Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

یوسف اور یسوع

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 86)
JOSEPH AND JESUS
(SERMON #86 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 6 دسمبر، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, December 6, 2015

’’خدا نے ابرہام سے کہا، تیری نسل ایک دُوسرے ملک میں پردیسیوں کی طرح رہے گی۔ وہاں کے لوگ اُسے غلامی میں رکھیں گے اور چار سو برس تک اُس سے بدسلوکی سے پیش آتے رہیں گے۔ لیکن میں اُس قوم کو جو اُسے غلام بنائے گی سزا دُوں گا اور اُس کے بعد تیری نسل کے لوگ وہاں سے نکل کر اِس جگہ میری عبادت کریں گے۔ اور خدا نے ابرہام سے ایک عہد باندھا جس کا نشان ختنہ تھا۔ چنانچہ جب اضحاق پیدا ہُوا اور آٹھ دِن کا ہو گیا تو ابرہام نے اُس کا ختنہ کیا۔ پھر اِضحاق سے یعقوب پیدا ہُوا اور یعقوب سے ہماری قوم کے بارہ قبیلوں کے بُزرگ پیدا ہُوئے۔ یعقوب کے بیٹوں نے حَسد میں آکر اپنے بھائی یوسف کو چند مِصریوں کے ہاتھ بیچ ڈالا اور وہ اُسے غلام بنا کر مِصر لے گئے۔ مگر خدا یُوسُف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُسے ساری مصیبتوں سے بچائے رکھا اور اُسے حکمت عطا کی اور مِصر کے بادشاہ فرعون کی نظر میں ایسی مقبولیت بخشی کہ اُس نے یُوسُف کو مِصر کا حاکم مقرر کر دیا اور اپنے محل کا مُختار بنا دیا۔ ایک دفعہ سارے مِصر اور کنعان میں قحط پڑ گیا اور بڑی مصیبت آئی اور ہمارے آبا و اجداد کو بھی اناج کی قِلّت محسوس ہونے لگی۔ جب یعقوب نے سُنا کہ مِصر میں اناج مل سکتا ہے تو اُس نے ہمارے بُزرگوں کو مِصر روانہ کیا جہاں وہ پہلی بار گئے تھے۔ جب وہ دُوسری بار مِصر گئے تو یُوسف نے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر کردیا اور فرعون کو بھی یُوسُف کی قومیت معلوم ہوگئی۔ اِس واقعہ کے بعد یُوسُف نے اپنے باپ یعقوب کو اور اُس کے سارے خاندان کو جو پچھتّر افراد پر مشتمِل تھا بُلا بھیجا‘‘ (اعمال 7:6۔14).

یوسف نامی دو آدمی بائبل میں نمایاں ہیں۔ نئے عہد نامے میں یوسف یسوع جو خُدا کا اِکلوتا بیٹا ہے اُس کا سوتیلا باپ تھا۔ پرانے عہد نامے کا یوسف یعقوب کا بیٹا تھا۔ آج کی شام میں پرانے عہد نامے کے یوسف پر بات کر رہا ہوں۔ پیدائش کی کتاب میں سات عظیم مقدسین کے بارے میں بتائے گئے لوگوں میں سے آخری یوسف تھا۔ وہ سات لوگ آدم، ہابل، نوح، ابراہام، اضحاق، یعقوب اور یوسف تھے۔ کئی دوسرے لوگوں کے مقابلے میں یوسف کے بارے میں پیدائش کے زیادہ ابواب میں بات کی گئی ہے۔ آرتھر ڈبلیو۔ پنک نے کہا،

یہ یوسف کی زندگی ہے جو مٹر گشت کرتے محض مُٹھی بھر چرواہوں سے لیکر مصر میں عبرانیوں کی ایک [بہت بڑی] آبادی کے شاندار [اضافے] کی وضاحت کرتی ہے۔ مگر بِلاشُبہ اہم وجہ کہ کیوں یسوع کی زندگی کو تفصیل کی اِس قدر بھرپوری کے ساتھ بیان کیا گیا یہ ہے کیونکہ تقریباً [اُس کی زندگی میں] ہر ایک بات مسیح کے ساتھ تعلق میں کچھ نہ کچھ تشبیہہ رکھتی ہے… [یوسف کی] تاریخ اور یسوع کی تاریخ کے درمیان شاید ہم مکمل طور سے مشہابت کے سو نکات کا سُراغ لگا سکتے ہیں! (آرتھر ڈبلیو۔ پنک، Arthur W. Pink، پیدائش کی کتاب میں نمایاں باتیں Gleanings in Genesis، موڈی پریسMoody Press، 1981 دوبارہ اشاعت، صفحات342، 343)۔

