اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
شیطان پر فتحVICTORY OVER SATAN ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت اُس پر غالب آئے؛ اور اُنہوں نے اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھا یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔ |
’’وہ اُس پر غالب آئے۔‘‘ وہ کون ہے جس پر وہ غالب آئے؟ یہ آیت نو میں واضح کر دیا گیا ہے۔ اُس کو ’’بہت بڑے اژدھے‘‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، ’’ابلیس،‘‘ ’’اور شیطان، جو ساری دُنیا کو گمراہ کرتا ہے۔‘‘ وہ ایک جس پر وہ غالب آئے تھے شیطان تھا، وہ ابلیس تھا۔
’’وہ اُس پر غالب آئے۔‘‘ ’’وہ‘‘ کون ہیں؟ یہ اُن کے لیے نشاندہی کرتا ہے جو بہت بڑی مصیبت کے دوران بچائے گئے ہیں، یعنی کہ اِس زمانے کے بالکل خاتمہ پر سات سالہ عرصہ۔ مکاشفہ 7:14 کہتی ہے،
’’یہ وہ لوگ ہیں جو بڑی مصیبت میں سے نکل کر آئے ہیں اور اپنے جامے برّہ کے خُون میں دھو کر سفید کیے ہیں‘‘ (مکاشفہ 7:14).
یہ بڑی مصیبت کے عرصے کے مسیحی ہیں۔ شیطان اُن سے نفرت کرتا ہے کیونکہ وہ ’’خُداوند کے احکامات کی پابندی کرتے ہیں، اور یسوع مسیح کی گواہی دینے پر قائم ہیں‘‘ (مکاشفہ12:17)۔ مگریہ مسیحی شیطان پر غالب آئیں گے۔ اور ہماری تلاوت بالکل دُرست طور پر ہمیں بتاتی ہے کہ کیسے وہ ابلیس پر غالب آئیں گے،
’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت اُس پر غالب آئے؛ اور اُنہوں نے اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھا یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔
میں اِس حوالے کی پیشن گوئی کی زیادہ گہرائی کے لیے نہیں جا رہا ہوں۔ اِس واعظ میں، اتنا کہہ دینا ہی کافی ہے کہ یہ اُس بڑی مصیبت کے خوف سے بھرپور دور میں مسیحی ہیں، اور وہ شیطان پر غالب آئیں گے۔
ماضی میں ہماری تلاوت ایک بہت بڑی برکت رہی ہے جب مسیحیوں کو شدت کے ساتھ اذیت دی جاتی تھی – جب اُنہیں رومی شہنشاہوں کے دور میں ستایا گیا، جب اُنہیں شدید تفتیش کے دوران رومن چرچ نے اذیت دی گئی، جب اُنہیں تہذیبی انقلاب کے دوران چین میں اشتراکیت پسندوں نے اذیت دی۔ اور جیسا کہ اُنہیں آج کی صبح ساری دُنیا میں اذیت دی جا رہی ہے، ایذارسانیوں کے ہر دور میں سچے مسیحیوں کی حوصلہ افزائی اِنہی بڑی مصیبت کے مقدسین کے ایمان کے ذریعے سے ہوتی رہی ہے،
’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت اُس پر غالب آئے؛ اور اُنہوں نے اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھا یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔
اور یہاں تک کہ آج، امریکہ میں، ہمیں بطور مسیحی کراہت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، نقص نکالے جاتے ہیں، بدنام کیا جاتا اور ستایا جاتا ہے۔ مسیحیت واحد مذھبی گروہ ہے جس پر حملہ کیا جانا اور جس کو بدنام کیا جانا امریکہ میں دُرست ہے۔ خبروں کی دُنیا اِس کو سارا وقت کرتی ہے۔ ایسا ہی کالج کے پروفیسرز کرتے ہیں۔
