اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
گندم کی طرح پھٹکےSIFTED LIKE WHEAT ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اور خداوند نے کہا، شمعون! شمعون! دیکھ شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی طرح پھٹکے لیکن میں نے تیرے لیے دعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تُو توبہ کر چُکے تو اپنے بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرنا‘‘ (لوقا 22:31۔32). |
جب میں نوجوان تھا تو میں لوگوں کو مجھے ’’بُابBob‘‘ کہنے دیتا تھا۔ لیکن مجھے یہ کبھی بھی پسند نہیں تھا۔ وہ جو مجھے اچھی طرح سے جانتے تھے اور مجھ سے پیار کرتے تھے ہمیشہ مجھے ’’رابرٹRobert‘‘ کہہ کر پکارتے تھے۔ میں نے لوگوں کو مجھے ’’بُاب‘‘ تو کہنے دیا لیکن اُنہیں احساس نہیں ہونے دیا کہ میں اپنا نام سُن رہا ہوں! کبھی کبھار تو میں یہاں تک کہ اپنا سر بھی نہیں گھماتا تھا! لیکن اگر کوئی ’’رابرٹ‘‘ پُکارتا تو میں ہمیشہ مُڑتا اور دیکھتا وہ کون تھا۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا میں نے ہجوم میں ایک عورت کو ’’رابرٹ‘‘ کہتے ہوئے سُنا۔ میں سیدھا اُس کے پاس گیا اور کہا، ’’جی فرمائیے۔‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’اوہ، میں تو اپنے چھوٹے بیٹے کو بُلا رہی تھی!‘‘ اگر آپ میری توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مجھے میرے بچپن کے نام سے پکاریں، وہ نام جو میری ماں ہمیشہ استعمال کیا کرتی تھیں۔ اِس ہی طرح سے یسوع نے پطرس کو بُلایا تھا۔ اُس کا نام شمعون پطرس تھا۔ بہت سے لوگ اُس کو صرف ’’پطرس‘‘ پکارا کرتے تھے۔ مگر یسوع اُس کی مکمل توجہ چاہتا تھا – لہٰذا اُس نے کہا، ’’شمعون، شمعون۔‘‘ یسوع پطرس کو کچھ انتہائی شدید اہم بات بتانے جا رہا تھا۔ وہ پطرس کی مکمل توجہ چاہتا تھا۔ اور اب خُداوند اُس کو یہ اہم پیغام دیتا ہے۔
’’اور خداوند نے کہا، شمعون! شمعون! دیکھ شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی طرح پھٹکے لیکن میں نے تیرے لیے دعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تُو توبہ کر چُکے تو اپنے بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرنا‘‘ (لوقا 22:31۔32).
I۔ پہلی بات، آیئے خود پھٹکنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔
لفظ ’’شیطان‘‘ کا مطلب ’’حریف‘‘ یا ’’دشمن‘‘ ہوتا ہے۔ کیا یہ صرف پطرس کے لیے تنبیہہ تھی؟ جی نہیں، یہ یسوع کے تمام شاگردوں اور ہم میں سے ہر ایک کے لیے بھی تھی۔ یسوع نے کہا، ’’شیطان نے گِڑگڑا کر تمہارے لیے اِجازت چاہی۔‘‘ لفظ ’’تمہیں‘‘ یہاں پر یونانی تلاوت میں جمع کا ضیغہ ہے۔ اِس لیے یہ ہم تمام کے لیے ایک تنبیہہ ہے، چاہے ہم مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں یا نہیں۔
’’شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی طرح پھٹکے‘‘ (لوقا 22:31).
ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill (1697۔1771) نے کہا، ’’تمہیں گندم کی طرح پھٹکے‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’جیسے ایک چھاج میں گندم کو آگے اور پیچھے کی جانب اُچھالا جاتا ہے؛ یعنی کہ اُنہیں دونوں مسیح اور ایک دوسرے سے دور دور کرنے کے ذریعے سے پریشان اور دُکھی کرنا ہوتا ہے۔‘‘ شیطان پہلے ہی یہوداہ پر قابو کر چکا تھا، ’’تب یہوداہ میں شیطان سما گیا‘‘ (لوقا22:3) – اور اب شیطان پطرس اور دوسروں کو بھی اُنہیں تِتر بِتر کرنے کی ایک کوشش میں پھٹکنا چاہتا ہے۔
یہ ایک یاد دہانی ہے اُس بارے میں جو اُس نے ایوب کے ساتھ کیا تھا۔ شیطان نے خُدا سے ایوب کو ’’پھٹکنے‘‘ کے لیے اِجازت کی درخواست کی تھی۔ خُدا کے فضل سے ایوب نے پھٹکے جانے کو سہہ لیا تھا۔ لیکن، ایوب کے برعکس، پطرس نے اِس سے پہلے کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتا مسیح کا تین مرتبہ انکار کیا تھا۔ مگر کوئی غلطی مت کریں – ہر ہستی (چاہے نجات یافتہ یا غیر نجات یافتہ) شیطان کے ذریعے سے پھٹکی جائے گی۔
غیرنجات یافتہ لوگ کیسے پھٹکے جاتے ہیں؟ مسیح نے بیج بونے والے کی تمثیل پیش کی (لوقا8:5۔15) یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ شیطان کیسے غیرنجات یافتہ لوگوں کو پھٹکتا ہے۔ وہ جو سڑک کے کنارے پر گِرے تھے وہ لوگ ہیں جو منادی کو سُنتے تو ہیں، ’’پھر شیطان آتا ہے اور اُن کے دِلوں سے کلام کو نکال لے جاتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ایمان لائیں اور نجات پا جائیں‘‘ (لوقا8:12)۔ شیطان جانتا ہے کہ آپ کے دِل سے کلام کو کیسے ’’نکال لے جانا‘‘ ہوتا ہے۔ میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو سالوں تک خوشخبری کی منادی سُنتے رہے۔ لیکن اُنہوں نے بعد میں اُس کے بارے میں سوچا تک نہیں۔ وہ اِس کو ٹیلی ویژن پر لگے کسی شو یا مظاہرے کی مانند لیتے ہیں۔ جیسے ہی پروگرام ختم ہوتا ہے وہ ٹیلی ویژن کو بند کر دیتے ہیں اور شو یا مظاہرے کے بارے میں سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ بے شمار لوگ منادی کے ساتھ بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ وہ اُس کو اُسی وقت بھول جاتے ہیں – شیطان اُن کے دِلوں میں سے واعظ کو اُکھاڑ پھینکتا ہے۔ ہم آپ کو لفظ بہ لفظ کمپیوٹر سے چھپا گیا ہر واعظ دیتے ہیں، مگر آپ اِس کو پرے پھینک دیتے ہیں اور اِس کے بارے میں دوبارہ کبھی بھی نہیں سوچتے۔
