Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مجوسیوں کے تحفے

THE GIFTS OF THE WISE MEN
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 14 دسمبر، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, December 14, 2014

’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی اور اپنے ڈبّے کھول کر سونا، لوبان اور مُر کے تحفے اُس کی نظر کیے‘‘ (متی2:11)۔

جب میں پانچویں جماعت میں تھا تو میں نے یہاں لاس اینجلز میں ایک دُنیاوی سکول میں کرسمس کے ڈرامے میں تین مجوسیوں میں سے ایک کا کردار ادا کیا۔ بے شک، وہ 1950 کی ابتدائی دہائی میں تھا۔ اُس وقت کے بعد سے ACLU اور دوسری شیطانی ایجنسیوں نے ہمارے سکولوں میں کسی بھی قسم کی کرسمس کی کہانیوں کے تزکرے پر پابندی عائد کر دی۔ اُنہوں نے لفظ ’’کرسمس‘‘ کو ممنوع قرار دیا۔ ہم بتا سکتے ہیں کہ وہ شیطانی ہیں کیونکہ وہ ’’ہالوین Halloween‘‘ کو بہت جوش و خروش کے ساتھ بڑھاوا دیتے ہیں مگر وہ ہمارے بچوں کو ایسٹر اور کرسمس کے موقعے پر مسیح کے بارے میں سوچنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ وہ اِس کو’’ایسٹر کی چُھٹیاںEaster Vacation‘‘ کہا کرتے تھے – مگر اب وہ اِس کو ’’موسمِ بہار کا وقفہSpring Break‘‘ کہتے ہیں!

لیکن میں اُس ڈرامے میں مجوسیوں میں سے ایک تھا۔ ہمیں وہ گیت گانا تھا جو بالکل ابھی مسٹر گریفتھ نے گایا، ’’ہم تین بادشاہ مشرق کے ہیں We Three Kings of Orient Are‘‘ دوسرے لڑکوں میں سے ایک نے، جب ہم اکیلے تھے اِس میں چند ایک الفاظ کا اضافہ کر دیا، ’’ہم تین بادشاہ مشرق کے ہیں، دس پیسے کا سگار پی رہے ہیں We three kings of Orient are, Smoking on a ten-cent cigar‘‘ آپ کو پتا ہے، میں اُس کو وہ کہتے ہوئے یاد کیے بغیر کبھی بھی اُس گانے کو سُن نہ پایا! اور اُس کی بہت بدنما آواز تھی۔ میرا مطلب ہے وہ ناخوشگوار تھی! آخر کار میں نے اُس کو دھیما گانے پر رضامند کر لیا، جس نے اِس کو کچھ بہتر بنا دیا۔ مگر میں حیران ہوتا تھا کہ یہ تین بادشاہ تھے کون اور کیوں اُنہوں نے بچہ یسوع کو دیکھنے کے لیے اتنی لمبی مسافت طے کی۔

مسٹر پردھوم نے بالکل ابھی متی کے دوسرے باب میں سے بچہ یسوع اور تین مجوسیوں کی کہانی پڑھی۔ واقعی سادہ سا ہے۔ مجوسی مشرق سے ایک ستارے کا تعاقب کرتے ہوئے آئے تھے۔ ہمیں بتایا نہیں گیا کہ وہاں پر کتنے مجوسی تھے۔ جو تصویریں ہم کرسمس کے کارڈز پر دیکھتے ہیں وہ اُن تینوں کو دکھاتی ہیں۔ مگر بائبل نہیں کہتی وہاں پر تین تھے۔ تین کا تصور اِس حقیقت سے آتا ہے کہ اُنہوں نے بچہ یسوع کو تین تحفے پیش کیے، سونا، لوبان اور مُر۔ مگر ڈاکٹر میگی Dr. McGee نے کہا وہاں پر تین سے کہیں زیادہ ہونگے۔ اُنہوں نے کہا کہ تین مجوسیوں نے ’’ہیرودیس کو پریشان نہیں کیا ہوگا یا یروشلم میں ہلچل پیدا نہیں کی ہوگی‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible؛ متی2:1 پر غور طلب بات)۔ ڈاکٹر میگی نے کہا ضرور اِن لوگوں کی تعداد بہت زیادہ رہی ہوگی۔

