اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
دُنیا میں مصیبت – مسیح میں تسّلی!!TRIBULATION IN THE WORLD – PEACE IN CHRIST ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں، کہ تُم مجھ میں تسلّی پاؤ۔ تُم دنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے: مگر ہمت سے کام لو؛ میں دنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا16:33). |
اگر آپ مسیح کو جانتے ہیں تو چاہے دُنیا میں حالات کتنے ہی بُرے کیوں نہ ہوں، وہ آپ کو باطنی تسلی بخشنے کا وعدہ کرتا ہے۔ مسیح نے وہ کلمات اُس دِن اپنے شاگردوں کو یہ بات بتا چکنے کے بعد کہے کہ اُس کی دوسری آمد سے پہلے کس قدر زیادہ مصیبت ہوگی۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو مسٹر پرودھوم Mr. Prudhomme نے عبادت میں پہلے پڑھے تھے۔ مسیح نے کہا،
’’اِن سب باتوں کے ہونے سے پہلے تمہارے دشمن تمہیں محض میرے نام کی وجہ سے گرفتار کریں گے، ستائیں گے، عبادت خانوں کی عدالتوں میں حاضر کریں گے، قید خانوں میں ڈلوائیں گے اور بادشاہوں اور گورنروں کے حضور پیش کریں گے… اور تمہارے والدین، بھائی، رشتہ دار اور دوست تُم سے بے وفائی کریں گے اور تم میں سے بعض کو قتل بھی کروائیں گے۔ اور میرے نام کی وجہ سے سارے لوگ تُم سے نفرت کرنے لگیں گے‘‘ (لوقا 21:12، 16، 17).
اِس بات کی روشنی میں ہماری تلاوت کے بارے میں سوچیں۔
’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں، کہ تُم مجھ میں تسلّی پاؤ۔ تُم دنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے: مگر ہمت سے کام لو؛ میں دنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا 16:33).
I۔ اوّل، یسوع نے کہا، ’’تُم دُنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے۔‘‘
انتہائی کم انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے مبلغین یہ بات آپ کو بتائیں گے! جوئیل آسٹن Joel Osteen آپ کو یہ نہیں بتائے گا۔ درحقیقت، اُس سے بھی بہتر مبلغین وہ بات آپ کو نہیں بتائیں گے۔ میں جانتا ہوں، اور میں سمجھتا ہوں، کیوں نہیں وہ مسیح زندگی کی مصیبتوں اور آزمائیشوں کے بارے میں منادی کرتے۔ وہ خوفزدہ ہوتے ہیں کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو لوگ اُن کے گرجا گھروں میں نہیں آئیں گے۔ اِس انتہائی واعظ کی تیاری کرنے سے پہلے یہ بات میرے ذہن میں سے گزری تھی۔ مگر میں جانتا تھا یہ شیطان کی طرف سے آئی تھی۔ شیطان نے مجھ سے کہا تھا، ’’یہ نوجوان لوگ ہیں۔ اِن میں سے بہت سے تو کبھی گرجا گھر بھی نہیں گئے تھے۔ یہ اُن کا پہلا موقعہ ہے۔ اگر تم اُنہیں بتاؤ گے کہ اُنہیں سختیوں اور آزمائیشوں میں سے گزرنا پڑے گا تو وہ واپس نہیں آئیں گے۔ اُنہیں نرم و گداز سے پیغام سُناؤ، اور وہ واپس آ جائیں گے۔‘‘ وہ میرے ساتھ شیطان باتیں کر رہا تھا۔ اور شیطان نے یہ بات ہزاروں پادریوں کو سارے امریکہ میں بتائی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ جہنم کے بارے میں بات کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ ایک اہم کتاب کا عنوان ہے، ’’کچھ بھی ہو جہنم کا کیا ہوا؟ Whatever Happened to Hell?‘‘ (ڈاکٹر جان بلینچارڈ Dr. John Blanchard، ایونجیلیکل پریس Evangelical Press، 2005 ایڈیشن؛ ابتدائی تعارف جے۔ آئی پیکر J. I. Packer نے کیا)۔ جواب، بِلاشُبہ یہ ہے کہ بے شمار امریکی انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے مبلغین جہنم کے بارے میں بات کرنے سے خوفزدہ ہیں – کہ کہیں لوگ اُن کا گرجا گھر نہیں چھوڑ دیں۔ ایک اور موضوع جس کے بارے میں وہ شاذونادر ہی بات کرتے ہیں اسقاطِ حمل ہے۔ میں نے بالاآخر پتا چلا ہی لیا کہ کیوں وہ اِس کے خلاف منادی کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ کچھ بزرگ خواتین شاید سوچیں کہ وہ بہت تلخ ہیں، اور گرجا گھر چھوڑ دیں۔ اِن میں سے کچھ خواتین ایک لڑکی کو جانتی ہونگی جس نے اسقاطِ حمل کروایا، اور کہیں گی، ’’فیصلہ مت کرو!‘‘خُدا ہماری مدد کرے! اگر ہم بچوں کے قتل کا فیصلہ نہیں کر سکتے تو پھر ہم کس بات کا فیصلہ کر سکتے؟ ایک اور موضوع جس کے بارے میں مبلغین بات کرنے سے خوفزدہ ہیں گناہ ہے۔ کیوں، شاید اُن کی جماعت میں کوئی گنہگار ہو جو جماعت کو چھوڑ جائے گا – اور مذید اور پیسہ نہیں دے گا! یوں، بہت سے مبلغین پیسے کو کھونے سے خوفزدہ ہیں۔ پولوس رسول نے کہا،
’’زَر دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 6:10).