یوسف واقعی میں آنے والے مسیح کی واضح طور سے ایک تشبیہہ یا عکاسی ہے۔ کچھ کہہ چکے ہیں کہ نئے عہد نامے میں یوسف کی کوئی شبیہہ نہیں ہے۔ پیدائش37:2 پر سیکوفیلڈ بائبل Scofield Bible کہتی ہے ’’اِس بات کا کہیں پر بھی تعین نہیں کیا گیا ہے کہ یوسف مسیح کی ایک تشبیہہ تھا۔‘‘ یہ بات غلط ہے۔ نئے عہد نامے میں چاروں اناجیل ظاہر کرتی ہیں کہ یوسف کی زندگی بے شمار طرح سے ایک تشبیہہ ہے اور خُداوند یسوع مسیح کی شبیہہ ہے جو تشبیہہ کو پورا کرتی ہے۔ جیسا کہ سیکوفیلڈ بائبل کی غور طلب بات جاری رہتے ہوئے کہتی ہے، ’’حادثاتی ہونے کے لیے مشہابتیں بے شمار ہیں۔‘‘ آرتھر ڈبلیو۔ پنک نے ’’مشہابتوں کے ایک سو نکات‘‘ پیش کیے ہیں – یوسف اور خُداوند کے بیٹے یسوع کے درمیان موازنے میں۔ میں یقینی طور پر اُن تمام 100 کو اس واعظ میں پیش کرنے کے قابل نہیں ہوؤں گا۔ لیکن میں آپ کو زیادہ اہم ترین والوں میں سے بے شمار پیش کروں گا۔

1. پہلی بات، یوسف کی پیدائش اور یسوع کی پیدائش دونوں ہی معجزات تھے۔

یوسف کی ماں یعقوب کی بیوی راخل تھی۔ وہ بچہ پیدا کرنے کے قابل نہیں تھی۔ اُس نے اپنے شوہر سے چِلا کر کہا تھا، ’’مجھے اولاد دے ورنہ میں مر جاؤں گی‘‘ (پیدائش30:1)۔ اُس نے اُس کو ڈانٹ کر کہا، ’’کیا میں خُدا کے مقام پر ہوں؟‘‘ – کیا میں خُدا کی جگہ ہوں جس نے تمہیں اولاد سے محروم رکھا؟ لیکن کئی سالوں کے بعد، ہم پڑھتے ہیں، ’’اور خُدا نے راخیل کو یاد رکھا، اور خُدا نے اُس کی سُنی، اور اُس کے رحم کو کھولا۔ اور وہ حاملہ ہوئی اور ایک بیٹے کو جنم دیا… اور اُس نے اُس کا نام یوسف رکھا‘‘ (پیدائش30:22۔24)۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی نے کہا، ’’یوسف کی پیدائش معجزانہ تھی جس میں دعا کے جواب میں خُدا کے ذریعے سے دخل اندازی تھی۔ خُداوند یسوع مسیح کنواری سے پیدا ہوا تھا۔ اُس کی پیدائش یقینی طور پر معجزانہ تھی!‘‘ (بائبل میں سےThru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز، 1981، جلد اوّل، صفحہ150)۔ فرشتے نے کنواری مریم سے کہا،

’’پاک رُوح تجھ پر نازل ہوگا اور خدا تعالٰی کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی۔ اِس لیے وہ مُقدّس جو پیدا ہوگا خدا کا بیٹا کہلائے گا‘‘ (لوقا 1:35).

2. دوسری بات، دونوں یوسف اور یسوع اپنے باپ کی محبت کے خصوصی مرکز تھے۔

پیدائش37:3 کہتی ہے، ’’اِسرائیل، یوسف کو اپنے دوسرے بیٹوں سے زیادہ عزیز رکھتا تھا کیونکہ وہ اُس کے بڑھاپے کا بیٹا تھا۔‘‘ جب یسوع نے بپتسمہ لیا تھا، جیسے ہی وہ پانی میں سے باہرنکلا خُداوند کی آواز نے کہا، ’’یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں بہت خوش ہوں‘‘ (متی3:17)۔

3. تیسری بات، دونوں یوسف اور یسوع نے اپنی زمینی منادی تیس برس کی عمر میں شروع کی تھی۔

