Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

آئیں اور مسیح کے شاگرد بنیں!

COME AND BE CHRIST’S DISCIPLE!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 2 اگست، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, August 2, 2015

یسوع مسیح مُردوں میں سے زندہ ہو چکا تھا۔ وہ بے شمار مرتبہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہو چکا تھا۔ اُس نے اُنہیں [شاگردوں کو] اپنےہاتھوں میں پڑے چھید دیکھنے دیے تھے جو اُس وقت بنے تھے جب اُنہوں [دشمنوں] نے اُس کو صلیب پر کیلوں سے جڑا تھا۔ اُس نے اُن [شاگردوں] کے ساتھ کھانا کھایا تھا اور اُنہیں بتایا تھا کہ وہ روح نہیں تھا۔ وہ ایک جیتے جاگتے جسم کے ساتھ مُردوں میں سے زندہ ہو چکا تھا۔

اب وہ اُن کے پاس گلیل کی جھیل کے قریب ایک پہاڑی پر آتا ہے۔ یہ اُن آخری ادوار میں سے ایک ہے جب وہ اُن کے ساتھ بات کرے گا۔ متی 28:18۔20 پر نظر ڈالیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ 1044 پر ہے۔ تلاوت آیت 18 سے شروع ہوتی ہے۔ جب میں اِس کی تلاوت کروں تو سُنیں۔

’’چنانچہ یسوع اُن کے پاس آیا اور اُن سے کہنے لگا، مجھے آسمان اور زمین پر پورا اختیار دے دیا گیا ہے۔ اِس لیے تُم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنہیں باپ، بیٹے اور پاک رُوح کے نام سے بپتسمہ دو، اور اُنہیں یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے اور دیکھو! میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہُوں‘‘ (متی 28:18۔20).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

مسیح نے کہا، ’’مجھے زمین اور آسمان پر پورا اختیار دیا گیا ہے‘‘ (متی28:18)۔ جو کچھ ہوا اُس کی وجہ سے ہم جانتے ہیں کہ وہ سچ ہے۔

ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے اپنی کتاب پروٹسٹنٹ مشنوں کی تاریخ کا خُلاصہ Outline of a History of Protestant Missions (جرمن سے مستند انگریزی ترجمہ authorized English Translation from the German, Revell، 1901) میں گوسٹاو وارنیک Gustav Warneck کا حوالہ دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ پہلی صدی کے اختتام پر… تقریباً 200,000 مسیحی تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ تیسری صدی کے اختتام تک انتہائی شدید ایذارسانیوں اور ہزاروں لوگوں کے شہید کیے جانے کے باوجود 8,000,000 مسیحی تھے۔ ہر پندرہ میں سے ایک شخص مسیحی تھا۔ اور وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے لوگ یہودیوں میں سے تھے… اور کافر لوگوں میں سے تھے اور بُت پرستوں میں سے تھے، اور کہ، تمام رومی سلطنت میں خونی ایذارسانیوں کے باوجود… نیرو بادشاہ کے خونریز ایذارسانیوں کے باوجود، وہ جس نے پولوس اور دوسرے بے شمار لوگوں کے سرقلم کروائے؛ ہیڈریئین Hadrian کے تحت ایذارسانیاں اور خصوصی طور پر انتونی نُس پائیس Antoninus Pius، مارکُس اُوریلئیس Marcus Aurelius، اور سپٹیمس سیویرُس Septimius Severus کے تحت، پھر بھی انجیلی بشارت کے پرچار کی دھکتی آگ بڑھتی چلی گئی۔ ایچ۔ بی۔ ورک مین H. B. Workman کہتے ہیں:

     دو سو سالوں تک مسیحی ہونے کا مطلب ہوتا تھا بہت بڑی دستبرداری، حقیر اور ستائے ہوئے فرقے میں شمولیت اختیار کرنا، مشہور تعصب کے جواربھاٹے کے خلاف تیرنا، سلطنت کے حکم امتناہی کے تحت آنا، اور ممکنہ طور پر کسی بھی لمحے انتہائی شدید بھیانک قسم کی قید و بندش اور موت کے تحت آنا۔ دو سو سالوں تک [وہ جو] مسیح کی پیروی کریں گے ضروری تھا کہ اُس کی قیمت بھی ادا کریں، اور [اپنی] آزادی اور زندگی کے ساتھ ادائیگی کرنے کے لیے تیار رہیں۔ دو سو سالوں تک مسیحیت کا محض علم رکھنا ہی بذات خود ایک جُرم تھا (ایچ۔ بی۔ ورک مین، ابتدائی کلیسیاؤں میں ایذارسانیاں Persecution in the Early Church، جیننگز اینڈ گراہم Jennings and Graham, n.d.، صفحات 103۔104)۔

