اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
صلیب پر یسوع کے
|
یسوع کی جسمانی تکلیف انتہائی شدید تھی۔ یہ دُرّے کے ذریعے کوڑے مارنے کے ساتھ شروع ہوئی جس نے واقعی میں کھال کو اُدھیڑ ڈالا اور یسوع کی کمر میں گہرے گھاؤ بنائے۔ بے شمار لوگ اِس طرح کے کوڑے کھانے سے مر چکے تھے۔ دوسرے، اُںہوں نے یسوع کے سر میں کانٹوں کا ایک تاج گھونپا تھا۔ تیز سوئیاں اُس کے ماتھے کی کھال کو چیرتی ہوئی اندر گُھس گئیں اور خون کی دھاریں یسوع کے چہرے پر بہنے لگیں۔ اُنہوں نے اُس کے چہرے پر مُکّے بھی مارے، یسوع پر تھوکا اور اپنے ہاتھوں کے ساتھ اُس کی داڑھی کے بال نوچ ڈالے۔ پھر اُنہوں نے یسوع کو یروشلیم کی سڑکوں پر سے اپنی صلیب اُٹھا کر قتل کرنے کی اُس جگہ پر جو کلوری کہلاتی ہے لے جانے پر مجبور کیا۔ آخر میں، بڑے بڑے کیل اُس کے پیروں اور ہاتھ سے نیچے جہاں ہتھیلی اور کلائی کا جوڑ ہوتا ہے اُس میں ٹھونک کر آر پار کیے گئے۔ یوں یسوع کو صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا۔ بائبل کہتی ہے:
’’جس طرح بہت سے لوگ اُسے دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئے۔ کیونکہ اُس [کی شکل و صورت] کا حُلیہ بگڑ کر آدمیوں کا سا نہ رہ گیا تھا‘‘ (اشعیا52:14).
ہم ہالی ووڈ کے اداکاروں کو فلموں میں یسوع کا کردار ادا کرتے ہوئے دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ یہ متحرک فلمیں کبھی بھی پوری طرح سے مصلوبیت کی ننگی درندگی اور گہری ہولناکی کو نہیں دکھاتیں۔ جو ہم فلم میں دیکھتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں ہے جب اُس کا موازنہ صلیب پر یسوع نے اصل میں جو کچھ سہا اُس سے کریں۔ جب تک ’’مسیح کا جنون The Passion of the Christ‘‘ نہیں آیا ہم نے یسوع کے ساتھ اصل میں کیا ہوا تھا نہیں دیکھا تھا۔ وہ سچ میں دھشت ناک تھا۔
سر کے اوپری حـصّے کی کھال میں دڑاریں بن چکی تھیں۔ اُس کے چہرے اور گردن سے خون کی دھاریں بہہ رہی تھیں۔ اُس کی آنکھیں سوج کر تقریباً بند ہو چکی تھیں۔ اُس کی ناک غالباً ٹوٹ چکی تھی اور غالباً اُس کی گال کی ہڈی بھی ٹوٹ چکی تھی۔ اُس کے ہونٹوں سے خون بہہ رہا تھا اور پھٹ چکے تھے۔ یسوع کو پہچاننا مشکل رہا ہوگا۔
اِس کے باوجود وہی بجا طور پر دُرست تھا جو مصائب اُٹھاتے خادم کے بارے میں اشعیا نبی نے پیشن گوئی کی تھی، ’’اُس کی شکل و صورت بگڑ کر آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی‘‘ (اشعیا52:14)۔ نبی کے ذریعے سے لوگوں کے تمسخر اُڑانے اور تھوکنے کی بھی پیشن گوئی کی گئی تھی: ’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کر دی؛تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہ چھپایا‘‘ (اشعیا50:6)۔
یہ بات ہمیں صلیب تک لے جاتی ہے۔ یسوع کو وہاں پر خون کے ساتھ تربتر حالت میں مصلوب کیا گیا ہے۔ جب وہ صلیب پر لٹکا ہوا تھا تو اُس نے سات مختصر کلمات ادا کیے تھے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم صلیب پر یسوع کے اُن سات کلمات کے بارے میں سوچیں۔
I۔ پہلا کلمہ – معافی۔
’’اور جب وہ اُس مقام پر پہنچے جسے کلوری کہتے ہیں تو وہاں اُنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور اُن دو مجرموں کو بھی، ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دُوسرے کو بائیں طرف۔ یسوع نے کہا ، اَے باپ، اِنہیں معاف کر؛ کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کر رہے ہیں‘‘ (لوقا 23:33۔34).
