اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
نجات دینے والے ایمان اور جھوٹے ایمان کا موازنہSAVING FAITH AND FALSE FAITH CONTRASTED ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ |
اِس واعظ میں موجود نقاط ’’ایمان کی راہThe Way of Faith ‘‘ سے لیے گئے ہیں، جس کو ٹینیسی کے شہر میمفس میں مغربی ووڈز بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر South Woods Baptist Church in Memphis, Tennessee کے سینیئر پادری ڈاکٹر فِل اے۔ نیوٹن Dr. Phil A. Newton نے لکھا تھا۔ وہ نقاط اُن کی کتاب ’’ایمان کی راہ‘‘ کے ایک باب میں پیش کیے گئے ہیں (فاؤنڈرز پریس Founders Press، کیپ کورل Cape Coral، فلوریڈا، 2002، صفحات21۔25)۔
ڈاکٹر نیوٹن نشاندہی کرتے ہیں کہ جو وہ کہتے ہیں ’’ایمان‘‘ چار قسموں کا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر نیوٹن وضاحت کرتے ہیں کہ ایمان کی چار اقسام میں سے تین نجات کی جانب رہنمائی نہیں کرتیں۔ پہلی تین جہنم کی جانب لے جاتی ہیں۔ نجات دینے والے ایمان کو اکثر و بیشتر غلط سمجھ لیا جاتا ہے اور اِسی لیے یسوع مسیح میں ایک حقیقی تبدیلی کی جانب رہنمائی نہیں ہو پاتی۔
I۔ پہلی قسم کا جھوٹا ایمان وہ ہے جسے ڈاکٹر نیوٹن ’’تاریخی ایمان‘‘ کہتے ہیں۔ اِس سے مُراد وہ شخص ہے جو بائبل کے تاریخی حقائق میں یقین کرتا ہے، اور اِس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
وہ جو مسیح میں ایمان کے بارے میں بائبل جو کہتی ہے اُس پر ایمان رکھنے سے مذید اور آگے نہیں بڑھتا وہ حقیقی ایمان اور حقیقی تبدیلی میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ وہ شخص جو محض بائبل میں یقین رکھتا ہے کہ اِس میں تاریخی ایمان کہلانے والے ایمان کی قسم ہوتی ہے؛ بائبل میں اِس کی ایک اعتقاد میں جڑیں ہیں، مگر یہ اِس سے مذید اور آگے نہیں بڑھتا ہے۔ تاریخی ایمان کی کمزوری یہ ہے کہ یہ آپ کو نجات نہیں دلا سکتا۔ برگشتہ بدروحوں کے پاس بھی اِس قسم کا ایمان تھا – مگر وہ نجات نہیں پا سکی ہیں۔ بائبل کہتی ہے،
’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خدا ایک ہے۔ اچھا کرتا ہے۔ یہ تو شیاطین [آسیب] بھی مانتے ہیں اور تھر تھراتے ہیں‘‘ (یعقوب 2:19).
اِس لیے، ایک شخص جس کا ایمان جو بائبل کہتی ہے صرف اُسی پر قائم ہے اُس کے پاس وہ ہوتا ہے جس کو ڈاکٹر نیوٹن ’’تاریخی ایمان‘‘ کہتے ہیں، وہ ایمان جو صرف بائبل کی تاریخی دستاویزات پر مشتمل ہوتا ہے۔ وہ شاید اِس قسم کی باتیں کہتے ہیں ’’خُدا نے یہ کہا، میں نے اِس پر یقین کیا، بات یہیں پر ختم ہو جاتی ہے۔‘‘ مگر وہ غلطی پر ہیں کیونکہ بائبل میں موجود وعدوں اور رسمی اعلانات پر یقین رکھنا کسی کو نجات نہیں دلاتا! یسوع نے فریسیوں کی ملامت کی تھی کیونکہ، حالانکہ اُن کا بائبل میں ایمان تھا، ’’تاریخی ایمان،‘‘ اُن کا مسیح بخود میں کوئی نجات دلانے والا ایمان نہیں تھا۔ مسیح نے فریسیوں کی سخت تنقید کے ساتھ ملامت کی تھی جب اُس نے کہا،
’’تُم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ اور پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا 5:39:40).
