Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


خُداوند کی مرضی کو کیسے جانا جائے

HOW TO KNOW THE WILL OF GOD
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 15 مئی، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, May 15, 2016

’’کلام کو محض کانوں ہی سے نہ سُنو اور نہ ہی خُود فریبی میں مُبتلا ہو بلکہ کلام پر عمل کرنے والے بنو‘‘ (یعقوب 1:22)۔

اے۔ ڈبلیو۔ پنک A. W. Pink (1886۔1952) نے کہا، ’’کلام کے ’سُننے والے‘ بہت ہیں، لگاتار سُننے والے، عبادت گزار سُننے والے، دلچسپ سُننے والے؛ مگر افسوس، وہ جو سُنتے ہیں اُس کا زندگی پر [کوئی اثر نہیں پڑتا]: وہ اُن کی [طرزِ زندگی] کو اِعتدال میں نہیں لاتا۔ اور خُداوند کہتا ہے کہ وہ جو کلام کے کرنے والے نہیں ہیں وہ خود اپنی ہی ذات کو دھوکہ دینے والوں میں سے ہیں!... جہاں پر خُدا کے کلام کے لیے دِل اور زندگی کی [قبولیت] بڑھتی ہوئی نہیں ہوتی، تو پھر بڑھتا ہوا شعور صرف اضافی سزا ہی لاتا ہے… خُدا ہمیں اپنا کلام بخش چکا ہے… ہمیں صحیح سمت میں رکھنے کے مقصد کے لیے: وہ جاننے کے لیے جو وہ ہم سے کروانے کی توقع کرتا ہے‘‘ (آرتھر ڈبلیو۔ پنکArthur W. Pink، کلام سے منافعے میں Profiting From the Word، سے ’’صحائف اور تابعداری The Scriptures and Obedience‘‘، Free Grace Broadcaster، Summer 2015، صحفات1، 2)۔

’’خُداوند ہمیں اپنا کلام بخش چکا ہے… ہمیں صحیح سمت میں رکھنے کے مقصد کے لیے۔‘‘ میں مکمل طور پر مسٹر پنک کے ساتھ متفق ہوں۔ یہ ہی ہے جس کی مجھے تعلیم دی گئی تھی، حتیٰ کہ میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے بھی پہلے یہ تعلیم دی گئی تھی۔ وہ بپٹسٹ گرجہ گھر جہاں ایک نوعمر بالغ کی حیثیت سے ہوٹنگٹن پارک میں مَیں جاتا تھا بے شمار باتوں میں غلط تھا، مگر اِس نکتے پر نہیں۔ مجھے تعلیم دی گئی تھی کہ خُدا ہم سے بات کرتا ہے اور اپنی مرضی ہم پر صرف صحائف میں سے ہی ظاہر کرتا ہے۔ اور میں نے سیکھا کہ خُدا کی مرضی کو احساسات یا تاثرات کے ذریعے سے نہیں ڈھونڈنا چاہیے۔ میں نے یہ بات خصوصی طور پر بعد میں اپنے پادری صاحب ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin، سے بھی سیکھی، اور ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee، سے بھی سیکھی۔ خُداوند کے فضل سے، میں زبور نویس کے ساتھ مل کر کہہ سکتا ہوں، ’’تیرا کلام میرے قدموں کے لیے چراغ اور میری راہ کے لیے نور ہے‘‘ (زبور119:105)۔ امثال6:22 خُدا کے کلام کے بارے میں کہتی ہے، ’’جب تو چلے، تو وہ تیری رہنمائی؛ سوئے گا تو وہ تیری نگہبانی؛ اور جب جاگے گا تو وہ تجھ سے بات کریں گے۔‘‘ یہ ہی وجہ ہے ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’کلام کو محض کانوں ہی سے نہ سُنو اور نہ ہی خُود فریبی میں مُبتلا ہو بلکہ کلام پر عمل کرنے والے بنو‘‘ (یعقوب 1:22)۔ یہ آیت ہمیں خُدا کی مرضی کیسے جاننی ہے بتاتی ہے۔

