Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


دعا اور دعائیہ اِجلاسوں پر ڈاکٹر لِن کی تعلیمات

DR. LIN’S TEACHINGS ON PRAYER
AND PRAYER MEETINGS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 29 مئی، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 29, 2016

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا18:8).

تبصروں میں سے زیادہ تر صحیح طریقے سے اِس آیت کے ساتھ نہیں نمٹتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک معروف تبصرہ کہتا ہے، ’’ساری زمین پر عمومی حالت بے اعتقادی میں سے ایک ہوگی۔‘‘ لیکن یہ نہیں ہے جس کی یسوع اِس حوالے میں بات کر رہا ہے۔ یہاں پر وہ زمانے کے خاتمہ پر عام اِرتداد کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہے، نا ہی یسوع سوال کر رہا ہے کہ آیا جب وہ واپس آتا ہے تو کیا کوئی سچے مسیحی ہونگے۔ درحقیقت، یسوع نے پطرس کو اِس کا بالکل متضاد کہا تھا،

’’میں اِس چٹان پر اپنی کلیسیا قائم کروں گا اور مَوت بھی اُس پر غالب نہ آنے پائے گی‘‘ (متی 16:18).

کھڑے ہو جائیں اور ’’تاج اور تخت شاید فنا ہو جائیں گے Crowns and Thrones May Perish‘‘ گائیں! یہ گیتوں کے ورق پر نمبر 4 ہے، چوتھا بند۔

تاج اور تخت فنا ہو جائیں گے، سلطنتوں کا عروج و زوال ہوتا ہے،
   مگر یسوع غیرمتغیر کی کلیسیا ہمیشہ قائم رہے گی؛
جہنم کے پھاٹک وہ کبھی بھی نہیں پا سکتے جو کلیسیا قائم کرتی ہے؛
   ہمارے پاس خود مسیح کا اپنا وعدہ ہے، اور وہ کبھی نہیں ٹوٹے گا۔
بڑھتے چلو، مسیحی فوجیوں، جنگ کے لیے قدم بڑھاتے چلو،
   یسوع کی صلیب کی قیادت میں بڑھتے چلو۔
(’’بڑھتے چلو، مسیحی فوجیوں Onward, Christian Soldiers‘‘ شاعرہ سابین بارنگ گوولڈ Sabine Baring-Gould، 1834۔1924)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

متی 16:18 ہمیں وہ دکھاتا ہے، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کتنی گہری اور ہولناک بہت بڑا اِرتداد ہو سکتا ہے، پھر بھی بے شمار مسیحی نجات پانے والے ایمان کے ساتھ موجود ہونگے جب مسیح واپس آئے گا۔ بے شمار حقیقی مسیحی بادلوں میں یسوع کا اِستقبال کرنے کے لیے اُٹھا لیے جائیں گے، خصوصی طور پر چین میں اور تیسری دُنیا کے دوسرے حصّوں میں، جہاں آج کل سچا حیاتِ نو ہے۔

’’کیونکہ خداوند خُود بڑی للکار اور مُقرب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور وہ سب جو مسیح میں مر چُکے ہیں زندہ ہو جائیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھالیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں اور ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں‘‘ (1۔ تھسلنیکیوں 4:16۔17).

یہاں تک کہ خود بہت بڑی مصیبت کے دِنوں میں لوگوں کے بہت بڑے بڑے ہجوم نجات پائیں گے۔

’’ہر قوم، قبیلہ، اُمت اور اہلِ زبان کی ایک ایسی بڑی بھِیڑ موجود ہے جس کا شمار کرنا ممکن نہیں‘‘ (مکاشفہ7:9)۔

’’یہ وہ لوگ ہیں جو بڑی مصیبت میں سے نکل کر آئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خُون میں دھو کر سفید کیے ہیں‘‘ (مکاشفہ 7:14).

پس، یسوع اپنی آمد پر نجات دلانے والے ایمان کی غیرموجودگی کے بارے میں بات نہیں کر رہا تھا، جب اُس نے کہا،

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

میرے دیرینہ پادری صاحب، ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin (1911۔2009) کے پاس بائبل کے بارے میں بہت سمجھ تھی۔ اُنہوں نے عبرانی زبانی اور فطری زبان میں پی ایچ۔ ڈی۔ کی ہوئی تھی۔ 1950 کی دہائی میں، باب جونز یونیورسٹی کے گریجوایٹ سکول میں، اُنہوں نے درجہ بہ درجہ علم الہٰیات، بائبل کا علم الہٰیات، عبرانی میں پرانا عہد نامہ، بائبلی آرامی، کلاسیکل عربی، پیشیتّہ شامی زبان Peshitta Syriac کی تعلیم دی تھی۔ بعد میں وہ ڈاکٹر جیمس ہڈسن ٹیلر سوئم Dr. James Hudson Taylor III کی جگہ پر چینی ایونجیلیکل سیمنری کے صدر منتخب ہوئے تھے.

