Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اپنے اِساتذہ سے زیادہ فہم و فراست!

!MORE UNDERSTANDING THAN MY TEACHERS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 7 دسمبر، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, December 7, 2014

میرے تلاوت پڑھنے سے پہلے میں ایک ای میل پڑھنے جا رہا ہوں جو مجھے گذشتہ ہفتے ایک شخص کی جانب سے بھیجی گئی جو مالی طور پر ہماری انٹرنیٹ کی مذھبی خدمات کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا،

’’مجھے آپ کا اِتوار کا واعظ ’خُدا کی سانسوں سے کہی ہوئی کتاب The God-Breathed Book‘ بہت پسند آیا۔ مجھے فہم وفراست کی بہت زیادہ گہرائیاں حاصل ہوئیں۔ آپ کا شکریہ… آپ جانتے ہیں، میرا نہیں خیال زیادہ تر لوگوں کو احساس ہو کہ آپ کی تعلیمات ’کالج کے درجے‘ کی ہوتی ہیں! … میں پُریقین ہوں کہ خُداوند کی بادشاہی میں، وہ آپ کو ’پروفیسر ایمریٹس Professor Emeritus [ایک فارغ الخدمت پروفیسر یا مناد کے طور پر سمجھی جانے والی ہستی جس کو اب بھی ایک کامیاب پروفیسر کے طور پر جانا جا سکتا ہے]‘ سمجھتا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ایسا ہی ہے۔‘‘

محترم، اُن مہربان الفاظ کے لیے، آپ کا شکریہ! تاہم، میں نے اپنے بارے میں ایک عالم کے طور پر کبھی بھی نہیں سوچا۔ میں نے اپنے بارے میں ہمیشہ ہی ایک مبلغ یا ایک مشنری کے طور پر سوچا ہے، نا کہ ایک بہت بڑے مفّکر یا د انشور کے طور۔ اب میرے ساتھ زبور 119 کھولیے۔

’’میں اپنے تمام استادوں سے بھی زیادہ فہم رکھتا ہوں: کیونکہ میں تیرے قوانین پر دھیان کرتا ہُوں… تیرے اقوال کا ذائقہ کس قدر شیریں ہے، وہ میرے منہ میں شہد سے بھی زیادہ میٹھے لگتے ہیں! تیرے قوانین سے مجھے فہم حاصل ہوتا ہے: اِس لیے میں ہر جھوٹی روش سے نفرت کرتا ہُوں‘‘ (زبور 119:99،103۔104).

تمام بائبل میں زبور119 سب سے طویل باب ہے۔ اِس زبور کا موضوع بائبل ہے، جو کو زبور نویس نے مختلف ناموں سے بُلایا ہے: ’’کلام،‘‘ ’’شریعت،‘‘ ’’تیرے قوانین،‘‘ تیرا آئین‘‘ اور دوسرے۔ یہ بائبل کا دفاع کرتا ہے۔ یہ ہی اِس کا مرکزی موضوع ہے۔

ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W.A. Criswell بائبل کے ایک عظیم اور قوی دفاع کرنے والی ہستی تھے۔ وہ تقریبا ساٹھ سالوں تک ٹیسکساس کے شہر ڈلاس کے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے پادری رہے تھے۔ مجھے ڈاکٹر کرسویل سے پیار تھا! اُن کی عُمدہ آواز اور انکسارانہ ایمان نے مجھے پچاس سالوں تک متاثر کیا ہے! اُن کی کتاب، میں کیوں منادی کرتا ہوں کہ بائبل واقعی میں سچی ہے Why I Preach that the Bible is Literally True، میرے لیے مسلسل ایک مثال اور معاون رہی ہے۔

اور مجھے کلام پاک سے محبت ہے۔ میں نے ایک مسیحی گھرانے میں پرورش نہیں پائی تھی۔ مجھے ایک مسیحی خاندان میں پرورش پانے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا تھا۔ اور یہ بائبل ہی ہے جو اگر نہ ہوتی تو میں خود آج ایک مسیحی نہ ہوتا۔

