اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
لُوط کی بیوی(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 87) ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو‘‘ (لوقا17:32)۔ |
ہم اِس عورت کے نام کو نہیں جانتے۔ تقریبا جتنا کچھ ہم اِس عورت کے بارے میں جانتے ہیں وہ ہمیں پیدائش کے انیسویں باب میں پیش کیا گیا ہے – اور لوقا17 کی چند ایک آیات میں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ لوط کی بیوی ہے – لوط، جو ابراہام کا بھتیجا تھا۔ لوط نےابراہام کی پیروی کی تھی جب اُس نے حاران کو چھوڑا تھا۔ خُدا نے ابراہام کو اُس شہر کو چھوڑنے کے لیے بُلایا تھا، جو گناہ اور زناکاری سے بھرا ہوا تھا۔ بائبل کہتی ہے،
’’ایمان ہی سے جب ابراہام بُلایا گیا تو وہ خُدا کا حکم مان کر اُس جگہ چلا گیا جو بعد میں اُسے میراث کے طور پر ملنے والی تھی حالانکہ وہ جانتا بھی نہ تھا کہ کہاں جا رہا ہے…‘‘ (عبرانیوں11:8)۔
لوط نے ابراہام کی پیروی کی تھی۔ لوط ایمان والا ایک شخص تھا مگر وہ اپنے چاچا ابراہام کی مانند کوئی رہنما نہیں تھا۔ اُس نے ایک علیحدہ کیے ہوئے ایماندار کی سی زندگی گزاری تھی جب تک کہ وہ وقت نہ آ گیا کہ وہ مذید اور ابراہام کے ساتھ نہیں رہ سکتا تھا۔ دونوں خاندانوں کے پرندے اور ریوڑ بڑھ رہے تھے اور وہ دُرست طریقے سے اکٹھے نہیں رکھ پا رہے تھے۔ لوط کو اپنی پسند کی جگہ جانے کے لیے پیشکش ہوئی تھی۔ اُس نے سدوم کے شہر کے قریب جانے کو چُنا تھا۔ بائبل کہتی ہے،
’’ابرام تو کنعان کے مُلک میں رہا جبکہ لوط نے ترائی کے شہروں میں سکونت اختیار کی اور سدوم تک اپنے خیمے کھڑے کیے۔ سدوم کے لوگ بدکار تھے اور خُداوند کے خلاف سنگین گناہ کیا کرتے تھے‘‘ (پیدائش13:12، 13)۔
اور اِس طرح سے لوط اور اُس کا خاندان ترائی کے شہروں کے قریب زندگی بسر کرنے کے لیے چلے گئے، جہاں گناہ اور بدکاری انتہائی شدید تھے۔ بائبل کہتی ہے، ’’اُس نے اپنے خیمے سدوم کی جانب کھڑے کیے۔‘‘ یعنی کہ، اُس نے اپنے خیمے اُس بدکار شہر کے قریب لگائے۔ لیکن ابراہام نے اپنے خیمے اُٹھائے اور حبرون میں ممرے کے شاہ بلوط کے درختوں کے پاس جا کر رہنے لگا ’’اور جہاں اُس نے خُداوند کے لیے ایک مذبح بنایا‘‘ (پیدائش13:18)۔ یوں، ابراہام اور اُس کا خاندان خُداوند کے نزدیک ہوتا چلا گیا۔ مگر لوط اور اُس کا خاندان زیادہ سے زیادہ دُنیاوی ہوتے چلے گئے۔
آخر کار اپنے خاندان کو سدوم شہر کے اندر لے گیا۔ اُس گناہ سے بھرپور جگہ کے وسط میں لوط اور اُس کے خاندان نے زندگی گزارنا شروع کی۔ وہ زیادہ سے زیادہ اُن کی مانند ہوتے چلے گئے جو شہر میں تھے جب تک کہ چار کافر بادشاہ نہ آئے اور لوط اور اُس کے خاندان کو قیدیوں کی حیثیت سے اُٹھا کر نہ لے گئے۔ ابراہام اور اُس کے آدمی لوط کو چُھڑانے کے لیے گئے اور اُسے دوبارہ واپس لے آئے۔ آپ سوچیں گے کہ وہ کہے گا، ’’میں ابراہام کی طرز کی سی زندگی بسر کرنی شروع کر دوں گا اور خُدا کا پیروکار بن جاؤں گا۔