اپنی کتاب مسیحیت کی دیوانگی، ایمان حملے کی زد میں Christianophobia, A Faith Under Attack، ریوپرٹ شارٹ Rupert Shortt نے آج ساری دُنیا میں مسیحیوں کی موجودہ ایذا رسانیوں کی فہرست مرتب کی۔ کتاب کا شروع اور آخر کا خالی صفحہ کہتا ہے، ’’ساری دُنیا میں مسیحی اپنے ایمان کے لیے تشدد یا تعصب کو برداشت کرتے ہیں۔ دراصل، کسی اور ایمان کے گروہ کے مقابلے زیادہ مسیحی ہیں جو خوف کی زندگی بسر کر رہے ہیں‘‘ (ریوپرٹ شارٹ Rupert Shortt، مسیحیت کی دیوانگی Christianophobia، عئیرڈمینز اشاعتی کمپنی Eerdmans Publishing Company، 2010)۔ اگر آپ کالج کے ایک طالب علم ہیں، تو آپ بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ آپ کے پروفیسروں کے ذریعے سے مسیحیت کے خلاف مسلسل بات کی جاتی ہے – اور آپ جانتے ہیں کہ یہ واحد مذہب ہے جس پر وہ اِس طرح سے حملہ کرتے ہیں! آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ شیطان آپ کے واپس اِس گرجہ گھر میں آنے کے خلاف ہے۔ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ شیطان اُن کے خلاف ہے جو ’’خُداوند کے حکموں پر عمل کرتے ہیں اور یسوع کی گواہی دینے پر قائم ہیں‘‘ (مکاشفہ12:17)۔ اگر آپ ایک سنجیدہ مسیحی بنتے ہیں تو شیطان آپ کے خلاف ہوگا۔ پطرس رسول نے کہا، ’’تمہارا دشمن ابلیس دھاڑتے ہوئے شیرببر کی مانند ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کسی کو پھاڑ کھائے‘‘ (1پطرس5:8)۔
لٰہذا، کس طرح سے آپ اِس مخالفانہ دُنیا میں ایمان سے بھرپور مسیحی ہو سکتے ہیں؟ بڑی مصیبت کے مقدسین ہمیں جواب مہیا کرتے ہیں۔ وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ کس طرح سے ھم ہماری روزمرّہ زندگی میں شیطان پر قابو پا سکتے ہیں،
’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت اُس پر غالب آئے؛ اور اُنہوں نے اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھا یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔
I۔ اوّل، آپ برّہ کے خون کے وسیلے سے شیطان پر قابو پا سکتے ہیں۔
’’وہ برّہ کے خون کی بدولت اُس پر غالب آئے… ‘‘ مکاشفہ 12:11)۔
’’وہ برّہ‘‘ خُداوند یسوع مسیح ہے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے مسیح کو کہا ’’خُدا کا برّہ جو جہاں کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحنا1:29)۔ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا کہ [میسح کے خون کے لیے] کم از کم 43 ایسے حوالے ہیں جو ایک یا دوسری طرح سے تمام کے تمام ہماری نجات میں اِس کی اہمیت کے لیے گواہی دیتے ہیں۔ یہاں پر، انتہائی مناسب طریقے سے، زور [مسیح کے خون میں] شیطان پر قابو پانے کے لیے اُس قوت پر ہے‘‘ (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، نئے دفاع کرنے والوں کا مطالعۂ بائبل The New Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشنگ World Publishing، صفحہ 2016؛ مکاشفہ12:11 پر ایک غور طلب بات)۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا،
