اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
آج کی جنگ کے لیے دعا کرنے والے جنگجو!PRAYER WARRIORS FOR TODAY’S BATTLE! ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ |
کونسی سب سے اہم ترین بات تھی جو میں نے زندگی میں کبھی سیکھی؟ میں کہوں گا یہ تھی جب میں نے جانا کہ مسیحیت حقیقی ہے! میں نے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے لاس اینجلز کے گرجہ گھر میں ڈاکٹر ٹموٹھی لِن Dr. Timothy Lin سے جانا تھا کہ مسیحیت حقیقی ہے۔ وہ ایک نایاب مبلغ تھے، ایک شخص جو واقعی میں خُداوند میں یقین رکھتے تھے۔ جب ایک شخص واقعی میں خُدا میں یقین رکھتا ہے تو یہ بات اُس کو علیحدہ کر دیتی ہے۔ یہ بات اُس کو دوسرے مبلغین سے مختلف کر دیتی ہے اور کہیں معتبر کر دیتی ہے۔
ڈاکٹر ٹموتھی لِن چین سے آئے ہوئے ایک پادری تھے۔ وہ امریکہ اُس وقت تک نہیں آئے تھے جب تک کہ وہ ایک بالغ شخص نہیں ہو گئے۔ جو وہ یقین رکھتے اور جس کی منادی کرتے تھے وہ بات وہ ہے جس کو میں ’’جیتی جاگتی مسیحیت‘‘ کہتا ہوں۔ جی نہیں، وہ وہ نہیں ہیں جنہیں لوگ پینتیکوست مشن والے یا کرشماتی مشن والے کہتے ہونگے – اِس کے باوجود وہ روح کی معموری، آسیبوں، فرشتوں، خُدا کی جانب سے ’’پیغاموں‘‘ میں، حقیقی دعاؤں کے حقیقی جوابوں میں، حیات نو میں پاک روح کے نازل کیے جانے میں یقین رکھتے تھے۔ مختصراً، وہ ’’جیتی جاگتی‘‘ مسیحیت میں یقین رکھتے تھے۔ اُنہوں نے وہ بات چین ہی میں ایک نوجوان ہستی کی حیثیت سے جان لی تھی۔ خود اُن کے اپنے والد نے اپنی ساری زندگی وہاں پر ایک پادری کی حیثیت سے گزار دی تھی۔
بے شمار لوگ مجھے بتا چکے ہیں، ’’اِس گرجہ گھر میں بننے والے کسی بھی چینی مبلغ کے مقابلے میں تم زیادہ ڈاکٹر لِن کی مانند لگتے ہو۔‘‘ ڈاکٹر کیگن نے وہ بات دوبارہ مجھے گذشتہ جمعرات کو بتائی۔ میں اُس کو ایک عزت افزائی سمجھتا ہوں کیوںکہ ڈاکٹر لِن ’’جیتی جاگتی‘‘ مسیحیت میں یقین رکھتے تھے۔
اُن تمام سالوں کے دوران وہاں پر ٹکے رہنا میرے لیے واقعی میں کافی مشکل تھا، کیونکہ زیادہ اوقات میں ہی واحد سفید فام لڑکا وہاں پر ہوتا تھا۔ لیکن میں جانتا تھا مجھے رُکنا ہی تھا، کہ وہاں پر رُکنا میرے لیے خُدا کی مرضی تھی۔ اور یہ وہیں پر تھا کہ میں نے جو کچھ میں جانتا ہوں زیادہ تر وہیں سے سیکھا، ڈاکٹر ٹموتھی لِن سے۔ میں اُن کے ساتھ ہر ایک بات پر تو متفق نہیں ہوں، لیکن میرے خیال میں اُن جیسا ہوں۔ میں جیتی جاگتی مسیحیت میں یقین رکھتا ہوں!