‘‘ لیکن اِس کے بجائے، وہ دوبارہ سدوم میں سکونت پزیر ہو گیا۔ یہ ایک بہت بڑی غلطی تھی۔ کیونکہ سدوم میں زندگی بسر کرنے سے، اور بے اعتقادوں کے اِس قدر نزدیک زندگی بسر کرنے سے، وہ اُس شہر میں اپنے پڑوسیوں کی بدکار زندگیوں اور ’’اُس غلیظ گفتگو‘‘ کے ذریعے سے ’’چکرا گیا‘‘ اور پریشان ہو گیا تھا (2پطرس2:7)۔ اِس کے باوجود وہ اُن کے درمیان وہاں ٹِکا رہا۔ اُس نے جیسا خُدا کو درکار تھا اُن کے درمیان میں سے باہر آنے سے انکار کر دیا تھا۔ بائبل کہتی ہے،
’’بے دینوں کی بُری صُحبت سے دور رہو: کیونکہ راستبازی اور بے دینی میں کیا میل جول؟ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟‘‘ (2کرنتھیوں6:14)۔
پھر بھی لوط کے بارے میں وہ سچ نہیں تھا۔ مگر ہماری تلاوت اُس کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ اُس کی بیوی کے بارے میں ہے! یہ اُس کے بارے میں ہے جس کی مسیح نے بات کی، جب اُس نے کہا،
’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو‘‘ (لوقا17:32)۔
اِس لیے مجھے لوط کو چھوڑنا چاہیے، اور آپ سے اُس کی بیوی کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔ ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو۔‘‘
I۔ پہلی بات، یاد رکھیں کہ وہ لوط کی بیوی تھی۔
وہ لوط کی بیوی تھی، جو اپنی تمام غلطیوں کے ساتھ، ایک راستباز شخص تھا۔ پطرس رسول نے ہمیں واضح طور سے بتایا کہ لوط ایک ’’راستباز جان‘‘ کے ساتھ ایک ’’راستباز شخص‘‘ تھا (2پطرس2:8)۔ وہ اُس کے ساتھ شادی کے بندھن میں جُڑی ہوئی تھی، اور اِس کے باوجود وہ فنا ہو گئی۔ وہ پاک ابراہام کے ساتھ خیموں میں رہ چکی تھی، اور اُس کے ایمان میں شریک ہوتی دیکھائی دیتی تھی۔ اور اِس کے باوجود وہ فنا ہو گئی تھی۔ وہ ابراہام کے گھر میں، دُنیا کے بہترین ایمانداروں اور پاک بازوں کے ساتھ رہ چکی تھی۔ اور اِس کے باوجود وہ فنا ہو گئی تھی۔
کوئی بھی زمینی رشتہ آپ کی مدد نہیں کر سکتا اگر آپ یسوع مسیح کو مسترد کر دیتے ہیں، اور اپنے گناہوں میں مر جاتے ہیں! ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘ ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘
میں ایک دیندار پادری صاحب کے بیٹے کو جانتا ہوں، دیندارترین لوگوں میں سے ایک جن کو میں جانتا ہوں۔ لیکن اُس کا بیٹا ایک گمراہ شخص ہے۔ میں اُس کو بخوبی جانتا ہوں۔ ایک دیندار پادری صاحب کا وہ بیٹا گمراہ ہے! گمراہ! گمراہ! ہائے، ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو۔‘‘ آپ شاید ہر اِتوار کو یہاں گرجہ گھر میں ہوتے ہیں۔ آپ شاید ہفتہ در ہفتہ آتے رہیں – اِتور در اِتوار آتے رہیں – لیکن آپ صرف دعوت کے لیے آتے ہیں! آپ صرف ہمارے لوگوں کی دوستی کے لیے آتے ہیں۔ ! ہائے، ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘ ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘
اُس کے نام کا کبھی بھی ذکر نہیں کیا گیا۔ وہ غالباً ایک کافر عورت تھی۔ اور یوں اُس کے نام کو چھوڑ دیا گیا۔ اُس نے ابراہام کو دعا مانگتے ہوئے سُنا تھا۔ اُس نے اُن کے ساتھ مل کر پاک گیت گائے تھے۔ اُس نے اپنے شوہر اور اُس کے چاچا کو خُداوند کے بارے میں بہت سی باتیں کرتے ہوئے سُنا تھا۔ اِس کے باوجود اُس نے خود کبھی بھی خدا پر بھروسہ نہیں کیا تھا۔ وہ صرف اُن کے ساتھ متفق ہونے کا دکھاوا کرتی تھی جب وہ دعا مانگتے تھے۔ کیا آج کی صبح یہاں پر کوئی اُس جیسا ہے؟ کیا آپ گرجہ گھر صرف رفاقت کے لیے ہی آتے ہیں – دوستیاں کرنے کے لیے – اُس تفریح کے لیے جو ہم کرتے ہیں؟ کیا صرف یہی وجہ ہے کہ آپ آتے ہیں؟ اگر آپ دُنیا کے ساتھ چمٹے رہتے ہیں اور اِس پر چاہت کے ساتھ نظر ڈالتے ہیں، تو آپ کو اپنے گناہ ہی میں مر جانا چاہیے – حالانکہ آپ خُدا کے لوگوں کے ساتھ کھاتے اور پیتے ہیں! خود آپ کے اپنے والدین شاید نجات پا جائیں، جبکہ آپ خود اپنے لیے سوچتے ہیں کہ اِس گرجہ گھر کو نا چھوڑنے کی وجہ سے آپ اِس دُنیا کی لطف انگیزیوں کو سدوم کے لوگوں کے ساتھ منانے کے لیے کس قدر زیادہ آزادی اور خوشیوں کو چھوڑ چکے ہوتے ہیں! ہائے، ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘ ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘ یسوع نے کہا،
’’اور جیسے لوط کے دِنوں میں ہوا تھا کہ لوگ کھانے پینے، خریدوفروخت کرنے، درخت لگانے اور مکان تعمیر کرنے میں مشغول تھے۔ لیکن جس دِن لوط سدوم سے باہر نکلا، آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر سب کو ہلاک کر ڈالا‘‘ لوقا17:28، 29)۔
کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا اگرتمہاری روح کھو جاتی ہے،
حالانکہ تم اپنےلیے پوری دُنیا حاصل کر لو گے؟
ہو سکتا ہے کہ اب بھی تم وہ لکیر پار کر چکے ہو،
کیا تم نےاندازہ لگایا، کیا تم نےقیمت کا اندازہ لگایا؟
(‘‘کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟Have You Counted the Cost? ‘‘ شاعر اے. جے. ہاجA. J. Hodge، 1923).
’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو‘‘ (لوقا17:32)۔
II۔ دوسری بات، یاد رکھیں کہ وہ دُنیا سے محبت کرتی تھی۔
اب تک میں 58 سالوں سے منادی کر چکا ہوں۔ میں بے شمار نوجوان لوگوں کو دیکھ چکا ہوں جو آتے ہیں اور کہتے ہیں، ’’میں نجات پانا چاہتا ہوں۔‘‘ میں ہمیشہ جب وہ یہ کہتے ہیں اُن پر انتہائی محتاط نظر ڈالتا ہوں – کیونکہ میں جانتا ہوں کہ دس میں سے نو مرتبہ وہ واقعی میں گناہ سے نجات پانا نہیں چاہتے ہیں۔ دس میں سے نو مرتبہ وہ کہتے ہیں کہ وہ نجات پانا چاہتے ہیں اور پھر اُسی زندگی میں دوبارہ چلے جاتے ہیں – گناہ میں زندگی بسر کرنے اور خُدا کے خلاف بغاوت کرنے کے لیے۔
جب ہم سدوم کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہم فوراً جنسی بگاڑ کے بارے میں سوچتے ہیں۔ یہ بات سدوم میں بےشمار لوگوں کے بارے میں سچی تھی – لیکن سب کے لیے نہیں۔ لوط کی بیوی کے بارے میں جنسی گناہ میں ملوث ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اُس کے دامادوں کا جنسی گناہ میں ملوث ہونے کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ مگر بائبل سدوم میں بے شمار دوسرے گناہوں کی فہرست بتاتی ہے۔ خُدا نے قدیم یروشلیم کا موازنہ سدوم کے ساتھ کیا تھا جب اُس نے کہا،