یہ لوگ بابل سے آئے تھے۔ دانی ایل2:27 ’’مجوسیوں [اور] نجومیوں‘‘ کے بارے میں بتاتی ہے۔ ایک نوجوان آدمی کی حیثیت سے، دانی ایل نے اُنہی ’’مجوسیوں‘‘ کے درمیان تربیت پائی تھی، بابل کے وہ جادوگر۔ اپنے بڑھاپے میں اِن مجوسیوں کا سردار بن گیا تھا۔ جب مسیح پیدا ہوا تھا اُس وقت بھی مجوسی ہوا کرتے تھے۔ اُن کے پاس دانی ایل کی لکھی ہوئی کتاب کی نقل رہی ہوگی۔ جب اُنہوں نے دانی ایل9:24۔26 کا مطالعہ کیا ہوگا اُنہیں یہودیوں کے آنے والے مسیحا کا پتا چل گیا ہوگا۔ پھر اُنہوں نے ایک ستارے کو دیکھا، جس کو اُنہوں نے پہلے کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔ وہ ایک مافوق الفطرت ستارہ تھا۔ اُنہیں یقین تھا کہ یہ آسمانوں میں ایک علامت تھی کہ وہ مسیحا، یہودیوں کا بادشاہ آ چکا ہے۔ اُنہوں نے اُس کے لیے تحفے لے کر یروشلم کے لیے سفر کیا۔ جب وہ یروشلم پہنچے تو علماء شریعت نے اُنہیں میکاہ 5:2 پڑھ کر سُنایا، کہ مسیحا بیت اللحم میں پیدا ہوگا، جو کہ یروشلم سے کچھ ہی فاصلے پر تھا۔ پھر ستارہ دوبارہ نمودار ہوا اور اُن کے آگے آگے چلنے لگا ’’یہاں تک کہ اُس جگہ کے اوپر جا ٹھہر جہاں وہ بچہ موجود تھا‘‘ (متی2:9)۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک مافوق الفطرت ستارہ تھا کیونکہ وہ یسوع تک اُن کی رہنمائی کے لیے چلا تھا۔ اب اپنی بائبل متی2:11 کے لیے کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبلScofield Bible کے صفحہ995 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں وہ آیت پڑھوں،

’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی اور اپنے ڈبّے کھول کر سونا، لوبان اور مُر کے تحفے اُس کی نظر کیے ‘‘ (متی2:11)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

متی کے اِس باب میں سے ہم بے شمار اسباق سیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم بدکار ہیرودیس بادشاہ کا موازنہ اُن مجوسیوں کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ ہیرودیس اپنا تاج کھو دینے سے خوفزدہ اور حسد میں مبتلا تھا۔ ہیرودیس ایک یہودی نہیں تھا وہ ایک ادومیIdumean تھا جس نے بطور بادشاہ اپنا رُتبہ رومی حکومت سے خریدا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اُس بچے کو ڈھونڈنا چاہتا تھا جس کو وہ مجوسی ’’یہودیوں کا بادشاہ‘‘ کہتے تھے (متی2:2)۔ لیکن وہ یسوع کی پرستش کرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اُس کو قتل کرنا چاہتا تھا کہ کہیں وہ اُس سے اُس کا تخت نہ چھین لے۔ وہ مجوسی یسوع کی پرستش کرنا چاہتے تھے مگر ہیرودیس بادشاہ اُس کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

میں ایک واعظ دے سکتا ہوں یہ ظاہر کرنے کے لے کہ ایسے ہی دُنیا آج یسوع کے لیے ردعمل کا اظہار کرتی ہے۔ نیک مسیحی یسوع کی پرستش کرنا چاہتے ہیں۔ مگر بدکار لوگ، جیسے کہ جو ACLU میں ہیں، اُس سے چُھٹکارہ پانا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے سکولوں میں کرسمس کے گیتوں پر پابندی عائد کر دی ہے اور حتٰی کہ اب کچھ عوامی مقامات پر بھی۔ اُنہوں نے چرنی یعنی یسوع کی پیدائش کے نظاروں پر پابندی عائد کردی ہے۔ اُنہوں نے تو یہاں تک کہ لفظ ’’کرسمس‘‘ ممنوع قرار دیا ہے کیونکہ اِس لفظ میں مسیح آتا ہے۔ میں ایک واعظ پیش کر سکتا ہوں جو فرق ظاہر کرتا ہے اُن لوگوں کے مابین جو ہیرودیس کی مانند ہیں اور جو مجوسیوں کی مانند ہیں جو یسوع سے محبت کرتے ہیں اور اُس کی پرستش کرنا چاہتے ہیں۔