آپ کو واقعی میں ڈاکٹر لِن کی مانند سوچنا ہوگا اگر آپ افسیوں چھ باب کا دوسرا آدھا حصہ سمجھنا چاہتے ہیں۔ میں بے شمار تبصرہ نگاروں کو جو اِس حوالے سے پریشان ہو چکے ہیں پڑھ چکا ہوں۔ میں اگلے چند منٹوں میں آپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کروں گا۔ مہربانی سے افسیوں 6:10 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل میں صفحہ 1255 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں باب چھے، آیات10 تا 12 پڑھوں۔
یہ پولوس رسول کا افسیوں میں مسیحیوں کے لیے آخری بیان ہے۔ اُس نے جو کچھ اُن ابتدائی مسیحیوں کو کہا اُس کی آج ہم سب کو شدت کے ساتھ ضرورت ہے۔
I. پہلی بات، رسول روحانی جنگ کی بات کرتا ہے۔
’’میرے بھائیوں، آخری بات یہ ہے کہ تُم خداوند میں اور اُس کی قُوّت سے معمور ہو کر مضبوط بن جاؤ۔ خدا کے دیئے ہُوئے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو جاؤ تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو۔ کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت یعنی اِنسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی رُوحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں 6:10۔12).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ رسول ہمیں بتاتا ہے کہ ہم میدان جنگ میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مسیحی زندگی ایک جنگ کی زندگی ہے۔ ہم شیطان اور اُس کے آسیبوں کے ساتھ جنگ میں ہیں۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے یہ دُنیا: کھیل کا میدان یا ایک میدانِ جنگ؟ This World: Playground or Battleground (کرسچن پبلیکیشنز، 1988، صفحات 1۔4) کہلایا جانے والا ایک مضمون لکھا۔ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا،
ابتدائی دِنوں میں … لوگوں نے تصور کر لیا تھا کہ دُنیا ایک میدانِ جنگ ہے۔ ہمارے آباؤاِجداد ابلیس اور گناہ میں یقین رکھتے تھے اور جہنم میں جو ایک قوت کو پیدا کرتی ہے کی حیثیت سے یقین رکھتے تھے، اور وہ خُدا اور راستبازی میں یقین رکھتے تھے اور جنت میں دوسرے کی حیثیت سے یقین رکھتے تھے۔ اُن کی انتہائی فطرت کی وجہ سے، یہ قوتیں ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ کے لیے گہری، سنجیدہ، عمر بھر کی دشمنی میں پڑ گئیں۔ انسان، ہمارے آباؤاجداد نے منقعد کیا، اُسے کسی ایک طرف کا چناؤ کرنا تھا – وہ غیر جانبدار نہیں ہو سکتا تھا۔ اُس کے لیے اِس کو زندگی یا موت ہونا چاہیے، جنت یا جہنم ہونا چاہیے، اور اگر وہ خُدا کی طرف ہو جانے کو چُنتا ہے تو اُس کو خُدا کے دشمنوں کے ساتھ کُھلی جنگ کی توقع کرنی ہوگی۔ یہ جنگ اصلی اور خطرناک ہوگی اور اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہاں [زمین پر] زندگی برقرار ہے، ibid.، صفحہ2 .لیکن ڈاکٹر ٹوزر نے کہا کہ یہ بات ہمارے زمانے میں بدل گئی۔ اُنہوں نے کہا، ’’بنیاد پرست مسیحیوں کی ایک کثیر اکثریت کے ذریعے اُس تصور کو کہ یہ دُنیا ایک میدانِ جنگ کے بجائے ایک کھیل کا میدان ہے اب عملی طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ4)۔