شہنشاہ ولیرئین کے تحت ایذارسانیاں انتہائی شدید تھیں [جب تک] کہ کانسٹنٹائین کے تحت 313 بعد از مسیح سرکاری ایذارسانیوں کا خاتمہ ہوا۔ انتہائی شدید ناموافق حالات کے درمیان، شدید ترین نفرت، ایذارسانی اور ’بند دروازے‘ نئے عہد نامے کے مسیحیوں نے اپنے حیرت انگیز بشروں کو جیتنے کے کام کو جاری رکھا تھا‘‘ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ ڈی۔، ڈپلومہ اِن لٹریچر John R. Rice, D.D., Litt.D.، کیوں ہماری کلیسیائیں بشروں کو نہیں جیت پاتیں Why Our Churches Do Not Win Souls، خداوند کی تلوار پبلیشرز Sword of the Lord Publishers، 1966، صفحات 27، 28)۔

جی ہاں، وہ تمام کی تمام رومی سلطنت میں مسیح کے ذریعے سے نجات کے پیغام کے ساتھ پہنچے تھے۔ وہ ایسا کرنے کے کیسے اہل ہو گئے تھے؟

’’یسوع… اُن سے کہا تھا، مجھے آسمان اور زمین پر پورا اختیار دے دیا گیا ہے‘‘ (متی 28:18).

اِس قسم کے نازک ماحول میں مسیحیت کی فاتح کو کوئی بھی اور بات واضح نہیں کر سکتی! کوئی بھی اور بات! ’’مجھے آسمان اور زمین پر پورا اختیار دے دیا گیا [تھا]‘‘!!!

اب، پھر، مسیح نے اپنے شاگردوں کو کیا کرنے کے لیے کہا تھا؟ یہ کافی سادہ سی بات تھی۔ اُس نے کہا،

’’اِس لیے تُم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنہیں باپ، بیٹے اور پاک رُوح کے نام سے بپتسمہ دو، اور اُنہیں یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے اور دیکھو! میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہُوں‘‘ (متی 28:19۔20).

یہاں یہ بات آپ کے سامنے ہے۔ یہ عالمگیری وسعت پر انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے مسیح کا منصوبہ تھا۔ ڈاکٹر تھامس ھیل Dr. Thomas Hale نے کہا،

یسوع نے ہمیں بتایا کہ جائیں اور شاگرد بنائیں… اصلی یونانی تلاوت میں اہم فعل بنائیںmake ہے۔ اِس بات سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ سب سے اہم [بات] شاگردوں کو بنانا ہے (تھامس ھیل، ایم۔ ڈی۔ Thomas Hale, M.D.، نئے عہد نامے پر لاگو تبصرہ The Applied New Testament Commentary، کنگز وے پبلیکیشنز Kingsway Publications، 1997، صفحہ 226؛ متی 28:19 پر غور طلب بات)۔

پہلی بات جو ہمیں کرنے کے لیے بتائی گئی ہے وہ ’’ساری قوموں کو شاگرد بنانا‘‘ ہے (نئی امریکی بائبل NIV)۔