پیدائش41:46 کہتی ہے، ’’یوسف تیس برس کا تھا جب وہ مصر کے بادشاہ فرعون کے سامنے کھڑا تھا۔‘‘ یہ اُس وقت ہوا جب یوسف نے اپنی زندگی کا اہم کام شروع کیا تھا۔ نیا عہد نامہ ہمیں بتاتا ہے، ’’جب یسوع نے اپنا کام شروع کیا تو وہ تقریباً تیس برس کا تھا (لوقا3:23)۔

4. چوتھی، دونوں یوسف اور یسوع سے اُن کے بھائی نفرت کرتےتھے۔

ہمیں پیدائش37:8 میں بتایا گیا ہے،

’’اور اُس کے بھائیوں نے اُس سے کہا، کیا تُو ہمارا بادشاہ بننا چاہتا ہے؟ کیا تُو واقعی ہم پر حکومت کرے گا؟ اور وہ اُس کے خواب اور اُس کی باتوں کی وجہ سے اُس سے اور بھی زیادہ نفرت کرنے لگے‘‘ (پیدائش 37:8).

یوسف کے بھائی اُس سے نفرت کرتے تھے کیونکہ اُس کا باپ اُس سے شدید محبت کرتا تھا، ’’اُس کے بھائیوں نے جب یہ دیکھا کہ اُن کا باپ اُس کو اُن سے زیادہ پیار کرتا ہے تو وہ اُس سے حسد کرنے لگے اور اُس کے ساتھ ڈھنگ سے بات بھی نہیں کرتے تھے‘‘ (پیدائش37:4)۔ وہ یوسف سے نفرت کرتے تھے اور کہا، ’’کیا تو واقعی ہم پر حکومت کرے گا؟‘‘ (پیدائش37:8)۔ نئے عہد نامے میں، یسوع نے کہا، ’’اُس کی رعیت اُس سے نفرت کرتی تھی لہٰذا، اُس نے اُن کے پیچھے ایک وفد اِس پیغام کے ساتھ بھیج روانہ کیا کہ ہم نہیں چاہتے یہ آدمی ہم پر حکومت کرے‘‘ (لوقا19:14)۔ اور یسوع نے کہا، ’’اُنہوں نےمجھ سے بِلاوجہ دُشمنی رکھی‘‘ (یوحنا15:25)۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی نے کہا، ’’یوسف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچ رہا ہے اور وہ اُس کے خلاف منصوبہ بنا رہے ہیں۔ وہ بے شمار رنگوں والا وہ چوغہ پہنے ہوئے ہے… جو رُتبے کی ایک علامت ہوتا تھا۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ یوسف اپنے بھائیوں کے مقابلے میں سب سے چھوٹا تھا اِس کے باوجود رُتبے میں اُن سے بُلند تھا۔ اِس لیے یہاں یہ تمام نفرت اور حسد ہے – جس کی نوبت قتل تک پہنچ جاتی ہے!‘‘ (میگیMcGee، ibid.؛ پیدائش37:18۔20 پر غور طلب بات)۔

5. پانچویں بات، دونوں یوسف اور یسوع کے خلاف اُن کے بھائیوں نے سازش رچائی تھی۔

پیدائش37:18 کہتی ہے،

’’اور اُنہوں نے اُسے [یُوسُف] دور سے دیکھا … اُنہوں نے اُسے قتل کرنے کی ٹھان لی‘‘

نئے عہد نامے میں ہم پڑھتے ہیں،

’’تب سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں نے سردار کاہن جو کائفا کہلاتا تھا اُس کی حویلی میں جمع ہوکر مشورہ کیا کہ یسوع کو فریب سے پکڑ کر ٹھکانے لگا دیں‘‘ (متی 26:3،4).

6. چھٹی بات، دونوں یوسف اور یسوع کو چاندی کے کئی سکّوں کے عوث بیچا گیا تھا۔

یوسف کے بھائیوں نے اُس کو گڑھے میں پھینک دیا تھا۔ جب کوئی عربی تاجر وہاں سے گزرے تو اُنہوں نے ’’چاندی کے بیس سکّوں کے عوث یوسف کو بیچ ڈالا‘‘ (پیدائش37:28)۔

جب یہوداہ نے یسوع کو دھوکہ دیا تو وہ سردار کاہنوں کے پاس گیا تھا، ’’اور اُن سے کہا، اگر میں یسوع کو تمہارے حوالے کر دوں تو تم مجھے کیا دو گے؟ اور اُنہوں نے چاندی کے تیس سکّے گِن کر اُسے دے دیے‘‘ (متی26:15)۔