صلیب پر جانے کے لیے یسوع کی وہ وجہ ہے – ہمارے گناہوں کو معاف کرنا۔ یروشلیم میں جانے سے بہت عرصہ پہلے ہی وہ جانتا تھا کہ اُس کو مار ڈالا جائے گا۔ نیا عہد نامہ تعلیم دیتا ہے کہ ہمارے گناہوں کی ادائیگی کے لیے یسوع نے جان بوجھ کر خود کو مصلوب کیے جانے کے لیے حوالے کیا۔
’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے‘‘ (1۔پطرس3:18).
’’کتابِ مُقدّس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3).
یسوع نے دعا مانگی، ’’اے باپ، اِنہیں معاف کر،‘‘ جب وہ صلیب پر لٹکا ہوا تھا۔ خُدا نے یسوع کی دعا کا جواب دیا۔ ہر وہ شخص جو یسوع پر مکمل طور سے بھروسہ کرتا ہے معاف کیا جاتا ہے۔ صلیب پر یسوع کی موت آپ کے گناہوں کے کفارے کے لیے ادائیگی کرتی ہے۔ اُس کا خون آپ کے گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔
II۔ دوسرا کلمہ – نجات۔
یسوع کی دونوں اِطراف، دو ڈاکو بھی مصلوب کیے گئے تھے۔
’’ اور اُن [مجرموں] میں سے جو لٹکائے گئے تھے ایک نے یسوع کو طعنہ دے کر کہا، اگر تُو مسیح ہے تو اپنے آپ کو اور ہمیں بچا۔ لیکن دُوسرے نے اُسے جھِڑکا اور کہا، کیا تجھے خدا کا خوف نہیں حالانکہ تُو خود بھی وہی سزا پا رہا ہے؟ ہم تو اپنے جرموں کی سزا پا رہے ہیں اور ہمارا قتل کیا جانا واجب ہے لیکن اِس نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ تب اُس نے کہا، اَے یسوع، جب تُو بادشاہ بن کر آئے تو مجھے بھی یاد کرنا۔ یسوع نے اُس سے کہا، میں تجھے یقین دلاتا ہُوں کہ تُو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہوگا‘‘ (لوقا 23:39۔43).
دوسرے ڈاکو کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا انتہائی ہی منکشفانہ بات ہے۔ یہ ظاہر کرتی ہے
1. نجات بپتسمہ پانے سے یا گرجہ گھر کی رُکنیت حاصل کرنے سے نہیں ملتی ہے – ڈاکو نے اِس میں سے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔
2. نجات کسی نیک احساس کے وسیلے سے نہیں ملتی ہے – ڈاکو کے پاس صرف بُرے احساسات ہی تھے – اُس کو مصلوب کیا گیا تھا اور اِس کے ساتھ ساتھ وہ گناہ کی سزا یابی کے تحت بھی تھا۔
3. نجات آگے بڑھ کر سامنے آ جانے یا اپنا ہاتھ کھڑا کر دینے کے ذریعے سے بھی نہیں ملتی – اُس کے ہاتھوں کے ساتھ ساتھ اُس کے پیر بھی صلیب پر کیلوں سے جڑے ہوئے تھے۔
4. نجات ’’اپنے دِل میں یسوع کو مانگنے‘‘ کے وسیلے سے نہیں آتی ہے۔ ڈاکو حیران ہوا ہو گا اگر کسی نے اُس کو ایسا کرنے کے لیے کہا تھا!