پیسے سے محبت یقینی طور پر اُن مبلغین کے پیچھے ہے جو ’’منفی‘‘ موضوعات پر بات کرنے سے خوفزدہ ہیں!
مبلغین، آخری مرتبہ کب تھا کہ آپ نے اپنے گرجھ گھر میں لوگوں کو بتایا ہو کہ وہ جہنم میں جائیں گے اگر وہ تبدیل نہ ہوئے؟ آخری مرتبہ کب تھا کہ آپ نے اسقاطِ حمل کو ’’بچے کا قتل‘‘ کہا ہو؟ آخری مرتبہ کب تھا کہ آپ نے اپنے لوگوں کو بتایا ہو کہ اُنہیں شاید مسیح کے لیے مصائب برداشت کرنے پڑیں؟ آخری مرتبہ کب تھا کہ آپ نے اپنی جماعت کو بتایا ہو، ’’تم دُنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے‘‘؟ آپ کہتے ہیں، ’’یہ کہنا مسیح کے لیے ٹھیک تھا۔‘‘ مگر کیا آپ یہ کہیں گے؟ کیا آپ نے اپنے لوگوں کو بتایا کہ اُنہیں مصائب برداشت کرنے پڑیں گے؟ کیا آپ نے یسوع کی مانند منادی کی اور کہا، ’’تم دُنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے‘‘ (یوحنا16:33)؟ اگر آپ اُنہیں وہ نہیں بتاتے، تو جب آزمائشیں اور مسائل اور دِل کا درد اُن پر آتا ہے، جیسا کہ وہ ہر مسیحی کے ساتھ کرتے ہیں، تو وہ اُس کے لیے تیار نہیں ہونگے! آپ کو یسوع کی مانند منادی کرنی چاہیے ورنہ آپ کے لوگ اُس وقت کے لیے تیار نہیں ہونگے جب اُن کے گرجا گھر میں پرورش کیا ہوا بچہ بگڑ جاتا ہے! وہ تیار نہیں ہونگے جب ایک ڈاکٹر سردمہری کے ساتھ اُن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتا ہے اور کہتا ہے، ’’آپ کو کینسر ہے۔ میں آپ کی مدد کرنے سے قاصر ہوں۔‘‘ خُدا ہماری مدد کرے! کوئی تعجب کی بات نہیں کہ بے شمار لوگ گرجا گھروں کو چھوڑ رہے ہیں! اُنہیں اِتوار کے روز واعظوں میں ’’مٹھائیاں‘‘ سُنائی جاتی ہیں – اِس لیے وہ زندگی کے المیوں اور مسائل کے لیے تیار نہیں ہوتے جن کا ہر حقیقی مسیحی کو سامنا کرنا ہوتا ہے!
’’ تُم دنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے‘‘ (یوحنا 16:33).