اب اِس کے بارے میں ایک منٹ کے لیے غور کریں۔ کیا یہی ہے جو آج زیادہ تر کلیسیائیں کرتی ہیں؟ کیا یہی پہلی بات جو وہ اپنے نئے لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں کہ اُنہیں شاگرد بنائیں؟ جی نہیں، یہ نہیں ہے۔ جو پہلی بات اُنہوں نے میرے ساتھ کی تھی وہ مجھے بپتسمہ دینا تھا! میں گرجہ گھر میں سامنے چل کر آیا تھا اور اُنہوں نے مجھے بپتسمہ دیا تھا۔ میں 13 برس کی عمر کا تھا۔ میں اِس سے پہلے کبھی بھی ایک بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں نہیں گیا تھا۔ مگر جتنی جلدی میں ’’سامنےگیا‘‘ اُتنی ہی جلدی اُنہوں نے مجھ پر ایک سفید چوغہ ڈالا اور مجھے بپتسمہ دے ڈالا! کیا میں پہلے شاگرد بنایا گیا تھا، جیسا کہ یسوع نے حکم دیا؟ جی نہیں، میں نہیں بنایا گیا تھا! یہی وجہ تھی کہ میں مذید اور سات سالوں تک ایک غیرنجات یافتہ بپتسمہ پانے والا ہی رہا تھا۔ کیلیفورنیا کے پہلے بپتسمہ دینے والے ہونٹینگٹن پارک کے گرجہ گھر نے مجھے شاگرد نہیں بنایا تھا! اُنہوں نے مجھے گمراہی کی حالت ہی میں بپتسمہ دے ڈالا تھا یہاں تک کہ مجھے بتایا بھی نہیں کہ وہ ایسا کیوں کر رہے تھے! ہزاروں لاکھوں امریکی نوجوان لوگوں کا یہی تجربہ رہا ہے – گمراہ کو بپتسمہ دو! کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ہمارے گرجہ گھر تقریباً اُن کے تمام کے تمام نوجوان لوگوں کو کھوتے جا رہے ہیں۔ اُنہیں کھوتے جا رہےہیں؟ واقعی میں نہیں۔ اُنہوں نے واقعی میں اُنہیں کبھی بھی پہلی جگہ پر حاصل ہی نہیں کیا تھا!!!

جی نہیں، اُس ’’عظیم مقصد‘‘ کا پہلا نقطہ ہی ’’شاگرد بنانا‘‘ ہے۔ نئے تراجم اُس نقطے پر کافی حد تک دُرست ہیں۔ لہٰذا، آپ کیسے ’’شاگرد بناتے‘‘ ہیں؟ میں کہتا ہوں کہ آپ بالکل ویسا ہی کریں جس طرح سے یسوع نے کیا تھا۔ آپ کو ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ کہنے جیسا بے مقصدانہ کام نہیں کرنا ہے – اور پھر آپ کی ’’پیش قدمی پر نگاہ‘‘ رکھنا ہے! میں اِس بات کو ناقابلِ یقین پاتا ہوں کہ لوگ اب بھی ایسا کر رہے ہیں! نئے عہد نامے میں ایک بھی ایسا واقعہ نہیں ہے جس میں کوئی کسی شخص کی رہنمائی ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ کے الفاظ پڑھنے کے لیے کہتا ہو! ایک بھی نہیں!

لیکن سچے طور پر بائبل کے مطابق چلنے کے لیے ہمیں پہلے ’’کسی نتیجے پر پہنچ کر‘‘ دم لینا چاہیے – اِس سے پہلے کہ آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں۔ آپ کو پہلے ایک شاگرد ہونے کی تعلیم دی جاتی ہے – اور پھر آپ مسیح پر ایمان لانے کے وسیلے سے تبدیل ہوتے ہیں، اور تب بپتسمہ پاتے ہیں۔

’’بدعت! بدعت!‘‘ میں کسی کو چیختے ہوئے سُن سکتا ہوں۔ جی نہیں، یہ بدعت نہیں ہے! یہ بالکل وہی ہے جو مسیح نے ہمیں ’’عظیم مقصد‘‘ میں سیکھایا تھا – متی28:18۔20 میں! فنّی Finney کی ’’فیصلہ سازیت‘‘ حقیقی بدعت ہے! یہ ہمارے گرجہ گھروں کو تباہ کر چکی ہے اور ہمیں اخلاقی اور روحانی طور پر کنگال کر چکی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ مغربی بپتسمہ دینے والے گذشتہ سال 200,000 لوگوں کو کھو چکے ہیں۔ آپ نے سُنا مجھے – گذشتہ سال تقریباً ایک چوتھائی لوگ مغربی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں سے بھاگ چکے ہیں! اور وہ اِس سال یہ دوبارہ کر رہے ہیں! ہمیں ’’فیصلہ سازیت‘‘ کو چھوڑنے اور واپس ’’شاگرد بنانے‘‘ کی جانب جانے کی ضرورت ہے! ہمارے گرجہ گھروں کے لیے کوئی اُمید نہیں ہے اگر ہم ایسا نہیں کرتے! کوئی اُمید نہیں!

اب، پہلی بات کونسی تھی جس کی یسوع نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دی تھی؟ مہربانی سے متی4:18۔20 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ998 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں اِس کی تلاوت کروں!

