اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
وہ خون جو بہتیروں کے لیے بہایا گیاTHE BLOOD SHED FOR MANY ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت میں دیا گیا ایک واعظ ’’کیونکہ یہ نئے عہد کا میرا وہ خون ہے جو بہتیروں کے گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے‘‘ (متی 26:28). |
خُداوند یسوع مسیح ابھی زندہ ہی تھا۔ اُسے اگلی صبح تک مصلوب نہیں کیا جانا تھا۔ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ رات کا کھانا کھا رہا تھا۔ اُس نے مَے کی خون جیسے سُرخ رَس سے لبریز پیالہ کی جانب اشارہ کیا۔ اُس نے کہا، ’’یہ میرا خون ہے جو بہتوں کے لیے بہایا جاتا ہے۔‘‘ یہ ثابت کرتا ہے کہ پیالہ میں مَے واقعی میں اُس کا خون نہیں ہو سکتا۔ یہاں پرجیتا جاگتا مسیح اپنی رگوں میں ابھی تک خون لیے ہوئے بیٹھا تھا۔ اِس لیے وہ مَے واقعی میں اُس کا خون نہیں ہو سکتی تھی جیسا کہ کاتھولک تعلیم دیتے ہیں۔
یسوع نے اپنے خون کے بارے میں ایسے بات کی تھی جیسے کہ وہ پہلے سے ہی بہایا جا چکا ہے۔ جب کہ ابھی تک اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیلیں نہیں ٹھونکی گئیں تھی۔ نیزے نے اُس کی پسلی ابھی تک نہیں چھیدی تھی۔ مسیح اِس بات کو جانتا تھا لیکن اُس نے فعل حال میں بات کی تھی – جیسے کہ اُس کو پہلے سے ہی مصلوب کیا جا چکا تھا۔ اُس نے عشائے ربانی کو سادہ یا واضح کرنے کے لیے کیا تھا۔ لٰہذا اُس نے اپنے خون کے بارے میں اِس طرح بات کی تھی جیسے کہ یہ پہلے سے ہی بہایا جا چکا ہے۔
میرے خیال میں اُس نے ’’بنائے عالم سے ذبح کیے ہوئے برّے‘‘ کے طور پر بھی کی تھی (مکاشفہ13:8)۔ چونکہ خُدا کے منصوبے میں یہ پہلے سے ہی طے ہو چکا تھا، اُس نے اپنے خون کے بارے میں ایسے بات کی تھی جیسے کہ وہ پہلے سے ہی بہایا جا چکا تھا۔ چند ہی گھنٹوں میں اِس نے واقعی میں بہایا جانا تھا۔ مگر صدیوں پہلے خُداوند نے مسیح کی موت کو ہمارے گناہوں کے لیے ایک تکمیل شُدہ حقیقت کے طور پر شمار کر لیا تھا۔ خُداوند نے پرانے عہد نامے کے زمانے میں ہزاروں لوگوں کو اُن کے گناہوں کے لیے مسیح کی مستقبل میں ہونے والی موت کے وسیلے سے بچایا تھا۔ ’’توجہ سے خُداوند کے برّہ کو دیکھو۔‘‘ یہاں تک کہ اُس کی سچ مُچ کی مصلوبیت سے پہلے ہی وہ جہاں کے گناہ کو اُٹھا لے جا رہا تھا۔ اگر یہ صلیب پر اُس کی موت سے پہلے سچ تھا، تو یہ یقینی طور پر اب بھی سچ ہے کہ وہ آیا ہے اور ہمارے لیے مرا تھا!