5. نجات ’’گنہگار کی دعا‘‘ ادا کرنے کے ذریعے سے نہیں آتی ہے۔ ڈاکو نے یہ دعا نہیں مانگی تھی۔ اُس نے یسوع کو صرف اُسے یاد رکھنے کے لیے کہا تھا۔
6. نجات جس طرح کی زندگی آپ بسر کر رہے ہیں اُس کو بدلنے سے نہیں آتی ہے۔ اُس ڈاکو کے پاس یہ کرنے کے لیے وقت نہیں تھا۔
ڈاکو نے اُسی طرح سے نجات پائی تھی جس طرح سے آپ کو نجات پانی چاہیے:
’’خداوند یسوع پر ایمان لا تو تُو اور تیرا سارا خاندان نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).
یسوع پر سارے دِل و جان سے ایمان لائیں، اور وہ آپ کو اپنے خون اور راستبازی کے وسیلے سے نجات دے گا، بالکل جیسے اُس نے مصلوب ڈاکو کو نجات دی تھی۔
III۔ تیسرا کلمہ – چاہت و رغبت۔
’’یسوع کی صلیب کے پاس اُس کی ماں، ماں کی بہن، مریم جو کلوپاس کی بیوی تھی اور مریم مگدلینی کھڑی تھیں۔ جب یسوع نے اپنی ماں کو اور اپنے ایک عزیز شاگرد کو نزدیک ہی کھڑے دیکھا تو ماں سے کہا، اَے خاتُون، دیکھ اب سے تیرا بیٹا یہ ہے! اور شاگرد سے کہا، اب سے تیری ماں یہ ہے۔ اور اُس ہی وقت سے اُس شاگرد نے اُسے اپنے گھر میں پاس رکھا‘‘ (یوحنا 19:25۔27).
یسوع نے یوحنا سے اپنی ماں کا خیال رکھنے کے لیے کہا تھا۔ آپ کے نجات پانے کے بعد مسیحی زندگی میں اور بہت کچھ بھی ہے۔ آپ کی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ یسوع نے اپنی پیاری ماں کو یوحنا رسول کے سپرد کیا تھا۔ وہ آپ کو مقامی کلیسیا کی دیکھ بھال میں سُپرد کرتا ہے۔ کوئی بھی اِس بات کو مسیحی زندگی میں مقامی گرجہ گھر کی چاہت و رغبت اور دیکھ بھال کے بغیر نہیں کر سکتا۔ یہ وہ سچائی ہے جس کو ہمارے دورِ حاضرہ میں اکثر بُھلا دیا جاتا ہے۔
’’اور خداوند [یروشلیم میں] نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:47).
IV۔ چوتھا کلمہ – شدید ذہنی اذیت۔
’’بارہ بجے سے لے کر تین بجے تک سارے ملک میں اندھیرا چھایا رہا۔ اور تین بجے کے قریب یسوع بڑی اونچی آواز سے چلایا، ایلی، ایلی، لما شبقتنی، جس کے کہنے کا مطلب ہے، اَے میرے خدا، اَے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:45۔46).
یسوع کی یہ شدید ذہنی اذیت کی چیخ تثلیث، خُدائے قادرِ مطلق کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔ خُدا باپ نے اپنا مُنہ موڑ لیا تھا جب خُدا بیٹے نے صلیب پر آپ کے گناہوں کو اُٹھایا۔ بائبل کہتی ہے:
’’کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور اِنسانوں کے درمیان ایک صُلح کرانے والا بھی موجود ہے یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 2:5).