پھر وہ لوگ ہوتے ہیں جو واقعی میں خوشخبری کو سُن کر خوش ہوتے ہیں۔ مگر اُن ’’کی جڑ نہیں ہوتی‘‘ – جس کا مطلب ہوتا ہے کہ اُنہوں نے خود کو مسیح کے حوالے نہیں کیا ہوا ہوتا ہے۔ یہ صرف ایک سطحی مُسرت ہوتی ہے جو وہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’اوہ، اُس گرجہ گھر میں نوجوان لوگ اِس قدر اچھے ہیں!‘‘ ’’موسیقی اِس قدر دِل کو متاثر کر دینے والی تھی۔‘‘ مناد صاحب انتہائی دلچسپ ہیں۔‘‘ مگر چونکہ اُن کی مسیح میں کوئی جڑ نہیں ہوتی وہ صرف کچھ عرصہ کے لیے ہی یقین کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ مگر آزمائش کے وقت میں وہ گرجہ گھر سے برگشتہ یا گمراہ ہو جاتے ہیں۔
تیسرا گروہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو نجات پائے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ مگر وہ ’’رفتہ رفتہ اِس زندگی کی فکروں، دولت اور عیش و عشرت میں‘‘ پھنس جاتے ہیں۔ اِس لیے وہ گمراہ رہتے ہیں۔
چوتھا گروہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو واقعی میں نجات پائے ہوئے ہوتے ہیں۔ وہ تنہا ’’کلام کو سُن کر اُسے اپنے عمدہ اور نیک دِل میں مضبوطی سے سنبھالے رہتے ہیں اور صبر سے پھلتے پھولتے ہیں‘‘ (لوقا8:15)۔
یہ وہ چار قسم کے لوگ ہیں جو ہمارے گرج گھر میں آتے ہیں۔ واحد وہ لوگ جو سچے طور پر نجات پاتے ہیں وہ ہیں جو چوتھے گروہ میں ہوتے ہیں۔ مگر، سُنیں! شیطان سب چاروں گروہوں کو ’’پھٹکتا‘‘ ہے! شیطان کو زیادہ لوگوں کو حاصل کرنے کے لیے کچھ زیادہ ’’پھٹکنے‘‘ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ جیسے ہی واعظ سُنتے ہیں شیطان اُن کے دِلوں میں سے کلام کو اُکھاڑ پھینکتا ہے!
شیطان کو دوسرے گروہ کے لوگوں کو ’’پھٹکنے‘‘ کے لیے کچھ تھوڑا زیادہ سخت کام کرنا پڑتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو گرجہ گھر میں ہونے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اُنہیں موسیقی پسند ہوتی، وہ منادی میں دلچسپی رکھتے ہیں، وہ اُس کھانے کا جو ہم اُنہیں دیتے ہیں اور سالگرہ کی پارٹی کا لطف اُٹھاتے ہیں! مگر پھر شیطان اُن کے پاس آتا ہے اور اُن کا اِمتحان لیتا ہے۔ مگر جب اُن کا اِمتحان لیا جاتا ہے تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں – اور گرجہ گھر آنا چھوڑ دیتے ہیں۔ آخر میں، وہ لوگ ہوتے ہیں جو طویل مدت تک ٹِک جاتے ہیں، شاید سالوں تک، مگر پھر شیطان اُن کو ’’زندگی کی فکروں، دولت اور عیش و عشرت‘‘ کے ذریعے سے ’’پھٹکتا‘‘ ہے۔ یہ لوگ بھی شیطان کے آگے اپنی جانوں کو کھو دیتے ہیں۔
