کلام پاک میں کیا گیا ہے؟ میں یقین رکھتا ہوں کہ عبرانی اور یونانی کلام پاک میں ہر لفظ اِلہام کے وسیلے سے بخشا گیا ہے – اور میں یقین رکھتا ہوں کہ کلام پاک کے تمام الفاظ ایک وجہ کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔ پولوس رسول نے کہا،

’’ہر صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے وہ تعلیم دینے، تنبیہ کرنے، سُدھارنے اور راستبازی میں تربیت دینے کے لیے مفید ہے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:16).

2 تیموتاؤس3:16 کو سچا تسلیم کر لینے سے، ہم کیا سیکھتے ہیں کہ جو مالاکُس کے شفا پانے سے ’’مفید‘‘ ہوتا ہو؟ کیا جواب واضح نہیں ہے؟ ڈاکٹر لینسکی نے کہا، ’’[مالاکُس] پر یہ واقعہ کیا تاثر ڈالتا ہے؟ ہمیں کچھ بھی سُننے کو نہیں ملتا‘‘ (ibid.، صفحہ1083؛ لوقا22:51 پر غور طلب بات)۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ جواب یہ ہی ہے۔ یہ ہے سبق جو ہم مالاکُس کے شفا پانے میں سیکھتے ہیں – یسوع ایک ایسے شخص پر بھی معجزہ دکھا سکتا ہے جس کا اُس شخص کی زندگی پر کوئی بھی روحانی اثر نہیں ہوتا ہے۔ ایک شخص جسمانی معجزے کا تجربہ کرتا ہے اور اِس کے باوجود گمراہ ہی رہتا ہے – ایک غیر تبدیل شُدہ – جس نے کبھی بھی نجات نہیں پائی۔ کیا یہ ہی سبق نہیں ہے جو ہم مالاکُس کے شفا پانے سے سیکھتے ہیں؟ میں کسی دوسری وجہ کے بارے میں سوچ ہی نہیں سکتا کہ خُدا کے پاک روح نے اِس معجزے کو پاک کلام میں ریکارڈ کروایا! خُدا آپ کے زندگی میں آپ کے نجات پائے بغیر بھی معجزہ دکھا سکتا ہے۔ اِن دِنوں میں جب شفا پانا اور معجزات کا ہونا اِس قدر اہم سمجھا جاتا ہے تو ہمارے سیکھنے کے لیے وہ ایک اہم سبق ہے۔

آئیے مجھے یہ واعظ آپ کو ایک کہانی بتانے کے ساتھ ختم کر لینے دیجیے۔ یہ کُلی طور پر ایک سچی کہانی ہے، اور میں اِس کو سادہ ہی بیان کر رہا ہوں۔ میں آپ کو صرف واضح حقائق پیش کر رہا ہوں، بالکل جیسے وہ رونما ہوا تھے۔

ایک رات کے آخر میں مجھے فون کال موصول ہوئی۔ ایک شخص جس کو میں جب وہ بچہ تھا تب سے جانتا تھا مر رہا تھا۔ درحقیقت مجھے بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹروں نے اُس کے زندہ رہنے کے لیے صرف ایک ہی گھنٹہ بتایا تھا۔ اُنہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ آئیں اور اُس کی شفا یابی کے لیے دعا مانگیں۔ بارش نہایت تیز ہو رہی تھی، اور وہ بہت دور ایک ہسپتال میں تھا، لہٰذا میں نے ڈاکٹر کیگن کو اپنے ساتھ چلنے کے لیے کہا۔ ہم دونوں بالاآخر ہسپتال پہنچ ہی گئے۔ ہمیں خاندان والوں نے بتایا کہ ڈاکٹر اُس کے لیے اُمید چھوڑ چکے ہیں، کہ وہ کسی بھی لمحے مر جائے گا۔ ڈاکٹر کیگن اور میں ہسپتال کے کمرے میں تنہا ہی گئے۔ میں نے اُس پر اپنا ہاتھ رکھا اور خُدا سے اُس کی شفایابی کے لیے دعا مانگی۔ یہ سب کچھ کیا تھا۔ پھر ہم نکل آئے اور گاڑی چلا کر گھر آ گئے۔ مجھے مکمل طور پر توقع تھی کہ وہ اُس رات مر جائے گا۔ اگلی صبح مجھے نہایت حیرانگی ہوئی یہ سُن کر کہ اُس نے رات گزار لی تھی۔ میں اِس سے بھی زیادہ یہ سن کر حیران رہ گیا تھا، چند ایک دِن کے بعد، کہ اُس کو ہسپتال سے خارج کر دیا گیا ہے اور گھر بھیج دیا گیا تھا! اُس کے خاندان والوں نے کہا وہ ایک معجزہ تھا۔ ڈاکٹروں نے کہا وہ ایک معجزہ تھا۔ خود اُس شخص نے کہا وہ ایک معجزہ تھا۔ خود میں نے یقین کیا وہ ایک معجزہ تھا۔

