Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ –
ماں کے دِن پر ایک واعظ

WHAT THINK YE OF CHRIST? –
A MOTHER’S DAY SERMON
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 10 مئی، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 10, 2015

’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ (متی 22:42).

ریاست ہائے متحدہ میں آج ماں کا دِن ہے۔ یہ دِن ہمیں ہماری ماؤں کے بارے میں سوچنے کے لیے تخلیق کیا گیا تھا۔ میں خوش ہوں کہ ہمارے پاس یہ دِن ہے۔ مگر آج جو مجھے کہنا ہے وہ دُنیا میں ہر جگہ ماؤں کی مدد کر سکتا ہے، چاہے آپ کے مُلک میں ’’ماں کا دِن‘‘ منایا جاتا ہو یا نہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی ایک ماں ہوتی ہے۔ آج ہمیں اُس کے بارے میں سوچنا چاہیے، اور خُدا کا اِس بات کے لیے شکر ادا کرنا چاہیے۔

خود میری اپنی ماں میرے لیے نہایت اہم تھی۔ وہ 1997 میں فوت ہوئی تھیں، مگر وہ ابھی بھی میری یادوں اور سوچوں میں زندہ ہیں۔ چرچل نے ایک مرتبہ کہا تھا، ’’میری سب سے عظیم ترین اُستاد میری ماں تھی۔‘‘ میں بھی یہی بات کہہ سکتا ہوں۔ اُنھوں نے بہت طریقوں سے میری سوچوں کو ڈھالا اور شکل دی۔ اُنھوں نے مجھے کتابوں سے پیار کرنا اور اُنھیں پڑھ کر لطف اندوز ہونا سکھایا۔ اُنھوں نے مجھے سکھایا کہ ہر کوئی برابر ہوتا ہے چاہے وہ کسی بھی نسل سے ہو۔ زیادہ عرصہ نہیں گزرا ڈاکٹر کنگ نے یہی کہا تھا، میری ماں نے مجھے سکھایا کہ انسان کو اُس کی رنگت سے نہیں جانچنا چاہیے بلکہ اُس کے کردار کی روح یا طمانیت سے جانچنا چاہیے۔ اُن کا پسندیدہ ہیرہ ابراہام لنکن تھے۔ میری اُن سے آخری گفتگو لنکن کے بارے ہی میں ہوئی تھی۔ اُنھوں نے کہا، ’’رابرٹ، وہ ایک شاندار انسان تھے! اُنھوں نے غلاموں کو آزادی دلائی!‘‘ میں جانتا ہوں وہ آج اِس بات کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ مگر بے شمار بوڑھے ہپّی ہر کسی کا مذاق اُڑاتے ہیں،کیا نہیں اُڑاتے؟ میں اُن میں سے کسی ایک کو بھی اُس کا آدھا کرتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں جو لنکن نے کیا! جب کے کالج کے پروفیسروں میں سے ایک لنکن کا مذاق اُڑاتا ہے، تو اُس کو یہ کہیں! ’’میں آپ کو اُس کا آدھا ہی کرتا ہوا دیکھنا چاہوں گا جو لنکن نے کیا!‘‘ مگر خود کو اُس کی جانب سے کم نمبر ملنے کے لیے تیار کر لیں!

ماں نے مجھے سیکھایا کہ جب میں بُرا تھا تو معافی مانگنے میں ہچکچانا نہیں چاہیے۔ مگر اُنھوں نے مجھے اُن باتوں کے لیے بولنے اور کھڑے ہونے سے خوفزدہ نہ ہونا بھی سیکھایا جو غلط ہیں۔ کوئی جو مجھے بخوبی جانتا ہے شاید کہے، ’’کیوں، جیسے تم ہو یہ اُسی کی تشریح تو ہے!‘‘ جی ہاں، میری ماں بے شمار اہم باتوں میں میری عظیم ترین اُستاد تھیں۔ اُنھوں نے تو یہاں تک کہ مجھے توہمات میں یقین نہ کرنا سیکھایا اور مذھبی جنونیوں اور عجیب عقیدوں سے ہوشیار ہونا بھی سیکھایا۔ اِس کے باوجود میری ماں ہمیشہ خُدا میں یقین رکھتی تھیں۔