I۔ پہلی بات، تلاوت اُن لوگوں کے بارے میں بات کرتی ہے جو خُدا کی مرضی کے بارے میں خود کو دھوکہ دیتے ہیں۔

تلاوت کے دوسرے حصے پر پہلے رائے پیش کر رہا ہوں، ’’خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔‘‘ وہ جو ’’کلام پرعمل کرنے والے‘‘ ہونے سے انکار کرتے ہیں دھوکہ کھائیں گے۔ وہ اپنی زندگیوں کے لیے خُدا کی مرضی کو جاننے کے قابل نہیں ہونگے۔ یہ بات آج گرجہ گھروں میں لوگوں میں بہت عام ہے۔ وہ اکثر دھوکہ کھا جاتے ہیں، اور اپنی زندگیوں کے لیے خُدا کی مرضی کو جاننے کے قابل نہیں ہوتے

۔

وہ بھول جاتے ہیں کہ شیطان ایک بہت بڑا دھوکے باز ہے۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ شیطان دُنیا کی قوموں کو دھوکہ دیتا ہے (مکاشفہ20:3)۔ اُس کو ’’ابلیس، اور شیطان کہا گیا ہے جو ساری دُنیا کو دھوکہ دیتا ہے‘‘ (مکاشفہ12:9)۔ ’’شیطان‘‘ کا مطلب ’’حریف‘‘ یا ’’دُشمن‘‘ ہوتا ہے۔ وہ خُدا کی مخالفت کرتا ہے۔ اُس کی سب سے پرانی چال لوگوں کو دھوکہ دینا ہے۔ وہ ’’ساری دُنیا کو دھوکہ دیتا ہے۔‘‘ ’’دھوکہ دیناdeceiveth‘‘ کے لیے یونانی میں ’’پلانو planaō‘‘ لفظ ہے۔ اِس کا مطلب ’’گمراہ کرنے میں رہنمائی کرنا،‘‘ ’’بھٹکانا،‘‘ ،‘‘ متوجہ کرنا اور گمراہ کرنے کے لیے رہنمائی کرنا‘‘ ہوتا ہے۔ یہ ہے جو شیطان نے انتہائی شروع میں کیا تھا۔ اُس نے ہمارے پہلے والدین کو دھوکہ دیا تھا، اُن کی گمراہ ہونے میں رہنمائی کی تھی، اُنہیں باغ میں منع کیے ہوئے پھل کو کھانے کے لیے بہکایا تھا۔ آج بے شمار اقرار شُدہ مسیحی سوچتے ہیں کہ وہ اُنہیں اپنی زندگیوں کے لیے خُدا کی مرضی معلوم ہے۔ مگر وہ واقعی میں خُدا کے ذریعے سے گمراہ کیے جاتے ہیں۔ بہت سے سوچتے ہیں پاک روح اُن کی رہنمائی کر رہا ہے، مگر یہ تو اصل میں ابلیس ہوتا ہے۔ آپ کو یہ بات کبھی بھی نہیں بھولنی چاہیے۔ پطرس رسول مسیحی لوگوں سے بات کر رہا تھا جب اُس نے اُنہیں خبردار کیا، ’’ہوشیار [چونکنے] اور خبردار [چوکس] رہو کیونکہ تمہارا دشمن [حریف] ابلیس دھاڑتے ہوئے ببر شیر کی مانند تمہیں ڈھونڈتا پھر رہا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے‘‘ (1پطرس5:8)۔ ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’میرا نہیں خیال کہ آپ خود سے ابلیس سے مزاحمت کر سکتے ہیں… آپ کو اپنے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے دوسرے ایمانداروں کی ضرورت ہے‘‘ (بائبل میں سےThru the Bible؛ 1پطرس5:9 پر غور طلب بات)۔ میرے خیال میں وہ بالکل صحیح ہیں۔ ابلیس آپ کو بہکائے گا اور گمراہ کرے گا اگر آپ تنہا کھڑے ہونگے، یا اگر آپ کی ایک غیر نجات یافتہ شخص کے ساتھ گہری رفاقت ہوگی، چاہے وہ آپ کا رشتے میں بھائی یا بہن ہی کیوں نہ ہو۔ بائبل کہتی ہے،