برّہ کے خون میں حیرت انگیز کارنامے کرنے کی قوت ہے۔ اِس کو مت بھول جائیے گا۔ آئیے اِس کی اہمیت کو کم نہیں کرنا چاہیے۔ برّہ کے خون کے بارے میں بے شمار حوالے اُس کی آسمان میں موجودگی کے ہونے کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں [جی ہاں، ڈاکٹر میگی کا یقین ہے کہ مسیح کا خون وہاں پر ہے! عبرانیوں9:12 پر اُن کی غور طلب بات کہتی ہے، ’’مسیح اپنا اصلی خون آسمان میں لے کر گیا‘‘]۔ یہ کوئی نامعقول ذہن سازی نہیں ہے؛ اِس کے بجائے نامعقولیت تو ہمارے گناہوں میں ہے جنہوں نے اِس بات کو ضروری بنا ڈالا کہ وہ اپنا خون نچھاور کرے (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، جلد پنجم، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، صفحہ 993؛ مکاشفہ12:11 پر غور طلب بات)۔
آپ میں سے کچھ مجھے ہوریس بُشنل Horace Bushnell (1802۔1876) کی یاد دلاتے ہیں۔ بُشنل ایک اجتماعی پادری بنا تھا، مگر وہ ایک المیاتی شخصیت ہے۔ ڈاکٹر ڈیوڈ لارسن Dr. David Larsen نے کہا، ’’وہ خوش نہیں تھا، نا ہی وہ کبھی بھی صحت مند رہا تھا‘‘(مبلغین کی کمپنی The Company of Preachers، کریگل پبلیکیشنز Kregel Publiscations، 1998، صفحہ 529)۔ یعیل Yale میں حیاتِ نو آیا تو وہ غیرنجات یافتہ ہی رہا تھا اُس وقت وہ وہاں پر ایک طالب علم تھا۔ اُس نے تبدیل ہونے کے بجائے تدریجیت کو اختیار کرنے سے حیاتِ نو کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ اپنی کتاب مسیحی فطرت Christian Nature میں اُس نے کہا کہ ایک بچہ مسخ شُدہ نہیں ہوتا ہے۔ اُس نے تعلیم دی کہ ایک بچے کو یہ کبھی بھی نہ سوچتے ہوئے نشونما کرنی چاہیے کہ وہ ایک مسیحی نہیں ہے۔ یوں اُس نے اچانک تبدیلی کے تصور کو مسترد کر دیا۔ اُس نے صلیب پر مسیح کے کفارے اور خون کے ذریعے سے نجات کو بھی مسترد کر دیا۔ اُس نے سوچا تھا کہ ایک شخص تدریجی طور پر مسیحی بننا سیکھتا ہے۔
آپ میں سے کچھ مجھے اِس شخص کے بارے میں یاد دلا دیتے ہیں۔ وہ ایک المیاتی شخصیت تھا جو کبھی بھی سچے طور پر خوش نہیں رہا تھا۔ اُس ہی کی مانند، آپ سوچتے ہیں کہ نجات مسیح پر بھروسہ کرنے کے وسیلے سے تبدیلی اور اچانک اُس کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہونے کے بجائے مسیح کے بارے میں جاننے کے ذریعے سے آتی ہے۔ آپ اِس قدر زیادہ مذھبی خیالات سے بھرے ہوئے ہیں کہ آپ وہ بالکل بھی نہیں کریں گے جو سادہ ہے، ’’خُداوند یسوع مسیح پر یقین کر اور تو نجات پا لے گا‘‘ (اعمال16:31)۔
جب تک آپ مر نہیں جاتے آپ مذھب کی بھول بھلّیوں میں آوارہ گردی کرتے رہنا جاری رکھ سکتے ہیں۔ مگر آپ کبھی بھی سچے طور پر خوش نہیں ہونگے۔ آپ کے خیالات میں یسوع مسیح کہاں ہے؟ آپ کے خیالات میں اُس کا خون کہاں پر ہے؟ بُشنل کی مانند، آپ ایک المیاتی شخصیت ہیں۔ آپ کبھی بھی سکون نہیں پائیں گے جب تک کہ آپ بحث کرنے اور خود سے اِس کا حل تلاش کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ آپ کو سادہ سے ایمان کے ساتھ یسوع کے پاس آنا چاہیے! آپ کو اُس کے خون میں بھروسہ کرنے سے ایک ہی لمحے میں نجات پا لینی چاہیے!
