Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

یسوع کے کوڑے کھانے سے شفایابی

THE HEALING STRIPES OF JESUS
(Urdu)

ڈاکٹر ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 12 اکتوبر، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, October 12, 2014

“By whose stripes ye were healed” (I Peter 2:24).
’’اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

ہماری تلاوت میں پطرس رسول اشعیا 53:5 سے حوالہ دے رہا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ خصوصی طور پر جسمانی شفایابی کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ خُدا اپنے لوگوں کو بیماری سے تکلیف برداشت کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ میرے خیال میں یہ ایک غلطی ہے۔ آیت 21 کہتی ہے کہ مسیح نے ’’ہمارے لیے مصائب برداشت کر کے ایک مثال قائم کر دی تاکہ ہم اُس کے نقشِ قدم پر چل سکیں‘‘ (1۔پطرس2:21)۔ لٰہذا، مسیح ہی کی مانند، اِس دُنیا میں ایک مسیحی کو کچھ نہ کچھ مصائب سے گزرنا ہی پڑے گا – جس میں بیماری سے تکلیف برداشت کرنا شامل ہے جیسا کہ پولوس رسول نے کی (دیکھیں2کرنتھیوں12:9۔10)۔

جی نہیں، جیسا کہا گیا ہے یہ آیت جسمانی شفایابی سے تعلق نہیں رکھتی ہے۔ یہ تلاوت ہمیں یسوع کے بارے میں بتاتی ہے،

’’وہ خُود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہُوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مُردہ ہو جائیں مگر راستبازی کے اعتبار سے زندہ ہو جائیں۔ اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

’’گُناہوں‘‘ کا تزکرہ دو دفعہ کیا گیا ہے، اور جسمانی شفا کا بالکل بھی تزکرہ نہیں ہے۔ 1۔پطرس2:24 مسیح کا ہمارے گناہوں کی شفایابی کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی نے کہا، ’’پطرس اِس بات کو نہایت واضح کرتا ہے کہ ہم اپنے گناہوں اور قصوروں سے شفا پاتے ہیں‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible، جلد سوئم، صفحہ 314؛ اشعیا53: 5 پر غور طلب بات)۔

یسوع کے کوڑے کھانے اور کُچلے جانے اور زخموں کے وسیلے سے، سچے مسیحی گناہ سے شفا پاتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کے برگشتہ دُنیا گناہ کے شفا پانے کو ایک چھوٹی سی بات کی حیثیت سے لیتی ہے۔ اُن میں سے کوئی ایک شاید کہے، ’’آپ کا مطلب ہے کہ یسوع صرف گناہ کی شفایابی کرتا ہے؟ کیا وہ میرے جسم کو شفا دے سکتا ہے؟‘‘ بے شک وہ کر سکتا ہے، مگر گناہ کی شفایابی کرنا کئی گُنا زیادہ اہم ہے، لامتناہی طور پر نہایت زیادہ اہم، دائمی طور پر نہایت زیادہ اہم! میں جانتا ہوں کہ برگشتہ دُنیا اِس بات کو دیکھ نہیں سکتی۔ مگر وہ کسی نہ کسی دِن جان ہی جائیں گے، جب وہ خود کو آگ کی جھیل میں پائیں گے۔ مگر ایک سچے مسیحی، یا ایک بیدار گنہگار کو اِس سچائی کو ابھی جاننے کی ضرورت ہے!

’’اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

یہاں پر ایک گناہ سے بیمار روح کے لیے شفایابی ہے۔ اور یہ شفایابی ہمیں خُداوند یسوع مسیح کے مصائب برداشت کرنے کے ذریعے سے ملتی ہے۔ خُدا کرے کہ پاک روح آپ کو یہ دیکھنے کے لیے منور کرے کہ آپ کی گناہ سے بیمار روح یسوع مسیح کے کوڑے کھانے سے شفا پا سکتی ہے!