’’جودانشمندی کے ساتھ ساتھ چلتا ہے وہ دانشمند بنتا ہے، لیکن احمقوں کا ساتھی نقصان اُٹھاتا ہے‘‘ (امثال 13:20).

سیکوفیلڈ کی غور طلب بات ایک ’’احمق‘‘ کی تشریح کرنے میں اچھی ہے۔ یہ کہتی ہے (صفحہ678) کلام پاک میں ’’ایک ’احمق‘ کبھی بھی ذہنی طور پر ایک ادھورا شخص نہیں ہوتا، بلکہ اِس کے بجائے ایک متکبر اور خودمختار ہوتا ہے؛ ایک ایسا جو اپنی زندگی پر خود حکم چلاتا ہو جیسے خُدا ہے ہی نہیں۔‘‘ ایک متکبر شخص احمق ہوتا ہے، حتّٰی کہ گرجہ گھر میں بھی۔ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی دوستی احمقوں کے ساتھ نہیں بلکہ دانشمندوں کے ساتھ ہونی چاہیے! احمقوں کو ابلیس کے ذریعے سے آپ کو خُدا کی مرضی سے دور کرنے کی رہنمائی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

پھر، اِس کے ساتھ ساتھ آپ جھوٹے مسیحیوں کے ذریعے سے بھی دھوکہ کھا سکتے ہیں۔ یہ بات اِن آخری ایام میں خاص طور پر سچی ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’بدکار اور دھوکہ باز لوگ فریب دیتے دیتے اور فریب کھاتے کھاتے بگڑتے چلے جائیں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:13).

جھوٹے مسیحی یقینی طور پر آپ کو دھوکہ دیں گے اور آپ کو گمراہ کرنے میں آپ کی رہنمائی کریں گے۔ مگر 2 تیموتاؤس3:13 کا جواب آیات14 اور 15 میں ہے۔ اِن بدکار دِنوں میں خُدا کا کلام ہی یقینی رہنمائی ہے۔ اُن کے ساتھ سختی سے جُڑے رہیں جو بائبل کی فرمانبرداری کر رہے ہیں۔ اُن کی بات مت سُنیں جو ’’دھوکہ دے رہے ہیں اور دھوکہ کھا رہے ہیں۔‘‘

اِس کے علاوہ، آپ نام نہاد کہلانے والے پاک روح کی ’’رہنمائیوں‘‘ والے لوگوں کے ذریعے سے بھی دھوکہ کھا سکتے ہیں۔ یہ آج کل انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے نئے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا جال ہے۔ اُنہیں تعلیم دی جاتی ہے کہ ہر خیال جو اُن کے ذہن سے گزرتا ہے وہ خُدا کے پاک روح کی ’’رہنمائی‘‘ سے ہوتا ہے۔ اُن میں سے بے شمار اِس کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’خُدا نے یہ کرنے میں میری رہنمائی کی،‘‘ یا ’’خُدا نے وہ کرنے میں میری رہنمائی کی۔‘‘ آپ یہ بات ہر وقت سُنتے ہیں۔ یہ بہت روحانی سا لگتا ہے۔ آپ شاید سوچیں وہ شخص ایک مضبوط مسیحی ہے۔ مگر بائبل اُنہیں ’’احمق‘‘ کہتی ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’جو اپنے آپ پر بھروسا رکھتا ہے، وہ بیوقوف ہے‘‘ (امثال 28:26).