قائِن بھی ہوریس بُشنل کی مانند ایک المیاتی شخصیت تھا۔ قائِن کو صرف خون پر بھروسہ کرنا تھا۔ مگر اُس نے خون کو مسترد کیا اور ایک کھویا اور آوارہ گرد بن گیا، ’’اور زمین پر مارا مارا پھرا‘‘ (پیدائش4:14)۔ بُشنل کی مانند، قائِن اپنے دِل میں کبھی بھی ایک خوش انسان نہیں تھا۔ سکون مسیح کے خون میںسیدھے سادھے دِل سے بھروسے کے وسیلے سے ملتا ہے! قائِن اور بُشنل کے ساتھ جہنم میں مت جائیں! برّہ کے خون کے وسیلے سے شیطان پر فتح کو تلاش کریں!
شیطان نہیں چاہتا کہ آپ یسوع کے خون پر بھروسہ کریں۔ شیطان آپ کو بتائے گا کہ مسیح کے خون پر بھروسہ کرنا دشوار اور پیچیدہ ہے! شیطان آپ کو بتائے گا کہ آپ اہم چیز کھو دیں گے اگر آپ مسیح کے خون پر بھروسہ کریں گے۔ ایک طرح سے، شیطان دُرست ہی ہے! آپ کوئی اہم چیز کھو دیں گے! آپ اپنے گناہ کو کھو دیں گے اگر آپ یسوع کے خون پر بھروسہ کریں گے! آپ دائمیت کے بارے میں اپنی تشویش کو کھو دیں گے اگر آپ یسوع کے خون پر بھروسہ کریں گے!
آپ کے لیے یہ کس قدر المیاتی اور ہولناک ہونا چاہیے کہ ہر رات یہ سوچتے ہوئے سوئیں کہ شاید آپ کی آنکھ جہنم میں کھولے! آپ کس طرح سے اِس طرح زندگی بسر کرتے رہنا جاری رکھ سکتے ہیں؟ جی ہاں، ایک مسیحی ہونے کی حیثیت سے آپ کو کچھ نہ کچھ سختیوں سے گزرنا پڑے گا۔ مگر میں کسی اور بات کے بارے میں سوچ ہی نہیں سکتا جو کہ اتنا ہی مشکل ہے جتنا کہ رات کے بعد رات اور اُس کے بعد لامتناہی راتوں تک سونے کے لیے جاتے وقت یہ سوچتے ہوئے جانا کہ آپ کی آنکھ شاید ابدی شعلوں میں کھولے! آپ کس قدر زیادہ پُرسکون اور چین سے ہونگے جب ’’آپ نے مسیح کے خون کے بہانے کے باعث راستباز ٹھہرائے جانے کی توفیق پائی، ہم اُس کے وسیلے سے غضب الٰہی سے ضرور بچیں گے‘‘ (رومیوں5:9)۔ آپ کو کسی بات کی بھی ضرورت نہیں ہے ماسوائے مسیح کے کُل بخشوائے جانے خون میں یقین کرنے کے! ابلیس پر قابو پانے کا کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے ماسوائے مسیح کے خون میں بچے کی مانند ایمان رکھنے کے!
’’وہ برّہ کے خون کی بدولت اُس پر غالب آئے… ‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔
’’مگر،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’کیا ہوگا اگر مجھ سے دوبارہ گناہ ہو جائے؟ میں کیسے شیطان پر قابو پا سکتا ہوں اگر مجھ سے دوبارہ گناہ ہو جائے؟‘‘ کیوں کچھ اور اِس سے سادہ نہیں ہو سکتا! یوحنا رسول ایک بوڑھا شخص تھا۔ وہ تقریباً 90 برس کا تھا۔ یقینی طور پر، وہ ستر یا زیادہ سالوں سے نجات یافتہ رہا ہوگا، اُس کا ایک بُرا خیال تھا یا ایک گناہ سے بھرپور رویہ تھا۔ مگر اُس نے کہا، ’’اگر کسی سے گناہ سرزد ہو جائے تو خُدا باپ کے پاس ہمارا ایک مددگار موجود ہے یعنی یسوع مسیح راستباز: اور وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے…‘‘ (1یوحنا2:1۔2)۔ ’’اور اُس کے بیٹے یسوع مسیح کا خون ہمیں ہر ایک گناہ سے پاک کرتا ہے‘‘ (1یوحنا1:7)۔ ایک مرتبہ آپ یسوع کے خون میں ایمان کے وسیلے سے بچا لیے جاتے ہیں تو یقین قائم کر سکتے ہیں کہ اُس کا خون آپ کو مستقبل کے سارے گناہوں سے بھی پاک صاف کر دے گا! کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہوریس بُشنل کو کبھی بھی وہ بابرکت پاکیزگی نہیں ملی! کتنے افسوس کی بات ہے کہ وہ ’’قائِن کی راہ پر چل نکلا‘‘ (یہوداہ11)۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اُس نے اُس صلیب کے خون کے وسیلے سے سکون پائے بغیر زندگی بسر کی اور مر گیا!