لیکن ماں نے ایک حقیقی مسیحی کیسے بنا جاتا ہے مجھے نہیں سیکھایا۔ وہ خود بھی اُس وقت تک مسیحی نہیں ہوئی تھیں جب تک کہ وہ اسی برس کی نہیں ہو گئیں۔ یہ صرف اُسی وقت تھا جب کہ میری ماں نے یسوع پر بھروسہ کیا اور اُس کے قیمتی خون کے وسیلے سے تمام گناہوں سے پاک صاف ہوئیں اور اُنھوں نے نجات پائی۔ میں ہمیشہ اِس بات کے لیے شکرگزار رہوں گا کہ اُنھوں نے اسی برس کی عمر میں نجات پا لی تھیں۔ مگر میری خواہش تھی کہ اُنھیں جب میں چھوٹا لڑکا ہی تھا تو نجات پا لینی چاہیے تھی۔ مجھے بے شمار طویل سالوں کا انتظار کرنا پڑا تھا اِس سے پہلے کہ وہ یسوع مسیح بخود کو جانتی۔ وہ ایک پیاری خاتون تھیں، مگر وہ نجات پائی ہوئی نہیں تھیں۔

اگر آپ اِس عبادت میں اپنے بچوں میں سے کسی ایک کے وسیلے سے لائے گئے ہیں تو آپ کو بہت زیادہ شکرگزار ہونا چاہیے۔ آپ کو اُن کے ساتھ ناراض یا مشتعل نہیں ہونا چاہیے۔ وہ آپ کو آج رات کو یہاں اِس لیے لائے ہیں کیونکہ وہ آپ کو پیار کرتے ہیں! وہ آپ کو اِس قدر زیادہ پیار کرتے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں آپ جان جائیں یسوع ایک نئی اور جیتی جاگتی راہ ہے۔ سب سے شاندار تحفہ جو ایک بچہ اپنی ماں کو دے سکتا ہے وہ یسوع کو اپنی ماں کے ساتھ شریک کرنا ہے۔

جب میں کالج میں تھا تو مجھے اپنے کالج کی تمام کلاسز رات کو پڑھنی پڑتی تھیں۔ دِن کے وقت میں مکمل دورانیے کی ملازمت کیا کرتا تھا۔ وہ آخری ملازمت جو میں نے کالج سے گریجوایشن مکمل کرنے سے پہلے کی تھی وہ ایک لاس اینجلز کے مرکز میں پانی کے وسائل کے محکمے کے ڈاک والے کمرے میں تھی۔ اُس ملازمت کےکام کے ایک حصے میں مجھے مرکزی دفتر سے گاڑی چلا کر ہر دوپہر کو پامڈیل Palmdale میں ڈاک کی ترسیل کے لیے جانا ہوتا تھا۔ یہ بڑی شاہراہ کے تعمیر ہونے سے پہلے کی بات تھی۔ اُس زمانے میں یہ پہاڑوں پر سے ہوتے ہوئے صحرا میں سے گزر کر جانے کے لیے ایک طویل مسافت ہوتی تھی۔ موسم بہار میں نارنجی خشخاش کے پھول poppy اور نیلے لیوپنز Lupins سڑک کے کناروں پر اُگتے تھے۔ میں جانتا تھا کہ میری ماں اُن جنگلی پھولوں کو کس قدر پیار کرتی تھیں۔ تقریباً ہر روز میں اپنے ساتھ ایک کوک Coke کی خالی بوتل لے جایا کرتا تھا۔ میں سڑک کے کنارے رُکا کرتا اور پوپی اور لیوپنز توڑتا اور اُنہیں کوک کی بوتل میں پانی میں ڈال دیا کرتا۔ رات کو میں وہ اپنی ماں کے لیے لے جایا کرتا۔ اُن کی آنکھیں اتنی ہی نیلی تھیں جتنے کہ وہ لیوپنز جنہیں وہ پیار کرتی تھیں۔ جب میں اُنھیں وہ پھول ایک پرانی سی بوتل میں دیا کرتا تو اُن کا چہرہ خوشی سے دمک جایا کرتا۔ گذشتہ جمعہ کو میں اُن کی قبر پر گیا اور اُس پر نیلے پھول چڑھائے۔ میں اپنے ذہن میں اُن کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھ سکتا تھا۔