آپ اُنہیں کہتا ہوا سُنیں گے، یہاں تک کہ باہر سڑکوں پر بھی، ’’خُدا نے یہ کرنے میں میری رہنمائی کی۔‘‘ ’’خُدا مجھے یہاں تک لایا۔‘‘ خُدا نے مجھے جانے میں رہنمائی کی۔‘‘ تقریباً ہر مرتبہ جب آپ وہ الفاظ سُنتے ہیں، تو آپ اُنہیں ایک احمق سے سُن رہے ہوتے ہیں۔

’’جو اپنے آپ پر بھروسا رکھتا ہے، وہ بیوقوف ہے‘‘ (امثال 28:26).

بائبل واضح طور پر کہتی ہے، ’’اپنے [خود کے] فہم پر تکیہ نہ کر‘‘ (اِمثال3:5)۔ جب لوگ وہ کرنے سے انکار کرتے ہیں تو وہ خود کو دھوکہ بازی کے لیے دعوت دیتے ہیں، جو ہمیں واپس ہماری تلاوت پر لے جاتی ہے،

’’کلام کو محض کانوں ہی سے نہ سُنو اور نہ ہی خُود فریبی میں مُبتلا ہو بلکہ کلام پر عمل کرنے والے بنو‘‘ (یعقوب 1:22)۔

II۔ دوسری بات، تلاوت اُن لوگوں کے بارے میں بات کرتی ہے جو واقعی میں خُدا کی مرضی کو پا لیتے ہیں۔

’’کلام کو محض کانوں ہی سے نہ سُنو… بلکہ کلام پر عمل کرنے والے بنو‘‘ (یعقوب 1:22)۔

خُدا کا کلام سُننے کے لیے اور اُس میں رہنمائی ڈھونڈنے کے لیے، آپ کو جو کچھ آپ سُنتے ہیں اُس کی فرمانبرداری کرنے کے لیے رضامند ہونا چاہیے۔ سُننے کے لیے شرط گذشتہ آیت میں پیش کی گئی ہے، یعقوب1:21۔

’’اِس لیے ناپاکی اور بدی کی ساری گندگی کو دُور کرکے فروتنی سے اُس کلام کو قبول کر لو جو تمہارے دلوں میں بویا گیا ہے اور تمہاری رُوحوں کو نجات دے سکتا ہے‘‘ (یعقوب 1:21).

میں اِس کو دورِ حاضرہ کے ترجمے میں سے صراحت کے لیے پیش کروں گا۔

’’اِس لیے، تمام اخلاقی غلاظت سے اور بُرائی سے جو اِس قدر زور آور ہے نجات پاؤ، اور عاجزی کے ساتھ اُس کلام کو قبول کرو جو تمہارے دِل میں بویا گیا ہے، جو تمہیں نجات دے سکتا ہے‘‘ (NIV)۔

