Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

THE UNSPEAKABLE GIFT
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 25 جنوری، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, January 25, 2015

’’شُکر خُدا کا اُس کی اُس بخشش کے لیے جو بیان سے باہر ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں9:15)۔

1994 میں ایک زلزلے نے ہمارے گھر کو رات کے وسط میں دہلا کر رکھ دیا۔ اِس بات نے مجھے ہمارے گھر میں موجود چیزوں کی قیمت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے گھر میں آگ لگنے کے بارے میں سوچا۔ کیا ہوتا اگر یہ جل رہا ہوتا؟ کیا ہوتا اگر میرے پاس بچنے کے لیے صرف تین یا چار منٹ ہوتے۔ میں اپنے ساتھ کیا لے کر جاتا؟ پھر میں نے سوچا، میں اپنی خواب گاہ کی جانب دوڑتا اور ایک دراز کھولتا اور اُن بالوں کے گُچھوں کو سنبھالتا جو میرے لڑکوں کے سروں پر سے کاٹے گئے تھے جب اُن کا پہلی مرتبہ سر مُنڈوایا تھا، اور میں اپنی سنگھار میز والی الماری کے اوپری خانے میں سے اپنے تانبے کے بنے ہوئے بچپن کے جوتے پکڑتا۔ اگر میرے پاس ایک اور منٹ ہوتا تو میں اپنی ماں اور لڑکوں کی ایک تصویر بھی پکڑ لیتا۔ چند اور سیکنڈ مل جاتے تو میں اپنی بیوی کا شادی کا لباس بھی ڈھونڈ نکالتا جو ایک بکس میں پیک کیا ہوا اور مہربند رکھا تھا اور میں عالمگیر معاشی بحران کے زمانے کے مٹی کے بنے ہوئے برتنوں کے چند ایک جوڑے بھی پکڑ لیتا جو میری ماں کو 1934 میں شادی پر تحفے میں ملے تھے۔

اُن چیزوں کی کیا قیمت رہی ہوگی؟ تقریباً کچھ بھی نہیں۔ آپ کو شاید اُس پرانے شادی کے لباس کے لیے 25 ڈالر مل جاتے۔ باقی سب کچھ قیمت کے لحاظ سے دو کوڑی کا ہوتا۔ لیکن میرے لیے وہ نایاب تھے! سب سے عظیم ترین تحفے ہماری جانوں میں، ہمارے دِلوں میں بسے ہوتے ہیں۔

میری دادی کے مرنے کے بعد اُنہوں نے مجھے بتایا کہ اگلے دِن ہمارے گھر کا صفایا کر دیا جائے گا۔ مجھے وہاں پہنچنے میں دشواری ہوئی تھی۔ میں گھر کے اندر دوڑا چلا گیا اور صرف ایک ہی چیز اُٹھائی – ایک پرانا سا گملا جس میں ایک بیل اُگ رہی تھی۔ یہ کچھ ایسی چیز تھی جسے وہ پسند کرتی تھیں، اور یہی سب کچھ تھا جو میں نے اُٹھایا۔ جب میں یہ واعظ لکھ رہا تھا تو میں نے اپنے ڈیسک پر پڑی اُس بیل پر نظر ڈالی۔ جہاں کہیں بھی میں تقریباً ساٹھ سالوں میں گیا میں نے اُس پودے کو اپنے پاس رکھا۔ یہ دو ڈالر کی قیمت کا بھی نہیں ہوگا، مگر میرے لیے یہ انمول تھاً! عظیم ترین تحفے ہماری جانوں میں، ہمارے دِلوں میں بسے ہوتے ہیں۔