اپنی ماں کو چند ایک پھول پیش کرنا ایک چھوٹی سی بات دکھائی دیتی ہے۔ وہ تو اِس سے بھی کئی گُنا زیادہ کی مستحق ہوتی ہے۔ مگر تمام تحفوں میں سب سے عظیم ترین تحفہ اپنی ماں کی یسوع کو جاننے میں مدد کرنا ہوتا ہے۔ یسوع ایک تحفہ ہے جو اُن کو ہر وقت اور تمام ابدیت میں برکت دے گا۔

اگر ماں نئے سرے سے جنم لی ہوئی مسیحی نہیں ہے تو جزوی طور پر یہ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ وہ نہیں جانتی یسوع ہے کون، اور کیوں وہ اِس قدر زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اسرائیل میں فریسی سب سے بہترین لوگ ہوتے تھے۔ درحقیقت، وہ تمام دُنیا میں سب سے بہترین لوگ ہوا کرتے تھے۔ وہ بائبل میں یقین رکھتے تھے۔ وہ خُدا میں یقین رکھتے تھے۔ وہ فرشتوں پر یقین رکھتے تھے۔ وہ شیطان میں یقین رکھتے تھے۔ وہ پاکیزہ زندگی بسر کرتے تھے۔ اُن کے خاندان اچھے ہوتے تھے۔ اُن کے مابین طلاق کے بارے میں سُنا ہی نہیں جاتا تھا۔ وہ ہر ہفتے روزہ رکھتے تھے، اور ہر روز خُدا سے دعا مانگا کرتے تھے۔ مگر وہ میری پیاری ماں کی زندگی کے پہلے اسی سالوں کی طرح تھے۔ وہ یسوع کو اُن کی نجات دہندہ کی حیثیت سے نہیں جانتے تھے

۔

یسوع وہاں بالکل اُن کے ساتھ تھا۔ مگر وہ اُس کو نہیں جانتے تھے۔ میرے رابرٹ پورٹر ایلیت Robert Porter Elliott نامی ایک انکل ہوا کرتے تھے۔ ہر کوئی اُنھیں پورٹر بُلایا کرتا تھا۔ وہ ایک سخت جان بوڑھے شخص تھے جو کہ دوسری جنگ عظیم میں اور کوریا کی جنگ میں ایک سپاہی رہے تھے۔ میں اُن کے ساتھ ایک ہی گھر میں تقریباً دو سالوں تک رہا تھا۔ مگر میں ہمیشہ اُن سے خوفزدہ رہتا تھا۔ وہ شاذونادر ہی بولا کرتے تھے۔ وہ اپنے چہرے پر تیوریاں چڑھائے ہوئے کام سے آیا کرتے تھے۔ وہ بولتے نہیں تھے – بالکل بھی نہیں۔ وہ ایک کرُسی میں تنہا بیٹھ جایا کرتے، کتاب پڑھتے اور ایک کے بعد دوسری سگریٹ لگاتے رہتے۔ پھر وہ خاموشی کے ساتھ سونے کے لیے چلے جایا کرتے۔ اگر آپ نے کچھ غلط کیا تھا تو وہ آپ پر غصے ہونا شروع ہو جائیں گے۔ میں اُن کے قریب جانے یہاں تک کہ اُن سے بات کرنے سے بھی خوفزدہ تھا۔