ایک شخص کو تمام اخلاقی غلاظت سے اور بُرائی سے جو اِس قدر زور آور ہے نجات حاصل کر لینی چاہیے۔ اِس میں تلخی اور فحشانی شامل ہیں۔ کچھ لوگ خُدا کی مرضی کو جاننے کی توقع کرتے ہیں جبکہ وہ ناپاک خیالات کے غلام ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ خُدا کی مرضی کو جاننے کی توقع کرتے ہیں جبکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ، پادری صاحب یا گرجہ گھر میں دوسرے رہنماؤں کے ساتھ تلخ ہوتے ہیں۔ اُن کے دِل سخت کڑوے ہوتے ہیں۔ دوسرے کی اُن لوگوں کے ساتھ جو خُدا کے خلاف ہوتے ہیں، جو دُنیادار ہوتے ہیں اُس کے ساتھ گہری دوستی ہوتی ہے۔ وہ اُس شخص کو اِس قدر پسند کرتے ہیں کہ وہ بھول جاتے ہیں کہ ’’اِسی لیے جو کوئی دُنیا کا دوست ہے وہ خُدا کا دشمن ہے‘‘ (یعقوب4:4)۔ دوسرے بغض اور تکبر سے بھرے ہوتے ہیں۔ آپ کو اِن باتوں کا خُدا کے سامنے اِقرار کرنا چاہیے اور اُسے اِنہیں آپ کے دِل سے مٹانے کے لیے کہنا چاہیے۔ صرف تب ہی آپ اِس قدر عاجز ہو سکتے ہیں کہ خُدا کے کلام کو اپنی زندگی میں ایک رہنما کی حیثیت سے قبول کر پائیں۔ صرف تب ہی آپ ’’کلام پر عمل کرنے والے ہونگے نا کہ صرف سُننے والے۔‘‘ اِس آیت پر تبصرہ کرتے ہوئے، عظیم سپرجیئن نے کہا، ’’یہ تقریبا ہمیشہ ہی وہ معاملہ ہوتا ہے [کہ جب لوگ شکی ہو جاتے ہیں جنہوں نے کبھی مسیحی ہونے کا اقرار کیا تھا]، اور اِس بات میں یا اُس بات میں نقص نکالنا شروع کر دیتے ہیں، تو اُن کی زندگیوں میں ایک خفیہ بُرائی ہوتی ہے جو وہ یوں خود اپنے ہی ضمیر سے چُھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ابلیس اُنہیں مذہبی خدمت کو سرانجام دینے پر بُرا بھلا کہتا ہے کیونکہ خوشخبری اُن کے مجرم ضمیر کے خلاف سختی سے دباؤ ڈالتی ہے، اور اُنہیں اُن کے گناہ میں بے چین کر دیتی ہے۔ اگر آپ خُدا کا کلام خوشی کے ساتھ اور خود کے منافع کے لیے سُنتے ہیں، تو آپ کو تمام ناپاکی اور بدی کی ساری گندگی کو دُور کرنا چاہیے؛ کیونکہ یہ باتیں خُدا کے کلام کے خلاف آپ میں تعصب پیدا کریں گی‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، واعظ سے پہلے، واعظ میں، اور واعظ کے بعد Before Sermon, At Sermon, and After Sermon،‘‘ MTP، نمبر 1,847)۔ آپ کو تمام کی تمام غلاظت کو ایک طرف رکھنا چاہیے اگر آپ خُدا کے کلام سے فائدہ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ صرف تب ہی آپ ’’کلام پر عمل کرنے والے‘‘ ہو سکتے ہیں۔ صرف جب آپ خُدا کے کلام کی فرمانبرداری کرتے ہیں تب ہی آپ اپنی زندگی کے لیے اُس خُدا کی مرضی کو جان سکتے ہیں۔ میں آپ کو اب بائبل میں سے چھ طریقے پیش کروں گا کہ آپ خُدا کی مرضی کو جان پائیں۔

1. دوبارہ، اور یہ سب سے زیادہ اہم ہے، خُدا کی مرضی کو جاننے کے لیے آپ کو اپنے دِل پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ جیسا کہ میں نے آپ کو پہلے بتایا، بائبل واضح طور پر کہتی ہے،

’’جو اپنے آپ پر بھروسا رکھتا ہے، وہ بیوقوف ہے‘‘ (امثال 28:26).

یہ اِس قدر اہم کیوں ہے؟ کیونکہ،

’’دل سب چیزوں سے بڑھ کر حلیہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے، اُس کا بھید کون جان سکتا ہے؟‘‘ (یرمیاہ 17:9).

کوئی تعجب نہیں کہ جو شخص خود اپنے دِل پر بھروسہ کرتا ہے ’’احمق‘‘ کہلاتا ہے۔

2. خُدا کی مرضِی کو جاننے کے لیے آپ کو خُدا کی مرضِ پر چلنے کے لیے رضامند ہونا چاہیے، نا کہ اپنی مرضِی کرنی چاہیے۔

’’اگر کوئی خدا کی مرضی پر چلنا چاہے تو اُسے معلوم ہو جائے گا کہ یہ تعلیم خدا کی طرف سے ہے یا میری اپنی طرف سے‘‘ (یوحنا 7:17).

