اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
گرجہ گھر کی دُنیا یا وسیع دُنیا؟THE CHURCH WORLD OR THE WIDE WORLD? ڈاکٹر سی۔ ایل۔ کیگن لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ دُنیا کی چیزوں سے۔ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اُس میں خدا باپ کی محبت نہیں ہے۔ کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کا غرور، وہ خدا کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔ دُنیا اور اُس کی خواہش، دونوں ختم ہو جائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:15۔17). |
وہ یونانی لفظ جس نے اِن آیات میں ’’دُنیاworld‘‘ کا ترجمہ کیا ’’کاسموسkosmos‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب مادی زمین ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’اِس کا مطلب دُنیاوی نظام ہوتا ہے، شیطان کی سربراہی میں وہ منظم نظام جو خُدا کو نکال باہر کرتا ہے اور اصل میں خُدا کی مخالفت میں ہے۔‘‘ ڈاکٹر میگی بات جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں، ’’ہمیں پہچاننے کی ضرورت ہے کہ ہم ایک دُنیا یا دوسری کے لیے تابعدار ہونے جا رہے ہیں۔ آپ یا تو دُنیاوی نظام کی تابعداری کریں گے اور اِس میں زندگی بسر کریں گے اور لطف اندوز ہونگے یا آپ خُدا کی اطاعت کریں گے‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible، جلد پنجم، صفحہ774؛ 1یوحنا2:15 پر غور طلب بات)۔
آج صبح یہاں پر ہر شخص کو اکثر اُس انتخاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے – دُنیا کی پیروی کرنا یا خُدا کی پیروی کرنا۔ آپ میں سے ہر ایک اپنی زندگی میں پہلی جگہ دُنیا کو دے گا، یا آپ اپنی زندگی میں پہلی جگہ خُدا کو دیں گے۔ یہ کشمکش خصوصی طور پر اُن کے لیے اشد ضروری ہو جاتی ہے جو کالج میں ہوتے ہیں یا ایک روزگار شروع کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ فیصلہ کرتے ہیں کہ اپنی زندگی کے ساتھ آپ کیا کریں گے۔
’’نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ دُنیا کی چیزوں سے۔ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اُس میں خدا باپ کی محبت نہیں ہے۔ کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کا غرور، وہ خدا کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔ دُنیا اور اُس کی خواہش، دونوں ختم ہو جائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:15۔17).
ہماری تلاوت دُنیا میں تین اقسام کی آزمائشیں پیش کرتی ہے: ’’جسم کی خواہش، اور آنکھوں کی خواہش یا آرزو اور زندگی کا غرور‘‘ (آیت 16)۔ پہلی، ’’جسم کی خواہش‘‘ کو سمجھنا آسان ترین ہے۔ نوجوان لوگوں کے لیے لفظ ’’خواہشlust‘‘ کا مطلب صرف ایک ہی بات ہوتی ہے – جنسی تعلق! کچھ نے اپنی جانیں گنوا دیں کیونکہ اُنہوں نے جنسی گناہ کو چُنا اور اُس سے مُنہ نہیں موڑیں گے۔ میں کچھ نوجوان لوگوں کے بارے میں سوچ سکتا ہوں جنہوں نے ہمارے گرجہ گھر کو چھوڑا کیونکہ اُنہوں نے دُنیا کے جنسی گناہ کی خواہش کی تھی۔
لیکن آپ میں سے زیادہ جسم کی خواہش میں برگشتہ نہیں ہوں گے۔ آپ شاید سوچیں کہ چونکہ آپ نے جسم کے گناہ سے پرھیز کیا اور چونکہ آپ گرجہ گھر میں آتے رہے، کہ آپ تو پہلے ہی سب سے بڑے اِمتحان میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں، اور مذید کسی اور بات کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو صرف اِتنا کرنا ہے کہ اپنی زندگی اِسی طرح سے جاری رکھنی ہے۔ مگر آپ غلطی پر ہیں!!!