ہر غیرنجات یافتہ شخص کو شیطان کے ذریعے سے آزمایا جاتا ہے، اِمتحان میں ڈالا جاتا ہے اور پھٹکا جاتا ہے۔ شیطان کا پھٹکانا زیادہ تر گمراہ لوگوں کو اپنے پنچوں میں جکڑے رکھتا ہے – اُس کے غلاموں کی حیثیت سے۔ صرف لوگوں کی ایک چھوٹی سی تعداد ہی مسیح میں ایمان لا کر سچے طور پر تبدیل ہوئی ہوتی ہے۔ سب لوگوں کو شیطان کے ذریعے سے آزمایا جاتا ہے – مگر انتہائی چند لوگ ہی آزمائش میں پورے اُترتے ہیں اور خُدا کے وسیلے سے مسیح میں ایمان لا کرتبدیل ہوتے ہیں، اور یسوع کے خون میں اپنے گناہوں سے دُھل کر پاک صاف ہو پاتے ہیں۔ اِس بات کو مت بھولیے گا۔ ہر کوئی شیطان کے ذریعے سے اِمتحان میں ڈالا جاتا اور آزمایا جاتا ہے۔ لیکن لوگوں کی ایک چھوٹی سی تعداد ہی اصل میں شیطان سے بچ پاتی ہے اور یسوع مسیح کے وسیلے سے نجات پاتی ہے! ’’شیطان نے گِڑگِڑا کر اِجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی مانند پھٹکے‘‘ (لوقا22:31)۔ ہر کوئی شیطان کے ذریعے سے پھٹکا جائے گا۔ لیکن صرف چُنیدہ ہی نجات پائیں گے۔ یسوع نے کہا، ’’بُلائے ہوئے تو بہت ہیں، لیکن چُنیدہ چند ایک ہی ہیں‘‘ (متی22:14)۔
لیکن ٹھہریں! تمام سچے مسیحیوں کو بھی پھٹکا جاتا ہے – یہاں تک کہ جب وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں اُس کے بعد بھی۔ شیطان آپ کو بھی پھٹکنے کے لئے گِڑگِڑا کر اجازت چاہتا ہے۔ یاد رکھیں شیطان کو ایوب کو پھٹکنے سے پہلے خُدا کی اجازت مانگنی پڑی تھی۔ اور خُدا نے شیطان کو اُس دیندار شخص کو پھٹکنے کے لیے اجازت دے دی تھی (ایوب1:6۔12)۔
میں تم سے کہتا ہوں کہ ہر مسیحی شیطان کے ذریعے سے پھٹکا جاتا ہے۔ شیطان خُدا کے کلام کو اُکھاڑ پھینکتا ہے اور ہم خُدا کے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔ شیطان سخت آزمائشوں اور غموں میں مبتلا کرتا ہے اور ہم ہمت ہارتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ شیطان ہمیں اوپر اور نیچے پھینٹتا ہے۔ ایک پرانا مذہبی گیت اِس بات کو بخوبی کہتا ہے،
کبھی میں اوپر ہوتا ہوں، کبھی میں نیچے ہوتا ہے،
اوہ، ہاں، اے خُداوند۔
کبھی میں تقریباً زمین تک گِر جاتا ہوں،
اوہ، ہاں، اے خُداوند۔
جو مشکل میں نے دیکھی ہے کوئی بھی نہیں جانتا،
کوئی بھی نہیں ماسوائے یسوع کے۔
جو مشکل میں نے دیکھی ہے کوئی بھی نہیں جانتا،
جلال ہو، ھیلیلویاہ!
(’’جو مشکل میں نے دیکھی ہے کوئی بھی نہیں جانتا
Nobody Knows the Trouble I’ve Seen،‘‘ مصنف انجان، اشاعت1867)۔
چند ایک دِن پہلے ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan نے مجھے بتایا، ’’کبھی کبھی میں خود کو ایک مُردہ شخص کی طرح محسوس کرتا ہوں۔ کبھی کبھار میں اپنی نشست میں سے باہر نکل نہیں پاتا۔‘‘