ڈاکٹر جان آر۔ رائسDr. John R. Rice نے کہا، ’’اِس کا مطلب ہے کہ اگر ایک شخص خُدا کی مرضی پر عمل کرنے کو چُنتا ہے، تو خُدا یہ اُس پر ظاہر کر دے گا‘‘ (خُدا کا بیٹاThe Son of God، یوحنا کی انجیل پر تبصرہ، سورڈ آف دی لارڈ بپلیشرز Sword of the Lord Publishers، 1976، صفحہ 162)۔ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس نے کہا، ’’اِس کو پڑھنا چاہیے: اگر کوئی شخص خلوص کے ساتھ اُس خُدا کی مرضی پر عمل کرنا چاہے، وہ جان جائے گا… یوں، کسی معاملے میں خُدا کی رہنمائی کے تعین کے لیے پہلی اولین شرط ہوتی ہے… خُدا کی مرضی کو پورا کرنے کی خالص رضامندی، یہاں تک کہ اگر جواب کسی کی پسندیدگی کے خلاف ہی جاتا ہو‘‘ (بائبل کا دفاع کرنے والوں کا مطالعہThe Defender’s Study Bible؛ یوحنا7:17 پر غور طلب بات)۔

3. خُدا کی مرضی کو جاننے کے لیے آپ کو اپنے گناہوں کا اقرار کرنا چاہیے اور اُنہیں چھوڑنا چاہیے۔

’’جو اپنے گناہ چھپاتا ہے، کامیاب نہیں ہوتا، لیکن جو اقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے، اُس پر رحم کیا جائے گا۔ مبارک ہے وہ شخص جو سدا خداوند کا خوف رکھتا ہے، لیکن جو اپنا دل سخت کر لیتا ہے، مصیبت میں پڑ جاتا ہے‘‘ (امثال 28:13، 14).

4. خُدا کی مرضی کو جاننے کے لیے آپ کو اپنے مسیحی آباؤاِجداد کی ہدایات کی تحقیر نہیں کرنی چاہیے۔

’’احمق اپنے باپ کی تربیت کو حقیر جانتا ہے، لیکن تنبیہ کو ماننے والا ہوشیاری سے کام لیتا ہے‘‘ (امثال 15:5).

’’دانشمند بیٹا اپنے باپ کی تربیت پر دھیان دیتا ہے، لیکن ٹھٹھا باز سرزنش پر کان نہیں لگاتا‘‘ (امثال 13:1).

5. خُدا کی مرضی کو جاننے کے لیے آپ کو اپنے گرجہ گھر کے روحانی رہنماؤں کی مشاورت کی فرمانبرداری کرنی چاہیے۔

’’اپنے رہبروں کے فرمانبردار [تمہاری رہنمائی کریں] اور تابع رہو کیونکہ وہ تُم لوگوں کے رُوحانی فائدہ کے لیے بیدار رہ کر اپنی خدمت انجام دیتے ہیں۔ اُنہیں اِس خدمت کا حساب خدا کو دینا ہوگا۔ اگر وہ اپنا کام خُوشی سے کریں گے تو تمہیں فائدہ ہوگا لیکن اگر اسے اپنے لیے تکلیف سمجھیں گے … ‘‘ (عبرانیوں 13:17).