’’اور یسوع جھیل کے کنارے کنارے چلا جا رہا تھا تو اُس نے دو بھائیوں، شمعون جو پطرس کہلاتا ہے اور اُس کے بھائی اندریاس کو دیکھا۔ وہ اُس وقت جھیل میں جال ڈال رہے تھے کیونکہ اُن کا پیشہ ہی مچھلی پکڑنا تھا۔ اور یسوع نے اُن سے کہا، میرے پیچھے ہو لو تو میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بنا دوں گا۔ وہ اُسی وقت اپنے جال چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہولیے۔ " (متی 4:18۔20).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اگر آپ آج کی صبح ہمارے گرجہ گھر میں پہلی مرتبہ آئے ہیں – تو یہ ہی سب سے پہلی بات ہے جس کی تعلیم ہم آپ کو دینے جا رہے ہیں۔ ہم فوراً ہی آپ کو مسیح کی پیروی کرنے اور انسانوں کو پکڑنے والا بنانے کی تعلیم دینے جا رہے ہیں۔ اِس کو گائیں!

میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا،
   اِنسانوں کو پکڑنے والا، اِنسانوں کو پکڑنے والا،
میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا
   اگر تم میرے پیچھے ہو لو؛
اگر تم میرے پیچھے ہولو، اگر تم میرے پیچھے ہو لو؛
   میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا
اگر تم میرے پیچھے ہو لو۔
(’’میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا I Will Make You Fishers of Men‘‘
شاعر ھیری ڈی۔ کلارک Harry D. Clarke، 1888۔1957)۔

لہٰذا، اگر آپ آج کی صبح یہاں پر پہلی مرتبہ آئے ہیں، تو کوئی نہ کوئی آپ سے کہنے جا رہا ہے کہ آج کی دوپہر لوگوں کا دِل جیتنے کے لیے جائیں۔ کیوں نہیں؟ جی ہاں، کیوں نہیں؟ یہ ہی پہلی بات تھی جو یسوع نے اپنے شاگردوں کو سکھائی تھی۔ اور یہ ہی پہلی بات ہے جس کی تعلیم ہم آپ کو دیں گے! آج کی دوپہر ہمارے ساتھ مردوں اور عورتوں کو پکڑنے کے لیے جائیں۔ اور اگر آپ واقعی میں یہ نہیں کر سکتے ہیں، تو پھر اگلے اِتوار کی دوپہر کو، یا کم از کم بہت ہی جلد – انتہائی جلد! جب میری بیوی علیانہ پہلی مرتبہ ہمارے گرجہ گھر میں آئیں تو وہ دوسرے ہی ہفتے جب یہاں پر تھیں تو انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے گئیں! ایسا ہی بے شمار دوسرے کریں گے جو آج کی صبح یہاں پر ہیں۔ ایسا ہی آپ کریں گے! اِس کو گائیں!

میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا،
   اِنسانوں کو پکڑنے والا، اِنسانوں کو پکڑنے والا،
میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا
   اگر تم میرے پیچھے ہو لو؛
اگر تم میرے پیچھے ہولو، اگر تم میرے پیچھے ہو لو؛
   میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بناؤں گا
اگر تم میرے پیچھے ہو لو۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یہ ہےجو یسوع نے کیا تھا۔ آپ نے بائبل (متی4:18۔20) میں دیکھا۔ کیوں نہ ہمارے ساتھ چلا جائے اور ایسا کرنے کو سیکھا جائے؟ آپ جانتے ہیں، اگر آپ ہمارے ساتھ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے جاتے ہیں، تو آپ دیکھ پائیں گے کہ ہم کیسے نئے لوگوں کو گرجہ گھر آنے کے لیے بُلاتے ہیں۔ اِس سے بھی بڑھ کر، آپ نہایت ہی مختصر سے وقت میں بائبل کے بارے میں بہت کچھ سیکھا جائیں گے۔ یہ ایک مہم جوئی ہوگی! یہ بہت پُرجوش ہوگا! آپ کا سامنا جیتی جاگتی مسیحیت کے ساتھ کرایا جائے گا! آمین! یسوع کے نام کی ستائش ہو! کوئی بھی خُشک اور مُردہ سنڈے سکول کی کلاسز نہیں ہونگی! بے شک کوئی بھی نہیں ہونگی!

