اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
کشمکش کی ایک زندگیA LIFE OF CONFLICT ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’کیونکہ ہمیں خون اور گوشت یعنی انسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی روحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں6:12)۔ |
آج کی صبح ہمارا بہت شاندار وقت گزرا۔ ہمارا گرجہ گھر دوبارہ زندہ ہو رہا ہے۔ لیکن اِس کا ایک سنجیدہ رُخ ہے۔ ہم فتح کو دیکھ نہیں پائیں گے اگر ہم سنجیدہ کیا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ خوشی کیا ہے کو نہ دیکھیں۔
ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورسDr. Henry M. Morris نے کہا، ’’خُدا کے لوگوں کے خلاف صف آرا غیرمعمولی روحانی قوتوں کی ایک مختصر سی جھلک ہمیں دکھانے کے لیے یہاں پر پوشیدگی کے پردے کو قدرے کھولا جاتا ہے۔ خُداوند نے ’لاکھوں فرشتوں کو‘ تخلیق کیا (عبرانیوں12:22)، اور واضع طور پر تخلیق کی گئی اِن ارواح کا کم از کم ایک تہائی گروہ شیطان کی پیروی خُدا اور اُس کے بندوں کے خلاف اِس طویل جنگ میں کرتا ہے (مکاشفہ12:4، 7)۔ یہ [شیطانی قوتیں] اِختیار اور حاکموں کی تنظیم کے مرکزی لوگوں کے ایک بہت بڑے گروہ، جو اِس دُںیا کی تاریکی کے حکمران ہیں اُن میں منظم ہوتا ہے‘‘ (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، نئے دفاع کرنے والوں کا مطالعۂبائبل The New Defender’s Study Bible، ورڈ پبلیشرز Word Publishers، 2006؛ افسیوں6:12 پر غور طلب بات)۔
’’کیونکہ ہمیں خون اور گوشت یعنی انسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی روحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں6:12)۔
وہ آیت ہم پر ظاہر کرتی ہے کہ مسیحی زندگی کشمکش کی ایک زندگی ہے۔ مگر بے شمار مسیحی اِس بات کو بھول چکے ہیں، یہاں تک کچھ تو ہمارے گرجہ گھر میں بھی بھول چکے ہیں۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا، ’’کتنی بار ہم نے مسیحی زندگی کی ایک جنگ یا ایک لڑائی کی حیثیت سے تصور کیا ہے؟… میری رائے ہے کہ مسیحی کلیسیا اِس انتہائی اہم نئے عہد نامے کی سچائی کی بصیرت کو کھو چکی ہے… مجھے ڈر ہے [ہم میں سے بے شمار] مسیحی زندگی کی سمجھ کو کشمکش کی ایک زندگی کی حیثیت سے کھو چکے ہیں… ہم لڑیں گے نہیں تو ہم ہرا دیئے جائیں گے [شکست کھا جائیں گے]؛ ہم دشمن کا شکار ہو جائیں گے‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز Martyn Lloyd-Jones، فضل کا معجزہ اور دوسرے پیغامات The Miracle of Grace and Other Messages، بیکر بُک ہاؤس، 1986، صفحات 105، 106)۔
ہمارے سوچنے کا رُجحان ہوتا ہے کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ہی وہ سب کچھ ہوتا ہے جس کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسیح میں ایمان لا چکنے کے بعد ہم مسیحی زندگی کے بارے میں ’’آرام کی ایک غیرفعال حالت‘‘ کی حیثیت سے سوچتے ہیں – جیسا کہ اِس کو ڈاکٹر لائیڈ جونزDr. Lloyd-Jones نے لکھا (ibid.، صفحہ105)۔ سچائی سے کوئی بھی چیز دور نہیں ہو سکتی! ہماری تلاوت ہمیں بتاتی ہے کہ ہم شیطان اور اُس کی بدروحوں کے ساتھ ایک مسلسل جِدوجہد میں رہتے ہیں!