مجھے مغربی بپتسمہ دینے والوں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میرے پاس ایک مبلغ بننے کے لیے کالج کی ڈگری کا ہونا ضروری تھا۔ مغربی بپتسمہ دینے والوں کے درمیان یہ ایک اوّلین شرط تھی۔ لیکن میرے پاس ایک مسیحی کالج میں پڑھنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ مجھے تمام دِن کام کرنا پڑتا اور رات کو کالج کے لیے جاتا۔ میں صرف ایک غیرمذھبی یونیورسٹی میں جانے کے لیے کما پاتا تھا، اور ہر روز آٹھ گھنٹوں کی مشقت کے بعد اسباق پڑھتا تھا۔

جب میں اُس غیرمذھبی سکول میں پڑھتا تھا تو پروفیسرز بے رحمی سے بائبل پر حملہ کیا کرتے تھے۔ ہر ایک کلاس کے بعد دوسری میں وہ کلام پاک کا تمسخر اُڑایا کرتے، وہ خُدا کے کلام کی تضحیک کرتے، اُنہوں نے خُدا کی کتاب میں میرے ایمان کو متزلزل کرنے کے لیے تقریباً ہر ممکن کوشش کر لی تھی۔ یہ وہیں پر تھا، اُس بےدین کالج میں، کہ میں نے پہلی مرتبہ ہماری تلاوت کے الفاظ میں چین پایا تھا،

’’میں اپنے تمام استادوں سے بھی زیادہ فہم رکھتا ہوں: کیونکہ میں تیرے قوانین پر دھیان کرتا ہُوں… تیرے اقوال کا ذائقہ کس قدر شیریں ہے، وہ میرے منہ میں شہد سے بھی زیادہ میٹھے لگتے ہیں! تیرے قوانین سے مجھے فہم حاصل ہوتا ہے: اِس لیے میں ہر جھوٹی روش سے نفرت کرتا ہُوں‘‘ (زبور 119:99،103۔104).

میں نے اُس بے دین، دُنیاوی کالج سے گریجوایشن کی۔ پھر مغربی بپتسمہ دینے والوں نے مجھے بتایا، ’’آپ کے پاس ایک مغربی بپتسمہ دینے والا پادری بننے کے لیے ایک سیمنری سے ماسٹرز کی ڈگری ہونی چاہیے۔‘‘ مگر میرے پاس ایک بائبل پر یقین رکھنے والی قدامت پسند سیمنری میں جانے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ وہ میرے جیسے ایک غریب لڑکے کے لیے بہت مہنگی تھی۔ چونکہ میں مغربی بپتسمہ دینے والوں کے گرجہ گھر کا ایک رُکن تھا، میں اُن کی سیمنری میں جا سکتا تھا جہاں ٹالبوٹ سیمنری Talbot Seminary یا کسی دوسرے قدامت پسند علم الٰہیات کے سکول کی لاگت کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہی ادا کرنا پڑتا۔ علم الٰہیات میں ماسٹرز ڈگری پانے میں تین سال لگتے ہیں۔ میں نے اپنے پادری سے پوچھا آیا مجھے آزاد خیال مغربی بپتسمہ دینے والوں کے سکول گولڈن گیٹ بپتسمہ دینے والی علم الٰہیات کی سیمنری Golden Gate Baptist Theological Seminary جانا چاہیے۔ اُنہوں نے کہا، ’’آگے بڑھو، بوب۔ تم بائبل جانتے ہو۔ اِس سے تمہیں نقصان نہیں ہوگا۔‘‘ وہ صحیح تھے۔ اُس نے مجھے ’’نقصان‘‘ نہیں پہنچایا۔ مگر اُس نے مجھے تقریباً مار ہی ڈالا ! میں سچ کہہ رہا ہوں!