کیا آپ ’’آنکھوں کی آرزو یا خواہش اور زندگی کے غرور‘‘ کو بُھلا چکے ہیں؟ وہ آپ کی زندگی کو اتنے ہی یقینی طور پر تباہ کر دیں گے جتنی جسم کی خواہش کرتی ہے۔ یہ دو آزمائشیں خصوصی طور پر خطرناک ہیں کیونکہ یہ جسم کی خواہش کے مقابلے میں کہیں زیادہ سمجھ سے بالا تر ہیں۔ آپ اُن کو وہ جو ہیں اُس طرح سے نہیں دیکھ سکتے۔ آپ کو یہاں تک کہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ شیطان کی جانب سے آزمائشیں ہیں۔
یہ ہی تھا جو سیلاب سے پہلے رونما ہوا تھا۔ مسیح نے کہا کہ نوح کے دِنوں میں، ’’لوگ کھاتے پیتے تھے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے‘‘ جب تک کہ وہ سیلاب میں ڈوب نہ گئے (لوقا17:27)۔ لوط کے دِنوں میں وہ’’لوگ کھانے پینے، خریدوفروخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے‘‘ جب تک وہ خُدا کی سزا میں جل کر خاکستر نہ ہو گئے! (لوقا17:28)۔ اُن سے غلطی کیسے ہوئی تھی؟ کھانا پینا، خریداری کرنا، بیچنا، شادی کرانا، درخت اُگانا اور مکان تعمیر کرنا اپنے آپ میں گناہ سے بھرپور نہیں ہوتے۔ وہ زندگی کا ہی حصہ ہوتے ہیں۔ کیا بات غلط ہوئی تھی؟ آپ میں سے بہتوں کو اِس بات کا جواب معلوم ہے۔ اُنہوں نے اُن باتوں کو اپنی زندگی میں پہلی جگہ دی تھی – بجائے اِس کے کہ خُدا کو پہلی جگہ دیتے۔
اِس طرح سے بے شمار لوگ دُنیا کے ذریعے سے دھوکہ کھاتے ہیں۔ اِس ہی طرح سے دُنیا آپ کو دھوکہ دیتی ہے۔ آپ جسم کی خواہش میں تو نہیں پڑے تھے۔ مگر آپ ’’آنکھوں کی آرزو، اور زندگی کے غرور‘‘ کے ذریعے سے تو چال میں آ گئے اور دھوکہ سے پھنس گئے اور قیدی بنا لیے گئے۔ یہ واضح طور پر اتنے غلط نہیں لگتے ہیں جتنے جنسی گناہ لگتے ہیں۔ وہ جائز اور دُرست دکھائی دیتے ہیں۔ اپنی دُرست جگہ پر، وہ صحیح ہیں – جیسے کھانا پینا اور خریداری کرنا اور مکان تعمیر کرنا – جب تک کہ آپ اُنہیں نہایت ہی زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور اُنہیں اپنی اوّلین ترجیحح کی طور پر نہیں اپناتے، خُدا کی مرضی سے آگے۔ پینوکیوPinocchio ’’لُطف بخشنے والے جزیرےPleasure Island‘‘ گیا تھا۔ کچھ مزہ اُٹھانے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔ لیکن اُس نے خود کو اِس کے حوالے کر دیا – اور وہ تقریباً ایک نر گدھے میں بدل گیا تھا – ایک گدھا!
’’کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کا غرور، وہ خدا کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:16).
’’آنکھوں کی آرزو، اور زندگی کے غرور‘‘ سے میری مُراد کیا ہے؟ میں پیسے اور پیسے سے جو چیزیں خریدی جا سکتی ہیں اُن کے بارے میں بات کر رہا ہوں – ایک گھر، ایک کار، بہترین کپڑے، سیرسپاٹے، باقی سب کچھ۔ ہم سب کو کہیں نہ کہیں تو رہنا ہی ہوتا ہے۔ ہم سب کو کپڑے تو پہننے ہی ہوتے ہیں۔ لیکن جب دولت اور جو کچھ دولت خرید سکتی ہے آپ کی آنکھوں میں بس جاتے ہیں اور آپ کا مرکزی ہدف بن جاتے ہیں، اور آپ مذید اور مذید اور کو حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں، تو آپ آنکھوں کی آرزو کے ذریعے سے پکڑے جا چکے ہوتے ہیں اور قید ہو چکے ہوتے ہیں۔