یا، میں علماء شریعت کا مجوسیوں کے ساتھ فرق پیش کر سکتا ہوں۔ عالمین شریعت جانتے تھے کہ یسوع بیت اللحم میں پیدا ہوگا مگر وہ وہاں پر اُس کو دیکھنے کے لیے نہیں گئے تھے۔ وہ یسوع کےبارے میں جانتے تھے، لیکن اُنہوں نے بیت اللحم کے لیے وہ چھوٹا سا فاصلہ طے نہیں کیا کہ آتے اور اُس کی پرستش کرتے۔ اُن مجوسیوں نے ایک لمبی مسافت طے کی کہ وہاں پر پہنچتے جہاں یسوع تھا۔ یاد رکھیں کہ اُنہوں نے اُونٹوں کی کمر پر ایک طویل سخت سفر کیا تھا۔ اُونٹ پر سفر کرنا کوئی آرام دہ یا آسان سواری نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں۔ میں نے اُونٹ کی سواری کی تھی جب میں اور عالیانہ Ileana مصر گئے تھے۔ میں نے اُونٹ کی کمر پر، ابوالہول Sphinx کے نزدیک، اہرام مصر Great Pyramid کے گرد سواری کی تھی۔ کم از کم یہ کہنا بجا ہوگا کہ وہ ایک ناخوشگوار تجربہ تھا! میں اُس پر ایک واعظ کی منادی کر سکتا ہوں – علماء شریعت کا جو جانتے تھے وہ [یسوع] کہاں پر ہے لیکن گئے نہیں، مجوسیوں کے ساتھ فرق ظاہر کر سکتا ہوں، جنہوں نے ایک طویل سخت مسافت یسوع کو ڈھونڈنے کے لیے طے کی۔ میں نے علماء شریعت کا اِطلاق ’’گرجہ گھر کے بچوں‘‘ کے ساتھ کیا ہوتا جو بائبل تو جانتے ہیں مگر جو یسوع پر بھروسہ نہیں کریں گے – اُن کا موازنہ نوجوان لوگوں کے ساتھ کرتا جو دُنیا میں سے آتے ہیں اور شدید دشواری سے گزر کر یسوع کے پاس جاتے ہیں۔

یا میں ایک تیسرا واعظ دے چکا ہوتا – یہودی لوگوں پر جنہوں نے اُس یسوع کو مسترد کیا، جیسا کہ سرائے کے مالک اور علماء شریعت نے کیا تھا – اُن غیر یہودی بابل کے لوگوں کے ساتھ جو اُس یسوع کو ڈھونڈنے کے لیے شدید دشواریوں سے گزر کرآئے۔ میں مجوسیوں کا موازنہ تیسری دُنیا (چین میں، ویت نام اور کمبوڈیا کے جنگلات میں) لوگوں سے کر چکا ہوتا – جنہوں نے مسیح کو ڈھونڈنے کے لیے بہت بڑی بڑی مشکلات کے خلاف جدجہد کی۔ میں تبلیغ کرتا کہ امریکی اور عموماً مغرب میں لوگوں کے ہاں ہر کونے میں گرجہ گھر ہوتے ہیں، لیکن وہ اپنا رُخ کسی اور طرف سدھارتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ یہ کرسمس کے موقعے پر انتہائی واضح ہوتا ہے۔