7. ساتویں بات، دونوں یوسف اور یسوع کا خونی کُرتا تھا۔

یوسف کے بھائیوں نے اُسے عربیوں کے ہاتھوں بیچ دینے کے بعد، ’’یوسف کا کُرتا لیا، اور ایک بکری کے بچے کو مار کر اُس کے کُرتے کو خون میں ڈبو دیا‘‘ (پیدائش37:31)۔ اُنہوں نے خُداوند یسوع کے کُرتے کو بھی لیا تھا اور اُس پر جوّا کھیلا تھا جب وہ صلیب پر مرا تھا۔

’’جب سپاہی یسوع کو مصلوب کر چُکے تو اُنہوں نے یسوع کے کپڑے لیے اور اُن کے چار حصے کیے تاکہ ہر ایک کو ایک ایک حِصہ ملے۔ صِرف اُس کا کُرتا باقی رہ گیا جو بغیر کسی جوڑ کے اُوپر سے نیچے تک بُنا ہُوا تھا‘‘ (یوحنا 19:23).

8. آٹھویں بات، دونوں یوسف اور یسوع کو ایک طویل مدت کے لیے اپنے بھائیوں سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر میگی نے کہا،

یوسف کے مصر میں بیچے جانے کے بعد، وہ کئی سالوں تک نظروں سے اوجھل رہا تھا۔ مسیح اوپر آسمان میں چلا گیا تھا۔ اُس نے اپنے شاگردوں کو بتایا تھا کہ وہ اُس کو اُس کی واپسی تک مذید اور نہ دیکھ پائیں گے‘‘ – اُس کی دوسری آمد پر۔

9. نویں بات، دونوں یوسف اور یسوع تاریکی میں گئے تھے۔

یوسف کو مصر میں ایک غلام کی حیثیت سے بیچا گیا تھا، جو تاریکی اور موت کی ایک تشبیہہ ہے۔ یسوع کے مُردہ جسم کو ایک قبر میں مہربند کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر ایم۔ آر۔ ڈیحان Dr. M. R. DeHaan نے کہا، ’’یوسف کے کپڑے پھاڑ کر اُتار دیے گئے تھے اور اُس کو مرنے کے لیے ایک گڑھے میں پھینک دیا گیا تھا، مگر وہ موت کی جگہ سے زندہ واپس لوٹ آیا تھا‘‘ – بالکل جیسے یسوع عید پاشکا کے اِتوار کی صبح قبر میں سے جی اُٹھا تھا (ایم۔ آر۔ ڈیحان، ایم۔ڈی۔ M. R. DeHaan, M.D.، پیدائش میں مسیح کی شبیہات Portraits of Christ in Genesis، ژونڈروان پبلیشنگ ہاؤس، 1966، صفحہ171)۔ داؤد نے کہا، ’’تو میری جان کو پاتال میں نہ چھوڑے گا؛ اور نہ اپنے مقدّس کو سڑنے ہی دے گا‘‘ (زبور16:10)۔ اعمال2:31 میں پطرس رسول نے مسیح کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ کہا۔ یوں، دونوں یوسف اور یسوع نیچے تاریکی میں گئے تھے اور اوپر آئے تھے جیسے کہ مُردوں میں سے۔

10۔ دسویں بات، دونوں یوسف اور یسوع دُنیا کے نجات دہندہ بنے تھے۔

عربیوں کے ہاتھوں مصر میں چاندی کے بیس سکّوں کے عوث یوسف کو بیچے جانے کے بعد اُس کو مصر بھیج دیا گیا تھا۔ وہاں مصر میں اُس کی اور یسوع کی تشبیہات اور شبیہات کے بارے میں علم بہت لبریز ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر ڈیحان نے کہا،