اگر یہ خُداوند کا فضل نہ ہوتا تو میرے خیال میں آج میں زندہ نہ ہوتا – اور میں یقینی طور پر مذھبی خدمت میں نہ ہوتا! میں اُس ناخوشگوار سکول میں اِس قدر ہمت ہار گیا اور دِل شکستہ ہو گیا تھا کہ میں نے اصل میں چند ایک دِنوں کے لیے مذھبی خدمت کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔ میں نے وہاں، اُس سرد، ویران، بے اعتماد جہنمی گڑھے تین ہولناک سال گزارے! میں کبھی بھی یہ کر نہ پایا ہوتا اور گریجوایشن نہ کی ہوتی اگر یہ بائبل کے لیے نہ کرنا ہوتا۔ میں اپنے مشترکہ سونے والے کمرے میں سونے کے لیے اپنے بازوؤں میں کھلی ہوئی بائبل کے ساتھ جاتا۔ تقریباً ہر روز میں ہماری تلاوت کے الفاظ پڑھتا،

’’میں اپنے تمام استادوں سے بھی زیادہ فہم رکھتا ہوں: کیونکہ میں تیرے قوانین پر دھیان کرتا ہُوں… تیرے اقوال کا ذائقہ کس قدر شیریں ہے، وہ میرے منہ میں شہد سے بھی زیادہ میٹھے لگتے ہیں! تیرے قوانین سے مجھے فہم حاصل ہوتا ہے: اِس لیے میں ہر جھوٹی روش سے نفرت کرتا ہُوں‘‘ (زبور 119:99،103۔104).

میں نے یوں محسوس کیا جیسے کہ میں جہنم میں گر چکا ہوں۔ میں نے سوچا تھا کہ میں کبھی بھی اُس سیمنری میں سے زندہ نہیں نکل پاؤں گا۔ میں سچ کہہ رہا ہوں۔

’’میں اپنے سارے دل سے تجھے پکارتا ہُوں، اَے خداوند! مجھے جواب دے، اور میں تیرے آئین پر عمل کروں گا۔ میں نے تجھ سے دعا کی ہے؛ مجھے بچا لے، اور میں تیرے قوانین پر عمل کروں گا‘‘ (زبور 119:145۔146).

لیکن یہ وہیں پر تھا، اُس مصیبت کی آگ میں، اُس بے اعتقادی کی ہوادار، سردمہر اور تنہا جگہ پر کہ میں نے خود زندگی سے زیادہ بائبل سے محبت کرنی سیکھی تھی۔

تبلیغ کے پروفیسر نے مجھے بتایا کہ جماعت میں بائبل کا دفاع کرنے کی وجہ سے میرا نام بدنام ہو رہا تھا۔ اُس نے مجھے بتایا کہ میں ایک اچھا مبلغ تھا، مگر جماعت میں بائبل کا دفاع کرنے کی وجہ سے میری ساکھ بدنام ہو رہی تھی۔ اُنہوں نے کہا، ’’تم کبھی بھی ایک گرجہ گھر حاصل نہیں کر پاؤ گے۔‘‘ سیمنری کے صدر نے بھی مجھے آفس میں بُلا کر یہی بات کہی – ’’تم کبھی بھی ایک گرجہ گھر حاصل نہیں کر پاؤ گے۔ اُنہیں پتا چل جائے گا کہ تم یہاں مصیبت کا سبب تھے۔‘‘ جب میں نے عظیم لوتھر Luther کے الفاظ پڑھے، تو لگا جیسے وہ میرے اپنے ہی ہوں،

میں یہاں پر آ کھڑا ہوں، میں کچھ اور نہیں کر سکتا۔ جب تک کہ میں پاک کلام کے وسیلے سے غلطی کا قائل نہ کر لیا جاؤں، میں کسی بھی بات سے منکر ہونے کی جرأت نہ کر سکتا ہوں اور نہ ہی کروں گا؛ کیونکہ میرے ضمیر کو خُداوند کے کلام نے اسیر کیا ہوا ہے۔