مسیحیوں کی ایذارسانیوں پر اپنی کتاب میں، ڈاکٹر پال مارشل Dr. Paul Marshall نے بے شمار انجیلی بشارت کی کتابوں کے کئی عنوانات کو پیش کیا جو بے شمار امریکی مبلغین کی چکنی چُپڑی باتوں کا پردہ فاش کرتے ہیں۔ یہاں پر اُن میں سے چند ایک ہیں،
’’ہنسنے کے لیے وقت نکالیں Take Time to Laugh‘‘
’’خود کو جیسے آپ ہیں قبول کریں Accept Yourself As You Are‘‘
’’تھکاوٹ پر کیسے قابو پایا جائے How to Beat Burnout‘‘
’’خود کو تھوڑا آرام دیں Give Yourself a Break‘‘
یہ امریکی انجیلی بشارت کے پرچار کے حقیقی عنوانات ہیں! اور اِس والے نے تو مجھے قہقہے لگانے پر مجبور کر دیا،
’’خُدا کے ساتھ چائے کا وقت Tea Time with God۔‘‘
(پال مارشل، پی ایچ۔ ڈی۔ Paul Marshall, Ph.D.، اُن کا لہو پُکارتا ہے Their Blood Cries Out، کلام کے اشاعت خانے Word Publishing، 1997، صفحات 154۔155)۔
میں نے بہت دلچسپی کے ساتھ غور کیا اُن میں سے کچھ کے بارے میں جنہوں نے ڈاکٹر مارشل کی کتاب کی توثیق کی، جن کے نام جلد اور کتاب کے پہلے اور آخری صفحے پر چھپے ہوئے تھے۔ ڈاکٹر رچرڈ جے۔ ماؤ Dr. Richard J. Mouw، جو کہ اُس وقت علم الٰہیات کی فُلر سیمنریFuller Theological Seminary کے صدر تھے، اُنہوں نے کہا، ’’یہ کتاب انتہائی بڑے پیمانے پر پڑھے جانے کی مستحق ہے۔‘‘ یہ اچھا لگتا تھا، ڈاکٹر ماؤ، مگر کیا آپ اِن موضوعات پر بات کرتے ہیں جب آپ اُن گرجا گھروں میں جو فُلر سیمنری کو سہارا دیتے ہیں منادی کرتے ہیں؟ کیا آپ جہنم پر منادی کرتے ہیں؟ کیا آپ سختی سے اسقاط حمل کے خلاف منادی کرتے ہیں؟ کیا آپ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں کو بتاتے ہیں جو آرام دہ عبادت کے گرجا گھروں میں بیٹھے ہوتے ہیں، ائیر کنڈینشنڈ عمارتوں کے اندر، کہ وہ ’’مصیبت میں ہونگے‘‘ – جیسا کہ یسوع نے شاگردوں کو بتایا تھا؟ ایک کتاب کی تائید یا توثیق کرنا ایک الگ بات ہے۔ اُس کتاب میں ہے کیا اُس کی منادی کرنا ایک دوسری بات ہے!
کیا آپ ’’ھنسنے کے لیے وقت نکالیں Take Time to Laugh‘‘ جیسی کتاب کو ویت نام میں چوہے کی بیماری سے متاثر قید خانے میں کسی کو پیش کرنے کا تصور کر سکتے ہیں؟ کیا آپ جیل میں کسی کو جو صبح کے وقت قتل ہونے کا انتظار کر رہا ہو، ’’خُدا کے ساتھ چائے کا وقت Tea Time with God‘‘ کے عنوان والے کتاب کو پیش کرنے کا تصور کر سکتے ہیں؟
یسوع نے کہا، ’’تم دُنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے۔‘‘ وہ یونانی لفظ جس نے ’’مصیبت tribulation‘‘ کا ترجمہ کیا ’’تھلیپ سِس thlipsis‘‘ کی ایک قسم ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے ’’دباؤ، آفت، ایذارسانی، مشکل‘‘ (سٹرانگ Strong، نمبر 2347)۔ یہ یہی یونانی لفظ ہے جس کو مرقس4:17 میں پیش کیا گیا، جو کہ پتھریلی زمین کے لوگوں کے بارے میں بات کرتا ہے، جنہوں نے مسیحی بننے کے لیے ایک ’’فیصلہ‘‘ کیا تھا، مگر بعد میں ’’بپھر گئے‘‘ یا ’’برگشتہ‘‘ ہو گئے (NASV) جب ’’آفتaffliction‘‘ (تھلیپ سِس thlipsis – دباؤ یا مشکل) اُن پر پڑی۔ کیا یہ وجوہات میں سے ایک ہو سکتی ہے کہ اِس قدر زیادہ لوگ ایک عرصے کے بعد گرجا گھر کو چھوڑ دیتے ہیں؟ لوقا8:13 میں یسوع نے کہا وہ ’’پسپا‘‘ ہو جائیں گے۔ وہ وجہ کہ وہ گرجا گھر سے پسپا ہو جاتے ہیں یہ ہے کہ وہ کسی دباؤ یا مشکل کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں، اور یقینی طور پر ایذارسانی میں سے گزرنے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں ہوتے! یسوع نے اپنی منادی کے بالکل آغاز کے قریب بیج بونے والے کی تمثیل پیش کی تھی۔ اُس نے شاگردوں کو انتہائی آغاز سے تیار کیا تھا۔ اُس نے اُنہیں بتایا تھا کہ اُنہیں دباؤ اور مشکل میں سے گزرنا پڑے گا۔ میرے خیال میں یسوع صحیح تھا۔