’’یوسف… کو مصر میں بھیجا گیا تھا [دُنیا کی ایک تصویر۔ وہ] ایک خادم بنا [جیسے یسوع بنا تھا]۔ اُس پر فوطیفار کی بیوی نے جھوٹا الزام لگوایا تھا اور اُس کو قید میں ڈال دیا گیا تھا۔ اُس نے دفاع کی کوئی کوشش نہیں کی، اور قید میں اُس کو خطا کاروں کے ساتھ گِنا جاتا تھا [جیسے صلیب پر یسوع کو گِنا گیا تھا]۔ ناقابِل معافی قید میں وہ بادشاہ کے خانسامے کا نجات دہندہ بنا مگر بادشاہ کے نانبائی کا منصف بنا [اُن دو ڈاکوؤں کی تشبیہہ پیش کرتا ہے جو یسوع کے ساتھ مصلوب کیے گئے تھے]۔ نانبائی کو آزاد کر دیا گیا تھا، اور [بعد میں] اُس نے بادشاہ کے سامنے یوسف کا تزکرہ کیا تھا جب بادشاہ نے ایک ہولناک پُراسرار خواب دیکھا تھا۔ یوسف کو بلوایا گیا تھا اور فرعون کے لیے خواب کی تعبیر بتائی تھی [’دیکھو سارے مُلک مصر میں سات سال پیداوار کی فراوانی کے ہوں گے۔ لیکن اُس کے بعد سات سال قحط کے ہوں گے جن میں مصر کی فراوانی والے سات سالوں کی یاد بھی باقی نہ رہے گی اور یہ قحط مُلک کو تباہ کر دے گا،‘ پیدائش41:29، 30]۔ یوسف کو بُلند رُتبے پر تعظیم عنایت کی گئی تھی‘‘ (ڈیحان، ibid.، صفحہ171)۔

فرعون یوسف سے اِس قدر مرعوب ہوا تھا کہ اُس نے اُس کو ’’وہ انسان جو خُدا کی روح سے معمور ہے‘‘ کہا تھا (پیدائش41:38)۔ پھر فرعون نے یوسف کو اپنا وزیر اعظم بنا دیا جو ماسوائے خود فرعون کے کسی اور کو جواب دہ نہیں تھا۔ یوسف نے مصر کے لوگوں سے فراوانی کے سالوں کے دوران اناج جمع کروا لیا تھا۔ پھر قحط کے اگلے سات سالوں کا آغاز ہوا۔

’’جب مِصر کے سارے ملک میں بھی قحط کی شدت محسوس ہونے لگی تو لوگ روٹی کے لیے فرعون کے آگے چلائے۔ تب فرعون نے مِصریوں سے کہا، یُوسُف کے پاس جاؤ اور جو کچھ وہ تم سے کہے وہ کرو۔ جب قحط سارے ملک میں پھیل گیا تو یُوسُف نے گودام کھول کر مِصریوں کے ہاتھ اناج بیچنا شروع کردیا کیونکہ تمام ملک مِصر میں سخت قحط پڑا ہُوا تھا اور سارے ملکوں کے لوگ اناج خریدنے کے لیے یُوسُف کے پاس مِصر میں آنے لگے کیونکہ ساری دنیا شدید قحط کی لپیٹ میں تھی‘‘ (پیدائش 41:55۔57).

یوں یوسف دُنیا کا نجات دہندہ بن گیا۔ ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’میں آپ کی توجہ اِس حقیقت کی جانب کروانا چاہوں گا یوسف ہی وہ تھا جس کے پاس اناج تھا۔ یہاں پر ایک اور مماثلت ہے۔ یسوع مسیح نے کہا، ’میں زندگی کی روٹی ہوں: جو کوئی میرے پاس آئے گا وہ بھوکا نہ رہے گا‘‘ (یوحنا6:35)، میگیMcGee، ibid.، صفحہ168؛ پیدائش41:54، 55۔

’’اور سارے ملکوں کے لوگ اناج [یا گندم] خریدنے کے لیے یُوسُف کے پاس مِصر میں آنے لگے کیونکہ ساری دنیا شدید قحط کی لپیٹ میں تھی‘‘ (پیدائش 41:57).

دُنیا کے لوگ اناج لینے کے لیے یوسف کے پاس آئے تھے۔ اور یسوع نے کہا وہ زندگی کی روٹی ہے – وہ جو میرے پاس آئے گا کبھی بھی بھوکا نہ رہے گا۔‘‘ جیسا کہ ساری دُنیا سے لوگ یوسف کے پاس اناج لینے کے لیے آئے، لہٰذا آپ کو بھی نجات پانے کے لیے یسوع کے پاس آنا چاہیے۔ یوسف نے ساری دُنیا میں سے لوگوں کو بچایا تھا، جو اُس کے پاس آئے تھے۔ یسوع ساری دُنیا میں اُن لوگوں کو بچاتا ہے جو ایمان کے وسیلے سے اُس کے پاس آتے ہیں۔

یوسف کے بھائیوں نے سُنا کہ مصر میں گندم تھی۔ اِس لیے وہ یوسف کے پاس جس کی اُنہیں ضرورت تھی خریدنے کے لیے گئے۔ یوسف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا مگر وہ اُس کو پہچان نہ پائے۔ یوسف کافی مدت سے مصر میں رہ رہا تھا۔ وہ ایک مصری کی مانند لباس زیب تن کیے ہوئے تھا۔ اُنہوں نے اُس کو نہیں پہچانا۔ جب وہ دوسری مرتبہ آئے، یوسف اُن پر خود کو ظاہر کرنے کے لیے تیار تھا۔