میرے خیال میں ہمیں تسلیم کر لینا چاہیے کہ ڈاکٹر ٹوزر دُرست تھے۔ آج انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے مسیحی شیطان اور آسیبوں کے بارے میں سُننا ہی نہیں چاہتے ہیں۔ وہ سوچنا ہی نہیں چاہتے کہ وہ بدی کی قوتوں کے ساتھ ایک کائناتی جنگ میں سپاہی ہیں۔ میرے خیال میں اِس بات کی اہم ترین وجہ یہ ہے کہ اُن میں سے بے شمار تو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل بھی نہیں ہوئے ہیں۔ اُن کی آنکھیں روحانی کشمکش کے لیے اندھی ہیں۔ جب وہ رسول کو کہتا ہوا سُنتے ہیں، ’’خُداوند میں مضبوط رہ‘‘ تو اُنہیں معلوم ہی اِس کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ اُنہیں کیوں معلوم نہیں ہے؟ کیونکہ وہ ’’خُداوند میں ‘‘ نہیں ہیں اور چونکہ وہ خُداوند یسوع میں نہیں ہیں تو اِس لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اُس سے قوت پا سکیں! ڈاکٹر ایس۔ ڈی۔ ایف۔ سالمنڈ Dr. S. D. F. Salmond نے کہا کہ قوت پانے کا عمل ’’صرف مسیح کے ساتھ ملاپ میں اثر کر سکتا ہے‘‘ (’’افسیوں کے نام مراسلہ،‘‘ مفسر کا یونانی نیا عہدنامہ The Expositor’s Greek New Testament، جلد سوئم، عئیرڈمینزEerdmans، n.d.، صفحہ 382)۔
ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’تم خود اپنی قوت اور خود اپنی طاقت میں شیطان پر قابو نہیں پا سکتے۔ پولوس یقینی طور پر دو یونانی الفاظ پر ڈرامہ کر رہا ہے: خُدا کے پانوپلئین panoplian [بکتر armor] کی ضرورت پڑتی ہے ابلیس کے methodias [حربوں، جعل سازیوں، اور طریقوں] کو پورا کرنے کے لیے مہیا ہے۔ ’خُدا میں مضبوط رہو‘ – وہ ہی واحد جگہ ہے جہاں سے تم اور میں قوت پاتے ہیں‘‘ (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈیJ. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، جلد پنجم، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، صفحات278، 279؛ افسیوں6:10، 11 پر غور طلب بات)۔
آپ کو پہلی جگہ پر ہی بچائے جانے کے لیے ایمان کے وسیلے سےمسیح کے لیے آنا چاہیے۔ اور آپ کو بارہا دعا میں اُس کے پاس آنا چاہیے کہ ’’اُس کے جلال کی قوت‘‘ کو ایک صلیب کے سپاہی کی حیثیت سے پا لیں!
II. دوسری بات، رسول ہمارے دشمنوں کے بارے میں بتاتا ہے۔
مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں افسیوں6:12 کی تلاوت کروں۔
کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت یعنی اِنسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی رُوحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں 6:12).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
پہلی اور دوسری صدی کے مسیحی اُن آسیبوں سے نہایت باخبر تھے جن کے بارے میں پولوس اِس آیت میں بتا رہا ہے۔ اپنی کتاب ابتدائی کلیسیا میں انجیلی بشارت کا پرچار Evangelism in the Early Church میں ڈاکٹر مائیکل گرین Dr. Michael Green نے کہا وہ ابتدائی مسیحی یقین رکھتے تھے کہ