خواتین و حضرات، آئیں اور ہمارے ساتھ جائیں – لاس اینجلز کے کالجوں اور باہر سڑکوں پر! ہمارے ساتھ ہمارے شہر کے مرتے ہوئے نوجوان لوگوں کے لیے جی اُٹھے مسیح کے پیغام لے کر جائیں! ’’قدم بڑھاؤ، مسیحی سپاہیوں‘‘! اگر آپ کو اِس کے بارے میں نہیں پتا تو یہ آپ کے گانوں کے ورق پر نمبر1 ہے۔ اِس کو گائیں!

بڑھتے چلو، مسیحی فوجیوں، جنگ کے لیے قدم بڑھاتے چلو،
   یسوع کی صلیب کی قیادت میں بڑھتے چلو:
مسیح جو شاہی حاکم ہے دشمن کے خلاف رہنمائی کرتا ہے؛
   جنگ میں اُس کے جھنڈے کو آگے بڑھتا ہوا دیکھو۔
بڑھتے چلو، مسیحی فوجیوں، جنگ کے لیے قدم بڑھاتے چلو،
   یسوع کی صلیب کی قیادت میں بڑھتے چلو۔
(’’بڑھتے چلو، مسیحی فوجیوں Onward, Christian Soldiers‘‘
شاعرہ سابین بارنگ گوولڈ Sabine Baring-Gould، 1834۔1924)۔

یسوع کا شاگرد بننا کوئی آسان بات نہیں ہوگی! مجھے آپ کو بتانا پڑے گا کہ یہ ذرا کچھ مشکل کام ہوگا۔ لیکن جب آپ ہمارے گرجہ گھر کے لیے دوسروں کو لانے باہر جائیں گے تو یہ بہت پُرجوش ہوگا – اور یہ بہت معنی خیز ہوگا۔ اور یہ ہی ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے، کسی بھی اور بات سے زیادہ – اپنے فالتو وقت میں کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ ایسا جو ذرا مشکل ہے، لیکن نہایت پُرجوش اور معنی خیز ہے۔

اب، اگر آپ سوچتے ہیں کہ میں دیوانہ ہوں، تو ڈیوڈ میورو David Murrow کو سُنئیے۔ اُنہوں نے آنکھیں کھول ڈالنے والی ایک کتاب تحریر کی۔ وہ کہلاتی ہے، لوگ کیوں گرجہ گھر جانے سے نفرت کرتے ہیں Why Men Hate Going to Church (تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 2005)۔ میں ہر بات جو وہ کہتے ہیں اُس سے اتفاق نہیں کرتا ہوں۔ مگر میرے خیال میں انسانی فطرت کے لیے اُن کا بنیادی نظریہ سچا ہے۔ اُن کا بنیادی پیغام یہ ہے: نوجوان مرد اور خواتین ہمارے بے شمار گرجہ گھروں سے بیزار ہو چکے ہیں۔ مرد اور نوجوان عورتیں کشمکش، مہم جوئی، جرأت، انفرادیت، اور خطرہ چاہتے ہیں – وہ للکارے جانے سے مانوس ہوتے ہیں! ڈیوڈ میورو کو سُنیں جب وہ مردوں اور نوجوان عورتوں کے بارے میں بتاتے ہیں، ’’مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ مرد اور نوجوان بالغ [مرد اور عورتیں اپنی 20 ویں سال میں] للکارے جانے کے لیے رُجحان رکھتے ہیں۔ اُن کی کُلیدی اقدار میں سے کچھ مہم جوئی، خطرہ مول لینا، جرأت والے کام کرنا، کشمکش ہوتی ہیں۔ وہ جوشیلے ہونے، موقعے حاصل کرنے اور خطرناک کام کرنے کے زیادہ خواہشمند ہوتے ہیں۔ وہ جرأت مند، مہم جو اور یہاں تک کہ خطرناک ہونے کے طور پر پہچانے جانا چاہتے‘‘ (میورو Murrow، ibid.، صفحات 18، 19)۔