ہمارے پاس ایسے لوگ تھے جو دراصل ہمارے خلاف لڑتے ہیں اور میرے خلاف ہولناک باتیں کہتے ہیں، کہ میں نوجوان لوگوں کو کرسمس کی شام اور نئے سال کی شام کو گرجہ گھر میں ہونے کے لیے کہتا ہوں! ایک خاتوں نے اپنے بیٹے کو گرجہ گھر میں سے کھینچ لینے کے ہر ممکن جتن کیے۔ جب اُس نے گرجہ گھر چھوڑا تو وہ مجرموں کی ایک تنظیم میں چلا گیا اور قتل کیا گیا۔ تب وہی عورت، جس نے اُس کو گرجہ گھر سے دور کیا تھا، اُس کا جنازہ ادا کرنے کے لیے روتی ہوئی میرے پاس آئی تھی – جب اُس کو بچانے کے لیے انتہائی تاخیر ہو چکی تھی! بے شک، میں نے جنازہ ادا کیا، مگر اُس کے بیٹے کو بچانے کے لیے بہت دیر ہو چکی تھی! وہ کتنے احمقانہ لوگ ہیں! وہ اپنے بچوں کو ایک بے دین دعوت میں جانے دیں گے بجائے اِس کے کہ کرسمس اور نئے سال کی شام گرجہ گھر میں لے جائیں۔ شیکسپیئر کے ڈرامے ’’مِڈ سمر نائٹ ڈریم A Midsummer Night’s Dream‘‘ میں ایک کردار ’’پک Puck‘‘ کہتا ہے، ’’یہ فانی انسان بھی کس قدر بیوقوف ہوتا ہے!‘‘ کتنے افسوس کے ساتھ یہ سچ ہے! وہ اتنے ہی اندھے ہیں جتنے کہ وہ علماء شریعت ہیں – اور اُن میں سے کچھ تو اِتنے ہی بدکار ہیں جتنا کہ بوڑھا ہیرودیس بادشاہ تھا! آپ کسی کو بھی خود کو یہاں گرجہ گھر میں کرسمس اور نئے سال کی شام ہونے سے روکنے مت دیجیے گا! اُنہیں خود کو گرجہ گھر سے دور کسی شراب نوشی کی دعوت میں یا کسی دُنیاوی موقع پر مت لے جانے دیجیے گا! اُنہیں اپنے ساتھ ایسا مت کرنے دیجیے گا! اُنہیں اپنے ساتھ ایسا مت کرنے دیجیے گا! سامنا کیجیے گا اور اُن مجوسیوں کی مانند مضبوط رہیے گا! اُن بے اعتقادے شریعت کے عالمین اور گناہ سے بھرپور بوڑھے ہیرودیس کی مانند گرجہ گھر سے غیرحاضر مت رہیے گا! بائبل کہتی ہے،

’’خدا خُود فرماتا ہے کہ اُن میں سے نکل کر الگ رہو … تب میں تمہیں قبول کروں گا، اور میں تمہارا باپ ہُوں گا، اور تُم میرے بیٹے اوربیٹیاں ہوگے، یہ قول خداوند قادر مطلق کا ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 6:17،18).

’’اُن میں سے نکل کر الگ رہیں‘‘ اور کرسمس کی شام اور نئےسال کی شام خُدا کے لوگوں کے ساتھ ہوں! مسیحیوں کے ساتھ ہوں جو مسیح کی عبادت کر رہے ہوں – نا کہ کافروں کے ساتھ ایک جام نوشی کی ایک بے دین محفل میں، رنگ رلیاں منانے والی محفل میں، یا مسیح کو نا ماننے والے لوگوں کے ساتھ شراب پی کر مستیاں کرنے میں! اِس سے چُھٹکارہ پائیں! کرسمس کی شام اور نئے سال کی شام آئیں اور مسیح کی پرستش کریں! آئیں، مجوسیوں کی مانند اور تنہا مسیح کی پرستش کریں!

اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
   اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
اوہ آؤ، ہم اُس کی ستائش کریں۔
   اُس مسیح خداوند کی۔

کھڑے ہوں اور میرے ساتھ اِس کو گائیں!


اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
   اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
اوہ آؤ، ہم اُس کی ستائش کریں۔
   اُس مسیح خداوند کی۔
(’’اوہ آؤ، تم تمام ایمانداروں O Come, All Ye Faithful،‘‘ ترجمہ کیا فریڈرک اوکیلے Frederick Oakeley نے، 1802۔1880)۔

آمین! آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

مگر اُن مرکزی موضوعات پر ایک واعظ کی منادی کرنے کے بجائے، میں متی2:11 میں ہماری تلاوت پر بات کروں گا،

’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی اور اپنے ڈبّے کھول کر سونا، لوبان اور مُر کے تحفے اُس کی نظر کیے ‘‘ (متی2:11)۔

I۔ اوّل، وہ گھر کے اندر آئے تھے۔

تلاوت کہتی ہے، ’’جب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے۔‘‘ ’’لیکن،‘‘ آپ شاید کہیں، ’’کیا مسیح گائے کے باڑے میں پیدا نہیں ہوا تھا اور ایک چرنی میں نہیں رکھا گیا تھا؟‘‘ جی ہاں، اُس کو رکھا گیا تھا۔ لوقا کی انجیل کہتی ہے،

’’اور اُس کے پہلوٹھا بیٹا ہُوا۔ اُس نے اُسے کپڑے [کپڑے کی پٹیوں] میں لپیٹ کر چرنی میں رکھ دیا کیونکہ اُن کے لیے سرائے میں جگہ نہ تھی‘‘ (لوقا 2:7).