موراویئعن Moravian مشنریوں نے نجات کے لیے جان ویزلی John Wesley (1703۔1791) کی رہنمائی کی تھی۔ اُنہوں نے اُسے مسیح کے خون میں ایمان کی نشاندہی کی تھی۔ اُس کے ذریعے سے پہلے تبدیل ہونے والوں میں سے ایک اُس کی اپنی ماں تھی۔ اُس نے اپنی زندگی اتنی ہی بے داغ گزاری تھی جتنی کہ آدم کا کوئی بچہ گزار سکتا تھا۔ مگر جب جان نے اپنی تبدیلی کے بعد اُن سے بات کی، اُنہوں نے کہا، ’’میں نے شاذونادر ہی ایسی کوئی بات سُنی ہو جیسی کہ اِس عمر میں گناہوں کی معافی (اِس زندگی میں)۔‘‘ مگر جب جان نے یوخرست کے دوران اُنہیں پیالہ پیش کیا اور کہا، ’’ہمارے خداوند یسوع مسیح کا خون،‘‘ تو اُن کی ماں نے کہا، ’’وہ الفاظ میرے دِل میں چُبھ سے گئے، اور میں جان گئی کہ خُدا نے مسیح کی خاطر مجھے میرے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں۔‘‘ ویزلی خود بھی صرف کچھ عرصہ پہلے ہی بچائے گئے تھے۔ اپنے نجات پانے سے بالکل پہلے، اُنہوں نے ایک موراویئعن مبلغ کو بتایا، ’’جب بچائے جانے والے ایمان کا تحفہ مجھے ملے گا تو میں کسی بھی دوسرے موضوع پر منادی نہیں کروں گا۔‘‘ اور یہی تھا جس کے بارے میں اُنہوں نے اپنی باقی کی تمام زندگی منادی کی – یسوع کے خون میں ایمان کے وسیلے سے نجات۔ جب وہ 87 برس کی عمر میں مر رہے تھے، وہ جو اُن کے بستر مرگ کے قریب تھے اُنہیں بار بار کہتے ہوئے سُن سکتے تھے
’’میں گنہگاروں میں سب سے بُرا ہوں،
مگر یسوع میرے لیے مرا تھا۔‘‘
’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت اُس پر غالب آئے…‘‘
(مکاشفہ 12:11)
۔II۔ دوئم، مگر مختصراً، اپنی گواہی کی بدولت، آپ شیطان پر قابو پا سکتے ہیں، جیسا کہ بڑی مصیبت کے مقدسین پائیں گے۔
اور ’’اُن کی گواہی کے الفاظ‘‘ کیا ہونگے‘‘؟ یہ ویسے ہی ہونگے جیسے جان ویزلی کی مرتے وقت گواہی تھی،
’’میں گنہگاروں میں سب سے بُرا ہوں،
مگر یسوع میرے لیے مرا تھا۔‘‘
جب بہت سے لوگ ’’گواہی‘‘ دیتے ہیں تو وہ اپنے گناہ کے بارے میں بات کیے جاتے ہیں – اُن کے مذھبی بننے سے پہلے اُن سے کیا کیا گناہ سرزد ہوئے۔ پھر وہ اِدھر اُدھر کی باتیں کیے جاتے ہیں، وہ تمام قسم کی باتیں جو اُن کے ساتھ رونما ہوئی تھیں جب وہ کھوئے ہوئے تھے۔ آخر کار اُن کی باتیں ختم ہو جاتی ہیں اور وہ کہتے ہیں، ’’پھر میں نے یسوع پر بھروسہ کیا۔