ساری کی ساری دُنیا اور اُس کو ڈھانپنے والا فضا کا غلاف شیاطین سے بھرے پڑے ہیں؛ صرف بت پرستی ہی نہیں، بلکہ زندگی کی ہر قسم اور زندگی کا ہر رُخ اُنہی کی حکمرانی تلے ہیں۔ وہ تختوں پر بیٹھتے ہیں، وہ کھٹولوں میں منڈلاتے ہیں۔ زمین تو سچی مچی ایک جہنم تھی، حالانکہ اِس نے خُدا کا ایک تخلیق ہونا جاری رکھا ہوا تھا۔ اِس جہنم اور اِس کے تمام شیاطین سے مقابلہ کرنے کے لیے مسیحیوں کے پاس ایسے ہتھیاروں پر عبور حاصل تھا جو ناقابل شکست تھے… مسیحی دُنیا میں آسیبوں کو بھگانے والوں کی حیثیت سے گئے… جو اُس مسیحی دعوےٰ کی پشت پناہی کرتا ہے کہ یسوع نے صلیب پر شیطانی قوتوں پر فتح پائی تھی، کہ وہ نجات دلانے کے لیے آیا تھا (مائیکل گرین، پی ایچ۔ ڈی۔ Michael Green, Ph.D، ابتدائی کلیسیا میں انجیلی بشارت کا پرچار Evangelism in the Early Church، عئیرڈمینز Eerdmans، 2003، صفحات 263، 264)۔
خود ہمارے اپنے زمانے میں، ڈاکٹر جے ورنن میگی نےکہا،
دشمن روحانی ہے۔ یہ شیطان ہے جو اپنی شیطانی قوتوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اب ہمیں یہ پہچاننے کی ضرورت ہے کہ جنگ کہاں پر ہو رہی ہے۔ میرے خیال میں گرجہ گھر نے بہت زیادہ حد تک روحانی جنگ کی بصیرت کھو دی ہے (ibid.، صفحہ 280؛ افسیوں6:12 پر غور طلب بات)۔
ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے بھی یہ ہی بات کہی۔ اُنہوں نے کہا، ’’آج کلیسیا کی بیمار [بُری] حالت کی اہم وجوہات میں سے ایک وجہ یہ حقیقت ہے کہ شیطان کو بُھلایا جا چکا ہے… کلیسیا نشے میں اور جھانسے میں ہے؛ وہ کشمکش کے بارے میں بالکل بھی آگاہ نہیں ہے‘‘ (مسیحی جنگ The Christian Warfare، دی بینر آف ٹرتھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1976، صفحات292، 106)۔
کوئی تعجب نہیں کہ مغربی بپتسمہ دینے والوں نے گذشتہ سال 200,000 لوگوں کو کھو دیا۔ اور وہ اِس سال اِس سے بھی زیادہ کو کھو رہے ہیں۔ یہ نام نہاد کہلائے جانے والے ایوینجلیکلز گرجہ گھروں سے پسپا ہو کر بھاگ رہے ہیں۔ وہ جنسی انقلاب سے خوفزدہ ہیں، وہ اُوباما سے خوفزدہ ہیں، وہ ہر ایک بات سے خوفزدہ ہیں! مگر ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر مسیح کی قوت میں لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں!
III. تیسری بات، رسول ہماری بکتر کے بارے میں بات کرتا ہے۔
مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں آیات 13 تا 17 کی تلاوت کروں،
’’چنانچہ تُم خدا کے تمام ہتھیار باندھ کر تیار ہوجاؤ تاکہ جب اُن کے حملہ کرنے کا بُرا دِن آئے تو تُم اُن کا مقابلہ کر سکو اور اُنہیں پوری طرح شکست دے کر قائم بھی رہ سکو۔ اِس مقصد کے لیے تُم سچائی سے اپنی کمر کس لو، خدا کی راستبازی کا بکتر پہن لو۔ صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جُوتے پہن کر تیار ہو جاؤ۔ اور اِن کے علاوہ ایمان کی سِپر اُٹھائے رکھو تاکہ اُس سے تُم شیطان کے سارے آتشین تیروں کو بجھا سکو۔ اور نجات کا خُود [ہیلمٹ] اور رُوح کی تلوار کو جو خدا کا کلام ہے لے لو‘‘ (افسیوں 6:13۔17).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