لیکن مجوسی اصطبل میں نہیں آئے تھے اور بچہ یسوع کو چرنی میں پایا تھا۔ جی نہیںِ، وہ ’’گھر میں‘‘ آئے تھے (متی2:11)۔ وہ مجوسی ایک ہی وقت میں نہیں آئے تھے جیسے چرواہے آئے تھے۔ چرواہوں نے بچہ یسوع کو اصطبل میں چرنی میں پایا تھا، وہ برتن یا کُھرلی جس میں جانوروں کو چارہ ڈالا جاتا ہے۔ چرواہے یسوع کے پیدا ہونے کے تھوڑی ہی دیر بعد آ گئے تھے۔ مگر مجوسی بعد میں آئے تھے۔ وہ مریم اور یوسف اور بچہ یسوع کے ایک چھوٹے سے گھر میں جا چکنے کے بعد آئے تھے کیونکہ اُس دور میں سارے کے سارے گھر بہت چھوٹے ہوتے تھے۔ مگر اب وہ ایک گھر میں تھے۔

ڈاکٹر میگی Dr. McGee نے کہا یہ غالباً اُس کی پیدائش کے سات ماہ بعد تھا کہ مجوسی آئے تھے اور اُس کے لیے تحفے لائے تھے۔ دیکھا آپ نے، اُنہوں نے غالباً مسیح کی پیدائش پر ستارے کو دیکھا تھا۔ پھر اُنہوں نے اُس کے پاس آنے کا فیصلہ کیا تھا، اور وہاں تک پہنچنے کے لیے اُنہیں کئی مہینے لگ گئے تھے۔ یہ اِس حقیقت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ یسوع کے ختنے پہلے ہی کروائے جا چکے ہونگے اور قمریوں کا ایک جوڑا ہیکل میں نزرانہ گیا تھا (لوقا2:24)۔ وہ حقیقت کہ اُنہوں نے برّے کا نزرانہ پیش نہیں کیا ظاہر کرتی ہے کہ وہ بہت غریب تھے۔ اگر مجوسی آ چکے ہوتے، اپنے قیمتی تحفوں کے ساتھ، تو اُنہوں [مریم اور یوسف] نے برّے کا نزرانہ پیش کیا ہوتا۔ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ مجوسی یسوع کی پیدائش کے کئی مہینوں کے بعد آئے تھے۔

میں آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ وہ ستارہ ایک مافوق الفطرت ’’نوا nova‘‘ تھا جس کا لُغت میں مطلب ہوتا ہے ’’ایک ستارہ جو اچانک اپنی پھینکنے والی روشنی کو شاندار کر دیتا ہے اور پھر چند ہی مہینوں میں دھندلا ہو کر اپنی سابقہ گمنامی میں چلا جاتا ہے‘‘ (مریم ویبسٹر ڈکشنری)۔ اُنہوں نے اِس ستارے کو مشرق میں دیکھا تھا۔ پھریوں لگا تھا کہ وہ غائب ہو گیا۔ لیکن جب مجوسی یروشلم پہنچے، تو ستارہ دوبارہ نمودار ہو گیا۔ جب اُنہوں نے ستارے کو دوبارہ دیکھا تو ’’ستارے کو دیکھ کر اُنہیں بہت خوشی ہوئی‘‘ متی2:10)۔ مگر یہ کوئی عام ستارہ نہیں تھا۔ یہ چلا تھا ’’یہاں تک کہ اُس جگہ کے اوپر جا ٹھہرا جہاں وہ بچّہ تھا‘‘ (متی2:9)۔ کچھ تبصرہ نگار اِس کا موازنہ پرانے عہد نامے کی روشنی ’’شیکینہ Shekinah‘‘ سے کرتے ہیں اور آگ کے ستون سے کرتے ہیں جس نے رات کو بیابان میں اسرائیل کے بچوں کی رہنمائی کی تھی جو ’’اُن کے آگے آگے چلتا تھا… اُنہیں راستہ دکھانے کے لیے… رات میں ایک آگ کا ستون‘‘ (خروج13:21)۔