میری ماں پورٹر اور اُن کی بیوی کو اپنے ساتھ میری منادی سننے کے لیے چند ایک مرتبہ گرجہ گھر لے کر آئیں۔ یہ تقریباً چالیس سال پہلے کی بات تھی جب ہمارے گرجہ گھر نے پہلی مرتبہ آغاز کیا تھا۔ پھر پورٹر اور اُن کی بیوی نے آنا بند کر دیا۔ ایک ہفتے کے بعد میں اُن کو اپنے آپ ہی گرجہ گھر کے دروازے میں سے آتا ہوا دیکھ کر بھونچکا رہ گیا۔ اُنھوں نے ہر اِتوار کو آنا شروع کر دیا – اپنے آپ ہی خودبخود۔ اُن کی بیوی نے اُنھیں روکنے کی کوشش کی، مگر وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔ اُنھوں نے اُس سے کہا، ’’یہ کچھ نہ کچھ میرے لیے ہے۔ میں اِس کو چاہتا ہوں۔‘‘ میں نے اُن گرمیوں میں اُن کا بپتسمہ سانتا مونیکا کے سمندر میں کیا۔ وہ اتنے ہی خوش تھے جتنا ایک لڑکا ہوتا ہے! میں نے اُنھیں اِس طرح کبھی بھی نہیں دیکھا تھا – ایک مرتبہ بھی نہیں! اب، اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ، وہ ایک خوش انسان تھے! میں انکل پورٹر کو جنت میں جاتا ہوا دیکھنے کا مشتاق تھا۔ وہ دِن کس قدر خوشی منانے کا ہوگا!

میں نے آپ کو اپنے بارے میں کسی وجہ سے بتایا تھا۔ میں اُنھیں اپنی ساری زندگی سے جانتا تھا۔ مگر میں اُنھیں واقعی میں بالکل بھی نہیں جانتا تھا! اُن کے سخت سپاہیانہ چہرے کے پیچھے ایک ایسی ہستی تھی جسے میں کبھی بھی نہیں جانتا تھا۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا تھا کہ آپ بھی یسوع کو اِتنا ہی نہ جانتے ہوں جتنا کہ میں اپنے انکل کو نہیں جانتا تھا؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ آپ یسوع کے بارے میں اُس کو اپنی زندگی میں ایک جیتی جاگتی ہستی کی حیثیت سے واقعی میں جانے بغیر صرف جانتے ہی ہوں؟

ایسا ہی فریسیوں کے ساتھ تھا۔ وہ یسوع کے بارے میں جانتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ وہ بیماروں کو شفا دیتا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اُس نے لعزر نامی ایک شخص کو مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اُس نے ایک پیدائشی نابینا کو بینائی بخشی تھی۔ وہ یسوع کے بارے میں اُن تمام حقائق کو جانتے تھے۔ مگر وہ یسوع بخود کو نہیں جانتے تھے۔

یسوع نے اُن سے پوچھا، ’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ وہ اُس کو جواب نہ دے پائے۔ اُنھوں نے کوششیں کرنی چھوڑ دیں۔

’’اور اُن میں سے کوئی ایک لفظ بھی جواب میں نہ کہہ سکا اور اُس دِن کے بعد نہ ہی کسی کو جرأت ہُوئی کہ اُس سے مزید سوال کرتا‘‘ (متی 22:46، کنگ جیمس بائبلKJV، نئی امریکی معیاری بائبلNASV).

ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ اُنھوں نے اُس کو گرفتار کر لیا۔ اُنھوں نے اُس کے منہ پر تھوکا اور اپنے مُکّوں سے اُس کو پیٹا۔ وہ اُس کو کھینچ کر رومی گورنر کے سامنے لے گئے۔ وہ چلائے، ’’اِس کو صلیب دو! اِس کو صلیب دو!‘‘ گورنر نے اُس کے کمر پر کوڑے برسوائے جب تک کہ وہ ادھموا نہ ہو گیا۔ رومی سپاہیوں نے کانٹوں کا بنا ہوا ایک تاج اُس کے سر میں گھونپ دیا۔ اُنہوں نے اُس کو سزائے موت کی جگہ تک صلیب اُٹھا کے لے جانے پر مجبور کیا۔ اُنھوں نے اُس لکڑی کی صلیب میں اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو کیلوں سے جڑ دیا۔ جب وہ اُس صلیب پر اذیت میں مبتلا تھا تو وہ اُس پر چیخے اور چلائے۔ اور وہیں پر وہ مر گیا۔ رومی سپاہیوں کا سردار صلیب کے سامنے دوزانو ہو گیا اور اُس نے کہا، ’’حقیقی طور پر یہی خُدا کا بیٹا ہے۔‘‘ روایت ہمیں بتاتی ہے کہ یہ سخت سپاہی پہلے مسیحیوں میں سے ایک تھا۔ اُنھوں نے یسوع کے مُردہ بدن کو ایک قبر میں رکھا اور مہر لگا دی۔ اُنھوں نے اُس پر رومی سپاہیوں کو نگرانی کے لیے مقرر کر دیا۔ وہ مُردہ تھا۔ اُنھوں نے سوچا اُنھیں دوبارہ پھر کبھی بھی اِس سوال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، ’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ مگر عید پاشکا کے اِتوار کی صبح یسوع جسمانی طور پر مُردوں میں سے زندہ ہو گیا۔

تقریباً دو ہزار سال گزر چکے ہیں۔ اور اِس کے باوجود ہم میں سے ہر کوئی اِس سوال کا سامنا کیے ہوئے ہے، ’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ آپ مسیح کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایک جعل ساز تھا۔ مگر کیسے ایک جعل ساز مُردوں میں سے زندہ ہو سکتا ہے؟ کچھ کہتے ہیں وہ صرف ایک اُستاد ہی تھا۔ مگر کیسے ایک اُستاد مُردوں میں سے زندہ ہو سکتا تھا؟ بے شمار لوگ کہتے ہیں وہ تو صرف ایک نبی تھا۔ مگر کیسے ایک نبی مُردوں میں سے زندہ ہو سکتا ہے؟ بائبل کہتی ہے کہ رومی سردار سچا تھا۔ ’’حقیقی طور پر وہ خُدا کا بیٹا تھا۔‘‘ مگر اِس سے بھی زیادہ، وہ خُدا کا بیٹا ہے – وہ خُدا کا ’’واحد اِکلوتا بیٹا‘‘ ہے! وہ آیا، اُس نے زندگی بسر کی، وہ صلیب پرمر گیا، وہ مُردوں میں سے جسمانی طور پر زندہ ہوا۔ اُس نے وہ سب کچھ ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات دلانے کے لیے کیا۔ بائبل کہتی ہے،

’’خدا نے بیٹے کو دنیا میں اِس لیے نہیں بھیجا کہ دنیا کو سزا کا حکم سُنائے بلکہ اِس لیے کہ دنیا کو اُس کے وسیلہ سے نجات بخشے‘‘ (یوحنا 3:17).

پولوس رسول نے کہا، مسیح یسوع دُنیا میں گنہگاروں کو نجات دلانے کے لیے آیا‘‘ (1تیموتاؤس1:15)۔ اُس نے صلیب پر ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کیا۔ اُس کا خون ہمیں تمام گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے۔ وہ بالکل ابھی زندہ ہے، خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر۔ آپ اُس کے پاس آ سکتے ہیں اور اُس پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ اور جب آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ نجات پا لیں گے۔ اُس نے مجھے اُسی لمحے میں بچا لیا تھا جب میں نے اُس پر بھروسہ کیا۔ اُس نے میری قیمتی ماں کو نجات دلائی تھی اُسی لمحے جب اُنھوں نے تنہا اُسی پر بھروسہ کیا تھا۔ اُس نے میرے انکل پورٹر کو اُسی لمحے میں نجات دلا دی تھی جب اُنھوں نے اُس پر بھروسہ کیا تھا۔ اور یسوع آپ کو بھی اُسی منٹ میں نجات دے دے گا جب آپ اُس کے پاس جائیں گے اور اُس پر بھروسہ کریں گے۔ ایک پرانا حمدوثنا کا گیت اِس کو بخوبی کہتا ہے،

صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں،
صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں۔
وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا،
وہ ابھی آپ کو بچائے گا۔
   (’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں Only Trust Him‘‘ شاعر جان ایچ. سٹاکٹن
John H. Stockton، 1813۔1877).

آپ شاید کہیں، ’’میں تو یسوع پر بھروسہ کرتا ہوں۔ میں نے اپنی ساری زندگی اُس پر بھروسہ کیا ہے۔‘‘ میں نے بھی یہی بات اپنے نجات پائے جانے سے پیشتر کہی ہوگی۔ مگر میں واقعی میں خود اپنی اچھائیوں یا بھلائیوں پر بھروسہ کر رہا تھا۔ میں ایک ’’نیک لڑکا‘‘ تھا – کم از کم خود اپنی نظروں میں۔ میں نے نیک بننے کے حتیٰ الوسیع کوشش کی تھی۔ اور لوگ کہتے ہیں میں نیک تھا۔ مگر میرے دِل نے مجھے بتایا میں گناہ سے بھرپور تھا۔ میں ایک گنہگار تھا، اور میں خُدا کو خوش کرنے کے لیے مناسب طور پر اچھا ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ میں نے خود پر بھروسہ رکھنا جاری رکھا تھا – کہ میں خود سے ہی اپنے آپ کو نیک بنا سکتا ہوں۔ مگر اِس سے بات نہیں بنی! مجھ میں کوئی بھی اندرونی امن نہیں تھا، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں نے کتنا ہی نیک بننے کی کوشش کی! پھر ایک دِن یسوع میرے پاس آیا اور مجھے بچا لیا۔ میں نے اپنے آپ کے بجائے اُس پر بھروسہ کیا۔ اُس نے مجھے تمام گناہوں سے اپنے مقدس خون کے وسیلے سے پاک صاف کیا – اور میں نے نجات پا لی تھی!

بچایا گیا! بچایا گیا! میرے تمام گناہ معاف کیے گئے ہیں،
   میرے تمام قصور بخشے گئے ہیں!
بچایا گیا! بچایا گیا! میں خون کے وسیلے سے بچایا گیا ہوں!
   اُس مصلوب کیے گئے شخص کی وجہ سے
   (’’خون کے وسیلے سے بچایا گیا Saved by the Blood‘‘ شاعر ایس۔ جے۔ ھینڈرسن
S. J. Henderson، 1902)۔

آپ شاید اِس تمام کو سمجھ نہ پائیں۔ آپ شاید بائبل کے بارے میں زیادہ طور پر سمجھ نہ پائیں۔ مگر آپ کو آپ کے تمام گناہوں کے لیے بخش دیا جائے گا، اور آپ کو تمام ابدیت تک کے لیے بچا لیا جائے گا – اور ابدیت کے زمانوں تک کے لیے بچا لیا جائے گا – بالکل اُسی لمحے سے جب آپ اپنا بھروسہ یسوع پر ڈال دیں گے، جو خُدا کا واحد اکلوتا بیٹا ہے! خُدا کرے کہ آپ جلد ہی اُس پر بھروسہ کریں! آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی22:41۔46.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’یسوع کی مانند کسی نے بھی کبھی میرا خیال نہیں کیا
No One Ever Cared For Me Like Jesus‘‘ (شاعر چارلس ایف۔ ویگل Charles F. Weigle، 1871۔1966)          ۔