‘‘ وہ یسوع مسیح کے بارےمیں اور اُس نے اُن کے لیے کیا کِیا اِس بارے میں بہت ہی کم (کبھی کبھار کچھ بھی نہیں] بات کرتے ہیں۔ اِس قسم کی ’’گواہی‘‘ شیطان پر قابو نہیں پائے گی! وہ آپ کی پیٹھ پیچھے ہنستا ہے جب آپ اپنے گناہوں اور خود اصلاحی کے بارے میں شیخی بگھار رہے ہوتے ہیں۔ شیطان اُس وقت تک دفع نہیں ہوتا جب تک آپ یسوع کے خون کے بارے میں باتیں کرنا شروع نہیں کرتے! کچھ بھی ابلیس پر قابو نہیں پا سکتا جب تک یسوع کے خون کے بارے میں گواہی نہ ہو!
جان ویزلی کے بھائی چارلس بھی وقت کے اُسی عرصے میں تبدیل ہوئے تھے۔ جان کی مانند، چارلس ویزلی Charles Wesley (1707۔1788) نے بہت بڑے بڑے ہجوموں کو مسیح کے خون کے وسیلے سے نجات پر ہر روز منادی کی۔ وہ اُن کی گواہی تھی، اور اُنہوں نے چھ ہزار سے زائد حمد و ثنا کے جو گیت لکھے اُن میں اِس کو پیش کیا۔ اُنہوں نے ایک حمد و ثنا کا گیت ہر تیسرے دِن پچاس سالوں تک لکھا! وہ تمام کے تمام صلیب اور مسیح کے خون کی نہایت اعلٰی گواہیاں ہیں۔ اُن میں سے ایک یہ ہے۔
وہ تنسیخ شُدہ گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
وہ قیدی کو آزادی دیتا ہے؛
اُس کا خون غلیظ ترین کو پاک صاف کر دیتا ہے؛
اُس کا خون میرے لیے فائدہ مند ہے!
(’’اوہ ہزار زبانوں کے لیے O For a Thousand Tongues‘‘ شاعر چارلس ویزلی
Charles Wesley، 1707۔1788)۔
یہ اُن کی گواہی تھی! اُنہوں نے یسوع کے نجات بخشنے والے خون کے بارے میں گواہی دی! یہاں اُن کے حمد و ثنا کے گیتوں میں سے ایک اور ہے،
پانچ بہتے زخم اُس نے سہے،
جو کلوری پر اُسے ملے؛
وہ مؤثر دعائیں برساتے ہیں،
وہ شدت کے ساتھ میرے لیے التجا کرتے ہیں:
’’اِسے معاف کر، ہائے معاف کر، وہ پکارتے ہیں،
نا ہی اِس بخشے ہوئے گنہگار کو مرنے دیتے،
نا ہی اِس بخشے ہوئے گنہگار کو مرنے دیتے۔‘‘
(’’اُٹھ، اے میری جان، اُٹھ!Arise, My Soul, Arise! ‘‘ شاعر چارلس ویزلی
Charles Wesley، 1707۔ 1788).
یہاں پر ایک اور ہے،
اور کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں پا جاؤں
نجات دہندہ کے خون میں دلچسپی؟…
حیرت انگیز پیار! یہ کیسے ہو سکتا ہے
وہ تم تھے، میرے خُداوند، جو میرے لیے مرے تھا۔
(’’اور یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ And Can It Be? ‘‘ شاعر چارلس ویزلی
Charles Wesley، 1707۔1788).