یہ سپرجیئن Spurgeon کے واعظ کا مختصر کی ہوئی ذرا سی تبدیل شُدہ نقل ہے، جو آزاد خیال عالمین الٰہیات کو جواب دینے کے لیے پیش کیا گیا جنہوں نے مسیح کے قیمتی خون کی بے عزتی کی، اور میں نے جدید اختتام کا اضافہ کیا ہے۔ کیا وہ آزاد خیال عالمین الٰہیات کسی طور بھی جدید دور کے مبلغین سے مختلف ہیں جو اُس [یسوع] کی موت کے لیے خون کو محض ایک دوسرا لفظ کہتے ہیں؟ کیا وہ اُن ’’قدامت پسند‘‘ مبلغین سے مختلف ہیں جو ہفتوں مسیح کے خون کا تزکرہ کیے بغیر ہی منادی جاری رکھتے ہیں؟
کچھ شاید مسیح کی ہماری مثال کے طور پر منادی کریں۔ دوسرے شاید مسلسل اُس کی آمدِ ثانی پر منادی کرتے رہیں۔ ہم اِن دونوں کی ہی منادی کرتے ہیں – مگر زیادہ تر ہم مسیح مصلوب کے بارے میں منادی کرتے ہیں، اُن یہودیوں کے لیے جو ایک لڑکھڑاتی ہوئی رکاوٹ ہیں، یونانیوں کی بیوقوفی کے لیے؛ مگر ہم مسیح مصلوب کی منادی کرتے ہیں – مسیح جو خُداوند کی قوت ہے اور خُداوند کی حکمت ہے! ’’خُدا نہ کرے کہ میں کسی چیز پر فخر کروں سِوا اپنے خداوند یسوع مسیح کی صلیب کے‘‘ (گلِتیوں6:14)۔
یسوع کے بالمقابل ہم اُس پیالہ کو دیکھتے ہیں۔ وہ کنارے تک لبریز ہے۔ یسوع نے اُسے ابھی ہی اپنے شاگردوں کو پیش کیا ہے۔ جب آپ اُس پیالہ کے بارے میں سوچیں تو یاد رکھیں کہ وہ مسیح کے خون کی ایک یادگار ہے، جو بہتوں کے لیے بہایا گیا۔ نجات دہندہ کو کہتے ہوئے سُنیں،
’’یہ نئے عہد کا میرا وہ خون ہے جو بہتیروں کے گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے‘‘ (متی 26:28).
I۔ اوّل، مسیح کے خون کی اہمیت پر غور کریں۔
گنہگاروں کے لیے ایک قربانی کے طور پر خون کی اہمیت کو پیالہ میں ظاہر کیا گیا ہے – جو اُس کے خون کی یادگار ہے۔ یاد رکھیں کہ عشائے ربانی کے دو حصے ہیں – روٹی اُس کے بدن کی نمائندگی کرتی ہے اور پیالہ اُس کے خون کے بارے میں بات کرتا ہے۔ روٹی اور پیالہ دو مختلف علامتیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسیح کا خون اُس کی موت کے لیے ایک دوسرا لفظ (a metonym) نہیں ہو سکتا جیسا کے کچھ لوگ جھوٹی تعلیم دیتے ہیں۔ میرے لیے، یہاں بہت شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ لوگ بہت کم مسیح کی موت کے بارے میں سوچتے ہیں – اور حتٰی کے اِس سے بھی کم اُس کے خون کے بارے میں سوچتے ہیں۔ اگر پادری شاذونادر ہی اُس کی موت کے بارے میں بات کرتے ہیں، اور کبھی بھی نہیں اُ س کے خون کے بارے میں بات کرتے، تو ہم کیسے حقیقی تبدیلی کے لیے اُمید رکھ سکتے ہیں؟ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ہم یہاں قومی حیاتِ نو 1859 سے آیا ہی نہیں! بائبل واضح طور پر کہتی ہے کہ ہم صرف یسوع کے خون کے وسیلے سے ہی جنت یا آسمان میں داخل ہو سکتے ہیں،
’’اِس لیے، بھائیو، جب ہمیں یسوع کے خُون کے وسیلہ سے اُس نئی اور زندہ راہ سے پاک ترین مسکن میں داخل ہونے کی ہمت ہے‘‘ (عبرانیوں 10:19).