جب میرا کزن جانی Johny اور اُس کی بیوی فوت ہوئے تو میں گاڑی چلا کر اُن کے گھر تک گیا۔ وہ بیچا جا چکا تھا اور گھر میں موجود ہر ایک چیز اگلے دِن تک ہاتھوں سے نکل جانی تھی۔ ہر ایک چیز کا سامنے کے کمرے کے فرش پر ڈھیر لگا ہوا تھا۔ کسی نے مجھ سے پوچھا، ’’کیا آپ کو کوئی چیز چاہیے؟‘‘ میں نے کہا، ’’جی ہاں، مجھے تہحوں والی لکڑی کی تختی پر کُندہ کچھ بطخوں والا وہ ٹکڑا چاہیے۔‘‘ اُنہوں نے مجھے وہ دے دیا اور میں افسردگی کے ساتھ وہاں سے چلا گیا۔ وہ آج کے دِن تک میرے بیٹے کی خواب گاہ میں دیوار پر لٹکا ہوا ہے۔ یہ اُن کے گھر سے تھا جہاں میں نےایک تیرہ برس کی عمر کے لڑکے کی حیثیت سے زندگی گزاری۔ یہ 25 ڈالر کی لاگت کا بھی نہیں ہوگا، مگر میرے لیے وہ انمول ہے! عظیم ترین تحفے ہماری جانوں میں، ہمارے دِلوں میں بسے ہوتے ہیں۔

جب میری ماں کا گھر بِکا تھا تو اُنہوں نے مجھے فون کیا اور کہا، ’’اگر آپ کو کوئی چیز چاہیے تو وہ آپ کو آج ہی اُٹھانی ہوگی۔‘‘ تب دوپہر سے زیادہ کا وقت گزر چکا تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ اُنہوں نے مجھے ایک یا دو دِن پہلے کیوں نہیں فون کر دیا! میں نے جلدی کی اور ایک ٹرک کرایے پر حاصل کیا۔ میں نے اُن کا پرانا پیانو، پلاسٹر آف پیرس کی بنی ہوئی کچھ بطخیں، اور دو پرانے پلاسٹر آف پیرس کے بنے ہوئے آدھے دھڑ والے مجسمے لے لیے – جن میں سے ایک امریکی انڈین کا تھا اور دوسرا سپین کے کاؤبوائے کا تھا۔ اُن کا سارے کا سارا ڈھیر 200 ڈالر کی لاگت کا تھا۔ مگر آپ وہ مجھ سے 10,000 ڈالرمیں بھی نہیں خرید سکتے۔ میرے لیے وہ انمول ہیں۔ جی ہاں، عظیم ترین تحفے ہماری جانوں میں، ہمارے دِلوں میں بسے ہوتے ہیں۔

ایک پرانا شادی کا لباس، بالوں کے دو گُچھے، ایک گملے میں اُگتی ہوئی بیل، پرانے برتنوں کے چند ایک جوڑے، ایک ٹوٹا پھوٹا پیانو، دو اکھڑے ہوئے اور داغدار مجسمے – جو دُنیا کے لیے کباڑ کا ایک دھیڑ ہے – مگر میرے لیے وہ مال و دولت کے مقابلے میں کہیں قیمتی ہیں! میں اُن کی قدر یا قیمت آپ کو بیان نہیں کر سکتا یا آپ کو سمجھا نہیں سکتا۔ دیکھا آپ نے، عظیم ترین تحفے ہماری جانوں میں، ہمارے دِلوں میں بسے ہوتے ہیں۔

میرا ہائی سکول میں مائیک نامی ایک دوست تھا۔ میرے سکول چھوڑنے کے بعد وہ مایوس ہو گیا اور اُس نے خود کشی کر لی۔ میں اُس کی ماں کو ملنے گیا۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ وہ میرا دوست تھا۔ اُنہوں نے مجھے اُس کا مہنگا ٹائپ رائٹر دینے کی کوشش کی، اُنہوں نے مجھے اُس کے کپڑے دینے کی کوشش کی۔ وہ اپنے اکلوتے بیٹے کی المناک موت پر غمزدہ اور بھونچکی ہو چکی تھیں۔ اگر وہ امیر رہی ہوتیں، تو میں یقین کرتا ہوں کہ اُنہوں نے کہا ہوتا، ’’میرا بیورلی ھلز میں ذاتی محل ہے۔ میرے بنک میں دس ملین ڈالر ہیں۔ میرے پاس انمول ھیروں کا ایک ہار ہے۔ مگر میں یہ سب کچھ دے دوں گی اگر مجھے میرا لڑکا دوبارہ واپس مل جائے۔‘‘ دیکھا آپ نے، عظیم ترین تحفے ہماری جانوں میں، ہمارے دِلوں میں بسے ہوتے ہیں۔