تمام زمینی طاقتوں سے بڑھ کر وہ کلام ہے، جی نہیں اُن کا شکریہ جو برداشت کر رہے ہیں؛
وہ روح اور تحفے ہمارے ہیں، اُس کے ذریعےسے جو ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔
آئیے مال اور رشتہ داروں کو جانے دیں، اِس فانی زندگی کو بھی؛
اِس جسم کو وہ شاید قتل کر دیں، خُدا کی سچائی تب بھی زندہ رہے گی:
اُس کی بادشاہی ہمیشہ کے لیے ہے!
   (’’خُداوند ہمارا قوی قلعہ ہےA Mighty Fortress Is Our God
      ‘‘ شاعر مارٹن لوتھر Martin Luther، 1483۔1546)۔

’’میں اپنے تمام استادوں سے بھی زیادہ فہم رکھتا ہوں: کیونکہ میں تیرے قوانین پر دھیان کرتا ہُوں‘‘(زبور 119:99).

بائبل سائنس پر کوئی نصابی کتاب نہیں ہے۔ مگر نا ہی یہ درجہ بہ درجہ علم الٰہیات کی تعلیم پر کوئی کتاب ہے۔ اِس کے باوجود، جب بائبل علم الٰہیات کے موضوع پر بات کرتی ہے تو جو وہ کہتی ہے سچ ہوتا ہے۔ اور جب بائبل سائنسی معاملے پر بات کرتی ہے تو وہ بھی سچ ہوتا ہے۔

اُس سیمنری میں میرے تیسرے اور آخری سال میں، مجھے میرے دوستوں اور حمایتیوں کے ذریعے سے طالب علموں میں طلباء کے پیپر دی کرنٹ The Current میں بطور ایڈیٹر چُنا گیا۔ یہ تب ہی تھا کہ میں نے واقعی میں بائبل کو مسترد کرنے والے آزاد خیال پروفیسروں کے خلاف دونوں نشانے داغ دیے۔ اُس جریدے کے میرے کالم میں، میں نے جماعت میں کیے گئے بائبل پر حملوں کے جواب تحریر کیے۔ طالب علم واقعی میں دوڑ دوڑ کر دی کرنٹ The Current کو جب وہ شائع ہوا حاصل کر رہے تھے۔ میں نے ایک طالب علم کو کہتے ہوئے سُنا، ’’کسی نے پہلے اِسے کبھی پڑھا ہی نہیں تھا جب تک کہ ہائیمرز اِس کا ایڈیٹر نہیں بن گیا۔‘‘ باتوں میں سے ایک جو میں نے لکھی تھی وہ بائبل کی سائنسی سچائی کے بارے میں تھی۔ یہاں پر بائبل میں آشکارہ کیے گئے بے شمار سائنسی حقائق درج ہیں، جن کے بارے میں کوئی بھی نہیں جانتا تھا جب بائبل لکھی گئی تھی۔

I۔ اوّل، انسانی خون کے بارے میں بائبل جو کچھ کہتی ہے وہ اُس وقت نامعلوم تھا جب صحائف لکھے گئے۔

مہربانی سے احبار17:11 کو کھولیے۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ150 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور پہلے دس الفاظ کو پڑھیں،

’’کیونکہ جسم کی جان اُس کے خُون میں ہوتی ہے‘‘ (احبار 17:11).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں، ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،

دوسری آیات (پیدائش9:3۔6) کے ساتھ یہ اہم آیت نشاندہی کرتی ہے کہ جسمانی زندگی میں خون کی گردش کُلیدی حیثیت کی حامل ہے ( ایک دریافت جو ولیم ہاروےWilliam Harvey نے 1616 میں کی تھی)… یہ نسبتاً جدید سائنسی بصیرت محض اُس بات کی تصدیق کرتی ہے جسے خُداوند نے ہزاروں سال پہلے آشکارہ کر دیا تھا (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، دفاع کرنے والوں کا مطالعہ بائبل The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشنگ World Publishing، 1995، صفحہ154؛ احبار17:11 پر غور طلب بات)۔