کیا آپ مجھے چارلس ویزلی کی مانند گواہی پیش کر سکتے ہیں؟ کیا آپ یسوع کے گناہ کو پاک صاف کر دینے والے خون کے بارے میں بات کر سکتے ہیں؟ تب آپ کی گواہی، بڑی مصیبت کے مقدسین کی مانند، ابلیس پر قابو پا لے گی! مگر اِس سے پہلے کیا ہوا تھا اُس کے بارے میں لچھے دار مسلسل باتیں صرف ابلیس کو آپ پر ہنسنے پر مجبور کریں گی!
III۔ سوئم، یہ بھی مختصراً، یسوع کو خود زندگی سے زیادہ پیار کرنے سے، آپ شیطان پر قابو پا سکتے ہیں، جیسے وہ پائیں گے۔
’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت [شیطان] پر غالب آئے؛ اور اُنہوں نے اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھا یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔
آپ شیطان پر یسوع کو خود زندگی سے زیادہ پیار کرنے سے قابو پا سکتے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں، ’’کوئی بھی ایسا نہیں کرے گا!‘‘ مگر آپ غلط ہیں۔
یہاں پر مسیحیت کی دیوانگی، ایمان حملے کی زد میں Christianophobia, A Faith Under Attack سے اُس قسم کے ایمان کی چند ایک مثالیں ہیں۔ شمالی کوریا میں 900 پادری اور 300,000 مسیحی قتل کیے جا چکے ہیں۔ کوریا میں ایک خاتون نے 10 لوگوں کا ایک چھوٹے سے بائبل کے مطالعے کا گروپ تشکیل دیا۔ اُس کو گرفتار کر لیا گیا۔ اُس نے کہا، ’’میں چھ مہینے کی کربناک اذیت سے گزری۔ مجھے بارہا پیٹا گیا۔ میرے دانت اُکھاڑ دیے گئے۔ میرے ناخنوں کو [جڑوں سے] کھینچ ڈالا گیا۔ میرے زخموں پر لال مرچیں مسلیں گئیں۔ اُس کے بعد مجھے چار سال کی کیو۔ہاؤ۔سو کے قید خانے کی سزا سُنائی گئی۔ وہاں پر روزانہ تقریباً 30 یا 40 لوگ مرتے تھے۔ ہم لوگ اِس قدر بھوکے ہوتے تھے کہ مُردہ لوگوں کے منہ سے خوراک اُٹھا لیتے تھے۔ ایک مرتبہ میں اِس قدر کمزور ہو گئی تھی کہ مجھے مُردہ تصور کر لیا گیا، اور میرے جسم کو لاشوں کے انبار پر دفنانے کے انتظار میں پھینک دیا گیا‘‘ (شارٹ Shortt، ibid.، صفحات 221، 222)۔ وہ اِس تمام اذیت میں سے اِس لیے گزری کیونکہ اُس نے چند ایک دوستوں کے ساتھ بائبل پڑھی تھی! شمالی کوریا میں مسیحیوں کو صلیبوں پر لٹکا دیا جاتا تھا اور آگ میں مرتے دم تک جلایا جاتا تھا، اُن کے پُلوں پر سے زندہ دھکا دے دیا جاتا تھا، اور بھاپ سے چلنے والے رولرز کے نیچے زندہ کُچل دیا جاتا تھا۔ اِن تمام ہولناکیوں کے باوجود یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے 2 فیصد لوگ زیرزمین [خفیہ] مسیحی ہیں۔ شمالی کوریا میں تقریباً آدھے ملین لوگ خفیہ مسیحی ہیں، حالانکہ وہ ہر ایک گزرتے دِن کے ساتھ قتل کیے جانے کے خطرے میں ہیں (ibid.، صفحہ220)۔ انڈیا میں 2008 کے اگست اور ستمبر کے وسط میں ہندوؤں نے 90 مسیحی لوگوں کو قتل کر دیا اور اُڑیسہ کی ریاست میں 50,000 مسیحیوں کو گھر سے بے گھر کر دیا (ibid.، صفحہ 149)۔ چین میں اشتراکیت پسند حکومت مسیحیوں کو اذیت دینا اور اُن پر دھونس جمانا جاری رکھے ہوئے ہے (ibid.، صفحہ204)۔ میں تو 18 ممالک میں سے جہاں پر مسیحیوں کو محض یسوع پر ایمان رکھنے کےلیے اذیت دی جاتی اور قتل کیا جاتا ہے، صرف چند ایک واقعات کا ہی تزکرہ کر رہا ہوں۔
دُنیا کے تمام حصوں میں، کروڑوں کی تعداد میں مسیحی، خود زندگی سے زیادہ یسوع سے محبت کرنے کے وسیلے سے بالکل اِسی وقت شیطان پر قابو پا رہے ہیں!