جب میں نے پولوس رسول کی لکھی ہوئی تلاوت پڑھی تو میں نے سوچا کہ میں جانتا ہوں اُس کا مطلب کیا تھا،

’’شُکر خُدا کا اُس کی اُس بخشش کے لیے جو بیان سے باہر ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں9:15)۔

وہ یونانی لفظ جس نے ’’ناقابلِ بیان unspeakable‘‘ کا ترجمہ کیا anĕkdiēgētōs ہے۔ اِس کا مطلب ’’وہ بات جس کو مکمل طور پر سمجھایا نہ جا سکے، یا وہ جو بیان سے باہر ہو‘‘ ہوتا ہے (جیمس سٹرانگ James Strong)۔ اِس کا مطلب وہ بات جو ’’واضح طور پر اثرانداز نہ ہو‘‘ ہوتا ہے (جارج ریکر بیری George Ricker Berry)۔ یہ ایک بخشش کی جانب نشاندہی کرتا ہے جس کو مکمل طور پر سمجھایا یا بیان کیا یا الفاظ میں ادا نہیں کیا جا سکتا۔ یہ یسوع مسیح کے بارے میں بات کرتا ہے – ایک گناہ سے بھرپور، برگشتہ دُنیا کے لیے خُدا کی محبت بھری بخشش! یہ خُدا کا بیٹا یسوع ہے! اِن اصطلاحات میں اِس کے بارے میں سوچیں۔

I۔ پہلی بات، مسیح میں خُدا کی بخشش نے اِس زمین کو ایک خاص جگہ بنا دیا۔

جب خُدا نے یسوع کو ہمارے لیے بھیجا تو اِس نے اِس چھوٹی سی دُنیا کو ایک منفرد جگہ بنا دیا۔ اِس وسیع کائنات کے ناقابل تلاش علاقوں میں اِس زمین جیسی کوئی اور جگہ نہیں ہے۔ زمین قطعی طور پر ایک منفرد جگہ ہے۔ ان گنت ستاروں اور سیاروں کے درمیان، ہماری زمین جیسا کوئی ایک بھی نہیں ہے۔ مگر کیوں زمین اِس نظام شمشی میں کسی دوسرے سیارے سے مختلف ہے؟

اگر آپ کہتے ہیں، ’’زمین اِس لیے مختلف ہے کیونکہ یہاں پر زندگی ہے،‘‘ تو بے اعتقادہ کہے گا، ’’جی نہیں۔‘‘ وہ کہے گا کہ دوسری دُنیائیں اور دوسرے سیارے بھی زندگی سے آباد ہیں۔ آپ اِس پر بحث نہیں کر سکتے۔ آپ کہہ سکتے ہیں یہ سچ نہیں ہے لیکن آپ اِس کو ثابت نہیں کر سکتے۔ ہو سکتا ہے کہ دوسرے سیاروں پر شاید زندگی ہو۔ یہ بات نہیں ہے جو ہمارے سیارے کو مختلف بناتی ہے۔ حتمی تجزیے میں، جو بات ہمارے سیارے کو منفرد اور خصوصی بناتی ہے وہ یہ حقیقت ہے کہ یسوع یہاں پر آیا۔ اُس ان دیکھی دُنیا سے جہاں خُدا بستا ہے، ایک اور وسعت سے، تیسرے آسمان سے، یسوع نیچے آیا اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا۔ بائبل کہتی ہے،

’’جب وقت پورا ہو گیا تو خُدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا جو عورت سے پیدا ہوا اور شریعت کے ماتحت پیدا ہوا’’ (گلِتیوں4:4)۔