’’اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

I۔ اوّل، خود بیماری پر غور کیجیے۔

خُدا گناہ کو ایک بیماری کے طور پر لیتا ہے۔ اور وہ ایسا ترس کھا کر کرتا ہے۔ اگر خُدا برگشتہ لوگوں کا ابھی انصاف کرے، تو اُنہیں فوراً ہی جہنم میں غرق کر دیا جائے! گنہگار مجرم ہوتے ہیں، مگر خُدا اب برگشتہ لوگوں کو گنہگاروں کے طور پر نہیں لیتا ہے۔ وہ اُنہیں اِس زندگی میں بیمار لوگوں کی حیثیت سے لیتا ہے۔ وہ گناہ کی بیماری پر نظر ڈالتا ہے۔ اور ابھی لوگوں کا گناہ کی بدکاری کے سبب سے انصاف نہیں کرتا ہے۔

میں بے شمار بیماریوں کا نام لے سکتا ہوں، جیسا کہ ایبولا وائرس جو لوگوں کو مار ڈالتا ہے۔ مگر بدترین بیماری گناہ ہے۔ گناہ دوسری تمام بیماریوں کو اکٹھا کر کے لوگوں کو مارنے کے مقابلے میں زیادہ لوگوں کو مارتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول کہتا ہے ’’ہم قصوروں میں مُردہ ہیں‘‘ (افسیوں2:5)۔ انسان گناہ کی بیماری کے ساتھ مختلف درجوں میں جیسا کہ گناہ اپنے بُرے کاموں سے کرتا ہے تباہ، کُچلا، بیمار، مفلوج اور آلودہ ہو چکا ہے۔

دوسری تمام بیماریوں کی مانند گناہ انسان کو کمزرو کرتا ہے۔ یہ انسان کو اخلاقی طور پر بیمار کرتا ہے۔ وہ آہستہ آہستہ کمزرو سے کمزور تر کیا جاتا ہے۔ آخر کار گناہ انسان سے نیکی اور بدی کے درمیان فرق بتانے کی اہلیت کو چھین لیتا ہے۔ گناہ ضمیر کو تباہ وبرباد کر دیتا ہے۔ شروع شروع میں اُس کا ضمیر اُس کی ملامت کرتا ہے جب وہ گناہ سرزد کرتا ہے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ سخت ہوتا جاتا ہے، اِس لیے ضمیر گناہ کے لیے اب مذید اُس کی ملامت نہیں کرتا۔ وہ ایک منشیات کے عادی کی مانند ہو جاتا ہے۔ شروع شروع میں، صرف تھوڑا سا ہی نشہ اُس کو نشے کے اثرات کا احساس دلاتا ہے۔ جلد ہی زیادہ بڑی مقدار میں نشے کی ضرورت پڑنا شروع ہو جاتی ہے۔ بالاآخر وہ اِس قدر زیادہ نشہ لے سکتا ہے جو اِس کو متاثر کیے بغیر دس لوگوں کو قتل کر سکتا ہے۔ گناہ کی بیماری کے خطرناک اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ ضمیر کو مفلوج کر دیتا ہے۔ اب وہ بڑے بڑے گناہوں کو سرزد کر سکتا ہے جو اُس کو بالکل بھی پریشان نہیں کرتے۔

دوسری کسی اور بیمار کی طرح، گناہ آخرکار درد کا سبب بنتا ہے۔ مجھے ایک نوجوان آدمی کو دیکھنا یاد ہے جو تکلیف کی شدت کے ساتھ زمین پر لوٹ پوٹ ہو رہا تھا کیونکہ وہ ہیروئن کے نشے کا عادی بن چکا تھا۔ خُدا کا شکر ہے کہ اُس کو وقت پر ہی بیدار کر لیا گیا تھا، اور اُس کو یسوع کے وسیلے سے اُس کے گناہ سے شفا دی گئی تھی! مگر دوسرے اُس وقت تک بیدار نہیں ہوتے جب تک کہ نہایت تاخیر نہ ہو چکی ہو – اُس دولت مند آدمی کی مانند جو اُس وقت تک بیدار نہیں ہوا تھا جب تک کہ اُس نے ’’عالم ارواح میں عذاب میں مبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اوپر نہ اُٹھائیں‘‘ (لوقا16:23)۔

وہ جن کو ایبولا وائرس ہوتا ہے اُنہیں کسی بھی دوسرے سے رابطہ کرنے سے روک دینا چاہیے۔ اُن کو طبّی قید میں رکھنا چاہیے، دوسروں سے دور۔ اور خُدا گناہ سے بیمار شخص کو جہنم میں رکھتا ہے۔ اگر خُدا اُس کو جنت میں جانے دے گا تو وہ اپنی بیماری سے اِسے جراثیموں کے ساتھ متاثر کر دے گا۔ اگر دُنیا میں تمام گنہگاروں کو جنت میں جانے کی اجازت دے دی جائے تو وہ دُنیا کے مقابلے میں کوئی بہتر جگہ نہیں ہوگی – جو عزت لوٹنے، قتل اور جرائم سے بھرپور ہوگی! میری بات سُنئیے! کیا خُدا کو آپ کو اُس ناخوشگوار جگہ پر طبّی قید میں رکھنا پڑے گا کیونکہ آپ نے گناہ کی بیماری سے شفایاب ہونے سے انکار کر دیا تھا؟