بے شک ولیم ہاروے نے 1616 میں دریافت کر لیا تھا کہ رگوں میں ہوا کے بجائے خون ہوتا ہے، ’’دور حاضرہ تک خون کے زندگی کو برقرار رکھنے کے عمل کے بارے میں تقریباً کچھ بھی نہیں معلوم تھا‘‘ (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔ John R. Rice, D.D.، بائبل – ہماری خُدا کی سانسوں سے کہی ہوئی کتاب Our God-Breathed Book – The Bible، خُداوند کی تلوار کے اشاعتی ادارے Sword of the Lord Publishers، 1969، صفحہ319)۔ جب ہمارے پہلے صدر، جارج واشنگٹن بیمار ہوئے، ایک طبعی ڈاکٹر نے تین بار اُن کا خون نکالا۔ تیسری مرتبہ اُس نے واشنگٹن کے جسم میں سے ایک گیلن کا تین چوتھائی سے زیادہ خون نکال لیا۔ صدر وفات پا گئے کیونکہ وہ ڈاکٹر نہیں جانتا تھا جو بائبل نے صدیوں پہلے ظاہر کر دیا تھا، ’’جسم کی جان اُس کے خون میں ہوتی ہے۔‘‘ اُس نے احمقانہ طور پر سوچا تھا کہ زیادہ تر امراض خون کی زیادتی کے سبب سے ہوتے ہیں‘‘ (رائس Rice، ibid.)۔

II۔ دوئم، زمین کے بارے میں بائبل جو کچھ کہتی ہے وہ اُس وقت نامعلوم تھا جب صحائف لکھے گئے۔

مہربانی سے ایوب26:7 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل میں صفحہ 585 ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اِس کو باآوازِ بُلند پڑھیں،

’’وہ شمال کو خلا میں پھیلا دیتا ہے، اور زمین کو بغیر سہارے کے لٹکاتا ہے‘‘ (ایوب 26:7).

یہ مسیح سے 1,500 سال پہلے لکھا گیا تھا۔ دور حاضر کا ایک ترجمہ اِس کو یوں لکھتا ہے، ’’وہ خالی خلا میں شمالی آسمانوں کو پھیلا دیتا ہے؛ وہ زمین کو بغیر کسی شے کے لٹکاتا ہے‘‘ (NIV)۔ ایوب26:7 کے بارے میں نامور عالم ڈاکٹر چارلس جان ایلیکوٹ Dr. Charles John Ellicott نے کہا،

… ایک انتہائی شاندار واقعہ جو سائنس کی دریافتوں کی [پیش بینی] کررہا ہے۔ یہاں پر ہم ایوب کو پاتے ہیں، تین ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے، جو ہمارے کُرّہ ارض کی حالت کو سائنسی سچائی کی زبان میں بیان کر رہا ہے، اور اِس کو ایک الٰہی قوت کے ثبوت کے طور پر پہلے سے ہی قائم کر رہا ہے (چارلس جان ایلیکوٹ، پی ایچ۔ ڈی۔ Charles John Ellicott, Ph.D.، تمام بائبل پر ایلیکوٹ کا تبصرہ Ellicott’s Commentary on the Whole Bible، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، n.d.، جلد چہارم، صفحہ 46؛ ایوب26:7 پر غور طلب بات)۔