ہم پاک ترین مسکن، خود آسمان میں داخل ہونے کی ہمت نہیں کر سکتے، ماسوائے ’’یسوع کے خون‘‘ کے وسیلےسے۔ اور بائبل کہتی ہے کہ ہم خُداوند خُدا کے قہر سے ’’خون میں ایمان کے وسیلے‘‘ سے بچائے جاتے ہیں (رومیوں3:25)۔ میں کسی بھی ایسے شخص کو نہیں جانتا جس کا نجات پائے بغیر ہی مسیح کے خون میں ایمان تھا۔ میں لوگوں کو کہتا ہوا سُنتا ہوں، ’’میں بچایا جانا چاہتا ہوں۔ مگر کیسے؟ مسیح کے خون میں ایمان کے وسیلے سے۔
کیا آپ اُس یسوع کے خون کے بارے میں سوچتے ہیں؟ کیا آپ کبھی اُس کے ہاتھوں، اُس کے پیروں، اُس کی پسلی میں سے نکلتے ہوئے خون کے بارے میں سوچتے ہوئے وقت گزارتے ہیں؟ تمام زمانوں کے عظیم ترین مسیحیوں میں سے ایک نواب نیکولس وان زیِنزنڈوروف Count Nicholas von Zinzendorf تبدیل ہو گئے تھے جیسے ہی اُنہوں نے صلیب پرمسیح کو ہمارے گناہ سے ہمیں بچانے کے لیے خون بہانے کے بارے میں سوچا تھا۔ ڈاکٹر جان سُنگ Dr. John Sung کو صلیب پر مسیح، اُس کے بہتے ہوئے خون، جو اُس کو تمام گناہ سے پاک صاف کر رہا تھا اُس کے بارے میں گہری آگاہی حاصل تھی! مجھے یاد ہے جب میں تیرہ برس کا ایک لڑکا تھا، اور ڈاکٹر واٹز Dr. Watts کے الفاظ سے شدید متاثر ہوا تھا،
افسوس! اور کیا میرے نجات دہندہ نے خون بہایا؟
اور کیا میرا حاکم اعلٰی مر گیا؟
کیا وہ اُس پاک سر کو نچھاور کر دے گا
ایک ایسے کیڑے کے لیے جیسا میں ہوں؟
سورج تاریکی میں چھپ جائے،
اور اپنی حشمتوں کو چھپا لے،
جب مسیح، عظیم ترین خالق، مرا
انسان کے گناہ کے لیے، جو مخلوق کا گناہ تھا۔
(’’افسوس! اور کیا میرے نجات دہندہ نے خون بہایا؟Alas! And Did My Saviour Bleed? ‘‘ شاعر آئزک واٹز، ڈی۔ڈی۔ Isaac Watts, D.D.، 1674۔1748)۔
مگر وہ الفاظ جنہوں نے میرے نوجوان ذہن کا تعاقب کیا تھا وہ پہلے بند میں تھے،
افسوس! اور کیا میرے نجات دہندہ نے خون بہایا؟
اور کیا میرا حاکم اعلٰی مر گیا؟
کیا وہ اُس پاک سر کو نچھاور کر دے گا
ایک ایسے کیڑے کے لیے جیسا میں ہوں؟
مجھے اِس غیر مصالحت پسندانہ حمدوثنا کے پرانے گیت سے محبت ہے! آپ یسوع کے خون پر ایک زندگی تعمیر کر سکتے ہیں! آپ یسوع کے خون پر اپنے ایمان کی تعمیر کر سکتے ہیں! آپ یسوع کے خون پر آسمان کی اُمید کو تعمیر کر سکتے ہیں!
’’یہ نئے عہد کا میرا وہ خون ہے جو بہتیروں کے گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے‘‘ (متی 26:28).