کبھی کھبی میں خوش ہوتا ہوں کہ میں دُنیا میں سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا ایک شخص ہوں۔ گرجہ گھروں میں پروان چڑھے بچے اِس کو اِس قدر آسانی کے ساتھ اپنا لیتے ہیں۔ ہر ایک چیز اُنہیں ایک چاندی کی تھالی میں رکھ کر پیش کی جاتی ہے۔ اُنہیں گرجہ گھر میں ہونے کے لیے جدوجہد یا جنگ نہیں کرنی پڑتی۔ اگر میں نے گرجہ گھر میں پرورش پائی ہوتی، تو میں نے شروع ہی سے احساس نہ کیا ہوتا کہ میں اپنے محافظ کو نیچا نہیں دکھا سکتا، کہ میں ایک ہولناک جنگ میں تھا – اور کہ میں خود کشمکش کا سامنا کرنے کے لیے بے انتہا کمزور تھا! یہ ہی وجہ ہے کہ میری زندگی کی آیت بہت جلد بن گئی ’’جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس یسوع کی مدد سے میں سب کچھ کر سکتا ہوں‘‘ (فلپیوں4:13)۔ میرے لیے، اُس آیت کا مطلب تھا کہ میں اِس کشمکش سے، اِس لڑائی سے، شیطان کے ساتھ اِس جنگ سے گزرنے کے لیے بے انتہا کمزور تھا۔ صرف مسیح ہی مجھے ایک کے بعد دوسری لڑائی میں سے گزرنے کے لیے وہ قوت دے سکتا تھا۔ کسی نے مجھے کہا کہ میں جھگڑوں کی تلاش میں رہتا ہوں۔ یہ سچ بات نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ میں مُنہ موڑ کر بھاگتا نہیں ہوں جیسا کہ بے شمار مبلغین کرتے ہیں۔ اگر آپ مُنہ نہ موڑیں تو آپ کشمکشوں میں سے گزر جائیں گے۔ کیوں؟ کیونکہ شیطان حقیقی ہے! بے شمار مرتبہ میں اِس قدر کمزور اور بے بس ہو چکا ہوتا تھا کہ میں ناکامی کے انتہائی دہانے پر پہنچ جاتا تھا۔ اُن وقتوں میں مَیں صرف تلاوت کی سرگوشی کر پاتا تھا اور کمزور اور لاغر ایمان کے ساتھ اِس کے پیغام سے چمٹا رہتا تھا، ’’جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس یسوع کی مدد سے میں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‘‘ صرف مجھ جیسا ایک کمزور شخص ہی اُس وعدے کی قدر کو دیکھ سکتا تھا!
لیزلی نے مجھ سے میری زندگی کی کہانی لکھنے کے لیے کہا۔ میں نے تقریبا 150 صفحات لکھے – لیکن پھر میں رُک گیا اور اِس کو چھوڑ دیا۔ میں نے سوچا کوئی بھی اِس قدر ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دینے والی کتاب کو پڑھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا – کیونکہ یہ کشمکش، لڑائی، اور قریباً شکست کی ایک کہانی ہوگی – کشمکش کی ایک طویل زندگی، جس میں صرف چند ایک ہی چمکدار نشان تھے! بالاآخر میں نے خُدا سے کہا میں اِس کو اُس وقت تک ختم نہیں کر پاؤں گا جب تک ہمارے گرجہ گھر کو ایک حیات نو کا تجربہ نہیں ہو جاتا – اِس لیے یہ ایک اچھا اختتام ہوگا۔ خُدا مجھے کہتا ہوا دکھائی دیا، ’’ٹھیک ہے، رابرٹ، اِس کو ایک طرف رکھ دے اور حیات نو کا انتظار کر – اور، اگر میں نے کوئی حیات نو نہ بھیجا، تو تجھے اِس کو لکھ کر ختم کرنا نہیں پڑے گا۔‘‘