’’اب تیری بہن سدوم کا گناہ یہ تھا۔ وہ اور اُس کی بیٹیاں مغرور، مست اور بے فکر تھیں، اُنہوں نے غریبوں اور محتاجوں کی خبرگیری نہ کی۔ وہ مغرور تھیں اور اُنہوں نے میرے سامنے قابلِ نفرت کام کیے اِس لیے میں نے اُنہیں دور کر دیا جیسا کہ تو نے دیکھا ہے‘‘ (حزقی ایل16:49، 50)۔
وہ جاہل تھے۔ وہ پیٹو تھے۔ وہ بےفکرے تھے۔ وہ خودغرض تھے۔ وہ مغرور تھے۔ اُنہوں نے قابلِ نفرت گناہ سرزد کیے۔ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell نے کہا، ’’سدوم کا گناہ اُس کی شہوت پرستی اور غیرفطری اعمال کے ساتھ ختم نہیں ہوتا بلکہ اُس ’تکبر‘ تک پہنچ جاتا ہے جو مادی خوشحالی سے آتا ہے۔ اِس ’تکبر‘ نے اُنہیں خود اُن کی اپنی نظروں میں اخلاقی شریعت سے بالا کر دیا تھا‘‘ (کرسویل کا مطالعۂ بائبل Criswell Study Bible، حزقی ایل16:49 پر غور طلب بات)۔
ہائے، یہ بات مجھے غمگین کر دیتی ہے جب میں نوجوان لوگوں کو تکبر سے بھرا ہوا دیکھتا ہوں۔ میں اُنہیں یہ سوچنا شروع کرتا ہوا دیکھتا ہوں کہ وہ فطین اور انتہائی ہوشیار ہیں – بائبل سے زیادہ ہوشیار، خُدا سے زیادہ ہوشیار! اوہ، یہ بات کیسے اُن کے چہروں پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے، جس طرح سے وہ بات کرتے ہیں، یہاں تک کہ اُن کے لباسوں میں بھی۔ جب وہ بہت چھوٹے چھوٹے بچے تھے، اُن کے دِل ہمارے ساتھ تھے۔ لیکن پھر وہ گرجہ گھر سے دور ہوتے گئے۔ اُنہوں نے دوستوں کا ایک نیا حلقۂ احباب بنانا شروع کر دیا، دُنیاوی دوست، وہ دوست جو مسیحی نہیں تھے۔ اُنہوں نے اپنے مسیحی والدین اور دوسرے مسیحیوں پر بھروسہ کرنا چھوڑنا شروع کر دیا۔ اُنہوں نے پادری صاحب کو اپنے دشمن کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا۔ اُنہوں نے ہر وہ بات جو وہ کرتے تھے اُس کو سُننے کے لیے اپنے کانوں کو بند کردیا۔ وہ اُن کے دوست ہوا کرتے تھے – لیکن اب وہ اُن کے دشمن دکھائی دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
دیکھیں کس قدر زیادہ وہ لوط کی بیوی سے مشہابت رکھتے ہیں۔ شروع میں اُس نے باپ ابراہام کی سُنی۔ لیکن پھر اُس نے شہر کی جگماتی روشنیاں دیکھیں۔ تب اُس نے آہستگی سے اپنے شوہر سے بات کی۔ وہ اُس زندگی سے اُکتا چکی تھی جو وہ باہر بیابان میں گزار رہے تھے۔ اُس نے اپنے شوہر کو بتایا کہ اُنہیں قصبے کے نزدیک رہنے کی ضرورت تھی۔ اُس کی بیٹیوں کو زیادہ مزہ اُٹھانے کی ضرورت تھی۔ اُنہیں شہر میں اُن نوجوان لوگوں سے ملنے کی ضرورت تھی جو ’’آگے نکل‘‘ رہے تھے۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ اُن لڑکوں میں سے ایک سے شادی کرتیں جو ابراہام کی بھیڑیں چراتے تھے۔ وہ اُنہیں مذید زیادہ زمانے کے ساتھ رکھنا چاہتی تھی۔ اور یوں اُس نے اپنے کمزور مرضی کے شوہر کو شہر کے انتہائی دِل میں جانے کے لیے رہنمائی کی۔ اور وہاں پر اُس نے اپنی زندگی کو ہار دیا۔ اور وہاں اُس نے اپنی جان کو ہار دیا۔ اور وہاں پر اُس نے اپنا سب کچھ ہار دیا، یہاں تک کہ خود خُدا کو بھی! اوہ، ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘ ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘
آپ میں سے کچھ مجھے بتاتے ہیں کہ آپ نجات پانا چاہتے ہیں۔ دوسرے یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے زیادہ تر نئے ترین نوجوان لوگ ہوتے ہیں۔ لیکن کسی نہ کسی طور آپ ’’اِس کو حاصل‘‘ نہیں کر سکتے – جیسا کہ وہ کہتے ہیں۔ آپ کیوں نہیں حاصل کر سکتے؟ یہ سب اِس قدر پیچیدہ تو نہیں ہے، یا ہے؟ آپ نجات پانا چاہتے ہیں – لیکن آپ دُنیا کے ساتھ بھی جاری رہنا چاہتے ہیں۔ آپ گرجہ گھر جانا چاہتے ہیں اور ایک مسیحی کی حیثیت سے قبول کیا جانا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ اپنے گمراہ دوستوں کے ساتھ بھی جانا چاہتے ہیں اور اُن کے ذریعے سے قبول کیے جانا بھی چاہتے ہیں۔ آپ گرجہ گھر میں مسیحی دوست پانا چاہتے ہیں – اور پھر بھی دُنیا میں گمراہ دوست رکھتے ہیں۔ کیا بالکل یہی بات نہیں ہے جو آپ کو یسوع سے دور رکھتی ہے؟ کیا یہ نہیں ہے؟ کیا یہ نہیں ہے؟ کیا یہ نہیں ہے؟ یقیناً یہ ہی ہے! آپ جنت میں جانا چاہتے ہیں جہنم میں ایک قدم کے ساتھ! لوط کی بیوی کو یاد رکھو!
کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا اگرتمہاری روح کھو جاتی ہے،
حالانکہ تم اپنےلیے پوری دُنیا حاصل کر لو گے؟
ہو سکتا ہے کہ اب بھی تم وہ لکیر پار کر چکے ہو،
کیا تم نےاندازہ لگایا، کیا تم نےقیمت کا اندازہ لگایا؟
لوط کی بیوی کو یاد رکھو!
ڈاکٹر تھامس ہالے Dr. Thomas Hale نے کہا، ’’آئیے اپنے آپ کو بیوقوف مت بنائیں: ہم ایک ہی وقت میں مسیح کو اور دُنیاوی برکات کو نہیں تلاش کر سکتے؛ ہمیں چُننا چاہیے‘‘ (نئے عہد نامے کا اِطلاق شُدہ تبصرہ The Applied New Testament Commentary؛ مرقس8:35 پر غور طلب بات)۔ بائبل کہتی ہے،
’’جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خُدا کا دشمن بناتا ہے‘‘ (یعقوب4:4)۔
ڈاکٹر ہالے نے کہا، ’’یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک ہی وقت میں خُدا اور دُنیا سے محبت کی جائے‘‘ (ibid.، یعقوب4:4 پر غور طلب بات)۔
آپ میں سے کچھ اِس کے ساتھ بالکل ابھی ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔ آپ مسیحی ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ لوط کی بیوی کی مانند ہیں۔ آپ سدوم میں اپنے گمراہ دوستوں کے ساتھ بھی ہونا چاہتے ہیں۔ آپ کی جدوجہد واقعی میں شیطانی ہے۔ آپ مجھے مسیح کے ذریعے سے نجات کی منادی کرتے ہوئے سُنتے ہیں۔ لیکن آپ اپنے ذہن میں ابلیس کی آواز کو بھی سُنتے ہیں۔ یسوع کہتا ہے، ’’میرے پاس آؤ۔‘‘ مگر ابلیس کہتا ہے، ’’بیوقوف مت بنو۔ اُس تفریح پر نظر ڈالو جس سے تم ہاتھ دھو بیٹھو گے اگر تم ایک مسیحی بنتے ہو۔‘‘ تم کس کی بات سُنو گے؟ کیا تم مسیح کی بات سُنو گے؟ یا تم ابلیس کی بات سُنو گے؟ بائبل کہتی ہے، ’’ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تم سے بھاگ جائے گا‘‘ (یعقوب4:7)۔ آپ کو چُناؤ کرنا چاہیے۔ آپ کو یا تو مسیح پر بھروسہ کرنا چاہیے یا ابلیس کی پیروی کرنی چاہیے۔ آپ کیوں مسیح کی بُلاہٹ پر مزاحمت کرتے ہیں؟ آپ کیوں مسیح پر بھروسہ کرنے سے انکار کرتے ہیں؟ دوبارہ، ڈاکٹر ہالے نے کہا، ’’یہ ہمیشہ آپ کی زندگیوں میں کسی نہ کسی گناہ کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہم چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں‘‘ (ibid.، یعقوب4:5 پر غور طلب بات)۔ آپ کو اپنے دِل ہی میں رہنا چاہیے،
میں یسوع کی پیروی کرنے کا فیصلہ کر چکا ہوں،
میں یسوع کی پیروی کرنے کا فیصلہ کر چکا ہوں۔
میں یسوع کی پیروی کرنے کا فیصلہ کر چکا ہوں،
واپسی نہیں ہے، واپسی نہیں ہے۔
بالکل یہی تھا جو لوط کی بیوی نے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’اُس کی بیوی نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا ستون بن گئی‘‘ (پیدائش19:26)۔ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا، ’’وہ آتش فشاں کی راکھ کی بوچھاڑ میں دفن ہو گئی تھی، جس میں اُس کا بدن آہستہ آہستہ ’نمک‘ میں تبدیل ہوتا چلا گیا تھا… اُسی ہی طرح سے جس کا تجربہ پومپی Pompeii کے باسیوں کو ہوا تھا… کوہ ویسوویئیس Mount Vesuvius کے مشہور دھماکے میں‘‘ (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، نئے دفاع کرنے والوں کا مطالعۂ بائبل The New Defender’s Study Bible؛ پیدائش19:26 پر غور طلب بات)۔
’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘
III۔ تیسری بات، یاد رکھیں کہ وہ تقریباً نجات پا ہی چکی تھی۔
بشپ جے۔ سی۔ رائیلی Bishop J. C. Ryle نے کہا، ’’لوط کی بیوی مذھبی پیشہ میں بہت دور تک چلی گئی تھی۔ وہ ایک ’راستباز شخص‘‘ کی بیوی تھی۔ وہ اُس کے ذریعے سے ابراہام کے ساتھ جُڑی ہوئی تھی، جو ایمانداروں کا باپ ہے۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ سدوم سے بھاگی تھی جب وہ خُدا کے حکم سے اپنی زندگی کو بچانے کے لیے فرار ہوا تھا۔ لیکن لوط کی بیوی اپنے شوہر کی مانند نہیں تھی۔ حالانکہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ بھاگی تھی، اُس نے اپنا دِل اپنے پیچھے ہی چھوڑ دیا تھا [اُس گناہ سے بھرپور شہر میں]۔‘‘ فرشتوں نے لوط کو بتایا تھا، ’’اپنی جان بچا کر بھاگ جاؤ؛ پیچھے مُڑ کر مت دیکھنا… ورنہ بھسم ہو جاؤ گے‘‘ (پیدائش19:17)۔ مگر بشپ رائیلی نے کہا، ’’اُس نے جان بوجھ کر اُس [حکم] کی نافرمانی کی تھی۔ اُس نے پیچھے سدوم کی طرف مُڑ کر دیکھا تھا اور یکدم موت اُس سے آ ٹکرائی۔ وہ نمک کے ایک ستون میں تبدیل ہو گئی، اور اپنے گناہوں میں تباہ ہو گئی۔ لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘ (جے۔ سی۔ رائیلیJ. C. Ryle، لوقا پر تفسیراتی خیالات Expository Thoughts on Luke، جلد دوئم، بینر آف ٹُرتھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، دوبارہ اشاعت 2015، کلاتھ باؤنڈ clothbound، صفحہ183؛ لوقا17:32 پر غور طلب بات)۔