ڈاکٹر لِن نے ہماری تلاوت کی سچی تاویل یا وضاحت پیش کی تھی،

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

I۔ پہلی بات، مستقل مزاجی سے دعا مانگنے کی اہمیت۔

ڈاکٹر ٹموتھی لِن بائبل کے ایک عظیم عالم تھے جنہوں نے بے شمار امریکی سیمنریوں میں تعلیم دی تھی اور تائیوان میں وہ چینی ایونجیلیکل سیمنری کے صدر تھے۔ وہ نئی امریکہ معیاری بائبل (NASB) میں پرانے عہد نامے کے ترجمانوں میں سے ایک بھی تھے۔ ڈاکٹر لِن چوبیس سالوں تک میرے پادری صاحب رہے تھے۔ میں بِنا کوئی سوال کیے کہہ سکتا ہوں، میرے اب تک کے جانے گئے پادری صاحبان میں سے ڈاکٹر لِن سب سے زیادہ مؤثر پادری صاحب تھے۔ جب میں اُن کے گرجہ گھر کا رُکن تھا تو میں نے دیکھا خُدا نے ایک حیاتِ نو بھیجا جس میں بے شمار سینکڑوں لوگوں نے نجات پائی تھی اور کلیسیا میں آئے تھے۔ ڈاکٹر لِن نے کہا،

لفظ ’’ایمان‘‘ کو بائبل میں وسیع طور سے استعمال کیا جا چکا ہے۔ اِس کے بالکل دُرست معنوں کو صرف اِس کے بہت محتاط سیاق و سباق کے معائنے کے بعد ہی واضح کیا جا سکتا ہے۔ اِس آیت سے پہلے تلاوت ایک تمثیل ہے، جو دکھاتی ہے کہ ہمیں تمام وقت دعا مانگتے رہنا چاہیے اور دِل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے [لوقا18:1۔8الف]، جب کہ [لوقا18:9۔14] آیت کے بعد کی تلاوت ایک فریسی اور ایک محصول لینے والے کی دعا کی تمثیل ہے۔ یوں، اِس آیت کا سیاق و سباق [لوقا18:8] واضح طور پر نشاندہی کرتا ہے کہ یہاں پر لفظ ’’ایمان‘‘ دعا میں ایمان کے لیے حوالہ دیتا ہے۔ اور ہمارے خُداوند کا بیان ایک ماتم ہے کہ اُس کی کلیسیا اُس کی دوسری آمد کی شام دعا میں ایمان کو کھو دے گی (ٹموتھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، کلیسیا کی نشوونما کا راز The Secret of Church Growth، لاس اینجلز کا پہلا چینی بپٹسٹ گرجہ گھر First Chinese Baptist Church of Los Angeles، 1992، صفحات 94۔95)۔

ڈاکٹر لِن نے کہا کہ لوقا18:1۔8 میں تمثیل کا نکتہ ہے کہ مسیحیوں کو دعا مانگتے رہنا چاہیے اور دھیمے نہیں پڑنا چاہیے۔ آیت آٹھ ظاہر کرتی ہے کہ زمانہ کے خاتمہ پر، جن دِنوں میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں، مسیحیوں کے پاس مستقل مزاجی کے ساتھ دعا میں ایمان نہیں ہوگا۔ اِس لیے ہم تلاوت پر یہ کہنے کے ذریعے سے تبصرہ کر سکتے ہیں،

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر [مستقل مزاجی سے دعا مانگنے میں] ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:1، 8).

ڈاکٹر لِن بات کہتے ہوئے جاری رہے،

آج کل کے بے شمار گرجہ گھروں کے دعائیہ اِجلاس دراصل متروکہ ہیں [یا ہفتے کے وسط میں مطالعۂ بائبل میں صرف ایک یا دو چھوٹی سی دعاؤں کے ساتھ بدل چکے ہیں]۔ اِس طرح کی دُکھ بھری حالت کا سامنا کرنے کے لیے کافی سے زیادہ گرجہ گھروں کی تعداد مکمل طور پر اِس اہم تنبیہہ کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور تسکین کے لیے اپنی اِس احمقانہ حرکت میں [اکثر] سرے سے ہی اپنے دعائیہ اِجلاسوں کو منسوخ کر دیتے ہیں۔ یہ سچ میں [ایک] علامت ہے کہ خُدا کی دوسری آمد قریب ہی ہے! آج کل، بے شمار [گرجہ گھر کے اِراکین] اپنے خُداوند کے مقابلے میں ٹیلی ویژن کی زیادہ پرستش کرتے ہیں… یہ واقعی میں بہت دُکھی کر دینے والی بات ہے!... آخری دِنوں کی کلیسیائیں دکھاوا … دعائیہ اِجلاسوں کی جانب شدید طور پر سرد مہری [دلچسپی کا فقدان] ظاہر کرتی ہیں (ٹموٹھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، ibid.، صفحہ 95)۔