غور کریں کہ رسول کہتا ہے، ’’خُدا کے تمام ہتھیار باندھ کر تیار ہو جاؤ‘‘ – بنانا نہیں، بلکہ تیار رہنا۔ تمام ہتھیار لینے کے لیے مفت میں ہیں۔ ڈاکٹر میگی نےکہا، ’’ہتھیاروں کا ہر ٹکڑا مسیح کے بارے میں بتاتا ہے۔‘‘ وہ سچائی ہے (آیت 14 الف)۔ وہ ہماری راستبازی ہے (آیت 14ب)۔ وہ ہماری پیروں کی راستبازی کی راہوں میں رہنمائی کرتا ہے (آیت 15)۔ وہ ہماری ڈھال [سِپر] ہے۔ وہ ہماری نجات کا خُود [ہیلمٹ] ہے (آیت 16)۔ یہ تمام کے تمام دفاع کرتے ہیں۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ مسیح ہمارا تحفظ ہے۔ جب آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں تو آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں۔ مسیح آپ کو اِن تحفظات سے محفوظ کرتا ہے جب آپ اُس کی حضوری میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ مسیح ہمارا دفاع ہے۔ جب آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں تو آپ مسیح میں ایمان لا کر بدل جاتے ہیں، اور مسیح آپ کو اِن دفاع کرنے والے ہتھیاروں کے ساتھ لباس پہناتا ہے جب آپ اُس کی حضوری میں بستے ہیں۔
پھر رسول کہتا ہے، ’’روح کی تلوار کو جو خُدا کا کلام ہے‘‘ لے لو (آیت17)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ کو بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے اور اِس کو جتنا بھی آپ یاد کر سکتے ہیں کر لینا چاہیے۔ میری زندگی میں ایسے دور آ چکے ہیں جب ایک آیت جس کو میں نے کافی عرصے پہلے حفظ کیا تھا مجھے دوبارہ یاد آ گئی اور شیطان کو شکست دینے میں میری مدد کی۔ میں وہ رات کبھی بھی نہیں بھول پاؤں گا جب وہ الفاظ ’’اُس کے اِس جلالی فضل کی ستائش ہو جو اُس نے اپنے عزیز بیٹے کے وسیلے سے ہمیں مفت عنایت فرمایا‘‘ (افسیوں1:6) مجھے یاد آ گئے اور مجھے مکمل مایوسی سے نجات دلائی۔ جس قدر زیادہ بائبل کی آیات آپ یاد کرتے جائیں اُسی قدر زیادہ آپ جان جائیں گے کہ روح کی تلوار خُدا کا کلام ہے۔ میری زندگی کی آیت فلپیوں4:13 ہے،
’’جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس کی مدد سے میں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‘‘
پچاس سالوں سے زیادہ عرصے تک وہ آیت خوف اور کمزوری کے خلاف میری تلوار رہ چکی ہے۔ زبور ستائیس بے شمار مرتبہ میری تلوار رہ چکا ہے جب میں مایوس کُن حالات میں تھا، خصوصی طور پر آخری دو آیات۔ آپ کو اُنہیں حفظ کر لینا چاہیے۔ وہ ایمان کی لڑائی میں آپ کے لیے مددگار ثابت ہونگی۔
IV۔ چوتھی بات، رسول، بالاآخری جنگجو کی لڑائی کی بات کرتا ہے۔
مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں آیات 18 اور 19 کی تلاوت کروں۔
’’پاک روح کی ہدایت سے ہر وقت اور ہر طرح دعا اور منّت کرتے رہو اور اِس غرض سے جاگتے رہو اور سب مُقدّسوں کے لیے بلاناغہ دعا کرتے رہو۔ میرے لیے بھی دعا کرو تاکہ جب کبھی مجھے بولنے کا موقع ملے تو مجھے پیغام سُنانے کی توفیق ہو اور میں خُوشخبری کے بھید کو دلیری سے ظاہر کر سکوں‘‘ (افسیوں 6:18،19).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
مجھے کوئی ایسی بات یاد ہے جسے لیونارڈ ریون ھِل Leonard Ravenhill نے کہا۔ مجھے یاد نہیں آ رہا وہ اُنہوں نے کہاں کہا تھا، لیکن یہ میرے ذھن میں ٹکی رہ گئی۔ ریون ھِل نے کہا، ’’دعا وہ جنگ ہے۔‘‘ یہ بات نہیں ہے کہ دعا ہمیں جنگ کے لیے تیار کرتی ہے۔ جی نہیں! دعا ہی وہ جنگ ہے!