’’وہ زمین کو بغیر کسی شے کے لٹکاتا ہے‘‘ (NIV)۔ ’’اور زمین کو بغیر سہارے کے لٹکاتا ہے‘‘ (KJV)۔ بائبل میں وہ الفاظ مسیح سے پہلے لکھے گئے تھے، جب رومی یقین کرتے تھے کہ زمین اٹلس Atlas نامی ایک عظیم خُدا کی کمر پر ٹھہری ہوئی ہے، اور ایک ایسے وقت میں جب ہندوؤں نے کہا کہ زمین ہموار ہے اور ایک ہاتھی کی کمر پر پڑی ہوئی تھی، جو ایک بہت بڑے کچھوے کی کمر پر کھڑا ہوا تھا، جو کائناتی سمندر میں تیرتا تھا! ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’یاد رکھیں کہ یہ شخص ایوب ماضی میں بزرگان کے زمانے میں زندہ تھا، اور اِس کے باوجود وہ شخص جانتا تھا کہ یہ زمین خلا میں ٹکی ہوئی ہے۔ کہ خُدا زمین کے اِس بہت بڑے گیند کو خلا میں بغیر کسی سہارے کے لٹکائے ہوئے تھا… ایک تصور ہے جو قدیم ماہرین فلکیات کے لیے انجان تھا‘‘ (جے ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1982، جلد دوئم، صفحہ632؛ ایوب26:7 پر غور طلب بات)۔ یہ اُس وقت تھا، تین ہزار سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے، کہ ایوب کی کتاب نے کہا کہ خُدا نے ’’زمین کو کسی شے کے بغیر لٹکایا،‘‘ اُس کا خلا میں لٹکے ہوئے ہونا،‘‘ جیسا کہ ڈاکٹر اے۔ آر۔ فوسیٹ Dr. A. R. Fausset نے اِس کو لکھا (جیمیسن، فوسیٹ اور براؤن کا تبصرہ Jamieson, Fausset and Brown’s Commentary، ولیم بی۔ عئیرڈمینز اشاعتی کمپنی William B. Eerdmans Publishing Company، 1976 ایڈیشن، جلد دوئم، صفحہ62؛ ایوب26:7 پر غور طلب بات)۔

اب اشعیا40:22 کو کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ 748 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور پہلے گیارہ الفاظ باآواز بُلند پڑھیں، اختتام کریں الفاظ ’’نشین ہے‘‘ پر۔

’’یہ وہ ہے جو دُنیا کے مُحیط سے بھی اُوپر تخت نشین ہے… ‘‘ (اشعیا 40:22).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل میں مرکزی بات ’’g‘‘ کہتی ہے، ’’زمین کی کروِیّت [گولائی] کے لیے ایک شاندار حوالہ۔‘‘ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell نے کہا، ’’اشعیا، یسوع مسیح سے کچھ سات سو سال پہلے لکھ رہا ہے، زمین کی گیند نما شکل کے بارے میں پہلے سے ہی جانتا ہے۔ یہ ایک شاندار بصیرت ہے، جو خُدا کے الہام سے ہے‘‘ (کرسویل کا مطالعۂ بائبل The Criswell Study Bible، تھامس نیلسن پبلیشرزThomas Nelson Publishers؛ اشعیا40:22 پر غور طلب بات)۔ ڈاکٹر ھنری ایم مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا کہ جس عبرانی لفظ سے ’’دائرے circle‘‘ کا ترجمہ کیا گیا وہ ’’خوگ khug‘‘ ہے، اور ’’واضح طور پر زمین کی کروِیّت [گولائی] کی نشاندہی کرتا ہے‘‘ (دفاع کرنے والوں کا مطالعۂ بائبل The Defender’s Study Bible، ibid.؛ اشعیا40:22 پر غور طلب بات)۔

یوں، بائبل تعلیم دیتی ہے کہ زمین گول ہے اور خلا میں بغیر کسی سہارے کے لٹکی ہوئی ہے! ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا، ’’… گلیلیوGalileo، کولمبس Columbus اور میگلین Magellan کے زمین گول ہے جاننے سے ہزاروں سال پہلے لکھا گیا تھا‘‘ (رائس Rice، ibid. صفحہ 320)۔

III۔ سوئم، یسوع جو زمین کی گولائی اور گردِش کے بارے میں جانتا تھا وہ اُس وقت کی دُنیا کے لیے نامعلوم تھا جب صحائف لکھے گئے تھے۔

یونانیوں نے نظریہ پیش کیا کہ زمین گول تھی، مگر وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ گردش کرتی ہے۔ اوسط انسان سوچتا تھا کہ زمین چپٹی تھی۔ آج کے دِن تک ’’چپٹی زمین کی سوسائٹی The Flat Earth Society‘‘ نامی ایک گروہ وجود رکھتا ہے۔ لیکن خُداوند یسوع مسیح جانتا تھا کہ زمین گول تھی اور کہ وہ مسلسل گردش کر رہی ہے۔ وہ میگلین Magellan کے دُنیا کے گرد بحری سفر کرنے سے1,400 سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے یہ بات جانتا تھا۔ لوقا17:34۔36 کے لیے اپنی بائبل کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ 110 پر ہے۔ مہربانی سے کھڑیں ہوں اور لوقا17:34 تا 36 پڑھیں۔