جب وقت پورا ہو گیا، ’’خُدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا۔‘‘ اُس نے یسوع کو بھیجا۔ یونانی لفظ ایکسپوٹیلو ĕxapŏstellō (بھیجنا، بھیجا، باہر بھیج دیا) ہے۔ یسوع کو کہاں سے بھیجا گیا تھا؟ اُس کو کس جگہ سے بھیجا گیا تھا؟ اور وہ کس جگہ سے باہر بھیجا گیا تھا؟ اور وہ دور بھیجا گیا تھا، اُس کو بھیجا گیا تھا، اُس کو آسمان میں سے باہر بھیجا گیا تھا! اُس کو ایک عورت کنواری مریم کے حمل میں بھیجا گیا تھا۔ اُس کو تیسرے آسمان میں سے ہماری اِس دُنیا میں باہر بھیجا گیا تھا۔ یہ بات ہے جو ہماری دُنیا کو مختلف بناتی ہے! یہ بات ہے جو ہماری دُنیا کو منفرد بناتی ہے! یسوع یہاں پراِس ننھے سے سیارے پر، اِس چھوٹی سی زمین پر آیا تھا۔ اِس عالم، ستاروں اور کائنات کے عظیم حکمران کا بیٹا، وہ بیٹا اِس سیارے پر بھیجا گیا تھا کسی اور پر نہیں! ’’خُدا نے اپنا بیٹا بھیجا‘‘ اِس ننھے سے جزیرے پر، اِس سیارے زمین پر – اور کسی دوسرے پر نہیں! خُدا نے اپنے بیٹے کو اِس زمین پر بھیجا اور یہی بات ہمارے سیارے کو خُدا کی ناقابلِ پیمائش اور کبھی نہ ختم ہونے والی کائنات میں دوسرے تمام سیاروں سے مختلف بناتی ہے! مسیح یہاں پر آیا تھا! اور یہی بات ہمیں مختلف بناتی ہے! ’’خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا،‘‘ اور اُس نے ’’انسانی روپ دھارا اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا، (اور ہم نے اُس میں خُدا کے اِکلوتے بیٹے کا سا جلال دیکھا،) جو فضل اور سچائی سے معمور تھا‘‘ (یوحنا1:14)۔ ولیم بوتھ William Booth سلویشن آرمی کا بانی تھا جو ایک مرتبہ تھی۔ اُن کے پوتے نے یہ خوبصورت حمد و ثنا کا گیت لکھا،

اُس کے جلال سے بھرپور،
   ابدالاآباد کہانی،
میرا خُداوند اور نجات دہندہ آیا،
   اور یسوع اُس کا نام تھا۔
ایک چرنی میں پیدا ہوا،
   خود اپنی ذات میں ایک اجنبی،
دُکھوں، آنسوؤں اور اذیت کا سا ایک شخص۔
   (’’اُس کے جلال سے بھرپور Down From His Glory‘‘ شاعر ولیم ای۔ بوتھ کلبّورن William E. Booth-Clibborn، 1893۔1969؛
      سلویشن آرمی کے بانی ولیم بوتھ کا جو پوتا تھا)۔