اب، وہ وجہ کہ وہ تقریباً مرنے ہی والا تھا شراب نوشی کی وجہ سے تھی۔ اُس کا جگر کام کرنا چھوڑ چکا تھا۔ لیکن کسی نہ کسی طور خُدا نے اُس کو شفا بخشی تھی۔ میں اِس لیے شدید طور سے حیران تھا یہ جان کر کہ اُس نے چند ایک ہفتوں کے بعد ہی دوبارہ شراب نوشی شروع کر دی تھی!

کافی یقینی طور پر، چند ایک مہینوں کے بعد مجھے ایک اور ٹیلی فون کال رات کے آخر میں موصول ہوئی۔ اُنہوں نے کہا وہ دوبارہ مر رہا تھا۔ اِس مرتبہ ڈاکٹروں نے اُس کو کوئی بھی موقع فراہم نہیں کیا۔ مگر خاندان والوں نے آنے کے لیے میری منتیں کیں۔ ڈاکٹر کیگن اور میں نے اُس ہسپتال کے لیے واپس دوبارہ وہ لمبا سفر طے کیا۔ جب ہم اُس کے کمرے میں پہنچے تو وہ مشکلوں سے بول پا رہا تھا۔ مگر اُس نے میرے کانوں میں سرگوشی کی کہ اگر خُدا نے اِس کو اِس مرتبہ دوبارہ شفا بخشی تو وہ ہمارے گرجا گھر میں آئے گا اور ’’نجات پائے‘‘ گا۔ دوبارہ، میں نے اُس پر اپنا ہاتھ رکھا اور اُس کی شفایابی کے لیے دعا مانگی۔ دوبارہ، معجزہ رونما ہوا۔ ڈاکٹر ششدر رہ گئے تھے! اُس کو جلد ہی ہسپتال سے خارج کر دیا گیا۔ چند ایک ہفتوں کے بعد اُس نے اپنے آدھے وعدے کو نبھایا۔ ایک اِتوار کی صبح وہ ہمارے گرجا گھر کے دروازے میں سے اندر داخل ہوا۔ وہ پہلی قطار میں اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا جب میں منادی کر رہا تھا۔ لیکن اُس نے واعظ کے دوران مجھے ایک مرتبہ بھی نظر اُٹھا کر نہیں دیکھا۔ اُس نے اپنے سامنے فرش پر اپنی نظریں ٹکائے رکھیں۔ عبادت کے اختتام پر میں نے اُن لوگوں کو جو مجھ سے نجات کے بارے میں بات کرنا چاہتے تھے اپنے ہاتھ بُلند کرنے کے لیے دعوت دی۔ اِس شخص نے ہاتھ بُلند نہیں کیا۔ عبادت کے ختم ہو چکنے کے بعد میں نے اُس سے اکیلے میں بات کی اور اُس سے مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے التجا کی۔ اُس نے مجھ سے کہا، ’’مجھے اِس کے بارے میں کچھ اور زیادہ سوچنا ہوگا۔‘‘

لمبی کہانی کو کم کرنے کے لیے، اُس نے دوبارہ شراب نوشی شروع کر دی۔ چند ایک ہفتوں کے بعد وہ اِس لت کی وجہ سے مر گیا۔ اُنہوں نے مجھے ٹیلی فون کیا اور اُس کا جنازہ پڑھنے کے لیے کہا، جسے میں نے پڑھا۔ لیکن میں اُس کے خاندان والوں کو تسلی یا اُمید کا ایک بھی لفظ پیش نہ کر پایا۔ میں صرف یہی کر پایا کہ ایک سادہ سا انجیلی واعظ دیا اور دعائے حفاظت ادا کی۔ جب تک میں زندہ رہوں گا میں اُسے یاد رکھوں گا۔ وہ ایک بچے کی حیثیت سے میرا دوست رہ چکا تھا۔ وہ دو بار معجزانہ طور پر شفا پا چکا تھا۔ لیکن اُس نے کبھی بھی توبہ نہیں کی، اور کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا۔ اُس نے آخر تک مسیح کی مزاحمت کی۔