آج کی صبح یہ بات آپ سب کے لیے ایک تنبیہہ ہونی چاہیے۔ آپ یہاں گرجہ گھر میں کیوں ہیں؟ یہ اِس وجہ سے نہیں ہے کیونکہ آپ مسیحی ہیں! جی نہیں، جی نہیں! آپ مسیحی ہونے سے بہت ہی دور ہیں۔ آپ یہاں پر اِس لیے ہیں کیونکہ آپ کو یہاں پر کوئی لے کر آیا تھا۔ آپ کے پاس خُدا کے بارے میں کوئی خیالات نہیں ہیں! آپ زندگی یوں بسر کرتے ہیں جیسے کہ خُدا بالکل بھی نہیں ہے۔ آپ ایک بےدین گنہگار ہیں۔ کوئی آپ کو یہاں پر لایا ہے۔ یہ لوط کی مانند کوئی تھا جو آپ کو یہاں پر لایا تھا۔ لیکن آپ سوچتے ہیں کہ جو شخص آپ کو یہاں پر لایا تھا تھوڑا بہت عجیب تھا۔ یہ ہی تھا جو لوط کی بیوی نے اُس کے بارے میں سوچا تھا۔ اُس کے دامادوں کی طرح، لوط ’’کو سمجھا کہ وہ مذاق کر رہا ہے‘‘ (پیدائش19:14)۔ یہ آپ کے لیے ایک بہت بڑا لطیفہ ہے۔ میں کہتا ہوں کہ عدالت ہونے والی ہے۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ شہر زمانہ کے خاتمہ کے بہت بڑے زلزلے میں ڈھے جائے گا (حوالہ دیکھیں مکاشفہ16:18)۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ آپ کی جان جہنم میں ڈوب جائے گی – کہ آپ ہمیشہ، ہمیشہ اور ہمیشہ کے لیے اذیت میں مبتلا کر دیے جائیں گے! لیکن میں آپ کے لیے ’’اُس کی مانند لگتا ہوں جو مذاق کر رہا ہو۔‘‘
’’لوط ک بیوی کو یاد رکھو!‘‘
وہ تقریباً نجات پا ہی چکی تھی! وہ پہلے ہی سدوم کے باہر تھی۔ وہ تقریباً حفاظت کی جگہ پر تھی۔ اور اِس کے باوجود وہ تباہ ہو گئی۔ وہ تقریباً بچ ہی چکی تھی – لیکن پوری طرح سے نہیں! آئیے مجھے اُن الفاظ کو آپ کے لیے دُہرا دینے دیجیے – تقریباً بچ ہی چکی تھی – لیکن پوری طرح سے نہیں!‘‘ گناہ کی بدترین اقسام سے بچ چکی تھی – لیکن مسیح میں نہیں! آپ کا ذہن اُس کی بُتوں سے نامانوس نہیں ہوا تھا! آپ کی جان کو بدکاری نے نہیں چھوڑا تھا! یسوع پر بھروسہ کرنے سے تھوڑا عرصہ پہلے ہی رُک گئی! جیسے فیلکس Felix نے پولوس سے کہا،
’’ابھی اتنا ہی کافی ہے تو جا سکتا ہے، مجھے فرصت ملے گی تو میں تجھے پھر بلواؤں گا‘‘ (اعمال24:25، KJV، NIV)۔
لیکن کوئی بھی مناسب وقت کبھی بھی نہ آیا۔ فیلکس نے سوچا تھا آپ کسی بھی وقت بچا لیے جائیں گے – اِس میں کوئی بات نہیں! اُس نے خدا کے روح کو دُکھی کر کے دور کر دیا – اور وہ اِتنا ہی اچھا تھا جتنا جہنم کے لیے سزاوار تھا، حالانکہ وہ ابھی زندہ ہی تھا۔
’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘
اب یقین کرنے کے لیے ’’تقریباً قائل تھا‘‘ ؛
مسیح کو پانے کےلیے ’’تقریباً قائل تھا‘‘؛
یوں لگتا ہے کسی جان کے لیے کہہ رہا ہے، جا، اے روح، اپنے راستے پر جا،
کسی اور مناسب دِن اُس دِن میں تجھے بُلاؤں گا۔‘‘
کٹائی گزر گئی ہے! ’’تقریباً قائل تھا‘‘،
قیامت آخر کار آتی ہے! تقریباً قائل تھا‘‘،
’’تقریباً‘‘ فائدہ نہیں پہنچا سکتا؛ ’’تقریباً‘‘ کا مطلب ناکام ہونا ہے!