یوں لوقا18:8 مسیح کی آمدِ ثانی سے پہلے کلیسیاؤں میں دعا کے فقدان کی ایک علامت پیش کرتی ہے، اُس زمانے کی ایک علامت جس میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں، دعا کے فقدان کی ایک علامت، ناکہ نجات دلانے والے ایمان کی مکمل کمی۔ کلیسیاؤں میں دعا کا فقدان اُن علامتوں میں سے ایک ہے کہ ہم ہمارے خُداوند کی آمدِ ثانی سے پہلے، آخری دِنوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر[مستقل مزاجی سے دعا مانگنے میں] ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

’’مجھے دعا مانگنا سیکھا دے Teach Me to Pray‘‘ گائیں۔

مجھے دعا کرنا سیکھا، خُداوند، مجھے دعا کرنا سیکھا؛
   یہی دِن اور رات میرے دِل کی پُکار ہے؛
میں تیری مرضی اور تیری راہ کا منتظر ہوں؛
   مجھے دعا کرنا سیکھا، خداوند، مجھے دعا کرنا سیکھا۔
(’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach me to Pray، شاعر البرٹ ایس۔ ریٹسز Albert S. Reitz ، 1879۔ 1966)۔

II۔ دوسری بات، دعائیہ اِجلاسوں کی اہمیت۔

ڈاکٹر لِن نے یہ بھی نشاندہی کی کہ دعائیہ اِجلاسوں میں، تنہا انفرادی دعا میں وہ اختیار اور قوت نہیں ہوتی جو ایک اجتماعی دعا میں ہوتی ہے۔ اُنہوں نے کہا،

لوگ اکثر کہتے ہیں کہ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا چاہے آپ انفرادی دعا مانگیں یا گروہ کے ساتھ مل کر دعا مانگیں، نا ہی اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ چاہے آپ گھر میں تنہا دعا مانگیں یا گرجہ گھر میں بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اکٹھے دعا مانگیں۔ اِس قسم کا بیان کسی ایسے کی جو دعا کی قوت سے واقف نہیں ہوتا ایک قرین قیاس وضاحت یا کاہلی کی بِنا پر محض خود کی اپنی وجہ تسکین ہوتا ہے! دیکھیں دعا کے اِس پہلو کے بارے میں ہمارے خُداوند کیا کہتے ہیں:

’’میں تُم سے پھر کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے [گرجہ گھر میں] دو شخص اتفاق کر کے جو کچھ چاہیں کہ ہو جائے وہ میرے آسمانی باپ کی طرف سے اُن کے لیے ہو جائے گا۔ کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اِکھٹے ہوتے ہیں وہاں میں اُن کے درمیان موجود ہُوں‘‘ (متی 18:19۔20).

     ہمارے خُداوند پُرزور طور پر ہمیں یاد دِلا چکے ہیں کہ اِس الٰہی اختیار سے اِستفادہ ایک فرد کی کوشش کے ذریعے سے کبھی بھی حاصل نہیں ہو سکتا، بالکل سارے گرجہ گھر کے [ذریعے سے] کی گئی صرف مجسم کوشش کے ذریعے سے ہی ہو سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، صرف جب… ساری کلیسیا [گرجہ گھر] یکجہتی کے ساتھ [دعا مانگتی] ہے… تب ہی گرجہ گھر اِس طرح کا الہٰی اختیار مؤثر طور پر پا سکتا ہے۔
     آخری دِنوں کی کلیسیا، تاہم، اِس سچائی کی حقیقت کو نہیں دیکھ سکتی، نا ہی خُدا کی قوت [کو پانے] کا دُرست طریقۂ کار حاصل کر سکتی ہے۔ یہ کس قدر نقصان کی بات ہے! [کلیسیا] کے پاس آسمان سے الہٰی اختیار ہے، لیکن اِس کو گروہی طور پر استعمال کرنے کی سمجھ نہیں ہے، اِس کے باوجود وہ کُچلے ہوؤں یا مظلوموں کے لیے اور خُدا کی موجودگی کی حقیقت کا مذید اور تجربہ کرنے کے لیے شیطان کے کاموں کو باندھنا چاہتی ہے۔ افسوس، ایسا ہو نہیں سکتا! (ٹموتھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، ibid.، صفحات92۔93)۔