میں گمراہ لوگوں کی تعریفوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ میں اعزازات اور ترقیوں اور خُطابات اور اسناد اور وہ تمام اچھی باتیں جو لوگ آپ کے بارے میں کرتے ہیں اُن کی بات کر رہا ہوں۔ جی ہاں، آپ کو سکول میں محنت کرنی چاہیے۔ جی ہاں، آپ کو نوکری ملنی چاہیے اور اُس میں سخت محنت کرنی چاہیے۔ لیکن جب اعزازات اور ترقیاں اور خُطابات، اور تعریفیں آپ کا سر خُدا کی باتوں کی طرف سے موڑ دیتیں ہیں تو آپ زندگی کے غرور کے ذریعے سے قیدی بنائے جا چکے ہوتے ہیں۔
آپ ایک آسان اِمتحانات میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ آپ واضح اِمتحانات میں کامیاب ہو سکتے ہیں – وہ اِمتحانات جو سمجھ سے بالاتر اور مکاری والے نہیں ہوتے۔ آپ گرجہ گھر آ سکتے ہیں اور آنا جاری رکھ سکتے ہیں۔ یہ آسان ہے اگر آپ یہاں پر پیدا ہوئے ہوتے؛ آپ کو صرف اِتنا کرنا ہوتا کہ اپنے خاندان کے ساتھ آنا ہوتا ہے۔ آپ جنسی گناہ سے دور رہ سکتے ہیں۔ یہ دیکھنا آسان ہوتا کہ جب تک آپ کی شادی نہیں ہو جاتی آپ کا جنسی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔ آپ میں سے زیادہ تر اِن آسان اِمتحانات میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
مگر آپ میں سے کچھ بُھلا چکے ہیں کہ ’’زمین کے کسی بھی دشتی جانور کے مقابلے میں سانپ سب سے زیادہ چالاک [ہے]‘‘ (پیدائش3:1)۔ ایک مرتبہ جب آپ آسان اِمتحانات میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو ابلیس آپ کے پیچھے مذید زیادہ مکاری والے اور سمجھ سے بالاتر طریقے سے آتا ہے۔ وہ سینگوں اور ترنگل کے ساتھ ایک سُرخ عفریت کی مانند ظاہر نہیں ہوتا اور نہیں کہتا، ’’آؤ اور میری پرستش کرو۔‘‘ بائبل کہتی ہے، شیطان بھی اپنا حُلیہ بدل لیتا ہے تاکہ نور کا فرشتہ دکھائی دے‘‘ (2کرنتھیوں11:14)۔ وہ آپ کے سامنے اُن باتوں کو رکھتا ہے جو اچھی دکھائی دیتی ہیں۔ سنو وائٹ میں جادوگرنی کی مانند، وہ کہے گی، ’’پیاری، ایک سیب چاہیے؟‘‘ زیادہ تر سیبوں میں کوئی غلطی نہیں ہوتی، مگر کچھ سیب ہوتے ہیں جو زہریلے ہوتے ہیں! شیطان آپ کے سامنے وہ چیزیں رکھے گا جو اپنی جگہ پر اچھی ہیں – مگر وہ چاہتا ہے کہ آپ اُنہیں اُن کی جگہ سے ہٹائیں اور اُنہیں اپنی زندگی میں مرکزی چیز بنا لیں – اپنے خُدا کی حیثیت سے۔
آپ نے آسان اِمتحانات میں کامیابی حاصل کر لی۔ آپ گرجہ گھر ہی میں رہے۔ آپ نے اپنے بدن کو گناہ سے دور رکھا۔ آپ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے گئے۔ آپ نے دعائیں مانگیں۔ آپ نے خُدا کے لوگوں سے محبت کی۔ آپ نے خُدا کے کاموں سے محبت کی۔ آپ نے سوچا کہ آپ زندگی کے سارے بڑے بڑے اِمتحانات میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ مگر اِمتحانات تو اصل میں صرف شروع ہو رہے ہیں۔
اب سخت ترین امتحانات آتے ہیں۔ اب دوسری باتیں ہوتی ہیں جن کی آپ خواہش کرتے ہیں۔ آپ ایک روزگار کے بارے میں، اُس کی تنخواہ کے ساتھ، اور وہ چیزیں جو آپ بالاآخر خرید سکتے ہیں، اور وہ تحفظ اور وہ خودمختیاری جو آپ بالاآخر پا سکتے ہیں اُن کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں۔ آپ منگیتر سے ملاقات اور شادی کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں۔ آپ سکول یا کام میں آگے بڑھنے کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں – اعزازات اور تنخواہ میں اضافوں کے ساتھ اور لوگ آپ کے بارے میں اچھی باتیں کر رہے ہیں۔ اِن چیزوں کو حاصل کرنے میں جدوجہد اور وقت لگتا ہے – اور یہ وہاں ہوتی ہیں، ایک کے بعد دوسرا دمکتا نمائشی زیور آپ کے سامنے ہوتا ہے، اوپر سیڑھی پر چڑھتے ہوئے ایک کے بعد دوسرا قدم۔ یہ خود میں کوئی واضح گناہ نہیں ہیں – مگر یہ آپ کو بُلاتے ہیں اور رِجھاتے ہیں اور آپ کو اشارتاً مائل کرتے ہیں اور آپ کی جان کو چُرا لیتے ہیں۔ وہ قدیم یونانی کی لُبھانے والی عورتوں کی مانند ہوتے ہیں – وہ جل پریاں جو سمندر کی چٹانوں پر بیٹھتی ہیں اور بیوقوف مُلاحوں کو اُن کی بدنصیبی کی جاںب لُبھاتی ہیں۔
اب آپ اِس جانب اور اُس جانب کھینچے جاتے ہیں۔ آپ کی زندگی میں، آپ کے وقت کے ساتھ، اور سب سے گہری ترین آپ کے دِل میں، کشمکش ہوتی ہے۔ آپ کو احساس ہی نہیں ہوتا کہ آپ اپنی آنکھوں کی خواہشات اور زندگی کے غرور کے ذریعے سے کھینچے جا چکے ہوتے ہیں۔ آخر کو، آپ گرجہ گھر میں ہوتے ہیں، کیا نہیں ہوتے ہیں؟ کیا یہ کافی اچھا نہیں ہے؟َ وہ نئی چیزیں جنہیں آپ چاہنے لگتے ہیں اِس قدر اچھی دکھائی دیتی ہیں۔ کیوں آپ کو اُنہیں دوسری جگہ پر رکھنا چاہیے؟
آپ بھول چکے ہیں کہ پولوس رسول نے کہا، ’’میرا یہ گمان نہیں کہ میں اِسے پا چکا ہوں … تیزی سے دوڑ رہا ہوں تاکہ نشانہ تک جا پہنچوں اور وہ انعام حاصل کر لوں جس کے لیے خُدا مجھے یسوع مسیح کے ذریعہ اوپر بُلا رہا ہے‘‘ (فلپیوں3:13، 14)۔ اِس کے بجائے اور ایک دوسرے نشانے کی طرف، دوسرے ہدف کی جانب، ایک اور انعام پانے کے لیے، تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ آپ بڑھتے رہنا جاری رکھتے ہیں – اور آپ بڑھتے رہیں گے – ایک کے نشانے کے بعد دوسرا نشانہ، ہدف کے بعد ہدف، انعام کے بعد انعام، یہ نہیں دیکھ پاتے کہ آپ دُنیا کی محبت کے ذریعے سے قید کیے جا چکے ہوتے ہیں۔ سیمسون ایک طاقتور آدمی تھا جو جنگ میں سینکڑوں فلسطینوں کو مار سکتا تھا۔ مگر یہ بڑا، طاقتور آدمی ایک عورت کی چاپلوسانہ آواز کے ذریعے سے کمزور ہوا اور تباہ کیا گیا تھا۔
آپ کو احساس نہیں ہوتا ہے کہ یہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے آپ کا اِمتحان ہوتا ہے۔ آپ کو یاد نہیں رہتا کہ یسوع نے کہا، ’’جھاڑیوں میں گرنے والے بیج سے مُراد وہ ہے جو کلام کو سُنتا تو ہے لیکن دُنیا کی فکر اور دولت کا فریب اُسے دبا دیتا ہے اور وہ بے پھل رہ جاتا ہے‘‘ (متی13:22)۔ آپ سوچیں گے کہ آپ تعلیم یافتہ ہیں اور بڑے ہو چکے ہیں، اور آپ کے پاس سوچنے کے لیے اور بہت کچھ ہوتا ہے، کرنے کے لیے اور بہت کچھ ہوتا ہے۔ آپ اپنی توجہ اور جدوجہد وہاں پر صرف کرتے ہیں – اور گرجہ گھر میں نہیں کرتے، خُدا کے کام میں نہیں کرتے۔ شروع شروع میں آپ گرجہ گھر جائیں گے جیسے آپ ہیں، مگر آپ کا دِل اِس میں ویسے ہی نہیں ہوگا جیسے پہلے تھا۔ تب آپ کے پاس خُدا کے لیے تدریجی طور سے کم جگہ اور کم وقت ہوتا ہے۔ آپ گرجہ گھرمیں جتنا کم آ سکتے ہیں آئیں گے اور جتنا کم کر سکتے ہیں کریں گے – اور آپ شاید مکمل طور سے آنا ہی بند کر دیں۔ دوسرے ایسا کر چکے ہیں، آپ جانتے ہیں! ایک وقت اُنہوں نے کہا وہ مسیحی تھے۔ آپ کیوں سوچتے ہیں آپ کے ساتھ یہ نہیں ہو سکتا؟ بائبل کہتی ہے، ’’جو کوئی ایمان میں اپنے آپ کو قائم اور مضبوط سمجھتا ہے، خبردار رہے کہ کہیں گِر نہ پڑے‘‘ (1کرنتھیوں10:12)۔ خیال کریں! خیال کریں! احتیاط کریں کہیں آپ گِر نہ پڑیں!