جی ہاں، گرجا گھر میں ہمارا اچھا وقت گزرا۔ جی ہاں، ہم نے مزا لوٹا۔ مگر آپ میں سے ہر کسی کو مسیحی زندگی جینے کے لیے کچھ دباؤ اور کچھ سختیوں میں سے گزرنا پڑے گا۔ کیا آپ اِتوار کی شام کی عبادتوں میں آنا بند کر دیں گے کیونکہ یہ ایک سخت کام ہے؟ کیا آپ ہفتے کی شام کو انجیلی بشارت کے پرچار اور دعائیہ اِجلاس کے لیے آنا بند کر دیں گے کیونکہ یہ آپ کے لیے دباؤ اور مشکل کا باعث بنتا ہے (تھلیپ سِس thlipsis)؟ بالاآخر، کیا آپ مکمل طور پر گرجا گھر کو چھوڑ دیں گے؟ کیا آپ ’’پسپا‘‘ ہو جائیں گے جب آفتیں آئیں گی، جیسا کہ یسوع نے لوقا8:13 میں پیشن گوئی کی تھی؟ ڈاکٹر رائینیکر Dr. Rienecker نے کہا کہ ’’پسپا ہونے fall away‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’دور چلے جانا، شکست تسلیم کر لینا‘‘ (فرٹز رائینیکر Fritz Rienecker، یونانی نئے عہد نامے کے لیے زباندانی کی کُلید A Linguistic Key to the Greek New Testament، ژونڈروان اشاعتی گھرZondervan Publishing House، 1980، صفحہ 163؛ لوقا8:13 پر غور طلب بات)۔ جی ہاں، ایسے ہی لوگ گرجا گھر سے پسپا ہو جاتے ہیں جب اُنہیں کوئی مشکل یا دُکھ محسوس ہوتا ہے۔
مسیح نے شروع سے ہی اپنے شاگردوں کو بتایا تھا کہ اُنہیں حقیقی مسیحی ہونے کے لیے دباؤ اور سختیوں سے گزرنا پڑے گا۔ اپنے شاگردوں کو بیج بونے والے کی تمثیل پیش کرنے سے پہلے ہی اُس نے اُنہیں پہلے ہی بتا دیا تھا،
’’جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں اور جو کوئی اپنے بیٹے یا بیٹی کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے میرے لائق نہیں۔ جو کوئی اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے نہیں چلتا، میرے لائق نہیں‘‘ (متی 10:37۔38).
اُن آیات کے بارے میں ڈاکٹر جان آر۔ رائیسDr. John R. Rice نے کہا،
وہ مخالفت اور ایذارسانیاں جن کا نئے عہد نامے کے مسیحیوں نے سامنا کیا اب بھی عام ہیں۔ سطحی سے [صرف نام کے] مسیحی ایذارسانیاں نہیں برداشت کریں گے بلکہ [حقیقی] مسیحی جو کُھلم کُھلا گناہ کی مخالفت کرتے ہیں اور فوراً گنہگاروں کے بچائے جانے کے لیے التجا کرتے ہیں ہمیشہ ہی دیوانے، مشکلیں پیدا کرنے والے، انقلابی کہلائے جائیں گے۔ یہ دُنیا بدلی نہیں ہے؛ انسانی فطرت نہیں بدلی ہے۔ خُداوند یسوع کو اب بھی ضرورت ہے کہ اُس کے باپ، ماں، بیٹے، یا بیٹی یا خود زندگی سے زیادہ پیار کریں (جان آر۔ رائیس، ڈی۔ڈی۔John R. Rice, D.D., Litt.D ، متی کی انجیل پر آیت بہ آیت تبصرہ A Verse-by-Verse Commentary on the Gospel of Mathew، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، اشاعت 1980، صفحہ 161؛ متی10:34۔37 پر غور طلب بات)۔
وہ جو تیسری دُنیا میں، اشتراکیت پسندوں کے دیس میں، ہندوؤں کی زمینوں پر، اور دوسری جگہوں میں سچے مسیحی بنتے ہیں، اُن کو متی 10:37۔38 میں یسوع کےالفاظ سے کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ اُن کو مسیح کے الفاظ پر ڈاکٹر رائیس کی رائے کے ساتھ کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ وہ بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ایک حقیقی مسیحی بننے کے لیے کیا قیمت چکانی پڑتی ہے۔ وہ حیران نہیں ہوتے ہیں جب وہ پڑھتے ہیں کہ یسوع نے کہا، ’’تم اِس دُنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے‘‘ (یوحنا16:33)۔