مجوسی ایک لمبا فاصلہ طے کر کے آئے تھے۔ اُنہوں نے بہت زیادہ قربانیاں دی تھیں اور بیت اللحم میں اُس چھوٹے سے گھر میں یسوع کے پاس آنے کے لیے بے شمار آزمائشوں اور مشکلات میں سے گزرے تھے۔ آئیے ہم میں سے ہر ایک کو اُن کی مثال پر چلنا چاہیے اور کرسمس کی شام کو گرجہ گھر میں ہونا چاہیے – بجائے اِس کے کہ کسی دُنیاوی دعوت یا تقریب میں بھاگ جائیں! اُس کورس کو دوبارہ گائیں! کھڑے ہوں اور اِس کو گائیں۔

اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
   اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
اوہ آؤ، ہم اُس کی ستائش کریں۔
   اُس مسیح خداوند کی۔

II۔ دوئم، وہ سجدے میں گِر گئے تھے اور اُس کی پرستش کی تھی۔

’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدے میں گِر گئے، اور اُس کی پرستش کی…‘‘ (متی2:11)۔

کچھ بے اعتقادے کہلائے جانے والے ’’عالمین‘‘ اور فرقوں نے کہا ہے کہ یسوع کی پرستش کرنا غلط ہے۔ وہ کہتے ہیں ہمیں صرف خُدا کی پرستش کرنی چاہیے۔ وہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ بائبل سے لاعلم ہیں، کیونکہ یسوع خُدا کا اوتار ہے – انسانی جسم میں خُدا! یوحنا رسول نے یسوع کو یوحنا کے پہلے باب میں ’’کلام‘‘ کہا۔ اور رسول نے کہا،

’’اور کلام مجسم ہوا اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا، (اور ہم نے اُس کا جلال دیکھا، وہ جلال جو باپ کے اکلوتے بیٹے کا ہوتا ہے،) فضل اور سچائی سے بھرپور‘‘ (یوحنا1:14)۔

چارلس ویزلی Charles Wesley نے اپنے عظیم کرسمس کے حمدوثنا کے گیت میں کہا،

جسم میں چُھپا ہوا خُدائے برتر دیکھتا ہے؛
   اُس مجسم خُدائی کی ستائش ہو،
انسان کے طور پر انسانوں میں بسنے کے لیے خوش ہوا،
   یسوع، ہمارا عمانوایل۔
توجہ سے سُنیں! قاصد فرشتے گاتے ہیں،
   ’’نئے پیدا ہوئے بادشاہ کو جلال ہو۔‘‘
(’’ توجہ سے سُنیں، قاصد فرشتے گاتے ہیں Hark, the Herald Angels Sing‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

پھر، غور کریں کہ وہ مجوسی ’’بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی‘‘ (متی2:11)۔ ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’اگر کبھی ایسا کوئی وقت تھا جب مریم کی پرستش کی جانی چاہیے، تو وہ یہ تھا۔ مگر اُنہوں نے اُس کی پرستش نہیں کی – وہ عقلمند لوگ تھے! اُنہوں نے اُس یسوع کی پرستش کی…‘‘ (ibid.؛ متی2:11 پر غور طلب بات)۔ بائبل ہمیں کبھی بھی کنواری مریم کی پرستش کرنے کے لیے نہیں بتاتی ہے، یا اُس سے دعا مانگنے کے لیے کہتی ہے! اُس کی یسوع کی ماں ہونے کی حیثیت سے عزت کی جانی چاہیے، لیکن ہمیں کبھی بھی اُس کی پرستش نہیں کرنی چاہیے یا اُس سے دعا نہیں مانگنی چاہیے۔

اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
   اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
اوہ آؤ، ہم اُس کی ستائش کریں۔
   اُس مسیح خداوند کی۔

جب رسول نے جی اُٹھے مسیح کو گلیل میں دیکھا تو ہمیں بتایا گیا ہے،

’’جب اُنہوں نے اُسے دیکھا تو اُس کو سجدہ کیا…‘‘ (متی28:17؛ لوقا24:52)۔

آمین! آئیے ہم سب کرسمس کی شام گرجہ گھر میں اُس کو سجدہ کریں، کیونکہ تنہا وہ ہی کرسمس پر اور سارا سال ہماری پرستش کے لائق ہے!