فریسی بائبل پر یقین رکھتے تھے، لیکن یہ اُسی حد تک تھا جتنا اُس میں تھا۔ وہ بائبل میں ایک ’’تاریخی ایمان‘‘ کے ساتھ چپکے ہوئے تھے، مگر اُنہوں نے اِس سے آگے بڑھنے سے انکار کر دیا تھا، خُداوند یسوع مسیح بخود میں ذاتی ایمان رکھنے سے انکار کر دیا تھا۔ ہمارے گرجہ گھروں میں اِس قسم کے لوگ کبھی بھی بائبل میں ایمان سے آگے مسیح میں نجات دینے والے ایمان کے لیے نہیں بڑھتے۔ وہ تلاوتوں سے ثبوت پیش کرنے کی کوشش کر کے ظاہر کرتے ہیں کہ بائبل میں اعتقاد، یا ’’نجات کے منصوبے‘‘ میں اعتقاد، مسیح بخود میں زندہ ایمان کے لیے ایک متبادل ہے۔ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے ہزاروں مبشران کبھی بھی بائبل میں اپنے ایمان سے پرے مسیح بخود کی آگاہی کے لیے نہیں جاتے۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones اِس غلطی کو ’’سینڈیمینیئن اِزم Sandemanianism‘‘ کہتے ہیں۔ اُن کا اِس پر ایک مکمل باب دی پیوریٹنز: اُن کی ابتدا اور جانشین The Puritans: Their Origins and Successors میں موجود ہے (بینر آف ٹرٹھ Banner of Truth، 1996، صفحات170۔190)۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز اِس کو ’’آج کا سب سے بڑا مسٔلہ‘‘ کہتے ہیں (صفحہ 190)۔ یوں لوگ ’’جارحیت کی چٹان‘‘ پر لڑکھڑاتے رہتے ہیں اور کبھی بھی حقیقی تبدیلی کا تجربہ نہیں کر پاتے۔ مسیح کے بارے میں باتیں جاننا مسیح بخود کو جاننے کا متبادل نہیں ہوتا ہے! یہ مسیح بخود کی کسی آگاہی کے بغیر بائبل کے الفاظ اور تاریخ میں محض ایمان ہوتا ہے۔ اِس کے برعکس، بائبل کہتی ہے،
’’ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ واحد اور سچے خدا کو جانیں اور یسوع مسیح کو بھی جانیں جسے تُو نے بھیجا ہے‘‘ (یوحنا 17:3).
ہمیشہ کی زندگی اور مکمل نجات صرف یسوع مسیح کے ساتھ ایک ذاتی تجربے کے ذریعے سے ہی ملتی ہے اور اِس کے علاوہ کوئی اور دوسری راہ نہیں ہے۔ آپ بائبل کو پڑھنے اور اِس کا مطالعہ کرنے اور اِس پر یقین رکھنے سے نجات نہیں پا سکتے ہیں۔ بائبل کا مقصد آپ کو اِس کے الفاظ میں محض اعتقاد رکھنے سے آگے بڑھانا ہوتا ہے۔ بائبل کا اصل مقصد آپ کو بائبل کے مصنف مسیح بخود کے ساتھ روبرو سامنا کرانا ہے۔ آپ بائبل کے بارے میں بہت کچھ جان سکتے ہیں اور مسیح بخود کو نہیں جان پاتے۔ یہ فریسیوں کی غلطی تھی اور یہی غلطی ہے جو آج انجیل بشارت کا پرچار کرنے والے بے شمار ہزاروں مبشران انجیل سرزد کرتے ہیں۔ ’’تاریخی ایمان،‘‘ تنہا بائبل میں ایمان نے کبھی بھی کسی کو نجات نہیں دلائی۔ مسیح بخود ہی نجات دہندہ ہے ناکہ کلام پاک کے الفاظ۔ پولوس رسول نے اِس کو انتہائی واضح کر دیا تھا جب اُس نے کہا،
’’تُو اُن مُقدّس کتابوں سے واقف ہے جو تجھے مسیح یسوع پر ایمان لا کر نجات حاصل کرنے کا عرفان بخشتی ہیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:15).
بائبل کا مطالعہ کرنے کا مقصد محض خود اِس ہی میں ختم نہیں ہو جاتا۔ بائبل کا مقصد آپ کو اُس ’’ایمان جو مسیح یسوع میں ہے‘‘ اُس کی جانب نشاندہی کرنا ہوتا ہے۔ وہ ہی نجات دہندہ ہے۔ بائبل آپ کو نجات کے لیے اُس کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ وہ جو محض بائبل ہی میں ایمان رکھنے تک برقرار رہتا ہے ایک ہلاک ہونے والی جان ہے۔ آخری فیصلہ کے وقت اِس قسم کے لوگوں کو پتا چلے گا کہ اُن کا ’’تاریخی ایمان‘‘ بے قدروقیمت ہے جب مسیح اُن سے کہے گا کہ وہ،
’’مسیح میں – سیکھنے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن کبھی اِس قابل نہیں ہوتے کہ حقیقت کو پہچان سکیں ‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:7).