ایک مبلغ بننے کے لیے واقعی میں سخت ہستی بننا پڑتا ہے۔ نہایت چند لوگ ہی یہ کر پاتے ہیں – خصوصی طور سے اِن بُرائی کے دِنوں میں۔ آپ نوجوان لوگ اِس بات کو کبھی بھی جان نہیں پائیں گے۔ میں نے ایک مبلغ کو کہتے ہوئے سُنا، ’’آپ کے پاس گینڈے جیسی سخت کھال اور فاختہ جیسا نرم دِل ہونا چاہیے۔‘‘ آپ کو تنہا چلنا پڑتا ہے۔ کوئی بھی خُدا کے بُلائے ہوئے ملبغ کو سمجھ نہیں پاتا۔ اگر آپ نیک اور سچے ہیں، اور اِس کو صحیح طریقے سے کرتے ہیں، تو وہ سوچیں گے کہ آپ عجیب ہیں۔ چند لوگ ہی اِس بات کو اپنانے کے لیے درد کو محسوس کرتے ہیں! آپ کو ہر کسی کی پریشانیوں کو سُننا پڑتا ہے، مگر آپ کے پاس انتہائی کم لوگ آپ کو آپ کی پریشانیاں بتانے کے لیے ہوتے ہیں۔ آپ ایک گرجہ گھر کو تعمیر کرنے کے لیے اپنا دِل توڑتے ہیں اپنی صحت خراب کر لیتے ہیں۔ پھر آپ کے بچے آپ کو دیکھتے ہیں اور تعجب کرتے ہیں آپ نے ایسا کیوں کیا۔ اگر آپ کے بچے بُرے ہوتے ہیں تو زیادہ تر گرجہ گھروں میں لوگ آپ کو اِلزام دیتے ہیں۔ اگر وہ اچھے ہوتے ہیں تو وہ آپ کی بیوی کی تعریف کرتے ہیں۔ مبلغ ہمیشہ ہی بُرا ہوتا، ہمیشہ ہی بدنام ہوتا ہے، ہمیشہ نفرت سہتا ہے، بہت ہی کم اُسے سراہا جاتا ہے یا پیار کیا جاتا ہے۔ کیا آپ سوچتے ہیں شیطان آپ کو پھٹکتا ہے؟ ایک مبلغ بننے کی کوشش کریں! آپ اِتوار کی شام کو اپنا دِل کھول کر منادی کرتے ہیں۔ پھر گھر جاتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں کہ آیا آپ کے پاس اگلے اِتوار کو کہنے کے لیے کچھ ہوگا۔ ایک حقیقی مبلغ بننے کے لیے ایک مخصوص قسم کا انسان بننا پڑتا ہے۔ آپ کو جب آپ زمین پر اوندھے گِرے ہوتے ہیں تو خود کو اُٹھانے کے قابل بننا پڑتا ہے۔ آپ کو جب آپ خُدا کی موجودگی کو محسوس نہیں کرتے تب ہی دعا مانگنے کی قابل ہونا پڑتا ہے۔ آپ کو لوگوں کو جب آپ خود ہمت ہار رہے ہوتے ہیں تب مسیح کے لیے جینے کے لیے آمادہ کرنا ہوتا ہے۔ اور یہ یونہی سالہا سال چلتا رہتا ہے۔
گذشتہ مہینے میں نے ایک ہفتہ کی چُھٹی لی تھی۔ مگر میں نے حیات نو پر ایک مکمل کتاب پڑھ ڈالی اور جب میں وہیں تھا تو ایک واعظ تیار کیا۔ آپ نوجوان لوگوں کو نہیں معلوم۔ ایک پادری ہونے کے لیے ایک مخصوص شخص ہونا پڑتا ہے۔ وہ روحانی سلطنت میں شیطان کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ہر روز جنگ کرتا ہے۔ کبھی کبھار ایک مرتبہ نہیں – بلکہ روزانہ۔ اور اِس کے باوجود مجھے ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones کے ساتھ متفق ہونا پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا، ’’منادی کرنے کا کام سب سے اعلٰی ترین، بڑا ترین اور سب سے زیادہ جلالیّت والی بُلاہٹ ہوتا ہے جس کے لیے کبھی بھی کسی کو چُنا جا سکتا ہے‘‘ (منادی اور مُنادPreaching and Preachers)۔ لیکن آپ یقینی طور پر پھٹکے جاتے ہیں – کبھی کھبار ہر روز – کبھی دِن میں ایک مرتبہ سے زیادہ بار۔ اِس کے باوجود میں اِس بُلاہٹ کا ساری دُنیا میں کسی دوسری چیز کے لیے کبھی بھی سودا نہیں کروں گا!