III۔ سوئم، اُنہوں نے تحفے اُس کی نظر کیے۔

’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی اور اپنے ڈبّے کھول کر سونا، لوبان اور مُر کے تحفے اُس کی نظر کیے‘‘ (متی2:11)۔

’’اُنہوں نے تحفے اُس کی نظر کیے…‘‘ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا،

وہ سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی! پھر خوشی کے آنسوؤں کے ساتھ، اور کپکپاتے ہونٹوں کے ساتھ، اور سرشاری میں پھڑکتی ہوئی نبض کے ساتھ، اُن کی تھرتھراتی انگلیوں نے چھوٹے سے ڈبوں کے تالے کھولے، یا اُن کے خزانوں کو بند کی ہوئی ڈوریوں کو کھولا اور اُن کو کھولنے کے بعد، اُنہوں نے خُداوند یسوع مسیح کو جو سب سے عمدہ وہ دے سکتے تھے وہ پیش کیا! (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈیJohn R. Rice, D.D.، ’’مجوسیوں کے تحفے Gifts of the Wise Men،‘‘ مجھے کرسمس سے محبت ہے I Love Christmas، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1955، صفحہ47)۔

پھر ڈاکٹر رائس نے کہا،

اُنہوں نے اپنے خزانے کھولے اور خُداوند یسوع کو تحفے پیش کیے۔ اور میں آج آپ سے التماس کرتا ہوں… اپنے دِل کی اتھاہ گہرائیوں میں جاگزیں رازوں میں یسوع مسیح کو اپنائیں، اپنے خزانے کھول دیں، اور ہر چیز میں سے سب سے چُنیدہ اور بہترین اُس کو پیش کریں، جی ہاں، اُس کو سب کچھ پیش کریں، اور خوشی منائیں کہ وہ اُنہیں قبول کرنے میں اپنی خواہش کی تکمیل [متکبرانہ] محسوس کرتا ہے (ibid.، صفحہ48)۔

میں نے ہمیشہ سے ہی فرانس ھیورگال Frances Havergal کے اُس پرانے گیت کو بہت پسند کیا ہے، ’’میری جان لے لے، اور اِسے رہنے دےTake My Life, and Let it Be،‘‘

میری جان لے لے، اور اِسے رہنے دے، متبرک، خُداوند، تیرے لیے؛
میرے ہاتھ لے لے، اور اُنہیں حرکت کرنے دے
تیری محبت کی خواہش میں، تیری محبت کی خواہش میں۔
میرے ہونٹ لے لے اور اُنہیں تیرے پیغام سے بھرپور کر دے،
میری چاندی اور میرا سونا لے لے،
تھوڑا سے بھی میں اپنے پاس نہیں رکھوں گا، تھوڑا سے بھی میں اپنے پاس نہیں رکھوں گا۔

میری محبت لے لے، میرے خُدایا، میں تیرے قدموں میں اِس جمع خزانے کو اُنڈیلتا ہوں،
میری جان کو لے لے اور میں ہو جاؤں
ہمیشہ، صرف، سبھی تیرے لیے، ہمیشہ، صرف، سبھی تیرے لیے۔
      (’’ میری جان لے لے، اور اِسے رہنے دےTake My Life, and Let it Be‘‘ شاعر فرانس آر۔ ھیورگال Frances R. Havergal، 1836۔1879)۔

سبھی کچھ یسوع کے لیے! سبھی کچھ یسوع کے لیے!
   میری ہستی کی پہنچ میں تمام فدیے؛
سبھی کچھ یسوع کے لیے! سبھی کچھ یسوع کے لیے!
   میرے تمام اوقات اور میرے تمام دِن۔
(’’سبھی کچھ یسوع کے لیےAll For Jesus‘‘ شاعر میری ڈی۔ جیمسMary D. James، 1810۔1883)۔

اگر اُن گانوں کا کوئی بھی مطلب نکلتا ہے تو وہ یقینی طور پر ہمیں کرسمس کی شام مسیح کی پرستش کرنے کے لیے گرجہ گھر میں ہونے کی تعلیم دیتے ہیں – بجائے اِس کے کہ ایک دُنیاوی دعوت کے لیے جائیں!