’’چنانچہ یہ لوگ ہمیشہ کی سزا پائیں گے‘‘ (متی 25:46).
آپ میں سے ہر کوئی اُن لوگوں سے ملے گا جو کہتے ہیں کہ وہ بائبل میں یقین رکھتے ہیں۔ مگر کیا وہ اُنھیں بچانے کے لیے یسوع کے بارے میں کوئی بات کہہ سکتے ہیں؟ کیا وہ کہہ سکتے ہیں کہ مسیح کے لیے اُن کا پیار اُنھیں ہر اِتوار کو گرجہ گھر میں بِلا ناغہ موجود ہونے کے لیے مجبور کرتا ہے؟ کیا وہ کہہ سکتے ہیں کہ اُن کی ایک حقیقی دعائیہ زندگی ہے؟ کیا وہ ایمانداری سے کہہ سکتے ہیں کہ مسیح کو اپنے دِل و جان کے ساتھ پیار کرتے ہیں؟ لاکھوں بپتسمہ دینے والے اور نئے مبشران انجیل ہیں جو نہیں کہہ سکتے۔ اُن کے پاس صرف ’’سینڈیمینیئن اِزم Sandemanianism‘‘ – مسیح نہیں ہوتا! لہٰذا، جھوٹے ایمان کی پہلی قسم صرف بائبل میں یقین ہوتا ہے، بائبل میں نجات کے منصوبے پر یقین ہوتا ہے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ وہ واقعی میں اچھے مسیحی ہیں کیونکہ وہ کنگ جیمس بائبل میں یقین رکھتے ہیں۔ مگر وہ حیران رہ جائیں گے جب وہ خود کو جہنم کے دائمی شعلوں میں پائیں گے! ایسا ایمان کسی کو بھی نہیں بچائے گا۔ بائبل کہتی ہے کہ آپ کو مسیح بخود میں ضرور ایمان رکھنا چاہیے!
’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).
II۔ دوسری قسم کا جھوٹا ایمان وہ ہے جسے ڈاکٹر نیوٹن ’’معجزاتی ایمان‘‘ کہتے ہیں۔
یہ اُن کی وضاحت کرتا ہے جنھوں نے معجزات کیے ہونگے، یا جن کی دعاؤں کا جواب ملا ہوگا، اور اِس ہی وجہ سے وہ یقین کرتے ہیں کہ وہ نجات یافتہ ہیں۔ یسوع متی7:21۔23 میں اِس جھوٹے ایمان کے خلاف خبردار کرتا ہے، جب اُس نے کہا،
’’مجھے، اَے خداوند، اَے خداوند کہنے والا ہر شخص آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا؛ مگر وہ جو میرے آسمانی باپ کی مرضی کے مطابق عمل کرتا ہے ضرور داخل ہوگا اُس دِن کئی مجھ سے کہیں گے، اَے خداوند! اَے خداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوت نہیں کی؟ تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟ اُس وقت میں اُن سے صاف صاف کہہ دُوں گا کہ میں تُم سے کبھی واقف نہ تھا۔ اَے بدکارو! میرے سامنے سے دُور ہو جاؤ‘‘ (متی 7:21۔23).