II۔ دوئم، نئے عہد کے ساتھ مسیح کے خون کے تعلق پر غور کریں۔
یسوع نے کہا، ’’یہ نئے عہد نامے کا میرا خون ہے‘‘ (متی26:28)۔ سیکوفیلڈ کی درمیانی کالم کی غور طلب بات ’’ایف F‘‘ ’’عہد covenant‘‘ کے طور پر متبادل ترجمہ پیش کرتی ہے۔ مسیح کا خون خُدا اور انسان کے درمیان نئے عہد کو پکا کرتا ہے یا جائز قرار دیتا ہے۔ موسیٰ کے پرانے عہد نے کہا ’’اگر تم فرمانبرداری کرو‘‘ (خروج19:5)۔ یہ شریعت کی فرمانبرداری پر مشتمل ایک عہد تھا۔ مگر نئے عہد نامے میں لکھا ہے خُدا کہہ رہا ہے، ’’میں کروں گا۔‘‘ کیونکہ مسیح نے اپنا خون بہایا، نیا عہد اُس کی قربانی پر مشتمل ہے، بجائے اِس کے کہ موسٰی کی شریعت پر ہماری کامل فرمانبرداری پر۔ سپرجیئن نے کہا، ’’پرانے عہد میں کہا گیا، ’’شریعت پر قائم رہ اور تو جیتا رہے گا۔‘‘ نیا عہد ہے، ’تو جیئے گا، اور میں شریعت قائم کرنے کے لیے تیری رہنمائی کروں گا، کیونکہ میں وہ تیرے دِل پر لکھ دوں گا۔‘ خوش [ہیں وہ] لوگ جو اِس عہد کے تحت قائم رہنے کو جانتے ہیں… عہد کبھی بھی مسیح کے خون سے الگ کیا ہی نہیں جا سکتا تھا۔ ہماری جانب سے عہد کی تکمیل کے لیے ہمارے نمائندے کے طور پر کوئی بھی نہیں قائم رہ سکتا ماسوائے خُداوند یسوع مسیح کے… اپنے خون کے بہانے کے وسیلے سے… خُدا کی جانب سے انسان کے غیر مستحق بیٹوں کی جانب کامل فضل کا ایک بندوبست مسیح کی قربانی کے وسیلے سے اب پورے عمل میں ہے‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’وہ خون جو بہتوں کے لیے بہایا گیا The Blood Shed for Many،‘‘ MTP، جلد 33، صفحہ 379)۔
غیر تبدیل شُدہ لوگ عموماً سوچتے ہیں کہ آپ کو ایک مسیحی ہونے کے لیے ایک کامل زندگی بسر کرنی ہوتی ہے۔ مگر کوئی بھی مسیحی کامل نہیں ہے۔ لوتھر Luther خوف اور شک کے ایک ہولناک دور سے گزرا تھا جب تک کہ پاک روح نے اُس کو دکھا نہیں دیا کہ یسوع نے صلیب پر اُس کے گناہوں کے لیے مکمل کفارا ادا کیا تھا – اوریسوع کے خون نے ناصرف اُس کو گناہ سے پاک صاف کر دیا تھا بلکہ نئے عہد کے تحت اُس کی نجات کو بھی منظور کیا تھا۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز Dr. Lloyd-Jones نے نئے عہد کے تحت خُداوند سے ہمارے تعلق کو واضح کرنے کے لیے لفظ ’’دوستی‘‘کو استعمال کیا۔ اُنہوں نے کہا، ’’یہ خُداوند کی دوستی کا وعدہ ہے، اُس کا ہمارا خداوند ہونے کے بارے میں، اُس کے ساتھ ایک قریبی تعلق میں داخلے کے لیے، اور اُس کو جاننے کے لیے، اور یہ سب کچھ یسوع مسیح کے وسیلے سے ممکن ہوا ہے‘‘ – اور یسوع مسیح کے خون کے وسیلے سے نئے عہد میں مہربند اور منظور کیا! (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، بائبل کی عظیم عقائد Great Doctrines of the Bible، جلد اوّل Volume 1، کراسوے کُتب Crossway Books، 2003، صفحات 227۔228)۔
ایک غمگین چہرے کے ساتھ ادھر اُدھر پھرنے کے بجائے، یہ سوچنا کہ خُدا آپ کے ساتھ ناراض ہے، یسوع کے پاس آئیں! اُس کا خون آپ کو پاک صاف کر دے گا اور آپ کو خُدا کے ساتھ ایک نئے تعلق میں ڈال دے گا۔ خود اپنے منصف ہونے کے بجائے، خُدا آپ کا ’’دوست‘‘ ہوگا، جیسا کہ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا۔ یہاں پر ایک پرانا حمدوثنا کا گیت ہے جو کئی سالوں تک میرے لیے خاص معنی رکھے رہا ہے،
میں نے ایک دوست ڈھونڈ لیا ہے، اوہ، کیسا ایک دوست!
اُس نے مجھے پیار کیا اِس سے پہلے کہ میں اُسے جانتا؛
اُس نے پیار کے دھاگوں سے مجھے کھینچ لیا،
اور یوں اُس نے مجھے اپنے ساتھ باندھ لیا؛
اور میرے دِل کے اردگرد اب بھی قربت سے لپٹا ہے
وہ بندھن جو کبھی بھی نہیں ٹوٹ سکتا،
کیونکہ میں اُسکا اور وہ میرا ہے،
ہمیشہ اور ہمیشہ کے لیے۔
(میں نے ایک دوست ڈھونڈ لیا ہے I’ve Found a Friend‘‘ شاعر جیمس جی۔ سمال
James G. Small، 1817۔1888)۔
’’کیونکہ یہ نئے عہد کا میرا وہ خون ہے جو بہتیروں کے گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے‘‘ (متی 26:28).
