اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
پہاڑی پر ایک جمگاتا ہوا شہر!A SHINING CITY ON A HILL! ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’تُم دنیا کا نُور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہُوا شہر چھِپ نہیں سکتا‘‘ (متی 5:14). |
بشپ جے۔ سی۔ رائیلی J. C. Ryle نے کہا، ’’خُداوند یسوع مسیح ہمیں بتاتا ہے کہ سچے مسیحی دُنیا میں ’نور‘ کی مانند ہیں۔ ’تم دُنیا کا نور ہو۔‘ اب یہ روشنی کی خصوصیت ہے کہ وہ تاریکی سے واضح طور پر مختلف ہوتی ہے۔ اندھیرے کمرے میں چھوٹی سے چھوٹی چنگاری بھی فوراً دیکھی جا سکتی ہے… روشنی کے بغیر دُنیا ایک تاریک خالی جگہ ہوتی‘‘ (جے۔ سی۔ رائیلیJ. C. Ryle ، متی پر تفسیراتی خیالات Expository Thoughts on Mathew، دی بینر آف ٹُرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 2015ایڈیشن؛ متی5:14 پر غور طلب بات)۔
یہ کہتے ہوئے مجھے دُکھ ہوتا ہے لیکن آج زیادہ تر گرجہ گھر اُس طرح سے نہیں ہیں۔ خُدا کے فضل سے، ہم دعا مانگتے ہیں کہ ہمارا گرجہ گھر ’’دُںیا کے لیے نور‘‘ ہو گا۔ میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں کیا ایک نوجوان شخص نے آج کے گرجہ گھروں کے بارے میں لکھا۔ اُس کے تبصرے نہایت دلچسپ ہیں۔
کسی نے مجھے وہ دیا تھا جو اُس نے لکھا تھا۔ یہ جوناتھن آئیگنر Jonathan Aigner نے لکھا تھا۔ میں نہیں جانتا وہ کون ہے، لیکن میں زیادہ تر اُس نے جو کچھ کہا اُس سے متفق ہوں۔ یہ گرجہ گھروں کے لیے ایک کُھلا خط تھا۔ جوناتھن ایک میلینئین millennial ہے جو تقریباً 1988 سے لیکر 2005 تک کےعرصے میں پیدا ہوا۔ جوناتھن تقریباً 28 برس کی عمر کا ہے۔ اُس نے کہا، ’’میں اُن غیر واضح، پیراڈوکسیکل، میڈیا پر انحصار کرنے والے، کافی کے شوقین نوجوان لوگوں میں سے ایک ہوں جنہوں نے اِس ہزار سالہ چھتری کے نیچے اکٹھے کامیابی حاصل کی۔ ماسوائے اِس کے کہ کافی میرے پیٹ کا ستیاناس کیے ہوئے ہے – اِس لیے میں اِسے پینا چھوڑ چکا ہوں۔ میں ہمیشہ گرجہ گھر میں جاتا رہا ہوں۔ میں نے کبھی بھی چھوڑا نہیں، حالانکہ میں کئی مرتبہ چھوڑنے کے قریب ہی تھا۔ لیکن میں ہمیشہ سے ہی نامناسب رہا تھا۔ ہمیشہ ایک شاکی شخص۔ ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھنے والا۔ ہمیشہ سے ہی ایک باہر والا شخص۔ اور وہ دوسرے بچے جن کے ساتھ میں گرجہ گھر جاتا تھا، مجھے پتا چلا کہ اُن میں سے بھی بے شمار نامناسب، شکی، اور شک کی نگاہ سے دیکھنے والے تھے۔ اُن میں سے کچھ اب بھی [گرجہ گھر کے لیے] جاتے ہیں، لیکن اُن میں سے زیادہ تر نے جانا چھوڑ دیا ہے۔ اُن میں سے کچھ نے چھوڑا کیونکہ اُن کی کوئی خواہش نہیں تھی کہ ایک فرسودہ تہذیبی عام معیار کی رسم کے لیے حالات کے مطابق ڈھلتے جو تقاضا کرتی ہے کہ ہم ہمارے باضابطہ گرجہ گھروں کی عبادتوں کے لمبے بینچوں پر اپنی تشریفیں ٹکائی رکھنے کے ذریعے سے اپنی حاضریوں کو جاری رکھیں۔ اور یقین نہیں کرتے، اور یقین نہیں کرتے، وہ یقین نہیں کرتے کہ وہ کرتے ہیں کا دکھاوا کرنے کی ضرورت نہیں۔ اُںہوں نے چھوڑا کیونکہ وہ اِس میں موزوں نہیں تھے، اور مذید اور دکھاوا نہیں کر سکتے تھے۔ اُنہوں نے چھوڑا کیونکہ [اُنہیں] کبھی بھی سیکھایا ہی نہیں گیا تھا کہ گرجہ گھر کا حصہ ہوا کیسے جاتا ہے۔ پروگرام کروانے سے اُنہیں واپس نہیں لایا جا سکتا۔ کافی اُنہیں واپس نہیں لا سکتی۔ وہ ہم عصر پرستش – جی نہیں، وہ اسے بھی نہیں کریں گے۔
ہم گرجہ گھر میں محظوظ ہونا نہیں چاہتے۔ اُس سادہ اِس کے باوجود گہرے فارمولے کی پیروی کریں جس نے کلیسیا کی تمام تاریخ میں کام کیا ہے – جمع کرنا [اکٹھا کرنا]، منادی کرنا، روٹی توڑنا [اکٹھے کھانا کھانا]، عبادت میں آگے بڑھنا۔ پیروی کرنے کے لیے ہمیں ایک کتابچہ [رسم الخط] پیش کرنا، گانے کے لیے ہمیں گیت دینا، ہمیں گرجہ گھر کی روایت دینا، ہمیں پڑھنے کے لیے کلام پاک دینا۔ آئیے خوشخبری کے ڈرامے میں شریک ہوں۔ اِس میں مزہ ہو یہ ضروری نہیں ہے۔
ہمیں تفریح فراہم کرتے رہیں اور کوئی اُمید نہیں ہے۔ آپ مقابلہ نہیں کر سکتے۔ آپ ہر ایک چیز ہار جائیں گے۔ صرف گرجہ گھر میں ہوں۔ خود اپنے آپ میں ہوں۔ اپنے ہم عصر دور کے پرانے گیت گائیں۔
ہمیں خود اپنے آپ سے بچائیں۔ ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بوڑھے اور نوجوان لوگوں کے چہروں پر نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، امیر اور غریب، مختلف رنگتوں کے، نسلوں کے، اور تہذیبی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگ۔ وہی دُرست ہے، ہمیں برادری کی ضرورت ہے، جو عمر یا کھال کی رنگت کے ذریعے سے جُڑی ہوئی نہیں ہو بلکہ ایک لکڑی کی صلیب پر کیلوں کے ٹھونکے جانے کے ساتھ تخلیق ہوئی ہو۔ ہمیں ضرورت نہیں ہے کہ آپ ایک ماہر معالجیات بنیں، ہمیں آپ کو کلیسیا بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ضرورت ہے کہ آپ ہمارے ساتھ نتھی ہوں، واپس دھکا لگانے کے لیے۔
اتنی تاخیر نہیں ہوئی ہے، کلیسیا، لیکن آپ کی چالیں کام نہیں آ رہیں۔
یہ وقت ایک نئے منصوبے کا ہے۔
یہ بور کروانے کا وقت ہے۔ انقلابی بننے کا۔ مختلف ہونے کا۔
یہ خود اپنے آپ میں ہونے کا وقت ہے۔
ٓپ کا دوست،
جاناتھن۔‘‘
جب میں نے پڑھا جو اُس نے کہا، اِس نے میری آنکھوں میں آنسو بھر دیے۔ میں جانتا ہوں آپ میں سے کچھ کو مجھ جیسے بوڑھے شخص کو روتا ہوا دیکھنا عجیب سا لگتا ہے۔ اِس میلینئینز [ہزار سالہ والے] لوگ زیادہ تر نہیں روتے۔ مجھے پرواہ نہیں۔ میں اِس کو بناوٹی بھی نہیں کرتا۔ جب آپ میری آنکھوں میں آنسو دیکھتے ہیں تو یہ اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ مجھے پرواہ نہں ہوتی اگر آپ سوچیں یہ عجیب بات ہے۔ کم از کم آپ جانتے ہیں یہ اصلی ہوتے ہیں! میں نے اپنے لوگوں میں سے ایک نوجوان آدمی سے پوچھا آیا وہ سوچتا ہے جب میں منادی کرتا ہوں تو اداکاری کرتا ہوں۔ اُس نے ایک لمحے کے لیے سوچا اور پھر اُس نے ایک لفظ کہا – ’’جی نہیں۔‘‘ اور اُس نے یہ کافی شدت سے کہا۔ اِس بات نے میرے دِل میں خوشیاں بھر دیں! میں 75 سال کی عمر کا ہوں۔ مجھے اصل میں اِس گرجہ گھر کی قیادت نہیں کرنی چاہیے – لیکن آپ کے پاس میں ہی ہوں۔ میں جانتا ہوں آپ تک پہنچنے کے لیے میرے پاس واحد ممکن راہ مکمل طور سے ایماندار ہونے کے ذریعے سے ہے۔ میں آپ کے ساتھ کھیل نہیں کھیل سکتا! کیسے میرے جیسا ایک بوڑھا شخص اُن بچوں کے ساتھ دوست ہو سکتا ہے جو نوبالغ اور نوجوان بالغ ہیں؟ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کتنا زیادہ میں ایسا کرنا چاہتا ہوں – میں جانتا ہوں ہم کبھی بھی دوست، یا یار، یا جو کچھ بھی آپ آج دوستوں کو کہتے ہیں نہیں بن سکتے۔ ہمیشہ عمر کی ایک رکاوٹ کھڑی رہے گی۔ وہ واحد ممکن راہ جس کے ذریعے سے میں آپ تک پہنچ سکتا ہوں وہ مکمل طور سے آپ کے ساتھ ایماندار رہنے کے ذریعے سے ہے۔ اور میرا خیال ہے آپ میں سے زیادہ تر یہ بات جانتے ہیں کہ میں اپنی قوت و جرأت سے بات کر رہا ہوتا ہوں جب میں آپ کو منادی کرتا ہوں۔ میں نے تقریباً ’’اپنے دِل سے‘‘ کہا – مگر ’’قوت و جرأت‘‘ بہتر ہے۔ میں آپ کو کبھی بھی کوئی ایسی بات نہیں بتاؤں گا جس پر میں اصل میں یقین ہی نہیں کرتا – یہاں تک کہ رات کے آخری پہر میں جب میرے سوا کوئی بھی نہیں ہوتا۔ میں پسندیدہ نہیں ہو سکتا۔ یہ احمقانہ لگے گا اگر میں نے دورِ حاضرہ جیسا [کولcool] ہونے کی کوشش بھی کی۔ میں صرف اِتنا کر سکتا ہوں کہ آپ کو بتا سکتا ہوں میں واقعی میں کیا محسوس کرتا اور اصل میں کیا سوچتا ہوں۔
میرے خیال میں زیادہ تر جو جاناتھن نے کہا سچ ہے۔ اور اِس کو دُرست کرنے اور کوشش کرنے کے لیے میری تمام زندگی جتنا وقت لگ جائے گا! جی ہاں، میں اُس لڑکے کے ساتھ متفق ہوں جب اُس نے کہا، ’’ہمیں خود اپنے آپ سے بچائیں۔‘‘ جی ہاں، میں اُس کے ساتھ متفق ہوں، ’’ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔‘‘ جی ہوں، وہ صحیح تھا جب اُس نے کہا، ’’ہمیں آپ کی ہمارے ساتھ نتھی ہونے کی ضرورت ہے، واپس دھکا دینے کے لیے۔ اُن کاموں کو کر سکوں اُس کے لیے واحد راہ ایماندار ہونا اور اپنی روح تک کو کھول دینا ہے، اور وہ تمام اُنڈیل دینا ہے جو میں محسوس کرتا ہوں۔ جب میں یہ الفاظ لکھ رہا تھا تو میرا قلم حرکت ہی میں تھا۔ یہ واعظ تبلیغی گفتگو کے لحاظ سے دُرست نہیں ہے۔ یہ میرے مطالعہ گاہ میں میرا سامنے صفحات پر ضمیر کی دھاروں کو اُمڈنا ہے۔ اِس کو پڑھنے والا کوئی کہے گا، ’’یہ کوئی عظیم تبلیغ نہیں ہے۔‘‘ میں کہتا ہوں، ’’عظیم تبلیغ کی ایسی کی تیسی۔‘‘ میں ایک ’’عظیم‘‘ مبلغ نہیں بننا چاہتا۔ یہ ایک بات ہے جو میں کرنا چاہتا ہوں۔ میں آپ کے ساتھ ہونا چاہتا ہوں اور آپ کی مسیح پر بھروسہ کرنے میں مدد کرنا چاہتا ہوں۔ بس یہ ہی بات ہے! یہ ہی میری زندگی کا کُل کام ہے!