گناہ ایک ایسی بیماری بھی ہے جو آپ کو ابھی زخمی کرتا ہے۔ وہ آپ کو ایک بہترین زندگی بسر کرنے سے روکتا ہے۔ لوگ گناہ میں موجود ہیں، مگر وہ اُس زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوتے جو وہ ہو سکتے تھے۔ بائبل کہتی ہے کہ وہ مُردہ ہیں جبکہ وہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ گناہ آپ کو روحانی نور کی بصیرت سے، اُس کو سُننے سے، اُس کو محسوس کرنے اور چکھنے سے دور رکھتا ہے۔ گناہ آپ کو ایک تباہ حال حالت میں رکھتا ہے۔ یہ آپ کو ایک وافر زندگی جینے سے روکتا ہے!

اور گناہ ہمیشہ مُہلک ہوتا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’جو جان گناہ کرے گی وہ مرے گی‘‘ (حزقی ایل18:4، 20)۔ کیا آپ نے کبھی رابرٹ لوئیس سٹیونسن کا لکھا ہوا ناول ’’ڈاکٹر جیکل اور مسٹر ہائیڈ Dr. Jekyll and Mr. Hyde‘‘ پڑھا؟ کہانی میں ڈاکٹر جیکل ایک نشہ مرتب کرتا ہے جو اُس کو ’’مسٹر ہائیڈ‘‘ نامی ایک ظالم بلا میں تبدیل کر ڈالتا ہے۔ آہستہ آہستہ اُس کو ایک افریت میں بدلنے سے خود کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تریاق لینا پڑتا ہے۔ آخر کار تریاق کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ وہ ایک افریت میں بدل جاتا ہے اور پولیس کے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔ خود اپنی زندگی کے بارے میں رابرٹ لوئیس سٹیونسن نے کیا ایک عکاسی کی ہے! اُس کا دادا ایک منسٹر تھا اور اُس کے والدین دیندار مسیحی تھے۔ سٹیونسن اپنے گھر سے بھاگ گیا تھا اور اُس نے ایک کلب میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اُس کلب کا نعرہ ’’ہر اُس بات کو جو تمہارے والدین نے سکھائی ہے مسترد کر دو‘‘ تھا۔ وہ شراب نوشی میں غرق ہوگیا، اور اپنے وقت کو فحاشاؤں کے ساتھ گزارا۔ وہ گناہ کا اِس قدر دیوانہ ہو گیا کہ اُس نے اُن والدین کو جنہوں نے اُس سے محبت کی تھی لعنتی قرار دیا۔ اُس نے کہا، ’’یہ کس قدر خوشگوار بات ہے کہ اُنہی دو لوگوں کی خوشیوں کو تباہ کر دو جو دُنیا میں تمہاری ذرا بھی پرواہ نہیں کرتے۔‘‘ وہ دیوانہ ہو گیا تھا! اُس نے خود کو ایک افریت میں بدل لیا تھا، جیسا کہ مسٹر ہائیڈ نے اپنے ناول میں کیا تھا۔ پھیپھڑوں کے سرطان کے ساتھ تباہ حال، وہ دُنیا میں مٹرگشت کرتا رہا۔ وہ چوالیس برس کی عمر میں دماغ کی رگ پھٹ جانے سے ایک نااُمید دہریے کی موت مرا۔ گناہ وہ بیماری تھی جس نے اُس کو تباہ و برباد کر دیا، اُس کو قتل کر دیا، اور کسی اُمید کے بغیر اُس کے بے دین دائمیت میں جھونک دیا! یہ کسی کے ساتھ بھی جو گناہ میں زندگی بسر کرنی جاری رکھتا ہے ہو سکتا ہے!