مگر پھر بھی کچھ تیسری دُنیا کے ممالک میں ’’خوشحالی کا علم الٰہیات prosperity theology‘‘ کہلائی جانے والی جھوٹی امریکی تعلیمات نے بہت سے لوگوں کو تذبذب میں ڈال دیا ہے۔ یہ جھوٹی تعلیم کہتی ہے کہ اگر آپ ایک نیک مسیحی ہیں تو آپ خوشحال ہو جائیں گے اور آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ میرے خیال میں یہ جھوٹی امریکی تعلیم شاید اُس بات کے پیچھے ہے جو ایک نفیس نائیجیرئین مسیحی نے مجھے ایک ای۔میل میں لکھی تھی۔ میرے خیال میں اُس نے غالباً ’’خوشحالی کا علم الٰہیات prosperity theology‘‘ کے بارے میں سُنا ہوگا اور اِس نے اُس کو تذبذب میں ڈال دیا۔ اُس نے کہا،
پیارے ڈاکٹر ہائیمرز،
آپ کو صبح بخیر۔ میں آپ کو نائجیریا سے لکھ رہا ہوں، اور میں آپ کے آن لائین کچھ واعظ کو بہت زیادہ سراہاتا ہوں۔ یہ ایک اچھی کاوش ہے، بہت اچھا کام ہے، محترم۔
میں ایک مسیحی ہوں، مگر محترم، میرا سوال یہ ہے کہ کیوں اردگرد اِس قدر زیادہ بدکاری اور مصائب ہیں، جب کہ بہت سے اب مسیحیت کی طرف مائل ہو رہے ہیں؟ خصوصی طور پر حبشیوں کی دُنیا میں۔ ایک مرتبہ پھر سے شکریہ۔ نیک خواہشات،
(نام روک لیا گیا)۔
میں اُس کے یہ واعظ ای۔میل کے ذریعے بھیج رہا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ متی 10:34۔37 کو پڑھے، اور پھر اُس حوالے پر ڈاکٹر جان آر۔ رائیس کے رائے کو پڑھے۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ وہ ’’خوشحالی کے علم الٰہیات prosperity theology‘‘ کی جھوٹی امریکی تعلیمات سے تذبذب کا شکار نہ ہو۔ یسوع صحیح تھا جب اُس نے کہا، ’’تم اِس دُنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے‘‘ (یوحنا16:33)۔ مسیحی جانتے ہیں کہ یہ چین میں سچ ہے، شمالی کوریہ میں سچ ہے، جائیجیریا میں اور دُنیا کے بہت سے دوسرے حصّوں میں سچ ہے۔
میں یہ بھی جانتا ہے کہ بے شمار انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے امریکی کبھی بھی تبدیل ہی نہیں ہوئے ہیں۔ یہ کھوئے ہوئے لوگ ’’خوشحالی کے علم الٰہیات prosperity theology‘‘ اور دوسری جھوٹی تعلیمات کے پیچھے دوڑتے ہیں تاکہ اُنہیں یسوع کو نہ سُننا پڑے۔ لیکن اگر ایذارسانی امریکہ کے لیے آتی ہے، تو کروڑوں کی تعداد میں یہ امریکی ’’مسیحی‘‘ گرجہ گھر چھوڑ جائیں گے۔ ’’سہل‘‘ مسیحیت پنپ نہیں پائے گی جب آزمائشیں اور سختیاں آئیں گی۔
II۔ دوئم، یسوع نے کہا، ’’مگر ہمت سے کام لو؛ میں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔‘‘
میں نے پہلے نقطے پر بہت زیادہ وقت لے لیا، کیونکہ انتہائی کم نئے امریکی انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والوں نے اِس کو سُنا ہے۔ مگر مسیح کے الفاظ واضح ہیں۔ کیوں، پھر، کوئی مسیحی بننا چاہے؟ اگر آپ کو ایک مسیحی بننے کے لیے آزمائشوں میں سے گزرنا پڑتا ہے تو کیوں یہ کیا جائے؟
ٹھیک، سب سےپہلے، اِس دُنیا میں ہر کوئی دباؤ اور مشکل میں ہے، چاہے وہ مسیحی ہیں یا نہیں! اور وہ جو مسیح کو مسترد کرتے ہیں وہ ناصرف بے شمار مشکلات میں گھرے ہوتے ہیں، بلکہ اِن سب سے بڑھ کر اُن کے پاس کوئی اُمید نہیں ہوتی ہے! زبور نویس نےکہا،
’’شریر پر کافی مصیبتیں آئیں گی‘‘ (زبور 32:10).