’’ہمیں خود اپنے آپ سے بچائیں۔‘‘
جی ہاں! میں جانتا ہوں ایسا ہی ہے جو آپ میں سے بے شمار محسوس کرتے ہیں۔ آپ کو خود اپنے آپ سے بچانے کے لیے میں ہر وہ کچھ کروں گا جو میں کر سکتا ہوں۔ میں یہاں تک کہ شاید آپ کو خود مجھ پر ناراض ہونے کے لیے مجبور کر دوں۔ میں آپ کو خود مجھ پر ناراض ہونے کا خطرہ لے لوں گا اگر یہ ہی چاہیے ہوا خود آپ کو اپنے آپ سے بچانے کے لیے۔
جی ہاں، میں جاناتھن کے ساتھ متفق ہوں، ’’ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔‘‘ خداوند میری مدد فرما، میں جانتا ہوں تجھے اُس کی ضرورت ہے۔ مجھے بھی اِس کی ضرورت ہے۔ میں آپ کے ساتھ گذشتہ منگل کی رات فوPho ریستوارن میں گیا تھا۔ کافی دیر تک میں نے سوچا مسٹر گریفتھ کا آئیڈیا اچھا تھا۔ یہ ایک دوسرے اِجلاس جیسا لگ رہا تھا۔ میں کس قدر غلط تھا۔ مسٹر گریفتھ نے اِس کو بالکل دُرست سمجھا تھا۔ ساٹھ کے قریب بچے وہاں پر تھے۔ اُن میں سے چھ یا سات نئے بچے تھے جو کبھی بھی ہمارے گرجہ گھر میں نہیں آئے تھے۔ وہاں کوئی پروگرام نہیں تھا۔ مسٹر گریفتھ نے اپنے غیرمتعلقہ خیالات کے پادرنہ انداز والے خود پسندانہ سلسلوں میں سے محض ایک کو پیش کیا – جس کو میں ’’گریفتھ اِزم‘‘ بُلاتا ہوں۔ ہم نے کھانا کھایا۔ اور پھر بچے اِرد گرد کھڑے ہوئے اور بات چیت کرنے لگے۔ گریفتھ میرے پاس آئے اور مجھ سے سرگوشی میں کہا، ’’یہ سب سے اہم حصہ ہے۔ اُنہیں ایک ہجوم میں ہونے کی اور ایک دوسرے سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ یہ سلسلہ تقریباً چالیس منٹ تک جاری رہا۔
اوہ، جی ہاں! یہ ہے جو آپ مشکل ہی سے کسی اور جگہ پر آج ڈھونڈ سکتے ہیں! نوجوان لوگوں کا ایک دوستانہ ہجوم جو اکٹھے بات چیت کر رہے ہوں۔ جاناتھن نے کہا، ’’ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔‘‘ اب سے میں منگل کی رات کے تقریباً ہر فوPho اِجلاس میں شامل ہوؤں گا۔ میں وہاں پر منادی کرنے کے لیے نہیں جاؤں گا۔ میں وہاں پر اِس میں صرف شامل ہونے کے لیے جاؤں – صرف آپ کو اِردگرد محسوس کرنے کے لیے اور آپ کی آوازیں سُننے کے لیے۔ ایک بوڑھا آدمی نوجوان لوگوں کی باتیں سُننے سے قوت حاصل کرتا ہے۔ اُس کو کوئی بات کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ اُس کو وہاں پر صرف بیٹھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور گرمائش اور قوت جذب کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ غور کریں میں کیسے ہر اِتوار کو بُک سٹور کے باہر کرسی پر بیٹھتا ہوں۔ میں صرف آپ کی توانائی کو جذب کر رہا ہوتا ہوں۔ مجھے اِس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ’’ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔‘‘ ہم اگلے منگل سے ہفتے میں ایک مرتبہ دوبارہ ’’فوPho‘‘ پر جائیں گے!
جاناتھن نے کہا، ’’ہمیں ضرورت ہے کہ آپ ہمارے ساتھ نتھی ہوں، واپس دھکا لگانے کے لیے۔‘‘ جی ہاں! اور میں وہ بھی کروں گا۔ اگر مجھے لگا آپ غلط ہیں، تو میں آپ کو بتا دوں گا۔ اگر میں نے سوچا آپ کو کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے، تو میں ’’واپس دھکا‘‘ لگاؤں گا۔ کیونکہ میں صدی کی تین چوتھائیاں زندگی بسر کر چکا ہوں۔ اِس کو کرنے کے لیے بہت طویل زندگی گزارنی پڑتی ہے – زندگی گزرانے کے بارے میں جاننے کے لیے۔ میں آپ کے ساتھ ’’نتھیgrapple‘‘ ہو جاؤں گا۔ میں ’’دوبارہ دھکا‘‘ لگاؤں گا۔
ہمارے نوجوان لوگوں میں سے ایک نے مجھے کچھ بتایا جس کے بارے میں کئی دِنوں سے میں سوچ رہا تھا۔ وہ ہماری تلاوت کے بارے میں بات کر رہا تھا،
’’تُم دنیا کا نُور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہُوا شہر چھِپ نہیں سکتا‘‘ (متی 5:14).