کیلفورنیا کے شہر یوربہ لِینڈا میں، اورنج کاؤنٹی کی کہیں گہرائی میں، ایک چھوٹا سا سفید گھر ہے۔ اُس کی پہلی منزل پر صرف دو چھوٹے چھوٹے کمرے اور ایک چھوٹا سا کچن ہے، اور بالا خانے میں ایک انتہائی چھوٹا سا کمرہ ہے۔ اِس کے باوجود گذشتہ چند سالوں میں ہزاروں لوگ اُس چھوٹے سے گھر کے سامنے کے کمرے اور کچن میں سے گزر چکے ہیں۔ میں خود اُس چھوٹے سے گھر میں سے کم از کم چالیس مرتبہ لوگوں کو لے جا کر اُسے دکھانے کے لیے گزر چکا ہوں۔ کیوں اِس قدر زیادہ لوگ وہاں پر آتے ہیں؟ کیا بات اُس ننھے سے گھر میں اس قدر شدید کشش پیدا کرتی ہے؟ یہ اُس کی وجہ سے ہے جو وہاں پر پیدا ہوا تھا۔ ریاست ہائے متحدہ کے 37 ویں صدر وہاں اُس پہلی منزل کی چھوٹی سی خواب گاہ میں پیدا ہوئے۔ یہ بات ہے جو اُس گھر کو خاص بناتی ہے! یہ اُس وجہ سے ہے کہ جو وہاں پر پیدا ہوا تھا۔ جب اُنہوں نے وفات پائی تھی تو پانچ باحیات صدور چار ہزار سے زیادہ لوگوں کے ساتھ وہاں پر بیٹھے تھے، جبکہ بلی گراھم Billy Graham نے اُس کے جنازے میں واعظ دیا تھا،اُس چھوٹے سے گھر کے سامنے، یہ اُس وجہ سے ہے کہ جو وہاں پر پیدا ہوا تھا۔ ایک صدر وہاں پر پیدا ہوا تھا۔ اور زمین کو ایک منفرد جگہ ٹھہرایا گیا ہے، کائنات میں ایک خصوصی جگہ کیونکہ یسوع مسیح یہاں پر نیچے آیا تھا اور پیدا ہوا تھا! اِس جگہ میں! اور سیارے پر!

’’شُکر خُدا کا اُس کی اُس بخشش کے لیے جو بیان سے باہر ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں9:15)۔

II۔ دوسری بات، مسیح میں خُدا کی بخشش نے انسانی زندگی کو مقدس بنا ڈالا۔

عظیم سیلاب کے بعد خُدا برزگ نوح سے ہمکلام ہوا،

’’جو کوئی آدمی کا خون کرے گا اُس کا خون آدمی کے ہاتھوں سے ہوگا: کیونکہ خُدا نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا‘‘ (پیدائش9:6)۔

انسان خُدا کی صورت پر بنایا گیا ہے۔ انسان پر خُدا کی مہر لگی ہوئی ہے۔ اِسی لیے خُدا نے خود اُن کے لیے جو کسی دوسرے انسان کی قتل سے جان لیتے ہیں سزائے موت قائم کی ہے۔ انسانی زندگی کو خُدا کے بیٹے مسیح کی بخشش کے وسیلے سے ہمیشہ کے لیے متبرک کیا گیا تھا۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہم جنوری میں ایک اتوار کو ’’زندگی کے حق کے لیے اِتوارRight to Life Sunday‘‘ کے طور پر مخصوص کرتے ہیں۔ ہم نے گذشتہ اِتوار ہی اِس کی یاد منائی تھی، جو کہ رویی وی۔ ویڈ Roe v. Wade ]جب سے ریاست ہائے متحدہ میں سپریم کورٹ نے قانون پاس کیا کہ حاملہ خواتین تین ماہ کے حمل تک کی صورت میں اسقاط حمل عدالت کی اجازت کے بغیر کروا سکتی ہیں کیونکہ تین ماہ کے بعد حمل گرانے سے ماں کی جان کو خطرہ ہوتا ہے اِس قانون کو رویی وی۔ ویڈ Roe v. Wade کہا جاتا ہے] کی بیالیسویں سالگرہ تھی، جب کالے چوغوں میں چند بوڑھے لوگوں نے کہا کہ ایک عورت کے لیے اپنے بچے کوقتل کرنا قانونی تھا۔ اُس وقت سے اب تک 57 ملین بچوں کو اسقاط حمل کے ذریعے سے قتل کیا جا چکا ہے۔ خُدا ہماری مدد کرے!