’’میں کہتا ہُوں کہ اُس رات دو آدمی چار پائی پر ہوں گے، ایک لے لیا جائے گا اور دُوسرا وہیں چھوڑ دیا جائے گا۔ دو عورتیں مل کر چکّی پیستی ہوں گی، ایک لے لی جائے گی اور دُوسری وہیں چھوڑ دی جائے گی۔ دو آدمی کھیت میں ہوں گے۔ ایک لے لیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دیا جائے گا‘‘ (لوقا 17:34۔36).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ یسوع نے کہا کہ جب وہ بیخودی (rapture) میں آئے گا، دو آدمی چارپائی پر ہوں گے، دو عورتیں چکی میں آٹا پیس رہی ہوں گی، اور دو آدمی کھیتوں میں ہوں گے۔ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،

جب یسوع آئے گا تو وہ رات کا وقت ہوگا جب آدمی چارپائی پر ہوں گے۔ لیکن وہ صبح کا ابتدائی وقت بھی ہوگا جب عورتیں آٹا پیس رہی ہوں گی، اور دوپہر کا وقت بھی ہوگا جب آدمی کھیت میں کام کر رہے ہوں۔ یہ ممکن ہے کیوں کہ دُنیا گول ہے اور روزانہ اپنے محور پر گھوم رہی ہے (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، ibid.، صفحہ 1116؛ لوقا17:34 پر غور طلب بات)۔

یسوع ’’ایک لمحے میں، پلک کے چھپکنے میں ہی آ جائے گا‘‘ (1کرنتھیوں15:52)۔ لہٰذا وقت کے ایک لمحے میں زمین کے ایک حصے میں رات ہوگی، طلوع آفتاب ایک اور حصے میں اور دِن کا وسط ایک دوسری جگہ پر ہوگا۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا، ’’خُداوند یسوع جانتا تھا… زمین کی گردِش کے بارے میں یہ سائنسی حقیقت ہے جو ایک ہی وقت میں زمین کے مخالف اطراف میں دِن اور رات کو بناتی ہے‘‘ (رائس Rice، ibid.، صفحہ321)۔

یہ چار حوالے واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ بائبل جب سائنسی معاملے پر بات کرتی ہے تو یہ ہمیشہ صحیح ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ جب کوئی انسان بھی زمین پر اِن حقائق کو نہیں جانتا تھا، بائبل ہمیشہ ہی سائنس کے اِن معاملات پر دُرست تھی۔ ہم اِن میں سے تین اور کو اگلے اِتوار دیکھیں گے۔

جب میں بائبل کو مسترد کرنے والی اُس آزاد خیال مغربی بپتسمہ دینے والوں کی سیمنری میں اُس طالب علموں کے جریدے میں ایڈیٹر تھا تو میں نے اِس طرح کے سادہ سے حقائق لکھے تھے۔ کچھ مجھ پر چلائے تھے۔ کچھ مجھ پر ہنسے تھے۔ سیمنری کے صدر نے مجھے وہاں سے برطرف کر دینے کی دھمکی دی تھی مگر وہ کر نہ پائے کیونکہ میں دو سالوں سے زیادہ عرصہ سے اوّل درجہ کا طالب علم تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ میں کبھی بھی ایک مغربی گرجہ گھر حاصل نہیں کر پاؤں گا۔ لیکن مجھے ایک گرجہ گھر ’’حاصل‘‘ کرنے کی ضرورت نہیں تھی! میں نے ذرا سے پیمانے پر اُس سیمنری سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر ایک گرجہ گھر شروع کیا۔ وہ اب بھی آج وہاں پر موجود ہے! وہ ایک مغربی بپتسمہ دینے والوں کا گرجہ گھر ہے۔ اور ساری دُنیا میں چالیس گرجہ گھر اُس میں سے قیام پزیر ہوئے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، دو سال پہلے کیلیفورنیا کی مِل ویلیMill Valley میں میرے شروع کیے ہوئے گولڈن گیٹ بپتسمہ دینے والے علم الٰہیات کی سیمنری کے اجتماع گاہ میں اُس گرجہ گھر کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر میں نے تبلیغ کی تھی۔ بائبل کو مسترد کرنے والے آزاد خیال پروفیسروں میں سے ہر کوئی چھوڑ چکا تھا – اور میں وہاں پر منادی کررہا تھا! یسوع کے نام کو جلال ہو! اور میں اب بھی کہہ سکتا ہوں، تمام تراِنکساری اور عاجزی کے ساتھ کیونکہ یہ صرف اور صرف خُداوند کے فضل کے وسیلے سے ہوا تھا،