ہمارے گرجہ گھر کی نوجوان مردوں اور عورتوں سے بھرے ہونے کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کیونکہ میں نے ہمیشہ اُنہی اقدار کی منادی کی ہے۔ وہ لوگ جو ہمارا گرجہ گھر چھوڑ کر چلے گئے اُنہوں نے ایسا اِس لیے کیا کیونکہ وہ تصادم یا کشمکش کے بجائے سہولت چاہتے تھے۔ میں منادی کر چکا ہوں کہ ہم شیطان اور دنیاوی روح کے ساتھ ایک کائناتی تصادم میں ہیں۔ مگر وہ سکون پہنچایا جانا چاہتے ہیں جس میں کوئی چلینجز یا للکارے جانے والے کام نہ ہوں۔ مگر ہم پہلی صدی والے ہمارے نظریے کے ساتھ ہی منسلک رہتے ہیں – اِس زمانے کی دُنیاوی روح اور شیطان کا سامنا کرتے ہوئے! اب ہمارے پاس ایک جیتا جاگتا گرجہ گھر ہے جو نوجوان مردوں اور نوجوان عورتوں سے بھرا ہوا ہے! خُدا اُنہیں برکت دے!

ہم آپ کو باہر سڑکوں، بازاروں اور کالجوں میں بھیجنے جا رہے ہیں – کہ مذید اور زیادہ نوجوان مرد اور عورتوں کو لے کر آئیں! ہمیں ایک بہت بڑی فوج کی ضرورت ہے! ہمارے ساتھ آئیں اور مسیح کے شاگرد بنیں – صلیب کا ایک جنگجو! ’’قدم بڑھاؤ، مسیحی سپاہیوں۔‘‘ اِس کو دوبارہ گائیں!

بڑھتے چلو، مسیحی فوجیوں، جنگ کے لیے قدم بڑھاتے چلو،
   یسوع کی صلیب کی قیادت میں بڑھتے چلو:
مسیح جو شاہی حاکم ہے دشمن کے خلاف رہنمائی کرتا ہے؛
   جنگ میں اُس کے جھنڈے کو آگے بڑھتا ہوا دیکھو۔
بڑھتے چلو، مسیحی فوجیوں، جنگ کے لیے قدم بڑھاتے چلو،
   یسوع کی صلیب کی قیادت میں بڑھتے چلو۔

یہ ایک بہت بڑی بات ہے! ہم ’’آگے ایسے بڑھ رہے ہیں کہ جنگ‘‘ ہے۔ دشمن شیطان اور اُس کے آسیب ہیں۔ ہم اُن سے لڑنے کے لیے سڑکوں پر، بازاروں میں، کالجوں کے کیمپسوں میں جاتے ہیں! ہم روزہ رکھنے اور دعائیں مانگنے سے شیطان سے لڑتے ہیں۔ ہفتے کی شب کو تشریف لائیں – صرف ہمارے نوجوان لوگوں کو دعا مانگتا سُننے کے لیے! خُداوند کا شکر ہو! وہ صلیب کے جنگجوؤں کی مانند لڑتے ہیں! اُس بے نظیر مصنف آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray کو سُنیے، جب وہ پہلی عظیم بیداری میں ایک قوت سے بھرپور دعائیہ اجلاس کا چشم دید حوالہ بیان کرتے ہیں۔

میں نے اس طرح سے دعاؤں کا مانگا جانا کبھی بھی نہیں سُنا تھا۔ خُدا کی عبادت میں گرمجوشی کے ایسے پختہ نشان میں نے کبھی بھی نہیں دیکھے۔ ہر مناجات کے بعد ایک سنجیدہ سا آمین، تیز بہتے پانی کی آواز کی مانند اطمینان بخش، جو تمام کے تمام سُننے والوں میں پایا جاتا تھا۔ جیتے جاگتے خلوص کے ایسے پختہ نشان، جن کو میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔ اگر زمین پر آسمان موسیقی نامی کوئی بات ہے تو میں نے تب سُنی تھی (لیوک ٹائرمین Luke Tyerman، جان ویزلی کی زندگی اور زمانے The Life and Times of John Wesley، آئعین ایچ۔ میورے نے حوالہ دیا، آج پینتیکوست؟ Pentecost Today?، دی بینر آف ٹُرُتھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1998، صفحات191، 192)۔

ہفتے کی شب کو تشریف لائیں اور آپ خوشی کے ذریعے سے حیرت میں پڑ جائیں گے۔ آپ ہمارے گرجہ گھر میں مردوں اور لڑکوں کو دعا میں خُدا کے لیے بُلند ہوتا ہوا سُنیں گے! یہ بات آپ کو حیران کر دے گی! یہ آپ میں ہیجان برپا کر دے گی! یہ آپ کو متاثر کر ڈالے گی – ’’خُدا سے بڑی بڑی باتوں کی توقع کرنے؛ [اور] خُدا کے لیے بڑی بڑی باتوں کو کرنے کی کوشش‘‘ کرنے کے لیے (ولیم کیری William Carey، 1761۔1834)۔