اِس بات کا مقصد کیا ہے؟ اِس پورے واعظ کا مقصد انتہائی سادہ ہے – آپ ایک معجزہ پا سکتے ہیں اور غیر نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔ آپ دعاؤں کے جوابات پا سکتے ہیں اور نجات نہیں پا سکتے۔ آپ کو خُدا سے برکت مل سکتی ہے اور کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوپاتے۔ مالاکُس کے ساتھ بائبل میں یہی معاملہ تھا، اور یہ معاملہ میرے بیچارے گمراہ دوست کے ساتھ تھا، جس نے الکوحل سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے یسوع پر بھروسہ نہیں کیا۔ وہ کیا تھا جس سے مالاکُس نے اِس قدر محبت کی تھی کہ اُس نے نجات دہندہ پر بھروسہ نہ کیا جس نے اُس کو شفا بخشی تھی؟ ہم کہہ نہیں سکتے۔ بائبل خاموش ہے۔ لیکن ہم یقین کر سکتے ہیں کہ مالاکُس کی زندگی میں کوئی نہ کوئی بات تھی جس کو کھونے سے وہ خوفزدہ تھا – اور اِس طرح سے اُس نے اپنی جان گنوا دی! یسوع نے کہا،

’’اگر کوئی آدمی ساری دنیا حاصل کر لے لیکن اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے میں کیا دے گا؟‘‘ (متی16:26).

کیا یہی ہے جو ہمیں یسوع پر بھروسہ کرنے سے روکتی ہے؟ یسوع آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے صلیب پر قربان ہوا تھا۔ اُس نے اپنے قیمتی خون کو آپ کی تمام بدکاری کو پاک صاف کرنے کے لیے بہایا تھا۔ وہ آپ کو زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے زندہ ہو گیا تھا۔ وہ کیا ہے جو آپ کو اُس کے پاس آنے اور وہ عظیم اور دائمی فائدے پانے کے لیے روکتا ہے؟ میں آپ سے اپنے گناہوں سے مُنہ موڑنے اور براہ راست اُس یسوع کے پاس آنے کے لیے التجا کرتا ہوں، کیونکہ یسوع نے کہا،

’’جو کوئی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اپنے سے جدا نہ ہونے دُوں گا‘‘ (یوحنا 6:37).

آپ کی جان کی نجات تمام معجزوں میں سے عظیم ترین ہے، وہ تمام معجزوں میں سے عظیم ترین آپ کی جان میں رونما ہو گا! آپ اُس کے رحم اور فضل کے وسیلے سے دوبارہ جنم لیں گے! جان ڈبلیو پیٹرسن John W. Peterson نے اِس کو بخوبی کہا،

ستاروں کو اپنی جگہ پر رکھنے کے لیے ایک معجزہ ہوا تھا،
   خلا میں دُنیا کو لٹکانے کے لیے ایک معجزہ ہوا تھا؛
لیکن جب اُس نے میری جان کو بچایا، پاک صاف کیا اور مجھے مکمل کیا،
   تو پیار اور فضل کا ایک معجزہ ہوا تھا!
(’’ایک معجزہ ہوا تھا It Took a Miracle‘‘ شاعر جان ڈبلیو۔ پیٹرسن John W. Peterson، 1921۔2006)۔

میں چاہتا ہوں کہ آپ جو ابھی تک گمراہ ہیں آئیں اور پہلی دو قطاروں میں بیٹھیں جب باقی سب اوپر کھانا کھانے کے لیے جائیں۔ یہاں اوپر آئیں اور ہم آپ سے یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں بات کریں گے۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین نے کی تھی: لوقا22:39۔51 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کینکیڈ گریفتھ نے گایا تھا:
(’’ایک معجزہ ہوا تھا It Took a Miracle‘‘ شاعر جان ڈبلیو۔ پیٹرسن John W. Peterson، 1921۔2006)۔