عبرانیوں13:17 سے تعلق رکھتے ہوئے بائبل کا اصلاحی مطالعہ The Reformation Study Bible کہتا ہے، ’’گرجہ گھر کے وفادار رہنما وفادار چرواہوں یا چوکیداروں کی مانند ہوتے ہیں جو شہر کو خطرے کے الارم سے آگاہ کر دیتے ہیں۔ رہنماؤں کی دیکھ بھال گہری اور خالص ہوتی ہے کیونکہ وہ خُدا کی جانب سے مقرر کیے ہوئے ہوتے ہیں اور اُنہیں اِس خدمت کا حساب خُدا کو دینا ہوگا۔ ہر کوئی تکلیف میں آ جائے گا اگر اُن کی مذہبی خدمات کی مزاحمت کی جائے گی۔‘‘

6. خُدا کی مرضی کو جاننے کے لیے آپ کو اپنی زندگی خُدا کے لیے مختص یا وقف کر دینی چاہیے اور دُنیا کے حالات کے مطابق نہیں ڈھلنا چاہیے۔

’’پس اَے بھائیو! میں خدا کی رحمتوں کا واسطہ دے کر تُم سے منت کرتا ہُوں کہ اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لیے پیش کرو جو زندہ ہے، پاک ہے اور خدا کو پسند ہے۔ یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔ اِس جہاں کے ہمشکل نہ بنو بلکہ خدا کو موقع دو کہ وہ تمہاری عقل کو نیا بنا کر تمہیں سراسر بدل ڈالے تاکہ تُم اپنے تجربہ سے خدا کی نیک، پسندیدہ اور کامل مرضی کو معلوم کر سکو‘‘ (رومیوں 12:1، 2).

’’نیا بنا ہوا ذہن وہ ہوتا ہے جو خُدا کے کلام سے لبریز اور اُس کے ماتحت ہوتا ہے‘‘ (میک آرتھر کا مطالعۂ بائبلMacArthur Study Bible؛ رومیوں12:2 پر غور طلب بات)۔


مہربانی سے کھڑے ہوں اور اپنےگیتوں کے ورق پر سے حمدوثنا کا گیت نمبر4 گائیں۔

جب ہم خُداوند کے ساتھ اُس کے کلام کے نور میں چلتے ہیں،
   کس قدر جلال وہ ہماری راہ میں نچھاور کرتا ہے!
جب ہم اُس کی اچھی مرضی کو پورا کرتے ہیں، وہ تب بھی ہمارے ساتھ رہتا ہے،
   اور اُن تمام کے ساتھ جو فرمانبرداری اور بھروسہ کریں گے۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔

مگر ہم کبھی بھی اُس کی محبت کی مُسرت کو ثابت نہیں کر سکتے
   جب تک کہ ہم تمام الطار پر لیٹ نہیں جاتے؛
اُس حمایت کے لیے جو وہ ظاہر کرتا ہے، اُس خوشی کے لیے جو وہ عطا کرتا ہے،
   اُن تمام کے لیے ہے جو بھروسہ کریں گے اور فرمانبرداری کریں گے۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔

پھر پیاری رفاقت میں ہم اُس کے قدموں میں بیٹھیں گے۔
   یا ہم راہ میں اُس کے ساتھ ساتھ چلیں گے؛
وہ جو کہتا ہے وہ کرتا ہے، وہ جہاں بھیجے گا ہم جائیں گے؛
   کبھی بھی مت ڈریں، صرف بھروسہ اور فرمانبرداری کریں۔
فرمانبرداری اور بھروسہ کریں، کیونکہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے
   بھروسہ اور فرمانبرداری کر کے صرف یسوع میں خوش رہنے کے لیے۔
(’’بھروسہ اور فرمانبرداریTrust and Obey‘‘ شاعر جان ایچ۔ سیم مسJohn H. Sammis، 1846۔1919)۔