لیکن میں کبھی کبھی خوش ہوتا ہوں کہ میں خوشخبری کی منادی کرنے والے گرجہ گھر کی آسائش میں بڑھا نہیں ہوا تھا۔ ایک گمراہ اور تنہا دُنیا میں سے آنے نے مجھے ایک طویل جنگ کے لیے تیار کیا تھا، کیونکہ میں شروع ہی سے جان چکا تھا کہ ایک مسیحی کی حیثیت سے اپنی زندگی کو گزارنا انتہائی دشوار گزار ہوگا، کہ ہر ایک قدم جو میں نے اُٹھایا وہ مسیح کی قوت کے وسیلے سے ہی ہو پائے گا، ورنہ میں ہمیشہ کے لیے گمراہ ہو جاؤں گا! یہ ہی واقعی میں وجہ ہے کہ میں ایک پادری بنا۔ میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکنے کے بعد میں جانتا تھا کہ مجھے لڑائی کے مرکز ہی میں ہونا تھا۔ اگر میں تسلسل کے ساتھ جنگ میں نہ رہتا تو میں خُدا سے بہت دور جا نکلتا۔ میں یہ بات اُس وقت سے جان چکا تھا جب میں نےپہلی مرتبہ بیس برس کی عمر میں نجات پائی تھی۔ دوسرے لوگ آرام دہ زندگی بسر کر سکتے ہیں، لیکن مجھے مسلسل جنگ ہی میں رہنا تھا – جیسے یسوع، جیسے پولوس، جیسے عبرانیوں کے گیارہویں باب میں ایمان کے ہیروز تھے! میں جان گیا تھا پولوس کا کیا مطلب تھا جب اُس نے نوجوان تیموتاؤسں سے کہا،
’’ایمان کی اچھی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کر لے جس کے لیے تُو بُلایا گیا تھا اور تُو نے بہت سے گواہوں کے رُوبرُو اچھا اِقرار کیا تھا‘‘ (1۔ تیموتاؤس 6: 12).
اور دوبارہ، جیسا کہ رسول نے اُس نوجوان شخص سے کہا تھا،
’’تو میسح یسوع کے اچھے سپاہی کی طرح دُکھ سہنے میں میرا شریک ہو‘‘ (2۔ تیموتاؤس 2:3).
مجھے سختیوں کو برداشت کرنا ہی تھا۔ مجھے ایمان کی نیک لڑائی کو لڑنا ہی تھا – یسوع مسیح کے ایک سپاہی کی حیثیت سے! ایک مسیحی کی حیثیت سے کامیاب ہونے کے لیے میرے پاس کوئی دوسری راہ نہیں تھی۔ برسبیل تزکرہ، بے شمار مرتبہ ہم بائبل کے بجائے نفسیات کی اصطلاح میں سوچتے ہیں۔ اگر ہم بائبل کی رو سے جائیں تو ہم جان جائیں گے کیوں مسیحی کو لڑنا پڑتا ہے۔
اگلی ہی رات ہمارے نوجوان لوگوں میں سے ایک نے مجھے کہا کہ میں اپنے بارے میں بہت باتیں کرتا ہوں۔ پھر اُس نے کہا، ’’میرا اندازہ ہم آپ یہ اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ یہ نوجوان لوگوں کا گرجہ گھر ہے۔‘‘ یہ ایک اچھی بصیرت تھی۔ میں اکثر ماضی میں اپنی ابتدائی زندگی میں اُن وہ نکتے ڈھونڈنے چلا جاتا ہوں جو ہمارے گرجہ گھر میں نوجوان لوگوں کی مدد کریں۔ مجھے اِس منبر پر کھڑے نہیں ہونا چاہیے اور آپ کو علم الہٰیات پر ایک لیکچر نہیں دینا چاہیے – یا بائبل کی چند ایک آیات کی تفسیر نہیں سُنانی چاہیے۔ مجھے آپ پر ظاہر کرنا چاہیے کہ کیسے خود میری اپنی زندگی میں پاک صحائف انتہائی اہم ہیں – اور خود آپ کی اپنی زندگی میں۔ میں نے تلاوت پڑھی،
’’کیونکہ ہمیں خون اور گوشت یعنی انسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی روحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں6:12)۔
پھر میں نے آپ کو بتایا اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ اور پھر میں نے آپ کو بتایا کیسے خود میری اپنی زندگی میں یہ ایک حقیقت بن گئی۔ میں آپ کو بتاتا ہوں، ’’ایک مسیحی زندگی، شروع سے لیکر آخر تک، کشمکش کی ایک زندگی ہے – شیطان اور اُس کی بدروحوں کے ساتھ روحانی جنگ کی ایک زندگی۔‘‘ میں اُمید کرتا ہوں آپ نے اپنے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکنے کے بعد نہیں سوچا ہوگا کہ آپ کی پریشانیاں ختم ہو گئی ہیں! وہ تو آپ کی جدوجہد اور جنگ کا صرف آغاز ہے!