شریر کو اتنے ہی دُکھوں سے گزرنا پڑتا ہے جتنا کہ ایک مسیحی کو۔ مگر شریر کے پاس کوئی اُمید نہیں ہوتی ہے! اُن کے پاس اِس زندگی میں کوئی اُمید نہیں ہوتی ہے – اور نہ ہی کسی بھی قسم کے جہنم کے دائمی شعلوں میں کوئی اُمید ہوتی ہے! مگر یہاں تک کہ بدترین مصائب میں بھی، حقیقی مسیحیوں کے پاس اُمید ہوتی ہے، اور حتٰی کہ خوشی ہوتی ہے، کیونکہ وہ یسوع کو جانتے ہیں۔
میں ذاتی طور پر بے شمار مشہور مسیحی کو مل چکا ہوں۔ کئی سال پہلے میں بلی گراھم Billy Graham کے ساتھ بیٹھا تھا اور بات چیت کی تھی، اور اُس کے ساتھ اپنی تصویر کھینچوائی تھی۔ وہ بِلاشک و شبہ دُنیا میں سب سے زیادہ مشہور ترین بپتسمہ دینے والے مبلغ ہیں، جو اَن گنت لوگوں کو منادی کر چکے ہیں۔ میں جارج بیورلی شیعہ George Beverly Shea کو مل چکا ہوں۔ دومرتبہ، جو مسٹر گراھم کے سولوایسٹ یعنی لیڈ سنگر ہیں اور اُن کے ساتھ تصویر بھی کھینچوائی ہے۔ میں نے مشہور ومعروف عالم الٰہیات ڈاکٹر فرانسس شیفر Dr. Francis Schaeffer کے ساتھ کئی کئی گھنٹے گزارے ہیں، مینیسوٹا Minnesota کے شہر روچیسٹر Rochester میں اُن کے گھر پر، اُس صبح جب صدر ریگن نے اپنی پہلی ٹرم کا حلف اُٹھایا تھا، اور میں نے اُن کے عہدہ چھوڑنے کے کچھ ہی دیر بعد خود صدر ریگن کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارا تھا۔ میں ڈٓاکٹر بِل برائٹ Dr. Bill Bright کو جانتا ہوں، جو مسیح کے لیے کیمپس کروسیڈ Campus Crusade for Christ کے بانی ہیں۔ میں نے ایک دوپہر کا کچھ حصہ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell کے ساتھ گزارا ہوا ہے جو بیسویں صدی کے عظیم ترین مبلغین میں سے ایک ہیں۔ میں ڈاکٹر جیری فالویل Dr. Jerry Falwell کو جانتا ہوں، اور میری بیوی اور میں نے ایک دِن اُن کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا تھا۔ میں ڈاکٹر ھیرالڈ لِنڈسیل Dr. Harold Lindsell کو جانتا ہوں جو کہ بائبل کے لیے جنگ The Battle for the Bible کے جرأت مند مصنف ہیں۔ اُنہوں نے ہماری شادی پر واعظ دیا تھا۔ میں ڈاکٹر بِل پاول Dr. Bill Powell کو جانتا ہوں، جو تمام ادوار کے عظیم ترین مغربی بپتسمہ دینے والوں میں سے ایک ہیں۔ ڈاکٹر موآئیشی روزن Dr. Moishe Rosen، جو یسوع کے لیے یہودیوں Jews of Jesus کے بانی ہیں، اور انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے شعلہ فشاں دِل کے ساتھ بہت شدید جرأت والی ایک شخصیت ہیں۔ ڈاکٹر باب جونز جونیئر Dr. Bob Jones, Jr. میرے دوست تھے، اور ہمارے گرجا گھر کے ایک اچھے دوست تھے۔ میں نے کئی گھنٹے ڈاکٹر آئعین آر۔ کے۔ پیزلی Dr. Ian R. K. Paisley کے ساتھ گزارے، جو کہ شمالی آئرلینڈ سے دُنیا کے مشہور پریسبائیٹیرئین مبلغ ہیں۔ میں بے شمار بنیاد پرست بپتسمہ دینے والے مبلغین کو جانتا ہوں جیسے کہ ڈاکٹر لی رابرسن Dr. Lee Roberson، ڈاکٹر جان رولینگز Dr. John Rowlings، اور ڈاکٹر جیمس او۔ کومبز Dr. James O. Combs۔ میں ڈاکٹر آئعین ایچ۔ میورے کے ساتھ مل چکا ہوں اور خط و کتابت کرتا رہا ہوں، جو ہمارے زمانے کے سب سے زیادہ برکتوں والے اور روحانی مصنفین میں سے ایک ہیں۔ یہ تمام کے تمام مسیحی لوگ تھے، اور یہ اہم لوگ تھے۔