’’میں اپنے تمام استادوں سے بھی زیادہ فہم رکھتا ہوں: کیونکہ میں تیرے قوانین پر دھیان کرتا ہُوں… تیرے اقوال کا ذائقہ کس قدر شیریں ہے، وہ میرے منہ میں شہد سے بھی زیادہ میٹھے لگتے ہیں! تیرے قوانین سے مجھے فہم حاصل ہوتا ہے: اِس لیے میں ہر جھوٹی روش سے نفرت کرتا ہُوں‘‘ (زبور 119:99،103۔104).

میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ کبھی بھی بائبل پر بھروسہ کرنے کے لیے شرمندہ نہیں ہوں گے۔ یسوع نے کہا،

’’کیونکہ جو کوئی مجھ سے اور میرے کلام سے شرمائے گا تو ابنِ آدم بھی جب وہ باپ اور پاک فرشتوں کے جلال کے ساتھ آئے گا تو اُس سے شرمائے گا‘‘ (لوقا 9:26).

ایمان کے وسیلے سے یسوع کے پاس آئیں۔ اُس پر بھروسہ کریں اور اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہ سے پاک صاف ہوں! وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے! آسمان پر نظر ڈالیں اور اُس پر بھروسہ کریں!

یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں،
   اُس کے شاندار چہرے کو بھرپور نگاہ سے دیکھیے،
اور زمین کی باتیں حیرت ناک طور پر مدھم پڑ جائیں گی،
   اُس کے فضل اور جلال کے نور میں۔
(’’یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں Turn Your Eyes Upon Jesus
   ، شاعرہ ھیلن ایچ. لیمل Helen H. Lemmel، 1863۔1961).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: زبور119:97۔104.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:

لُبِ لُباب

اپنے اِساتذہ سے زیادہ فہم و فراست!

!MORE UNDERSTANDING THAN MY TEACHERS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’میں اپنے تمام استادوں سے بھی زیادہ فہم رکھتا ہوں: کیونکہ میں تیرے قوانین پر دھیان کرتا ہُوں… تیرے اقوال کا ذائقہ کس قدر شیریں ہے، وہ میرے منہ میں شہد سے بھی زیادہ میٹھے لگتے ہیں! تیرے قوانین سے مجھے فہم حاصل ہوتا ہے: اِس لیے میں ہر جھوٹی روش سے نفرت کرتا ہُوں‘‘ (زبور 119:99،103۔104)

.

(119:145-146 زبور

)

I. اوّل، انسانی خون کے بارے میں بائبل جو کچھ کہتی ہے وہ اُس وقت نامعلوم تھا جب صحائف لکھے گئے، احبار17:11۔

II. دوئم، زمین کے بارے میں بائبل جو کچھ کہتی ہے وہ اُس وقت نامعلوم تھا جب صحائف لکھے گئے، ایوب26:7؛ اشعیا40:22۔

III. سوئم، یسوع جو زمین کی گولائی اور گردِش کے بارے میں جانتا تھا وہ اُس وقت کی دُنیا کے لیے نامعلوم تھا جب صحائف لکھے گئے تھے، لوقا17:34۔36؛ 1کرنتھیوں15:52؛ لوقا9:26۔