ڈاکٹر نیوٹن نے کہا،
یہوداہ اسخریوطی نے یسوع مسیح کی تین سالوں تک پیروی کی تھی اور یہاں تک کہ وہ معجزانہ اعمال میں بھی شامل رہا تھا۔ اِس کے باوجود وہ جہنم میں فنا ہو گیا! فرعون کے جادوگروں نے ایک مدت کے لیے موسیٰ کے معجزات کی نقل کی، اِس کے باوجود کو کسی طور پر بھی ایماندار نہیں تھے! یسوع نے اِس قسم کے جھوٹے ایمان کے خلاف متی 7:21۔23 میں خبردار کیا (ibid.)۔
پولوس رسول اِن لوگوں کا موازنہ موسیٰ کے زمانے میں فرعون کے دربار میں جادوگروں کے ساتھ کرتا ہے۔
جس طرح ینیس اور یمبریس نے موسیٰ کی مخالفت کی تھی اُسی طرح یہ لوگ بھی حق کی مخالفت کرتے ہیں: اُن کی عقل بگڑی ہوئی ہے اور یہ ایمان کے اعتبار سے نامقبول ہیں‘‘ (2۔تیموتاؤس 3:8)۔
ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے اُس آیت پر یہ رائے پیش کی،
خروج میں [ینیس اور یمبریس کا] واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ شیطان کے پاس قوت ہے، فوق الفطرت قوت، اور یہ بھی کہ وہ ایک بہت بڑا نقال ہے – وہ اُن باتوں کی نقل کرتا ہے جو خُدا کرتا ہے۔ ینیس اور یمبریس شیطان کی قوت کے ذریعے سے معجزات کرنے کے قابل تھے۔ موسیٰ نے وہ خُدا کی قوت سے کیے تھے۔ میرا یقین ہے، کہ یہ ہے وہ وجہ کہ اُن کے لیے یہاں یہ حوالہ دیا گیا۔ ہمیں اپنے زمانے میں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ شیطان خُدا کی قوت کی نقالی کر سکتا ہے… ہمارے زمانے میں میں خوفزدہ ہوں کہ بے شمار جگہوں پر قوت کے مظاہرے کو غلط سمجھا جاتا ہے کہ یہ خُدا کی طرف سے ہو رہا ہے جب کہ یہ حقیقت میں شیطان کی طرف سے ہوتا ہے (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد پنجم، صفحہ 471؛ 2۔ تیموتاؤس3:5 پر غور طلب بات)۔
یوں، جھوٹا ایمان جو علامات، معجزات اور دعاؤں کے جوابات پر قائم ہے نجات دلانے والا ایمان نہیں ہے۔ نجات صرف مسیح بخود پر بھروسہ کرنے سے ملتی ہے۔ بائبل کہتی ہے،
’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).
III۔ تیسری قسم کا جھوٹا ایمان وہ ہے جسے ڈاکٹر نیوٹن ’’عارضی ایمان‘‘ کہتے ہیں۔
متی 13:20۔21 میں مسیح نے کہا،
’’جو بیج پتھریلی زمین پر گرا، اُس شخص کی مانند ہے جو کلام کو سُنتے ہی خوشی سے اُسے قبول کر لیتا ہے۔ لیکن وہ اُس میں جڑ نہیں پکڑنے پاتا اور دیرپا ثابت نہیں ہوتا، کیونکہ جب کلام کے سبب سے ظلم یا مصیبت آتی ہے تو وہ فوراً گِر پڑتا ہے‘‘ (متی13:20۔21)۔
لوقا 8:13 میں مسیح نے کہا،
’’چٹان پر گرنے والے وہ ہیں، جو کلام کو سُن کر اُسے خوشی سے قبول کرتے ہیں لیکن کلام اُن میں جڑ نہیں پکڑتا۔ وہ کچھ عرصہ تک تو اپنے ایمان پر قائم رہتے ہیں لیکن آزمائش کے وقت پسپا ہو جاتے ہیں‘‘ (لوقا8:13)۔
’’پسپا ہو جانے‘‘ پر ڈاکٹر رائنیکر Dr. Rienecker یہ رائے پیش کرتے ہیں – مقامی نئے عہد نامے کے گرجہ گھر اور اُس سچی خوشخبری سے جس کی وہ منادی کرتا ہے’’دور چلے جانا، پیچھے ہٹنا‘‘ (فریٹز رائنیکر، پی ایچ۔ ڈی۔ Fritz Rienecker, Ph.D.، یونانی نئے عہدنامے کے لیے زباندانی کی کُلید Linguistic Key to the Greek New Testament، ژونڈروان پبلیشنگ ہاؤس Zondervan Publishing House، 1980 ایڈیشن، صفحہ 161؛ لوقا8:13 پر غور طلب بات)۔ ڈاکٹر نیوٹن نے کہا،
یہاں عارضی ایمان ہے جو کچھ عرصہ تک برقرار رہتا ہے اور پھر مرجھا جاتا ہے کیونکہ اِس کی کوئی جڑیں نہیں ہوتی… کچھ لوگوں کے پاس مذھبی تجربہ ہوتا ہے یا مسیحی زندگی کے بارے میں بہت زیادہ بے قراری، ممکنہ طور پر یہاں تک کہ ایمان کا عوامی پیشہ بنا ڈالتے ہیں۔ لیکن اگر [مسیح بخود] اُس کی زندگی میں مضبوط جڑیں نہیں رکھتا… اِس قسم کا شخص جلد ہی اُکتا جاتا ہے جب اُس کا سامنا مسیحی زندگی کے تقاضوں سے ہوتا ہے۔ اِس قسم کا ایمان نجات نہیں دلا سکتا (ibid.)۔
عارضی ’’ایمان‘‘ کی مسیح میں جڑیں نہیں ہوتی۔ مسیح مرکز میں نہیں ہوتا ہے۔ عارضی ’’ایمان‘‘ ایک جذباتی احساس پر مشتمل ہوتا ہے یا گرجہ گھر میں ایک دوستی پر، یا کسی دوسری جسمانی یا جذباتی وجہ سے۔ مسیح مرکز میں نہیں ہوتا، اِس لیے یہ نجات دینے والا ایمان نہیں ہوتا۔ یہ صرف عارضی ’’ایمان‘‘ ہوتا ہے۔
’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ اعمال 16:31).