اب میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی بائبل پیدائش45:1 سے کھولیں۔ یوسف اب اپنے اُن بھائیوں کے ساتھ تنہا تھا جنہوں نے اُس کو قتل کرنے کا ڈراما کیا تھا، اُس کو گڑھے میں پھینک دیا تھا، مصر میں ایک غلام کی حیثیت سے بیچنے کے لیے۔ اب وہ اُس کے سامنے کھڑے تھے جو مصر کے وزیراعظم کی حیثیت سے تھا۔ وہ ابھی تک نہیں جانتے تھے کہ وہ کون ہے مگر یوسف اُنہیں جانتا تھا۔ میں پیدائش45 باب کی پہلی پانچ آیات کو پڑھنے جا رہا ہوں۔ میں تمام بائبل میں انتہائی جذباتی کر دینے والے حوالوں میں سے ایک ہے۔ اِس پر میرے ساتھ نظر ڈالیں۔

’’تب یُوسُف اپنے سارے خدمت گاروں کے سامنے خُود پر ضبط نہ کر سکا اور اُس نے چِلا کر کہا، سب یہاں سے چلے جاؤ۔ تب یُوسُف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیا اور اُس وقت اُس کے خدمت گاروں میں سے کوئی اُس کے پاس نہ تھا۔ اور وہ اِس قدر چِلا چِلا کر رویا کہ مِصریوں نے اُس کے رونے کی آواز سُنی اور فرعون کے گھر والوں کو بھی خبر ہوگئی۔ یُوسُف نے اپنے بھائیوں سے کہا، میں یُوسُف ہوں۔ کیا میرا باپ اب تک زندہ ہے؟ لیکن اُس کے بھائیوں کے منہ سے جواب میں ایک حرف بھی نہ نکلا کیونکہ وہ اُس کے سامنے خوفزدہ ہو گئے تھے۔ تب یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، میرے قریب آؤ۔ اور جب وہ اُس کے قریب آئے تو اُس نے کہا، میں تمہارا بھائی یُوسُف ہُوں جسے تم نے مِصریوں کے ہاتھ بیچا تھا! اور میرے یہاں بیچے جانے کے باعث اب تم نہ تو پریشان ہو اور نہ اپنے پر خفا ہو کیونکہ خدا نے مجھے تم سے آگے یہاں بھیجا تاکہ میں کئی لوگوں کی جانیں بچا سکوں‘‘ (پیدائش 45:1۔5).

مہربانی سے، اُوپر دیکھیں۔ ڈاکٹر میگی کے تبصرے کو سُنیں،

[یوسف] ٹوٹ پڑتا ہے اور رونا شروع کر دیتا ہے۔ کوئی بھی نہیں جانتا تھا کیوں، ماسوائے یوسف کے۔ اِس وقت خود اُس کے اپنے بھائیوں کو بھی پتا نہیں تھا… وہ دِن آ رہا ہے جب وہ خُداوند یسوع مسیح خود کو اپنے بھائیوں، جو یہودی ہیں، کے سامنے ظاہر کرنے کے لیے جا رہا ہے۔ جب وہ پہلی مرتبہ آیا، ’’وہ اپنوں کے پاس آیا، اور اُس کے اپنوں نے اُس کو قبول نہ کیا‘‘ (یوحنا1:11)۔ درحقیقت، اُنہوں نے تو اُس کو مصلوب کیے جانے کے لیے گرفتار کروا دیا تھا۔ مگر جب وہ دوسری مرتبہ آتا ہے، تو وہ خود اپنے لوگوں پر خود کو ظاہر کرے گا۔ ’’دوسرے لوگ کہیں گے، تمہارے ہاتھوں پر یہ زخم کیسے ہیں؟ تب وہ جواب دے گا، یہ وہ ہیں جن کے ساتھ میں اپنے دوست کے گھر میں زخمی ہوا تھا‘‘ (زکریا13:6)۔ مسیح خود کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کر دے گا۔ اور ’’لیکن اُس روز داؤد کے گھرانے اور یروشلم کے باشندوں کے گناہوں اور ناپاکیوں کو دھونے کے لیے ایک جھرنا بہنے لگے گا‘‘ (زکریا13:1)۔ یہ خداوند یسوع اور اُس کے بھائیوں کے مابین ایک خاندانی معاملہ تھا۔ یوسف کی یہ قسط جس میں وہ اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کرتا ہے ہمیں مسیح کے آشکارہ ہونے کا وہ دِن کس قدر شاندار ہو گا اُس بارے میں ایک چھوٹا سا [اشارہ] پیش کرتا ہے (میگیMcGee، ibid.، صفحہ179؛ پیدائش45:1، 2 پر غور طلب بات)۔