میں وہ سب کچھ گذشتہ اِتوار کی صبح اپنے واعظ میں بتا چکا ہوں۔ جب میں نے وہ بتایا تو ایک خاتون اور اُن کی بیٹی تن کر کھڑی ہوئیں اور ہمارے گرجہ گھر سے باہر نکل گئیں۔ میرے اندازہ ہے کہ یہی وجہ ہے کیوں زیادہ تر مبلغین اسقاطِ حمل پر بات نہیں کرتے۔ مگر یہ شرم کی بات ہے کیونکہ ہر وہ عورت جو اسقاط حمل کروا چکی ہے اُسے یسوع مسیح کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کاش اُس کے لیے یسوع کی محبت کے بارے میں سُننے کے لیے وہ خاتون ٹھہر جاتیں! یسوع کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہوئے بغیر، ایک عورت کا ضمیر اُس کو اُس کی تمام زندگی تک اذیت دیتا رہے گا۔ اور یہ اذیت دائمیت کے زمانوں تک اِس کا آسیب کی طرح تعاقب کرتی رہے گی۔ ’’میں نے اپنے بچے کو قتل کیا! میں نے اپنے بچے کو قتل کیا! ہائے خُداوندا، میں نے اپنے بچے کو قتل کیا!‘‘ یہ سوچ اُس عورت کا تعاقب ایسے ہی ہر وقت اور ابدیت تک کرتی رہے گی۔ آپ کے دُنیاوی، اجتماعیت پسند کالج میں پروفیسر وہ بات آپ کو نہیں بتائیں گے! ایک مُردہ ذہن والا دُنیاوی نفسیات دان آپ کو وہ بات نہیں بتائے گا۔ مگر خود آپ کا اپنا دِل اور آپ کا اپنا ضمیر ہمیشہ تک آپ کو وہ بتائے گا اگر آپ اسقاطِ حمل کروا چکی ہیں! ہائے خُداوندا! میں نے اپنے بچے کو قتل کیا!‘‘ بے دین خُدا کو مسترد کرنے والے خاتون کی ’’چُناؤ کے حق‘‘ کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ مگر وہ ایک لڑکی کو اُن کبھی نہ ختم ہونے والے ڈراؤنے خوابوں کے بارے میں نہیں بتاتے جو اُس کو اُس کی باقی تمام زندگی آتے رہیں گے! کیوں؟ کیونکہ انسانی زندگی متبرک ہے، اِسی لیے! کیونکہ انسان خدا کی صورت پر بنایا گیا تھا، اِسی لیے!

اگلے ہی دِن مجھے پتا چلا کہ اُس محبت بھرے پیارے گیت ’’خُدا کی محبتThe Love of God‘‘ کا دوسرا بند ایک بیچارے پاگلی آدمی نے ایک پاگل خانے میں لکھا تھا۔ ہسپتال میں داخل مریض کے مر جانے کے بعد اُنہوں نے یہ الفاظ اُس کے قید والے کمرے کی دیوار پر لکھے ہوئے پائے،

جب عمررسیدگی کا زمانہ گزر جائے گا، اور زمینی تخت اور بادشاہتیں گِر جائیں گی،
   جب وہ لوگ جنہوں نے دعا مانگنے سے انکار کیا، چٹانوں اور ٹیلوں اور پہاڑوں پر پکاریں گے،
خُدا کی محبت اِس قدر یقینی ہے، ابھی تک برقرار ہے، تمام کی تمام لامحدود اور مضبوط؛
   آدم کی نسل کے لیے فضل بخشوانے والی – مقدسین اور فرشتے کا گیت۔
ہائے خُداوند کی محبت، کس قدر لبریز اور خالص! کس قدر لامحدود اور مضبوط!
   یہ ہمیشہ کے لیے برقرار رہے گی، مقدسین اور فرشتوں کا گیت۔
(’’خُدا کی محبتThe Love of God‘‘ شاعر فریڈرک ایم۔ لحمین Frederic M. Lehman، 1868۔1953؛
دوسرا بند نامعلوم)۔

یسوع مسیح میں خدا کی بخشش ہمیشہ سے انسانی زندگی کے لیے متبرک اور مقدس شُدہ رہی ہے، یہاں تک کہ اُس تباہ حال بیچارے کی زندگی بھی جو ایک پاگل خانے میں ایک قید کے کمرے میں مر گیا۔ ایک انسان ہونے کی حیثیت سے وہ خُدا کی نظروں میں قیمتی تھا۔ خُدا نے اُس سے محبت کی اور یسوع کو اُس کے لیے مرنے اور اُس کو بچانے کے لیے بھیجا! ’’شُکر خُدا کا اُس کی اُس بخشش کے لیے جو بیان سے باہر ہے‘‘ (2۔کرنتھیوں9:15)۔