جب مجوسیوں نے خُداوند یسوع کو سجدہ کیا تھا تو اُنہوں نے اُس کو سونا، لُوبان اور مُر پیش کیا تھا۔ یہ انتہائی قیمتی تحفے تھے، بہت بہترین جو مجوسیوں کے پاس تھے۔ سونا ایک بادشاہ کے لیے خراج تحسین کی عکاسی کرتا ہے۔ لوبان ایک بیش قیمت خُوشبو تھی۔ آبائے کلیسیا اُریگنOrigen (185۔254) نے کہا یہ الہویت کی خوشبو تھی۔ اُوریگن کچھ باتوں میں غلط تھے، مگر وہ اِس بارے میں دُرست تھے۔ لُوبان اُس کے بارے میں مجسم خُدا کے طور پر بات کرتی ہے۔ مُر وہ مصالحہ تھا جو یہودی لوگ استعمال کرتے تھے جب وہ مُردے کو دفناتے تھے۔ یوحنا19:39 میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ نیکودیمس نے مُر خُریدا اور یسوع کے مُردہ جسم پر ڈالا، ’’جیسا کہ یہودیوں کا دفنانے کا رواج ہے۔‘‘ سونا ایک بادشاہ کے لیے۔ لُوبان مجسم خُدا کے لیے۔ مُر اُس کے لیے جو دُکھ اُٹھائے گا اور ہمارے گناہوں کی مکمل ادائیگی کےلیے صلیب پر مر جائے گا۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اپنے گیتوں کے ورق میں سے حمدوثنا کا گیت نمبر پانچ گائیں،

اوہ آؤ، تم تمام ایمانداروں، فاتح اور خوشی سے بھرپور،
   اوہ تم آؤ، اوہ تم بیت الحم کے لیے آؤ!
آؤ اور اُسے دیکھو، فرشتوں کا بادشاہ پیدا ہوا ہے؛
   اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں، اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
اوہ آؤ، ہم اُس کی ستائش کریں، اُس مسیح خداوند کی۔

گاؤ، فرشتوں کے گانوں کے گروہ، خوشی کے احساس میں گاؤ!
   اوہ گاؤ، تم تمام جو اوپر آسمان میں نورانی میزبان ہو؛
خُدا کا جلال ہو، عالم بالا پر تمجید ہو؛
   اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں، اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
اوہ آؤ، ہم اُس کی ستائش کریں، اُس مسیح خداوند کی۔

ہاں، خُداوند، ہم تجھے خوش آمدید کہتے ہیں، آج کی خوشگوار صبح پیدا ہوا،
   یسوع، تجھ ہی کو تمام جلال ہو؛
باپ کا کلمہ، اب متجسم ظاہر ہوا ہے؛
   اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں، اوہ آؤ، آؤ ہم اُس کی ستائش کریں،
اوہ آؤ، ہم اُس کی ستائش کریں، اُس مسیح خداوند کی۔
   (’’اوہ آؤ، تم تمام ایمانداروں O Come, All Ye Faithful،‘‘ترجمہ کیا فریڈرک اوکیلے Frederick Oakeley نے، 1802۔1880)۔

اور اگر آپ ابھی تک بچائے نہیں گئے ہیں تو اُس کے پاس آئیں! اُس پر بھروسہ کریں اور وہ آپ کے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور اپنے قیمتی خون سے آپ کو پاک صاف کر دے گا! آمین۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی2:1۔10.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ہم تین بادشاہ We Three Kings‘‘ (شاعر جان ایچ۔ ہوپکینز، جونیئر John H. Hopkins, Jr.، 1820۔1891)۔

لُبِ لُباب

مجوسیوں کے تحفے

THE GIFTS OF THE WISE MEN

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی اور اپنے ڈبّے کھول کر سونا، لوبان اور مُر کے تحفے اُس کی نظر کیے‘‘ (متی2:11)۔

(دانی ایل2:27؛ متی2:9، 2؛ 2کرنتھیوں6:17، 18)

I.    اوّل، وہ گھر کے اندر آئے تھے، لوقا2:7، 24؛ متی2:10، 9؛
خروج13:21 .

II.   دوئم، وہ سجدے میں گِر گئے اور اُس کی پرستش کی، یوحنا1:14؛
متی28:17؛ لوقا24:52 .

III.  سوئم، اُنہوں نے اُس کو تحفے پیش کیے، یوحنا19:39 .