کچھ پھٹکا جانا مسیحیوں میں سے بہترین کے ساتھ رونما ہوتا ہے۔ آپ کو شاید اِس قدر سخت پھٹکا جاتا ہے کہ آپ سوچتے ہیں اب آپ برداشت نہیں کر سکتے – اور اِس کے باوجود آپ کسی نہ کسی طرح جاری رہتے ہیں، اگر آپ اُن میں سے ایک ہوں جن کو خُدا نے چُنا ہوا ہے۔ مجھے اِس قدر سخت پھٹکا گیا تھا کہ میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے میں نے کچھ عرصے کے لیے گرجہ گھر جانا چھوڑ دیا تھا۔ اپنی زندگی کے کچھ مواقعوں پر میں رات کو تنہا پیدل چلا جایا کرتا تھا، یہ سوچتے ہوئے کہ میں اب مذید اور جاری نہیں رہ پاؤں گا۔ کوئی بھی بظاہر نیک مبلغ یا مضبوط مسیحی جو کہتا ہے اُس نے اِس میں سے کسی کا بھی کبھی بھی تجربہ نہیں کیا ایک جھوٹا ہوتا ہے! جی ہاں، ایک جھوٹا! کوئی بھی آگ میں سے گزرے بغیر جنت میں نہیں پہنچ سکتا! کوئی بھی! آپ کے ساتھ بہت ایمانداری سے میں کہہ سکتا ہوں کہ کبھی کبھار میں اِس حقیقت پر حیران رہ جاتا ہوں کہ میں ابھی تک یہاں اِس منبر پر خُدا کا مجھے پہلی مرتبہ منادی کے لیے بُلانے کے بعد 58 سالوں سے منادی کر رہا ہوں! اگر آپ خُدا کے چُنیدہ لوگوں میں سے ایک ہیں تو آپ دستبردار ہونے کے قابل نہیں ہوں گے – اِس وجہ سے تعجب نہ کرو کہ کس قدر شدید خوفناک آزمائشیں ہوتی چلی جائیں۔ خود پطرس نے اِس بارے میں بتایا۔ اُس نے کہا، ’’مصیبت کی آگ جو تم میں بھڑک اُٹھی ہے وہ تمہاری آزمائش کے لیے ہے، اِس کی وجہ سے تعجب نہ کرو کہ تمہارے ساتھ کوئی انوکھی بات ہو رہی ہے‘‘ (1پطرس4:12)۔ وہ جانتا تھا! وہ شیطان کے ذریعے سے پھٹکا گیا تھا! وہ جانتا تھا! وہ آگ میں سے گزر چکا تھا! وہ جانتا تھا! یسوع اُس کے لیے دعا مانگ چکا تھا اور اُس کو بچا چکا تھا!
جب شدید آزمائیشوں کے راستے سے تو گزرے گا،
میرا فضل مکمل طور پر تیری ڈھال ہوگا؛
کہ شعلے تجھے نقصان نہیں پہنچائیں؛ میں نے واحد تدبیر کی ہے
تیری گندگی کو ہڑپنے کے لیے، اور تیرے سونے کو کُندن بننے کے لیے۔‘‘
(’’کیسی مضبوط ایک بنیاد How Firm a Foundation،‘‘ حمدوثنا کے
گیتوں کی ریِپون کی سلیکشن میں ’’K‘‘ “K” in Rippon’s Selection of Hymns، 1787)۔
چاہے شیطان دسترخوان بچھائے، بے شک آزمائشیں آنی چاہیئے،
اِس بابرکت یقین دہانی کو غالب آ لینے دے؛
کہ مسیح نے میری بے بس ملکیت کا لحاظ کیا ہے،
اور میری جان کے لیے خود اپنا خون بہایا ہے۔
یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے،
یہ ٹھیک ہے، یہ ٹھیک ہے، میری روح کے ساتھ۔
(’’یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے It is Well with My Soul‘‘
شاعر ہوریشو جی۔ سپافورڈ Horatio G. Spafford، 1828۔1888)۔
مسٹر ایچ۔ جی۔ سپےفورڈ Mr. H. G. Spafford نے یہ بات دو المیوں کے بعد لکھی تھی۔ وہ ایک دولت مند کاروباری شخص تھا جس نے 1871 کی شکاگو کے بہت بڑی آگ میں سب کچھ کھو دیا تھا۔ چند ایک مہینوں کے بعد بحرِ اوقیانوس میں بحری جہاز کی تباہی میں اُس کی چاروں بیٹیاں ڈوب گئی تھیں۔ چند ہفتوں کے بعد مسٹر سپےفورڈ نے وہ گیت اپنے گالوں پر بہتی ہوئی آنسوؤں کی دھاروں میں لکھا تھا،