III۔ تیسری بات، مسیح میں خدا کی بخشش نے ہمارے گناہوں کی معافی اور ہماری جانوں کی نجات کو ممکن بنایا۔

کلام پاک کے اُس پیغام کو دوبارہ سُنیں جو مسٹر پردھوم نے اِس واعظ سے پہلے پڑھا،

’’کیونکہ جب ہم بے بس ہی تھے تو یسوع نے عین وقت پر بے دینوں کے لیے جان دی۔ کسی راستباز کی خاطر بھی مشکل سے کوئی اپنی جان دے گا مگر شاید کسی میں جرأت ہو کہ وہ کسی نیک شخص کے لیے اپنی جان قربان کر دے۔ لیکن خُدا ہمارے لیے اپنی محبت یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ پس جب ہم نے مسیح کے خون بہانے کے باعث راستباز ٹھہرائے جانے کی توفیق پائی تو ہمیں اور بھی زیادہ یقین ہے کہ ہم اُس کے وسیلے سے غضبِ الٰہی سے ضرور بچیں گے‘‘ (رمیوں5:6۔9)۔

جب یسوع صلیب پر مرا تو اُس نے ہمارے گناہوں کے لیے مکمل کفارہ ادا کیا۔ ’’جب ہم بے بس ہی تھے تو یسوع نے عین وقت پر بے دینوں کے لیے جان دی‘‘ (رومیوں5:6)۔ ہم سب کے سب خُدا کو خوش کرنے کے لیے اور اپنے آپ کو بچانے کے لیے بے بس تھے۔ ہم سب کے سب بے دین تھے۔ مگر ’’مسیح بے دینوں کے لیے مرا۔‘‘ یہی ہے خُدا کی بیان سے باہر بخشش!

ہم سب کے سب گنہگار تھے۔ مگر ’’جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر جان قربان کر دی‘‘ (رومیوں5:8)۔ یہی ہے خُدا کی بیان سے باہر بخشش!

’’پس جب ہم نے مسیح کے خون بہانے کے باعث راستباز ٹھہرائے جانے کی توفیق پائی تو ہمیں اور بھی زیادہ یقین ہے کہ ہم اُس کے وسیلے سے غضبِ الٰہی سے ضرور بچیں گے‘‘ (رومیوں5:9)۔ ہماری جگہ پر اُس کی موت – یہی ہے خُدا کی بیان سے باہر بخشش! اُس کے خون کے وسیلے سے ہمارے تمام گناہوں کا پاک صاف کیا جانا اور راستبازی – یہی ہے خُدا کی بیان سے باہر بخشش!

اور خُدا ہم سے صرف یہی چاہتا ہے کہ اپنے گناہوں سے مُنہ موڑ لیں اور اُس کے بیٹے خُداوند یسوع پر بھروسہ کریں۔ جس لمحے آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں آپ بچا لیے جاتے ہیں! یہی ہے خُدا کی بیان سے باہر بخشش ہر اُس شخص کے لیے جو یسوع پر بھروسہ کرتا ہے!

بچایا گیا! بچایا گیا! میرے تمام گناہ معاف کیے گئے ہیں، میرے تمام قصور بخشے گئے ہیں!
بچایا گیا! بچایا گیا! میں مصلوب کیے گئے کے خون سے بچایا گیا ہوں!
   (’’خون کے وسیلے سے بچایا گیا Saved by the Blood‘‘ شاعر ایس۔ جے۔ ھینڈرسن S. J. Henderson، 1902)۔

کیونکہ یسوع نے اپنا قیمتی خون بہایا تھا، فراوانی سے نعمتیں عطا کرنے کے لیے؛
سُرخی مائل سیلاب میں ابھی ڈبکی لگائیں جو برف کی مانند سفید شفاف صاف کر دیتا ہے۔
صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں؛
وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا، وہ ابھی آپ کو بچائے گا۔
   (’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں Only Trust Him‘‘ شاعر جان ایچ. سٹاکٹنJohn H. Stockton، 1813۔1877).