V۔ پانچواں کلمہ – مصائب۔
’’جب یسوع نے جان لیا کہ اب سب باتیں تمام ہوئیں، تو اِس لیے کہ کلامِ پاک کا لکھا پورا ہو، اُس نے کہا، میں پیاسا ہوں۔ اب نزدیک ہی ایک مرتبان سرکے سے بھرا ہوا رکھا تھا: اور اُنہوں نے اِسفنج کو سرکے میں ڈبو کر یسوع کے ہونٹوں سے لگایا، اور اُس کے مُنہ میں ڈالا‘‘ (یوحنا19:28۔29)۔
یہ آیت ہم پر اُس شدید اذیت کو عیاں کرتی ہے جس سے یسوع ہمارے گناہوں کی ادئیگی کرنے کے لیے گزرا:
’’وہ ہماری خطاؤں کے باعث گھائل کیا گیا، اور ہماری بد اعمالی کے سبب سے کُچلا گیا‘‘ (اشعیا53:5)۔
VI۔ چھٹا کلمہ – کفارہ۔
’’جب یسوع نے سرکہ پی لیا تو اُس نے کہا، تمام ہوا‘‘ (یوحنا19:30)۔
اب تک میں جتنا کچھ بھی کہہ چکا ہوں ایک کاتھولک کاہن کے ذریعے سے بھی کہا جا سکتا ہو گا۔ لیکن اِس چھٹے کلمے پر پروٹسٹنٹ مذہبی سُدھار یا مذہبی اصلاح کے ساتھ ساتھ بپتسمہ یافتہ لوگوں کا ایمان بھی گزرے زمانوں سے لٹکا ہوا ہے۔ یسوع نے کہا، ’’تمام ہوا۔‘‘
کیا یسوع صحیح تھا جب اُس نے کہا، ’’تمام ہوا‘‘؟ کاتھولک کلیسیا کہتی ہے، ’’جی نہیں۔‘‘ وہ کہتے ہیں یسوع کو نئے سرے سے مصلوب کیا جانا چاہیے، اور ہر عبادت میں ازسرِنو قربان کیا جانا چاہیے۔ مگر بائبل کہتی ہے یہ غلط ہے۔
’’ہم یسوع مسیح کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسیلہ سے پاک کر دئیے گئے ہیں‘‘ (عبرانیوں 10:10).
’’کیونکہ اُس نے مُقدّس ٹھہرائے جانے والوں کو ایک ہی قُربانی سے ہمیشہ کے لیے کامل کر دیا ہے‘‘ (عبرانیوں 10:14).
’’اور ہر کاہن کھڑا ہو کر روزانہ اپنی مذہبی خدمت انجام دیتا ہے اور ایک ہی قسم کی قُربانیاں بار بار گزرانتا ہے جو گناہوں کو کبھی بھی دُور نہیں کر سکتیں۔ لیکن یہ شخص [یسوع] گناہوں کے لیے ایک ہی قُربانی گزران کر خدا کی دائیں طرف جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں 10:11۔12).
یسوع نے صلیب پر ایک ہی بار ہمارے گناہوں کے لیے مکمل کفارہ ادا کیا۔
یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی،
اُسی کا میں مکمل مقروض ہوں؛
گناہ نے ایک سُرخ مائل دھبہ چھوڑا تھا،
اُس نے دھو کر اُسے برف کی مانند سفید کر دیا ہے۔
(’’یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی Jesus Paid It All‘‘ شاعرہ ایلوینہ ایم۔ ھال
Elvina M. Hall، 1820۔1889)۔
VII۔ ساتواں کلمہ – خُدا سے وابستگی۔
’’اور یسوع نے اونچی آواز سے پُکار کر کہا، اَے باپ! میں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہُوں اور یہ کہہ کر دم توڑ دیا‘‘ (لوقا 23:46).
مرنے سے پہلے اپنے آخری کلمے میں یسوع نے خُدا باپ کے لیے اپنی مکمل وابستگی ظاہر کی۔ جیسا کہ عظیم سپرجیئن Spurgeon نے نشاندہی کی، یہ یسوع کے انتہائی پہلے ریکارڈ شُدہ الفاظ کی عکاسی کرتا ہے، ’’کیا تو نہیں جانتا خُدائے قادر نے میرے لیے بڑے بڑے کام کیے؟‘‘ (لوقا2:49)۔ شروع سے لیکر آخر تک، یسوع نے خُدا کی مرضی کو پورا کیا۔
رومی کپتانوں میں سے ایک سخت کپتان جس نے یسوع کو صلیب پر کیلوں سے جڑا تھا اُس نے اِن سات کلمات کو کھڑے سُنا تھا۔ رومی کپتان بے شمار لوگوں کو صلیب چڑھتے ہوئے دیکھ چکا تھا، لیکن اُس نے کسی بھی شخص کو اِس طریقے سے جیسے یسوع مرا تھا مرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، ایک شاندار واعظ کی منادی کرتے ہوئے جب اُس کو زندگی بخشنے والا خون بہتا جا رہا تھا۔
’’جب رُومی کپتان نے یہ ماجرا دیکھا تو خدا کی تمجید کرتے ہُوئے کہا، یہ آدمی واقعی راستباز تھا‘‘ (لوقا 23:47).