کوئی شاید کہے، ’’آپ اِن باتوں کی منادی کیوں کرتے ہیں؟ آپ میرے ذہن کو ہولناک باتوں سے بھر دیتے ہیں!‘‘ میں نے گناہ کو ایک وجہ کے تحت بیان کیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ گناہ کے لیے اِس شاندار علاج کو سراہیں، جو اِس قدر خوبصورتی کے ساتھ ہماری تلاوت میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ یسوع کے بارے میں بات کرتا ہے،

’’وہ خُود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہُوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مُردہ ہو جائیں مگر راستبازی کے اعتبار سے زندہ ہو جائیں: اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

آپ بھی مسیح کے زخموں کے وسیلے سے گناہ سے شفایابی پا سکتے ہیں!

II۔ دوئم، بیماری کے علاج پر غور کیجیے۔

خُداوند گناہ کا بیماری کی حیثیت سے علاج کرتا ہے۔ ہماری تلاوت میں خُداوند اُس علاج کو پیش کرتا ہے جو اُس نے ہمیں اپنے بیٹے یسوع میں مہیا کیا ہے – ’’اُس کے کوڑے کھانے سے [ہم] شفا پاتے ہیں‘‘ (دیکھیں اشعیا53:5)۔

چند ایک منٹوں کے لیے ٹھہریں اور یسوع کے کوڑے کھانے کے بارے میں سوچیں۔ خُداوند نے اپنے زخموں کے ذریعے سے ہمیں گناہ سے شفا دینے کو منتخب کیا۔ اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو بھیجا، ’’خُدائے خُدا کا خُداوند،‘‘ آسمان سے نیچے ہمارے درمیان خیمہ زن ہونے کے لیے۔ اُس کے تیس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد، وہ وقت آ گیا جب اُس کو ہمارے گناہوں کو اُٹھانا تھا، تاکہ اُن کو شفایابی مل سکے۔ وہ رات کو گتسمنی کے باغ میں گیا۔ وہاں پر اُس پر ہمارے گناہ لاد دیئے گئے، اور ’’اُس کا پسینہ بڑی بڑی خون کی بوندوں کے مانند زمین پر ٹپک رہا تھا‘‘ (لوقا22:44)۔ وہ اُس کو کھینچتے ہوئے گورنر پینطُس پلاطوس کے پاس لے گئے، جہاں پر اُس کو کمر پر کوڑے مار مار کر ادھ موا کر دیا گیا – ہماری جگہ پر۔ لفظ ’’کوڑے‘‘ اُس اذیت کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے جس سے وہ گزرا تھا، دونوں اُس کے جسم پر اور اُس کے ذہن میں۔ تمام کا تمام مسیح ہمارے لیے قربانی بنا دیا گیا۔ پیلاطوس نے اُس کو کوڑے لگوائے۔ سپاہیوں نے اُس کے منہ پر تھوکا۔ کوڑے مارنا اذیت دینے کی نہایت ناخوشگوار اذیتوں میں سے ایک تھا جو اُس وقت تک کی ایک ایجاد تھی۔ رومی کوڑوں کو بیل کے عضلہ سے بنایا جاتا تھا، جس میں گراہیں لگائی جاتی تھیں۔ اِن گرہوں میں تیز دھار ہڈیوں کی کھپچیاں پھنسائی جاتی تھیں۔ ہر مرتبہ جب وہ کوڑا اُس کی ننگی کمر پر پڑتا تھا تو وہ اُس کے گوشت میں گہرے گھاؤ ڈال دیتا تھا – جب تک کہ وہ خود اپنے ہی خون کے تالاب میں کھڑا نہ ہو گیا۔ مگر یہ اُس کی اذیت کا اختتام نہیں تھا۔ یہ تو صرف آغاز تھا۔ اُنہوں نے اُس کو مارا اور اُس کی داڑھی کے بال نوچ ڈالے۔ پھر اُنہوں نے اُس کو اُس کی قتل گاہ کی جگہ کی جانب صلیب اُٹھا کر لے جانے پر مجبور کیا۔ روزہ رکھنے اور خون کے بہنے کی وجہ سے، یسوع شدید تھک چکا تھا۔ وہ بار بار اپنی صلیب کے وزن سے گرا تھا۔ آخر کار ہجوم میں سے ایک حبشی کو اُسکی صلیب اُٹھانے کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔ یہ سپاہیوں نے کیا تھا، رحمدلی کی وجہ سے نہیں، بلکہ اِس خوف سے کہ کہیں صلیب پر اُس کو کیلوں سے جڑے جانے سے پہلے ہی وہ مر نہ جائے۔ اُنہوں نے اُس کے سارے کے سارے کپڑے کھینچ کر اُس کو ننگا کر دیا۔ اُنہوں نے اُس کو نیچے صلیب پر پٹخ دیا۔ اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا۔ اُنہوں نے صلیب کو اوپر اُٹھایا جس پر یسوع تھا اور پھر اُس کو زمین میں ایک گڑھے میں زور سے گرا کر جڑ دیا۔ اُس کے سارے کے سارے جوڑ اُکھڑ گئے – بازوؤں اور ٹانگوں کے جوڑ اُکھڑ گئے۔ وہ وہاں پر تپتے ہوئے سورج کے تلے لٹکا ہوا تھا۔ کس قدر ہولناک یہ محسوس ہونا چاہیے جب کیلیں اُس کے ہاتھوں اور پیروں کی نازک نسّوں کو چیرتی ہوئی گزرتی تھیں۔ وہ پکار اُٹھا، ’’میں پیاسا ہوں!‘‘ اُنہوں نے اسفنج کو سرکہ میں ڈبو کر اُسے پیش کیا۔ دِن کے وسط میں سورج گھنے بادلوں سے چُھپ گیا۔ یسوع چیخ اُٹھا، ’’یہ پورا ہوا‘‘ اور جان دے دی۔