اِس طرح سے، ڈاکٹر لِن نے دعائیہ ایمان کے قطعی اہمیت کی اور گرجہ گھر کے دعائیہ اِجلاسوں کی قطعی اہمیت کی تعلیم دی۔ کھڑے ہو جائیں اور ’’مجھے دعا کرنا سیکھا دے Teach Me to Pray‘‘ گائیں۔

مجھے دعا کرنا سیکھا، خُداوند، مجھے دعا کرنا سیکھا؛
   یہی دِن اور رات میرے دِل کی پُکار ہے؛
میں تیری مرضی اور تیری راہ کا منتظر ہوں؛
   مجھے دعا کرنا سیکھا، خداوند، مجھے دعا کرنا سیکھا۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

III۔ تیسری بات، ’’یکجہتی کے ساتھ یا ایک دِل ہو کر‘‘ دعا مانگنے کی اہمیت۔

مہربانی سے اعمال1:14 کھولیں، اور اِس کو باآواز بُلند پڑھیں۔

’’یہ سب چند عورتوں اور یسوع کی ماں مریم اور اُس کے بھائیوں کے ساتھ ایک دل ہو کر دعا اور مناجات میں مشغول رہتے تھے‘‘ (اعمال 1:14).

یہ سب ایک دِل ہو کر دعا اور مناجات میں مشغول رہتے تھے…‘‘۔ ڈاکٹر لِن نے کہا،

چینی بائبل ’’ایک دِل ہو کر‘‘ کا ترجمہ ’’ایک ہی دِل اور ایک ہی ذہن‘‘ کی حیثیت سے کرتی ہے۔ اِس لیے، خُدا کی حضوری کو پانے کے لیے ایک دعائیہ اِجلاس میں ناصرف تمام شریک لوگوں کو دعا کی حقیقت کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، بلکہ اُنہیں [دعائیہ اِجلاسوں میں] پُرخلوص نیت کے ساتھ آنا چاہیے… التجائیں، دعائیں اور سفارشیں اور خُدا کے لیے ایک دِل ہو کر شکرگزاری کو پیش کرنا چاہیے۔ دعائیہ اِجلاس تب کامیاب ہوگا اور دوسری مذھبی خدمات تب کامیابی سے ہمکنار ہونگی (ٹِموتھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، ibid.، صفحہ 93۔94)۔

’’ایک دل ہو کر دعا مانگنے‘‘ کے لیے ہمیں جب ایک بھائی دعا میں رہنمائی کرتا ہے تو ’’آمین‘‘ کہنا چاہیے۔ جب ہم سب ’’آمین‘‘ کہتے ہیں تو ہم ’’ایک دِل ہو کر‘‘ دعا مانگ رہے ہوتے ہیں۔

آپ دعا میں ایمان کی اہمیت پر، گرجہ گھر کے دعائیہ اِجلاس کی اہمیت پر، اور اتحاد کی اہمیت ’’ایک دِل ہو کر دعا مانگنے‘‘ کی اہمیت پر ڈاکٹر لِن کی تعلیمات کو سُن چکے ہیں۔ اِس کے باوجود آج کی رات آپ میں سے کچھ لوگ ہمارے دعائیہ اِجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے ہیں۔ تعجب کی کوئی بات نہیں کہ آپ کی روحانی زندگی اِس قدر ناگوار ہے! کیا آج کی رات یہاں پر کوئی ہے جو کہے گا، ’’پادری صاحب، آج سے میں کم از کم ایک دعائیہ اِجلاس میں شرکت کروں گا‘‘؟ مہربانی سے اپنی آنکھیں بند کریں۔ اگر آپ ایسا کریں گے، تو مہربانی سے اپنا ہاتھ کھڑا کریں۔ ہر کوئی مہربانی سے دعا مانگے کہ خُداوند اِن کی اِس وعدے کو نبھانے میں مدد کرے! (سب دعا مانگیں)۔

اگر آپ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں تو میں شدت کے ساتھ التجا کرتا ہوں کہ کم از کم ہفتے کی شام کے دعائیہ اجلاس میں ضرور شرکت کریں۔ مہربانی سے اپنی آنکھیں بند کریں۔ کون کہے گا، ’’جی ہاں، پادری صاحب، میں ہر ہفتے کی رات کو دعائیہ اِجلاس میں آنا شروع کر دوں گا‘‘؟ مہربانی سے اپنا ہاتھ کھڑا کریں۔ ہر کوئی اُن کے لیے دعا کرے کہ وہ اپنے وعدے کو نبھائیں! (سب دعا مانگیں)۔