اُس نے کہا کہ ہمارے گرجہ گھر میں آنے والے نوجوان لوگ اِس کو پہاڑی پر ایک جگمگاتے شہر کی حیثیت سے دیکھتے ہیں، ہماری تلاوت کی جانب حوالہ دیتے ہوئے۔ اُس نے کہا وہ ہمارے گرجہ گھر کو اُن کے مسائل کے جواب کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔
1. وہ تنہا تھے، لیکن ہمارے گرجہ گھر میں بالاآخر اُنہیں دوست مل گئے۔
2. اُن کی کوئی حقیقی گھریلو زندگی نہیں تھی۔ مگر ہمارے گرجہ گھر اُن کے لیے ایک خوشگوار گھر بن گیا۔
3. وہ جانتے تھے کہ اِس دُنیا کے ساتھ کچھ نہ کچھ غلط تھا، کچھ نہ کچھ دُنیا کے بارے میں جو پورا نہیں ہو رہا تھا۔ اور وہ ہمارے گرجہ گھر میں ایک متبادل دُنیا کی حیثیت سے آئے۔
4. وہ جانتے تھے، کم از کم کسی نہ کسی حد تک، کہ اُن کے ساتھ کچھ نہ کچھ غلط تھا۔
لہٰذا وہ یہاں پر ہونے سے خوشی سے بھرے ہوتے ہیں۔ وہ ہمارے گرجہ گھر کو پہاڑی پر ایک جگمگاتے شہر کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ گرجہ گھر میں پروان چڑھے بچوں کا کم ہی امکان ہوتا ہے کہ وہ ہمارے گرجہ گھر کو پہاڑی پر جگمگاتے ایک شہر کی مانند دیکھ پائیں۔ پہلی بات اِس لیے کیونکہ اِس گرجہ گھر نے حال ہی میں زندگی کا آغاز کیا ہے۔ وہ ’’پُرانے بُرے دِن‘‘ یاد کرتے ہیں – جنہوں نے واقعی میں تقریباً 2012 اور 2013 تک ختم ہونا شروع نہیں کیا تھا۔ لہٰذا اُنہوں نے برداشت کیا، خود کو ساتھ ساتھ کھینچتے رہے۔ آپ کو اُس ماضی میں کامیاب ہونے کے لیے ایک ’’تنہائی پسند انسان‘‘ ہونا پڑتا۔ ہمارے ’’گرجہ گھر میں پروان چڑھے‘‘ کچھ بچوں کے لیے یہ دیکھنا سخت مشکل ہے کہ ہمارے گرجہ گھر میں یہ ایک نیا دِن ہے۔ میں اُنہیں اِلزام نہیں دیتا۔ میں خود مشکل سے اِس پر یقین کر سکتا ہوں!
لیکن اُن نوجوان لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو ہمارے ہی گرجہ گھر میں پیدا ہوئے تھے؟ اصل میں یہ ہی ہیں جو جوناتھن ہیں – ’’گرجہ گھر کا ایک بچہ‘‘ – گرجہ گھر میں پیدا ہوا اور پرورش پائی۔ ہم یہ دیکھتے ہیں، مگر ہم یہ دیکھتے نہیں ہیں۔ کافی عرصہ پہلے میں نے آپ کو بتایا تھا کہ گرجہ گھر ایک بہت بڑے بحری جہاز کی مانند ہوتا ہے۔ ایک واقعی میں بہت بڑا جہاز آہستہ آہستہ موڑتا ہے۔ یہ ہی تھا جو ٹائی ٹینیک کے ساتھ رونما ہوا تھا۔ اُنہوں نے اپنے سامنے برف کا ایک ایک بہت بڑا تودہ اپنے سامنے دیکھ لیا تھا۔ اُنہوں نے اِس ٹکر سے بچنے کے لیے جس قدر اُن سے ممکن ہوسکتا تھا جہاز کو موڑا تھا۔ لیکن بہت تاخیر ہو چکی تھی۔ جہاز بہت آہستگی سے مُڑا تھا – اور یوں وہ برفانی تودہ ٹائی ٹینیک کی سائیڈ پر رگڑیں ڈالتا چلا گیا۔ پانی اندر گُھسنا شروع ہو گیا – اور چند ایک گھنٹوں بعد یہ ڈوب چکا تھا۔