یہی تھا جو ولیم کیری نے 1793 میں کہا، جب وہ ایک صلیب کے سپاہی کی حیثیت سے کافرانہ ہندوستان میں گیا تھا! ’’خُدا سے بڑی بڑی باتوں کی توقع کرو؛ خُدا کے لیے بڑی بڑی باتوں کو کرنے کی کوشش کرو۔‘‘ اِس کو میرے ساتھ کہیں۔ ’’خُدا سے بڑی بڑی باتوں کی توقع کرو؛ خُدا کے لیے بڑی بڑی باتوں کو کرنے کی کوشش کرو۔‘‘ آمین! ہمارے ساتھ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے آئیں! مسیح کا ایک شاگرد بن جائیں – صلیب کا ایک سپاہی! ہفتے کی شب کو انجیلی بشارت کا پرچار کرنے اور دعائیہ اجلاس کے لیے تشریف لائیں۔ صلیب کا ایک سپاہی بنیں!

آپ بائبل کے بارے میں اتنا کچھ ایک تین سالہ روایتی سنڈے سکول کے مقابلے میں تین ماہ میں زیادہ سیکھ جائیں گے! بائبل کی دُنیا آپ کی انتہائی نظروں کے سامنے زندہ ہو جائے گی! آپ جان جائیں گے کہ ڈاکٹر ٹوزر Dr. Tozer سچے تھے جب اُنہوں نے کہا، ’’بائبل کی دُنیا ہی حقیقی دُنیا ہے۔‘‘ آپ اِس کو اپنی ہڈیوں کے گودے تک جان جائیں گے۔ آپ اِس کو اپنے پیٹ کی گہرائی تک میں جان جائیں گے! اِس کے علاوہ کوئی بھی اور شعوری دلیل آپ کو قائل نہیں کر پائے گی۔ اگلے اِتوار کی صبح تشریف لائیں۔ اِتوار کی شب کو تشریف لائیں۔ ہمارے ساتھ انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے جائیں! یہ بہتری کے لیے آپ کی زندگی کو بدل ڈالے گا، اور یہ بات ہمیشہ کے لیے آپ کی زندگی کو بدل ڈالے گی!

آپ نسلِ انسانی کی بہت بڑی گناہ کی بھرپوری کو دیکھنا شروع ہو جائیں گے۔ آپ یہ دیکھنا شروع ہو جائیں گے کہ کیوں خُداوند نے ہمارے گناہوں کی خاطر صلیب پر مرنے کے لیے اپنے اکلوتے بیٹے کو بھیجا۔ آپ مسیح کے خون کو اور مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو سراھنا شروع کر دیں گے۔ آپ دیکھنا شروع کر دیں گے کہ کیوں کافرانہ دُنیا میں مسیح کی خوشخبری لے جانے کے لیے ابتدائی مسیحی ہولناک ایذارسانیوں سے گزر جانے کے اہل تھے – انتہائی شدید جوش و جذبے کے ساتھ! آپ خود ہی اپنے آپ مسیح کو پا لیں گے – اور اُس میں ایمان کے وسیلے سے نئے سرے سے دوبارہ جنم لیں گے!

ہمارے ساتھ آئیں۔ ہمارے شہر کے گمراہ کھوئے ہوئے نوجوان لوگوں کے لیے ہمارے ساتھ جائیں۔ ہمارے ساتھ ’’اُن کو گناہ کے میدانوں میں سے لانے کے لیے‘‘ جائیں! اِس کو گائیں!

اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
   اُنہیں گناہ کے میدانوں میں سے اندر لے کر آئیں؛
اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
   آوارہ گردی کرتے ہوؤں کو یسوع کے پاس لائیں۔
(’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In‘‘ شاعر ایلیکسزینہ تھامس
      Alexcenah Thomas، 19ویں صدی)۔

ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظ www.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا4:16۔21.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’خدا کے بیٹے جنگ کے لیے آگے بڑھتے ہیں The Son of God Goes Forth to War‘‘ (شاعر ریجینلڈ ھیبر Reginald Heber، 1783۔1826)۔