مسیح آپ کے گناہوں کی ادائیگی کے لیے صلیب پر قربان ہوا تھا۔ اُس نے آپ کے گناہوں کو دھونے کے لیے اپنے خون کو بہایا تھا۔ وہ شدید اذیت میں سے گزرا تھا، صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا تھا، ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے۔ وہ تیسرے روز مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ وہ خُدا کی داھنے ہاتھ پر زندہ بیٹھا ہے۔ مسیح کے پاس آئیں اور آپ اپنے گناہوں سے نجات پا لیں گے۔

ہمارے میں سے آج کی رات کون ہیں جو غیر نجات یافتہ ہیں اور چاہیں گے کہ ہم آپ کی تبدیلی کے لیے دعا مانگیں؟ اپنی آنکھیں دوبارہ بند کریں۔ مہربانی سے اپنے ہاتھ کو بُؒلند کریں تاکہ ہم آپ کی تبدیلی کے لیے دعا مانگ سکیں۔ ہر کوئی مہربانی سے دعا مانگے کہ وہ اپنے گناہوں کی توبہ کریں اور مسیح کے پاس، اُس کے خون میں پاک صاف ہونے کے لیے آئیں! (سب دعا مانگیں)۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور حمدوثنا کا گیت نمبر7 ’’مجھے دعا مانگنا سیکھا دے Teach Me to Pray‘‘ اپنے گیتوں کے ورق میں سے گائیں، تمام تینوں بند!

مجھے دعا کرنا سیکھا، خُداوند، مجھے دعا کرنا سیکھا؛
   یہی دِن اور رات میرے دِل کی پُکار ہے؛
میں تیری مرضی اور تیری راہ کا منتظر ہوں؛
   مجھے دعا کرنا سیکھا، خداوند، مجھے دعا کرنا سیکھا۔

دعا میں قوت، خُداوندا، دعا میں قوت!
   یہاں گناہ اور دُکھ اور خُدشوں کی زمین میں؛
لوگ برگشتہ اور مر رہے ہیں، لوگ نااُمیدی میں ہیں؛
   ہائے مجھے قوت بخش دے، دعا میں قوت!

میری کمزور مرضی کو، خُداوند، تو ہی از سر نو نیا کر سکتا ہے؛
   میری گناہ سے بھرپور فطرت کو تو ہی کُچل سکتا ہے؛
مجھے بالکل ابھی نئی قوت کے ساتھ لبریز کر دے؛
   دعا مانگنے کی قوت اور عمل کرنے کی قوت بخش دے!
(’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach me to Pray، شاعر البرٹ ایس۔ ریٹسز Albert S. Reitz ، 1879۔ 1966)۔

ڈاکٹر چعین Dr. Chan مہربانی سے آج کی رات کسی ایک کے بھی نجات پانے کے لیے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ اگر آپ ایک حقیقی مسیحی بننے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے ڈاکٹر کیگنDr. Cagan، جان کیگن John Cagan، اور نوح سونگ Noah Song کے پیچھے ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ وہ آپ کو ایک پُرسکون کمرے میں لے جائیں گے جہاں پر ہم آپ کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں بات چیت کر سکتے ہیں اور دعا مانگ سکتے ہیں۔

وِکی پیڈیا پر ڈاکٹر لِن کی سواںحِ حیات پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
CLICK HERE TO READ DR. LIN’S BIOGRAPHY ON WIKIPEDIA.

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت مسٹر ایبل پرودھومMr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا 18:1۔8 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach Me to Pray،
(شاعر البرٹ ایس۔ ریٹسز Albert S. Reitz ، 1879۔ 1966)۔

لُبِ لُباب

دعا اور دعائیہ اِجلاسوں پر ڈاکٹر لِن کی تعلیمات

DR. LIN’S TEACHINGS ON PRAYER
AND PRAYER MEETINGS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

(متی16:18؛ 1تسالونیکیوں4:16۔17؛ مکاشفہ7:9، 14)

I.    پہلی بات، مستقل مزاجی سے دعا مانگنے کی اہمیت، لوقا18:8 .

II.   دوسری بات، دعائیہ اِجلاسوں کی اہمیت، متی18:19۔20 .

III.  تیسری بات، ’’یکجہتی کے ساتھ یا ایک دِل ہو کر‘‘
دعا مانگنے کی اہمیت، اعمال1:14 .