لبرٹی یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایچ۔ ایل۔ وِلمینگٹن Dr. H. L. Willmington نے کہا،
یسوع کی ابتدائی مُنادی کے دوران شیطانی سرگرمی کی ایک بہت بڑی لہر اُمڈ آئی تھی… اور پولوس کے مطابق [1تیموتاؤس4:1۔3] ہم ایسی ہی جہنمانہ سرگرمی کی توقع ہمارے خُداوند کی آمد ثانی سے بالکل [پہلے] کر سکتے ہیں۔ بے شمار مشہور تحریکوں کے پیچھے ابلیسی اثر ہوتا ہے (ایچ۔ ایل۔ وِلیمینگٹن، ڈی۔ ڈی۔ H. L. Willmington, D. D.، زمانوں کی علامتیںSigns of the Times، ٹائینڈائیل پبلشرز ہاؤس Tyndale House Publishers، 1983، صفحہ45)۔
مجھے لگتا ہے کہ ہر سال شیطانی سرگرمیاں زیادہ تیزی کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں۔ یہ نہایت بُری تھیں جب میں کالج میں تھا، لیکن اب مجھے دکھائی نہیں دیتا کہ کیسے ایک نوجوان دُنیاوی کالج یا یونیورسٹی میں آزمائش کے بغیر پڑھ سکتا ہے، ایک طرح سے یا دوسری طرح سے، جیسا کہ ڈاکٹر وِلمینگٹن نے کہا ’’شیطانی اثر‘‘ کے ذریعے سے۔ شیطان کا مقصد آپ کو دُنیاداری اور گناہ میں کھینچنا ہے۔ ’’پس جو کوئی اپنے آپ کو ایمان میں مضبوط و قائم سمجھتا ہے خبردار رہے کہ کہیں گر نہ پڑے‘‘ (1کرنتھیوں10:12)۔ اگر ہم ابلیس کا مقابلہ نہیں کرتے تو ہم جلد ہی خُدا کے ساتھ رابطہ کھونا شروع کر دیں گے۔ پہلی جگہ جو واضح ہوتی ہے وہ آپ کی دعائیہ زندگی میں ہوتی ہے۔ اگر آپ جیسے پہلے دعا مانگا کرتے تھے نہیں مانگ سکتے، تو یہ ایک یقینی علامت ہوتی ہے کہ آپ خدا سے مزاحمت کر رہے ہیں، یا کسی آزمائش میں پڑے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر کو سُنیں۔ اُنہوں نے کہا،
ابتدائی دِنوں میں… ہمارے آباؤاِجداد گناہ اور ابلیس کو ایک قوت کی حیثیت سے تشکیل دینے میں یقین کرتے تھے، اور دوسری قوت کی حیثیت سے خُدا اور راستبازی اور آسمان میں یقین رکھتے تھے… یہ قوت گہری، سنجیدہ ناقابل مفاہمت دشمنی میں ہمیشہ ایک دوسرے کی مخالفت کرتی رہتی تھیں۔ انسان کو… سائیڈ کا چناؤ کرنا پڑتا تھا – وہ غیر جانبدار نہیں رہ پاتا تھا۔ اُس کے لیے یہ زندگی اور موت، جنت اور جہنم ہونی چاہیے، اور اگر وہ خُدا کی طرف [ہونے] کو چُنتا ہے، تو وہ خُدا کے دشمنوں کے ساتھ ایک کُھلی جنگ کی توقع کر سکتا ہے۔ وہ لڑائی اصلی اور جان لیوا ہوگی اور اُس وقت تک اِس [زمین پر] جاری رہے گی جب تک زندگی ہے… اُس نے کبھی بھی نہیں بُھلایا کس قسم کی دُنیا میں اُس نے زندگی بسر کی – یہ ایک میدان جنگ تھا، اور بے شمار زخمی ہوئے اور مارے گئے… بدی کی قوتیں اُس کے تباہ کرنے کے لیے مُڑتی چلی جاتی ہیں، جبکہ مسیح اُس کو خوشخبری کی قوت کے ذریعے سے نجات دلانے کے لیے حاضر ہوتا ہے۔ آزادی پانے کے لیے اُس کو ایمان اور فرمانبرداری میں خُدا کی طرف سامنے آنا چاہیے۔ یہ ہے جو ہمارے آباؤ اِجداد نے سوچا تھا، اور یہ ہے، جس میں ہم یقین رکھتے ہیں جس کی بائبل ہمیں تعلیم دیتی ہے۔
آج کس قدر مختلف ہے… لوگ دُنیا کے بارے میں ایک میدان جنگ کی حیثیت سے نہیں سوچتے بلکہ ایک کھیل کا میدان سمجھتے ہیں۔ ہم یہاں پر لڑنے کے لیے نہیں ہیں؛ ہم یہاں پر بے فکری سے کھیلنے کودنے کے لیے ہیں [ایک اچھا وقت پانے کے لیے اور ایک آسان زندگی گزرانے کے لیے]… یہ، ہم یقین کرتے ہیں، [جو] دورِ حاضرہ کا انسان [سوچتا] ہے… بنیاد پرست مسیحیوں کی ایک بہت کثیر اکثریت کے ذریعے سے … یہ تصور کہ دُنیا ایک میدان جنگ کے بجائے ایک کھیل کا میدان ہے اب قبول کیا جا چکا ہے (اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر، ڈی۔ ڈی۔A. W. Tozer, D.D.، ’’یہ دُنیا: کھیل کا میدان یا میدان جنگ؟ This World: Playground or Battleground?‘‘)۔
اب، مہربانی سے مت سوچیں کہ اِس کا مطلب ہوتا ہے ہم محفوظ نہیں ہو سکتے! بیشک ہم ہوتے ہیں! بیشک ہماری رفاقت ہوتی ہے! بیشک ہم اکٹھے کھانا کھاتے ہیں اور اکٹھے دعوتیں مناتے ہیں! بیشک ہم پارکوں میں اکٹھے گیمز کھیلتے ہیں۔ مگر یہ خود میں ایک اختتام نہیں ہیں۔ لطف اُٹھانے اور رفاقت کے ہر وقت کے پیچھے ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ایک جنگ جاری ہے – اور مسیحی زندگی کشمکش اور لڑائی کی ایک زندگی ہے! ہم کچھ لطف اُٹھانے کے لیے ایک وقفہ لے سکتے ہیں، مگر پھر ہم واپس جنگ پر چلے جاتے ہیں۔
یہ ہی وجہ ہے کہ ہمارے گرجہ گھر میں نوجوان لوگ ہر ہفتے اکٹھے دعا میں ایک مکمل گھنٹہ صرف کرتے ہیں۔ دعا کُلی طور پر ضروری ہوتی ہے ورنہ شیطان ہمیں شکست دے گا!
یہ ہی وجہ ہے کہ ہم خوشخبری سُننے کے لیے ہمارے گرجہ گھر میں گمراہ لوگوں کے لانے کے لیے باہر جاتے ہیں۔ انجیلی بشارت کا پرچار کُلی طور پر نہایت ضروری ہے ورنہ شیطان ہمیں شکست دے گا!
یہ ہی وجہ ہے کہ مجھے اِس واعظ گاہ سے سخت واعظوں کی منادی کرنی پڑتی ہے۔ سخت واعظ کُلی طور پر نہایت ضروری ہیں ورنہ شیطان ہمیں شکست دے گا!