III۔ سوئم، آپ کے ساتھ مسیح کے خون کے تعلق پر غور کریں۔
یسوع نے کہا، ’’یہ نئے عہد کا میرا خون ہے، جو بہتیروں کے گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے۔‘‘ جی ہاں مسیح کا خون بہتیروں کے لیے بہایا گیا تھا! کیا آپ اُن ’’بہتیروں‘‘ میں سے ایک ہیں جو مسیح کے خون کے وسیلے سےبچائے گئے ہیں؟ کیا آپ اُن بہتروں میں سے ایک ہیں جو مسیح کے خون کے وسیلے سے بچائے جائیں گے؟
میں ہمیشہ سے ہی انجیلی بشارت کے پرچار میں نہایت دلچسپی دکھاتا رہا ہوں۔ میں مسلسل مسیح میں لوگوں کے تبدیل ہونے کی دعا مانگتا رہتا ہوں۔ مسیح میں بے شمار لوگوں کی تبدیلیوں کے لیے میری خواہش میں اضافہ تین حیاتِ انواع کا تجربہ کرنے کے ذریعے سے ہوا تھا – ایک چشم دید گواہ کے طور پر، جو نایاب ہی ہوتا ہے۔ مگر میری زندگی میں سب سے بڑی مایوسی یہ حقیقت رہی ہے کہ خود ہمارے اپنے گرجہ گھر میں مسیح میں تبدیل ہونے والے لوگوں کی رفتار سست روی سے ہوتی ہے۔ میں نے ہمیشہ ہی سوچا کہ اب شاید زیادہ ہو جائے۔
اِس کے باوجود جو کچھ ترقی پزیر دُنیا میں ہو رہا ہے اُس سے میں بہت زیادہ حوصلہ پاتا ہوں – جس کو ہم ’’تیسری دُنیا‘‘ کہتے ہیں۔ جب میں امریکہ پرنظر ڈالتا ہوں، یہ تاریک ہے۔ مگر جب میں تیسری دُنیا پر نظر ڈالتا ہوں تو میرا دِل خوشی سے اُچھل پڑتا ہے! ہانگ کانگ میں اُن نوجوان لوگوں کو دیکھیں! اُنہوں نے اشتراکیت پسندوں کو تین ہفتوں سے روکے رکھا ہوا ہے! وہ جمہوریت کے لیے کھڑے ہوئے ہیں! وہاں پر اُن میں سے ہزاروں لاکھوں ہیں! وہ شاید جیت نہ پائیں، مگر مجھے اُن کا جذبہ پسند ہے! اُن کی رہنمائی 17 سالہ یوشوا وانگ Joshua Wong نامی ایک لڑکا کر رہا ہے، جو کہ ہائی سکول کے فعالیت پسند گروں کا رہنما ہے – اور 24 سالہ ایلکس چاؤ Alex Chow جو کہ ہانگ کانگ کی طالب علموں کی فیڈریشن کا سربراہ ہے! میں نے گذشہ ہفتے لاس اینجلز ٹائمز Los Angeles Times میں اُن دونوں لڑکوں کی اکٹھے کھڑے ہوئے ایک تصویر دیکھی اور سوچا، ’’اے خُداوند اُن دو نوجوان لوگوں کے لیے شکریہ!‘‘ آپ یوشوا کے نام سے ہی بتا سکتے ہیں کہ وہ ایک مسیحی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، جیسا کہ زیادہ تر مظاہرین رکھتے ہیں۔ امریکہ میں آپ اُس جیسے نوجوان بچے کہاں پا سکتے ہیں؟ – جو جمہوریت کے لیے کھڑے ہوئے ہوں، جس کے بارے میں ہمارے نوجوان لوگ پرواہ بھی نہیں کرتے! اور کوئی غلطی مت کریں، ہانگ کانگ میں اُن بچوں میں سے ہزاروں نئے سرے سے جنم لیے ہوئے مسیحی ہیں! جبکہ ہمارے بچے ماریجوآنہ [چرس اور افیم] کے کش لے رہے ہیں اور خود کو تشدد والی فلموں سے جنسی تسکین پہنچا رہے ہیں، ہانگ کانگ میں یہ بچے جمہوریت کے لیے اپنی جانوں اور اپنے مستقبل پر کھیل رہے ہیں! خُدا اُنہیں برکت دے! میں امریکہ میں کسی انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے بچوں کو نہیں جانتا جو ایسا کر پائیں! ہمارے ہاں اسقاط حمل ہوتا ہے، جو تمام 50 ریاستوں میں بچوں کا قتل ہے۔ کیا انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے نوجوان لوگ اِس کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں؟ جی نہیں! یہاں تک کہ کٹر ترین قدامت پسند گرجہ گھروں اور سکولوں کے بچے بھی خاموش ہیں! خُداوند ہماری مدد کرے! چین میں اُن چینی بچوں میں امریکہ میں موجود کسی بھی مسیحی بچے کے مقابلے میں بہتر جذبہ ہے! کوئی تعجب نہیں کہ چین ہم سے ہر بات میں آگے جا رہا ہے!