ایک گرجہ گھر نہایت آہستگی سے رُخ بدلتا ہے – ایک بڑے بحری جہاز کی مانند۔ خُدا کا شکر ہے ہمارا گرجہ گھر ڈوبا نہیں۔ یہ تقریباً ڈوب ہی چکا تھا، لیکن ڈوبا نہیں۔ اِس کے باوجود ہمارا گرجہ گھر شدت سے زخمی ہو گیا تھا۔ چار سو لوگ جان بچانے والی کشتی میں سوار ہوئے اور ہمارے جہاز کو چھوڑ دیا۔ ہم میں سے صرف چند ایک بچے تھے۔ ہم نے اپنے دوستوں کو کھو دیا تھا۔ ہمیں تنہا ہی چلنا تھا۔ ایک نوجوان شخص کو ہمارے ساتھ رہنے کے لیے بھی تنہائی پسند انسان ہونا پڑتا تھا۔
ہم پانی میں لُڑھکتے چلے گئے۔ مگر ایک گرجہ گھر کا رُخ بدلنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ لیکن 2012 میں کچھ نئے بچے آئے اور یہاں پر ٹھہرے۔ 2013 میں چند ایک اور آئے اور ٹھہرے۔ 2014 تک ہم نے کھانا پکانا شروع کر دیا۔ 2015 میں یہ اور بہتر ہوتا چلا گیا۔ اور اب وہ آ رہے ہیں۔
پانی سے مکھن نکالا جا رہا تھا! مگر پھر مجھے کینسر ہو گیا اور اِس نے مجھ میں سے خوشی اور آگ کو نکال دیا۔ شیطان نے مجھے بتایا کہ میں مرنے والا ہوں، اور اِس نے میرے ذہن کو دُھندلا کر دیا، اور میں سیدھا نہ سوچ پایا۔ میں نے بہت زیادہ وزن بڑھا لیا اور ایک بوڑھے آدمی کی مانند محسوس کرنا شروع کر دیا۔ لہٰذا میں اپنے خاندان کو چھٹیوں پر کینکنCancun لے گیا۔ وہ اردگرد بھاگ دوڑ رہے تھے، مائیان کے کھنڈرات کو دیکھ رہے تھے۔ میں تنہا ٹھہر گیا اور پرے سمندر کی جانب دیکھتا رہا۔ میں نے لوئیس کے جزیروں پر عظیم حیات نو کے بارے میں ایک کتاب پڑھی۔ آہستہ آہستہ میں نے تھوڑی بہت زندگی محسوس کرنی شروع کر دی۔ آپ کو شاید یہ بات معلوم نہ ہو، لیکن میں خود میں مگن رہنے والا ایک شخص ہوں۔ جی ہاں، میں بات کر سکتا ہوں اور لگتا یوں ہے جیسے میں ایک ظاہر پرست شخص ہوں۔ لیکن میں ہمیشہ سے ہی ایک ایسا شخص رہا ہوں جو ہجوم میں ہونے کے مقابلے میں تنہا رہنے سے زیادہ قوت حاصل کرتا ہے۔ میں اپنے گھر کے آفس میں گھنٹوں تنہا گزار دیتا ہوں۔ میں نے اِس واعظ کا زیادہ تر حصہ صبح 3:00 بجے کے بعد لکھا ہے۔ تنہا وہاں کینکن میں خُدا نے مجھے بتانا شروع کیا کہ ہمارا گرجہ گھر دوبارہ زندہ ہونے جا رہا تھا۔
کینکن سے ایک ہفتے واپسی کے بعد میں نے ہر رات کو منادی کرنا شروع کر دی۔ اور صرف آٹھ ہفتوں میں مکمل اُمید کے ساتھ 14 لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے۔ اُن میں سارے کے سارے نئے بچے تھے۔ میں مشکلوں سے ہی اُن کے نام جانتا تھا! وہ آتے ہی جا رہے تھے! پھر میں نے ایک مشنری کو ہمارے لیے منادی کرنے کو کہا۔ ڈاکٹر ڈیوڈ رالسٹن Dr. David Ralston ہمارے نوجوان لوگوں سے اِس قدر ہیجان انگیز ہو گئے تھے کہ اُنہوں نے اپنے فیس بُک کے صفحے پر لکھا،
میں نے گذشتہ رات کو اور اِس صبح یہاں لاس اینجلز کے مرکز میں بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں جہاں پر ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز جونیئر، پادری صاحب ہیں، منادی کی تھی۔ حیرت انگیز عبادتیں، ہر نشست بھری ہوئی، آدھے لوگ 30 سال سے کم عمر کے دکھائی دیئے! عظیم روح، بے شمار آمین کہنے والوں اور تالیوں کے ساتھ جب پیغام کی منادی جاتی ہے۔ پادری ہائیمرز کے واعظ یو ٹیوب پر دیکھے جانے کے ساتھ ساتھ 210 مختلف قوموں میں اوسطاً 120,000 کمپیوٹروں پر 33 مختلف زبانوں میں آن لائن دیکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔
میں انجیل کی منادی کرنے والے ایسے کسی دوسرے کو نہیں جانتا جو اتنے سارے لوگوں تک اِس قدر تسلسل کے ساتھ خوشخبری کو لیے ہوئے، تمام دُنیا میں پہنچ رہا ہو۔
میں اُن کی منسٹری کو دورِ حاضرہ کے سپرجیئن کی مانند سوچتا ہوں۔
گذشتہ ہفتے ایک دِن میں ہماری ویب سائٹ پر کمپیوٹر پر آنیوالے لوگوں کی 10,780 سب سے زیادہ ترین تعداد تھی! ایک دِن میں، اُن میں سے 10,780! ایک دِن کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ بڑی تعداد! میں نے عید پاشکا کی صبح ڈاکٹر رونلڈ رسموسین Dr. Ronald Rasmussen کو منادی کرنے کے لیے مدعو کیا اور ہم نے ایک بہت اچھا وقت گزرا۔ اور 14 واں شخص – رابرٹ وینگ Robert Wang نجات پا گیا! پھر ایسٹر کے اِتوار کی رات کو ڈینی تھامس اور دوسرے دو دوست آئے اور زندگی بھرے خوشخبری کے گیت گائے اور میں نے شدید آزادی کے ساتھ ’’ایسٹر کا واعظ – رات میں تخیّلات Vissions in the Night – An Easter Sermon‘‘ پیش کیا۔ بعد میں ہم نے ایک شاندار ضیافت منائی۔ لوگ جانا نہیں چاہتے تھے۔ ایک چینی ماں یہ دیکھنے کے لیے آئی تھی کہ کیوں اُن کی بیٹی یہاں آنے کو اِس قدر زیادہ پسند کرتی ہے۔ وہ اِس بارے میں فکر مند تھیں کہ اُن کی بیٹی کس کام میں پڑی ہوئی تھی۔ مگر ضیافت کے اختتام پر وہ میرے پاس آئیں اور مجھے گلے سے لگا لیا۔ اُنہوں نے کہا، ’’آپ کے گرجہ گھر میں آنے سے پہلے میری بیٹی کبھی بھی نہیں مسکرائی تھی۔‘‘ ایرن ینسی Aaron Yancy کے ابو مسکرا رہے تھے اور مجھے مذاق کر رہے تھے۔ تمام لڑکیاں میرے اِرد گرد کھڑی ہو گئیں اور تصویریں اُتاریں – جنہیں وہ ’’سیلفیزselfies‘‘ کہتی ہیں – ایک گھنٹے تک۔ یہ شاندار تھا! منگل کی رات کو میں فوPho کی ریستوارن میں گیا اور تقریباً ساٹھ نوجوان لوگ وہاں پر کھانے کے لیے اور مسٹر گریفتھ کا خود پسندانہ پادرانہ انداز والا لیکچر سُنا! ہم ریستوران کے پیچھے ایک بڑے دائرے میں اکٹھے ہوئے اور دعا مانگی۔ یہ شاندار تھا۔ اُس وقت سردی تھی، لیکن وہ شاندار تھا! بُدھ کی رات کو ہمارے نوجوان لوگوں میں سے 25 سے زیادہ لوگ اکٹھے پارک میں گئے۔ میری پوتی حنّہ کِم ہائیمرز Hannah Kim Hymers بُدھ کی رات کو پیدا ہوئی۔ زندگی دوبارہ سے شروع ہوئی۔ ہمارا گرجہ گھر واقعی میں پہاڑی پر ایک جگمگاتا شہر بنتا جا رہا ہے!
’’تُم دنیا کا نُور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہُوا شہر چھِپ نہیں سکتا‘‘ (متی 5:14)
.میری زندگی، میری محبت میں تجھے سونپتا ہوں،
تو خُدا کا برّہ جو میرے لیے مرا؛
ہائے کاش میں کبھی وفادار بھی رہا ہوتا،
میرے نجات دہندہ اور میرے خُداوندا!