اور ایک اور بات۔ میں نے حال ہی میں خود اپنی منادی میں ایک کمزوری سے آگاہی حاصل کی ہے اور میں آپ سے اِس کو جلدی نہ دیکھ سکنے کے لیے معزرت چاہتا ہوں! جیسا کہ میں نے کہا، لڑائی کی مسیحی زندگی اُس وقت ختم نہیں ہو جاتی جب آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں! اوہ، جی نہیں! مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا تو صرف جنگ کا آغاز ہوتا ہے! یسوع نے کہا، ’’جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو‘‘ (مرقس14:38)۔ آپ گرجہ گھر میں آ سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ایک شخص کی مانند ہو سکتے ہیں، لیکن اگر آپ جاگتے اور دعا مانگتے نہیں رہیں گے تو آپ آزمائش اور پھندے میں گِر جائیں گے۔ آپ دُنیا دار بن جائیں گے اور نجات کی خوشی کو کھو دیں گے۔
آپ میں سے کچھ لوگ جمعرات کی رات کو دعائیہ اجلاس میں اب نہیں آتے۔ جاگتے رہیں! آپ دُنیاداری میں پہلے ہی قدم اُٹھا چکے ہیں! مسیحی زندگی دُنیا کے ساتھ، انسان کے ساتھ اور شیطان کے ساتھ کشمکش کی ایک زندگی ہے۔ اگر آپ یہ بات بھول جائیں گے تو جلد ہی شیطان کے پھندے میں پھنس جائیں گے، اور بہہ جائیں گے – اِس موجودہ بُری دُنیا کی تاریکیوں میں۔ کوئی کہتا ہے، ’’یہ بات نہ کہیں! یہ بات نہ کہیں! یہ کسی نہ کسی کو خوفزدہ کر کے دور کر دے گی!‘‘ ٹھیک ہے، پھر، میرا اندازہ ہے کہ اُںہیں خوفزدہ ہی ہو جانا چاہیے! بُلائے ہوئے تو بہت ہیں مگر چُنے ہوئے کم ہیں‘‘ (متی22:14)۔ اگر میں اُنہیں خوفزدہ نہیں کرتا تو کچھ اور کر دیتا! کوئی بھی نہیں ماسوائے چُنے ہوئے نجات پائیں گے اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں اِس طرح کے واعظ میں کیا کہتا ہوں یا کیا نہیں کہتا!
بے شمار لوگ اُس بہت بڑی تقسیم میں بہہ گئے تھے جس نے تقریباً ہمارے گرجہ گھر کی زندگی کو داؤ پر لگا دیا تھا۔ دھوکہ مت کھائیں، جیسے کہ اُنہوں نے دھوکہ کھایا تھا۔ کچھ بھی نہیں بدلا! ’’اِس لیے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گِرا دیا گیا ہے وہ قہر سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ12:12)۔ جب ایک مرتبہ آپ خود کو دُنیا کے حوالے کر دیتے ہیں، تو ابلیس آپ کے ضمیر کو جُھلسا ڈالتا ہے۔ تب کچھ بھی نہیں جو ہم آپ سے کہتے ہیں آپ کو ہمارے پاس واپس آنے کے لیے قائل کرے گا! ہم نے کبھی بھی ایسے کسی بھی ایک شخص کو واپس آتے ہوئے نہیں دیکھا! کسی ایک کو بھی نہیں! ’’جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو‘‘ (مرقس14:38)۔
اِس کے علاوہ، آپ یا تو فضل میں ورنہ پھر سے بُرائی میں بڑھ رہے ہیں! غیرجانبدار زمین کہیں نہیں ہے! جیسا کہ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا، دُنیا ’’ایک میدان جنگ ہے اور بے شمار زخمی ہیں اور مارے گئے ہیں‘‘ (ibid.)۔
’’کیونکہ ہمیں خون اور گوشت یعنی انسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی روحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں6:12)۔