’’نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ دُنیا کی چیزوں سے۔ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اُس میں خدا باپ کی محبت نہیں ہے۔ کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کا غرور، وہ خدا کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:15،16).
ابلیس سینگوں اور ترنگے کے ساتھ ایک سُرخ عفریت کی مانند نہیں آتا ہے۔ اِس کے بجائے وہ لوگوں میں گُھل مِل جائے گا۔ اگر آپ ہمارے گرجہ گھر میں ایک غیر مسیحی پس منظر سے آئے ہیں تو آپ پہلے سے ہی یہ بات جانتے ہیں۔ بُدھ مت والے اور بے دین یعنی دُنیاوی رشتے دار اکثر کہتے ہیں، ’’اُس گرجہ گھر میں مت جاؤ۔ اِس قدر زیادہ مت جایا کرو۔ دوسرے لوگوں کی مانند بن جاؤ۔‘ یہ ہے جو شروع میں ہوتا ہے۔
سالوں بعد، ابلیس آپ کے پاس دوبارہ آئے گا۔ بیابان میں یسوع کے آزمائے جانے کے بعد، شیطان ’’یسوع کے پاس سے کچھ عرصہ کے لیے چلا گیا تھا‘‘ – کچھ مدت کے لیے۔ شیطان آپ کے پاس دوبارہ آئے گا، جیسا اُس نے یسوع کے ساتھ کیا۔ اور دوبارہ، وہ سینگوں اور ترنگے کے ساتھ ایک سُرخ عفریت کی مانند نہیں آتا ہے۔ وہ آپ کو آنکھوں کی خواہشات اور زندگی کے غرور کے ساتھ لوگوں کو استعمال کر کے پرے دور کھینچ لے گا۔ جن لوگوں کو آپ پسند کرتے ہیں وہ اُنہیں استعمال نہیں کرتا ہے۔ وہ اُن لوگوں کو استعمال نہیں کرتا ہے جو سُننے کے قابل نہیں ہوتے ہیں۔ شیطان اِس سب کے لیے نہایت ہوشیار ہے۔ وہ نور کے ایک فرشتے کی مانند آئے گا۔ وہ کسی اچھے روپ میں خود کا بھیس بدل کر آئے گا۔ وہ جن لوگوں کو آپ پسند کرتے اور جن کا احترام کرتے ہیں اُن کو استعمال کرے گا۔ وہ آپ کے کام کی جگہ پر اُن لوگوں کو استعمال کرے گا جن سے آپ سیکھتے ہیں – جن کو کاروباری دُنیا میں ’’گرو‘‘ کہا جاتا ہے۔ وہ آپ کے کالج میں جن لوگوں کو آپ سراہتے ہیں اور جن کا احترام کرتے ہیں اُنہیں استعمال کرے گا – آپ کی زندگی میں آپ کے پروفیسرز اور دوسرے ’’گرو‘‘۔ آپ اُن کی سُنیں گے اور اُن کی نصحیتوں پر عمل کریں گے۔ آپ اِس کے بارے میں اِس طرح سے نہیں سوچتے ہیں، مگر وہ آپ کے اصلی نگہبان بن جائیں گے – آپ کے چرواہے، آپ کو راہ دکھانے والے۔
وہ آپ کو آنکھوں کی خواہش اور زندگی کے غرور کی پیشکش کریں گے۔آپ نہیں سوچیں گے کہ یہ ایک آزمائش ہے۔ یہ آپ کو اچھی دکھائی دے گی۔ مگر یہ خُدا کے لیے آپ کی محبت کو دور کھینچ دے گی۔ زندگی کا غرور آپ کو قدم بہ قدم ساتھ ساتھ کھینچتا رہے گا، نشانے کے بعد نشانے اور ہدف کے بعد ہدف میں سے گزارتے ہوئے، جب تک کہ مسیح اور گرجہ گھر آپ کو پرانی باتوں کی مانند دکھائی نہ دیں جن کا تعلق آپ کے ماضی سے تھا۔ جب آپ نوجوان تھے، مسیح اور گرجہ گھر نہایت اہم دکھائی دیتا تھا، مگر اب آپ اُنہیں اپنی زندگی کے ایک چھوٹے سے حصے میں ایک خانہ میں رکھنا شروع کر دیں گے۔