مگر اپنی تمام زندگی میں جن کو میں عظیم ترین مسیحی جان پایا پادری رچرڈ وورمبرانڈ Pastor Richard Wurmbrand تھے۔ میں کیوں پادری وورمبرانڈ کو میرے جاننے والوں میں عظیم ترین مسیحی کہتا ہوں؟ کیوں کہ وہ وہ ہیں جن کو زمینی کلیسیا نے ’’اعتراف کرنے والا‘‘ ایک شخص کہا، ایک ایسی ہستی جو ہولناک اذیتوں سے بطور ایک جیتے جاگتے شہید کے گزرے۔ اُنہوں نے کئی مرتبہ ہمارے گرجا گھر میں واعظ دیا۔ میری بیوی اور میں نے ایک شام اُن کے گھر میں گزاری، اور مسز وورمبرانڈ نے شام کے کھانے پر ہماری میزبانی کی۔ میں اُنہیں کافی اچھی طرح سے جانتا ہوں، اور میں اُن کو شدت کے ساتھ سراھاتا ہوں۔
پادری وورمبرانڈ نے رومانیہ میں اشتراکیت پسندوں کے قید خانے میں چودہ سال گزارے۔ اُن سالوں میں سے دو سال اُنہوں نے قید تنہائی میں گزارے۔ قید میں، پادری وورمبرانڈ کو انتہائی شدید جسمانی اذیت سے گزرنا پڑا، اُن کی کمر میں اور اُن کی گردن پرسُلگتی ہوئی آگ کریدنے والی کُریدنی کے ساتھ سوراخ کیے گئے۔ وہ گھنٹوں کی ذہن کو قائل کروانے والی سزاؤں اور ناقابل بیان ذہنی ظلمت سے گزرے۔ اُن کے گلے میں نمک کو اُنڈیلا گیا، اور گھنٹوں بغیر پانی کے اذیت برداشت کروائی گئی۔ یہ سب کا سب اُن کے ساتھ اشتراکیت پسندوں سے صرف اِس لیے کیا کیونکہ اُنہوں نے مسیح کی خوشخبری کی منادی کی تھی۔ اُن کا بچ جانا ایک معجزہ ہے۔ چند ہی منٹوں میں ہم اوپر جائیں گے اور ایک فلم دیکھیں گے جس میں وہ مسیح کے لیے اذیت سہنا کے بارے میں بتائیں گے۔ یہ اُن کی سب سے زیادہ مشہور ترین کتاب مسیح کے لیے اذیت سہنا Tortured for Christ کے عنوان تھا (جیتی جاگتی قربانی کی کُتب Living Sacrifice Books، 1998 ایڈیشن، مصنف رچرڈ وورمبرانڈ، ٹی ایچ۔ ڈی۔)۔
جب وہ قید تنہائی میں تھے، پادری وورمبرانڈ ایک سیلن زدہ چھوٹے سے کمرے میں تنہا تھے۔ چوہے اور مکڑیاں اُن کی واحد ساتھی تھیں۔ اُنہوں نے کسی بھی انسان کی آواز سُنے بغیر مہینوں گزارے۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے گھنٹوں منادی کی، سوائے خُدا اور آسمان میں مقدسین کو اپنی سامعین بنا کر۔ وہ گھنٹوں حمدوثنا کے گیت گاتے، اور یہاں تک کہ فرشتوں کے ساتھ رقص کرتے جو اُن کی قید کے چھوٹے سے کمرے میں آتے تھے۔ پادری وورمبرانڈ نے کہا،
جب میں ماضی میں اپنی قید کے چودہ سالوں پر نظر ڈالتا ہوں، تو یہ کبھی کبھار بہت ہی خوشگوار وقت تھا۔ دوسرے قیدی اور یہاں تک کہ نگہبان بھی اکثر اِس بات پر تعجب کرتے کہ کیسے مسیحی انتہائی شدید ہولناک حالات میں بھی خوش رہ سکتے ہیں۔ ہمیں گانے سے باز نہیں رکھا جا سکتا تھا حالانکہ اِسی بات پر ہمیں پیٹا جاتا تھا… قید میں مسیحی خوشی کے لیے ناچتے تھے۔ وہ کیسے اِس قدر المناک حالات میں بھی اتنے زیادہ خوش رہ سکتے تھے؟ (وورمبرانڈ، ibid.، صفحہ 57)۔
اُنہیں اشتراکیت پسندوں کے قید سے رہائی ایک معجزے سے ہی ملی تھی۔ وہ ایک خوش رہنے والے شخص تھے۔ میں اپنے ذہن میں اُن کا مسکراتا ہوں چہرہ دیکھ سکتا ہوں، جب وہ ہمارے نوجوان لوگوں کو کہانیاں سُناتے تھے، حالانکہ اُنہیں ہمیشہ بیٹھنا پڑتا تھا جب وہ بات کرتے تھے کیونکہ اُن کے پیر اشتراکیت پسند پہرے داروں کے بُری طرح سے زدوکوب کی وجہ سے بگڑ چکے تھے۔ لیکن میں چند ہی منٹوں میں آپ کو اُنہیں اپنی کہانی سُنانے دوں گا، جب آپ اُن کے بارے میں فلم دیکھیں جس میں وہ مسیح کے لیے اذیت سہنے کے بارے میں اپنی گواہی پیش کر رہے ہیں۔ وہ کیسے اِس قدر شدید ہولناک اذیت میں بھی اتنے زیادہ خوش رہ سکے تھے؟ یسوع نے ہماری تلاوت میں اِس کا جواب دیا،
’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں، کہ تُم مجھ میں تسلّی پاؤ۔ تُم دنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے: مگر ہمت سے کام لو؛ میں دنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا 16:33).
میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ بھی مسیح پر بھروسہ کریں گے۔ وہ آپ کو وہ تسلی دے گا جو تمام انسانوں کی سمجھ سے بالا ہے۔ وہ اپنے دائمی خون کے ساتھ آپ کے گناہوں کو پاک صاف کر دے گا۔ وہ آپ کو دائمی زندگی بخشے گا۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ جیسے پادری وورمبرانڈ نے یسوع کو جانا آپ بھی جان جائیں۔ تب آپ اِس واعظ کے شروع میں مسٹر گریفتھ Mr. Griffith کا حمد و ثنا کا گایا ہوا گیت سمجھنا شروع کر جائیں گے۔
اُس خوبصورت حمد و ثنا کے گیت کے مصنف ہاریشو سپافورڈ Horatio Spafford تھے۔ وہ ڈی۔ ایل۔ موڈی D. L. Moody کے دوست تھے جو کہ ایک مشہور انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے تھے۔ مسٹر سپافورڈ ایک نہایت امیر وکیل تھے اور جائیداد کی خریدوفرخت میں پیسہ لگانے والی ہستی تھے۔ مگر اُنہوں نے شیکاگو کی 1871 کی لگنے والی آگ میں اپنی ساری دولت گنوا دی۔ پھر، دو سال بعد، اُنہوں نے اپنی بیوی اور چار بیٹیوں کو انگلستان کے دورے کے لیے بھیجا۔ بحری جہاز ڈوب گیا اور اُن کی چاروں بیٹیاں ڈوب گئیں۔ صرف اُن کی بیوی زندہ بچیں۔ اِس تمام دُکھ اور درد کے درمیان، اُنہوں نے یہ پیارا حمدوثنا کا گیت لکھا۔
جب تسلی، ایک دریا کی مانند، میری راہ میں آتی ہے،
جب دُکھ جیسے سمندری موجیں بپھرتی ہیں؛
میرا نصیب چاہے کیسا ہی ہو، تو نے ہی مجھے کہنا سیکھایا،
یہ ٹھیک ہے، میری روح کے ساتھ یہ ٹھیک ہے۔
یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے،
یہ ٹھیک ہے، یہ ٹھیک ہے، میری روح کے ساتھ۔
چاہے شیطان دسترخوان بچھائے، بے شک آزمائشیں آنی چاہیئے،
اِس بابرکت یقین دہانی کو غالب آ لینے دے؛
کہ مسیح نے میری بے بس ملکیت کا لحاظ کیا ہے،
اور میری روح کے لیے خود اپنا خون بہایا ہے۔
یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے،
یہ ٹھیک ہے، یہ ٹھیک ہے، میری روح کے ساتھ۔
میرا گناہ – ہائے، اِس جلالی سوچ کی انتہائی شادمانی!
میرا گناہ – حصوں میں نہیں، بلکہ سارے کا سارا،
صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا اور مجھے مذید اور برداشت نہیں کرنا پڑا،
اے میری جان، خُداوند کی ستائش کر، خُداوند کی ستائش کر!
یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے،
یہ ٹھیک ہے، یہ ٹھیک ہے، میری روح کے ساتھ۔
اور خُداوند، اُس دِن کو جلدی لا جب ایمان نظر میں آ جائے،
ایک لپٹی ہوئی تحریر کی مانند بادل بھی سمٹ جائیں؛
نرسنگا دوبارہ بجے اور خُداوند نیچےچلا آئے،
اِس کے باوجود، یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے۔
یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے،
یہ ٹھیک ہے، یہ ٹھیک ہے، میری روح کے ساتھ۔
(’’یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے It is Well with My Soul‘‘ شاعر ہوریشو جی۔ سپافورڈ Horatio G. Spafford، 1828۔1888)۔
ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں رہنمائی کریں۔ آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا21:11۔17.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یہ میری روح کے ساتھ ٹھیک ہے It is Well with My Soul‘‘ (شاعر ہوریشو جی۔ سپافورڈ Horatio G. Spafford، 1828۔1888)۔
لُبِ لُباب دُنیا میں مصیبت – مسیح میں تسّلی! !TRIBULATION IN THE WORLD – PEACE IN CHRIST ڈٓاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں، کہ تُم مجھ میں تسلّی پاؤ۔ تُم دنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے: مگر ہمت سے کام لو؛ میں دنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا16:33) . (لوقا21:12، 16، 17) I. اوّل، یسوع نے کہا، ’’تم دُنیا میں مصیبت اُٹھاؤ گے،‘‘ 1تیموتاؤس6:10؛ II. دوئم، یسوع نے کہا، ’’مگر ہمت سے کام لو، میں دُنیا پر غالب آیا ہوں،‘‘ |