اِس واعظ کو ’’مبلغین کے شہزادے‘‘ سی ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon کے واعظوں میں سے ایک سے اخذ کیا گیا ہے۔ کوئی زبان میں کبھی بھی یسوع کی اذیت کو مکمل طور پر بیان نہیں کر سکتی۔ آپ کے اور میرے گناہ کے لیے علاج خُدا کے بیٹے کی متبدلیاتی اذیتوں میں پائی جاتی ہیں۔ اُس کا اُن ’’کوڑوں کو کھانا‘‘ ہمارے گناہوں کے لیے ایک متبادل تھا – ہماری بداعمالیوں کے لیے ادائیگی۔ اُس نے وہ تمام کی تمام دھشتناکیاں ہمارے گناہ کی ادائیگی کے لیے برداشت کیں۔ بائبل کہتی ہے، ’’مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خُدا تک پہنچائے‘‘ (1۔پطرس3:18)۔ وہ ایک راستباز تھا۔ ہم گناہ سے بھرپور اور ناراست ہیں۔ مسیح نے اذیت کو برداشت کیا ’’گناہوں کے لیے، اُس راستباز [یسوع] نے راستوں کے لیے [ہم گنہگاروں کے لیے] تاکہ وہ ہمیں خُدا تک پہنچائے۔‘‘ آپ کے گناہ کے لیے علاج یسوع کی متبادلیاتی اذیت سہنے اور موت میں ہیں۔

’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہُوئے‘‘ (اشعیا 53:5).

گناہ سے بچائے جانے کے لیے آپ کو یسوع کے زخموں کے علاوہ کسی اور بات پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ اشعیا53 یہ نہیں کہتا، ’’اُس کا کوڑے کھانا ہمیں شفا دینے کے لیے مددگار ہے۔‘‘ جی نہیں! یہ کہتی ہے، ’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے۔‘‘ ہمیں توبہ کرنی چاہیے؟ جی ہاں۔ مگر یسوع کے کوڑے کھانا ہمیں شفا دیتا ہے، ہماری توبہ نہیں۔ یسوع پر بھروسہ کریں، خود پر نہیں۔ صرف اُس درد کے بارے میں سوچیں جس سے یسوع آپ کو بچانے کے لیے گزرا۔ خود اپنے احساسات کے بارے میں مت سوچیں۔ صرف اُس [یسوع] کے احساسات کے بارے میں سوچیں – وہ درد جو آپ کو بچانے کے لیے صلیب پر اُس نے محسوس کیا۔ اگر آپ اپنے احساسات کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں، اور صرف آپ کے لیے اُس کے درد کے احساسات کے بارے میں سوچیں، تو آپ ایک ہی لمحے میں بچا لیے جائیں گے! جوزف ہارٹ Joseph Hart (1712۔1768) نے اپنے دیندار والدین کے خلاف بغاوت اور گناہ کی زندگی بسر کی۔ مگر اُس کی کہانی رابرٹ لوئیس سٹیونسن کی طرح اختتام پزیر نہیں ہوتی۔ وہ بالاآخر بیدار ہو گیا تھا اور اُس نے یسوع پر بھروسہ کیا تھا۔ اُس نے مسیح کے ذریعے سے نجات پر سینکڑوں حمد و ثنا کے گیت لکھے۔ اپنے حمد و ثنا کے اُن گیتوں میں سے ایک میں اُس نے کہا،

وہ لمحہ جب ایک گنہگار یقین کرتا ہے،
   اور اپنے مصلوب خُدا میں بھروسہ کرتا ہے،
اُس کی معافی یکدم وہ پا لیتا ہے،
   اُس کے خون کے وسیلے سے مکمل مخلصی۔

’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہُوئے‘‘ (اشعیا 53:5).