جی ہاں، یہاں ایک حقیقی شیطان ہے۔ اگر آپ نجات یافتہ نہیں ہیں، تو وہ آپ کے ذہن میں عجیب و غریب خیالات ڈالتا ہے۔ وہ یسوع پر بھروسہ کرنے سے روکنے کے لیے آپ کو ’’یہ‘‘ یا ’’وہ‘‘ بتاتا ہے۔ وہ کبھی کبھار مسیح پر بھروسہ کرنے سے لوگوں کو خوفزدہ کر ڈالتا ہے۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی، مگر وہ اُس کا یقین کر لیتے ہیں – اور یسوع کو مسترد کر دیتے ہیں۔ خُدا کرے آپ شیطان کی آزمائشوں کی مزاحمت کریں اور یسوع کے پاس ابھی آئیں۔ تنہا یسوع ہی آپ کو اپنے خون کے وسیلے سے تمام گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے۔ تنہا یسوع ہی آپ کو بچا سکتا ہے، اور ہماری قوم میں اور ہماری دُنیا میں شیطان سے آپ کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور حمدوثنا کا گیت نمبر سات گائیں۔
مسیحی، کیا تو اُنہیں مقدس زمین پر دیکھتا ہے،
کس طرح تاریکی کی قوتیں تمہارے اِردگرد احاطہ کیے ہوئے ہیں؟
مسیحی، اُٹھو اور اُنہیں مارو، نقصان کے بجائے نفع کو گِنو،
اُس قوت میں جو مقدس صلیب کی وجہ سے آتی ہے۔
بڑھتے چلو، مسیحی سپاہیوں، جیسے جنگ کے لیے بڑھتے ہیں،
یسوع کی صلیب کے ساتھ جو آگے آگے چل رہی ہے۔
مسیحی، کیا تو اُنہیں محسوس کرتا ہے، کیسے وہ اُن میں کام کرتے ہیں،
کوششیں، آزماتے، جھانسا دیتے ہوئے، گناہ میں اُکسانے والی باتیں کرتے ہیں؟
مسیحی، کبھی بھی نہیں کپکپاتے؛ کبھی بھی افسردہ نہیں ہوتے؛
جنگ کے لیے تو قلعہ بندی کرتا ہے،دعا مانگو اور روزہ رکھو اور دیکھو۔
بڑھتے چلو، مسیحی سپاہیوں، جیسے جنگ کے لیے بڑھتے ہیں،
یسوع کی صلیب کے ساتھ جو آگے آگے چل رہی ہے۔
مسیحی، کیا تو اُنہیں سُنتا ہے، وہ کیسے منصفانہ تیری بات کرتے ہیں،
’’ہمیشہ روزے رکھنا اور دعا میں جاگتے رہنا۔ ہمیشہ چوکنے اور دعا مانگتے ہوئے۔‘‘
مسیحی، جرأت مندانہ جواب دیتا ہے، ’’جب میں سانس لیتا ہوں تو دعا مانگتا ہوں۔‘‘
جنگ کے بعد امن ہوگا، رات کا خاتمہ دِن میں ہوگا۔
بڑھتے چلو، مسیحی سپاہیوں، جیسے جنگ کے لیے بڑھتے ہیں،
یسوع کی صلیب کے ساتھ جو آگے آگے چل رہی ہے۔
میں تیری پریشانی بخوبی سمجھتا ہوں، اے میرے سچے خادم۔
تو انتہائی تھک چکا ہے؛ میں بھی خستہ حال ہو گیا تھا۔
مگر وہ مشقت ایک دِن تجھے خود ہی سارے کا سارا میرا اپنا کر دے گی،
اور دُکھوں کا خاتمہ میرے تخت کے قریب ہو جائے گا۔‘‘
بڑھتے چلو، مسیحی سپاہیوں، جیسے جنگ کے لیے بڑھتے ہیں،
یسوع کی صلیب کے ساتھ جو آگے آگے چل رہی ہے۔
(’’مسیحی، کیا تو اُنہیں دیکھتا ہے؟ Christian, dost Thou See Them?‘‘ جان ایم۔ نیل
John M. Neale نے ترجمہ کیا، 1818۔1866؛
’’بڑھتے چلو، مسیحی سپاہیوںOnward, Christian Soldiers‘‘
کی طرز پر اور کورس کے ساتھ)۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: افسیوں6:10۔18.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’مسیح کے سپاہیوں، جاگو Soldiers of Christ, Arise‘‘
(شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788؛
’’بے شمار تاجوں کے ساتھ اُس کی تاجپوشی کرو
Crown Him With Many Crowns‘‘ کی طرز پر)۔