مہربانی سے کھڑے رہیں۔

رومیوں10:16 میں پولوس رسول نے کہا، ’’سب نے اُس خوشخبری پر کان نہیں دھرا۔‘‘ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا، ’’غور کریں پولوس اِس کو کیسے تحریر کرتا ہے۔ وہ یہ نہیں کہتا اُن سب نے خوشخبری پر یقین نہیں کیا، بلکہ اُن سب نے خوشخبری پر کان نہیں دھرا…. خوشخبری ایک ردعمل کے لیے بُلاتی ہے۔ یہ عمل پیرا ہونے کے لیے بُلاتی ہے… یہ فرمانبرداری کے لیے بُلاتی ہے۔ خوشخبری کا مطلب ہوتا ہے ایک شخص کی ساری زندگی کو متاثر کرنا۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ زندگی کی مرکزی بات کو قابو میں کرنا وہ بات جو ایک شخص کی ساری کی ساری زندگی پر راج کرتی ہے۔ یہ ہے جو کلام کی فرمانبرداری کا مطلب ہوتا ہے… فرمانبرداری انتہائی اہم ہے کیونکہ گناہ کا انتہائی روح روان ہی خُدا کی نافرمانی کرنا ہے‘‘ (خُدا کی خوشخبری اور فرمانبرداری God’s Gospel and Obedience‘‘)۔

مسیح آپ کو اپنے گناہ پر توبہ کرنے کے لیے اور اُس کے پاس آنے کے لیے بُلاتا ہے۔ وہ صلیب پر آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہوا۔ وہ آپ کو خوشخبری کی فرمانبرداری کرنے کے لیے بُلاتا ہے – وہ آپ کو اُس کے حکم کی فرمانبرداری میں اُس کے پاس آنے کے لیے بُلاتا ہے۔ اگر آپ اُس کے پاس آنے سے انکار کرتے ہیں تو آپ اُس کے حکم کی نافرمانی کرتے ہیں۔ آپ کو خود کو کُلی طور پر اور سارے کا سارا یسوع مسیح کے حوالے کر دینا چاہیے۔ ’’یہ خوشخبری کے لیے فرمانبرداری ہوتی ہے۔ یہ ہے جو آپ کو ایک مسیحی بناتی ہے‘‘ (لائیڈ جونزLloyd-Jones، ibid.)۔ اگر آپ حقیقی نجات میں خوشخبری کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا پسند کرتے ہیں، تو مہربانی سے ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan اور نوح سُونگ Noah Song اور جان کیگن John Cagan کے پیچھے اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ہر بند آنکھ کے ساتھ، مہربانی کے ساتھ اُن کے پیچھے ابھی چلے جائیں۔ وہ آپ کو تفتیشی کمرے میں لے جائیں گے جہاں پر ہم بات چیت اور دعا کر سکیں گے۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: یہوداہ1:21۔25 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’بھروسہ اور فرمانبرداری کروTrust and Obey‘‘
(شاعر جان ایچ۔ سامیس John H. Sammis، 1846۔1919)۔

لُبِ لُباب

خُداوند کی مرضی کو کیسے جانا جائے

HOW TO KNOW THE WILL OF GOD

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’کلام کو محض کانوں ہی سے نہ سُنو اور نہ ہی خُود فریبی میں مُبتلا ہو بلکہ کلام پر عمل کرنے والے بنو‘‘ (یعقوب 1:22)۔

(زبور119:105؛ اِمثال6:22)

I.    پہلی بات، تلاوت اُن لوگوں کے بارے میں بات کرتی ہے جو خُدا کی مرضی کے بارے میں خود کو دھوکہ دیتے ہیں، مکاشفہ 20:3؛ 12:9؛ 1پطرس5:8؛ اِمثال13:20؛ 2تیموتاؤس3:13؛ اِمثال28:26؛ 3:5 .

II.   دوسری بات، تلاوت اُن لوگوں کے بارے میں بات کرتی ہے جو واقعی میں خُدا کی مرضی کو پا لیتے ہیں، یعقوب1:21؛ 4:4؛ اِمثال28:26؛ یرمیاہ17:9؛ یوحنا7:17؛
اِمثال28:13، 14؛ 15:5؛ 13:1؛ عبرانیوں13:17؛ رومیوں12:1، 2؛
رومیوں10:16 .