بلی گراھم Billy Graham کے فیصلہ Decision میگزین کے جون 2014 کے شمارے میں جیری رینکن Jerry Rankin کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی گئی، جو جنوبی بپتسمہ دینے والوں کی بین الااقوامی مشن بورڈSouthern Baptist International Mission Board کے سابقہ صدر ہیں۔ اُنہوں نے کہا، ’’خُدا عظیم مقصد کی تکمیل کے لیے بے مثل راہوں میں متحرک ہے۔‘‘ آرٹیکل بات جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے، ’’غیر مماثل انجیلی بشارت کے پرچار کا بڑھاؤ سارے افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ میں وقوع پزیر ہو چکا ہے۔‘‘ اُس نے کہا، ’’ماضی میں 1960 کی دہائی میں… انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے مسیحی افریقہ، ایشیا، اور لاطینی امریکہ میں جتنے مغرب میں ہوتے تھے اُس کی آدھی تعداد میں ہوتے تھے… آج، تاہم، تیسری دُنیا مسیحیوں کی تعداد اڑھائی سے تین گُنا مغرب کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ عالمگیری کلیسیا کا یہ کثیر اضافہ تاریخ میں بے مثل ہے۔ یہ سب کا سب اِس قدر کم عرصے میں ہوا ہے۔ [حیات نو] میں خُدا کی اِن حیران کُن تحریکوں نے چین، جنوبی امریکہ کے امیزآن کے علاقے اور ایشیا کی دُنیا میں ثبوت فراہم کیا ہے… امیزآن بیسن basin کے قبائلی گروہوں کے درمیان… کئی ہزار مسیح کے لیے [آ چکے ہیں]۔ اور ایشیائی دُنیا نے تو خوشخبری کے ایک دھماکے کا تجربہ کیا ہے – قرن وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے لے کر انڈونیشیا تک اور اِن کے درمیان ہر جگہ پر۔ عوامی سطح پر حیاتِ نو پھیل رہا ہے جب ہزاروں لاکھوں لوگ مسیح کی جانب رُخ کر رہے ہیں [اور] ایسا بپتسمہ کے ساتھ پیروی کر کے کر رہے ہیں، جو اُن کی وابستگی کے مظاہر کے لیے ایک یادگار قدم ہے… ہزاروں لاکھوں جھوٹے مذھب سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور یسوع مسیح کی جانب رُخ کر رہے ہیں‘‘ (’’بے مثل عالمگیری اضافہ Unprecedented Global Growth‘‘ مصنف رچرڈ گرین Richard Greene، فیصلہ Decision میگزین، جون 2014، صفحات 11۔13)۔ میں اِس رپورٹ پر یقین کرتا ہوں۔ یہ ڈاکٹر رینکین Dr. Rankin اور بے شمار دوسرے جانے مانے مشن چلانے والے missiologists کے اندازوں پر مشتمل ہے۔ مگر اِسی آرٹیکل نے کہا کہ امریکہ اور مغربی دُنیا میں کہیں کم مسیحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اُس آرٹیکل نے کہا، ’’مغرب میں مشنریوں کا پھیلاؤ کم ہوتا [ڈھلتا] جا رہا ہے جس میں یورپ، کینیڈا اور ریاست ہائے متحدہ بھی شامل ہے۔‘‘ اور پھر آرٹیکل نے وجہ پیش کی کہ کیوں اِس قدر چند لوگ یہاں پر مسیحی ہو رہے ہیں۔ اِس نے کہا، ’’مغرب میں ایک بہت بڑی تعداد میں لادینیت وقوع پزیر ہو رہی ہے… آج [امریکہ میں اور مغرب میں] کھوئے ہوئے لوگوں کے لیے ایک دِل پریشان کُن حد تک بے شمار انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے مسیحیوں میں ناپید ہے۔‘‘