غمگین، اُداس، وہ انتہائی شدید ماتم، ’’تقریباً‘‘ – لیکن کھویا ہوا۔
(’’تقریباً قائل تھا Almost Persuaded‘‘ شاعر فلپ پی۔ بِلس Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔
وہ نوجوان شخص جس نے حمدوثنا کا وہ گیت تحریر کیا اُس نے مسیح پر بھروسہ کیا تھا جب وہ بارہ برس کی عمر کا تھا۔ وہ اچھی بات تھی – کیونکہ وہ چند ہی سال کے بعد مر گیا تھا اپنی تیس کی دہائی میں۔
کیا آپ یسوع کے پاس جا چکے ہیں؟ کیا آپ اُس پر بھروسہ کر چکے ہیں؟ کیا آپ خُدا کے لوگوں کے ساتھ شامل ہونے کے لیے گناہ سے بھرپور اِس شہر سے مُنہ موڑ چکے ہیں؟ آپ دیہات میں باہر ایک کھیت میں زندگی بسر نہیں کرتے، آپ جانتے ہیں! آپ لاس اینجلز میں رہتے ہیں – جو مغربی دُنیا کا سدوم ہے۔ کیا آپ لاس اینجلز کے شہریوں کو پیچھے چھوڑیں گے اور یسوع کے پاس آئیں گے؟ وہ صلیب پر آپ کے لیے قربان ہوا تھا۔ اُس کا خون آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے۔ آپ جلال میں ایک دائمی گھر پا سکتے ہیں جب آپ مریں گے۔ لیکن آپ کو لاس اینجلز کے لوگوں کو اپنے پیچھے ہی چھوڑنا چاہیے – آپ کے سکول میں وہ لڑکیاں جو چُست پتلونوں اور رنگین چہروں والی ہیں – وہ نوجوان لوگ جو سگریٹ پیتے اور فحش فلممیں دیکھتے ہیں – اُن پر نظر ڈالیں! وہ خُدا کے چھوڑے ہوئے سدوم کے شہری ہیں! اُن کے ساتھ جہنم میں مت جائیں!
سدوم سے باہر نکل آئیں! اُن سے دور ہو جائیں! تاریکی کے شہر سے باہر نکل آئیں۔ مسیح کے نور میں آ جائیں!
’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو!‘‘
آمین۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا 17:24۔33 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا
:
’’کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟ Have You Counted the Cost? (شاعر اے۔ جے۔ ہاج A. J. Hodge، 1923)۔
لُبِ لُباب لُوط کی بیوی (پیدائش کی کتاب پر واعظ # 87) ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’لوط کی بیوی کو یاد رکھو‘‘ (لوقا17:32)۔ (عبرانیوں11:8؛ پیدائش13:12، 13، 18؛ I. پہلی بات، یاد رکھیں کہ وہ لوط کی بیوی تھی، II. دوسری بات، یاد رکھیں کہ وہ دُنیا سے محبت رکھتی تھی، III. تیسری بات، یاد رکھیں کہ وہ تقریبا بچ ہی چکی تھی، |