یہ تمام کے تمام جھوٹے ’’ایمان‘‘ ہیں۔ جھوٹا ’’ایمان‘‘ آپ کو نجات نہیں دے پائے گا۔ وہ ’’ایمان‘‘ جو صرف بائبل کی آیات پر مشتمل ہو اور مسیح مرکز میں نہ ہو آپ کو نہیں نجات دے پائے گا۔ وہ ’’ایمان‘‘ جو ایک معجزے پر، یا ایک دعا کے جواب پر مشتمل ہو آپ کو نجات نہیں دے پائے۔ وہ ’’ایمان‘‘ جو صرف عارضی ہو آپ کو نجات نہیں دے پائے گا۔ لیکن چوتھی قسم کا ایمان سچا، نجات دینے والا ایمان ہوتا ہے۔
IV۔ چوتھی قسم کے ایمان کو ڈاکٹر نیوٹن ’’نجات دینے والے ایمان کا – انصاف کرنا‘‘ کہتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ نجات دینے والے ایمان کا انصاف کرنا مسیح بخود میں بھروسہ کرنا ہوتا ہے! صرف فضل ہی آپ کی مسیح بخود تک رہنمائی کر سکتا ہے۔ اور صرف مسیح بخود ہی آپ کو بچا سکتا ہے!
کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری کوششوں کا نتیجہ نہیں بلکہ خُدا کی بخشش ہے: اور نہ ہی یہ تمہارے اعمال کا پھل ہے کہ کوئی فخر کر سکے‘‘ (افسیوں2:8۔9)۔
ڈاکٹر نیوٹن نے کہا،
نجات دلانے والا ایمان محض یسوع مسیح کے تاریخی حقائق کو تسلیم کر لینا ہی نہیں ہوتا۔ بے شمار لوگ اِس کو تسلیم کر لیں گے اِس کے باوجود برگشتہ ہی رہتے ہیں… نجات دینے والا ایمان محض یہ تسلیم کر لینا ہی نہیں ہوتا کہ یسوع ہی نجات دہندہ ہے یا یسوع نجات دلا سکتا ہے۔ نا ہی نجات دینے والا ایمان محض ایمان میں ایمان رکھنا ہوتا ہے نا ہی فیصلے میں ایمان رکھنا ہوتا ہے نا ہی دعا میں ایمان رکھنا ہوتا ہے نا ہی پیشے [فیصلے] میں ایمان رکھنا ہوتا ہے نا ہی [اُس] نجات کے منصوبے میں ایمان رکھنا ہوتا ہے… سچا ایمان ہوتا ہے… جب گنہگارعاجزی کے ساتھ تنہا یسوع مسیح پر بھروسہ رکھتا ہے… ایمان کا انصاف کرنے میں یسوع مسیح پر مکمل انحصار کرنا شامل ہوتا ہے… یہ ہے جس کا مطلب ایمان یا یقین کرنا ہوتا ہے، [یسوع مسیح میں] مکمل انحصار کرنا یا بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ جب فلپی نگران نے پولوس اور سلاس سے پوچھا تھا کہ وہ کیا کرے کہ نجات پائے تو اُنھوں نے جواب دیا تھا [’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا،‘‘ اعمال16:31]… جب ایک شخص یسوع مسیح کے پاس ایمان کے وسیلے سے آتا ہے تو وہ … مسیح کو ایک مختلف انداز سے جانتا ہے… اب وہ یسوع مسیح کے ساتھ ایک جیتے جاگتے متحرک تعلق میں داخل ہو جاتا ہے۔ یسوع اُس کو گناہ کی قوت سے مخلصی دلا چکا ہوتا ہے، اِس لیے یسوع اب اُس کا آزادی دلانے والا ہوتا ہے۔ یسوع نے اُس کی زندگی کے ساتھ اپنے خون اور اپنی راستبازی کو لاگو کیا ہوتا ہے اور اُس کو خُدا کی حضوری میں راستباز قرار دیا ہوتا ہے، اِس لیے یسوع اب اُس کا حمایت کرنے والا یا وکیل ہوتا ہے۔ یسوع اُس کو آنے والے قہر سے بچا چکا ہوتا ہے، اِس لیے یسوع اب اُس کا نجات دہندہ ہوتا ہے۔ یسوع نے اُس کی زندگی پر اپنی نذراتی موت کے وسیلے سے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی عظیم قوت کے وسیلے سے دعویٰ قائم کیا ہوتا ہے، اِس لیے یسوع ہی اب اُس کا خداوند ہے (ibid.)۔
’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).