یسوع پر ’’بھروسہ‘‘ کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ خُود کو اُس کے ہاتھوں میں سونپ دینا، جیسا کہ آپ ایک اچھے ڈاکٹر پر بھروسہ کرتے ہیں۔ جب میں سات برس کی عمر کا تھا، ڈاکٹر پریٹ Dr. Pratt نے میری ماں کو بتایا کہ میرے ٹونسِل کو آپریشن سے نکالا جانا تھا۔ میں دھشت زدہ ہو گیا تھا جب میری ماں نے مجھے بتایا کہ مجھے ’’بے ہوش کر دیا جائے‘‘ گا۔ میں اِس سے خوفزدہ تھا۔ میں ’’بے ہوش ہونے‘‘سے خوفزدہ تھا۔ آخر کو میں صرف سات برس کا ہی تو تھا۔ جس وقت تک ہم ہسپتال پہنچے، میرا دِل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور میں کانپ رہا تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہوگا جب وہ مجھے ’’بے ہوش‘‘ کر دیں گے۔ ایک بہت خوفناک نظر آنے والی نرس نے جو ساری کی ساری سفید لباس میں ملبوس تھی اندر آ کرمجھے تیار کیا۔ میں اِس قدر خوفزدہ تھا کہ تقریبا چھلانگ لگا کر بھاگا! مگر پھر ڈاکٹر پریٹ اندر آئے۔ میں اُنہیں اپنے بچپن سے ہی جانتا تھا۔ اُنہوں نے مجھے جنم دلوایا تھا جب میں پیدا ہوا تھا، اور اُس وقت سے ہی میرے ڈاکٹر بھی تھے۔ وہ ایک اچھے بوڑھے شخص تھے۔ میں اُن سے محبت کرتا تھا۔ اور میں نے اُن پر بھروسہ کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’رابرٹ، پریشان مت ہو۔ یہ چند ایک منٹوں میں ہی ختم ہو جائے گا۔‘‘ میرے دِل نے تیز تیز دھڑکنا بند کر دیا کیونکہ میں نے ڈاکٹر پریٹ پر بھروسہ کیا تھا۔ ایک ہی لمحے میں مجھے ’’بے ہوش‘‘ کر دیا گیا۔ ایک دوسرے لمحے میں اُن کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھنے کے لیے میں جاگ گیا تھا۔ ڈاکٹر پریٹ نے کہا، ’’یہ سب کا سب ہو گیا، رابرٹ۔ تم تھوڑی ہی دیر میں گھر جا سکتے ہو۔‘‘ میں نے اُس بوڑھے اچھے ڈاکٹر پر بھروسہ کیا تھا۔ یہی ہے جو میں چاہتا ہوں کہ آپ یسوع کے ساتھ کریں۔

صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں؛
وہ آپ کو بچا لے گا، وہ آپ کو بچا لے گا، وہ آپ کو ابھی ہی بچا لے گا۔

ڈاکٹر چعین، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: رومیوں5:6۔9.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’خُدا کی محبتThe Love of God‘‘ (شاعر فریڈرک ایم۔ لحمین Frederic M. Lehman، 1868۔1953)۔

لُبِ لُباب

ناقابلِ بیان بخشش

THE UNSPEAKABLE GIFT

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’شُکر خُدا کا اُس کی اُس بخشش کے لیے جو بیان سے باہر ہے‘‘
(2۔ کرنتھیوں9:15)۔

I.    پہلی بات،مسیح میں خُدا کی بخشش نے اِس زمین کو ایک خاص جگہ بنا دیا، گلِتیوں4:4؛ یوحنا1:14۔

II.   دوسری بات، مسیح میں خدا کی بخشش نے انسانی زندگی کو مقدس بنا ڈالا، پیدائش9:6۔

III.  تیسری بات، مسیح میں خُدا کی بخشش نے ہمارے گناہوں کی معافی اور ہماری جانوں کی نجات کو ممکن بنایا، رومیوں5:6۔9۔