میں پچاس سالوں سے بھی زیادہ عرصے سے انبیانہ صحائف کا مطالعہ کرتا رہا ہوں۔ بائبل واضح طور سے اُس شاندار دِن پر ساری دُنیا میں تمام یہودی لوگوں کے بارے میں نجات کی تعلیم دیتی ہے۔ مہربانی سے رومیوں11:25، 26 کھولیں۔

’’بھائیو! مجھے منظور نہیں کہ تُم اِس بھید سے ناواقف رہو اور اپنے آپ کو عقلمند سمجھنے لگو۔ وہ بھید یہ ہے کہ اِسرائیل کا ایک حِصہ کسی حد تک سخت دل ہو گیا ہے اور جب تک خدا کے پاس آنے والے غیر یہودیوں کی تعداد پوری نہیں ہو جاتی وہ ویسا ہی رہے گا۔ تب تمام اِسرائیل نجات پائے گا۔ چنانچہ لکھا ہے، چُھڑانے والا صِیّون سے نکلے گا، اور وہ بے دینی کو یعقوب سے دُور کرے گا‘‘ (رومیوں 11:25،26).

یہ ایک اسرار ہے، کچھ ایسا جس کو ہم سمجھ نہیں سکتے، کہ ’’اسرائیل کا ایک حصہ کس حد تک سخت دِل ہو گیا ہے – جب تک کہ خُدا کے پاس آنے والے غیر یہودیوں کی تعداد پوری نہیں ہو جاتی وہ ویسا ہی رہے گا۔ اور تب تمام اسرائیل نجات پائے گا: جیسا کہ لکھا ہے، چُھڑانے والا صِیّون سے نکلے گا، اور وہ بے دینی کو یعقوب سے دور کرے گا‘‘ (رومیوں11:25، 26)۔

’’اور تب تمام اسرائیل نجات پائے گا‘‘ (رومیوں11:26)۔ میں نے حال ہی میں وہ الفاظ ایک آزاد خیال سیمنری میں تربیت پانے والے بپٹسٹ پادری کو پڑھ کر سنائے تھے۔ اُس نے کہا، ’’اِس کا مطلب وہ نہیں ہے!‘‘ میں نے کہا، ’’میں نے آپ کو نہیں بتایا کہ اِس کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ میں نے تو صرف وہ الفاظ آپ کو پڑھ کر سُنائے تھے۔‘‘ ’’اور تب تمام اسرائیل نجات پائے گا۔‘‘ آئیے الفاظ کا وہی مطلب قائم رہنے دیں جیسے کہ وہ لکھے گئے تھے! یوسف کی مانند، خُداوند یسوع آئے گا، دُکھ اور محبت کے ساتھ روتا ہوا، خود اپنے انتہائی شدید چاہت کرنے والے یہودی لوگوں کو گلے سے لگانے کے لیے۔ ’’اور تب تمام اسرائیل نجات پائے گا۔‘‘ یہ خُداوند کا کلام ہے! آئیے اِسی کو قائم رہنے دیں!

اور یسوع گمراہ غیر یہودیوں سے بھی محبت کرتا ہے۔ یوسف نے ساری دُنیا کو زندگی بخشنے والا اناج مہیا کیا تھا، ’’اور تمام مُلک گندم خریدنے کے لیے یوسف کے پاس مصر میں آئے تھے‘‘ (پیدائش41:57)۔ یسوع ہمارا یوسف ہے۔ اُس کے پاس آئیں۔ وہ اپنے قیمتی خون سے آپ کو پاک صاف کر دے گا۔ وہ آپ کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے دائمی زندگی بخشے گا۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں، یسوع کے پاس آئیں۔ یسوع پر بھروسہ کریں۔ ابھی اُسی پر صرف بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو آپ کے گناہ سے بچائے گا۔ آمین۔ ڈاکٹر چعین، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھومMr. Abel Prudhomme نے کی تھی.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یسوع میں ہمارے پاس کیسا ایک دوست ہے What a Friend We Have in Jesus‘‘
(شاعر جوزف سکرائیوینJoseph Scriven، 1819۔1886)۔