صرف اُسی پر بھروسہ کریں۔ صرف اُسی پر بھروسہ کریں۔ صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو بچا لے گا۔ وہ آپ کو بچا لے گا۔ وہ آپ کو ابھی بچا لے گا! اِیونجیلین بُوتھ Evangeline Booth جو کہ سیلویشن آرمی کے بانیوں میں سے ایک ہیں، اُنہوں نے اُس حمد وثنا کے گیت میں خوبصورتی سے کہا جو ابھی ابھی مسٹر گریفتھ نے گایا،

گہرے سائے بڑھ رہے تھے، میری روح مجروح ہو رہی تھی،
   کیونکہ میرے دِل میں گناہ کے مہیب سُرمئی دھبے پنہاں تھے؛
اور جب میں رو رہا تھا، تو میرا ماضی مجھ پر چھا رہا تھا،
   میں نے اُس خون کے بارے میں سُنا جو گناہ کو دھو سکتا ہے۔
مسیح کے زخم کُھلے ہیں، اے گنہگار، وہ تیرے لیے ہی بنائے گئے تھے؛
   مسیح کے زخم کُھلے ہیں، بھاگ کر وہاں پر پناہ لینے کے لیے۔

وہ زندگی کے تمام دُکھوں کو تسکین دیتا ہے، وہ اِس کی تمام شکنوں کو ہموار کر دیتا ہے،
   وہ اُن زخموں کو سی ڈالتا ہے جو ہماری خطائیں بنا چکی ہیں؛
وہ اندھیرے کو اُجالے میں بدل ڈالتا ہے، جو کہ سچے طور پر قابل تعریف ہے
   وہ روح خوشی کے ساتھ جب دوسری تمام روشنیاں مدھم ہو جاتی ہیں۔
مسیح کے زخم کُھلے ہیں، اے گنہگار، وہ تیرے لیے ہی بنائے گئے تھے؛
   مسیح کے زخم کُھلے ہیں، بھاگ کر وہاں پر پناہ لینے کے لیے۔

آئیں، اُس کے دُکھوں میں شامل ہوں، کل تک کا انتظار مت کریں۔
   زندگی کی شام ڈھل رہی ہے، موت کی گھنٹی بج جائے گی؛
اُس کا خون آپ کے لیے بہہ رہا ہے، اُس کا فضل اِس قدر نجات بخش ہے،
   اُس کی محبت حائل ہو کر آپ کی روح کو معافی دلائے گی۔
مسیح کے زخم کُھلے ہیں، اے گنہگار، وہ تیرے لیے ہی بنائے گئے تھے؛
   مسیح کے زخم کُھلے ہیں، بھاگ کر وہاں پر پناہ لینے کے لیے۔
(’’مسیح کے زخم کُھلے ہیں The Wounds of Christ Are Open‘‘ شاعر ایونجیلین بُوتھ Evangeline Booth، 1865۔1950)۔

ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: اشعیا53:3۔5.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’مسیح کے زخم کُھلے ہیں The Wounds of Christ Are Open‘‘
(شاعر ایونجیلین بُوتھ Evangeline Booth، 1865۔1950)۔

لُبِ لُباب

یسوع کے کوڑے کھانے سے شفایابی

THE HEALING STRIPES OF JESUS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اُسی کے کوڑے کھانے سے ہم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس2:24)۔

(حوالہ دیکھیں اشعیا53:5؛ 1۔ پطرس2:21؛ حوالہ دیکھیں 2۔ کرنتھیوں12:9۔10)

I.  اوّل، خود بیماری پر غور کیجیے، افسیوں 2:5؛ لوقا16:23؛
حزقی ایل 18:4، 20 .

II. دوئم، بیماری کے لیے علاج پر غور کیجیے، اشعیا53:5؛ لوقا22:44؛
1۔پطرس3:18.