یہیں سے آپ اندازہ لگا لیں، ہمارے چند ایک ابھرتی ہوئی مشنوں کو چلانے والوں سے۔ ساری کی ساری تیسری دُنیا حیاتِ نو سے پھٹ رہی ہے، جب چین، ایشیا، لاطینی امریکہ اور ایشیائی دُنیا میں لاکھوں لوگ مسیح کی جانب رُخ موڑ رہے ہیں۔ مگر یہاں امریکہ میں، اور مغرب میں، ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے۔ ہمارے نوجوان لوگ اِس قدر دُنیاوی ہو گئے ہیں کہ وہ حقیقی مسیحی بننے میں کوئی بھی دلچسپی رکھتے ہی نہیں ہیں۔ یہاں پر کوئی زندگی نہیں ہے! یہاں پر کوئی حیات نو نہیں ہے! امریکہ میں نوجوان لوگ مُردہ ہو چکے ہیں – چلتے پھرتے مُردہ! امریکہ نوجوان لوگوں کو ’’لطف اُٹھانے‘‘ کے ذریعے سے تسکین ملتی ہے، لاس ویگاس کے لیے جانے سے تسکین ملتی ہے، ہر سال بے شمار تین روز چھٹیاں یہ کہہ کر ’’آؤ کھائیں پئیں اور خوشی منائیں‘‘ مانگنے سے تسکین ملتی ہے۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ مغربی دُنیا پر اور امریکہ پر ایک انتہائی شدید روحانی تاریکی چھا چکی ہے۔ امریکی نوجوان لوگ ایک اچھا وقت گزارنے کے لیے اِس قدر مشتاق ہوتے ہیں کہ وہ اِتوار کی صبح اور اتوار کی شام کو گرجہ گھر کے لیے کوئی وقت ہی نہیں نکالتے۔ اُن کے پاس خُدا کے لیے کوئی وقت نہیں ہے! مگر اُس آرٹیکل نے کہا کہ تیسری دُنیا میں نوجوان لوگ ’’اپنے [جھوٹے] مذھب، رواج اور تہذیب سے پرے کچھ نہ کچھ تلاش کر رہے ہیں جو اُنہیں وہ اُمید دلائے گی جو صرف یسوع مسیح ہی میں مل سکتی ہے۔‘‘
آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اِس دیوانی دوڑ میں تسکین پانے کے لیے، آپ کے دوستوں اور بے شمار خاندان کے افراد کے پاس گرجہ گھر اور مسیح کے لیے کوئی وقت نہیں ہوتا ہے۔ خُدا ہماری مدد کرے! آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ یسوع مسیح نے ’’بہتیروں کے لیے اپنا خون بہایا، گناہوں کی معافی [تلافی] کے لیے۔‘‘ کیا آپ یسوع کے خون کے وسیلےسے اپنے گناہوں سے معافی پانے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟ کیا آپ ایک حقیقی مسیحی بننے کے لیے دلچسپی رکھتے ہیں، تیسری دُنیا میں اُن ہزاروں لاکھوں نوجوان لوگوں کی مانند؟ یا کیا آپ ایسے ہی زندگی بسر کرتے رہنا جاری رکھیں گے ایک ہبوڑے کے مانند جیتے ہوئے، پیسے سے پیار کرنے والے کی مانند، لطف کی تلاش میں امریکی یا یوروپین نوجوان شخص؟ مسیح نے کہا،
’’آدمی اگر ساری دنیا حاصل کرلے مگر اپنی جان کھو بیٹھے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے میں کیا دے گا؟‘‘ (مرقس 8:36،37).