ڈاکٹر میرل ایم۔ اُونگر Dr. Merril F. Unger ڈلاس علم الہٰیات کی سیمنری میں ایک دیرینہ پروفیسر تھے۔ اُنہوں نے ایک شاندار کتاب جو بائبلی آسیبیت Biblical Demonology (کریگل پبلیکیشنز Kregel Publications، دوبارہ اشاعت 1994) کہلاتی ہے۔ میں سُن چکا ہوں کہ کچھ جسمانی نیت والے مبلغین کہتے ہیں یہ خطرناک کتاب ہے۔ میرے خیال میں یہ وہ مبلغین ہیں جو خطرناک ہیں! وہ کیسے آسیبوں، پاک روح اور دعا کی قوت سے مسلسل آگاہ رہے بغیر تبلیغ کر سکتے ہیں؟ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ گذشتہ سال اُن کے گرجہ گھروں سے 200,000 مغربی بپتسمہ یافتہ لوگ بھاگ گئے! کوئی تعجب کی بات نہیں کہ بے شمار خودمختیار بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر اپنی اِتوار کی شام کی عبادتیں بند کر رہے ہیں! کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ہمارے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر 88 % خود اپنے ہی نوجوان لوگوں کو دُنیا میں ہار جاتے ہیں! وہ مبلغین جو آسیبوں، اور دعا کی قوت کے بارے میں نہیں سوچتے، قطعی طور پر ہمارے گرجہ گھروں میں وحشیانہ اِرتداد کو رُکنے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن مشہور و معرف عالم ڈاکٹر وِلبر ایم۔ سمتھ Dr. Wilbur M. Smith نے آسیبیت پر اُونگر کی کتاب کو بہت سراھا۔ ڈاکٹر سمتھ نے کہا، ’’میں محسوس کر چکا ہوں کہ [اِس کتاب کو] آج انجیل کی مذھبی خدمت سرانجام دینے والے ہر فرد کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے‘‘ (ڈاکٹر اُونگر کی کتاب کا تعارف Introduction to Dr. Unger’s Book، صفحہ xi)۔ میرے خیال میں ڈاکٹر وِلبر ایم۔ سمتھ بالکل دُرست تھے۔ اگر آپ یہ پڑھ رہے ہیں، یا ہمارے ویب سائٹ پر اِسے دیکھ رہے ہیں، تو میں آپ کی اُونگر کی کتاب خریدنے اور اُس کو ایک ایسے پادری کو دینے کے لیے جس کے پاس وہ نہیں ہے حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔
ڈاکٹر اُونگر نے بجا طور پر کہا، ’’دعا کے معاہدے کو [افسیوں6:18، 19 آیت میں] جنگجو کے سہاروں کے طور پر… یا دوسرے ہتھیار کے طور پر نہیں لینا چاہیے… افسیوں 6 میں دعا ہی اصلی کشمکش ہے جس میں دشمن [شیطان] شکست پاتا [ہارتا] ہے اور فتح جیتی جاتی ہے، ناصرف ہمارے لیے بلکہ مناجات کے وسیلے سے دوسروں کے لیے بھی‘‘ (ibid.، صفحہ223؛ افسیوں6:19، 20 پر تبصرے؛ اصرار میرا)۔
پال کوک Paul Cook نامی ایک برطانوی پادری نے جنت سے آگ Fire from Heaven (ایونجیلیکل پریس بُکس Evangelical Press Books) نامی کتاب لکھی۔ ہر ایک کو وہ پڑھنی چاہیے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمیں پاک روح کی تازہ فراہمیوں کے لیے بارہا دعا مانگنی چاہیے… اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ ہمیں مانگتے اور دعا کرتے رہنا چاہیے۔ ابتدائی کلیسیائیں یہ کرتی تھیں، اور ایسا ہی ہمیں بھی کرنا چاہیے۔ خُدا کے تمام کاموں کا انحصار اِسی پر ہے… پاک روح کی جانب سے تازہ شفابخشی [قوت]… ہمیں روح کی قوت کی تازہ فراہمیوں کی تلاش جاری رکھنی چاہیے‘‘ (محترم پال ای۔ کوک Rev. Paul E. Cook، جنت سے آگ: غیرمعمولی حیاتِ نو کے زمانے Fire From Heaven: Times of Extraordinary Revival، ibid.، صفحات120، 121)۔
یہ اہم ترین باتوں میں سے ایک ہے جس کے لیے آپ کو ہر روز دعا مانگنی چاہیے – اور خصوصی طور پر ہمارے روزے کے روز، ہفتہ کے دِن۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا، ’’پاک روح کی قوت دعا مانگنے اور روزے رکھنے کے جواب میں ملتی ہے‘‘ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ ڈی۔ John R. Rice, D.D.، دعا: مانگنا اور پاناPrayer: Asking and Receiving، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1970، صفحہ 225)۔
’’پاک روح کی ہدایت سے ہر وقت اور ہر طرح دعا اور منّت کرتے رہو اور اِس غرض سے جاگتے رہو اور سب مُقدّسوں کے لیے بلاناغہ دعا کرتے رہو‘‘ (افسیوں 6:18).