’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت [شیطان] پر غالب آئے؛ اور اُنہوں نے اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھا یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔
یسوع مسیح کے بارے میں ایسا کیا ہے جو کروڑوں لوگوں کو اُس کے لیے مرنے پر تیار کر دیتا ہے؟ وہ کیوں ایسا سوچتے ہیں کہ دُنیا میں یسوع کا خون سب سے زیادہ اہم بات ہے؟ وہ کیوں موت تک اُنہیں بچانے کے لیے یسوع کے بارے میں بات کرتے ہیں، حالانکہ ایسی بات کرنے سے اُن کی اپنی زندگی داؤ پر لگ سکتی ہے؟
وہ خود زندگی سے زیادہ یسوع سے محبت کرتے ہیں کیونکہ اُس نے صلیب پر جان قربان کر دی اور اُنہیں گناہ سے نجات دلانے کے لیے اپنا خون بہایا۔ یسوع مسیح اور اُس کا خون سب سے زیادہ اہم باتیں ہونگی جن کے بارے میں آپ اپنی زندگی میں سُنیں گے۔ کیوں؟ – کیونکہ اپنے خون کے وسیلے سے صرف یسوع ہی گناہ کو معاف کرسکتا ہے۔ اور صرف یسوع ہی آپ کو دائمی زندگی بخش سکتا ہے۔ میں خُداوند خُدا کے نام پر آپ سے التجا کرتا ہوں، یسوع کے پاس آئیں اور اُس پر بھروسہ کریں!
صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں،
صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں۔
وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا،
وہ ابھی آپ کو بچائے گا۔
(’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں Only Trust Him‘‘ شاعر جان ایچ. سٹاکٹن
John H. Stockton، 1813۔1877).
ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں رہنمائی کریں۔ آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme
نے کی تھی: مکاشفہ 12:9۔11.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یہاں پر ایک چشمہ ہے There Is a Fountain‘‘ (شاعر ولیم کاؤپر
William Cowper، 1731۔1800؛
’’حیرت انگیز فضل Amazing Grace‘‘ کی طرز پر گایا گیا) ۔
لُبِ لُباب شیطان پر فتح VICTORY OVER SATAN ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت اُس پر غالب آئے؛ اور اُنہوں نے اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھا یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔ (مکاشفہ 7:14؛ 12:17؛ 1پطرس5:8) I. اوّل، آپ برّہ کے خون کے وسیلے سے شیطان پر قابو پا سکتے ہیں، مکاشفہ12:11الف؛ یوحنا1:29؛ اعمال16:31؛ پیدائش4:14؛ رومیوں5:9؛ 1یوحنا2:1۔2؛ 1:7؛ یہوداہ11 . II. دوئم، مگر مختصراً، اپنی گواہی کی بدولت، آپ شیطان پر قابو پا سکتے ہیں، جیسا کہ بڑی مصیبت کے مقدسین پائیں گے، مکاشفہ12:11ب. III. سوئم، یہ بھی مختصراً، یسوع کو خود زندگی سے زیادہ پیار کرنے سے، آپ شیطان پر قابو پا سکتے ہیں، جیسے وہ پائیں گے، مکاشفہ12:11س. |