آج شام 6:15 بجے میں ’’وہ لوگ جنہیں خُداوند حیاتِ نو کے لیے استعمال کرتا ہے‘‘ کے موضوع پر بات کرنے جا رہا ہوں۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز نے کہا، ’’ایک حیاتِ نو ہمیشہ ہی لوگوں کو عاجز کرتا ہے، اُنہیں ذلیل و رسوا کرتا ہے، اُنہیں فرش پر لا پٹختا ہے، اُنہیں ایسا محسوس کراتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں کر سکتے، اُنہیں احترام کے احساس اور خُدائی خوف کے ساتھ لبریز کرتا ہے۔ ہائے یہ ہمارے درمیان کس قدر ناپید ہے‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، حیاتِ نو Revival، کراسوے کُتب Crossway Books، 1987، صفحہ 125)۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ آج شام کو 6:15 بجے یہاں پر ہونگے۔ اگر میں اس پر چین، افریقہ یا امیزآن بیسن کے قبیلوں میں سے ایک کو اعلان کرتا تو سچ مچ ہر شخص شام کو واپس آ جاتا۔ ہانگ کانگ میں وہ بچے جو اشتراکیت پسندوں کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، آج شام کو واپس آ جاتے! آپ جانتے ہیں کہ وہ آتے! مگر امریکی اور یوروپین آج شام کو واپس آنے کے لیے ٹیلی ویژن دیکھنے میں یا کسی دوسری حقیر چیز کے تعاقب میں نہایت مصروف ہونگے – جیسا کہ ہمارا مُلک بٹ رہا ہے اور دنیاوی کافریت کے تاریک گڑھے میں اور خدائے قادر مطلق کے فیصلے میں ڈوبتا جا رہا ہے۔ صرف مسیح ہی آپ کو اِس سے بچا سکتا ہے! صرف مسیح کا خون ہی آپ کو خدا کے حضوری میں گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے! صرف مسیح ہی آپ کو ایک نئی زندگی بخش سکتا ہے! مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور حمدوثنا کا گیت نمبر 7 گائیں۔
میں تیری خوش آمدیدی آواز کو سُنتا ہوں، جو مجھے خُداوندا تیری جانب بُلاتی ہے
کیونکہ تیرے قیمتی خون میں پاک صاف ہونے کے لیے جو کلوری پر بہا تھا۔
خُداوندا! میں آ رہا ہوں، میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال
جو کلوری پر بہا تھا۔
حالانکہ میں کمزور اور لائق مذمت ہوں، تیری قوت مجھے یقین دلاتی ہے؛
تو ہی میرے گھٹیا پن کو مکمل طور پر پاک صاف کرتا ہے، جب تک کہ وہ بے داغ اور خالص نہ ہو جائے۔
خُداوندا! میں آ رہا ہوں، میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
مجھے دُھو ڈال، مجھ خون میں پاک صاف کر ڈال
جو کلوری پر بہا تھا۔
(’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو
Lewis Hartsough، 1828۔1919)۔
ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں رہنمائی فرمائیں۔ آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی26:26۔29.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اُنہوں نے اُس مصلوب کر دیا They Crucified Him‘‘
(شاعر فریڈرِک ڈبلیو۔ فیبر Frederick W. Faber، 1814۔1863)۔
لُبِ لُباب وہ خون جو بہتیروں کے لیے بہایا گیا THE BLOOD SHED FOR MANY ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’کیونکہ یہ نئے عہد کا میرا وہ خون ہے جو بہتیروں کے گناہوں کی معافی کے لیے بہایا جاتا ہے‘‘ (متی 26:28). (مکاشفہ 13:8؛ گلِتیوں 6:14) I. اوّل، مسیح کے خون کی اہمیت پر غور کریں، عبرانیوں 10:19؛ رومیوں3:25 . II. دوئم، نئے عہد کے ساتھ مسیح کے خون کے تعلق پر غور کریں، خروج 19:5 . III. سوئم، آپ کے ساتھ مسیح کے خون کے تعلق پر غور کریں، مرقس8:36، 37 . |