میرے اِس واعظ کی منادی کرنے سے پہلے مسٹر گریفتھ Mr. Griffith نے ’’میں آ رہا ہوں خُداوند I Am Coming, Lord‘‘ گایا تھا۔ خُدا کرے اُس حمد و ثنا کے گیت کے الفاظ آپ کی زندگی میں حقیقت بن جائیں:
میں تیری خوش آمدیدی آواز کو سُنتا ہوں،
جو مجھے خُداوندا تیری جانب بُلاتی ہے
کیونکہ تیرے قیمتی خون میں پاک صاف ہونے کے لیے
جو کلوری پر بہا تھا۔
خُداوندا! میں آ رہا ہوں!
میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال
جو کلوری پر بہا تھا۔
(’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔
وہ شخص جس کے پاس حقیقی نجات دینے والا ایمان ہوتا ہے گرجہ گھر کی عبادتوں میں آسانی سے غیر حاضر نہیں ہو پائے گا۔ وہ جو اِن مسیح کو تعظیم بخشنے والی عبادتوں کو میانہ روی کے ساتھ چھوڑ دیتے ہیں عموماً وہ ایمان رکھتے ہیں جس کو ڈاکٹر نیوٹن ’’عارضی ایمان‘‘ کہتے ہیں، اور ’’آزمائش کے وقت پر‘‘ جب ’’کوئی مشکل آتی‘‘ ہے تو وہ اپنے مقامی گرجہ گھر سے ’’پسپا ہو جاتے‘‘ ہیں۔ ہم دعا مانگتے ہیں کہ آپ اُن لوگوں میں شامل نہ ہونے پائیں، بلکہ ’’اُس [مسیح] میں جڑ پکڑتے اور تعمیر ہوتے جائیں، اور ایمان میں مضبوط رہیں‘‘ (کلسیوں2:7)۔ خُداوند آپ کے لیے ہماری دعاؤں کا جواب عنایت فرمائے۔ خُدا کرے کہ آپ جی اُٹھے مسیح میں بھروسہ رکھیں۔ خدا کرے کہ مسیح ہی آپ کا نجات دہندہ ہو اور آپ کی زندگی کا خُداوند ہو۔ اُسی کے نام میں، آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme
نے کی تھی: افسیوں2:5۔9.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: (’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو
Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔
لُبِ لُباب نجات دینے والے ایمان اور جھوٹے ایمان کا موازنہ SAVING FAITH AND FALSE FAITH CONTRASTED ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ I. پہلی قسم کا جھوٹا ایمان وہ ہے جسے ڈاکٹر نیوٹن ’’تاریخی ایمان‘‘ کہتے ہیں۔ II. دوسری قسم کا جھوٹا ایمان وہ ہے جسے ڈاکٹر نیوٹن ’’معجزاتی ایمان‘‘ کہتے ہیں، III. تیسری قسم کا جھوٹا ایمان وہ ہے جسے ڈاکٹر نیوٹن ’’عارضی ایمان‘‘ کہتے ہیں، IV. چوتھی قسم کے ایمان کو ڈاکٹر نیوٹن ’’نجات دینے والے ایمان کا – انصاف کرنا‘‘ کہتے ہیں، افسیوں2:8۔9؛ اعمال16:31؛ کُلسیوں2:7 . |