کورس میرے ساتھ گائیں!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
کس قدر مطمئن میری زندگی ہو گی!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
میرا نجات دہندہ اور میرا خُداوند!
(’’میں اُس کے لیے جیئوں گا I’ll Live for Him‘‘ شاعر رالف ای۔ ہڈسن Ralph E. Hudson، 1843۔1901؛ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔
مجھے ناصرف دکھائی دیتا ہے کہ ہمارا گرجہ گھر اب کیسا ایک خزانہ ہے – میں یہ بھی دیکھتا ہوں یہ گرجہ گھر کیا تھا، یہ کیا ہو سکتا ہے، اور خُدا کے فضل سے یہ کیا ہوگا! رات کے تخّیلات میں اِس اجتماع گاہ کے ہر کونے کو میں نوجوان لوگوں سے بھرا ہوا دیکھتا ہوں! اور اُن تخیلات میں خُدا کے روح کو مَیں حیات نو کی لہر در لہر میں نازل ہوتا ہوا دیکھتا ہوں! میں اُن نوجوان لوگوں کے خوشی بھرے چہرے دیکھتا ہوں جنہوں نے یسوع مسیح کو بحیثیت اپنے مُنجی اور خُداوند کے پا لیا ہے! رات کے تصورات میں مَیں نوجوان لوگوں کو روتا ہوا اور دعا مانگتا ہوا دیکھتا ہوں اور خوشی کے لیے چِلاتے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے پرانے وقتوں کے میتھوڈسٹ، بپٹسٹ، پریسبائیٹیرئین لوگوں نے کیا! میں نوجوان لوگوں کو خوشخبری کے مبغلین بننے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرتے ہوئے دیکھتا ہوں – اور کچھ کو تو یہاں تک کہ یسوع مسیح کی خاطر غیرمُلکی علاقوں میں مشنریوں کی حیثیت سے جاتا ہوا دیکھتا ہوں! میں ایک بہت بڑے گرجہ گھر کو ایک جُھری میں سے اُمڈتا ہوا دیکھتا ہوں – اس جگہ سے خُدا کی محبت کے ساتھ روانی سے ہماری قوم کے تاریک کونوں اور ہماری دُنیا میں آگے بڑھتا ہوا دیکھتا ہوں! میں مسیح یسوع کو اپنی محبت کو اوپر اُٹھاتا ہوا اور اِس گرجہ گھر کی مذھبی خدمات کے ذریعے سے تمام دُنیا میں سینکڑوں اور ہزاہا گمراہ اور تنہا لوگوں پر نیچے اُنڈیلتا ہوا دیکھتا ہوں! اور رات کے تصورات میں مَیں اُنہیں گاتا ہوا سُن سکتا ہوں،
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
کس قدر مطمئن میری زندگی ہو گی!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
میرا نجات دہندہ اور میرا خُداوند!
میرے ساتھ گائیں!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
کس قدر مطمئن میری زندگی ہو گی!
میں اُس کے لیے جیئوں گا جو میرے لیے مرا،
میرا نجات دہندہ اور میرا خُداوند!
مہربانی سے کھڑیں ہوں اور ’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ گائیں۔ یہ آپ کے گیتوں کے ورق پر چار نمبر ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، نجات دہندہ، میں دعا مانگتا ہوں، آج مجھے صرف یسوع کو دیکھ لینے دے؛
حالانکہ وادی میں سے تو میری رہنمائی کرتا ہے، تیرا کھبی نہ مدھم ہونے والا جلال میرا احاطہ کرتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، ہر خواہش اپنے جلال کے لیے رکھ لے؛ میری روح راضی ہے
تیری کاملیت کے ساتھ، تیری پاک محبت سے، آسمانِ بالا سے نور کے ساتھ میری راہگزر کو بھر دیتی ہے
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں، تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھ لینے دے، تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں، تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن
Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔
یسوع کے پاک نام کی ستائش ہو! وہ صلیب پر آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا۔ آپ کو دائمی زندگی بخشنے کے لیے وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ یسوع کی جانب مُڑیں! اُس پر بھروسہ کریں! وہ آپ کو ابھی اور تمام ابدیت کے لیے نجات دے گا!
اگر آپ مجھ سے بات کرنا چاہیں، یا ڈاکٹر کیگنDr. Cagan، یا ڈاکٹر جان کیگن John Cagan کے ساتھ بات کرنا چاہیں تو مہربانی سے ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ آمین۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی5:13۔16.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘
(شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