کب آنکھوں کی خواہش اور زندگی کا غرور آپ کے پاس آتا ہے؟ اُس وقت نہیں جب آپ بچے یا ہائی سکول میں ہوتے ہیں۔ جب آپ بچے ہوتے ہیں تو آپ کا خاندان ہی آپ کی دُنیا ہوتا ہے۔ اگر آپ گرجہ گھر میں ہوتے ہیں تو آپ کا خاندان اور گرجہ گھر ہی آپ کی تمام دُنیا ہوتا ہے۔ آپ ’’گرجہ گھر کی دُنیا church world‘‘ میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ وہی آپ کی واحد دُنیا ہوتی ہے۔ مگر جب آپ کالج میں پہنچتے ہیں، اور جب آپ گریجوایشن مکمل کرتے ہیں اور زندگی جاری رکھتے ہیں تو آپ ایک مختلف دُنیا میں داخل ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے ایک گرجہ گھر میں پرورش پائی ہوتی ہے، تو آپ نے کبھی بھی اِس سے پہلے اِس نئی دُنیا میں اصل میں زندگی نہیں گزاری ہوتی۔ یہ نئی اور ولولہ انگیز دکھائی دیتی ہے۔ یہ ایسے سوالات اُٹھاتی ہے جن کے بارے میں آپ نے سوچا ہی نہیں ہوتا۔ یہ وہ پیش کرتی ہے جو آزادی، شعور، اور فرحت اور دوسری باتیں جو پہلے آپ کے پاس نہیں ہوتیں کی مانند لگتی ہیں۔
یہ نئی دُنیا ہے کیا؟ کیوں، یہ ہی تو ’’وہ دُںیا‘‘ ہے۔ یہ وہ ہے جس کو بائبل انگریزی میں – ’’کاسموسkosmos‘‘ کہتی ہے، ’’وہ دُنیا،‘‘ وہ وسیع دُنیاwide world۔ آپ کو ہمیشہ پتا تھا یہ وہیں تھی۔ مگر اب یہ آپ کے لیے کُھلی ہے۔ اب آپ خود کے لیے چُن اور سوچ سکتے ہیں۔ آپ کو ایسے آزمایا جاتا ہے جیسے اِس سے پہلے کبھی بھی آزمایا نہیں گیا تھا۔ جو بات اِس کو اِس قدر بُرا بنا ڈالتی ہے وہ حقیقت ہے کہ آپ تو اِس کے بارے میں یہ تک نہیں سوچتے کہ وہ ایک آزمائش کی حیثیت سے ہے۔ اب دُنیا آپ کو چیزوں کی پیشکش کرتی ہے – جو واقعی میں اچھی چیزوں کی مانند لگتی ہیں۔ ایک پرانا حمدوثنا کا گیت اِس بات کو کہتا ہے جب آپ یسوع پر اپنی نظریں ڈالتے ہیں، ’’زمین کی چیزیں حیرت انگیز طور سے مدھم پڑ جاتی ہیں، یسوع کے جلال اور فضل کے نور میں۔‘‘ مگر اب یہ دوسری جانب جاتی ہیں۔ زمین کی چیزیں چمک کے ساتھ منعکس ہوتی ہیں۔ اور حقیقی اور آپ کے لیے قیمتی ہوتی ہیں۔ یہ خُدا کی باتیں ہوتی ہیں جو مدھم پڑ جاتی ہیں۔ وہ آپ کے لیے نئی نہیں ہوتی ہیں۔ اور یوں یہ جاری رہتا ہے – اور جاری رہتا ہے – جب تک کہ آپ ایک اسیر نہیں بن جاتے ہیں – سیمسن کی مانند، جو اندھی آنکھوں کے ساتھ، دُنیا کی چکی پیستا ہے!