دیکھا آپ نے، دعا ہی جنگ ہے۔ میں آپ سے چاہتا ہوں کہ تفصیل سے دعا مانگیں (اگر ممکن ہو) تو اُن کا نام لے کر دعا مانگیں جو گمراہ ہیں۔ میں آپ سے چاہتا ہوں کہ خُدا کے روح کے لیے دعا مانگیں کہ وہ اُنہیں ہمارے گرجہ گھر میں کھینچ لائے، کہ انجیل کی سچائیوں کے لیے اُن کے ذہنوں کو منور کرے، کہ اُنہیں گناہ کی سزایابی میں لائے، کہ اُنہیں مسیح کی جانب اُس کے قیمتی خون کے وسیلے سے گناہ سے پاک صاف ہونے کے لیے کھینچے۔ دعا ہی جنگ ہے۔ میں آپ سے یہ بھی چاہتا ہوں کہ خُدا سے دعا مانگیں کہ مجھ پر ظاہر کرے مجھے کیا منادی کرنی ہے، کہ خُدا سے دعا مانگیں اُس منادی کو بے اعتقادوں کے دِلوں میں استعمال کرے، کہ رفاقت کے دور کو بخشنے کے لیے دعا مانگیں۔ عوامی دعاؤں میں، اِس بات کو یقینی بنائیں کہ جب کوئی دعا میں رہنمائی کر رہا ہو تو آپ کو جواب واضح ہو۔ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا ذھن پوری طرح سے اُس بات پر ہو جس بات کی دعا وہ شخص مانگ رہا ہو – اور ہر مناجات کے بعد ’’آمین‘‘ کہیں۔ اِس کے علاوہ، اِس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے روزے والے دِن کے دوران ہفتے کو بے شمار مرتبہ دعا مانگیں۔ یہاں میں آپ کو دوبارہ آپ کے ہفتے کے روز دعا مانگنے کے لیے بنیادی جُز پیش کر رہا ہوں، جب کہ آپ روزہ رکھ رہے ہیں۔ آمین۔ آپ شیطان کے ساتھ جنگ میں دعائیہ جنگجو ہیں! آپ عظیم لوگ ہیں! خُدا آپ کو برکت دے!
میں واقعی میں آپ کو جو گمراہ ہیں چند الفاظ کہے بغیر واعظ ختم نہیں کر سکتا۔ یسوع صلیب پر گنہگاروں کو خُدا کے قہر سے بچانے کے لیے مرا تھا۔ یسوع مُردوں میں سے گنہگاروں کو ایک نیا جنم اور دائمی زندگی بخشنے کے لیے جی اُٹھا۔ مگر یہ باتیں آپ کے لیے خُدا کے روح کے کاموں کے بغیر حقیقی نہیں بن سکتیں۔
اِس لیے، تمام ہفتے، جب ہم دعا مانگیں تو گنہگاروں کے لیے روٹی کی دعا مانگیں۔ خُدا سے دعا مانگیں کہ ہماری عبادتوں میں نیچے پاک روح کو اُن تاریک ذھنوں کو منور کرنے کے لیے بھیجے، اور اُنہیں اُن کے گناہ کا جرم محسوس کرنے کے لیے مجبور کرے، اور اُنہیں اپنے لیے یسوع مسیح کی شدید ضرورت کا احساس دلائے! اب لوقا11:13 پر نظر ڈالیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ 1090 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں اِس کی تلاوت کروں۔
’’پس جب تُم بُرے ہو کر بھی اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہوتو کیا آسمانی باپ اُنہیں پاک روح افراط سے عطا نہ فرمائے گا جو اُس سے مانگتے ہیں؟‘‘ (لوقا 11:13).