اُس رومی کپتان نے یسوع کے بارے میں تھوڑا اور سوچا اور پھر اُس نے کہا،
’’یہ شخص درحقیقت خدا کا بیٹا تھا‘‘ (مرقس 15:39).
وہ خُدا کا بیٹا ہے! وہ جی اُٹھا ہے – زندہ، جسمانی طور سے – مُردوں میں سے۔ وہ آسمان میں اُٹھایا جا چکا ہے۔ وہ خُدا کے داہنے ہاتھ بیٹھتا ہے۔ ’’خُداوند یسوع مسیح میں ایمان لا اور تو نجات پائے گا‘‘ (اعمال16:31)۔
کچھ ایسے لوگ ہیں جو سوچتے ہیں کہ خُدا میں یقین کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔ مگر وہ غلطی پر ہیں۔ کوئی بھی صرف خُدا میں یقین کرنے کے وسیلے سے نجات نہیں پاتا ہے۔ خود یسوع نے کہا، ’’میرے وسیلہ کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا14:6)۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا، ’’خُدا تک پہنچنے کے لیے بے شمار راہوں میں سے مسیح ایک راہ نہیں ہے، نا ہی وہ بے شمار راہوں میں سے بہترین راہ ہے؛ وہ واحد راہ ہے‘‘ (وہ حیرت انگیز مسیحیThat Incredible Christian، صفحہ135)۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ نہیں کرتے تو آپ گمراہ ہیں۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنے ’’نیک یا اچھے‘‘ ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اکثر گرجہ گھر میں آتے ہیں، یا بائبل پڑھتے ہیں، آپ گمراہ ہیں اگر آپ نے یسوع پر بھروسہ نہیں کیا ہے۔ ’’میرے وسیلہ کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا۔‘‘ آپ کو آپ کے گناہ سے دھونے کے لیے یسوع ہی تنہا اپنے خون کے ساتھ ہے۔ آمین۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: مرقس15:24۔34.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’مبارک منّجی Blessed Redeemer‘‘
(شاعر ایوِز برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔
لُبِ لُباب صلیب پر یسوع کے THE SEVEN LAST WORDS ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’اور جب وہ اُس مقام پر پہنچے جسے کلوری کہتے ہیں تو وہاں اُنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور اُن دو مجرموں کو بھی، ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دُوسرے کو بائیں طرف‘‘ (لوقا 23:33) . (اشعیا52:14؛ 50:6) ۔ I. پہلا کلمہ – معافی، لوقا23:33۔34؛ 1پطرس3:18؛ 1کرنتھیوں15:3 . II. دوسرا کلمہ – نجات، لوقا23:39۔43؛ اعمال16:31 . III. تیسرا کلمہ – چاہت و رغبت، یوحنا19:25۔27؛ اعمال2:47 . IV. چوتھا کلمہ – شدید ذہنی اذیت، متی27:45۔46؛ 1تیموتاؤس2:5 . V. پانچواں کلمہ – مصائب، یوحنا19:28۔29؛ اشعیا53:5 . VI. چھٹا کلمہ – کفارہ، یوحنا19:30؛ عبرانیوں10:10؛ عبرانیوں10:14، 11۔12 . VII. ساتواں کلمہ – خُداوند سے وابستگی، لوقا23:46؛ لوقا2:49؛ 23:47؛ مرقس15:39؛ اعمال16:31؛ یوحنا14:6 . |