لُبِ لُباب

یوسف اور یسوع

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 86)
JOSEPH AND JESUS
(SERMON #86 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’خدا نے ابرہام سے کہا، تیری نسل ایک دُوسرے ملک میں پردیسیوں کی طرح رہے گی۔ وہاں کے لوگ اُسے غلامی میں رکھیں گے اور چار سو برس تک اُس سے بدسلوکی سے پیش آتے رہیں گے۔ لیکن میں اُس قوم کو جو اُسے غلام بنائے گی سزا دُوں گا اور اُس کے بعد تیری نسل کے لوگ وہاں سے نکل کر اِس جگہ میری عبادت کریں گے۔ اور خدا نے ابرہام سے ایک عہد باندھا جس کا نشان ختنہ تھا۔ چنانچہ جب اضحاق پیدا ہُوا اور آٹھ دِن کا ہو گیا تو ابرہام نے اُس کا ختنہ کیا۔ پھر اِضحاق سے یعقوب پیدا ہُوا اور یعقوب سے ہماری قوم کے بارہ قبیلوں کے بُزرگ پیدا ہُوئے۔ یعقوب کے بیٹوں نے حَسد میں آکر اپنے بھائی یوسف کو چند مِصریوں کے ہاتھ بیچ ڈالا اور وہ اُسے غلام بنا کر مِصر لے گئے۔ مگر خدا یُوسُف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُسے ساری مصیبتوں سے بچائے رکھا اور اُسے حکمت عطا کی اور مِصر کے بادشاہ فرعون کی نظر میں ایسی مقبولیت بخشی کہ اُس نے یُوسُف کو مِصر کا حاکم مقرر کر دیا اور اپنے محل کا مُختار بنا دیا۔ ایک دفعہ سارے مِصر اور کنعان میں قحط پڑ گیا اور بڑی مصیبت آئی اور ہمارے آبا و اجداد کو بھی اناج کی قِلّت محسوس ہونے لگی۔ جب یعقوب نے سُنا کہ مِصر میں اناج مل سکتا ہے تو اُس نے ہمارے بُزرگوں کو مِصر روانہ کیا جہاں وہ پہلی بار گئے تھے۔ جب وہ دُوسری بار مِصر گئے تو یُوسف نے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر کردیا اور فرعون کو بھی یُوسُف کی قومیت معلوم ہوگئی۔ اِس واقعہ کے بعد یُوسُف نے اپنے باپ یعقوب کو اور اُس کے سارے خاندان کو جو پچھتّر افراد پر مشتمِل تھا بُلا بھیجا‘‘ (اعمال 7:6۔14)

.

1.     پہلی بات، یوسف کی پیدائش اور یسوع کی پیدائش دونوں ہی معجزات تھے،
پیدائش30:1، 22۔24؛ لوقا1:35 .

2.     دوسری بات، دونوں یوسف اور یسوع اپنے باپ کی محبت کے خصوصی مرکز تھے، پیدائش37:3؛ متی3:17 .

3.     تیسری بات، دونوں یوسف اور یسوع نے اپنی زمینی منادی تیس برس کی عمر میں شروع کی تھی، پیدائش41:46؛ لوقا3:23 .

4.     چوتھی بات، دونوں یوسف اور یسوع سے اُن کے بھائی نفرت کرتےتھے، پیدائش37:8، 4؛ لوقا19:14؛ یوحنا15:25 .

5.     پانچویں بات، دونوں یوسف اور یسوع کے خلاف اُن کے بھائیوں نے سازش رچائی تھی، پیدائش37:18؛ متی26:3، 4 .

6.     چھٹی بات، دونوں یوسف اور یسوع کو چاندی کے کئی سکّوں کے عوث بیچا گیا تھا،
پیدائش37:28؛ متی26:15 .

7.     ساتویں بات، دونوں یوسف اور یسوع کا خونی کُرتا تھا، پیدائش37:31؛ یوحنا19:23 .

8.     آٹھویں بات، دونوں یوسف اور یسوع کو ایک طویل مدت کے لیے اپنے بھائیوں سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔

9.     نویں بات، دونوں یوسف اور یسوع تاریکی میں گئے تھے، زبور16:10؛ اعمال2:31 .

10.   دسویں بات، دونوں یوسف اور یسوع دُنیا کے نجات دہندہ بنے تھے،
پیدائش41:29، 30، 38، 55۔57؛ یوحنا6:35؛ پیدائش45:1۔5؛
یوحنا1:11؛ زکریا13:6، 1؛ رومیوں11:25، 26؛ پیدائش41:57 .