چاہے شیطان دسترخوان بچھائے، بے شک آزمائشیں آنی چاہیئے،
اِس بابرکت یقین دہانی کو غالب آ لینے دے؛
کہ مسیح نے میری بے بس ملکیت کا لحاظ کیا ہے،
اور میری جان کے لیے خود اپنا خون بہایا ہے۔
یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے،
یہ ٹھیک ہے، یہ ٹھیک ہے، میری روح کے ساتھ۔
پطرس نے سوچا تھا وہ ایک مسیحی زندگی بسر کر پائے گا۔ یہ آسان دکھائی دیتا ہے۔ اُس نے یسوع سے کہا،
’’اَے خداوند! تیرے ساتھ تو میں قید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیار ہُوں‘‘ (لوقا 22:33).
لیکن اُسی رات اُس نے شدت سے گناہ کیا جب اُس نے مسیح کا تین بار انکار کیا۔ پھر ’’پطرس باہر گیا اور زار زار رویا‘‘ (لوقا22:62)۔ وہ اُس کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا سچا آغاز تھا۔ کوئی بھی اُس وقت تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوتا جب تک کہ وہ خود اپنے گناہ سے بھرپور اور باغی دِل کو محسوس نہیں کرتا۔ ڈاکٹر جے۔ گریشام میکحن Dr. J. Gresham Machen نے کہا، ’’گناہ کی آگاہی کے بغیر، ساری کی ساری خوشخبری بے بنیاد سی دکھائی دے گی‘‘ (مسیحیت اور آزاد خیالی Christianity and Liberalism، دوبارہ اشاعت1983، صفحہ 66)۔ محض ایک طلسماتی کہانی جب تک کہ آپ کو اپنے گناہ کے وزن کا احساس نہیں ہو جاتا!
II۔ دوسری بات، آئیے چند ایک لمحات کے لیے اِس بارے میں سوچیں کہ کیسے پھٹکنے میں سے صحیح سلامت گزرا جائے۔
آئیے مجھے ایک جواب دے لینے دیجیے جو ہر شخص پر پورا اُترتا ہو – چاہے آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ہوں یا گمراہ ہوں، ’’ثابت قدم رہو، اور خُدا کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہو‘‘ (1کرنتھیوں15:58)۔ یا، دوبارہ، ’’تب ہم ایسے بچے نہ رہیںگے کہ ہمیں ہر غلط تعلیم کی تیز ہوا پانی کی لہروں کی طرح اِدھر اُدھر اُچھالتی رہے‘‘ (افسیوں4:14)۔ میں آپ کو یقین کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ وہ سیکھنے کے لیے سب سے زیادہ اہم سبق ہے۔ ہمت مت ہاریں! مت چھوڑیں! مت بہکیں، مت تبدیل ہوں – کوئی تعجب کی بات نہیں چاہے کچھ بھی ہو جائے! اگلے ہی دِن ہمارے نوجوان آدمیوں میں سے ایک نے مجھے بتایا، ’’میں دیکھ سکتا ہوں آپ ایک پادری کیسے بن گئے۔ یہ ایک جذباتی تجربہ نہیں تھا۔ یہ ایک نپا تُلا فیصلہ تھا۔‘‘ یہ بات دیکھنے کے لیے اُس کو بہت زیادہ بصیرت حاصل کرنی پڑی تھی۔ اوہ، میرے خُدایا، جی ہاں! یہ بالکل بھی ایک جذباتی تجربہ نہیں تھا۔ میں سترہ برس کی عمر کا تھا۔ میں ایک اچھا اداکار تھا اور بے شمار ڈراموں اور مظاہروں یا شوز میں رہ چکا تھا۔ میرے تمام دوست ایک پیشہ ور اداکار بننے کے لیے میری حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے۔ مگر میں نے خود سے کہا، ’’اداکاری وقت کا ضیائع ہے۔‘‘یہ بات اپریل 1958 کی تھی۔ عیدپاشکا کی اِتوار کی صبح میں نے ہمارے پادری صاحب کی جانب دیکھا اور خود سے کہا، ’’میں اُس آدمی جیسا بننا پسند کروں گا۔‘‘ یہ ایک نوجوان لڑکے کی سوچ تھی۔ یہ ایک نابالغ سوچ تھی جو بعد میں گہری ہوتی چلی گئی۔ مگر بس یہی تھی۔ میں نے کبھی بھی اِس پر دوبارہ غور نہیں کیا۔ خُداوند کے فضل سے، میں دوبارہ کبھی کروں گا بھی نہیں۔ ’’ثابت قدم رہو، اور خُدا کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہو‘‘ ’’تب ہم ایسے بچے نہ رہیںگے کہ ہمیں ہر غلط تعلیم کی تیز ہوا پانی کی لہروں کی طرح اِدھر اُدھر اُچھالتی رہے۔‘‘ اور ایک اور بات۔ منادی کرنا اداکاری نہیں ہے۔ یہ اداکاری کا بالکل ہی اُلٹ ہے۔ اداکاری میں آپ کسی دوسرے شخص جیسے ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں۔ منادی کرنے میں آپ کو خود اپنے آپے میں ہونا پڑتا ہے۔ اداکاری وہ باتیں کہنا ہوتا ہے جن پر آپ یقین نہیں رکھتے۔ منادی کرنا اُن باتوں کو نازل کرنا ہوتا ہے جو آپ کے لیے خود زندگی کے مقابلے میں زیادہ اہم ہوتی ہیں!
میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ زندگی میں سیکھنے کے لیے سب سے زیادہ اہم سبق ثابت قدمی ہوتا ہے۔ جب پطرس مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا تو وہ واپس لوٹ آیا تھا اور اپنی باقی کی زندگی خُدا کی خدمت سرانجام دیتا رہا۔ میں آج کی صبح آپ سے مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے کہہ رہا ہوں۔ اپنا دِل اُس یسوع کے حوالے کر دیں۔ ’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں!‘‘ یسوع اپنے خون کے ساتھ آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا اور آپ کو آسمان میں ایک دائمی گھر بخشے گا۔ آمین۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا22:31۔34 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے It is Well with My Soul‘‘
(شاعر ہوریشو جی۔ سپافورڈ Horatio G. Spafford، 1828۔1888)۔
لُبِ لُباب گندم کی طرح پھٹکے SIFTED LIKE WHEAT ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’اور خداوند نے کہا، شمعون! شمعون! دیکھ شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی طرح پھٹکے لیکن میں نے تیرے لیے دعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تُو توبہ کر چُکے تو اپنے بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرنا‘‘ (لوقا 22:31۔32). I۔ پہلی بات، آئیے خود پھٹکنے کے بارے میں سوچیں، لوقا22:3؛ 8:12، 15؛ II۔ دوسری بات، آئیے چند ایک لمحات کے لیے اِس بارے میں سوچیں کہ کیسے پھٹکنے میں سے صحیح سلامت گزرا جائے، |