اب یہاں اِس ہفتے دعا مانگنے کے لیے باتوں کی ایک فہرست ہے اور خصوصی طور پر ہفتے کے روز۔
1. اپنے روزے کو (جتنا ممکن ہو سکے) راز میں رکھیں۔ لوگوں کو بتاتے مت پھریں کہ آپ روزے سے ہیں۔
2. بائبل پڑھنے میں کچھ وقت صرف کریں۔ اعمال کی کتاب کے کچھ حصّے پڑھیں (ترجیحاً شروع کے قریب)۔
3. ہفتے کے روزے کے دوران اشعیا58:6 کو حفظ کریں۔
4. خُدا سے دعا مانگیں کہ ہمیں 10 یا زیادہ نئے لوگ عنایت کریں جو ہمارے ساتھ رہیں۔
5. ہمارے غیر نجات یافتہ نوجوان لوگوں کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے دعا مانگیں۔ خُدا سے دعا مانگیں کہ اُن کے لیے وہ کرے جو اُس نے اشعیا58:6 میں کہا۔
6. دعا مانگیں آج (اِتوار) کو پہلی مرتبہ آنے والے لوگ دوبارہ اگلے اِتوار کو بھی واپس کھینچے چلے آئیں۔ اگر ممکن ہو تو نام لے کر دعا مانگیں۔
7. خُدا سے دعا مانگیں کہ اگلے اِتوار مجھے کیا منادی کرنی ہے وہ ظاہر کرے – صبح میں اور شام میں۔
8. ڈھیروں پانی پئیں۔ ہر ایک گھنٹے میں تقریباً ایک گلاس۔ آغاز میں آپ کافی کا ایک بڑا پیالہ پی سکتے ہیں اگر آپ اِس کو ہر روز پینے کے عادی ہیں۔ بوتلیں اور قوت دینے والے مشروبات وغیرہ مت پئیں۔
9. اگر آپ کے پاس اپنی صحت کے بارے میں کوئی سوالات ہوں تو روزہ رکھنے سے پہلے میڈیکل ڈاکٹر سے مل لیں۔ (ہمارے گرجہ گھر میں آپ ڈاکٹر کرھیٹن چعین Dr. Kreighton Chan یا ڈاکٹر جوڈیتھ کیگن Judith Cagan کو مل سکتے ہیں۔) روزہ مت رکھیں اگر آپ کو ایک سنجیدہ جسمانی خرابی ہو، جیسے کہ ذیابیطس یا بُلند فشارِ خون۔ اُن درخواستوں کے لیے دعا مانگنے کے لیے صرف ہفتے کا روز ہی استعمال کریں۔
10. جمعہ کو اپنے شام کے کھانے کے بعد اپنے روزہ کا آغاز کریں۔ جمعہ کے روز شام کا کھانا کھا چکنے کے بعد کچھ بھی مت کھائیں جب تک کہ ہم گرجہ گھر میں ہفتے کی شام 5:30 پر کھانا نہ کھا لیں۔
11. یاد رکھیں کہ سب سے زیادہ اہم بات جس کے لیے دعا مانگنی ہے ہمارے گرجہ گھر میں گمراہ نوجوان لوگوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے مانگنی ہے – اور اِس کے علاوہ اِسی وقت کے دوران آنے والے نئے نوجوان لوگوں کے لیے کہ مستقل طور پر ہمارے ہی ساتھ رہیں۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظ www.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme
نے کی تھی: افسیوں6:10۔19.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’میں آپ کے لیے دعا مانگ رہا ہوںI Am Praying For You‘‘
(شاعر ایس۔ او مالیئ کلوح S. O’Malley Clough، 1837۔1910)۔
لُبِ لُباب آج کی جنگ کے لیے دعا کرنے والے جنگجو! PRAYER WARRIORS FOR TODAY’S BATTLE! ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’میرے بھائیوں، آخری بات یہ ہے کہ تُم خداوند میں اور اُس کی قُوّت سے معمور ہو کر مضبوط بن جاؤ۔ خدا کے دیئے ہُوئے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو جاؤ تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو۔ کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت یعنی اِنسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی رُوحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں 6:10۔12). I. پہلی بات، رسول روحانی جنگ کی بات کرتا ہے، افسیوں6:10 . II. دوسری بات، رسول ہمارے دشمنوں کے بارے میں بتاتا ہے، افسیوں6:12 . III. تیسری بات، رسول ہماری بکتر کے بارے میں بات کرتا ہے، افسیوں6:13۔17؛ IV. چوتھی بات، رسول، بالاآخری جنگجو کی لڑائی کی بات کرتا ہے، افسیوں6:18، 19؛ لوقا11:13 . |