خیال کریں! خیال کریں کہ کہیں آپ گِر نہ جائیں! آپ کے مقابلے میں مضبوط ترین اور ہوشیار ترین لوگ گِر چکے ہیں۔ میری عمر کے درجنوں لوگوں کے بارے میں مَیں سوچتا ہوں۔ اُنہوں نے کہا وہ مسیحی تھے۔ کچھ نے کہا وہ مذہبی خدمت میں آنا چاہتے تھے۔ وہ کالج میں گئے۔ کچھ سیمنری میں گئے۔ مگر وہ تمام گِر گئے۔ اُن میں سے ہر کوئی دُنیا کے ذریعے سے اسیر کیا گیا تھا۔ کچھ جسم کی خواہش میں چلے گئے۔ دوسرے کُھلم کُھلا بے اعتقادی میں چلے گئے۔ اُن میں سے زیادہ لوگ زندگی کے غرور میں پھسل گئے۔ اب کچھ تو بالکل بھی گرجہ گھر نہیں جاتے، اور دوسرے صرف اِتوار کی صبح جاتے ہیں۔ اُن میں سے کوئی بھی خُدا کے لیے کچھ بھی نہیں کر رہا ہوتا ہے۔ اُن میں سے کوئی بھی بشروں کو جیتنے والا نہیں ہوتا۔ اُن میں سے کوئی بھی اِتوار کی شام کی عبادتوں میں نہیں جاتا۔ یہ وہ ہیں جن کو بائبل ’’تباہ شُدہ جہاز‘‘ کہتی ہے۔
خیال کریں! خیال کریں کہیں آپ گِر نہ جائیں! میں آپ کی عمر کے درجنوں لڑکوں اور لڑکیوں کے بارے میں سوچ سکتا ہوں۔ ایک وقت میں اُنہوں نے کہا وہ مسیحی تھے۔ مگر کچھ جسم کی خواہش میں چلے گئے۔ اُن میں سے زیادہ تر زندگی کے غرور میں پھسل گئے۔ کیا یہ آپ کے ساتھ ہو سکتا ہے؟ محتاط رہیں کہ ایسا ہو نہ جائے!
’’نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ دُنیا کی چیزوں سے۔ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اُس میں خدا باپ کی محبت نہیں ہے۔ کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کا غرور، وہ خدا کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔ دُنیا اور اُس کی خواہش، دونوں ختم ہو جائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:15۔17).
آپ وہ کیسے کر سکتے ہیں؟ ایمانداری اور نہایت شائشتگی کے ساتھ گرجہ گھر کے رہنماؤں اور پادری صاحب کے ساتھ اپنے فیصلوں پر بات چیت کریں۔ بائبل کہتی ہے، ’’مشورت کو سُن اور اپنی اِصلاح کر، تاکہ آخر کار تو دانشمند ہو جائے‘‘ (اِمثال19:20)۔ یہ بات ہمیں حیرت میں مبتلا کر دیتی ہے کہ کیسے لوگ اکثر اپنی زندگی کے بڑے بڑے فیصلے پادری صاحب سے بات چیت کیے بغیر کر لیتے ہیں۔ خُدا نے کیوں پادری صاحب اور مسیحی رہنماؤں کو گرجہ گھر میں رکھا ہے؟ جی ہاں، آپ کو مسیح کے پاس لانے کے لیے – لیکن یہاں ایک وجہ اور بھی ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’وہ تم لوگوں کے روحانی فائدہ کے لیے بیدار رہ کر اپنی خدمت انجام دیتے ہیں‘‘ (عبرانیوں13:17)۔ یہ پادری صاحب اور مسیحی رہنماؤں کا کام ہے کہ آپ کی روح کا خیال کریں اور آپ کی ایک روحانی اور کامیابی مسیحی زندگی پانے کے لیے مدد کریں۔ مگر یہ ہو نہیں پائے گا اگر آپ اپنی زندگی کے بڑے بڑے فیصلوں کے بارے میں اُن کی مشورت کو نہیں ڈھونڈتے۔ آپ رہنماؤں سے پوچھنے کے لیے ایک نوٹ لکھتے ہیں کہ چھٹیوں پر کب جانا ہے۔ مگر آپ کبھی بھی رہنماؤں سے اپنے روزگار یا پیشے کے بارے میں پوچھنے کے لیے سوچتے تک نہیں! کیسی دیوانگی!
میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے میں نے بائبل میں یہ آیت پڑھی تھی، ’’ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو راست معلوم ہوتی ہے، لیکن اُس کا انجام موت ہے‘‘ (اِمثال16:25)۔ میں نے خود سے کہا، ’’آپ سوچ سکتے ہیں آپ صحیح راہ پر جا رہے ہیں، مگر اصل میں آپ موت کی راہ میں ہیں۔‘‘ پھر خُدا نے اِس کا اِطلاق مجھ پر کیا – میں نے سوچا میں صحیح راہ پر تھا، لیکن میں اصل میں موت کی راہ پر تھا۔‘‘ خُدا نے مجھے وہ سچائی دکھائی۔ چند ماہ بعد میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکا تھا۔
وہ الفاظ اب بھی بائبل میں ہیں، ’’ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو راست معلوم ہوتی ہے، لیکن اُس کا انجام موت ہے۔‘‘ کیا آپ اُن الفاظ کو سُنیں گے؟ کیا وہ آپ سے بات کر سکتے ہیں؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ وہ راہ جو آپ کو صحیح دکھائی دیتی ہے اصل میں موت کی راہ ہوتی ہے؟ کیا یہ آپ ہیں جو آزمائے جاتے اور دھوکہ کھاتے ہیں؟ کیا یہ آپ ہیں جسے ہوشیار رہنے اور مسیح کو پہلی جگہ پر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے؟ کیا یہ آپ ہیں جسے جاگنے کی ضرورت ہوتی ہے؟ میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ ابھی جاگ جائیں گے، اِس سے پہلے کہ آپ مذید اور زیادہ بھٹک جائیں۔
اور آئیے مجھے اِس بات کا اِطلاق اُن لوگوں پر کر لینے دیجیے جو ابھی تک غیر نجات یافتہ ہیں۔ آپ کا سامنا اُسی چُناؤ کے ساتھ ہے – کیا آپ دُنیا سے تعلق رکھیں گے یا آپ خُدا سے تعلق رکھیں گے؟ یہ گرجہ گھر واپس آنے کے لیے فیصلے سے شروع ہوتا ہے۔ شیطان آپ کو کہے گا، ’’گرجہ گھر واپس مت جاؤ۔ تمہیں دوسرے کام کرنے ہیں۔‘‘ شیطان آپ کے کہنے کے لیے بے اعتقادے دوستوں اور رشتہ داروں کو استعمال کرے گا، ’’وہاں گرجہ گھر میں واپس مت جاؤ۔ تمیں دوسرے کام کرنے ہیں۔ صرف ہماری مانند بن جاؤ۔‘‘ آپ کو فیصلہ کرنا پڑے گا کیا کرنا ہے۔ یہ میری دعا ہے کہ آپ گرجہ گھر واپس آئیں گے۔
اور آپ میں سے ہر ایک یا تو یسوع مسیح پر بھروسہ کرے گا – یا آپ یسوع پر بھروسہ کرنے سے انکار کر دیں گے۔ اپنی زندگی میں آپ کبھی بھی سب سے زیادہ اہم بات جو آپ کریں گے وہ ہے – یسوع پر بھروسہ کرنا اور نجات پانا۔ یسوع صلیب پر آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا۔ اُس نے آپ کے گناہ دھونے کے لیے اپنا خون بہایا۔ اگر آپ مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں، تو وہ آپ کو تمام ابدیت کے لیے بچا لے گا۔ یسوع نے کہا، ’’میرے پاس آؤ‘‘ (متی11:28)۔ کیا آپ اُس یسوع کو پرے کر دیں گے – یا آپ اُس پر بھروسہ کریں گے؟ میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ آج یسوع پر بھروسہ کریں گے۔ آمین۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 1یوحنا2:15۔17.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا
:
’’درمیان میں کچھ بھی نہیںNothing Between‘‘ (شاعر چارلس اے۔ ٹینڈلے Charles A. Tindley، 1851۔1933؛